Tag: اسٹریٹ کرائمز

  • کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں بدستور جاری

    کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں بدستور جاری

    کراچی: شہرِ قائد میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں رک نہ سکیں، وارداتیں بدستور جاری ہیں، انتظامیہ کے سارے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ڈکیتوں کی وارداتیں رکنے کا نام نہیں لے رہی ہیں، ایک طرف سندھ گورنمنٹ اور دوسری طرف محکمۂ پولیس کی طرف سے بیانات جاری کیے جا رہے ہیں۔

    گلشنِ اقبال میں گاڑی میں سوار شہریوں کو ڈکیتوں نے لوٹ لیا، موٹر سائیکل سوار اسٹریٹ کرمنلز نے گاڑی کو روک کر واردات کی اور بہ آسانی نکل گئے۔

    اسٹریٹ کرمنلز نے صفورہ گوٹھ میں بھی دیدہ دلیری سے واردات کی، صفورہ گوٹھ شاہراہ پر کھڑے نوجوانوں کو بھی لوٹ لیا گیا، ڈکیٹ موٹر سائیکل پر سوار آئے اور واردات کر کے بھاگ گئے۔

    وارداتوں کے دوران ڈکیتوں نے شہریوں کے لیپ ٹاپ اور موبائل فون اور دیگر سامان چھینا، نیو کراچی میں بھی ملزمان دودھ کی دکان میں لوٹ مار کر کے فرار ہوئے۔

    خیال رہے کہ پولیس کی سرپرستی میں کراچی کا ایک علاقہ ریڑھی گوٹھ منشیات فروشوں کا گڑھ بن چکا ہے، جہاں آج اے آر وائی نیوز کی ٹیم نے چھاپہ بھی مارا جس پر وہاں موجود پولیس اہل کار نقاب لگا کر فرار ہو گیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  اسٹریٹ کرائمز: فیصل واوڈا سندھ حکومت کے مقابل آ گئے، پولیس کی مدد کا اعلان


    واضح رہے کہ چار دن قبل میئر کراچی وسیم اختر کی گاڑی بھی چھینی جا چکی ہے جس کا پولیس تاحال پتا نہیں چلا سکی ہے، پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی فیصل واواڈا نے بھی اسٹریٹ کرائمز اور اغوا کی وارداتوں کے سلسلے میں پولیس کے ساتھ مل کر کام کرنے کا اعلان کیا۔

  • کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں اضافہ

    کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں اضافہ

    کراچی: شہر قائد میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا۔ رواں سال کے صرف 9 ماہ میں 142 گاڑیاں چھیننے کے کیسز رپورٹ ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق سٹیزن پولیس لیژن کمیٹی نے اپنی رپورٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق شہر میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔

    گزشتہ برس 2017 میں 156 گاڑیاں چھینی گئیں، رواں سال کے صرف 9 ماہ میں 142 گاڑیاں چھیننے کے کیس رپورٹ ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق 2017 میں گاڑیاں چوری ہونے کے 868 کیسز رپورٹ ہوئے، رواں سال اب تک 850 گاڑیاں چوری ہوچکی ہیں۔

    سی پی ایل سی کے مطابق گزشتہ سال 1693 اور رواں سال 1486 موٹر سائیکلیں چھینی گئیں۔ اسی طرح گزشتہ سال 16086 موٹر سائیکلیں چوری ہوئیں جبکہ رواں سال 17832 موٹر سائیکلیں چوری ہوئیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ 2017 میں موبائل فون چوری کے 10892 کیس رپورٹ ہوئے جبکہ رواں سال موبائل فون چوری کے 10421 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دو روز میں گن پوائنٹ پر دو سرکاری گاڑیاں بھی چھینی جاچکی ہیں۔

    گزشتہ روز کراچی کے علاقے سچل سے گن پوائنٹ پر سرکاری افسر دوستوں سے ملنے آیا جب ملزمان نے اسلحہ کے زور پر اس سے گاڑی چھین لی۔

    اس سے ایک روز قبل بھی میئر کراچی وسیم اختر کے اہلخانہ کے زیر استعمال سرکاری گاڑی چھینی گئی تھی، واقعہ ڈیفنس خیابان بخاری میں پیش آیا تھا جہاں مسلح ملزمان نے اسلحہ کے زور پر ان کے ڈرائیور سے گاڑی چھینی۔

