Tag: اسموگ

  • بجلی کی پیداوار میں کمی، لوڈشیڈنگ میں خطرناک حد تک اضافے کا خدشہ

    بجلی کی پیداوار میں کمی، لوڈشیڈنگ میں خطرناک حد تک اضافے کا خدشہ

    اسلام آباد : بجلی کے بحران نے ایک بار پھر سر اٹھا لیا، کئی پاور پلانٹس بند، پیداوار میں کمی کے بعد  4250 میگاواٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی، جس کے باعث لوڈشیڈنگ میں خطرناک اضافے کا خدشہ بڑھ گیا۔

    ذرائع کے مطابق پنجاب کے مختلف علاقے اسموگ کی لپیٹ میں ہیں ، ملک بھر میں بجلی کی مجموعی پیداوار میں شدید کمی کا سامنا ہے، جس کے باعث لوڈشیڈنگ میں خطرناک حد تک اضافے کا خدشہ بڑھ گیا۔

    وزارت پانی و بجلی کے مطابق اسموگ کی وجہ سے چشمہ پاور پلانٹ 1، 2 اور 3 بند ہو گئے ہیں، سوئی ناردرن گیس کمپنی نے بھی پاور پلانٹس کو 200 ایم ایم سی ایف گیس بند کر دی ہے، جس کی وجہ سے نشاط پاور، لبرٹی، حبکو نارووال، اٹلس اور کیل پاور پلانٹ بند ہو گئے ہیں۔

    ذرائع وزارت پانی و بجلی کا کہنا ہے کہ ڈیزل پر چلنے والے مہنگے پاور پلانٹ حبکو، مظفرگڑھ، جامشورو اور کیپکو بھی بند ہو گئے، پاور پلانٹس کی بندش سے 4250 میگاواٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی ہے۔

    وزارت پانی و بجلی کے مطابق تربیلا اور منگلا ڈیم سے پانی کے اخراج میں بڑے پیمانے پر کمی ہوئی ہے، جس کے باعث بجلی کی ہائیڈل پیداوار صرف 2700 میگاواٹ رہ گئی ہے۔

    دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اسموگ کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے متعلقہ محکموں اور اداروں کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسموگ سےنمٹنےکےلئےہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں، سموگ سے پیدا ہونے والی بیماریوں، بچاؤ کیلئے آگاہی دی جائے۔


    مزید پڑھیں : پنجاب کے میدانی علاقے اسموگ کی لپیٹ میں، سانس سمیت دیگر بیماریوں میں اضافہ


    شہبازشریف کا کہنا ہے کہ اسموگ سے بچاؤ کیلئے ماہرین کی سفارشات پر عملدرآمد کیا جائے، اسموگ سے نمٹنے کے لئے وضع کردہ لائحہ عمل پر عمل کیا جائے۔

    خیال رہے کہ پنجاب کی فضاؤں میں اسموگ چھائی ہوئی ہے ، جس کے باعث لوگوں خصوصاً ڈرائیوروں کی مشکلات بڑھ گئیں ہیں۔ 


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • خبردار! زہریلی اسموگ آںے کو ہے

    خبردار! زہریلی اسموگ آںے کو ہے

    ملک بھر کے بالائی علاقوں میں موسم سرما کا آغاز ہوچکا ہے جبکہ میدانی علاقوں جیسے لاہور اور کراچی میں بھی ہلکی ہلکی ٹھنڈ شروع ہوچکی ہے جو خصوصاً صبح اور شام کے وقت زیادہ محسوس ہورہی ہے۔

    چند روز قبل بھی پنجاب کے مختلف شہروں میں دھند پھیل گئی تاہم رہائشیوں کا کہنا تھا کہ وہ دھند نہیں زہریلی اسموگ تھی جس کا زہریلا دھواں اور بدبو انہیں متاثر کر رہی تھی۔

    یاد رہے کہ ماہرین موسمیات و ماحولیات رواں برس ایک بار پھر لاہور سمیت ملک کے دیگر شہروں کے بھی زہریلی اسموگ کا شکار ہونے کی پیشن گوئی کر چکے ہیں۔

