Tag: اسٹاک ایکسچینج

  • کاروباری دنیا کے لیے اہم خبر، پاکستان سمیت 3 ممالک کے اسٹاک ایکسچینجز نے بڑا قدم اٹھا لیا

    کاروباری دنیا کے لیے اہم خبر، پاکستان سمیت 3 ممالک کے اسٹاک ایکسچینجز نے بڑا قدم اٹھا لیا

    کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج، کولمبو اسٹاک ایکسچینج، اور ڈھاکا اسٹاک ایکسچینج کے درمیان مارکیٹ کی ترقی اور انضمام کو فروغ دینے، اور ایکسچینج فورم کے قیام کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق علاقائی کیپیٹل مارکیٹ کے تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے ایک اہم پیش رفت کے طور پر پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) نے کولمبو اسٹاک ایکسچینج (سی ایس ای) اور ڈھاکا اسٹاک ایکسچینج (ڈی ایس ای) کے ساتھ سہ فریقی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔

    آج جمعرات کو کولمبو میں ہونے والے اس معاہدے کے ذریعے ایک ’ایکسچینج فورم‘ کا قیام عمل میں لایا جائے گا، تاکہ ٹیکنالوجی کی ترقی اور اشتراک، انسانی وسائل کی شراکت، پروڈکٹ ڈیولپمنٹ، ریگولیٹری تعاون، سرمایہ کاروں کے تحفظ، اور علم کے تبادلے کو فروغ دیا جا سکے۔


    پاکستان میں آج سونے کی فی تولہ قیمت کیا رہی؟


    دستخطی تقریب میں تینوں اسٹاک ایکسچینجوں کی اعلیٰ قیادت نے شرکت کی، جن میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے منیجنگ ڈائریکٹر اور سی ای او فرخ ایچ سبزواری، کولمبو اسٹاک ایکسچینج کے سی ای او راجیوا بندرانائیکے اور ڈھاکا اسٹاک ایکسچینج کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین مومن السلام شامل تھے، تقریب میں ایس ای سی پی کے چیئرمین عاکف سعید اور دیگر سینئر حکام بھی موجود تھے۔

    باہمی تعاون کے کلیدی شعبوں میں ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے سسٹم ڈیولپمنٹ اور ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن میں مشترکہ اقدامات، انسانی وسائل کی ترقی کے لیے کراس ایکسچینج ٹریننگ پروگرامز اور علم کے تبادلے کے اقدامات، پروڈکٹ میں جدت کے لیے نئے مالیاتی ذرائع کی مشترکہ ترقی، بہترین ریگولیٹری طریقے لانے کے لیے مارکیٹ کی نگرانی اور سرمایہ کاروں کے تحفظ کے فریم ورک کو ہم آہنگ کرنا، دوہری لسٹنگ کے لیے سرمایہ کاروں کی رسائی کو وسعت دینا، اور تجارتی روابط کے لیے بروکر شراکت داری اور ادارہ جاتی روابط کی سہولت شامل ہیں۔

    باہمی تعاون کے فریم ورک کو نافذ کرنے کے لیے ورکنگ گروپس تشکیل دیے جائیں گے، اس شراکت داری سے مارکیٹ میں سرمایہ اور متنوع مصنوعات میں اضافہ، خطے میں ریگولیٹری فریم ورک کی مضبوطی، سرحد پار سرمایہ کاری کے بہاؤ میں آسانی، اور مارکیٹ کے بنیادی ڈھانچے میں ٹیکنالوجی کی جدت کے فروغ کے فوائد متوقع ہیں۔

    یہ اقدام تین جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان گہرے علاقائی تعاون کو فروغ دے گا، اور سرمایہ کاروں اور مارکیٹ شرکا کے لیے نئے مواقع پیدا کرے گا۔

  • اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کرنے والوں کے لیے اہم خبر

    اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کرنے والوں کے لیے اہم خبر

    کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچنج میں ہفتہ وار کاروبار کی صورت حال بہتر ہو گئی ہے، اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے دوران تیزی رہی۔

    100 انڈیکس میں ہفتے بھر میں 1 ہزار 762 پوائنٹس اضافہ ہوا، ہفتے بھر میں انڈیکس میں 1 لاکھ 12 ہزار کی حد بحال ہو گئی، انڈیکس کاروباری ہفتے کے اختتام پر 1 لاکھ 12 ہزار 85 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔

