اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا اسٹیبلشمنٹ کیساتھ مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پی ٹی آئی اپنی افواج کے ساتھ کھڑی رہی اور ہمیشہ ساتھ دیا ہے، جنگ کی فضا اب بھی موجود ہے اللہ نے پاکستان اور افواج کو کامیابی سے نوازا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 1971 ہو یا 1965 ان دونوں جنگوں سے یہ جنگ زیادہ خطرناک تھی، دونوں ممالک نیوکلیئر پاور ہیں پاکستان کو کامیابی ملنا اعزاز کی بات ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پوری قوم اتحاد قائم کرے اور متحد رہے اور اگر بھارت نے دوبارہ کچھ کیا تو پوری قوم ملکر جواب دے گی۔
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کیساتھ مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں ہوئے ہیں، پی ٹی آئی پاکستان کی بڑی جماعت ہے بانی بڑے لیڈر ہیں یہ سختیاں اب ختم ہونی چاہیے۔
اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما رؤف حسن نے کہا ہے کہ حکومت ہم سے مذاکرات نہیں کرنا چاہتی تھی، حکومت نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ ہی پی ٹی آئی سے مذاکرات کررہی ہے۔
یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’خبر‘ میں میزبان محمد مالک کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ کوئی سمجھتا ہے کہ حکومت ہم سے مذاکرات کرناچاہتی تھی تو غلط ہے، حکومت ہم سے مذاکرات نہیں کرنا چاہتی تھی۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ حکومت کے پاس کچھ بھی نہیں ہے، طاقت کسی اور کے ہاتھ میں ہے، اس حد تک دباؤ بڑھ گیا ہے کہ طاقتور لوگ مذاکرات کیلئے تیار ہوگئے ہیں۔
انٹرنیشنل کے ساتھ ڈومیسٹک دباؤ بھی ہے، ادارے تباہ ہورہے ہیں، چاہتا ہوں مذاکرات کامیاب ہوں اورملک کے مسائل کاحل نکلے، مذاکرات کو50فیصدتک کامیاب ہوتےہوئے دیکھ رہا ہوں۔
رؤف حسن نے کہا کہ حالات بتا رہے ہیں کہ حکومت کسی نتیجے پر پہنچنا ہی نہیں چاہتی تھی، حکومت نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ ہی پی ٹی آئی سے مذاکرات کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ رانا ثنااللہ ہی نے کہا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کو آن بورڈ لیں گے، میری نظر میں اسٹیبلشمنٹ ہی ان ڈائریکٹ مذاکرات کر رہی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ زبان اور لہجہ کوئی نئی بات ہیں، پہلے بھی سخت بیانات آتے رہے ہیں، دباؤ ڈالنے کے مختلف حربے ہوتے ہیں تاکہ مذاکرات میں راضی کیا جاسکے۔
یورپی یونین کے ساتھ عالمی سطح پر بھی دباؤ کا سامنا ہے، حکومت غیرارادی طور پر مذاکرات کررہی ہے، ہمارے مطالبات میں ایک بھی مطالبہ مانا جائے گا تو حکومت ختم ہوجائے گی۔،
رؤف حسن نے کہا کہ ہم نے دو مطالبات حکومت کے سامنے رکھے ہیں،ایک مطالبہ تو یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی اسیران کو رہا کیا جائے۔
دوسرامطالبہ ہے کہ9مئی اور26نومبر کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، حکومتی اور پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کی2جنوری کو دوبارہ ملاقات ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سول نافرمانی کال پر کل سےعمل درآمد شروع کردیا گیا ہے، اس کے مختلف فیز ہیں جس مرحلہ وار ہوں گے، ابتدائی مرحلے میں اوورسیز پاکستانیوں سے ترسیلات زر کم بھیجنے کا کہا گیا ہے۔
مذاکرات میں طویل وقفے پرمجھے ذاتی طور پر تحفظات ہیں، 10دن کا وقفہ نہیں ہونا چاہیے تھا، روزانہ کی بنیاد پر اجلاس ہونے چاہیے تھے۔
