Tag: اسٹور

  • اسٹور کی بہادر ملازم چوروں سے الجھ گئی

    اسٹور کی بہادر ملازم چوروں سے الجھ گئی

    امریکا میں ایک بہادر اسٹور ملازم، اسٹور میں واردات کی نیت سے داخل ہونے والے 3 افراد سے بھڑ گئی، چور جاتے جاتے 3 ہزار ڈالرز کا سامان لے اڑے۔

    یہ واردات امریکی شہر نیویارک کے علاقے مین ہٹن میں واقع ایک اسپا میں پیش آئی، سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ تین ماسک پہنے افراد ایک ایک کر کے اسپا میں داخل ہوتے ہیں اور مختلف شیلفس کی طرف بڑھتے ہیں۔

    لیکن اگلے ہی لمحے ان کا انداز جارحانہ ہوجاتا ہے اور وہ چیزیں اٹھا کر اپنی جیبوں میں ڈالنا شروع کردیتے ہیں۔

    اس دوران ایک اسٹور ملازم ان کی طرف بڑھتی ہے اور ایک شخص سے الجھتی ہے جس کے دوران کچھ چیزیں نیچے گر جاتی ہیں۔

    مداخلت دیکھ کر تینوں اچکے دروازے کی طرف بھاگتے ہیں، اسٹور کی ملازم بھی ان کے پیچھے بھاگتی ہے تاہم کسی کو بھی پکڑنے میں ناکام رہتی ہے۔

    اسپا انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چور اپنے ساتھ 3 ہزار ڈالرز (5 لاکھ 44 ہزار سے زائد پاکستانی روپے) کی اشیا لے گئے ہیں لیکن خوش قسمتی سے اسپا میں موجود تمام افراد محفوظ رہے۔

    واقعے کے تمام شواہد بشمول سی سی ٹی وی فوٹیجز پولیس کے حوالے کردی گئی ہیں۔

  • امریکا: بدترین حالات میں بھی لوگ ایمانداری نہ بھولے

    امریکا: بدترین حالات میں بھی لوگ ایمانداری نہ بھولے

    امریکی ریاست ٹیکسس کے شہر سان انٹونیو میں ایک اسٹور کی مالک مشکل وقت میں بھی لوگوں کی ہمدردی دیکھ خوش ہوگئیں۔

    سان انٹونیو میں ایک اسٹور کی مالک بونی ولادیز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک تصویر پوسٹ کی جس میں کافی سارے نوٹ بکھرے نظر آرہے ہیں۔

    اپنی پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ وہ اپنے اسٹور کے باہر پانی کی بوتلیں رکھتی تھیں تاہم آج جب وہ اسٹور پر آئیں تو تمام بوتلیں غائب تھیں۔

    یاد رہے کہ ریاست ٹیکسس اس وقت تاریخ کے بدترین برفانی طوفان کی زد میں ہے، ریاست میں حالات دگرگوں ہیں اور کھانے کی اشیا اور پینے کے صاف پانی کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

    اسٹور مالک نے لکھا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ لوگ اس وقت مصیبت میں ہیں تاہم وہ اس طرح پانی کی بوتلیں غائب ہونے سے نہایت دلگرفتہ ہوئیں، لیکن جیسے ہی انہوں نے اسٹور کا دروازہ کھولا انہیں بے شمار نوٹ بکھرے نظر آئے۔

    So I went into work today to check up on my store and they took all the water I had outside my store 😟 understandable…

    Posted by Bonnie Valdez on Wednesday, February 17, 2021

     

    دراصل لوگوں نے پانی کی بوتلیں اٹھا کر اس کی قیمت بند اسٹور کے دروازے کے نیچے سے اندر کھسکا دی تھی جنہیں دیکھ کر اسٹور مالک نہایت خوش ہوئیں۔

    انہوں نے کہا کہ یہ 620 ڈالرز ہیں، وہ بہت خوش ہیں کہ ان کے اسٹور نے اس وقت کئی ڈالرز کما لیے جب وہ بند تھا۔

    مذکورہ پوسٹ پر لوگوں نے بے شمار تعریفی کمنٹس کیے اور کہا کہ ایسے مشکل وقت میں بھی لوگوں کی ایمانداری قابل ستائش ہے۔

    یاد رہے کہ 30 سالہ تاریخ کے بدترین برفانی طوفان سے ریاست ٹیکسس میں نظام زندگی درہم برہم ہوچکا ہے، ریاست میں کئی روز سے بجلی اور پانی کی فراہم منقطع ہے۔

    لوگ اپنے گھروں میں ہیٹنگ سسٹم سے محروم ہیں اور شدید سردی سے اب تک متعدد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔

    نیشنل ویدر سروس کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں مزید برفانی طوفانوں کا امکان ہے جس سے لگ بھگ 15 کروڑ شہری متاثر ہوں گے، اس وقت ملک کا 73 فیصد سے زائد حصہ مکمل طور پر برف سے ڈھکا ہوا ہے۔

  • خواتین کیلئے خوش خبری، شاپنگ مال میں 70 فیصد سیل لگ گئی

    خواتین کیلئے خوش خبری، شاپنگ مال میں 70 فیصد سیل لگ گئی

    لندن: شہریوں بالخصوص خواتین کو سستے داموں خریداری کا سنہری موقع مل گیا، شاپنگ مال میں 70 فیصد تک سیل لگ گئی، مال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شہری اچھا موقع ہاتھ سے نہ جانے دیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ’’بوسٹ یو کے‘‘ نامی شاپنگ اسٹور نے اپنے تمام برانچس میں خریداری پر ستر فیصد تک ڈسکاؤنٹ دینے کا اعلان کیا ہے جس کا اطلاق آج سے ہوگا۔

    بوسٹ نے گزشتہ پانچ سال سے یہ روایت برقرار رکھی ہے کہ نئے سال کے آغاز پر خاص ایام میں اپنی اشیاء سستے داموں فروخت کرتی ہے۔ اس سے قبل کرسمس کے موقع پر بھی 50 فیصد تک رعایت دی گئی تھی۔

    جبکہ گزشتہ کئی دنوں سے بوسٹ اسٹور میں نئے سال کی مناسبت سے پچاس فیصد سیزن آف چلا رہا تھا، تاہم آج سے انتظامیہ نے 70 فیصد رعایتی سیل کا اعلان کیا ہے۔ شہریوں کی بہت بڑی تعداد شاپنگ مال کا رخ کررہی ہے۔

    خیال رہے کہ بوسٹ برطانیہ کا مقبول شاپنگ اسٹور ہے جبکہ آئرلینڈ اور تھائی لینڈ کے علاوہ دیگر کئی ممالک میں بھی اس کے برانچس کھولے گئے ہیں۔ یہ مال خواتین کے لیے کاسمیٹک، شعبہ صحت اور ادویات سے متعلق بہت مشہور ہے جہاں ہر قسم کی دوائیاں بہ آسانی مل جاتی ہیں اور خواتین کو بھی پریشانی کا سامنہ نہیں کرنا پڑتا۔

  • فرنیچر ساز کمپنی کا اسٹور شامی خانہ جنگی سے تباہ حال گھر میں تبدیل

    فرنیچر ساز کمپنی کا اسٹور شامی خانہ جنگی سے تباہ حال گھر میں تبدیل

    کیا ہوگا جب آپ اپنے گھر کی آرائش کے لیے یہ سوچتے ہوئے سامان خریدنے جائیں کہ وہاں کیا کیا نیا دستیاب ہوگا، جس سے آپ اپنے گھر کو نئے انداز سے سجا سکیں گے، لیکن دکان میں داخل ہو کر آپ کو شدید جھٹکا لگے کیونکہ دکان کسی تباہ حال جنگ زدہ مقام کا منظر پیش کر رہی ہو۔

    ایسا ہی کچھ جھٹکا معروف فرنیچر ساز کمپنی اکیا کے گاہکوں کو لگا جب وہ جدید اور خوبصورت انداز کا فرنیچر اور سامان آرائش خریدنے کے لیے دکان میں داخل ہوئے اور انہیں لگا کہ وہ شام یا عراق کے کسی جنگ زدہ علاقہ میں آگئے ہوں۔

    ikea-2

    ناروے میں اکیا کا ایک اسٹور شامی خانہ جنگی کا شکار ایسے گھر کی طرز پر بنایا گیا ہے جو جنگ میں تقریباً تباہ ہوچکا ہو۔

    ikea-4

    اس انداز میں اسٹور کو ترتیب دینے کا مقصد دراصل عیش و عشرت کی زندگی میں مگن عام افراد کو شامی افراد کی حالت زار کی طرف متوجہ کرنا ہے۔ اکیا نے یہ مہم نارویجیئن ریڈ کراس کی معاونت سے شروع کی ہے۔

    نارویجیئن ریڈ کراس کے مطابق دمشق میں امدادی کاموں کے دوران ان کا سامنا رعنا نامی ایک خاتون سے ہوا جو اپنے خاندان کے دیگر 9 افراد کے ساتھ جنگ زدہ علاقہ سے ہجرت کر کے آئی تھی اور کسی طرح زندگی کی گاڑی کھینچ رہی تھی۔