    کاروباری ہفتے کے دوران انڈیکس کی بلند ترین سطح 1 لاکھ 13 ہزار 482 رہی، ہفتے بھر میں انڈیکس کی کم ترین سطح 1 لاکھ 9 ہزار 948 رہی، شیئرز مارکیٹ میں ہفتے بھر میں 2 ارب 62 کروڑ شیئرز کا لین دین ہوا۔

    ہفتے بھر خرید و فروخت کیے گئے شیئرز کی مالیت 136 ارب روپے سے زائد رہی، شیئرز کی قیمتیں بڑھنے سے ہفتے بھر میں سرمایہ کاروں کا 202 ارب روپے کا منافع ہوا۔

    ہفتے بھر میں مارکیٹ کیپٹلائزیشن 13,649 ارب روپے سے بڑھ کر 13،851 ارب پر پہنچ گئی۔

    پاکستان میں آج سونے کی قیمت

  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی، انڈیکس ایک لاکھ 15 ہزار پوائنٹس سے نیچے آگیا

    پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی، انڈیکس ایک لاکھ 15 ہزار پوائنٹس سے نیچے آگیا

    پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آج مندی کا رجحان رہا ہے اور ہنڈریڈ انڈیکس 15 ہزار پوائنٹس سے بھی نیچے آگیا۔

    اے آر اوئی نیوز کے مطابق پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منفی رجحان کی وجہ سے 100 انڈیکس میں 1308 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

    انڈیکس ایک لاکھ 15 ہزار پوائنٹس کی سطح سے بھی نیچے آگیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق انڈیکس ایک لاکھ 14 ہزار 860 پوائنٹس پر بند ہوا ہے۔

    کاروباری دن میں 100 انڈیکس 3 ہزار 350 پوائنٹس کے بینڈ میں رہا۔ 100 انڈیکس کی بلند ترین سطح 1 لاکھ 17 ہزار 39 رہی۔

    بازار میں 1 ارب 25 کروڑ شیئرز کے سودے 62 ارب روپے میں طے ہوئے۔ مارکیٹ کیپٹلائزیشن 228  ارب روپے کم ہوکر 14583 ارب روپے ہے۔

    دوسری جانب انٹر بینک میں ڈالر 10 پیسے مہنگا ہوگیا ہے، انٹر بینک میں ڈالر 278.17 روپے سے بڑھ کر 278.27 روپے پر بند ہوا ہے۔

  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، 814 پوائنٹس کا اضافہ

    پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، 814 پوائنٹس کا اضافہ

    پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آج تیزی کا رجحان رہا اور ہنڈریڈ انڈیکس میں 814 پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسٹاک مارکیٹ بلند ترین سطح ایک لاکھ 9 ہزار 53 پوائنٹس پر بند ہوئی، دوران کاروبار 100 انڈیکس میں 1240 پوائنٹس تک کا اضافہ دیکھا گیا۔

    اسٹاک مارکیٹ میں مجموعی طور پر 57 ارب روپے مالیت ایک ارب 69 کروڑ حصص کا کاروبار ہوا، مارکیٹ میں 233 کمپنیوں کے حصص میں اضافہ جبکہ 200 کمپنیوں کے حصص میں کمی ہوئی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز کاروبار کے اختتام پر  100 انڈیکس مجموعی طور پر 3 ہزار 134  پوائنٹس اضافے سے ایک لاکھ8 ہزار 238  پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

    کاروبار کے دوران 100 انڈیکس نے نئی بلند ترین سطح ایک لاکھ 8 ہزار 345 پوائنٹس بنائی تھی۔

    گزشتہ روز 1.64 ارب شیئرز کے سودے 63 ارب روپے میں طے ہوئے تھے جبکہ مارکیٹ کیپٹلائزیشن 388 ارب روپے اضافے سے 13 ہزار 745 ارب روپے رہی تھی۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے 100 انڈیکس نے ایک لاکھ 5 ہزار کا ہندسہ عبور کیا تھا۔

