Tag: اسٹوڈنٹ ویزا

  • امریکا کے اسٹوڈنٹ اور جرنلسٹ ویزے کے خواہش مندوں کے لیے اہم خبر

    امریکا کے اسٹوڈنٹ اور جرنلسٹ ویزے کے خواہش مندوں کے لیے اہم خبر

    واشنگٹن (28 اگست 2025): امریکا کی ٹرمپ انتظامیہ نے طلبہ اور صحافیوں کے ویزے کی مدت محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے بدھ کے روز اسٹوڈنٹ اور جرنلسٹ ویزے کا غلط استعمال روکنے کے لیے انھیں محدود کرنے کی تجاویز پیش کر دی ہیں۔

    تجاویز میں غیر ملکی طلبہ کو 1978 سے حاصل لامتناہی قیام کی استثنیٰ ختم کرنا شامل ہے، اگر یہ قانون منظور ہوا تو غیر ملکی طلبہ 4 سال سے زیادہ امریکا میں نہیں رہ سکیں گے۔

    اور اگر یہ قانون منظور ہوا تو میڈیا نمائندگان بھی ابتدائی طور پر 240 روز قیام کر سکیں گے۔ محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ طلبہ اور میڈیا نمائندگان کو جانچ پڑتال سے گزرنا ہوگا۔

    امریکا نے بھارت پر 50 فی صد ٹیرف پر عمل درآمد شروع کر دیا

    ترجمان ڈی ایچ ایس نے کہا ’’کافی عرصے سے سابقہ حکومتوں نے غیر ملکی طلبہ اور دیگر ویزا رکھنے والوں کو عملی طور پر غیر معینہ مدت تک امریکا میں رہنے کی اجازت دی ہوئی تھی، جس سے سیکیورٹی خدشات پیدا ہو رہے تھے، اس سے عوام کے ٹیکسوں کا بے حساب نقصان ہوا، اور امریکی شہریوں کو نقصان پہنچا۔

    ترجمان نے کہا یہ نیا مجوزہ قانون اس غلط استعمال کا مکمل خاتمہ کرے گا، اور امریکا میں قیام کی مدت کو محدود کر دے گا، تاکہ غیر ملکی طلبہ کی مناسب نگرانی میں آسانی ہو۔

    خیال رہے کہ 1978 سے غیر ملکی طلبہ (ایف ویزا ہولڈرز) کو ایک غیر معینہ مدت کے لیے امریکا میں قیام کی اجازت دی جاتی رہی ہے، جسے ’دورانیہ حیثیت‘ (Duration of Status) کہا جاتا ہے۔ دیگر ویزوں کے برعکس، جن کے لیے قیام کی مدت مقرر ہوتی ہے، دورانیہ حیثیت کے حامل طلبہ کو غیر معینہ مدت تک امریکا میں رہنے کی اجازت دی جاتی ہے، اور بغیر کسی مزید جانچ پڑتال کے۔

    ہوم لینڈ سیکیورٹی کا کہنا ہے کہ غیر ملکی طلبہ نے اس سخاوت کا غلط فائدہ اٹھایا اور ’ہمیشہ کے لیے‘ طلبہ بن گئے، اور مستقل طور پر اعلیٰ تعلیم کے کورسز میں داخلہ لیتے رہے تاکہ امریکا میں قیام جاری رکھ سکیں۔ اب صدر ٹرمپ کے مجوزہ قانون کے تحت، وفاقی حکومت غیر ملکی طلبہ اور تبادلہ پروگرام کے شرکا کے لیے اجازت شدہ داخلے اور توسیع کی مدت کو ان کے پروگرام کے دورانیے تک محدود کر دے گی، جو زیادہ سے زیادہ 4 سال ہوگی۔

    غیر ملکی میڈیا کے نمائندوں کے لیے بھی ابتدائی داخلے کی مدت 240 دن تک مقرر کی جائے گی، ان نمائندوں کو 240 دن کی توسیع کی اجازت دی جا سکے گی، لیکن یہ مدت ان کی عارضی سرگرمی یا اسائنمنٹ کی طوالت سے زیادہ نہیں ہوگی۔

