Tag: اسٹریٹ کرائمز

  • اسٹریٹ کرائم پر 6 سال سے سندھ اسمبلی میں آواز اٹھا رہا ہوں: خرم شیر زمان

    اسٹریٹ کرائم پر 6 سال سے سندھ اسمبلی میں آواز اٹھا رہا ہوں: خرم شیر زمان

    کراچی: پی ٹی آئی رہنما خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ سیکیورٹی اداروں کی کامیابیوں سے کراچی میں امن قائم ہوا ہے لیکن 4 سے 5 سال میں اسٹریٹ کرائم کی واردتیں کم نہیں ہوئیں، میں اسٹریٹ کرائم پر 6 سال سے سندھ اسمبلی میں آواز اٹھا رہا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں امن و امان کی غیر محفوظ صورت حال پر اے آر وائی نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے خرم شیر زمان کا کہنا تھا میری بھابھی، بیٹی کا موبائل اور میری اہلیہ سے پرس چھینا گیا، سندھ کے حکمران نا اہل ہیں ان سے کوئی توقع نہ رکھی جائے، جو شہر سے کچرا نہیں اٹھا سکتے ان سے کیا امید رکھی جا سکتی ہے۔

    انھوں نے کہا کراچی کے مسائل کی نشان دہی کریں تو پیپلز پارٹی کو تکلیف ہوتی ہے، سب اتفاق کرتے ہیں کراچی کو ٹھیک کرنا پی پی حکومت کی ترجیح نہیں، کراچی کمیٹی وزیر اعظم کے ساتھ بیٹھ کر تجاویز دے گی، شہر کے مسائل کے حل کے لیے وفاق جمہوری، آئینی طریقہ اپنائے گا۔

    نصرت سحر عباسی

    رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی نے پروگرام میں کہا کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی صورت حال نئی نہیں، جو بھی حکومت آئی اس نے کراچی کو سنجیدہ نہیں لیا، اپنے علاقوں کو تھوڑا بہت صاف کر کے ووٹرز کو خوش کیا جاتا رہا، ایپکس کمیٹی اور نیشنل ایکشن پلان بننے کے بعد کراچی کو کچھ ریلیف ملا۔

    انھوں نے کہا میرے شوہر پر فائرنگ ہوئی، ایف آئی آر درج ہوئی مگر انصاف نہیں ملا، تھانے میں رپورٹ کے لیے جائیں تو ایس ایچ او کا رویہ دیکھنے جیسا ہوتا ہے، جو خود کو غیر محفوظ سمجھے تو ایسے آئی جی کو فوراً گھر چلے جانا چاہیے، آئی جی صاحب کی باتیں سن کر تو سر شرم سے جھک گیا۔

    سابق چیف سی پی ایل سی

    سابق چیف سی پی ایل سی شرف الدین میمن کا پروگرام میں کہنا تھا کراچی کے انفرا اسٹرکچر میں بہت بڑا فقدان ہے، پولیس کا وہی پرانا نظام چل رہا ہے، ڈی این اے کی سہولت بھی اب جا کر کراچی میں میسرآئی ہے، پولیس میں نیچے سے اوپر تر بھرتیاں میرٹ پر نہیں ہوئیں، سیاسی بنیاد پر بھرتی ہونے والا کیا کارکردگی دکھائے گا، کراچی کے تھانوں میں مقامی شہریوں کو بھرتی کیا جانا چاہیے۔

    انھوں نے کہا اسٹریٹ کرائم پر گرفتار ملزمان کو سزائیں نہ ملے تو تشویش پھیلتی ہے، اسٹریٹ کرائم میں ملوث ملزمان کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے، روک تھام کے لیے سخت قانون سازی کرنا ریاستی ذمہ داری ہے۔

    شرف الدین میمن کا کہنا تھا اب ایسے سافٹ ویئر موجود ہیں جو بلاک فون کو بھی کھول دیتے ہیں، موبائل کے آئی ایم ای آئی تبدیل کرنے کا کام اب بھی مارکیٹ میں ہو رہا ہے، اس قسم کے کام ہوں گے تو فون چوری کے واقعات کس طرح رکیں گے، موبائل کو ان بلاک کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔

    ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے کہا کہ آئی جی سندھ کے بیان کو سیاق وسباق سے ہٹ کر دکھایا گیا، کراچی جیسے بڑے شہروں میں کرائم کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔

    واضح رہے کہ آئی جی سندھ کلیم امام نے کراچی میں ایک ورکشاپ میں خطاب کے دوران کہا تھا کہ اگر میری ساس سے کوئی چوڑیاں اتار کر لے جائے تو ازدواجی زندگی کیسی ہوگی، رات کو جب فون کی گھنٹی بجتی ہے تو پہلے آیت الکرسی پڑھتا ہوں پھر فون اٹھاتا ہوں، میری ساس بھی لٹی ہیں، بھانجا بھتیجا بھی لٹا ہے، بہن بھائی بھی لٹے ہیں۔

  • کراچی: رواں سال 9 ماہ میں ڈکیتیوں کے دوران 32 شہری جاں بحق ہوئے: رپورٹ

    کراچی: رواں سال 9 ماہ میں ڈکیتیوں کے دوران 32 شہری جاں بحق ہوئے: رپورٹ

    کراچی: رواں سال 9 ماہ میں ڈکیتیوں کے دوران 32 شہری جاں بحق ہوئے، دوران مزاحمت 2 سو 84 شہری اسٹریٹ کرمنلز کی گولیوں سے زخمی ہوئے جب کہ 20 سے زاید تاجروں کو بھتے کی پرچیاں موصول ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹریٹ کرائم کے دوران ہلاکتوں اور زخمیوں کے اعداد و شمار سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال 9 ماہ میں ڈکیتی کے دوران 32 شہری جاں بحق جب کہ ڈھائی سو سے زاید شہری زخمی ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق رواں سال اسٹریٹ کرائم میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا ہے، اور نو ماہ میں سب سے زیادہ موبائل فون چھینے گئے، جنوری سے اب تک تیس کروڑ کے 36320 موبائل فون چوری ہوئے یا چھینے گئے۔

    دوسری طرف مختلف کاروائیوں میں صرف 2500 موبائل فونز برآمد ہوئے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال کی نسبت موبائل چھیننے کی واردتوں میں 30 فی صد اضافہ ہوا۔

    ایک ارب روپے سے زاید مالیت کی 21 ہزار موٹر سائیکلیں بھی چوری یا چھینی جا چکی ہی، کار لفٹرز سوا ارب روپے سے زاید مالیت کی 13 ہزار گاڑیاں بھی لے اڑے ہیں۔

    ادھر کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتوں نے شہریوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا ہے، شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اسٹریٹ کرائم کے خاتمے کے لیے کردار ادا کرے۔

    کالی بھیڑیں/جرائم میں اضافے کی وجوہ

    موصولہ اطلات کے مطابق جرائم پیشہ عناصر کی پشست پناہی میں پولیس کی کالی بھیڑیں بھی ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس پر اے آئی جی غلام نبی میمن نے پولیس میں موجود کرمنلز کے خلاف ڈنڈا اٹھا لیا۔

    کراچی پولیس چیف کی جانب سے نشے میں مبتلا افسران اور اہل کاروں کو فائنل وارننگ بھی دی گئی تھی جس کے ختم ہونے میں چند روز باقی ہیں۔

    اے آئی جی کراچی نے شہر قائد میں ہونے والی وارداتوں کے پیچھے 2 بڑی وجوہ بتا دیں، اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پولیس چیف نے دعویٰ کیا کہ وارداتوں میں 60 فی صد منشیات کے عادی ملوث ہیں۔

    غلام نبی میمن نے دوسری وجہ سے متعلق کہا عدالت میں کیمیکل ایگزامن رپورٹ قابل قبول نہیں ہوتی، ٹیکنیکل وجوہ سے ایگزامن رپورٹس مسترد ہو جاتی ہیں، جس پر ملزم کو پہلی ہی پیشی پر ضمانت مل جاتی ہے۔

    انھوں نے کہا کراچی پولیس گزشتہ دنوں 2 اہم ایونٹس میں مصروف رہی، محرم اور سری لنکا پاکستان میچ میں پولیس کی نفری مصروف رہنے کی وجہ سے نفری کم ہونے سے بھی وارداتیں ہوئیں۔

