Tag: اسٹریس

  • ذہنی دباؤ سے ہونے والے نقصان سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟

    ذہنی دباؤ سے ہونے والے نقصان سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟

    ذہنی دباؤ آج کل کی زندگی میں بے حد عام ہوگیا ہے، ماہرین نے اس کی کچھ علامات اور ان سے نمٹنے کا طریقہ بتایا ہے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے ک ذہنی دباؤ سے دور رہنے کے لیے صحت بخش غذائیں، ورزش اور بھرپور نیند جیسے معمولات پر عمل کر کے چھٹکارہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔

    نیویارک کے ادارے الیون الیون ویلنیس سینٹر کے ہیلتھ کوچ جیکی ڈومبورگیان کا کہنا ہے کہ اگر ذہنی دباؤ آپ کے بالوں، جلد اور ناخنوں سے ظاہر ہونے لگے تو آپ کبھی دباؤ کا شکار ہونا پسند نہیں کریں گے لیکن کچھ علامات ایسی ہیں، جو آپ کے ذہنی دباؤ کو ظاہر کرسکتی ہیں۔

    ایکنی

    ذہنی دباؤ کی وجہ سے جلد کے مسائل بھی سامنے آتے ہیں جیسے کہ ایکنی، چنبل یا ایگزیما، اس کا حل یہ ہے کہ گہری سانسیں لیں، اس سے اینگزائٹی کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    ماہرین اس کے لیے 10 منٹ کا مراقبہ بھی تجویز کرتے ہیں، بہت سارا پانی پینا اور متوازن غذا کھانا بھی اہمیت رکھتا ہے، پھل، سبزیاں اور اعلیٰ معیار کا پروٹین بھی ان مسائل کے حل کے لیے ضرور ہے۔

    آنکھوں کی دیکھ بھال

    نیند نہ آنے کی وجہ سے آپ کی آنکھوں کے نیچے پانی جمع ہو جاتا ہے اور وہ پھولنے لگتی ہیں اور صبح آپ کی آنکھیں اور زیادہ خرابی ظاہر کر رہی ہوتی ہیں۔

    صبح آپ کی آنکھیں سوجی ہوئی ہوں تو ایک ٹھنڈا ٹھار چمچ (جو فریج میں رکھا ہو) الٹا کرکے آنکھوں کے نیچے پھیریں۔

    خشک اور کھردری جلد

    اگر آپ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں تو ہو سکتا ہے کہ آپ زائد مقدار میں پانی نہ پی رہے ہوں، خصوصاً موسم گرما میں زیادہ پانی نہ پینے سے ڈی ہائیڈریشن اور آپ کی جلد کاغذ جیسی خشک ہو سکتی ہے۔

    اس کے سدباب کے لیے زیادہ سے زیادہ پانی کا استعمال کریں۔

    جسم میں صحت بخش اینٹی آکسیڈنٹس میں اضافے کے لیے آپ کو گرین ٹی پینے اور ایسی غذائیں کھانے کی ضرورت ہے جن میں پانی کی مقدار زیادہ ہو، جیسے کہ کھیرے، ٹماٹر، چقندر، تربوز یا ہری سبزیاں وغیرہ۔

    الرجی یا خارش

    ذہنی دباؤ کی وجہ سے بگڑنے والا ہارمون Dysbiosis پیدا ہوتا ہے، جس سے مضر بیکٹیریا، اچھے بیکٹیریا پر حاوی ہوجاتے ہیں اور جلد میں خارش ہونے لگتی ہے۔

  • بغیر دواؤں کے ذہنی تناؤ کا آسان علاج

    بغیر دواؤں کے ذہنی تناؤ کا آسان علاج

    دنیا بھر میں جہاں مختلف ذہنی امراض میں بے تحاشہ اضافہ ہوتا جارہا ہے وہیں ان کے علاج بھی سامنے آتے جارہے ہیں، ان میں سے کچھ پرانے طریقہ کار ہیں جنہیں دوبارہ اپنایا جارہا ہے جبکہ کچھ نئے طریقہ کار بھی ہیں۔

