Tag: اسموگ

  • اسموگ سے نمٹنے کے لیے کمشنر لاہور نے بڑی تجویز دے دی

    اسموگ سے نمٹنے کے لیے کمشنر لاہور نے بڑی تجویز دے دی

    لاہور: کمشنر لاہور آصف بلال لودھی نے اسموگ سے نمٹنے کے لیے مصنوعی بارش کرانے کے لیے حکومت کو سمری بھیج دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسموگ کی روک تھام کے لیے کمشنر لاہور آصف بلال لودھی نے مصنوعی بارش کے حوالے سے سمری سیکرٹری فنانس کو بھجوا دی۔ سمری میں مصنوعی بارش کے لیے اخراجات کا تخمینہ35 کروڑ بتایا گیا۔

    ماہرین کے مطابق مصنوعی بارش برسانے کے لیے بادلوں کا ہونا ضروری ہے، تمام بادل برسنے والے بھی نہیں ہوتے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اکتوبر اور نومبرمیں بارشیں کم ہوتی ہیں، اس ماہ میں مصنوعی بارشوں کے تجربے کم کامیاب ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ جہازوں کے ذریعے بادلوں میں سوڈیم کلورائیڈ کا محلول برسایا جاتا ہے، کیمیکل ری ایکشن کے بعد یہ عمل بادلوں کے برسنےکا سبب بنتا ہے۔

    اس سے قبل محکمہ موسمیات 2001 میں روہی کےعلاقے میں مصنوعی بارش کا تجربہ کرچکا ہے۔

    لاہور میں اسموگ کا راج

    خیال رہے کہ رواں برس سموگ پر قابو پانے کے لیے فصلوں کی باقیات، کچرا، ٹائر اور پولی تھین جلانے پر دفعہ 144 نافذ کی گئی جبکہ اینٹوں کے بھٹوں کو بھی چند ماہ کے لیے بند کیا گیا جو سموگ کی اہم وجہ ہیں۔

    لاہور ہائی کورٹ نے 2 روز قبل اسموگ سے نمٹنے کے لیے پنجاب حکومت کو ٹھوس اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ زگ زیگ ٹیکنالوجی استعمال نہ کرنے والے بھٹوں اور آلودگی کا باعث بننے والے صنعتی یونٹس کے خلاف کارروائی کی جائے۔

  • لاہور میں ہلکی بارش، اسموگ میں کمی

    لاہور میں ہلکی بارش، اسموگ میں کمی

    لاہور: محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ لاہور کے مختلف علاقوں میں ہلکی بارش کے بعد جہاں سردی کی شدت میں اضافہ ہوا، وہیں اسموگ میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ہلکی بارش کے باعث سردی کی شدت بڑھ گئی اور فضا میں موجود اسموگ میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق لاہورمیں آج صبح درجہ حرارت 16 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، آج شہر میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 24 ڈگری رہنے کا امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آج ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک جبکہ شمالی علاقوں میں موسم سرد رہنے کا امکان ہے۔

    خیال رہے کہ رواں برس اسموگ پر قابو پانے کے لیے فصلوں کی باقیات، کچرا، ٹائر اور پولی تھین جلانے پر دفعہ 144 نافذ کی گئی جبکہ اینٹوں کے بھٹوں کو بھی چند ماہ کے لیے بند کیا گیا جو سموگ کی اہم وجہ ہیں۔

    لاہور ہائی کورٹ نے دو روز قبل اسموگ سے نمٹنے کے لیے پنجاب حکومت کو ٹھوس اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ زگ زیگ ٹیکنالوجی استعمال نہ کرنے والے بھٹوں اور آلودگی کا باعث بننے والے صنعتی یونٹس کے خلاف کارروائی کی جائے۔

  • لاہور میں اسموگ کا راج

    لاہور میں اسموگ کا راج

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور اور گردو نواح میں اسموگ کی صورت حال ایک بار پھر گھمبیر ہوگئی، اسموگ کے باعث لاہور، گوجرانوالہ اور فیصل آباد میں آج اسکول بند رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں ایئرکوالٹی انڈیکس 375 ہوگیا ہے، اسموگ کی شدت میں اضافے کے باعث معمولات زندگی متاثر ہو کر رہ گئی ہے۔ اسموگ کے باعث شہریوں کو سخت پریشانی کا سامنا ہے اور لوگوں کو سانس لینے میں بھی شدید دشواری پیش آ رہی ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ لاہور کے بیشتر علاقوں میں حد نگاہ 800 میٹر تک محدود ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق لاہور میں اسموگ نہیں بھارتی علاقے میں فصلوں کے جلنے کا دھواں پھیل رہا ہے تاہم بارش ہونے پر ہی اسموگ کی شدت میں کمی آسکتی ہے۔