کوشش کی جائے گی کہ مذاکرات جلد سے جلد حتمی ہوجائیں، ملک میں اب کوئی بھی چیز حیران نہیں کرسکتی، انہوں نے یہاں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
اسمبلیوں سے استعفیٰ دیا تو یقین تھا کہ جلد انتخابات ہوجائیں گے، ہم نے اپنی آنکھوں کے سامنے آئین کو روندتےہوئے دیکھا۔
اعتماد کا فقدان بہت زیادہ ہے جس کی واضح مثال اسپیکر کی بنائی گئی کمیٹی تھی، ایم این ایز کی گرفتاری پر کمیٹی بنائی گئی جو26ویں ترمیم کے لیےکام کرتی رہی۔ اعتماد کے فقدان کو ختم کرنے کیلئےحکومت کو اقدامات کرنا ہونگے۔
حکومت کے پاس کچھ بھی نہیں ہے، طاقت کسی اور کے ہاتھ میں ہے، اس حد تک دباؤ بڑھ گیا ہے کہ طاقتور لوگ مذاکرات کیلئے تیار ہوگئے ہیں۔
انٹرنیشنل کے ساتھ ڈومیسٹک دباؤ بھی ہے، ادارے تباہ ہورہے ہیں، چاہتا ہوں مذاکرات کامیاب ہوں اورملک کے مسائل کا حل نکلے، مذاکرات کو 50 فیصد تک کامیاب ہوتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ حکومت پی ٹی آئی سے مذاکرات میں اسٹیبلشمنٹ کو آن بورڈ رکھے گی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے سیاسی امورکے مشیر راناثنااللہ نے پروگرام ’خبر ‘ میں گفتگو میں کہا کہ حکومت پی ٹی آئی سے مذاکرات میں اسٹیبلشمنٹ کو آن بورڈ رکھےگی، ن لیگ کی جانب سے جو بھی بات کریگا اس میں نوازشریف کی منظوری شامل ہوگی۔
راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے یہ لوگ ذمہ دار نہیں تھے تو پھر کون تھا، جوڈیشل کمیشن کو چھوڑیں ہم ٹیبل پر شواہد دے دینگے۔
دوسری جانب اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے رویے میں افہام و تفہیم کا پہلو ہے، ایسی کوئی بات نہیں کہ مولانافضل الرحمان بات سننے کو تیار نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مولاناکی قانونی ٹیم بیٹھے اور ہماری طرف سے بھی لوگ بیٹھ کر راستہ نکالیں، فیصلہ پارلیمنٹ یا میدان میں نہیں، فریقین آمنے سامنے بیٹھ کر طےکریں گے۔
راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ بل کے معاملے پر دقت آئی ہے تو مولانا کو آن بورڈ لیکر ہی اسے دور کیا جاسکتا ہے، وقتی طور پر دقت ہے، معاملہ آگے بڑھے گا تو حل ہوجائے گا، معاملے میں ضد اور ہٹ دھرمی پیدا ہونے کا کوئی امکان نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت چاہتی ہے مدارس بل میں ایک آدھ ترمیم پہلے کرلی جائے لیکن مولانا چاہتے ہیں پہلے مدارس بل کو نوٹیفائی کریں بعد میں حکومت چاہے ترمیم کرلے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما قمرزمان کائرہ نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کے بجائے سیاسی جماعتوں سے ڈائیلاگ کریں۔
سابق وزیر قمززمان کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے ڈائیلاگ سے 90 ہزار جنگی قیدیوں کو بھارت سے رہائی دلوائی تھی، بےنظیر بھٹو نے ملکی مفاد میں نواز شریف سے میثاق جمہوریت کیا تھا، دھرنے میں پی ٹی آئی قائدین کارکنوں کو بےیارومدگار چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
قمرزمان کائرہ کا پی ٹی آئی کے احتجاج کے حوالے سے کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کا احتجاج ناکام بنانے میں بشریٰ بی بی کا کردار اہم ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما علی محمد خان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں جو کچھ ہوا ہے اس کا جواب دینا پڑےگا، مظاہرین کو بلوائی اور دہشت گرد کہنا درست نہیں۔
