Tag: اسٹیل ملز

  • اسٹیل ملز کی جدید انداز میں بحالی، پاکستان نے حتمی قدم اٹھا لیا

    اسٹیل ملز کی جدید انداز میں بحالی، پاکستان نے حتمی قدم اٹھا لیا

    اسلام آباد (31 جولائی 2025): پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کے لیے روس کے ساتھ 30 ستمبر تک مذاکرات فائنل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت وپیداوار کا اجلاس سید حفیظ الدین کی زیر صدارت ہوا جس میں پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی اور اس کو جدید بنانے کے لیے 30 ستمبر تک روس سے بات فائنل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ 15 ستمبر تک روس کی جانب سے اسٹیل ملز کی بحالی کے لیے فزیبلٹی اسٹڈی مکمل ہو جائے گی۔

    اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری صنعت وپیداوار سیف انجم نے بتایا کہ فزیبلٹی اسٹڈی مکمل کرنے کے لیے روس 2.8 ملین ڈالر خرچ کرے گا جب کہ اسٹیل ملز کا موجودہ بلاسٹ فرنس بحال کرنے سے 400 ملین ڈالر لاگت آئے گی۔ اسٹیل ملز کا نیا ٹربائین لگایا جائے تو ایک ارب ڈالر لاگت آئے گی۔

    سیکریٹری صنعت وپیداوار نے مزید بتایا کہ پاکستان سالانہ ساڑھے تین ارب ڈالر کی اسٹیل پروڈکٹس امپورٹ کر رہا ہے۔ نئی ٹیکنالوجی سے مزین اسٹیل ملز تقریباً 700 ایکڑ میں لگائی جا سکے گی۔ اس کے لیے روس سے فنانسنگ حاصل کرنے کے لیے اسٹڈی کر رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ نئی ٹیکنالوجی سے مزین اسٹیل ملز کے لیے حکومت فنانسنگ اور موجودہ اسٹیل ملز کا مٹیریل فروخت کیا جائے گا۔ پاکستان اسٹیل ملز میں روس کی ٹیکنالوجی ہے، اس لیے روس سےہی بات کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ کراچی میں واقع اسٹیل ملز کی بحالی اور اس کو جدید بنانے کے لیے رواں ماہ 11 جولائی کو پاکستان اور روس کے درمیان معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔
    یہ معاہدہ ماسکو میں پاکستانی سفارت خانے میں منعقدہ تقریب میں کیا گیا۔

    معاہدے پر پاکستان کی طرف سے سیکریٹری برائے صنعت و پیداوار سیف انجم اور روس کی جانب سے انڈسٹریل انجینئرنگ ایل ایل سی کے جنرل ڈائریکٹر وادیم ویلیچکو نے دستخط کیے تھے۔

    https://urdu.arynews.tv/pakistan-russia-sign-protocol-to-revive-steel-mills/

  • پاکستان اور روس کے درمیان اسٹیل ملز کی بحالی کیلئے پروٹوکول پر دستخط

    پاکستان اور روس کے درمیان اسٹیل ملز کی بحالی کیلئے پروٹوکول پر دستخط

    پاکستان اور روس نے کراچی میں پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی اور جدید کاری کے لیے پروٹوکول پر دستخط کر دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق یہ معاہدہ ماسکو میں پاکستانی سفارت خانے میں منعقدہ تقریب میں کیا گیا، جس پر پاکستان کی طرف سے سیکرٹری برائے صنعت و پیداوار سیف انجم اور روس کی جانب سے انڈسٹریل انجینئرنگ ایل ایل سی کے جنرل ڈائریکٹر وادیم ویلیچکو نے دستخط کیے۔

    ماسکو میں پاکستانی سفارت خانہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اس منصوبے سے دونوں ممالک میں طویل المدتی صنعتی شراکت داری کو مزید تقویت ملے گی۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس معاہدے کا مقصد پاکستان اسٹیل ملز کو دوبارہ فعال بنانا اور اس کی پیداوار میں اضافہ کرنا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوگا۔