    حکومت پنجاب نے شدید اسموگ کے باعث لاہور، گوجرانوالہ، فیصل میں آج تمام سرکاری اور نجی اسکولوں کو بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

    خیال رہے کہ رواں برس سموگ پر قابو پانے کے لیے فصلوں کی باقیات، کچرا، ٹائر اور پولی تھین جلانے پر دفعہ 144 نافذ کی گئی جبکہ اینٹوں کے بھٹوں کو بھی چند ماہ کے لیے بند کیا گیا جو سموگ کی اہم وجہ ہیں۔

    لاہور ہائی کورٹ نے گزشتہ روز اسموگ سے نمٹنے کے لیے پنجاب حکومت کو ٹھوس اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ زگ زیگ ٹیکنالوجی استعمال نہ کرنے والے بھٹوں اور آلودگی کا باعث بننے والے صنعتی یونٹس کے خلاف کارروائی کی جائے۔

  • اسموگ کے اثرات کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیرتوانائی پنجاب

    اسموگ کے اثرات کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیرتوانائی پنجاب

    ملتان: وزیر توانائی پنجاب ڈاکٹر اختر ملک کا کہنا ہے کہ فصلوں کی باقیات جلانے پر دفعہ 144 نافذ ہے، خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر توانائی پنجاب ڈاکٹر اختر ملک نے کہا کہ اسموگ کے اثرات کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، فصلوں کی باقیات جلانے اور دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔

    دوسری جانب ڈی سی ملتان عامر خٹک کا کہنا ہے کہ ضلع میں 15 نومبرسے بھٹے بند کردیے جائیں گے، فصلوں کی باقیات، ٹائر، پلاسٹک جلانے پر دفعہ 144عائد ہے، پولی تھین بیگ اور لیدر جلانے پر بھی دفعہ 144 کے تحت پابندی ہے۔

    ڈی سی ملتان نے مزید کہا کہ 335 بھٹوں کو بند کرنے کے لیے نوٹس جاری کر دیے گئے، 124 صنعتی اداروں کو بھی نوٹس جاری کردیے گئے۔

    فصلوں کا کچرا ٹھکانے لگانے میں بھارتی پنجاب کی مدد کر سکتے ہیں، فواد چوہدری

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ جالندھرمیں فصلیں جلانا پنجاب کی سرحد کی دونوں جانب تباہی کا باعث ہے، فصلوں کا کچرا ٹھکانے لگانے میں بھارتی پنجاب کی مدد کر سکتے ہیں۔

    محکمہ ماحولیات کے مطابق اسموگ بھارتی شہر جالندھر سے آرہی ہے، جالندھر میں فصلوں کی باقیات جلائی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے ہوا کا رخ تبدیل ہو کر بھارت سے لاہور کی طرف آ رہا ہے۔ لاہور میں اسموگ کی وجہ سے شہریوں کو سخت پریشانی کا سامنا ہے، شہریوں کو سانس لینے میں بھی شدید دشواری پیش آ رہی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ناسا کی سیٹلائٹ تصاویر نے بھارتی پنجاب میں فصلوں کو لگائی جانے والی آگ کو بے نقاب کیا تھا۔ عالمی اداروں کی سخت ہدایات کے باوجود مودی سرکار فصلیں جلانے والوں کے خلاف کارروائی سے گریزاں ہیں۔

  • فصلوں کا کچرا ٹھکانے لگانے میں بھارتی پنجاب کی مدد کر سکتے ہیں، فواد چوہدری

    فصلوں کا کچرا ٹھکانے لگانے میں بھارتی پنجاب کی مدد کر سکتے ہیں، فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ جالندھرمیں فصلیں جلانا پنجاب کی سرحد کی دونوں جانب تباہی کا باعث ہے، فصلوں کا کچرا ٹھکانے لگانے میں بھارتی پنجاب کی مدد کر سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر فواد چوہدری نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہم فصلوں کا کچرا مشین سے ٹھکانے لگانے میں بھارتی پنجاب کی مدد کرسکتے ہیں، طریقے سے ٹھکانے لگائے گئے کچرے کو بطورایندھن بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے مزید کہا کہ جالندھرمیں فصلیں جلانا پنجاب کی سرحد کی دونوں جانب تباہی کا باعث ہے۔