    اس زہریلی اسموگ نے گزشتہ برس لاہور اور بھارتی شہر نئی دہلی سمیت دنیا بھر کے کئی شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا جس کی وجہ سے کاروبار زندگی معطل ہوگیا تھا اور اسکول کالجز بند کردیے گئے تھے۔

    یہ زہریلی اسموگ دراصل دھند ہی تھی جو بدترین فضائی آلودگی اور کاربن کے اخراج کے ساتھ مل کر جان لیوا زہریلی اسموگ کی شکل اختیار کر گئی۔

    مزید پڑھیں: زہریلی اسموگ سے کیسے بچا جائے؟

    عالمی خلائی ادارے ناسا کے مطابق گزشتہ برس پاکستان اور بھارت میں اسموگ کی وجہ بھارتی کسانوں کا بڑی تعداد میں بے کار فصلوں کو جلانا تھا جس کا زہریلا دھواں بڑی مقدار میں فضا میں پھیل گیا۔

    ماہرین نے فضائی آلودگی کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے رواں برس بھی اسموگ کے پھیلنے کی پیشن گوئی کی ہے۔

    صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں تو اس اسموگ کا تقریباً آغاز ہوچکا ہے۔ یاد رہے کہ یہ زہریلی اسموگ آپ کے پھیپھڑوں کو ناقابل تلافی نقصانات پہنچا سکتی ہے جس کے باعث آپ دمہ اور سانس کی مختلف بیماریوں کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    یہاں آپ کو چند تجاویز بتائی جارہی ہیں جن کو اپنا کر آپ اپنے پھیپھڑوں کو اسموگ سے بچا سکتے ہیں۔


    رش والے مقامات سے بچیں

    ایسے مقامات جہاں ٹریفک کا رش زیادہ ہو وہاں چہل قدمی کرنے، سائیکلنگ کرنے یا کسی کھلی گاڑی میں سفر کرنے سے پرہیز کریں۔

    اسموگ کے سیزن میں گاڑیوں کا زہریلا دھواں اس کی خطرناکی میں کئی گنا اضافہ کرسکتا ہے جس سے آپ فوری طور پر متاثر ہوسکتے ہیں۔ کوشش کریں اسموگ کے دنوں میں ایسے راستوں پر سفر کریں جہاں نسبتاً کم ٹریفک ہو۔


    ایئر کنڈیشن کا استعمال

    اب چونکہ اسموگ کا آغاز موسم سرما سے قبل ہی ہوچکا ہے تو دوپہر کے وقت کھڑکیاں کھولنے سے پرہیز کریں تاکہ باہر کی اسموگ زدہ ہوا اندر نہ آسکے۔ اس کی جگہ ایئر کنڈیشن اور پنکھوں کے ذریعے کمروں کو ٹھنڈا کریں۔


    بیرونی سرگرمیاں کم کردیں

    اگر آپ صبح یا شام کے وقت کھلی فضا میں ورزش کرنے کے عادی ہیں تو اس عادت کو اس وقت تک ترک کردیں جب تک کہ اسموگ آپ کی جان نہیں چھوڑ دیتا۔

    اسموگ کے دنوں میں جم یا گھر کے اندر ورزش کرنا ہی مناسب ہے۔ کھلی فضا میں جانے سے جتنا ممکن ہو پرہیز کریں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • آلودہ شہروں میں سائیکل چلانا فائدے کے بجائے نقصان کا سبب

    آلودہ شہروں میں سائیکل چلانا فائدے کے بجائے نقصان کا سبب

    ویسے تو سائیکل چلانا صحت کے لیے نہایت مفید ورزش ہے۔ یہ ورزش جسم کے تمام پٹھوں اور اعضا کو حرکت میں لا کر انہیں فعال کرتی ہے۔ اگر اس عادت کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیا جائے تو گاڑیوں اور دیگر سفری سہولیات کی وجہ سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی آلودگی کو بھی کم کیا جاسکتا ہے۔

    لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کسی آلودہ شہر میں رہتے ہیں، تو وہاں پر سائیکلنگ کرنا فائدے کے بجائے جان لیوا نقصانات کا سبب بن سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: بدترین فضائی آلودگی کا شکار 10 ممالک

    عالمی اداروں کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق آلودہ شہروں میں سائیکل چلانا کہیں زیادہ خطرناک ہے، بہ نسبت سائیکل نہ چلانے کے باعث مختلف طبی خطرات کا شکار ہونا۔

    رپورٹ میں بھارت کے شہر الہٰ آباد اور ایران کے شہر زبول کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان شہروں میں صرف آدھہ گھنٹہ سائیکل چلانا تنفس کے مختلف مسائل پیدا کرسکتا ہے جو ساری زندگی ساتھ رہ سکتے ہیں۔

    cycling-2

    ماہرین نے آلودہ شہروں میں سائیکلنگ سمیت کھلی فضا میں انجام دی جانے والی دیگر ورزشوں جیسے جاگنگ یا چہل قدمی کرنے کو بھی صحت کے لیے فائدہ مند کے بجائے نقصان دہ قرار دیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ آلودہ فضا میں موجود ذرات سانس کے ساتھ جسم کے اندر جا کر بے شمار بیماریوں کا سبب بنتے ہیں جو بعض اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہیں۔ ان بیماریوں میں سانس کی بیماریاں، نمونیہ، امراض قلب، فالج اور بعض اقسام کے کینسر شامل ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی ہر سال 50 لاکھ سے زائد افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔ صرف چین میں ہر روز 4 ہزار (لگ بھگ 155 لاکھ سالانہ) افراد بدترین فضائی آلودگی کے سبب موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    دوسرے نمبر پر بھارت 11 لاکھ اموات کے ساتھ موجود ہے۔

    ماہرین کے مطابق فضائی آلودگی دماغی بیماریاں پیدا کرنے کا سبب بھی بنتی ہے۔

    اس سے قبل ایک تحقیق کے دوران کیے جانے والے ایک دماغی اسکین میں فضا میں موجود آلودہ ذرات دماغ کے ٹشوز میں پائے گئے تھے۔ ماہرین کے مطابق یہ آلودہ ذرات الزائمر سمیت مختلف دماغی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کا کہنا ہے کہ دنیا کا ہر 7 میں سے ایک بچہ بدترین فضائی آلودگی اور اس کے خطرات کا شکار ہے۔ رپورٹ کے مطابق فضا میں موجود آلودگی کے ذرات بچوں کے زیر نشونما اندرونی جسمانی اعضا کو متاثر کرتے ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ نہ صرف ان کے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خون میں شامل ہو کر دماغی خلیات کو بھی نقصان پہنچانے کا سبب بنتے ہیں جس سے ان کی دماغی استعداد میں کمی واقع ہونے کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔

  • پنجاب کے مختلف شہروں اور کراچی میں دھند کا راج

    پنجاب کے مختلف شہروں اور کراچی میں دھند کا راج

    لاہور: لاہور سمیت وسطی پنجاب میں دھند کا سلسلہ برقرار ہے۔ علامہ اقبال ائیرپورٹ پر پروازوں کا شیڈول متاثر ہوگیا۔ موٹر وے کے کئی سیکشنز پر حد نظر کم ہونے کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی جبکہ کراچی کے شہریوں کو بھی دھند کا سامنا رہا۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں بارش نہ ہونے کے باعث کئی شہروں میں دھند کا راج ہوگا۔ دھند کے باعث کہیں حادثات تو کہیں پروازیں معطل ہوگئیں۔

    پنجاب کے علاقے کوٹ مومن میں دھند کے باعث حد نگاہ صفر ہوگئی۔ دھند کی وجہ سے 2 مختلف ٹریفک حادثات میں 8 افراد زخمی ہوئے۔