    علاوہ ازیں غیر ملکی طلبہ، تبادلہ پروگرام کے شرکا اور غیر ملکی میڈیا کے نمائندوں کو محدود مدت کے لیے داخلہ دینے کی صورت میں انھیں امریکا میں مزید قیام کے لیے امریکی شہریت اور امیگریشن خدمات (USCIS) سے اجازت حاصل کرنا ہوگی، جس سے ڈی ایچ ایس کو ان افراد کی باقاعدہ جانچ کا موقع ملے گا۔

    یہ قانون SEVP اور SEVIS جیسے پروگرامز کے تحت مناسب نگرانی کو ممکن بنائے گا، ضروری معلومات تک رسائی کو آسان بنائے گا، اور ویزا پر موجود افراد کی تعداد کو کم کرے گا۔ یہ مجوزہ قانون سب سے پہلے 2020 میں صدر ٹرمپ کے دور میں پیش کیا گیا تھا، مگر 2021 میں بائیڈن انتظامیہ نے اسے واپس لے لیا تھا۔

  • ناروے کا اسٹوڈنٹ ویزا حاصل کرنے کا آسان طریقہ

    ناروے کا اسٹوڈنٹ ویزا حاصل کرنے کا آسان طریقہ

    (25 جولائی 2025): اگر آپ روشن مستقبل کیلیے ناروے جیسے ملک میں تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس معلوماتی تحریر میں آپ کو اسٹوڈنٹ ویزا کیلیے اپلائی کرنے کا آسان طریقہ سمجھایا جا رہا ہے۔

    ویزا اور امیگریشن سے متعلق خبریں

    ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں بی آئی نارویجن بزنس اسکول کو ملک کا سب سے بڑا بزنس اسکول سمجھا جاتا ہے۔ یہ ماسٹر ڈگریوں کی ایک رینج پیش کرتا ہے جبکہ اس کا ایگزیکٹو MBA پروگرام (جو چین میں فوڈان یونیورسٹی اسکول آف مینجمنٹ کے ساتھ مشترکہ طور پر منعقد ہوتا ہے) کو فنانشل ٹائمز کے سرفہرست EMBA پروگراموں میں شمار کیا جاتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: ناروے جانے کے خواہشمند افراد کیلیے اہم خبر

    اگر آپ نارویجن یونیورسٹی میں اپنی جگہ کو محفوظ بنانا چاہتے ہیں تو آپ کو اسٹوڈنٹ ویزا کی ضرورت ہوگی جب تک کہ آپ آئس لینڈ، ڈنمارک، سویڈن یا فن لینڈ کے طالب علم نہ ہوں۔

    اس تحریر میں اسٹوڈنٹ ویزا کیلیے مطلوبہ دستاویزات سے لے کر درخواست کی لاگت تک کی تفصیلات بتائی جا رہی ہیں۔ معلوماتی تحریر کو آخر تک پڑھ کر طریقہ سمجھیں۔

    اگر آپ ناروے میں پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ کو اسٹوڈنٹ ویزا یا اسٹڈی پرمٹ کی ضرورت ہوگی۔ اس کیلیے درج ذیل چیزوں کی ضرورت ہے:

    یونیورسٹی میں داخلہ

    آپ کو ناروے کی کسی یونیورسٹی یا کالج میں داخلہ لینا ہوگا، داخلہ کنفرم ہونے کے بعد آپ کو ایک ایڈمیشن لیٹر ملے گا جو ویزا کیلیے ضروری ہے۔

    مالی ثبوت

    آپ کو ثابت کرنا ہوگا کہ آپ کے پاس پڑھائی اور رہائش کے اخراجات کیلیے کافی رقم ہیں۔ عام طور پر یہ رقم ہر سال کیلیے تقریباً 130,000 نارویجن کرونر (تقریباً 25 لاکھ پاکستانی روپے) ہونی چاہیے۔ یہ پیسے آپ کے بینک اکاؤنٹ میں ہونے چاہئیں یا کسی اسکالرشپ کے ذریعے ثابت کرنے چاہئیں۔

    ہیلتھ انشورنس

    آپ کے پاس صحت کی انشورنس ہونی چاہیے جو ناروے میں آپ کے قیام کے دوران میڈیکل اخراجات کو کور کرے۔