    محکمہ ماحولیات کے مطابق اسموگ بھارتی شہر جالندھر سے آرہی ہے، جالندھر میں فصلوں کی باقیات جلائی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے ہوا کا رخ تبدیل ہو کر بھارت سے لاہور کی طرف آ رہا ہے۔ لاہور میں اسموگ کی وجہ سے شہریوں کو سخت پریشانی کا سامنا ہے، شہریوں کو سانس لینے میں بھی شدید دشواری پیش آ رہی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ناسا کی سیٹلائٹ تصاویر نے بھارتی پنجاب میں فصلوں کو لگائی جانے والی آگ کو بے نقاب کیا تھا۔ عالمی اداروں کی سخت ہدایات کے باوجود مودی سرکار فصلیں جلانے والوں کے خلاف کارروائی سے گریزاں ہیں۔

  • وزیراعلیٰ پنجاب کا ٹائر جلانے کی پابندی پرسختی سےعملدرآمد کرانے کا حکم

    وزیراعلیٰ پنجاب کا ٹائر جلانے کی پابندی پرسختی سےعملدرآمد کرانے کا حکم

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ٹائر جلانے کی پابندی پر سختی سے عملدرآمد کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اسموگ میں اچانک اضافے سے شہریوں کو مشکلات ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ لاہور میں رات گئے ہلکی بارش سے موسم خوشگوار ہوگیا، ٹھنڈی ہوائیں چلنے سے خنکی میں بھی اضافہ ہوگیا۔ محکمہ موسمیات نے آئندہ 24 گھنٹے میں بارش کی پیشگوئی کی ہے، بارش سے اسموگ میں کمی آئے گی۔

    وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ٹائر جلانے کی پابندی پر سختی سے عملدرآمد کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ لاہورمیں اسموگ کی صورت حال کو مسلسل مانیٹرکیا جا رہا ہے۔

    سردار عثمان بزدار نے کہا کہ محکمہ ماحولیات، انتظامیہ اور متعلقہ ادارے ہمہ وقت چوکس رہیں، اسموگ میں اچانک اضافے سے شہریوں کو مشکلات ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے شہریوں کی مشکلات میں کمی کے لیے متعلقہ محکموں کو فوری اقدامات کی ہدایت کردی۔

    وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا کہ آج لاہور کے تمام اسکول اچانک اسموگ بڑھنے کی وجہ سے بند رہیں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے لاہور ہائی کورٹ نے شہر میں بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی کے خلاف درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کیا تھا۔ عدالت نے واٹرکمیشن سے ماحولیاتی آلودگی پر رپورٹ طلب کرلی تھی۔

    عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ شہر میں ماحولیاتی آلودگی حالیہ دنوں میں خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے، ایسا لگ رہا ہے جیسے آئندہ آنے والے دنوں میں یہ ماحولیاتی آلودگی بدترین شکل اختیار کر جائے گی۔

  • اسموگ میں اضافہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی  متعلقہ اداروں کو چوکس رہنے کی ہدایت

    اسموگ میں اضافہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی متعلقہ اداروں کو چوکس رہنے کی ہدایت

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے لاہور و گردونواح میں اسموگ میں اضافے پراظہارتشویش کرتے ہوئے محکمہ ماحولیات، انتظامیہ اورمتعلقہ اداروں کو ہمہ وقت چوکس رہنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارنے ٹائر جلانے پر پابندی پرسختی سےعملدرآمد کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسموگ سے متعلق احتیاطی تدابیرکیلئے مؤثر آگاہی مہم چلائی جائے۔

    عثمان بزدار نے کہا کہ اسموگ میں اچانک اضافے سے شہریوں کومشکلات ہیں ان مشکلات کےازالےکیلئےمتعلقہ محکمےفوری اقدامات اٹھائیں جب کہ محکمہ ماحولیات،انتظامیہ اورمتعلقہ ادارےہمہ وقت چوکس رہیں۔

    دوسری جانب شہرمیں تیزہوائیں چلنےکےباعث اسموگ میں کمی آئی ہے اور محکمہ موسمیات نے رات گئے شہر اورگردونواح میں بارش کاامکان ظاہر کیا ہے۔