    ادھر آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پولیس کا کردار اچھا ہے، 7 ہزار سے زاید جوان شہید ہوئے، پولیس نے پاک فوج کے بعد سب سے زیادہ قربانیاں دیں۔

  • کراچی، ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ، پولیس افسر کی قریبی رشتے دار جاں بحق

    کراچی، ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ، پولیس افسر کی قریبی رشتے دار جاں بحق

    کراچی: شہر قائد کے علاقے گلستان جوہر میں ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ کے نتیجے میں پولیس افسر کی قریبی رشتے دار جاں بحق ہوگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے گلستان جوہر بلاک 13 میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے پولیس افسر سرور کمانڈو کی قریبی رشتے دار جاں بحق ہوگئیں۔

    مقتول خاتون گلستان جوہر بلاک 13 میں رہائش پذیر تھیں، لیڈی ڈاکٹر اور کنینڈین نیشنل تھیں۔

    ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ تین سے چار ڈاکو گھر میں ڈکیتی کے لیے داخل ہوئے، اہل خانہ کی فائرنگ سے مبینہ طور پر 2 ڈاکو زخمی ہوئے اور پیدل فرار ہوگئے۔

    پولیس کے مطابق تمام اسپتالوں اور کلینکس کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے اور زخمی ہونے والے ملزمان کی تلاش جاری ہے۔

    مزید پڑھیں: کراچی: شادمان ٹاؤن میں فائرنگ، ایک شخص جاں بحق

    دوسری جانب شادمان سیکٹر 14 بی میں پولیس افسر کے گھر میں ڈکیتی کے دوران فائرنگ سے بھانجا جاں بحق ہوگیا۔

    ڈی ایس پی طارق ملک کا کہنا تھا کہ 6 ڈاکو میرے گھر میں داخل ہوئے اور اہل خانہ کو یرغمال بنالیا، ملزمان ایک گھنٹے سے زائد وقت تک بنگلے میں موجود رہے۔

    ڈی ایس پی کا کہنا تھا کہ ڈاکوؤں نے مجھے بھی تشدد کا نشانہ بنایا اور مزاحمت پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں میرا بھانجا ریاض جاں بحق ہوگیا۔

    پولیس کے مطابق واردات کے وقت بنگلے میں ڈی ایس پی طارق ملک سمیت 6 افراد موجود تھے جبکہ ملزمان سونا، نقدی اور دو پستول لوٹ فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

  • کراچی: بلدیہ ٹاؤن میں لٹیروں نے امام مسجد کو لوٹ لیا

    کراچی: بلدیہ ٹاؤن میں لٹیروں نے امام مسجد کو لوٹ لیا

    کراچی: شہر قائد کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں لٹیروں نے امام مسجد کو بھی نہ بخشا، 2 مسلح ملزمان امام مسجد کو لوٹ کر فرار ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کا سلسلہ جاری ہے، پولیس تا حال ان جرائم کو کنٹرول نہیں کر سکی ہے، آج بلدیہ ٹاؤن میں لٹیروں نے امام مسجد کو بھی لوٹ لیا۔

    واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آ گئی ہے، جس میں ملزمان  امام مسجد کو لوٹتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

    2 موٹر سائیکل سوار ملزمان نے امام مسجد کا بینک سے پیچھا کیا، گھر کے پاس اترتے ہی ملزمان نے امام مسجد سے 90 ہزار روپے چھین لیے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی میں بد امنی کبھی واپس نہیں آنے دیں گے: ایڈیشنل آئی جی کراچی

    یاد رہے کہ دو دن قبل کورنگی میں بھی بینک سے رقم نکلوانے والے شہری کو گھر کے باہر لوٹ لیا گیا جس کی ویڈیو بھی منظر عام پر آ گئی تھی۔

    ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر امیر احمد شیخ نے کہا تھا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائمز میں پڑھے لکھے نوجوان ملوث ہیں، بد امنی کا خاتمہ ہو چکا ہے اب ریکوری کے مرحلے سے گزر رہے ہیں، کراچی میں بد امنی کبھی واپس نہیں آنے دیں گے۔

