Tag: اسٹنگ آپریشن

  • اسلام آباد کے بعد کراچی میں بھی لڑکیوں کے آئس نشے کی لت میں مبتلا ہونے کا انکشاف

    اسلام آباد کے بعد کراچی میں بھی لڑکیوں کے آئس نشے کی لت میں مبتلا ہونے کا انکشاف

    کراچی: شہرِ قائد میں کالجز اور یونی ورسٹیوں کے طلبہ میں آئس نشے کے استعمال میں تشویش ناک اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں آئس نشے کے خلاف اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’’ذمہ دارکون‘‘ کی ٹیم نے اسٹنگ آپریشن کرتے ہوئے سنسنی خیز انکشافات کر دیے ہیں۔

    [bs-quote quote=”تعلیمی اداروں میں آئس نشہ پھیلانے والوں کا سراغ لگانے کے لیے اے آر وائی ٹیم نے تین ماہ تک کارروائی کی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    پروگرام ذمہ دار کون کے ہوسٹ کامل عارف نے اسٹنگ آپریشن میں انکشاف کیا کہ کراچی میں آئس کا نشہ کرنے والوں میں لڑکوں کی نسبت لڑکیوں کی تعداد کئی گنا زیادہ ہے۔

    ذمہ دار کون کی ٹیم نے یہ معلوم کرنے کے لیے کہ تعلیمی اداروں میں آئس کیسے پھیلائی جا رہی ہے، تین مہینے تک کراچی میں آئس نشے کے خلاف کارروائی کی اور سراغ لگا لیا۔

    ٹیم نے اسٹنگ آپریشن کر کے آئس فروخت کرنے والوں کو پکڑوا دیا، معلوم ہوا کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس میں، مختلف اپارٹمنٹس اور بنگلوز میں یہ نشہ کروایا جاتا ہے۔

    ڈیفنس میں لڑکیوں کے آئس منشیات فروخت کرنے کا بھی انکشاف ہوا۔


    یہ بھی پڑھیں:  بڑے بڑے اسکولوں کے کیفوں میں آئس ہیروئن بک رہی ہے: شہریار آفریدی

    اسے بھی ملاحظہ کریں:  طلبہ منشیات کے عادی ہونے کے تشویش ناک بیان پر وزارتِ داخلہ سے رپورٹ طلب


    اسٹنگ آپریشن میں معلوم ہوا کہ آئس نشہ کالج اور یونی ورسٹی جانے والے لڑکے لڑکیوں میں پھیلا ہوا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ بلوچستان کے راستے سے آئس کراچی پہنچائی جاتی ہے، اور پھر ڈیفنس کے مختلف علاقوں میں فروخت کے لیے پہنچا دیا جاتا ہے۔

    [bs-quote quote=”کراچی کے علاقے ڈیفنس میں، مختلف اپارٹمنٹس اور بنگلوز میں آئس کا نشہ کروایا جاتا ہے۔” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    پروگرام میں بتایا گیا ہے کہ کراچی یونی ورسٹی کا ایک نوجوان پکڑا گیا تھا اس سے پوچھ گچھ میں معلوم ہوا کہ وہ آئس نشے کی لت میں آہستہ آہستہ مبتلا ہوا، اور پھر اس حد تک آیا کہ اپنا نشہ پورا کرنے کے لیے اسے خود آئس کرسٹل بیچنے کا کام کرنا پڑا۔

    پکڑے جانے والے نوجوان نے بتایا کہ وہ خود آئس کا نشہ کرتا ہے، آج وہ بیچنے آیا تھا اور پکڑا گیا، اس نے بتایا کہ آج اس نے نو گرام آئس کرسٹل بیچے۔

    پکڑے جانے والے ایک اور ملزم نے بتایا کہ آئس کرسٹل بلوچستان کے ایک علاقے لوڑی پاڑہ سے لاتے ہیں، جہاں بیچنے والے بہت سارے ہیں، اور گھروں میں عام فروخت ہوتا ہے، یہ علاقہ منشیات کے حوالے سے بد نام ہے۔

    ملزم نے بتایا کہ آئس نشہ کراچی بسوں اور موٹر سائیکلوں پر لایا جاتا ہے۔

  • سرعام کا اسٹنگ آپریشن، جان بچانے والی جعلی ادویات فروخت کرنے والا گروہ گرفتار

    سرعام کا اسٹنگ آپریشن، جان بچانے والی جعلی ادویات فروخت کرنے والا گروہ گرفتار

    لاہور: اے آر وائی کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے انسانی جانوں سے کھیلنے اور جان بچانے والی جعلی ادویات فروخت کرنے والے افراد کا پردہ فاش کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرادیا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی کی ٹیم کو اطلاع ملی کہ لاہور کے علاقے صدر میں ایک میڈیکل اسٹور پر جان بچانے والی جعلی ادویات اور انجیکشن فروخت کیے جارہے ہیں۔

    اقرار الحسن اور اُن کی ٹیم نے شاندار اسٹنگ آپریشن مکمل کرنے کے بعد جعلی ادویات فروخت کرنے والے میڈیکل اسٹور کے مالک کو قانونی شکنجے میں لانے کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی ( ایف آئی اے) کے ہمراہ چھاپہ مارا۔

    ایف آئی اے کی ٹیم نے ڈپٹی ڈائریکٹر چوہدری سرفراز کی سربراہی میں کارروائی کی اور میڈیکل اسٹور  سے جعلی ادویات و انجیکشن برآمد ہونے کے بعد دکان کو فوری طور پر سیل کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرادیا۔ سرعام کے اینکر اور صحافی اقرار الحسن نے کارروائی کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان جان بچانے والی جعلی ادویات مختلف اسپتالوں میں فراہم کررہے تھے جو انتہائی افسوسناک اور خطرناک بات ہے۔

    ویڈیو دیکھیں

    واضح رہے کہ اے آر وائی کے پروگرام سرعام کی ٹیم معاشرےمیں ہونے والی جعل سازیوں اور جرائم کو بے نقاب کرتی ہے اس دوران انہیں کئی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے، گذشتہ برس سندھ اسمبلی کی صورتحال کے حوالے سے کیے جانے والے اسٹنگ آپریشن کے نتیجے میں اقرار الحسن کو گرفتار بھی کیا گیا۔

    علاوہ ازیں سرعام کے میزبان اور ٹیم نے ایسے ایسے کارنامے سرانجام دیے جنہیں دیکھنے والے بے حد پسند کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ملک بھر میں سرعام کے جانبازوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