Tag: اسٹار لنک

  • ایلون مسک کے ریمارکس : سینیٹر افنان اللہ  کی اسٹار لنک کو پاکستان میں لائسنس نہ دینے کی تجویز

    ایلون مسک کے ریمارکس : سینیٹر افنان اللہ کی اسٹار لنک کو پاکستان میں لائسنس نہ دینے کی تجویز

    اسلام آباد: سینیٹر افنان اللہ نے ایلون مسک کے پاکستانیوں کے خلاف ریمارکس پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسٹارلنک کو پاکستان میں لائسنس نہ دینے کی تجویز دیدی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر پلوشہ خان کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونی کیشن کا اجلاس ہوا، جس میں اسٹار لنک کے لائسنس اور سیکیورٹی کلیئرنس کا معاملہ زیر بحث آیا۔

    اجلاس میں سینیٹر افنان اللہ نے ایلون مسک کے پاکستانیوں کے خلاف ریمارکس پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایلون مسک پاکستان اور عوام کے خلاف نسل پرستانہ رویہ رکھتے ہیں، ان کے بیانات اور ٹویٹس اس بات کا ثبوت ہیں۔

    اس موقع پر سینیٹر افنان اللہ نے تجویز دی کہ اسٹار لنک کو پاکستان میں لائسنس نہ دیا جائے، ایلون مسک کا ٹویٹر دیکھ لیں وہ نان وائٹ لوگوں کےبارےمیں کیا کہتا ہے۔

    چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ "ہم صرف یہ جاننا چاہتے ہیں کہ اسٹار لنک کا پاکستان میں موجودہ اسٹیٹس کیا ہے”۔ اس پر پی ٹی اے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ابھی تک کمپنی کو لائسنس اور سیکیورٹی کلیئرنس نہیں ملی۔

    اجلاس میں اسپیکٹرم آکشن کے معاملے پر بھی غور کیا گیا۔ آئی ٹی حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ اس وقت پاکستان میں 600 میگا ہرٹز اسپیکٹرم موجود ہے جو ناکافی ہے۔

    حکام کے مطابق، بنگلہ دیش کی آبادی 130 ملین ہے اور وہاں بھی اسپیکٹرم صرف 600 میگا ہرٹز ہے، جب کہ سعودی عرب اس وقت 1200 میگا ہرٹز اسپیکٹرم پر کام کر رہا ہے۔

    سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ دنیا تیزی سے 6G کی جانب جا رہی ہے، اور اگر یہی صورتحال رہی تو پاکستان کو وہاں پہنچنے میں 25 سال لگ جائیں گے۔

    سینیٹر ہمایوں مہمند نے اسپیکٹرم آکشن میں تاخیر پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ رکاوٹیں کیا ہیں اور تاخیر کیوں ہو رہی ہے۔

    آئی ٹی حکام نے وضاحت کی کہ اسپیکٹرم آکشن میں تاخیر کی بڑی وجہ عدالتوں کی جانب سے دیے گئے اسٹے آرڈرز ہیں، تاہم وزارت قانون کے تعاون سے انہیں ختم کرانے کی کوشش جاری ہے۔

    حکام نے مزید بتایا کہ اسپیکٹرم آکشن کے لیے کنسلٹنٹ ہائر کیا جا چکا ہے اور دسمبر تک آکشن کرانے کی کوشش کی جائے گی۔

  • پاکستانیوں کو اسٹار لنک کب ملے گا؟ وزیر آئی ٹی نے خوشخبری سنا دی

    پاکستانیوں کو اسٹار لنک کب ملے گا؟ وزیر آئی ٹی نے خوشخبری سنا دی

    وفاقی وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) شزہ فاطمہ خواجہ نے اسٹار لنک سے متعلق اہم اپ ڈیٹ دیدی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر آئی ٹی اور چیئر مین پی ٹی اے نے بریفنگ دی۔

    وفاقی وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ نے بتایا کہ ہم اسٹار لنک کو جلدلائسنس دے دیں گے، عوام کو اسٹار لنک نومبر یا دسمبر تک مل جائے گا۔

    شزہ فاطمہ نے کہا کہ اسٹار لنک جون تک تمام چیزیں مکمل کرنے کا کہہ رہا تھا لیکن ہم نے اسٹار لنک کو مئی  تک کا وقت دیا ہے، اسٹار لنک کی پرائسنگ پر بھی بات ہونی ہے، کچھ چینی کمپنیوں نے بھی لائسنس کے لیے اپلائی کیا ہے۔

    چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان نے بتایا کہ اسٹار لنک کو ابھی ہم نے عارضی لائسنس دیا ہے، تمام مراحل  پورا کرنے کے بعد اصل رجسٹریشن دیں گے۔