  • امریکا میں بنیادی شرح سود میں کمی اور پاکستان

    امریکا میں بنیادی شرح سود میں کمی اور پاکستان

    19 ستمبر کو امریکی مرکزی بینک یعنی فیڈرل ریزو نے اپنی بنیادی شرحِ سود جس کو بینکاری اصلاح میں پالیسی ریٹ بھی کہتے ہیں، میں کمی کا اعلان کیا۔ اس اعلان کے ساتھ ہی پاکستان سمیت متعدد ملکوں کی اسٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی دیکھنے میں آئی۔ پاکستان اسٹاک ایکس چینج جہاں مارکیٹ چند ہفتوں سے تیزی اور مندی کے درمیان ہچکولے کھا رہی تھی، اس میں زبردست تیزی دیکھنے میں آئی اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی جشن کا سماں رہا۔

    امریکی مرکزی بینک فیڈرل ریزو نے سال 2020ء کے بعد پہلی مرتبہ اپنی بنیادی شرحِ سود یا پالیسی ریٹ میں کمی کی ہے۔ ادارے نے اپنے مانیٹری پالیسی بیان میں کہا کہ بنیادی شرحِ سود آدھا فیصد کم کردی ہے۔ اور پالیسی ریٹ 5 فیصد کی سطح پر آگیا ہے۔ فیڈرل ریزو نے نہ صرف بنیادی شرح سود میں کمی کا اعلان کیا ہے بلکہ مستقبل میں بھی اس میں کمی لانے کی توقع ظاہر کی ہے۔ فیڈرل زیرو کے مطابق رواں سال 2024ء کے اختتام تک امریکا پالیسی ریٹ مزید اعشاریہ چھ فیصد کمی سے 4.4 فیصد اور سال 2025ء میں مزید ایک فیصد کم ہوکر 3.4 فیصد ہوجائے گا۔ یعنی مرکزی بینک سال 2025 تک پالیسی ریٹ میں 2.1 فیصد تک کی کمی کرنے کا عندیہ دے رہا ہے۔ امریکا میں معاشی سست روی اور طلب میں کمی کے بعد مرکزی بینک نے بنیادی شرحِ سود میں کمی کی ہے۔

    سال 2008ء میں آنے والے مالیاتی بحران کے بعد امریکا میں اشیاء کی طلب تیزی سے کم ہوئی تھی۔ اور کم ہوتی اس طلب کی وجہ سے امریکا میں افراطِ زر یا سی پی آئی انفلیشن بھی تیزی سے کم ہوا تھا۔ اور خطرہ پیدا ہوگیا تھا کہ امریکا میں ڈیفلیشن کا عمل نہ شروع ہوجائے۔ معیشت کو سہارا دینے کے لئے فیڈرل ریزو نے بنیادی شرحِ سود صفر کے قریب کر دی تھی۔ اور سال 2008ء سے 2019ء تک یہی صورتِ حال رہی۔ کورونا وبا اور پوری دنیا میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے بے روز گاری میں اضافہ ہوا جس پر امریکا سمیت تقریباً تمام ممالک میں حکومتوں نے عوام کو مالیاتی ریلیف دیا۔ مگر معاشی سرگرمیاں اور انسانی محنت نہ ہونے کی وجہ سے پیدا ہونے والے اس اضافی سرمائے نے لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد نہ صرف امریکا بلکہ تمام امیر اور ترقی پذیر ملکوں میں مہنگائی کا ایسا سیلاب برپا کیا جس سے افراطِ زر یعنی اضافی سرمائے کی وجہ سے عام اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہونے لگا۔ پاکستان میں افراطِ زر 40 فیصد تک پہنچ گیا جبکہ امریکا میں افراطِ زر 4 سے 5 فیصد تک پہنچ گیا۔ جس کو کم کرنے اور اضافی سرمائے کو جذب کرنے کے لئے پالیسی ریٹ میں اضافہ کیا گیا۔ امریکا میں 5.5 فیصد جبکہ پاکستان میں 21.5 فیصد تک بڑھایا گیا۔ اس عمل کے تنائج آنے میں وقت لگا پاکستان میں بھی دو مرتبہ کمی کے بعد اس وقت بنیادی شرح سود 17.5 فیصد ہوگئی ہے جبکہ سی پی آئی انفلیشن 10 فیصد سے کم ہوگیا ہے۔