    پاکستانی سفارتخانے نے کہا کہ اس منصوبے کا مقصد اسٹیل کی پیداوار کو دوبارہ شروع اور توسیع لانا ہے، معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون کا نیا باب ہے، 1973 میں سوویت یونین تعاون سے تعمیر پاکستان اسٹیل تعلقات کی پائیدار علامت ہے۔

    پاک – روس معاہدے میں پاکستان اسٹیل ملز کو جدید بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کے لیے روس کے ساتھ شراکت داری اور نئی صنعتی تاریخ رقم ہوگی۔

  • دنیا کی سب سے بڑی کمپنی باؤ اسٹیل  کا پاکستان اسٹیل ملز خریدنے میں دلچسپی کا اظہار

    دنیا کی سب سے بڑی کمپنی باؤ اسٹیل کا پاکستان اسٹیل ملز خریدنے میں دلچسپی کا اظہار

    اسلام آباد: چیئرمین نجکاری کمیشن نے اسٹیل ملز کی بحالی کامنصوبہ پیش کردیا اور بتایا کہ دنیا کی سب سے بڑی باو اسٹیلز نے پاکستان اسٹیل ملز خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کی زیرصدارت کابینہ کمیٹی نجکاری کااجلاس ہوا ، جس میں چیئرمین نجکاری کمیشن کی جانب سےموجودہ نجکاری پلان کا روڈ میپ پیش کیا گیا۔

    چیئرمین نجکاری کمیشن نےاسٹیل ملزکی بحالی کامنصوبہ پیش کردیا ، جس میں سفارشات دی گئی ہے کہ پاکستان اسٹیل ملزبیرونی سرمایہ کاری سےدوبارہ بحال کی جائےگی، ملزکی بحالی میں جدیدٹیکنالوجی ٹرانسفر بھی ہوسکےگی اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

    کمیٹی کو باوٴاسٹیل کے وفد کے حالیہ دورے سے متعلق بریفنگ میں بتایا گیا کہ دنیاکی سب سے بڑی باو ٴاسٹیل کمپنی 18 کروڑٹن اسٹیل کی پیداوارکرتی ہے، باؤ اسٹیلز نے پاکستان اسٹیل ملز خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

    بریفنگ میں کہا گیا اسٹیل ملزکی1229ایکڑاراضی اورجیٹی کی کمرشل لیزنگ ہوسکےگی، کمیٹی نےمتفقہ طوراسٹیل ملزکی بحالی کاخیرمقدم کیا۔

    کمیٹی کی وزارت صنعت اور پاورڈویژن اوربحری امورکو معاملات حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے این پی پی ایم سی ایل کی نجکاری کیلئے ملنے والی 102ارب کی بڈنگ پر تبادلہ خیال
    کیا۔

    اس حوالے سے کمیٹی نے این پی پی ایم سی ایل کی نجکاری کیلئےذیلی کمیٹی قائم کردی، کمیٹی وزیرتوانائی ،چیئرمین نجکاری کمیشن اورمتعلقہ وزارتوں کےسیکرٹریز پر مشتمل ہوگی۔

    کمیٹی کو بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں میں نجی شراکت داری پربھی بریفنگ دی گئی ، جس پر کمیٹی نےبجلی کی ایک تقسیم کارکمپنی کورعایتی انتظام کی ہدایت کردی۔

  • اسٹیل مل ملازمین کو بقایا جات کی ادائیگی کے ساتھ پلاٹ دینے کی سفارش

    اسٹیل مل ملازمین کو بقایا جات کی ادائیگی کے ساتھ پلاٹ دینے کی سفارش

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار نے پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو بقایا جات کی ادائیگی کے ساتھ پلاٹ دینے کی سفارش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو نکالے جانے کا معاملہ زیر بحث آیا۔

    اجلاس میں وزارت صںعت کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان اسٹیلز کے نقصانات 230 ارب سے تجاوز کر گئے تھے، حکومت ہر سال 35 سے 40 کروڑ ملازمین کو تنخواہوں کی مد میں فراہم کرتی تھی۔