    رہائش کا ثبوت

    آپ کو ثابت کرنا ہوگا کہ آپ کے پاس ناروے میں رہنے کیلیے جگہ ہے جیسے کہ ہوسٹل یا کرائے کا گھر۔

    پاسپورٹ

    آپ کا پاسپورٹ کم از کم ایک سال کیلیے کارآمد ہونا چاہیے۔

    درخواست فارم

    آپ کو ناروے کی امیگریشن ویب سائٹ (UDI) پر جا کر آن لائن درخواست دینا ہوگی۔ اس کے ساتھ کچھ فیس بھی ادا کرنا پڑتی ہے (عام طور پر 5,000 سے 6,000 نارویجن کرونر)۔

    تعلیمی دستاویزات

    آپ کو اپنی پچھلی ڈگریاں، سرٹیفکیٹس اور ٹرانسکرپٹس جمع کروانے ہوں گے۔

    زبان کی مہارت

    کچھ کورسز کیلیے انگریزی یا نارویجن زبان کی مہارت جیسے IELTS یا TOEFL کا ثبوت دینا ہوگا۔

    اگر آپ پاکستانی ہیں تو آپ کو ویزا کیلیے ناروے کے سفارت خانے یا VFS گلوبل کے ذریعے اپلائی کرنا ہوگا۔ درخواست دینے سے پہلے تمام دستاویزات مکمل اور درست ہونی چاہئیں۔

    نوٹ

    یہ معلومات عمومی ہیں لہٰذا درست اور تازہ ترین معلومات کیلیے ناروے کی امیگریشن ویب سائٹ (www.udi.no) یا ناروے کے سفارت خانے سے رابطہ کریں۔

  • آسٹریلیا کا اسٹوڈنٹ ویزا، اہم خبر سامنے آگئی

    آسٹریلیا کا اسٹوڈنٹ ویزا، اہم خبر سامنے آگئی

    آسٹریلیا کی جانب سے بھارت کی مختلف ریاستوں اور مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے درخواست دہندگان کیلیے اسٹوڈنٹ ویزا کی شرائط کو مزید سخت کردیا گیا ہے۔ جبکہ کچھ آسٹریلوی جامعات نے ان ریاستوں سے آنے والی درخواستوں کو قبول کرنا بند کردیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ اقدام پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش، راجستھان، گجرات اور مقبوضہ جموں و کشمیر سے جعلی یا غیر مستند درخواستوں میں اضافے کے باعث اُٹھایا گیا ہے۔ جہاں کچھ افراد کی جانب سے اسٹوڈنٹ ویزا کو مستقل رہائش حاصل کرنے کیلیے استعمال کیا جارہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق بعض آسٹریلوی جامعات نے ان علاقوں سے درخواستیں قبول کرنا بند کردی ہیں جبکہ دیگر نے درخواست دہندگان کیلیے اضافی تصدیقی عمل متعارف کروادیا ہے۔

    انتظامیہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یہ اقدامات آسٹریلیا کے تعلیمی نظام کی ساکھ کو برقرار رکھنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔

    تعلیمی ویزا کے غلط استعمال پر آسٹریلوی حکام کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے، جو ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے والے بین الاقوامی تعلیمی شعبے کی سالمیت کو متاثر کر سکتا ہے۔

    یہ پابندیاں بھارت سے آسٹریلیا جانے والے حقیقی طلبہ کیلیے مشکلات پیدا کر سکتی ہیں اور تعلیم کے شعبے میں دونوں ممالک کے تعلقات پر بھی گہرا اثر ڈال سکتی ہیں۔

    کس ایئرپورٹ پر مسافروں سے سروس فیس لی جائے گی؟

    اگرچہ یہ پابندیاں تمام اداروں پر یکساں لاگو نہیں ہوئیں، لیکن جن جامعات کو غیر مستند درخواستوں کی زیادہ تعداد کا سامنا ہے وہ آسٹریلوی محکمہ داخلہ کے ساتھ مل کر اپنے داخلہ کے عمل کو سخت کر رہی ہیں۔