    امریکا اور پاکستان میں پالیسی ریٹ میں کمی سے سرمایہ کاروں اور کاروبار کرنے والوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ جمعرات کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی دیکھی گئی اور کے ایس ای ہنڈرڈ انڈیکس 82 ہزار پوائنٹس کی سطح کو چھو گیا۔ اور تیزی کا یہ سلسلہ جمعے کے روز بھی جاری رہا۔ کے ایس ای ہنڈرڈ انڈیکس میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا۔
    اسی طرح زرمبادلہ مارکیٹ میں بھی روپے کی قدر میں بہتری دیکھی گئی ہے۔ جمعرات کو پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر کم ہو گئی اور ڈالر 24 پیسے سستا ہوکر 277 روپے 80 پیسے کا ہو گیا۔

    بجلی کی قیمت میں کمی:
    مقامی اور امریکی بنیادی شرح سود میں کمی سے پاکستان میں بجلی سستی ہونے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔ آئی پی پیز کے معاہدے کے تحت ایک یونٹ بجلی کی پیداواری قیمت میں امریکی سی پی آئی انفلیشن، امریکی شرح سود، پاکستان میں سی پی آئی انفلیشن اور مقامی اور امریکا میں بنیادی شرح سود کو شامل کیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے جب امریکا میں پالیسی ریٹ میں اضافہ ہو یا مہنگائی بڑھے تو دونوں صورتوں میں پاکستان میں بجلی کی فی یونٹ قیمت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ ایس ڈی پی آئی کی تحقیق کے مطابق سال 2019 سے 2024 بجلی کا ٹیرف تین گنا مہنگا ہوگیا تھا۔ جس کے دوران امریکا میں ہونے والی مہنگائی یا انفلیشن کی شرح 4 فیصد تھی جس کی وجہ سے فی یونٹ قیمت میں 235 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ پاکستان کے اندر افراط زر کی وجہ سے بجلی کے ٹیرف کی قیمت میں 98 فیصد کا اضافہ ہوا۔ پاکستان میں اس دوران بنیادی شرح سود بلند ترین سطح پر رہی۔ مقامی اور درآمدی کوئلہ بھی مہنگا ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے بجلی کے ٹیرف میں ورکنگ کیپٹل لاگت 716 فیصد بڑھ گئی۔ ریٹرن آن ایکویٹی میں 184 فیصد، قرض کی اصل رقم کی ادائیگی پر 169 فیصد اور ملکی غیر ملکی قرض پر سود میں 343 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔

    اب چونکہ امریکا میں پالیسی ریٹ، افراط زرکم ہوگیا ہے۔ ساتھ ہی پاکستان میں بھی افراط زر کے بعد پالیسی ریٹ بھی کمی کی جانب گامزن ہے تو توقع یہی ہے کہ آنے والے چند ماہ میں پاکستان کے اندر بلوں میں لگنے والے کیپسٹی چارجز میں خاطر خواہ کمی واقع ہوگی۔

    مقامی اور غیر ملکی قرضوں پر سود میں کمی:
    بلند ترین پالیسی ریٹ کی وجہ سے حکومت کو قرضوں پر سود کی ادائیگی ایک ایسا بوجھ بن گئی تھی جسے سہارا دینا حکومت کے لئے مشکل ہورہا تھا۔ اور قرض پرسود کی ادائیگی دفاعی بجٹ اور ترقیاتی بجٹ سے بھی تجاوز کر گئی تھی۔ جس کی وجہ سے حکومت کی مالیاتی صورتحال مخدوش ہورہی تھی۔ فیڈرل یرزو کے بنیادی شرح سود میں کمی کے اعلان سے پاکستان کے غیر ملکی قرضوں پر سود میں کمی کے امکانات ہیں۔ اسی طرح اسٹیٹ بینک کی جانب سے بھی پالیسی ریٹ میں 3 فیصد کی کمی کے ساتھ بنیادی شرح سود 17.5 فیصد کردی گئی ہے۔ اس سے مقامی کرنسی میں لئے گئے قرضوں پر سود کی ادائیگی میں ریلیف ملے گا۔

    پاکستان کی برآمدات میں بہتری:
    امریکا میں افراط زر کی وجہ سے لوگ ملازمتوں سے محروم ہورہے تھے۔ اور مہنگائی کی وجہ سے روز مرہ کے اخراجات میں مشکلات کا سامنا تھا۔ جس کی وجہ پاکستان سمیت امریکا اور مغربی ملکوں کو اشیا برآمد کرنے والے ملک مشکلات کا شکار تھے۔ اب پالیسی ریٹ میں کمی سے امریکی عوام اپنے اخراجات کو بڑھائیں گے اور عام استعمال کی اشیاء کی خریداری بڑھے گی جس سے پاکستان سمیت متعدد ملکوں میں معاشی سرگرمی میں اضافے کا امکان ہے۔