    لاہور کے مختلف علاقوں میں کہیں شدید دھند اور کہیں جزوی دھند رہی۔ لاہور ایئرپورٹ پر حد نگاہ 50 میٹر ہونے سے 20 سے زائد ملکی و غیر ملکی پروازوں کا شیڈول متاثر ہوا۔

    مزید پڑھیں: دھند کے موسم میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں

    پتوکی، اوکاڑہ، ساہیوال کے اکثر مقامات پر حد نگاہ صفر ہوگئی۔ موٹر وے کے کئی سیکشنز پر حد نظر کم ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا رہا۔

    کراچی کے شہریوں کو بھی علی الصبح شدید دھند کا سامنا رہا۔ یونیورسٹی روڈ، ائیرپورٹ اور ملیر کے اطراف میں ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی۔

    دھند کے باعث پروازوں کا شیڈول بھی متاثر ہوا۔ کراچی سے پشاور جانے والی پرواز پی کے 350 موسم کی خرابی کے باعث تاخیر کا شکار ہوئی جبکہ کراچی سے بدین، رحیم یار خان جانے والی پروازیں منسوخ کردی گئیں۔

    نیشنل اور سپر ہائی وے پر بھی شدید دھند ریکارڈ کی گئی۔

  • آلودگی میں کمی کے لیے پیرس میں پبلک ٹرانسپورٹ مفت دستیاب

    آلودگی میں کمی کے لیے پیرس میں پبلک ٹرانسپورٹ مفت دستیاب

    پیرس: فرانس کے دارالحکومت پیرس میں آلودگی کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا جس کے بعد شہری حکومت نے شہر میں دستیاب تمام پبلک ٹرانسپورٹ کا کرایہ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    اس اعلان کے بعد اب پیرس کے شہری ہر قسم کی پبلک ٹرانسپورٹ میں مفت سفر کرسکیں گے۔

    یہ فیصلہ پیرس میں آلودگی کی خطرناک شرح کو کم کرنے کے لیے کیا گیا ہے تاکہ شہری اپنی کاروں کا استعمال کم سے کم کریں اور پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کریں۔

    paris-1

    انتظامیہ کے مطابق یہ سال میں نواں موقع ہے جب شہر میں فضائی آلودگی کی سطح میں خطرناک اضافہ دیکھا گیا۔ یہ اضافہ 30 نومبر کے بعد سے دیکھا گیا جس کے دوران ماہرین نے صحت سے متعلق بھی مختلف خدشات کا اظہار کیا۔

    پیرس کی مقامی حکومت اس سے قبل کاروں کے لیے جفت اور طاق نمبر پلیٹ کے اصول کا اطلاق بھی کر چکی ہے۔ اس اصول کے تحت گاڑیوں کو ان کی رجسٹریشن نمبر پلیٹ کے حساب سے متبادل دنوں میں (ایک دن جفت اور ایک دن طاق نمبر پلیٹ والی گاڑیاں) سڑک پر لانے کی اجازت ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: فضائی آلودگی دماغی بیماریاں پیدا کرنے کا باعث

    حکومت کے مطابق اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں پر 35 ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔

    فضائی آلودگی اور اس کے خطرات سے نمٹنے کے لیے پیرس میں ایک اور قانون منظور کیا گیا ہے جس کے تحت اب شہریوں کو کہیں بھی پودے اگانے کی اجازت ہوگی۔

    اس سے قبل پیرس کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے پابندی عائد تھی کہ کوئی بھی شخص بغیر کسی منصوبہ بندی کے کہیں پر بھی باغبانی نہیں کر سکتا۔ لیکن اب نہ صرف اس پابندی کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے بلکہ پیرس کے رہائشیوں پر زور دیا جارہا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ باغبانی کریں۔

    واضح رہے کہ سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں برس فضائی آلودگی کے حوالے سے ایک بدترین سال ہے۔ اس سال ماحولیاتی آلودگی کا ایک خطرناک مظہر اسموگ کی شکل میں سامنے آیا جس نے پاکستان اور بھارت سمیت کئی دنیا کے کئی شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