  • نیوزی لینڈ کا اسٹوڈنٹ ویزا حاصل کرنے کے خواہشمند طلبا کیلئے اہم خبر

    نیوزی لینڈ کا اسٹوڈنٹ ویزا حاصل کرنے کے خواہشمند طلبا کیلئے اہم خبر

    نیوزی لینڈ کا ویزا حاصل کرنے کےلیے طلبا کو ویزا کی درخواست دیتے ہوئے درکار مختلف دستاویزات کے ساتھ مناسب فنڈز کے ثبوت بھی جمع کرانا ہونگے۔

    اسٹوڈنٹ ویزا حاصل کرنے کے بعد نیوزی لینڈ میں تعلیم کی غرض سے رہائش پذیر طلبا کو وہاں ہفتے میں 20 گھنٹے پارٹ ٹائم کام کرنے کی اجازت بھی ہوگی، اس کے علاوہ وہ چھٹیوں میں فل ٹائم کام بھی کرنے کے اہل ہونگے، تاہم یہ طلبا کے ویزا کی شرائط پر منحصر ہے۔

    عام طور پر اسٹوڈنٹ ویزا اتنی ہی مدت کے لیے دیا جاتا ہے جتنی مدت کےلیے درخواست دہندہ نے ادائیگی کی ہوتی ہے۔

    اگر کسی طالبعلم کی پاسپورٹ کی میعاد پڑھائی کی آخری تاریخ سے پہلے ختم ہو جاتی ہے تو نیوزی لینڈ کے حکام کی جانب سے اسٹوڈنٹ ویزا مختصر وقت کے لیے بھی جاری کیا جا سکتا ہے۔

    طلبا کو مناسب فنڈز کا ثبوت فراہم کرنا ہوگا، درخواست دہندہ کے پاس فی سال کے حساب سے 20,000 نیوزی لینڈ ڈالرز ہونے چاہئیں یا 1,667 نیوزی لینڈ ڈالرز فی ماہ کے حساب سے رقم ہونی چاہیے، درخواست دہندہ کو انگریزی زبان آنی چاہیے۔

    اگر درخواست دہندہ کمپلسری ایجوکیشن میں تعلیم حاصل کررہا ہے تو نیوزی لینڈ کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق صارف کے پاس سالانہ 17,000 یا ماہانہ 1,417 نیوزی لینڈ ڈالرز ہونے چاہئیں۔

    پاکستان میں نیوزی لینڈ کی اسٹوڈنٹ ویزا فیس 145,800 روپے ہے، امیگریشن نیوزی لینڈ آپ کی درخواست پر جو کارروائی کریگی یہ اس کے چارجز ہیں۔

    اگر آپ کی درخواست مسترد ہو جاتی ہے تو درخواست کے اخراجات واپس نہیں کیے جائیں گے، مزید یہ کہ ویزا ایپلیکیشن سینٹر کی فیس 6,700 روپے ہے۔

  • جرمنی جانے کے خواہشمند طلبہ کیلئے بڑی خبر

    جرمنی جانے کے خواہشمند طلبہ کیلئے بڑی خبر

    برلن : جرمن حکومت نے بین الاقوامی طلباء و طالبات کو سہولیات کی فراہمی کے سلسلے میں اسٹوڈنٹ ویزا کے قوانین میں نرمی کی ہے۔

    شینیگن ویزہ انفو میں شائع رپورٹ کے مطابق اس اقدام کا مقصد تعلیم کے ساتھ ساتھ طلباء کو روزگار کے موقع بھی فراہم کرنا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جرمنی کا نیا قانون غیرملکی طلبا کو اپنی تعلیم کے دوران ملازمت کرنے کی بھی اجازت دیتا ہے، جس کا اطلاق رواں سال مارچ سے ہوگیا ہے۔

    مذکورہ قوانین سے غیر ملکی طلبہ کو آسانیاں میسر ہوں گی یہ اقدام جرمنی کے افرادی قوت کی شدید قلت کے باعث زیادہ سے زیادہ غیر ملکی ہنرمندوں کو بلانے کی پالیسی کا حصہ ہے۔