    دس افراد پر مشتمل یہ خاندان 25 اسکوائر میٹر کے ایک خستہ حال کمرے میں رہ رہا ہے۔ ان کے علاقہ میں شدید خانہ جنگی شروع ہوگئی تھی جس کے بعد وہ بہ مشکل جان بچا کر وہاں سے بھاگ نکلے اور دمشق آگئے۔

    مزید پڑھیں: پناہ گزین بچوں کے خواب

    مزید پڑھیں: گہرے رنگوں سے سجے جنگی ہتھیار

    مزید پڑھیں: شامی بچوں کے لیے مسکراہٹ لانے والا ٹوائے اسمگلر

    رعنا کا کہنا تھا کہ افراتفری کے اس ماحول میں کوئی مکان ملنا تو ناممکن ہی تھا، لہٰذا وہ اس ادھ تعمیر شدہ کمرے میں رہنے لگے۔ رعنا اور ان کے اہل خانہ کو نہ ہی تو لباس میسر ہے اور نہ ہی سردی سے بچنے کے لیے کمبل، زمین پر بچھانے کے لیے گدے کی تمنا تو فقط عیاشی ہے۔

    اکیا کے اسٹور میں قائم یہ گھر اسی رعنا کے گھر کی ہو بہو نقل ہے۔

    اکیا کے دیگر اسٹورز کی طرح یہاں بھی دیوراوں پر پوسٹرز آویزاں کیے گئے ہیں۔ فرق یہ ہے ان پر مشہور افراد کے اقوال یا خوبصورت مناظر کی جگہ شامی جنگ کا شکار خستہ حال بچوں کی کہانیاں درج ہیں۔

    ikea-5

    ikea-7

    اسی طرح اشیا کی قیمت کے ٹیگ پر خریداروں سے شامی مہاجرین کی مدد کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

    ikea-6

    ikea-3

    اقوام متحدہ کے مطابق پچھلے 5 سال سے جاری شامی خانہ جنگی اب تک 4 لاکھ افراد کی جانیں لے چکی ہے۔

    شام اور عراق کے جنگ زدہ علاقوں سے ہجرت کرنے والے افراد کی تعداد تاریخ میں مہاجرین کی سب سے بڑی تعداد ہے اور دنیا نے اس سے قبل کبھی اتنی زیادہ تعداد میں مہاجرین کی میزبانی نہیں کی۔

  • سو سالہ قدیم تھیٹر عظیم الشان کتاب گھر میں تبدیل

    سو سالہ قدیم تھیٹر عظیم الشان کتاب گھر میں تبدیل

    آج کل کے دور میں کتاب خریدنا ایک آسان عمل بن چکا ہے۔ انٹرنیٹ پر موجود ڈھیروں سائٹس کے ذریعہ آپ گھر بیٹھے اپنی پسند کی کتاب نہایت موزوں قیمت پر منگوا سکتے ہیں۔ لیکن دنیا میں ایک بک شاپ ایسی بھی ہے جہاں لوگ کتاب خریدنے تو جاتے ہی ہیں لیکن صرف اسے دیکھنے کے لیے آنے والوں کی تعداد بھی سینکڑوں میں ہے۔

    یہ کتاب گھر یا بک شاپ ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس میں ہے جہاں ایک قدیم تھیٹر کو بک شاپ میں تبدیل کیا گیا ہے۔ اب یہ جگہ تاریخ اور مطالعہ دونوں کے شوقین افراد کا مرکز بن چکی ہے۔

    book-8

    book-7

    دراصل یہ کتابوں کا ایک سپر اسٹور ہے جس کے اندر کتابوں کی 734 دکانیں موجود ہیں۔ اس کے ساتھ یہاں پڑھنے کے لیے مختلف حصے بھی مخصوص کیے گئے ہیں۔

    book-5

    book-3

    سو سال قدیم یہ تھیٹر اپنے زمانے میں بھی فن و ادب کا مرکز رہا ہوگا جس کا اندازہ اس کے در و دیوار اور چھت پر کی گئی مصوری کو دیکھ کر ہوتا ہے۔

    book-9

    book-2

    تھیٹر سے بک شاپ میں تبدیل کرنے کے لیے اس پر ارجنٹینی ماہر تعمیر فرنینڈو مینزون نے کام کیا۔ فرنینڈو نے اس میں صرف الماریوں اور صوفوں کا اضافہ کیا جبکہ بقیہ تمام ساز و سامان ویسے کا ویسا ہی رہنے دیا۔

    book-4

    book-6

    اسٹور میں جانے والے افراد خوبصورت اسٹیج، ریشمی پردے، شاندار مصوری اور سلیقہ سے سجی لاکھوں کتابیں دیکھ کر سحر زدہ رہ جاتے ہیں۔