    حکام نے بتایا کہ اسٹیل ملز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ کیا، نکالنے کا فیصلہ ملازمین سے حتمی مشاورت کے بعد کیا جانا تھا۔ عدالت نے بھی استفسار کیا کہ مل 5 سال سے بند ہے ترقیاں کیسے ہو رہی ہیں۔

    بریفنگ کے مطابق اسٹیل ملز کے ذمہ اربوں روپے واجب الادا ہیں، نیشنل بینک کو 51 ارب اور سوئی سدرن کو 62 ارب ادا کرنے ہیں۔ 4 ہزار 544 ورکرز اور ایک ہزار سے زائد آفیسر کیڈر ملازمین کو نکالا گیا ہے۔

    حکام کا کہنا تھا کہ اسٹیل ملز کی 12 سو 68 ایکڑ اراضی لیز پر دی جائے گی، 30 سے 40 روز میں اراضی اور مشینری کی لاگت کا تخمینہ لگا دیا جائے گا۔ تخمینہ لگانے کے بعد کابینہ کمیٹی نجکاری کا فیصلہ کرے گی، حکومت کا اختیار ہوگا کہ انتظامی معاملات اپنے پاس رکھے۔

    12 کمپنیاں جن میں چین، روس، کوریا اور یوکرین شامل ہیں اسٹیل ملز خریدنا چاہتی ہیں، اسٹیل ملز کی 19 ہزار ایکڑ اراضی کو صنعتی مقاصد کے لیے استعمال میں لایا گیا ہے۔ 13 جون 2021 تک اسٹیل ملز سے متعلق حتمی فیصلہ کر لیا جائے گا۔

    کمیٹی نے ملازمین کے بقایا جات کی ادائیگی کے ساتھ پلاٹ دینے کی سفارش کردی۔ کمیٹی کے رکن اسامہ قادری کا کہنا تھا کہ ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک کے نام پر ان کے بقایا جات دیے جا رہے ہیں۔

    ایڈیشنل سیکریٹری نے کہا کہ 6 سال سے مل بند ہے، ملازم کام نہیں کر رہے صرف تنخواہ لے رہے ہیں جس پر اسامہ قادری نے کہا کہ سینکڑوں ملازمین نے خودکشیاں کیں آپ کہہ رہے ہیں تنخواہ لے رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت چیزیں بیچ کر خزانے بھر رہی ہے میں اتحادی ہوں لیکن سچ بولوں گا، اگر ملازمین کو فارغ کرنا ہے تو گولڈن ہینڈ شیک کی پالیسی کا بتایا جائے۔

    رکن کمیٹی آغا رفیع نے کہا کہ ان اداروں کو چلانے والوں نے اپنی زندگیاں لگائی ہیں، ادارے کو تباہ کرنے میں حکومت اور انتظامیہ کا ہاتھ ہوتا ہے مزدوروں کا کیا قصور ہے۔

  • اسٹیل ملز ملازمین کے لیے اچھی خبر

    اسٹیل ملز ملازمین کے لیے اچھی خبر

    اسلام آباد: آج ای سی سی اجلاس میں اسٹیل ملز ملازمین کے لیےگولڈن ہینڈ شیک پلان منظور کر لیا گیا، جب کہ دوسری طرف ای سی سی نےگیس میٹرز کا رینٹ 20 سے بڑھا کر 40 روپے کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، ذرایع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں اسٹیل ملز ملازمین کے لیےگولڈن ہینڈ شیک پلان منظورکیا گیا۔

    ذرایع نے بتایا کہ گولڈن ہینڈ شیک کے لیے 19 ارب 65 کروڑ روپے فنڈز کی منظوری بھی دی گئی ہے، اسٹیل ملز کے 49 فی صد ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک ملے گا۔ اجلاس میں نان پٹیشنرز ملازمین کو واجبات کی ادائیگی کے لیے بھی 11.6 ارب کی منظوری دی گئی۔

    ادھر قدرتی گیس کے گھریلو صارفین کے لیے بری خبر بھی دی گئی ہے، ذرایع کے مطابق ای سی سی نے گیس میٹرز کا رینٹ 20 سے بڑھا کر 40 روپے کر دیا ہے۔