    جرمنی نے یکم مارچ سے یہ قوانین نافذ کیے جبکہ اس سے قبل جرمنی نے امیگریشن قوانین میں پہلی تبدیلیاں نومبر 2023 میں نافذ کی تھیں۔ یہ تبدیلیاں ای یو بلیو کارڈ کے اجرا سے متعلق کی گئی تھیں۔

    نئے قوانین کے تحت جرمنی میں کسی پروفیشنل ادارے یا یونیورسٹی سے ڈگری کے حامل اور 2 سالہ تجربہ رکھنے والے ہنرمند باآسانی جرمنی آسکیں گے، نئے قوانین کے مطابق اسٹوڈنٹ ویزا پر جرمنی جانے والے غیریورپی طلبا کو 9ماہ پہلے جرمنی آنے اور ہر ہفتے 20گھنٹے تک کام کرنے کی اجازت ہے۔

  • آسٹریلیا جانے کے خواہشمند طلبا کے لیے اہم خبر

    آسٹریلیا جانے کے خواہشمند طلبا کے لیے اہم خبر

    آسٹریلیا نے اپنے ملک میں اسٹوڈنٹ ویزا پر آنے والے افراد کی ریکارڈ تعداد کے بعد ویزا قوانین کو مزید سخت کر دیا۔

    سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ آسٹریلیا نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔ رواں ہفتے سے آسٹریلیا غیر ملکی طلبا کے لیے ویزا کے سخت قوانین پر عملدرآمد شروع کر دے گا۔

    طلبا اور گریجویٹ ویزوں کے لیے انگریزی زبان کی ریکوائرمنٹس میں ہفتے سے اضافہ ہو جائے گا۔

    ان قوانین کے تحت حکومت کو یہ اختیار حاصل ہو جائے گا کہ ملک میں تعلیم حاصل کرنے والے بین الاقوامی طلبا کی بھرتی سے انسٹی ٹیوٹس کو روک سکے تاہم ایسا تب ہی ہوگا جب وہ بار بار قواعد کی خلاف ورزی کرتے پائے گئے۔

    وزیر داخلہ کلیئر او نیل نے اپنے بیان میں کہا کہ اس ہفتے کے آخر میں کیے جانے والے اقدامات سے نقل مکانی کی سطح کو نیچے لانے میں مدد ملے گی۔

    انھوں نے کہا کہ ہجرت کرنے والوں کے حوالے سے حکمت عملی کے تحت ہم اپنے وعدوں کو پورا کرتے ہوئے اس ٹوٹے ہوئے نظام کو ٹھیک کرنے کی کوشش کریں گے جو ہمیں ورثے میں ملا ہے۔

    اب ایک نیا ’’جینوئن اسٹوڈنٹ ٹیسٹ‘‘ متعارف کرایا جائے گا تاکہ ان بین الاقوامی طلباء پر مزید کریک ڈاؤن کیا جا سکے جو بنیادی طور پر کام کرنے کے لیے آسٹریلیا آتے ہیں جبکہ وزیٹر ویزوں پر اب مزید قیام کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی۔

  • کینیڈا جانے کے خواہش مندوں کے لئے اہم خبر!

    کینیڈا جانے کے خواہش مندوں کے لئے اہم خبر!

    کینیڈا نے اپنی امیگریشن پالیسی میں دیگر ممالک سے آنے والے طلباء کے لیے نئے قوانین کا اعلان کردیا ہے، جو کہ یکم جنوری 2024 سے نافذ ہوجائیں گے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیڈا کے وزیر برائے امیگریشن مارک ملر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وہ کینیڈا میں حصول علم کے لیے آنے والے افراد کو مناسب ماحول فراہم کرنے کے لیے پر جوش ہیں۔

    دنیا بھر سے لاکھوں افراد ہر سال کام اور تعلیم حاصل کرنے کے لیے کینیڈا کا رُخ کرتے ہیں، تاہم ماہرین کے مطابق نئے قوانین سے کینیڈا جانا مزید مشکل اور مہنگا ہو جائے گا۔

    کینیڈا کی جانب سے جی آئی سی (Guaranteed Investment Certificate) کے تحت جمع کرائے جانے والی رقم میں غیر معمولی اضافہ سامنے آیا ہے۔