    اس کے علاوہ شزہ فاطمہ نے بتایا کہ اسپیکٹرم کی نیلامی میں انڈسٹری کی ہیلتھ کو بھی دیکھنا ہے، چیئرمین پی ٹی اے خود نیلامی کے عمل کی نگرانی کررہے ہیں، ریونیو بھی کمانا ہے لیکن انفراسٹرکچر کو بھی بہتر بنانا ہے۔

    شزا فاطمہ نے مزید بتایا کہ فائیو جی اسپیکٹرم کے لیے ٹیلی کام کمپنیوں کو ریلیف فراہم کرنا ہوگا، یہ نہ ہو کہ جب فائیو جی شروع ہو تو کمپنیاں دیوالیہ ہو چکی ہوں۔

  • اسٹار لنک کی سروسز پاکستان میں کب تک دستیاب ہوں گی؟ وزارت آئی ٹی کی جانب سے اہم خبر

    اسٹار لنک کی سروسز پاکستان میں کب تک دستیاب ہوں گی؟ وزارت آئی ٹی کی جانب سے اہم خبر

    اسلام آباد: پارلیمانی سیکریٹری وزارت آئی ٹی نے خوش خبری دی ہے کہ رواں سال جون تک ایلون مسک کی کمپنی اسٹار لنک کی انٹرنیٹ سروسز یہاں دستیاب ہوں گی۔

    قومی اسمبلی میں قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کے اجلاس میں پارلیمانی سیکریٹری نے بتایا کہ اسٹار لنک کے ساتھ معاملات تقریباً حتمی مرحلے پر پہنچ چکے ہیں، رواں سال جون تک اسٹار لنک کی سروسز یہاں دستیاب ہوں گی۔

    اجلاس میں قائمہ کمیٹی کے اراکین نے ملک میں انٹرنیٹ مسائل پر برہمی کا اظہار کیا، رکن احمد عتیق نے کہا کہ لاہور سے 40 کلومیٹر کے فاصلے پر بھی انٹرنیٹ نہیں آ رہا، ملک کے دیگر حصوں میں بھی اکثر جگہوں پر انٹرنیٹ نہیں، ہمارے بچے مجبور ہیں کہ ان علاقوں میں سے نکل کر شہروں کے اندر آئیں۔

    چیئرمین پی ٹی اے نے جواب میں کہا کہ جہاں بزنس نہیں ہوتا وہاں کمپنیاں جانے سے گریزاں ہیں، ہم کمپنیوں کو کچھ جگہوں پر پابند کرتے ہیں کہ ٹاور لگائیں، ممبر کمیٹی نے کہا چیئرمین صاحب، آپ معاملے کو ذاتی نہ لیں، آپ ریگولیٹر ہیں، آپ کی ذمہ داری ہے ان کو ریگولیٹ کرنا۔

    شیر علی ارباب نے کہا فائیو جی چلنا تو محال میرا فون دو دن سے صرف ’’ای‘‘ پر چل رہا ہے، چیئرمین پی ٹی اے نے کہا 6 سال میں پی ٹی اے نے حکومت کو 1700 ارب کا ریونیو دیا، لیکن ٹیلی کام سیکٹر میں ایک پیسہ بھی نہیں لگایا گیا، مجھے بتائیں حکومت نے ٹیلی کام سیکٹر میں کتنا پیسہ لگایا؟

    چیئرمین پی ٹی اے نے کہا ’’بھارت میں مودی نے 35 لاکھ کلومیٹر فائبر بچھائے، انڈیا نے ٹیلی کام سیکٹر میں 13 ارب ڈالر خرچ کیے۔‘‘ اس پر شیر علی ارباب نے کہا ’’لہجہ ایسا نہیں رکھنا چاہیے، یہ قائمہ کمیٹی کی میٹنگ ہے، ان کیمرہ میٹنگ بلائیں، پھر کوئی ایسی ٹون رکھے گا تو ہمیں بھی ہینڈل کرنا آتا ہے۔‘‘

    بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آبادی 25 کروڑ تک پہنچ چکی ہے اور ٹیلی کام انفراسٹرکچر وہیں پر ہے، پی ٹی اے کمپنیوں کو ہدایت کرے کہ انفراسٹرکچر بہتر کرے، ٹیلی کام کمپنیوں کو کہیں انٹرنیٹ نہ ہونے سے طلبہ کا حرج ہو رہا ہے، اسٹار لنک والا معاملہ ہو جائے تو بہت بہتر ہے۔

    چیئرمین پی ٹی اے نے کہا 2024 میں 2 ہزار ٹیلی کام ٹاورز لگائے گئے، بونیر اور اس کے مضافات میں ٹاور تنصیب کے احکامات جاری کیے ہیں، اسٹار لنک، اسپیس ریگولیٹری باڈی کے درمیان 90 فی صد بات ہو گئی، 90 فی صد تک بات چیت مکمل ہونے کے بعد لائسنس کے اجرا میں زیادہ وقت نہیں لگتا۔

    قائمہ کمیٹی آئی ٹی نے سفارش کی کہ اسٹار لنک کے ساتھ معاملات کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔

  • حکومت اور اسٹارک لنک میں بات چیت جاری، پی ٹی اے کی تصدیق

    حکومت اور اسٹارک لنک میں بات چیت جاری، پی ٹی اے کی تصدیق

    اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن (پی ٹی اے) نے حکومت اور اسٹارک لنک میں بات چیت جاری ہونے کی تصدیق کردی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ٹی اے حکام کا کہنا ہے کہ اسٹارک لنک کی درخواست پر کام ابتدائی مراحل میں ہے، اسٹارک لنک کے لائسنس کے لیے تکنیکی ضروریات کا جائزہ لیا جارہا ہے، نیشنل اسپیس ایجنسی قومی اسپیس پالیسی کے تحت جائزہ لے رہی ہے۔

    پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ اسٹارک لنک کو لائسنس سے قبل بہت سی تکنیکی چیزوں کا جائزہ لینا ضروری ہے، بیڈوتھ، اپ لنکنگ، گیٹ ویز سمیت دیگر کئی اہم چیزوں کا جائزہ لیا جائے گا۔

    پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے مطابق تمام غیرملکی سیٹلائٹ سروس پرووائیڈرز کے لیے یہی طریقہ کار ہے، اسپیس ایجنسی کی منظوری کے بعد سروسز فراہمی کے لیے ریگولیٹر کی منظوری درکار ہوگی۔

    واضح رہے کہ ٹیسلا، اسپیس ایکس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابق ٹوئٹر) کے مالک ایلون مسک کو اسٹار لنک کیلیے حکومتِ پاکستان کی طرف سے منظوری کا انتظار ہے۔

    ایکس پر پاکستانی سوشل میڈیا صارف اور ایلون مسک کے درمیان اس حوالے سے مختصر گفتگو ہوئی۔ صنم جمالی نامی صارف نے اسٹار لنک کو پاکستان میں لانچ کرنے کی درخواست کی۔

    صنم جمالی نے کہا کہ اسٹار لنک کے ساتھ پاکستان بہتر مستقبل کی جانب بڑھ سکتا ہے، ہر شہری کو انٹرنیٹ کنکٹی ویٹی اور آگے بڑھنے کا موقع ملے گا لہٰذا اس کو ہمارے مستقبل کی راہداری بنایا جائے۔

    اس پر ایلون مسک نے جواب دیا کہ وہ اس حوالے سے حکومتِ پاکستان کی جانب سے منظوری کا انتظار کر رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ اسپیس ایکس کے زیر ملکیت اسٹار لنک سیٹلائٹس کے ایک وسیع نیٹ ورک کے ذریعے انٹرنیٹ سروس مہیا کرتا ہے۔

  • ایلون مسک نے یوکرین کو انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے 80 ملین ڈالر خرچ کر ڈالے

    ایلون مسک نے یوکرین کو انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے 80 ملین ڈالر خرچ کر ڈالے

    واشنگٹن: اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک نے یوکرین کو غیر معینہ مدت تک اسٹار لنک انٹرنیٹ سروس کی فراہمی سے معذرت کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایلون مسک کا کہنا ہے کہ ان کے ادارے اسپیس ایکس نے یوکرین میں اسٹار لنک کو فعال کرنے اور اس کی مدد کرنے کے لیے تقریباً 80 ملین ڈالر خرچ کر دیے ہیں۔

    ایلون مسک نے کہا ان کی راکٹ فرم اسپیس ایکس غیر معینہ مدت کے لیے یوکرین کی اسٹار لنک انٹرنیٹ سروس کو فنڈ نہیں دے سکتی، کیوں کہ اسٹار لنک پر ہرماہ تقریباً 20 ملین ڈالر خرچ ہو رہے ہیں، جو کہ بہت مہنگا ہے۔

    واضح رہے کہ ایلون مسک نے ایک میں تجویز پیش کی تھی کہ یوکرین روس کے کریمیا کے الحاق کو قبول کرے اور روس کے زیر قبضہ یوکرینی علاقوں میں ریفرنڈم کی اجازت دے۔

    کریملن نے اس تجویز کا مثبت جواب دیا تھا لیکن جرمنی میں یوکرین کے سفیر آندریج میلنک نے ٹوئٹ میں اس کے خلاف رد عمل ظاہر کیا، اور انھیں اس معاملے سے دور رہنے کے لیے کہا۔

    جمعے کو سفیر کے تبصرے کا جواب دیتے ہوئے ایلون مسک نے کہا کہ ہم ان کے مشورے پر عمل کر رہے ہیں۔

    ایلون مسک نے اسٹار لنک سسٹم بنانے والی اپنی خلائی کمپنی کا ذکرکرتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ اسپیس ایکس ماضی کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے نہیں کہہ رہا ہے، لیکن وہ موجودہ سسٹمز کو غیر معینہ مدت تک فنڈ نہیں دے سکتا۔