سیاسی کمیٹی میں تجویز دی ہے کہ عدالت میں چیلنج کریں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ تھا احتجاج نہیں کرنا چلیں غلطی ہوگئی، غلطی ہوگئی سزا دیں گے مگر پھانسی تو نہیں دیں گے۔
حکومت نے پی ٹی آئی کو کیوں انگیج نہیں کیا، حکومت نے مظاہرین سے کیوں بات نہیں کی کیا وجہ تھی، بلاول بھٹو، مریم نواز اسلام آباد احتجاج کیلئے آئے ہم نے تو نہیں روکا۔
لاہور: سابق نگراں وزیر تجارت گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ آئی پی پیز نے 14 سال تک عوام کا خون چوسا اور بازار میں اپنا تیل فروخت کرتے رہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق نگراں وزیر تجارت گوہر اعجاز نے بیان میں کہا کہ آئی پی پیز کے معاہدوں کا قبلہ درست کریں چوری پکڑیں کیوں کہ آئی پی پیز کا قبلہ درست کرنے سے سرمایہ کاروں کا اعتماد کم نہیں بلکہ بڑھے گا۔
گوہر اعجاز نے کہا کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نے آئی پی پیز کے معاملے کو سنجیدہ لیا ہے، 30 ہزار کروڑ 5 سالوں میں آئی پی پیز کو ادا کیے گئے جبکہ ایک لاکھ 10 ہزار کروڑ سالانہ بند آئی پی پیز کو دیتے رہے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ فیڈریشن بزنس کمیونٹی کی پارلیمنٹ ہے، ہر ماہ مختلف سیکٹرز کی ایسوسی ایشنز سے میٹنگز خوش آئند ہے کیوں کہ یہ ملک چالیس لوگوں یا 100 آئی پی پیز کا نہیں 25 کروڑ عوام کا ہے۔
گوہر اعجاز نے کہا کہ حکومت سے کہتا ہوں چالیس لوگوں یا 100 آئی پی پیز سے نہ گھبرائیں، 14 سال ان پاور پلانٹس نے عوام کا خون چوسا ہے، آئی پی پیز تیل کی کھپت دکھاتے کچھ اور تھے ہوتی کچھ اور تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ معیشت میں مسئلہ نہیں مسئلہ غلط پالیسی سازی کا ہے، ملک میں ترقی تب ہی ہوسکتی ہے جب مہنگائی پر کنٹرول کرینگے۔
اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بیرونی سازش سے متعلق خط عسکری قیادت کو دکھائے جانے کا انکشاف کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد پریڈ گراؤنڈ میں پی ٹی آئی جلسے سے خطاب میں وزیر اعظم نے ایک خط لہرا کر دعویٰ کیا ہے کہ یہ بیرون ملک سے پاکستان میں حکومت کا تختہ الٹنے سے متعلق سازش کا ایک ثبوت ہے، اب وزیر خارجہ نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں انکشاف کیا ہے کہ یہ خط عسکری قیادت سے بھی شیئر کیا جا چکا ہے۔
شاہ محمود نے بتایا وزیر اعظم نے جو خط دکھایا ہے وہ عسکری قیادت سے شیئر کیا گیا ہے، ہمیں خط کے ذریعے ایک دھمکی آمیز پیغام دیاگیا، جس دن خط موصول ہوا وہ تاریخ بھی بتا سکتے ہیں۔
تاہم وزیر خارجہ نے یہ خط میڈیا کو کسی بھی طور دکھائے جانے کا امکان بھی رد کیا، اور کہا میرا نہیں خیال کہ یہ خط میڈیا کو آف دی ریکارڈ بھی دکھایا جائے گا۔
انھوں نے کہا یہ ایک خفیہ دستاویز ہے، اس کو ایسے نہیں دکھا سکتے، وزیر اعظم نے کہا ہے کہ خط آف دی ریکارڈ دکھائیں گے، خط دکھانا وزیر اعظم کا اختیار اور صوابدید ہے، تاہم میرا نہیں خیال کہ یہ میڈیا کو دکھایا جا سکتا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا وزیر اعظم عمران خان نے آج بہت کچھ کہہ دیا ہے، جو معلومات شیئر کرنی تھی کر لی، مزید شیئر نہیں کر سکتا، اس لیے دھمکیوں سے متعلق مزید بات نہیں کر سکتا، ہمیں ملکی مفاد کے نام پر لکھ کر دھمکی دی گئی، حکومت نے دھمکی آمیز خط عسکری قیادت سے شیئر کر دیا۔
اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے استعفوں سے انکار کے سلسلے میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کے تاثر کو مسترد کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ استعفوں کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے سوالات کا جواب نہ دے سکی، پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے کہا ہے کہ جب پوچھا گیا کہ استعفوں کے بعد کی کیا حکمت عملی ہوگی، تو پی ڈی ایم کی جانب سے اس سوال کا جواب نہ دیا جا سکا۔
نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی جانب سے اس سوال کے جواب پر مطمئن کرانا ضروری تھا، پیپلز پارٹی پر ملبہ ڈالنا درست نہیں ہے۔
انھوں نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ستمبر میں ہونے والے معاہدے پر پیپلز پارٹی قائم ہے، عدم اعتماد ہمارا آخری آپشن تھا۔
پیپلز پارٹی نے دعویٰ کر دیا ہے کہ لانگ مارچ بھی آخری آپشن کے طور پر رکھا گیا تھا، پی ڈی ایم کے متفقہ معاہدے پر قائم ہیں، لانگ مارچ کے ساتھ استعفے دینے کا معاہدہ تھا ہی نہیں۔
نیئر بخاری نے کہا کہ اسمبلیوں سے استعفوں سے متعلق پیپلز پارٹی اجلاس بلا کر رائے لی جائے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں استعفوں سے متعلق آصف علی زرداری کا دو ٹوک مؤقف سامنے آنے کے بعد اپوزیشن اتحاد شدید انتشار کا شکار ہو چکا ہے۔
حیدر آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی نیوٹرلٹی کی امید رکھنا کوئی بری بات نہیں، چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں جائز ووٹوں کو مسترد کر کے شارٹ ٹائم کے لیے سنجرانی کو کرسی دلوائی گئی۔
تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو زرداری حیدر آباد میں سندھ لائیو اسٹاک ایکسپو کی اختتامی تقریب سے خطاب کر رہے تھے، انھوں نے کہا چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں پی ڈی ایم کو کامیابی ملی ہے، 49 ووٹ آپ کے ہیں تو جیت بھی آپ کی ہے، 48 والے ووٹ کی نہیں۔
بلاول نے کہا آپ نشان پر مہر لگاتے ہیں یا نام پر ووٹ جائز ہے، جائز ووٹ کو مسترد کر کے شارٹ ٹائم کے لیے کرسی سنجرانی کو دلوائی گئی، پریزائیڈنگ افسر نے جائز ووٹ مسترد کیا ہے، امید ہے عدالت انصاف کے ساتھ فیصلہ کرے گی۔
پی پی چیئرمین کا کہنا تھا اسٹیبلشمنٹ کی نیوٹرلٹی کی امید رکھنا کوئی بری بات نہیں، ہم چاہتے ہیں ہر ادارہ اپنے دائرے میں رہ کر کام کرے اور مداخلت نہ کرے، ہمیں نیوٹرلٹی حاصل کرنے کے لیے مسلسل جدوجہد کرنا پڑے گی، کچھ سالوں میں اسٹیبلشمنٹ پر بہت تنقید ہوئی، ان کی مداخلت کے باوجود ضمنی اور سینیٹ الیکشن میں ہم جیتے، یہ شارٹ ٹائم نہیں لانگ ٹرم جدوجہد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر الیکشن کا بائیکاٹ کرتے تو دھرنے میں بیٹھے ہوتے اور وزیر اعظم خوشیاں منا رہے ہوتے، پی ڈی ایم کے یہ اچھے فیصلے تھے کہ الیکشن میں حصہ لیا اور کامیابی ملی، جتنی شکست پی ڈی ایم نے حکومت کو دلوائی وہ پارلیمان میں رہ کر دلوائی ہے، اور اپر ہاؤس، لور ہاؤس میں حکومت کی اکثریت کا بھی پتا چل گیا، پنجاب میں بھی ان کی اکثریت کم ہو رہی ہے۔
پی پی چیئرمین نے کہا استعفوں کے معاملے پر آگے کا لائحہ عمل پی ڈی ایم طے کرے گی، استعفوں کو ایٹم بم کی طرح لاسٹ کارڈ کے طور پر استعمال کرنا چاہیے۔
لاہور: وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور یو اے ای نواز شریف کی سیاست سے نفرت کرتے ہیں، اور عمران خان کو کرپشن سے نفرت ہے۔
تفصیلات کے مطابق شیخ رشید اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کر رہے تھے، انھوں نے کہا کہ جمہوریت کا مضبوط ہونا اسٹیبلشمنٹ کے لیے بھی نا گزیر ہے، سیاسی قیادت غلط نہیں ہوتی سوچنے کے انداز الگ ہوتے ہیں۔