    نئے قوانین کے تحت اس رقم کو بڑھا کر 20 ہزار 635 ڈالر کر دیا گیا ہے۔ جبکہ اس سے قبل یہ رقم 10 ہزار ڈالر تھی اور اسے سنہ 2000 میں بڑھایا گیا تھا۔

    جی آئی سی اس رقم کو کہا جاتا ہے جو دیگر ممالک سے آنے والے طلباء کینیڈا میں رہائش کے سلسلے میں اپنی اہلیت ثابت کرنے کے لیے جمع کراتے ہیں۔

    کینیڈین حکام کے مطابق وقت کے ساتھ روزمرہ اخراجات میں اضافہ ہوگیا ہے، تاہم اس فیس کو بڑھایا نہیں گیا تھا جس کی وجہ سے طلبہ کو کینیڈا آمد پر پتا چلتا تھا کہ ان کے پاس اتنے فنڈز نہیں کہ وہ تعلیم جاری رکھ سکیں۔

    کینیڈین حکام نے وضاحت کی کہ 2024 سے ہر امیدوار کو کم از کم 20 ہزار 635 ڈالر ظاہر کرنا ضروری ہیں، یہ رقم پہلے سال کی ٹیوشن فیس اور سفری اخراجات کے علاوہ ہے۔

    کینیڈا میں پہلے سٹوڈنٹ ویزے پر آنے والے طلبہ کو ایک ہفتے میں صرف 20 گھنٹے کام کرنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن پھر کینیڈین حکومت نے طلبا کو پڑھائی کے ساتھ ساتھ فل ٹائم کام کرنے کی اجازت بھی دے دی۔

    تاہم اس قانون کی معیاد 31 دسمبر 2023 تک تھی لیکن اب کینڈین حکومت نے اس کی مدت 30 اپریل 2024 تک کر دی ہے۔

  • کینیڈا کا ویزا لینے کے خواہشمند افراد کے لیے خوشخبری

    کینیڈا کا ویزا لینے کے خواہشمند افراد کے لیے خوشخبری

    کینیڈا کا اسٹوڈنٹ ویزا لینے کے خواہشمند افراد کو امیگریشن، ریفیوجیز اینڈ سٹیزن شپ کینیڈا نے بڑی رعایت دیدی۔

    ویب سائٹ پرو پاکستان کے مطابق امیگریشن، ریفیوجیز اینڈ سٹیزن شپ کینیڈا نے اسٹڈی ڈائرئجٹ اسٹریم پروگرام کے ذریعے درخواست دینے والے طلباء کے لیے انگریزی ٹیسٹ کے تقاضوں میں اہم تبدیلیاں کی ہیں۔

    ویب سائٹ کے مطابق 10 اگست 2023 سے درخواست دہندگان کے پاس مختلف ٹیسٹوں کے انگریزی زبان کے نتائج جمع کرانے کا اختیار ہوگا۔

    قابل قبول زبان ک مہارت کے امتحانات میں اب کینیڈین انگلش لینگویج پرافینسی انڈیکس پروگرام جنرل کینیڈین اکیڈمک انگلش لینگویج ٹیسٹ، پیئرسن ٹیسٹ آف انگلش  اکیڈمک اور ٹیسٹ آف انگلش بطور فارن لینگویج  شامل ہیں۔

    کینیڈا نے یہ توسیع بین الاقوامی طلباء کو زیادہ لچک اور وسیع تر انتخاب فراہم کرتی ہے۔

    PTE اور TOEFL  کے نتائج خاص طور پر کینیڈا اور دیگر ممالک قبول کرتے ہیں، جبکہ IELTS اکیڈمک ٹیسٹ لینے والوں کی ضرورت میں ترمیم کی گئی ہے۔

    اس سے پہلے امیدواروں کو ٹیسٹ کے تمام انفرادی بینڈز میں کم از کم 6.0 کا اسکور حاصل کرنا پڑتا تھا تاہم اب یہ لازم نہیں ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ان تبدیلیوں کا مقصد کینیڈا میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند بین الاقوامی طلباء کے لیے درخواست کے عمل کو مزید قابل رسائی اور موافق بنانا ہے۔