    ڈاکٹر امیر شیخ کا کہنا تھا کہ غربت اور بے روزگاری کے باعث جرائم بڑھ رہے ہیں، نوکری پیشہ نوجوان موبائل چھینتے ہیں، غربت اور بے روزگاری جرائم بڑھنے کی وجوہات ہیں، نوجوانوں سے جیلیں بھری ہوئی ہیں۔

  • کراچی میں بد امنی کبھی واپس نہیں آنے دیں گے: ایڈیشنل آئی جی کراچی

    کراچی میں بد امنی کبھی واپس نہیں آنے دیں گے: ایڈیشنل آئی جی کراچی

    کراچی: ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر امیر احمد شیخ کا کہنا ہے کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں پڑھے لکھے نوجوان ملوث ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اے آئی جی کراچی امیر شیخ نے کہا ہے کہ بد امنی کا خاتمہ ہوا ہے اب ریکوری کے مرحلے سے گزر رہے ہیں، کراچی میں بد امنی کبھی واپس نہیں آنے دیں گے۔

    ڈاکٹر امیر شیخ کا کہنا تھا کہ غربت اور بے روزگاری کے باعث جرائم بڑھ رہے ہیں، پڑھے لکھے نوجوان اسٹریٹ کرائمز میں ملوث ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ نوکری پیشہ نوجوان موبائل چھینتے ہیں، غربت اور بے روزگاری جرائم بڑھنے کی وجوہات ہیں، نوجوانوں سے جیلیں بھری ہوئی ہیں۔

    دریں اثنا، کراچی میں اسٹریٹ کرائم پر قابو پانے کے لیے پولیس نے خصوصی مہم چلانے کا اعلان کر دیا ہے۔

    ایک نوٹی فکیشن کے مطابق شہر کے تمام زونز میں ایک ہفتے کی خصوصی اسنیپ چیکنگ مہم چلائی جا رہی ہے، مہم کے دوران ڈبل سواری پر جانے والے افراد، کالے شیشے والے ہیلمٹ اور ماسک لگانے والے افراد کو چیک کیا جائے گا۔

    آئی جی سندھ نے ہدایت کی ہے کہ رش والے علاقوں، رات کے اوقات اور اندھیری جگہوں پر اسنیپ چیکنگ کو یقینی بنایا جائے۔

    دوسری طرف کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں اضافہ ہو گیا ہے، آج کورنگی میں بینک سے رقم نکلوانے والے شہری کو گھر کے باہر لوٹ لیا گیا۔

  • تقریبات میں تاخیر سے اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوا، فردوس شمیم

    تقریبات میں تاخیر سے اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوا، فردوس شمیم

    کراچی: وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نے خط لکھ کر درخواست کی ہے کہ شہرِ قائد میں شادی ہالز میں تقریبات کا وقت 11 بجے تک کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نے ایک خط کے ذریعے اسٹریٹ کرائمز کے حوالے سے وزیرِ اعلیٰ کو ایک اہم مسئلے کی طرف راغب کیا۔

    [bs-quote quote=”شادی کی تقریبات میں ون ڈش کے احکامات سے عام آدمی کو فائدہ پہنچے گا: فردوس شمیم” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    فردوس شمیم نقوی نے لکھا کہ تقریبات میں تاخیر سے اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوا، آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے بھی اس کا ذکر پریس کانفرنس میں کیا ہے۔

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ شادی کی تقریبات میں ون ڈش کا حکم جاری ہوا، ون ڈش کے احکامات سے عام آدمی کو فائدہ پہنچے گا، عام لوگوں کے فائدے کے لیے احکامات جاری کریں۔

    پی ٹی آئی رہنما فردوس شمیم نے مزید کہا کہ اگر ہمارا ساتھ درکار ہوگا تو ہم وزیرِ اعلیٰ سندھ کے ساتھ ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  اسٹریٹ کرائم کے خاتمے کیلئے سندھ حکومت اہم اقدامات کرے گی، مراد علی شاہ


    خیال رہے کہ وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی کہا تھا کہ شہر میں اسٹریٹ کرائمز کو کنٹرول کرنے اور اس کے خاتمے کے لیے سندھ حکومت اہم اقدامات کرے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسٹریٹ کرائمز کی ذمہ دار پولیس ہوتی ہے، پچھلے دو سے 3 ماہ پولیس کسی اور کام میں مصروف رہی لیکن اب کراچی میں پولیس کے ذریعے ہی اسٹریٹ کرائم میں کمی آئے گی۔