  • اسٹریٹ کرائمز: فیصل واوڈا سندھ حکومت کے مقابل آ گئے، پولیس کی مدد کا اعلان

    اسٹریٹ کرائمز: فیصل واوڈا سندھ حکومت کے مقابل آ گئے، پولیس کی مدد کا اعلان

    کراچی: شہرِ قائد میں اسٹریٹ کرائمز کی بڑھتی وارداتوں اور اغوا کاریوں کے خلاف تحریکِ انصاف کے رکن قومی فیصل واوڈا سندھ حکومت کے مقابل میدان میں آ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق فیصل واوڈا نے کراچی میں اسٹریٹ کرائمز اور اغوا کی وارداتوں کے خلاف پولیس کی مدد کا اعلان کر دیا، کہا کہ ان کی خدمات پولیس کے لیے حاضر ہیں۔

    کراچی میں پی ٹی آئی کے نہایت متحرک رہنما فیصل واوڈا نے اسٹریٹ کرائمز کی روک تھام کے لیے پولیس کو اپنی خدمات پیش کرتے ہوئے سی پی ایل سی اور پولیس چیفس سے معاملے پر رابطہ کیا۔

    انھوں نے کہا کہ شہر میں اسٹریٹ کرائمز کے خلاف جو کچھ کر سکا کروں گا، مغویوں کی بازیابی اور اسٹریٹ کرائمز پر پولیس کے ساتھ کام کروں گا۔

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت امن و امان قائم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، سندھ حکومت میرٹ پر پولیس افسران لائے، شہر میں جرائم کی روک تھام کے لیے پولیس کو سیاسی اثر و رسوخ سے آزاد کرایا جائے۔


    گاڑی چِھننے کا معاملہ: فیصل واوڈا نے میئر کراچی کو نام نہاد وی آئی پی قرار دے دیا، معطل ایس ایچ او بحال


    خیال رہے کہ فیصل واوڈا نے میئر کراچی وسیم اختر کی سرکاری گاڑی چھن جانے کے معاملے پر ایس ایچ او کی معطلی والے معاملے میں بھی مداخلت کرتے ہوئے مذکورہ پولیس افسر کو بحال کروایا تھا۔


    یہ بھی پڑھیں:  کالی بھیڑوں کو سنبھلنے کا بہت موقع فراہم کیا، کراچی پولیس چیف


    دوسری طرف وزیرِ اعلیٰ سندھ نے بھی کراچی میں امن و امان کے سلسلے میں آج اجلاس طلب کر لیا ہے، انھوں نے اسٹریٹ کرائم کی بڑھتی وارداتوں پر اے آئی جی امیر شیخ پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔

    واضح رہے کہ آج گارڈن پولیس ہیڈ کوارٹر میں پولیس افسران کے ایک اہم اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی امیر شیخ نے کراچی میں اسٹریٹ کرائمز میں کمی کا دعویٰ کیا۔

  • سندھ کابینہ کا 2 ماہ سے اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں اضافے پر اظہار تشویش

    سندھ کابینہ کا 2 ماہ سے اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں اضافے پر اظہار تشویش

    کراچی: وزیرِ اعلیٰ سندھ کی زیرِ صدارت نئی کابینہ کے پہلے اجلاس میں کراچی میں دو ماہ سے اسٹریٹ کرائمز کی بڑھتی وارداتوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا، اسٹریٹ کرائمز کے خاتمے کے لیے کابینہ نے سخت قوانین بنانے کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج کراچی میں سندھ کی نئی کابینہ کا پہلا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں اسٹریٹ کرائمز کی بڑھتی وارداتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کابینہ نے فیصلہ کیا کہ اسٹریٹ کرمنلز کو قانون کی پکڑ میں لانے کے لیے سخت قوانین بنائے جائیں گے۔

    وزیرِ اعلیٰ کی صدارت میں سندھ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ اسٹریٹ کریمنلز کے خلاف پولیس اور رینجرز کو بھرپور کریک ڈاؤن کی ہدایت کی جائے گی۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ’شہریوں کے جان ومال کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے، مجھے سب پتا ہے کوتاہیاں کہاں ہو رہی ہیں۔‘

    وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ امن و امان کی صورتِ حال ہر صورت برقرار رکھی جائے، ہم نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل در آمد کر کے امن و امان بہتر بنایا ہے۔

    اجلاس میں کراچی پولیس چیف ڈاکٹر عامر احمد شیخ نے کہا کہ وہ اسٹریٹ کرمنلز سے نمٹنے کے لیے خود میدان میں اترے ہیں اور شہر میں سادہ لباس میں دورے کر رہے ہیں۔


    سندھ کابینہ کے ارکان کو محکموں کے قلم دان سونپ دیے گئے، نوٹیفکیشن جاری


    کراچی پولیس چیف نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ’شہرِ قائد کے شہریوں کو مکمل تحفظ دیا جائے گا، بڑی تعداد میں اسٹریٹ کرمنلز کو گرفتار کیا گیا ہے، ملزمان کو سخت سزا ملے گی تو وارداتیں کم ہوں گی۔‘