[bs-quote quote=”دوائیوں کو سستا ہونا چاہیے، وزیر اعظم سے کہہ چکا ہوں کہ لوگ اس پر بات کر رہے ہیں، ادویات مہنگی ہیں۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”شیخ رشید”][/bs-quote]
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ جتنے قریب ہیں اتنا پہلے کسی کو نہیں دیکھا، مہنگائی میں اضافے کے علاوہ حکومت کے پاس کوئی آپشن نہیں، گزشتہ چوروں اور ڈاکوؤں کی وجہ سے آج حکومت کو سزا مل رہی ہے۔
ریلوے وزیر نے کہا کہ ڈان لیکس نواز شریف کے گھر سے شروع ہو گیا تھا، وہ مشکوک ہوگئے تھے ملک سے باہر جا کر بھارت فون کرتے تھے، سری لنکا جا کر بھارت فون کیا۔
انھوں نے کہا کہ این آر او کے لیے حکومت پر کوئی دباؤ نہیں، شہباز شریف حکومت کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں، اس وقت مریم نواز اور شہباز شریف کی سیاست ایک دوسرے سے مختلف ہے، نواز شریف اور شہباز شریف بھی ایک سکے کے دورخ نہیں ہیں۔
شیخ رشید نے شریف برادران کی اگلی نسل میں خلیج پیدا ہونے کا بھی دعویٰ کیا، اپنی لڑائیوں کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹی موٹی ساس بہو کی لڑائی چلتی رہے گی۔
انھوں نے کہا کہ میں ریلوے کا وزیر ہوں حکومت کا ترجمان نہیں، این آر او ڈیل کی باتوں پر حکومت کا مؤقف بیان نہیں کر رہا، شہباز شریف کو این آر او کی بھیک مانگتے دیکھا اور سنا ہے، آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو کبھی ڈیل کرتے نہیں دیکھا، مریم نواز اور حمزہ شہباز کو بھی ڈیل کرتے نہیں دیکھا۔
وزیر ریلوے نے ادویات کے مہنگا ہونے پر کہا کہ دوائیوں کو سستا ہونا چاہیے، وزیر اعظم سے کہہ چکا ہوں کہ لوگ اس پر بات کر رہے ہیں، ادویات مہنگی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہر کرپٹ آدمی نیب سے نا خوش ہے، خان صاحب کہیں گے تو بھی نیب آرڈیننس ترمیم کے لیے ووٹ نہیں دوں گا، 18 ویں ترمیم کے خاتمے کے لیے ووٹ کی کوئی خواہش نہیں، کسی اپوزیشن جماعت کو عمران خان کے لیے خطرہ محسوس نہیں کرتا۔
شیخ رشید نے کہا کہ کسی اپوزیشن جماعت نے گڑ بڑ کی تو 7 سے 8 لوگ پی ٹی آئی آنے کو تیار ہیں، ریلوے کی جگہ کسی اور جگہ ہوتا تو انھیں پی ٹی آئی میں شامل کرا چکا ہوتا، پیپلز پارٹی کے نہیں معلوم مگر ن لیگ کے لوگ تیار بیٹھے ہیں۔
کراچی: پیپلزپارٹی کے سابق رہنما نبیل گبول کا کہنا ہے کہ لگتا ہے مراد علی شاہ کو اسٹیبلشمنٹ سے ٹکرائو کیلئے لایا گیا ہے، ایم کیو ایم سانحہ بارہ مئی میں ملوث ہے۔
اے آر وائی کے پروگرام دی رپورٹرز میں بات کرتے ہوئے پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے سابق رہنما نبیل گبول نے قائم علی شاہ کو تبدیل کرنے کی وجہ بتا دی،ان کا کہنا تھا کہ قائم علی شاہ اپیکس کمیٹی اجلاس میں بات نہیں کرتے تھے، مراد علی شاہ کواسٹیبلشمنٹ سے ٹکراؤ کیلئے لایا گیا ہے۔
نبیل گبول کا کہناتھا کہ وسیم اختر کی جے آئی ٹی ایک گھنٹے میں بناکر میڈیا پر چلا دی گئی جبکہ عزیربلوچ، ڈاکٹرعاصم کی جے آئی ٹی ابھی تک باہرنہیں آئی۔
نبیل گبول کا کہنا تھا کہ 8اگست کوالیکشن میں وسیم اختر میئر کراچی بن جائیں گے، لگتا ہے پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم دوبارہ اتحاد کرنےجارہے ہیں۔
نبیل گبول نے کہا کہ سانحہ12مئی کے واقعے میں ایم کیوایم ملوث تھی،وسیم اختر کو معلوم ہے12مئی کوکون حکم دے رہا تھا، نبیل گبول نے مزید کہا کہ کچھ لوگ چاہتے ہیں سندھ میں گورنر راج لگادیا جائے۔