    ادھر وزیرتعلیم پنجاب مراد راس نے اسموگ کی صورتحال پر کہا ہے کہ لاہورمیں اسموگ کی لہرکومسلسل مانیٹرکیاجارہاہے۔

  • اسموگ کا آغاز ہونے کو ہے، حکومت نے کیا تیاریاں کی؟

    اسموگ کا آغاز ہونے کو ہے، حکومت نے کیا تیاریاں کی؟

    لاہور: صوبائی وزیر ماحولیات پنجاب محمد رضوان کا کہنا ہے کہ اسموگ سیزن کا آغاز ہوچکا ہے، اسموگ کنٹرول کرنے والے ادارے یعنی ٹرانسپورٹ، لوکل گورنمنٹ اور پولیس سمیت دیگر اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر ماحولیات محمد رضوان کا کہنا تھا کہ ہمارے محکمے نے استعداد کار سے زیادہ کام کیا ہے، جن اضلاع میں ڈینگی کا خطرہ زیادہ تھا ان میں ڈینگی کی ٹیموں کو بڑھا دیا گیا ہے۔

    صوبائی وزیر ماحولیات کا کہنا تھا کہ لاہور میں 9 ٹیمیں تھی جن کو بڑھا کر 16 کردیا گیا ہے۔ کچھ ترجیحات ہیں جو ہم نے واضح کی ہیں، ڈینگی مہم میں ہم سب نے بہت کام کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آنے والا چیلنج اسموگ ہے، اس بار ترجیحات طے کی ہیں، کچھ پر سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق کام کر رہے ہیں، اسموگ پر آگاہی کا آغاز کیا گیا ہے۔

    محمد رضوان کا کہنا تھا کہ اسموگ کنٹرول کرنے والے ادارے جن میں ٹرانسپورٹ، لوکل گورنمنٹ اور پولیس سمیت دیگر اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، شجر کاری پر بھی کام کر رہے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سٹیل ملز اور بھٹہ مالکان سے مل کر انہیں آگاہ کیا جارہا ہے کہ پرانی ٹیکنالوجی پر اینٹوں کے بھٹے نہیں بن سکتے۔

  • انڈونیشیا کا آسمان سرخ کیوں ہوگیا؟

    انڈونیشیا کا آسمان سرخ کیوں ہوگیا؟

    جکارتا: گزشتہ ہفتے کے اختتام پر انڈونیشیا کے جنگلات میں وسیع پیمانے پر لگنے والی آگ کی وجہ سے ملک کے ایک صوبے کا افق سرخی مائل ہوگیا، شہریوں کا کہنا ہے کہ سرخ دھند کے سبب مختلف انفیکشن ہورہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ہر سال فصلوں کے بعد زمینوں کو تازہ دم کرنے اور جراثیموں کو مارنے کے لیے کسان نباتا ت کو آگ لگاتے ہیں اور یہ آگ بے قابو ہو کر جنوب مشرقی ایشیا کے جنگلا ت کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔

    ماہرین ِ موسمیات کے مطابق کہ یہ عمل سورج کی شعاؤں اور آگ سے پیدا ہونے والے ذرات سے ہوتا ہے ۔

    انڈونیشیا کے صوبے جامبی کے میکار ساری گاؤں سے تعلق رکھنے والی ایکا وولانداری نے ہفتے کی دوپہر کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی ، جو چند ہی گھنٹوں میں وائرل ہوگئیں، تصاویر میں آسمان انتہائی سرخ نظر آرہا ہے۔انھوں نے کہا: ’اس روز دھند بہت ہی زیادہ تھی۔ فوٹو گرافی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تصاویر اصلی ہیں۔دوسری جانب ٹویٹر پر ایک اور صارف، زُونی شوفی یاتُن نسا، نے ایک ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا: ’یہ مریخ نہیں ہے۔ ہم انسانوں کو صاف ہوا چاہئے، دھواں نہیں۔‘