    پولیس چیف نے محکمے میں کالی بھیڑوں کے حوالے سے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پولیس میں کالی بھیڑیں موجود ہیں، انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’کالی بھیڑیں ختم کرنے کے لیے وہ کام کروں گا جو کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔‘

  • کراچی: رواں سال لوٹ مار کی 53ہزار سے زائد وارداتوں کا انکشاف

    کراچی: رواں سال لوٹ مار کی 53ہزار سے زائد وارداتوں کا انکشاف

    کراچی : شہر قائد میں رواں سال اسٹریٹ کرائمز کی 53ہزار سے زیادہ وارداتیں ہوئیں، ہزاروں موٹرسائیکل، گاڑیاں اورموبائل فون چھیننےگئے، بھتہ خوری کی 56 ،اوراغواء برائےتاوان کی دس وارداتیں ہوئیں، جبکہ جنوری سے دسمبر تک 334 شہری قتل کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں رواں سال اسٹریٹ کرائمز میں تشویشناک حد تک اضافہ سامنے آیا ہے، شہری اسٹریٹ کرمنلز کے رحم و کرم پر آگئے۔

    سٹی پولیس لیاژیان کمیٹی (سی پی ایل سی)  نے رواں سال کراچی میں ہونے والی جرائم کی وارداتوں کے اعداد وشمار جاری کردیئے۔

    پچھلے چند ماہ میں کراچی میں شہریوں کے لوٹنے کی وارداتیں بڑھ گئیں ہیں، سی پی ایل سی کی رپورٹ کے مطابق رواں سال 53562 موٹرسائیکلیں، گاڑیاں اور فون چھینے وچوری کیے گئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شہریوں سے 25869 موبائل فونز چھینے و چوری کیے گئے، 22456 موٹرسائیکلیں چوری اورچھینی گئیں۔

    رواں سال 1237 گاڑیاں چھینی وچوری ہوئیں، شہر میں 8 بینک ڈکیتیاں ہوئیں، 56 بھتہ خوری اور10اغوابرائے تاوان کی وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔

    سی پی ایل سی کی رپورٹ کے مطابق رواں سال جنوری سے نومبر تک مختلف واقعات میں334شہریوں کو قتل کیا گیا، رپورٹ کے مطابق صرف ماہ  فروری کے اٹھائیس دنوں میں چونتیس افراد فائرنگ کی زد میں آکر زندگی کی بازی ہار گئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

     

  • کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کا جن بے قابو، پولیس خاموش تماشائی

    کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کا جن بے قابو، پولیس خاموش تماشائی

    کراچی : شہر قائد میں ایک بار پھر اسٹریٹ کرائم بڑھنے لگے دو روز قبل بینک سے رقم نکلوانے والے شخص کو لوٹ لیا گیا۔ واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں جاری رینجرز آپریشن اور پولیس کے کومبنگ آپریشن کے باوجود اسٹریٹ کرائمز کا جن بے قابو ہوتا جارہا ہے۔

    عید قرباں کے قریب آتے ہی جرائم پیشہ افراد نے بھی اپنی چھریاں تیز کرلی ہیں، کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں تشویش ناک حد تک بڑھ گئی ہیں۔

    بے شمار لوگ روزانہ اپنے موبائل فون نقدی اور قیمتی اشیاء سے محروم ہوجاتے ہیں۔ دو روز قبل نجی کمپنی کا ملازم بینک سے رقم نکلوا کر جارہا تھا کہ دن دہاڑے اسے لوٹ لیا گیا جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی۔

    سی سی ٹی وی میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ واردات کرنے والے افراد موٹر سائیکل پر آئے اور پیٹرول پمپ پر مو جود شخص کو لوٹ کر فرار ہوگئے۔

    مزاحمت کرنے پر فائرنگ بھی کی۔ کراچی کا کوئی علاقہ ایسانہیں ہے جہاں اسٹریٹ کرائمز نہ ہوتے ہوں، ڈیفنس ، پی ای سی ایچ ایس، طارق روڈ کلفٹن اور شہر کے دیگر پوش علاقوں میں موٹرسائیکل سوار ملزمان اسٹریٹ کرائم کے لئے آزاد ہیں۔

     