    ایسا ہی ایک طریقہ علاج ٹیپنگ تھراپی بھی ہے یعنی انگلیوں سے تھپتھپا کر علاج کرنا۔ اس تھراپی میں جسم کے بعض حصوں پر انگلیوں سے ٹیپ کیا جاتا ہے جس سے ذہنی امراض خصوصاً ڈپریشن، اسٹریس، بے چینی اور اینگزائٹی وغیرہ میں کمی آتی ہے۔

    سنہ 1979 میں اس تھراپی کو عالمی ادارہ صحت نے بطور علاج تسلیم کیا اور اب یہ تھراپی دنیا بھر میں بے حد مقبول ہورہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں کلینکل سائیکولوجسٹ ڈاکٹر معصومہ قیوم نے اس تھراپی کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ اس طریقہ علاج کو جذباتی ایکوپنکچر کہا جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹیپ کرنے سے دماغ کے اس حصے میں سنگلز پہنچنے میں مدد ملتی ہے جو اسٹریس کو کنٹرول کرتے ہیں یوں نفسیاتی اور جذباتی بیماریوں میں کمی واقع ہوتی ہے۔

    ڈاکٹر معصومہ نے بتایا کہ یہ طریقہ علاج اینگزائٹی میں بے حد مؤثر ہے اور اس کی کامیابی کا تناسب تقریباً 80 فیصد ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر جسمانی طور پر کوئی درد یا تکلیف ہے تو اس کا علاج تو جسمانی طور پر ہی ہوگا، تاہم بعض اوقات اسٹریس کی وجہ سے بھی سر، کندھوں یا پشت میں درد ہوتا ہے ایسے موقع پر یہ تھراپی اس جسمانی تکلیف کو بھی کم کرتی ہے۔

    ڈاکٹر معصومہ نے مزید بتایا کہ ٹیپنگ کے پوائنٹس سر، آئی برو، آنکھ کے کنارے، گال کی ہڈی اور ہتھیلی کے کنارے وغیرہ ہیں جنہیں تھپتھپا کر ذہنی تناؤ میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

  • ذہنی دباؤ میں کمی لانے سے متعلق ماہرین کی نئی تحقیق

    ذہنی دباؤ میں کمی لانے سے متعلق ماہرین کی نئی تحقیق

    اوہایو: امریکی یونی ورسٹی کے ماہرین نے نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ فاسٹ فوڈ کے کم استعمال سے اسٹریس (ذہنی دباؤ) کی سطح کم کی جا سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اوہایو اسٹیٹ یونی ورسٹی کی ایک تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ فاسٹ فوڈ کے کم استعمال سے ذہنی دباؤ کی سطح کم ہوتی ہے۔

    یہ سروے ریسرچ جریدے نیوٹرنٹس میں چھپی، ریسرچ اسٹڈی میں ایسی زیادہ وزن والی خواتین کو شامل کیا گیا تھا جن کی آمدنی کم تھی، اور جو کم سن بچوں کی مائیں تھیں، اور یہ پروگرام 16 ہفتوں پر مشتمل تھا۔

    ریسرچ اسٹڈی کے دوران ان خواتین نے فاسٹ فوڈ اور زیادہ چکنائی والی اسنیکس پر مشتمل خوراک کا کم استعمال کیا، جس کا نتیجہ واضح طور پر ذہنی دباؤ میں کمی کی صورت میں نکلا۔

    وہ نقصانات جو ذہنی تناؤ کی وجہ سے جسم پر مرتب ہوتے ہیں

    خواتین کا کہنا تھا کہ لائف اسٹائل میں تبدیلی کی وجہ سے ان میں اسٹریس کی کمی میں مدد ملی۔ اس پروگرام کا مقصد ذہنی دباؤ میں کمی لا کر بڑھتے ہوئے وزن کو کنٹرول کرنا، صحت بخش خوراک اور جسمانی سرگرمیوں میں اضافہ کرنا تھا۔