    انٹرنیشنل مارکیٹ سے قرض:
    امریکا میں پالیسی ریٹ میں اضافے کے بعد سے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں نے بڑے پیمانے پر ڈالر میں سرمایہ کاری کی تھی۔ جس کی وجہ پاکستان جیسے ملکوں میں جہاں مالیاتی رسک موجود ہے کو انٹرنیشنل قرضہ مارکیٹ سے سرمائے کے حصول میں مشکلات کا سامنا تھا۔ مگر اب چونکہ ریٹنگ ایجنسیاں پاکستان کی ریٹنگ کو بہتر کررہی ہیں تو دوسری طرف سرمایہ کار اور رسکی سرمایہ کاروں کے ساتھ زیادہ منافع کمانے کی خاطر پاکستان اور اس جیسے ملکوں میں سرمایہ کاری کے رجحان میں اضافہ ہوگا اور پاکستان ماضی کی طرح اچھے ریٹس پر قرضہ حاصل کرسکے گا۔

    امریکا میں پالیسی ریٹ کم ہونے سے پاکستان سمیت تمام ترقی پذیر ملکوں کی معیشت میں بہتری کے امکانات روش ہوئے ہیں۔ اور عالمی سطح پر معیشت میں بہتری ہو رہی ہے جس سے پاکستان کو معاشی میدان میں سانس لینے کا موقع مل سکتا ہے۔

  • کراچی: اسٹاک ایکسچینج کی عمارت میں آگ بھڑک اُٹھی

    کراچی: اسٹاک ایکسچینج کی عمارت میں آگ بھڑک اُٹھی

    کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت میں اچانک آگ بھڑک اُٹھی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آگ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت کی چوتھی منزل پر لگی ہے، ریسکیو 1122 کی ٹیم بھی فائربریگیڈ عملے کے ساتھ آگ بجھانے میں مصروف رہی۔

    آگ لگنے کے باعث پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں ٹریڈنگ روک دی گئی ہے، 100 انڈیکس میں 28 پوائنٹس اضافے سے 80240 پوائنٹس پر بند ہے۔

    فائر آفیسر کے مطابق پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں لگنے والی آگ 2 گھنٹے میں بجھادی گئی، عمارت کا ایک ہال مکمل طور پر جل گیا ہے جبکہ عمارت میں فائر سسٹم کی وجہ سے آگ پر قابو پانے میں مدد ملی۔

    کراچی میں سی ٹی ڈی افسر علی رضا قاتلانہ حملے میں شہید

    اطلاعات کے مطابق پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت میں لگنے والی آگ کی کوریج کے لئے پہنچنے والے صحافیوں کو اسٹاک ایکسچینج عملے اور سیکورٹی گارڈز نے کوریج سے روک دیا ہے۔ جبکہ عملے نے کوریج کے لئے آنے والے صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔

  • اسٹاک ایکسچینج میں پی آئی اے کے شیئرز میں 600 فیصد کا ریکارڈ اضافہ

    اسٹاک ایکسچینج میں پی آئی اے کے شیئرز میں 600 فیصد کا ریکارڈ اضافہ

    کراچی : اسٹاک ایکسچینج میں پی آئی اے کے شیئرز میں 600 فیصد ریکارڈ اضافہ ہوا، جس کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں پی آئی اے پاکستان کا 17واں بڑا ٹریڈنگ حصص بن گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹاک مارکیٹ میں پی آئی اے کیلئے اچھی خبر آگئی ، اسٹاک ایکسچینج میں پی آئی اے کے شیئرز کی قیمت میں بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    حکومت کی جانب سے پی آئی اے کی نجکاری میں پیش رفت پر سرمایہ کاروں کی پی آئی اے میں دلچسپی دیکھی گئی۔

    اسٹاک مارکیٹ میں پی آئی اے کے شیئرز کی قیمت میں600فیصد تک کا ریکارڈ اضافہ ہوچکا ہے، پی آئی اے 600 فیصد حصص میں اضافے سے اب تک کی ٹریڈنگ میں بلندترین سطح پر پہنچ گئی۔