    اس حوالے سے انڈونیشیا کے محکمۂ موسمیات نے مصنوعی سیارے سے لی گئی تصاویر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان میں کئی ایسے مقامات نظر آتے ہیں جہاں سے گاڑھا دھواں نکلتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    سنگاپور یونیورسٹی میں سماجی علوم کے پروفیسر کوٹائے یونگ کے مطابق یہ قدرتی عمل ’ ذرات سے روشنی کا پھیلنا‘ کہلاتا ہے جس میں دھند کے دوران مخصوص قسم کے ذرات فضا میں معلق ہو جاتے ہیں۔ان ذرات کی جسامت 1 مائکرو میٹر یا اس سے کم ہوتی ہے۔ اور جب دھواں آمیز دھند چھا جاتی ہے تو چھوٹے ذرات روشنی کو سرخی مائل کر دیتے ہیں۔

    ان کے بقول چونکہ تصاویر دوپہر کے وقت لی گئی ہیں لہذا ممکن ہے کہ یہ زیادہ سرخ نظر آتی ہوں۔وہ کہتے ہیں کہ ’اگر سورج آپ کے سر پر ہو اور آپ آسمان کی جانب دیکھیں تو یہ زیادہ سرخ نظر آئے گا۔‘

    پروفیسر کوہ کا کہنا ہے کہ اس عمل کا اثر فضا کے درجۂ حرارت پر نہیں پڑتا۔انڈونیشیا اور کسی حد تک ملائشیا میں دھند کا سبب کھلے مقامات پر آگ ہے جو بالعموم جولائی سے اکتوبر کے زمانے میں موسم خشک ہونے کی وجہ سے بڑھ جاتی ہے۔

    انڈونیشیا میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ اس سال کے آٹھ ماہ کے دوران 328,724 ہیکٹر جل کر خاکستر ہو چکے ہیں۔

    اس کی ذمہ داری بڑی کمپنیوں اور چھوٹے کاشتکاروں پر یکساں عائد ہوتی ہے جو پام آئل اور کاغد اور گودے کے پودوں کی کاشت کے لیے زمین صاف کرنے کی خاطر نباتات کو آگ لگا دیتے ہیں۔اس طرح پودوں میں امراض کا باعث بننے والے جراثیم بھی مر جاتے ہیں۔البتہ یہ آگ قابو سے باہر ہوکر محفوظ جنگلات سمیت وسیع علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔

    اگرچہ ایسا کرنا غیر قانونی ہے مگر بعض لوگوں کے بقول بدعنوانی کی وجہ سے قوانین کا مکمل اطلاق ممکن نہیں ہو سکا ہے۔

  • اسموگ سے بچاؤ کے لیے گاڑیوں کی آلودگی کم کرنے کے اقدامات کر رہے ہیں: وزیر ماحولیات

    اسموگ سے بچاؤ کے لیے گاڑیوں کی آلودگی کم کرنے کے اقدامات کر رہے ہیں: وزیر ماحولیات

    اسلام آباد: سینیٹ میں وزیر مملکت برائے ماحولیات زرتاج گل کا کہنا تھا کہ صوبہ پنجاب کا شہر لاہور اسموگ سے سب سے زیادہ متاثر ہے، اسموگ میں کمی کے لیے گاڑیوں کی آلودگی کم کرنے کے اقدامات کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کے مختلف شہروں میں دھند اور اس کے اثرات کے بارے میں سینیٹر شیری رحمٰن نے سینیٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا۔ شیر ی رحمٰن کا کہنا تھا کہ اسموگ انسانی صحت کے علاوہ ہماری معیشت متاثر کر رہا ہے۔

    پیپلز پارٹی کی سینیٹر نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے بعد اب کراچی بھی متاثر ہو رہا ہے۔

    سینیٹ میں وزیر مملکت برائے ماحولیات زرتاج گل کا کہنا تھا کہ صوبہ پنجاب کا شہر لاہور سب سے زیادہ متاثر ہے، اسموگ بھارت سے آرہا ہے، تاہم ہم خود بھی ذمے دار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ فاضل مادوں اور فصلوں کو جلانے پر پابندی لگا دی ہے، گاڑیوں کی آلودگی کم کرنے کے اقدامات کر رہے ہیں۔

    وزیر مملکت نے مزید بتایا کہ ملک بھر میں بلین ٹری سونامی پر بھی کام کر رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ 2 برس سے زہریلی اسموگ نے صوبہ پنجاب کے کئی شہروں کو متاثر کر رکھا ہے تاہم رواں برس صوبہ سندھ کے شہر کراچی میں بھی اسموگ دیکھی جارہی ہے۔

    اسموگ سے نمٹنے کے لیے محکمہ ماحولیات نے اینٹوں کے بھٹوں کو 3 ماہ کے لیے عارضی طور پر بند کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