  • سی پی ایل سی کا کراچی میں 50ہزار پولیس اہلکارتعینات کرنے کا مطالبہ

    سی پی ایل سی کا کراچی میں 50ہزار پولیس اہلکارتعینات کرنے کا مطالبہ

    کراچی : سی پی ایل سی چیف زبیر حبیب نے کہا ہے کہ شہر میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں اضافے کی اہم وجہ پولیس کی کم نفری ہے، جرائم پر قابو پانے کے لیے کراچی میں کم از کم 50 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں۔

    زبیر حبیب نے اے آر وائی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شہریوں کو مشورہ دیا کہ ’’ آپ جانتے ہیں کہ اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں کئی جانیں ضائع ہوچکی ہیں، انسانی جان بہت قیمتی ہوتی ہے لہذا اسٹریٹ کرائم کی واردات کے دوران کسی قسم کی مزاحمت نہ کریں بلکہ ڈاکو جو بھی طلب کرے وہ فوراً دے دیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’کراچی کی آبادی کے حساب سے پولیس کی نفری بہت کم ہے، اسٹریٹ کرائم پر مکمل قابو پانے کے لیے شہر میں پولیس کی مزید نفری کو بھرتی کیا جائے اور اُن کو جدید دور کی ٹریننگ کے عمل سے بھی گزارا جائے۔

    پولیس کے ناکے نہ ہونے کے سبب اسٹریٹ کرمنلز شہر میں آسانی سے گھومتے ہیں اور پولیس اس لیے ناکے نہیں لگا سکتی کہ ہر تھانے میں نفری بہت کم ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ’’میرے علم میں ہے کہ پولیس میں بھرتیوں کا عمل شروع ہوچکا ہے مگر یہ بھرتیاں بھی آبادی کے لحاظ سے بہت کم ہیں‘‘۔

    زبیر حبیب نے مزید کہا کہ شہر میں اچھے معیارکے جدید قسم کے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں تاکہ مجرموں کی شناخت کر کے اُن کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔

    واضح رہے کہ آج دوپہر گلستان جوہر میں سپارکو کی گاڑی میں ڈکیتی کا واقعہ پیش آیا، جس میں ملزمان کی فائرنگ سے سپارکو کا ایک اہلکار جاں بحق ہوا تھا، تاہم پولیس نے ملزم کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

  • ماہ رمضان میں رہزنی کے بڑھتے ہوئے واقعات، آئی جی سندھ نے رپورٹ طلب کرلی

    ماہ رمضان میں رہزنی کے بڑھتے ہوئے واقعات، آئی جی سندھ نے رپورٹ طلب کرلی

    کراچی: آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے رمضان المبارک میں اسٹریٹ کرائمز بڑھنے سے متعلق میڈیا رپورٹس پر سخت نوٹس لیتے ہوئے تمام ڈی آئی جیز سے متعلقہ اضلاع اور تھانوں کی کارکردگی کی تفصیلات فوری طور پر طلب کرلیں۔

    ترجمان سندھ پولیس کے مطابق آئی جی سندھ نے کہا ہے کہ انسداد جرائم کے اقدامات میں عدم کارکردگی اور غفلت کے مرتکب ایس ایچ اوز کااہم ذمہ داریوں پر رہنے کا کوئی جواز نہیں بنتا،انہوں نے تمام سپروائزری افسران سے کہا کہ محکمانہ فرائض میں غفلت لاپروائی یا کوتاہی ہر گز ناقابل برداشت ہے اور اس حوالے سے کوئی بھی رپورٹ ان کے خلاف نہ صرف محکمانہ بلکہ قانونی کارروائی کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔

    آئی جی سندھ نے ہدایات جاری کیں کہ کراچی پولیس رینج میں گذشتہ دو برس کے دوران اسٹریٹ کرائمز ، ٹارگٹ کلنگنز اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث اور بعد از گرفتاری متعلقہ عدالتوں سے ضمانتوں پر رہائی پانے والے ملزمان کی فہرستیں جلد سے جلد ترتیب دیکر برائے ملاحظہ ارسال کی جائیں۔

    انہوں نے ہدایات جاری کیں کہ رمضان المبارک کنٹی جینسی پلان کے تحت تمام پولیس رینج باہمی روابط اور معلومات کی شیئرنگ نظام کو ٹھوس بناتے ہں وئے مجموعی جرائم سمیت مفرور اشتہاری اور مقدمات میں پولیس کو مطلوب ملزمان کے خلاف پولیس ایکشن کو ہر سطح پر موْثر اور کامیاب بنائیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے پاکستان رینجرز سندھ اور دیگر انٹیلی جینس اداروں/ ایجنیسیوں سے مستحکم رابطوں جیسے اقدامات پر خصوصی توجہ دی جائے۔