    اجلاس میں صارفین سےگیس انفرا اسٹرکچر ڈیویلپمنٹ سیس کے پرانے واجبات وصول کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جے آئی ڈی سی کے ایک تہائی واجبات بھی وصول کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، واجبات کی مد میں 22 ارب روپے وصول کیے جائیں گے، اس سلسلے میں گھریلو، کمرشل، تندور، سیمنٹ اور کھاد سیکٹر کو استثنیٰ ہوگا۔

  • اسٹیل ملز کے ریٹائرڈ ملازمین کے لیے بڑی خوش خبری

    اسٹیل ملز کے ریٹائرڈ ملازمین کے لیے بڑی خوش خبری

    اسلام آباد: حکومت کی جانب سے پاکستان اسٹیل کے لیے 11 ارب 44 کروڑ روپے کا اعلان کیا گیا ہے، یہ رقم اسٹیل ملز کے ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات کی ادائیگی کے لیے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت کی طرف سے منظوری کے بعد وزارتِ خزانہ نے اسٹیل ملز کے لیے 11 ارب 44 کروڑ روپے جاری کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق یہ رقم نرم شرائط پر قرضے کی صورت میں فراہم کی جائے گی، اور اس کی واپسی 20 سال میں 5 سالہ اضافی رعایتی مدت میں ہوگی۔

    11 ارب سے اسٹیل ملز کے 90 فی صد بقیہ ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات ادا ہوں گے، اس سلسلے میں اے جی پی آر کو 11 ارب 44 کروڑ روپے نیشنل بینک بن قاسم برانچ میں ٹرانسفر کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

    ‘اسٹیل ملز کی نجکاری نہیں ہوگی، پرائیوٹ پارٹنرشپ سے چلائیں گے’

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا تھا کہ پاکستان اسٹیل ملز کی نج کاری نہیں ہوگی اور پرائیویٹ شراکت داروں کے ساتھ مل کر اسٹیل ملز کو چلایا جائے گا۔

    وفاقی وزیر نے بتایا کہ 2008 میں اسٹیل ملز کے فنڈ میں 10 ارب موجود تھے، ساڑھے 4 ہزار اسٹیل ملز ملازمین کو 2010 میں مستقل کیا گیا، ادارے کی 2010 میں اوسط پیداوار 40 فی صد ہو گئی اور بعد میں صرف 6 فی صد رہ گئی، 2015 میں اس ادارے کو بند کر دیا گیا۔

    وفاقی وزیر نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ 5 سال تک ملازمین کو اربوں روپے کی تنخواہیں اور پنشنز دی گئیں، شروع سے ہی ملازمین کی تعداد بہت زیادہ تھی، اسٹیل ملز کا خسارہ 225 ارب روپے سے زائد ہے۔

  • اسٹیل ملز کیس، معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا

    اسٹیل ملز کیس، معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاکستان اسٹیل ملز  کیس کو سماعت کےلیے مقررکردیا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ 9 جون کو کیس کی سماعت کرے گا، اس ضمن میں رجسٹرار  آفس  نے  پاکستان اسٹیل ملز انتظامیہ سمیت دیگر فریقین کو پیشی کے نوٹسز جاری کردیے۔

    یاد رہے کہ نج کاری کمیشن نے پاکستان اسٹیل ملز کو پرائیوٹ ٹائز کرنے کی منظوری دے دی جس کے تحت 9 ہزار سے زائد ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک دے کر برطرف کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: پاکستان اسٹیل ملز کے 8884 میں سے7784ملازمین کوفارغ کرنے کا فیصلہ

    وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر کا کہنا تھا کہ اسٹیل ملز سے برطرف کیے جانے والے مزدوروں کو فی کس 23 لاکھ روپے تک ادا کیے جائیں گے۔

    دوسری جانب مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی نے اسٹیل ملز کی نجکاری کی کھل کر مخالفت کر دی۔ قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ  تحریک انصاف نے اداروں کی نجکاری کی مخالفت کاکہاتھا مگر آج صورت حال مختلف ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ اسٹیل ملز ملازمین فارغ کرنےکا فیصلہ اس بات کی  مثال پیش کرتا ہے کہ حکومت بہت زیادہ بے رحم ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: اسٹیل ملز سے نکالے جانے والے ملازمین کو کتنے لاکھ روپے دیئے جائیں گے؟