    پی آئی اے کے شیئرز4روپے 50پیسے سے بڑھ کر27روپے تک ٹریڈ ہوئے، پی آئی اے کے شیئر میں گذشتہ 10 دنوں کے دوران اضافہ دیکھنے میں آیا۔

    پرکشش اسٹاک مارکیٹ میں پی آئی اے پاکستان کا 17واں بڑا ٹریڈنگ حصص بن گیا۔

    اسٹاک مارکیٹ میں پی آئی اے کا حصص تیزی سے بلند ترین سطح پر پہنچناشروع ہوگیا، ذرائع کے مطابق پی آئی اے میں اصلاحاتی عمل کے باعث بھی پی آئی اے کی حصص مارکیٹ میں اضافہ ہورہا ہے،پی آئی اے 2023 میں ممکنہ طور پر 11 ارب کے آپریٹنگ منافع کا اعلان کرے گا۔

  • پاکستان اسٹاک مارکیٹ: 3 روز میں کاروبار میں اضافہ

    پاکستان اسٹاک مارکیٹ: 3 روز میں کاروبار میں اضافہ

    کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 3 روز کے دوران کاروبار میں مثبت رجحان دیکھا گیا اور 100 انڈیکس میں 500 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق عید الفطر کی تعطیلات ختم ہونے کے بعد پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں 3 روز کاروبار ہوا جس کے دوران مثبت رجحان رہا۔

    26 سے 28 اپریل 2023 (بدھ تا جمعہ) کے دوران 100 انڈیکس میں 573 پوائنٹس کا اضافہ ہوا اور انڈیکس 1.40 فیصد اضافے سے 41 ہزار 580 کی سطح پر بند ہوا۔

    گزشتہ ہفتے کے دوران 62 کروڑ 40 لاکھ شیئرز کا کاروبار ہوا جبکہ 21 ارب روپے مالیت کا کاروبار کیا گیا۔

    ایک ہفتے میں مارکیٹ کیپٹلائزیشن 88 ارب روپے بڑھ کر 6289 ارب روپے ہوگئی۔

  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آج تیزی کا رجحان رہا

    پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آج تیزی کا رجحان رہا

    کراچی : پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کا اختتام مثبت رہا، کاروباری ہفتے کے آخری روز انڈیکس میں تیزی کا رجحان نظر آیا۔

    کاروبار میں تیزی کے باعث 100انڈیکس 41ہزار کی حد عبور کرگیا، مارکیٹ666پوائنٹس کے اضافے سے41 ہزار337پر بند ہوئی۔

    دن بھرمجموعی طورپر352 کمپنیوں کے شیئرز میں کاروبار ہوا، 221کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ103کے شیئرز میں کمی واقع ہوئی۔

    حصص بازار میں آج 19 کروڑ 48 لاکھ شیئرز کے سودے ہوئے جن کی مالیت 7 ارب 76 کروڑ روپے رہی۔ آج مارکیٹ کی بلند ترین سطح 41,359 جبکہ کم ترین سطح 40,487 رہی۔ اس کے علاوہ مارکیٹ کیپٹلائزیشن 79 ارب روپے بڑھ کر 6356 ارب روپے ہے۔

  • اسٹاک ایکسچینج میں ایک ہفتے کے دوران 2042 پوائنٹس کا اضافہ

    اسٹاک ایکسچینج میں ایک ہفتے کے دوران 2042 پوائنٹس کا اضافہ

    پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں کاروباری ہفتے کے دوران مثبت رجحان رہا، 100 انڈیکس 2042  پوائنٹس کا اضافے ہوا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آئی ایم ایف معاہدہ بحالی کی امید پر پورے ہفتے اسٹاک ایکسچنج میں شئیرز کی خریداری دیکھی گئی۔

    پی ایکس ایس میں ایک ہفتے کے دوران 100 انڈیکس میں 2042 پوائنٹس کا اضافہ ہوا، انڈیکس 5.37 فیصد اضافے سے 40450 پر بند ہوا۔

    ہنڈریڈ انڈیکس کی ہفتہ وار بلند ترین سطح 41095 رہی جبکہ کم ترین سطح 38135 رہی۔

    پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے میں  1 ارب 8 کروڑ شیئرز کے سودے ہوئے اور  41 ارب روپے مالیت کا کاروبار کیا گیا۔

    ایک ہفتے میں  مارکیٹ کیپٹلائزیشن 217 ارب بڑھ کر 6351 ارب روپے رہی۔