  • شہر کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں اضافہ

    شہر کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں اضافہ

    کراچی : اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں تشویش ناک حد تک اضافہ  ہوگیا،رواں سال کے 6 ماہ میں 26 ہزار چار سو 12 وارداتیں  ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں 166 روز میں یومیہ 159 شہری اسٹریٹ کرائمز کا نشانہ بنے اور سیکڑوں نقدی سے محروم رہے۔

    شہر قائد کے عوام پانچ ماہ کے دوران 8 ہزار 431 موٹر سائیکل ، 651 گاڑیاں ، 13 ہزار 173 موبائل فونز اور لاکھوں روپے سے محروم ہوگئے۔

    جرائم کی سب سے زیادہ وارداتیں ڈسٹرکٹ ایسٹ کے تھانوں گلشن اقبال، گلستان جوہر، عزیز بھٹی اور فیروز آباد جبکہ لیاقت آباد، نیو کراچی، سرجانی، ملیر، کورنگی کے تھانوں میں شہریوں کی جانب سے درج کروائی گئیں۔

    فیروزآباد تھانے کی حدود سے 1400 شہری موبائل فون سے محروم ہوگئے۔

    واضح رہے کہ بعض علاقے اسٹریٹ کرائمز کے لیے سرفہرست ہیں جہاں جرائم پیشہ افراد وارداتوں کے بعد بآسانی فرار ہوجاتے ہیں۔

    گلشن اقبال اسٹریٹ کرائمز، کار لفٹنگ اور موٹر سائیکل چھینے والے افراد کا سب سے پسندیدہ علاقہ تصور کیا جاتا ہے۔

    گلستان جوہر گنجان آباد ہونے کے باعث جرائم پیشہ افراد مقامی افراد سے گھل مل کر اور بآسانی کارروائیاں کرتے ہیں اور فرار ہوجاتے ہیں۔

    ناظم آباد اور پاپوش نگر ان دونوں علاقوں نے چھوٹے جرائم اور رہزنی کے معاملے میں کراچی کے دیگر علاقوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

    ڈیفنس، کلفٹن اس پوش علاقے میں روزانہ کی بنیاد پر کئی وارداتیں ہوتیں ہیں مگر متاثرہ افراد کی جانب سے سیکڑوں وارداتوں کی رپورٹ درج نہیں کروائی جاتی۔

    اولڈ سٹی ایریاز میں لیاری، کھارادر و میٹھا در،رنچھوڑ لائن، رامسوامی کی پتلی گلیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جرائم پیشہ افراد سیکڑوں افراد کو لوٹ لیتے ہیں۔

  • کراچی میں جرائم پیشہ افراد بے قابو، لوٹ مار کی وارداتوں میں اضافہ

    کراچی میں جرائم پیشہ افراد بے قابو، لوٹ مار کی وارداتوں میں اضافہ

    کراچی : شہر قائد میں اسٹریٹ کرائمز میں تیزی آگئی، شہری خوف زدہ ہوگئے، سنسان سڑکوں پرموٹرسائیکل سوار ملزمان کی لوٹ مار کا سلسلہ تا حال جاری ہے۔

    شہر میں روزانہ 80 سے زیادہ موبائل فون چھیننے جارہے ہیں، موٹرسائیکل اورگاڑیوں کی چوریاں بھی عروج پرہیں، اس کے علاوہ چلتی بسوں میں مسافروں کی جیب کا صفایا بھی ہونے لگا۔

    کراچی میں رمضان المبارک میں اسٹریٹ کرائمز میں کمی کے بجائےخطرناک حد تک اضافہ ہوگیا مسلح افراد موٹرسائیکل پر آتے ہیں۔ شہریوں کو لوٹ کریہ جااور وہ جا۔

    روزانہ کم سے کم اٹھاسی شہری موبائل فون سےمحروم کردیےجاتےہیں، موبائل چھیننےوالے خواتین کے پرس اور بٹوے پر بھی ہاتھ صاف کرجاتے ہیں۔

    کراچی میں روزانہ اوسطاً چارشہری اپنی گاڑی سے محروم کیے جارہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یومیہ چوّن موٹرسائیکلیں چھیننی اورچوری کی جارہی ہیں۔

    اسٹریٹ کرائم میں گلشن ٹاؤن ، لیاقت آباد، جمشید ٹاؤن سرفہرست ہیں، یہ تو وہ واقعات ہیں جو رپورٹ ہوجاتے ہیں کتنے ہی شہری پولیس اور تھانوں کے چکر میں پڑنا ہی نہیں چاہتے۔

    رمضان المبارک میں شیطان تو قید ہوتے ہیں۔ لیکن کراچی والوں کی جان لٹیروں سے نہیں چھوٹتی۔