  • سیاسی جماعتوں کے منظم مسلح گروپس کا خاتمہ کر دیا، رینجرز حکام

    سیاسی جماعتوں کے منظم مسلح گروپس کا خاتمہ کر دیا، رینجرز حکام

    کراچی: رینجرز حکام کا کہنا ہے کہ کراچی آپریشن سے مختلف جرائم میں نمایاں کمی ہوئی، منظم مسلح گروپ اب کسی بھی سیاسی جماعت میں نہیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق رینجرز حکام نے کراچی آپریشن کے ذریعے سیاسی جماعتوں کے اندر سے منظم مسلح گروپس ختم کرنے کے سلسلے میں کہا کہ پولیس اور رینجرز اب اس پوزیشن میں ہیں کہ منظم جرائم نہ ہونے دیں۔

    [bs-quote quote=”بین الاقوامی کرائم انڈیکس میں کراچی چھٹے نمبر سے 68 ویں نمبر پر آ گیا” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    رینجرز حکام نے کہا کہ لیاری گینگ وارکے زاہد لاڈلہ اور وصی لاکھو ایران میں ہیں، گینگ وار کارندے بیرون ملک سے گروپس فعال کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔

    تاہم رینجرز حکام نے گینگ وار کارندوں کو واضح اور سخت پیغام دیا ہے کہ اگر یہ کارندے واپس آ گئے تو ان کا انجام بھی غفار ذکری اور بابا لاڈلہ جیسا ہی ہوگا۔

    رینجرز حکام نے بتایا کہ بین الاقوامی کرائم انڈیکس میں کراچی 68 ویں نمبر پر آ گیا ہے، جب کہ 2014 میں کراچی انٹرنیشنل کرائم انڈیکس میں چھٹے نمبر پر تھا۔


    یہ بھی پڑھیں:  کراچی میں سیاست اور جرائم کا گٹھ جوڑ تھا، بانی ایم کیو ایم پاکستان آئے، تو گرفتار کریں گے: ڈی جی رینجرز سندھ


    ان کا کہنا تھا کہ اسٹریٹ کرائمز ہر دور میں ہوتے رہے ہیں، ان کے خاتمے کے لیے سب کو مل کر کوششیں کرنا ہوں گی، اسٹریٹ کرائمز روکنے کے لیے سی سی ٹی وی کیمروں کا جال بچھانا چاہیے۔

    رینجرز حکام نے کہا کہ 2500 سے زائد اسٹریٹ کرمنلز پکڑ کر پولیس کے حوالے کیے، تاہم 72 فی صد ملزمان ایک ماہ سے بھی کم وقت میں ضمانتوں پر رہا ہو گئے۔

    واضح رہے کہ تین دن قبل ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید نے بھی ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ کراچی میں سیاست اور جرائم کا گٹھ جوڑ تھا، آپریشن کے ذریعے اس کا خاتمہ کر دیا گیا۔

    رینجرز کی کارروائیوں کی تفصیلی رپورٹ

    رینجرز کی طرف سے جاری کردہ ستمبر 2013 تا 25 اکتوبر 2018 تک رینجرز کی کارروائیوں پر مبنی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 14 ہزار 964 کارروائیوں میں 11 ہزار 140 ملزمان گرفتار کیے گئے۔ آپریشن میں 13 ہزار 30 اقسام کا اسلحہ، 3 لاکھ 24 ہزار 432 گولیاں بر آمد ہوئیں۔

    [bs-quote quote=”ٹارگٹ کلنگ میں 97 فی صد کمی، بھتہ خوری میں 96 فی صد کمی ہوئی” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    رینجرز رپورٹ کے مطابق آپریشن میں 2 ہزار 201 دہشت گرد، 1 ہزار 847 ٹارگٹ کلرز پکڑے گئے، 799 بھتہ خور، 200 اغوا کار گرفتار، 155 مغوی بازیاب ہوئے۔ 5 سال میں رینجرز کے 28 جوان شہید، 100 سے زائد زخمی ہوئے، کراچی آپریشن میں 8 ہزار 231 جدید ہتھیار بر آمد ہوئے۔