    ریسرچ کے مرکزی مصنف اور ایسوسی ایٹ پروفیسر آف نرسنگ مائی وائی چانگ کا کہنا تھا پروگرام کے بہت سارے شرکا نے پہلی بار اسٹریس میں کمی کا اقرار کیا، اور کہا کہ وہ اس سے قبل ذہنی دباؤ سے بھری زندگی گزار رہے تھے۔

  • وہ نقصانات جو ذہنی تناؤ کی وجہ سے جسم پر مرتب ہوتے ہیں

    وہ نقصانات جو ذہنی تناؤ کی وجہ سے جسم پر مرتب ہوتے ہیں

    ذہنی تناؤ دماغ کے ساتھ ساتھ جسمانی صحت کو بھی متاثر کرتا ہے، آج آپ کو ذہنی تناؤ سے ہونے والے جسمانی نقصانات کے بارے میں بتایا جارہا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ پر شائع شدہ ایک رپورٹ میں انسانی شخصیت پر نفسیاتی تناؤ کے مختلف اثرات کا ذکر کیا گیا ہے جو جلد، بالوں اور ناخنوں پر ظاہر ہوتے ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں۔

    آنکھوں کے گرد حلقے

    نیند میں خلل اور بے خوابی کی وجہ ذہنی تناؤ ہوسکتا ہے جس کی وجہ سے نچلے پپوٹوں کے نیچے سیال مادہ جمع ہوجاتا ہے اور آنکھوں کے ارد گرد حلقے بن جاتے ہیں۔

    آنکھوں کے گرد یہ حلقے پیٹ کے بل سونے سے مزید بڑھتے ہیں، ان سے چھٹکارے کے لیے 8 گھنٹے کی مکمل نیند لینی چاہیئے اور سونے سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے الیکٹرانک اسکرینیں وغیرہ بند کر کے آنکھوں کو آرام دینا چاہیئے۔

    صبح اٹھتے وقت آنکھیں سوجی ہوئی محسوس ہوں تو فریج میں رکھے ہوئے چمچ آنکھوں کے گرد لگانے سے ان میں بہتری آسکتی ہے۔

    جلد کی خشکی

    اکتاہٹ اور تھکاوٹ ہونے کا براہ راست اثر جلد پر پڑتا ہے جس سے جلد میں خشکی پیدا ہوتی ہے، اس کے ساتھ کولڈ ڈرنکس اور قہوہ وغیرہ بھی جلد کو خشک کرتا ہے۔ اس کے لیے روزانہ 8 گلاس پانی ضرور پئیں اور اس کے ساتھ دیگر جوسز بھی استعمال کریں۔

    سبز چائے بھی معاون ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ وہ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھر پور ہوتی ہے، اس کے علاوہ پانی سے بھرپور کھانے کی اشیا جیسے تازہ پھل اور سبزیاں وغیرہ بھی کثرت سے کھائیں۔

    چہرے کی سرخی

    تھکاوٹ اور چہرے کی سرخی کے احساس کو کم کرنے کے لیے آرام کی مشقیں کریں اور اعصاب کو راحت پہنچانے والے تیل سے مالش کریں، چہرے سے سرخی کم کرنے کے لیے کریم کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔

    کیل مہاسے

    ذہنی تناؤ جسم میں ہارمون کورٹیسول کی سطح کو بڑھاتا ہے، اس سے جلد میں کچھ ایسے مادے پیدا ہوتے ہیں جو کیل مہاسوں کا ذریعہ بنتے ہیں، اس مسئلے کے حل کے لیے ماہرین گہری سانسیں لینے کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ تناؤ کی کیفیت کم ہو، اسی طرح صحت مند خوراک اپنائیں۔ ان اقدامات سے تناؤ اور مہاسوں میں یکساں کمی ہوگی۔

    جھریاں

    چہرے پر کچھ جھریاں خصوصاً ہونٹوں اور بھنوؤں کے گرد جھریاں تھکاوٹ کے احساس کی وجہ سے بنتی ہیں۔ جس قدر تناؤ بڑھے گا جھریاں گہری ہوتی چلی جائیں گی، اس لیے جلد سے جلد تناؤ کی کیفیت کو خیر باد کہیں اور چہرے پر پیدا ہو جانے والی جھریوں کے لیے کسی معیاری کریم کا استعمال کریں۔