    مزید پڑھیں: اسموگ سے متاثر 10 شہر

    اس سے قبل اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کی جانب سے ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ دنیا کا ہر 7 میں سے ایک بچہ بدترین فضائی آلودگی اور اس کے خطرات کا شکار ہے۔

    رپورٹ میں شامل ماہرین کی آرا کے مطابق فضا میں موجود آلودگی کے ذرات بچوں کے زیر نشونما اندرونی جسمانی اعضا کو متاثر کرتے ہیں۔

    ان کے مطابق یہ نہ صرف ان کے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خون میں شامل ہو کر دماغی خلیات کو بھی نقصان پہنچانے کا سبب بنتے ہیں جس سے ان کی دماغی استعداد میں کمی واقع ہونے کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی کے باعث ہر سال 5.5 ملین افراد ہلاک ہوجاتے ہیں جن میں سے 6 لاکھ کے قریب 5 سال کی عمر تک کے بچے شامل ہیں۔

  • تہران میں بھی اسموگ کا راج، اسکول بند

    تہران میں بھی اسموگ کا راج، اسکول بند

    تہران: ایران کے دارالحکومت تہران میں شدید فضائی آلودگی کے بعد حکام نے اسکولوں کو بند کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔

    ایرانی دارالحکومت تہران میں اتوار کے روز دبیز دھند (اسموگ) چھا گئی جس کے باعث حد نگاہ نہایت کم رہ گئی اور شہر کے بیشتر افراد گھروں میں محصور ہونے پر مجبور ہوگئے۔

    مزید پڑھیں: دھند کے موسم میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں

    ایرانی حکام کے مطابق شہر میں آلودگی کی سطح عالمی ادارہ صحت کی جانب سے طے کردہ آلودگی کی سطح سے تین گنا بڑھ گئی جس کے بعد تہران کے تمام اور صوبے کے بیشتر کنڈر گارڈنز اور پرائمری اسکولوں کو بند کردیا گیا۔

    مزید پڑھیں: زہریلی اسموگ کے باعث نئی دہلی میں اسکول بند

    حکام نے سڑکوں پر ٹریفک کم کرنے کے لیے ’اوڈ ایون‘ کا اقدام اٹھانے کا بھی عندیہ دیا ہے۔ اس اقدام کے تحت گاڑیوں کو ان کی رجسٹریشن نمبر پلیٹ کے حساب سے متبادل دنوں میں (ایک دن جفت اور ایک دن طاق نمبر پلیٹ والی گاڑیاں) سڑک پر لانے کی اجازت ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: زہریلی اسموگ سے کیسے بچا جائے؟

    اس کے ساتھ ساتھ شہر کے آلودہ ترین حصوں میں ایمبولینسوں کو بھی ہنگامی صورتحال کے لیے تیار رہنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ اس موقع پر تہران کے میئر محمد باقر قالیباف نے عوام میں پبلک ٹرانسپورٹ کے رجحان کو فروغ دینے کے لیے میٹرو میں سفر کیا۔

    واضح رہے کہ تہران سمیت ایران کے کئی شہروں میں فضائی آلودگی کی صورتحال نہایت خطرناک ہے اور حکام کے مطابق شہر میں ہونے والی 70 فیصد اموات کا تعلق بالواسطہ یا بلاواسطہ فضائی آلودگی سے ہے۔

    مزید پڑھیں: فضائی آلودگی دماغی بیماریاں پیدا کرنے کا باعث

    ایران کے مختلف شہروں میں قائم بھاری صنعتیں پیداوار کے عمل کے لیے دھاتیں، تیل اور قدرتی گیس کا استعمال کرتی ہیں جس کے بعد ان صنعتوں سے نکلنے والا زہریلا دھواں فضا کو آلودہ کر رہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق تہران کی فضائی آلودگی بڑی تعداد میں شہریوں کو دمہ اور امراض قلب سمیت مختلف امراض میں بھی مبتلا کر رہی ہے۔