    یہ بھی پڑھیں: اسٹیل مل ملازمین کی برطرفی سے حکومت کو کتنی بچت ہوگی؟

    مزید برآن سندھ حکومت نے بھیاسٹیل ملزکی نجکاری اور ملازمین کی برطرفی کا فیصلہ مستردکردیا۔ صوبائی وزیر اسماعیل راہو نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ نجکاری کے حوالے سے کیا جانے والا فیصلہ فوری طور پر واپس لے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ حکومتی اعلان کے بعد ایک ہی جھٹکے میں 9 ہزار سے زائد خاندانوں کا معاشی قتل عام ہوگا، وفاق کا یہ فیصلہ سندھ اور مزدور دشمنی پر مبنی ہے۔

  • اسٹیل ملز سے نکالے جانے والے ملازمین کو کتنے لاکھ روپے  دیئے جائیں گے؟

    اسٹیل ملز سے نکالے جانے والے ملازمین کو کتنے لاکھ روپے دیئے جائیں گے؟

    اسلام آباد : وفاقی وزیر حماداظہر نے بتایا کہ حکومت ساڑھے 5سال سے اسٹیل ملز ملازمین کو تنخواہ دے رہی ہے، فارغ ہونے والے ملازمین کو اوسط 23 لاکھ دیے جائیں گے جبکہ بعض کو70لاکھ ملیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، اسٹیل ملز کی نجکاری کا معاملہ سینیٹ میں پہنچ گیا ، نے اس حوالے سے بتایا کہ پاکستان اسٹیل مل نے1985میں پروڈکشن شروع کی، 2008 سے 2009 میں اسٹیل خسارے میں چلا گیا اور 2015 میں پاکستان اسٹیل کو بند کردیا گیا۔

    حماد اظہر کا کہنا تھا کہ اس کے بعد حکومت ساڑھے 5سال سے ملازمین کو تنخواہ دے رہی ہے، پاکستان اسٹیل مل پر 230ارب کا قرضہ ہے اور 25 کروڑ روپے ماہانہ خرچہ ہے جبکہ ملزکاقرضہ211ارب اور176 ارب کا نقصان ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ اسٹیل ملزملازمین کو اوسط23 لاکھ دیے جائیں گے جبکہ بعض کو70لاکھ ملیں گے، چاہتےہیں اسٹیل ملزکونجی پارٹنرشپ کے ساتھ چلائیں ، اسٹیل ملز کی قرض ری اسٹرکچرنگ کے بعد نجکاری کی جانب جائیں گے۔

    گذشتہ روز بھی وفاقی وزیرحماداظہر نے کہا تھا کہ پاکستان اسٹیل پیپلزپارٹی کےدورمیں منافع سےخسارےمیں گئی اور گزشتہ 5سال سے پاکستان اسٹیل ملزکی پیداوارصفرہے، بنداسٹیل ملزکےملازمین کو35ارب روپےتنخواہوں کی مدمیں ادائیگی کی گئی۔

    حماداظہر کا کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستان اسٹیل کو 90ارب کابیل آؤٹ پیکج دیامگرچل نہ سکی، پاکستان اسٹیل کے 9ہزارکے قریب ملازمین فارغ ہوں گے، جس سے حکومت کوتنخواہوں اورسودکی مدمیں70کروڑروپےماہانہ کی بچت ہوگی۔

  • مرحوم شخص آمدن سے زائد اثاثہ کیس میں طلب، چیئرمین اسٹیل ملز کی بریت کا فیصلہ چیلنج

    مرحوم شخص آمدن سے زائد اثاثہ کیس میں طلب، چیئرمین اسٹیل ملز کی بریت کا فیصلہ چیلنج

    سکھر/کراچی: جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں 8 سال قبل انتقال کر جانے والے شخص کو طلب کر لیا ہے۔ دوسری طرف سابق چیئرمین اسٹیل مل معین آفتاب شیخ و دیگر کی بریت کا فیصلہ چیلنج کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی پی رہنما خورشید شاہ سمیت 18 افراد کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں جے آئی ٹی نے آٹھ سال قبل انتقال کرنے والے شخص کو بلا لیا۔