    ذہنی تناؤ کا بالوں پر اثر

    تناؤ کا معاملہ جِلد تک ہی محدود نہیں رہتا بلکہ یہ ایک قدم آگے بڑھ کر بالوں کی صحت کو بھی کئی طریقوں سے متاثر کرتا ہے۔

    ذہنی تناؤ بالوں کے حیاتیاتی مرحلے کو تیز کرتا ہے جس کی وجہ سے وہ جلد نشوونما کے مرحلے سے گزر کر انحطاط یا نقصان کے مرحلے میں داخل ہوجاتے ہیں، بالوں کا جھڑنا بھی تناؤ کی وجہ سے ہونے والی جسمانی تبدیلی کا نتیجہ ہوتا ہے۔

    اس مشکل وقت میں اچھے اور خالص تیل اور شیمپو وغیرہ کے ذریعے بالوں کی حفاظت کی جاسکتی ہے جو بالوں کی نشوونما کو بہتر کرتا ہے اور انہیں نقصان سے بچاتا ہے۔

    ذہنی تناؤ کا ناخنوں پر اثر

    ناخنوں کی صحت کا تعلق جسم اور اس پر گزرنے والی کیفیت کے ساتھ ہوتا ہے، ناخنوں پر تناؤ کے سب سے نمایاں اثرات یہ ہوتے ہیں۔

    ناخنوں پر عمودی لائنوں کی ظاہری شکل عام ہے اور عام طور پر عمر بڑھنے یا وٹامنز کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے، یہ خطرناک نہیں ہے۔ البتہ افقی خطوط عام طور پر نفسیاتی دباؤ کے نتیجے میں ظاہر ہوتے ہیں، یہ صحت سے متعلق مسائل جیسے ذیابیطس، زنک کی کمی اور رگوں کی بیماریوں کی بھی نشاندہی کرتے ہیں۔

    اس لیے ناخنوں پر افقی لکیروں کے ظاہر ہونے کی صورت میں ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں اور اس کیفیت کو نظر انداز نہ کریں۔

  • کیا یہ تصویرحرکت کررہی ہے؟

    کیا یہ تصویرحرکت کررہی ہے؟

    سوشل میڈیا پر ہر روز ذہن گھما دینے والی تصاویر سامنے آتی رہتی ہیں، ایسی ہی ایک تصویر سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہو رہی ہے جو لوگوں میں ذہنی تناؤ کی نشاندہی کر رہی ہے۔

    یہ رنگ برنگی سی تصویر پوسٹ کرنے والوں کا دعویٰ ہے کہ یہ تصویر ان افراد کو بالکل ساکن نظر آئے گی جو ذہنی تناؤ کا شکار نہیں، جو معمولی تناؤ کا شکار ہیں ان کو یہ تصویر معمولی حرکت کرتی محسوس ہوگی جبکہ سخت ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کا شکار افراد کو یہ تصویر نہایت تیزی سے حرکت کرتی معلوم ہوگی۔

    ابتدا میں اس تصویر کے بارے میں کہا گیا کہ یہ ایک جاپانی ماہر نفسیات نے تخلیق کی ہے، تاہم یہ بھی کہا جارہا ہے کہ یہ تصویر ایک یوکرینی مصور نے بنائی ہے اور اس کا ذہنی تناؤ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

    سوشل میڈیا پر بے شمار افراد اس تصویر کو اسٹریس ٹیسٹ سمجھ کر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔

    کئی افراد کا دعویٰ ہے کہ وہ سخت ڈپریشن کا شکار ہیں لہٰذا انہیں یہ تصویر بہت تیزی سے حرکت کرتی دکھائی دے رہی ہے۔

    کچھ افراد کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ تصویر صرف ایک بصری دھوکہ ہے اور باوجود اس کے وہ ذہنی تناؤ کا شکار ہیں، انہیں یہ تصویر بالکل ساکت معلوم ہوئی۔

    آپ نے اس تصویر میں کیا پایا؟ ہمیں کمنٹس میں ضرور بتائیں۔