    بر آمد ہتھیاروں میں راکٹ لانچر اور مشین گنیں بھی شامل ہیں، 1 ہزار 744 دستی بم، 900 کلو سے زائد بارودی مواد بر آمد ہوا،2013 کے مقابلے میں 2018 میں دہشت گردی میں 100 فی صد کمی آئی۔ ٹارگٹ کلنگ میں 97 فی صد کمی، بھتہ خوری میں 96 فی صد کمی ہوئی، اغوا برائے تاوان کے واقعات میں 92 فی صد کمی آئی۔

  • کراچی: اسٹریٹ کرائمز کا عفریت بے قابو ہوگیا، شہری غیرمحفوظ، پولیس بے بس

    کراچی: اسٹریٹ کرائمز کا عفریت بے قابو ہوگیا، شہری غیرمحفوظ، پولیس بے بس

    کراچی: شہرِ قائد میں گزشتہ 9 ماہ میں شہری ایک ہزار 59 گاڑیوں اور 20 ہزار5 سو موٹر سائیکلوں سے محروم ہوئے، جرائم کے پریشان کن اعداد و شمار نے کراچی آپریشن پر سوالیہ نشان لگا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں لٹیروں کا راج عروج پر ہے، لٹیرے رات ہی نہیں، دن دہاڑے بھی وارداتیں کر کے نکل جاتے ہیں، جرائم کے اعداد و شمار نے کراچی آپریشن کی قلعی اُتار دی۔

    [bs-quote quote=”جرائم کی نان اسٹاپ وارداتیں کراچی آپریشن پر سوالیہ نشان!” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    شہرِ قائد میں ڈاکو راج کے باعث آئے دن دکانیں لٹتی ہیں تو کہیں کسی کے گھر میں ڈکیتی کی واردات ہو جاتی ہے، کہیں راہ چلتے شہری موبائل فون سے محروم ہو جاتا ہے، تو کہیں کسی کی گاڑی چِھن جاتی ہے۔

    جرائم کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 9 ماہ میں شہری ایک ہزار 59 گاڑیوں، 20 ہزار5 سو موٹر سائیکلوں سے محروم ہوئے، جب کہ 24 ہزار 660 موبائل فونز چوری یا چھین لیے گئے۔

    [bs-quote quote=”اغوا برائے تاوان، بینک لوٹنے والوں اور قاتلوں کی سرگرمی جاری” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    گزشتہ نو ماہ میں اغوا برائے تاوان، بینک لوٹنے والے اور قاتل بھی سرگرم رہے، اس دوران اغوا کی 7 وارداتیں رپورٹ ہوئیں، جب کہ 3 بینک لوٹے گئے، مختلف وارداتوں میں 229 شہری بھی قتل ہوئے۔


    یہ بھی ملاحظہ کریں:  کراچی کے مختلف علاقوں میں پولیس مقابلے، 5 ملزمان گرفتار، اسلحہ برآمد


    روک سکو تو روک لو!!!

    اسٹریٹ کرمنلز  اپنی مسلسل وارداتوں کے ذریعے کراچی پولیس اور رینجرز کے لیے چیلنج بن گئے ہیں، جرائم کے خاتمے کے لیے اجلاس پر اجلاس، چھاپے، گرفتاریاں اور دعوے سب بے سود ثابت ہوئے۔

    اس صورتِ حال میں عوام خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگے ہیں، شہریوں نے اپنی مدد آپ کا فیصلہ کر لیا، اپنی حفاظت خود کرتے ہوئے ایک اور واردات ناکام بنا دی۔

    شارع نور جہاں کے علاقے میں ڈکیتی کی کوشش پر اہلِ خانہ نے جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مزاحمت کی جس پر ڈاکوؤں کو فرار ہونا پڑ گیا، دوسری طرف بلدیہ ٹاؤن سعید آباد میں شہریوں نے مبینہ اغوا کار پکڑ لیا، پولیس نے ملزم کو حراست میں لے لیا۔

  • جلد اسٹریٹ کرائمز کے خلاف مربوط حکمت عملی سامنے لائیں گے: گورنرسندھ

    جلد اسٹریٹ کرائمز کے خلاف مربوط حکمت عملی سامنے لائیں گے: گورنرسندھ

    کراچی: گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ جلد اسٹریٹ کرائمز کے خلاف مربوط حکمت عملی سامنے لائیں گے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ایک واضح پروگرام لے کرحکومت میں آئی ہے.

    گورنرسندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائمزمیں اضافہ ہوگیا ہے، جو تشویش ناک ہے. ماضی میں کراچی میں بوری بند لاشیں ملتی تھیں، بھتا خوری عام تھی، مگر اب یہ سلسلہ بند ہوگیا.

    عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ اسٹریٹ کرائمزکے خاتمے کے لئے مربوط کوششیں کر رہے ہیں.

    انھوں نے یقین دلایا کہ جلداسٹریٹ کرائمزپرمربوط حکمت عملی سامنے آئے گی، ہم جووعدہ کررہے ہیں، اسے پورابھی کریں گے.


    مزید پڑھیں: اسٹریٹ کرائمز کے خلاف اعلان جنگ کیا جائے، آئی جی سندھ

    واضح رہے کہ گذشتہ ایک ماہ میں‌ کراچی میں‌اسٹریٹ کرائم میں‌واضح‌ اضافہ ہوا ہے، شہریوں‌کو دن دہاڑے سڑکوں پر لوٹا جارہا ہے. ساتھ ہی گاڑیاں چھیننے کی وارداتیں بھی بڑھی ہیں، اس ضمن میں کراچی میں ایک جرائم پیشہ گروہ بھی گرفتار ہوا تھا.

    یاد رہے کہ آئی جی سندھ پولیس ڈاکٹر کلیم امام نے اپنے ایک  حالیہ بیان میں پولیس کو ہدایت کی تھی کہ اسٹریٹ کرائم کے خلاف اعلان جنگ کیا جائے۔

  • پانچ روز گزر گئے، سندھ پولیس کے سربراہ چارج نہ لے سکے

    پانچ روز گزر گئے، سندھ پولیس کے سربراہ چارج نہ لے سکے

    کراچی: سندھ پولیس کا محکمہ پانچ روز سے اپنے سربراہ سے محروم ہے، آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام پانچویں روز بھی عہدے کا چارج نہ لے سکے، دوسری طرف شہر میں اسٹریٹ کرائمز میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر کلیم امام کی بہ طور آئی جی سندھ تعیناتی کا نوٹیفکیشن 7 ستمبر کو جاری کیا گیا تھا، لیکن پانچواں روز بھی گزر گیا وہ اپنے عہدے کا چارج نہیں لے سکے ہیں۔

    ڈاکٹر کلیم امام نے 2 روز قبل پنجاب پولیس کی الوداعی تقریب میں بھی شرکت کی تھی، جب کہ امجد سلیمی پہلے ہی آئی جی سندھ کا چارج چھوڑ چکے ہیں، ڈی آئی جی ٹریفک بھی لمبے عرصے سے چھٹی پر ہیں۔

    ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ انسپکٹر جنرل آف سندھ کی تعیناتی کے بعد دیگر عہدوں پر بھی تعیناتیاں متوقع ہیں، ایسٹ، ویسٹ، سٹی اور ملیر کے اعلیٰ عہدوں پر اکھاڑ پچھاڑ کے امکانات ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں بدستور جاری


    محکمۂ پولیس کے مختلف عہدوں پر بھی کئی ماہ سے افسران تعینات نہیں ہو سکے ہیں، ایس ایس پی ایسٹ نے آئی جی کے نوٹس کو بھی ہوا میں اڑا دیا ہے، عہدہ سنبھالنے کے بعد سے دفتر میں حاضری نہ رکھ سکے۔

    ایسٹ زون میں صرف کورنگی اور ملیر کے ایس ایس پیز موجود ہیں، ایس پی اورنگی، کلفٹن، بلدیہ، سائٹ اور شاہ فیصل کی سیٹیں افسران کی تا حال منتظر ہیں۔ کراچی کے کئی تھانے بھی ایس ایچ اوز کی تعیناتیوں کے منتظر ہیں۔

    دوسری طرف جرائم کنٹرول کرنے کی تمام ذمہ داریاں صرف ایس ایس پیز کے کاندھوں پر آگئی ہیں، جب کہ تعیناتی کے منتظر کئی افسران کو پوسٹنگ نہیں دی جا رہی ہے۔