    جے آئی ٹی نے خورشید شاہ کے مرحوم بھائی کو 3 مارچ کو طلب کیا ہے، جب کہ سید علی نواز کا 8 سال قبل انتقال ہو چکا ہے۔ خیال رہے کہ نیب ملتان کے ڈی جی کی سربراہی میں 5 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔

    ادھر سندھ ہائی کورٹ میں سابق چیئرمین اسٹیل مل معین آفتاب شیخ و دیگر کی بریت کا فیصلہ چیلنج کر دیا گیا ہے، 90 کروڑ سے زائد کرپشن ریفرنس فیصلے کے خلاف چیئرمین نیب نے اپیل دائر کی، احتساب عدالت نے عدم شواہد پر معین آفتاب سمیت 3 ملزمان کو بری کیا تھا۔

    ڈائریکٹر کمرشل پاکستان اسٹیل مل ثمین اصغر اور کانٹریکٹر عبد الرشید بھی اس کیس میں شامل ہیں، نیب کی اپیل میں کہا گیا ہے کہ معین آفتاب شیخ اور ثمین اصغر پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام تھا، معین آفتاب نے عبدالرشید کو کوئلہ خریدنے کا غیر قانونی ٹھیکا دیا، معین آفتاب نے مارکیٹ ریٹ سے مہنگے داموں کوئلہ خریدا، ملزموں نے قومی خزانے کو 90 کروڑ سے زائد کا نقصان پہنچایا۔

  • اسٹیل ملز ملازمین کے گھروں میں فاقے ہو رہے ہیں: سینیٹ قائمہ کمیٹی

    اسٹیل ملز ملازمین کے گھروں میں فاقے ہو رہے ہیں: سینیٹ قائمہ کمیٹی

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے اجلاس میں چیئرمین نے کہا کہ اسٹیل ملز سالانہ ساڑھے 18 ارب روپے کا نقصان پہنچا رہی ہے، اسٹیل ملز ملازمین کے گھروں میں فاقے ہو رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا اجلاس چیئرمین احمد خان کی زیر صدارت ہوا۔ کمیٹی اجلاس میں پاکستان اسٹیل کی بحالی کا معاملہ زیر غور آیا۔

    سیکریٹری برائے صنعت و پیداوار کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے تجاویز دی ہے اسٹیل ملز کو نجکاری فہرست میں ڈالا جائے، اسٹیل ملز کے لیے فنانشل ایڈوائزر کی تعیناتی کی جائے، فنانشل ایڈوائزر کی تعیناتی سے ملز پر اخراجات کا اندازہ لگایا جا سکے گا۔

    سیکریٹری صنعت نے کہا کہ اسٹیل ملز کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانا ممکن ہے، تجویز سے وزیر اعظم عمران خان کو آگاہ کر چکے ہیں۔ اسٹیل ملز کی وجہ سے سالانہ اربوں کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

    چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ساڑھے 5 ہزار لوگ ریٹائرڈ ہوئے مگر پنشنز نہیں دی گئی، اسٹیل ملز سالانہ ساڑھے 18 ارب روپے کا نقصان پہنچا رہی ہے، جس پر سیکریٹری نے کہا کہ حکومت 15 ارب روپے جاری کرے تو پنشن دے سکتے ہیں۔

    سینیٹر آصف کرمانی نے کہا کہ اسٹیل ملز میں کرپشن ہے تو نیب کیا کر رہا ہے، چیئرمین نیب کو اسٹیل ملز کرپشن کے خلاف ایکشن لینا چاہیئے۔

    چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اسٹیل ملز میں غریب ملازم پس چکا ہے، اسٹیل ملز ملازمین کا یہ حال ہے کہ ان کے گھروں میں فاقے ہو رہے ہیں، ایک ملازم نے بتایا کہ بھائی کے انتقال پر کفن کے لیے بھی پیسے نہیں۔