Tag: اسٹیم انجن

  • ایک مکینک کی کہانی جو دنیا بھر میں‌ مشہور ہوا‌

    ایک مکینک کی کہانی جو دنیا بھر میں‌ مشہور ہوا‌

    جیمز واٹ کو لوگ ایک موٹر مکینک، چند مخصوص مشینوں کو مختلف اوزاروں سے کھولنے، بند کرنے اور ان کی خرابی دور کرنے میں مشّاق سمجھتے تھے اور بس۔ خود جیمز بھی نہیں‌ جانتا تھا کہ مستقبل میں‌ اسے ایک مکینکل انجینیئر اور موجد کی حیثیت سے یاد کیا جائے گا۔

    1736 کو اسکاٹ لینڈ میں‌ آنکھ کھولنے والے جیمز واٹ نے لندن میں‌ مشینوں‌ اور اوزاروں‌ کی سائنس سمجھنے کا سلسلہ شروع کیا اور اس زمانے کی مختلف موٹروں اور مشینوں‌ کی خرابی اور انھیں‌ کھولنے بند کرنے کے دوران اپنے ذہن کو حاضر رکھتے ہوئے ان کی انجینیئرنگ کو سمجھا۔ اس وقت بھاپ کے انجن کا خیال یا خود انجن کوئی انوکھی چیز نہ تھی بلکہ ایسی مشینیں بن چکی تھیں جن کی مدد سے کوئلے کی کانوں سے پانی باہر نکالا جاتا تھا۔ یہ مشینیں‌ بھاپ سے چلتی تھیں۔

    ایک مرتبہ ایسی مشین میں کچھ خرابی پیدا ہو گئی اور اسے درست کرنے کے لیے جیمز واٹ سے رابطہ کیا گیا۔ واٹ کو مشین درست کرنے میں کوئی مشکل تو پیش نہ آئی، لیکن اس دوران اُس کے دماغ میں بھاپ کا انجن تیار کرنے کا وہ خیال تازہ ہو گیا جو تین سال سے ستا رہا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ ایسی مشینوں‌ کو حرکت دینے کے لیے بہت زیادہ بھاپ خرچ ہوتی ہے، اور یہ خاصا منہگا پڑتا ہے۔ اس کا ذہن اس مسئلے کا حل تلاش کرتا رہا تاکہ ایسے کسی انجن کو چلانے پر کم خرچ آئے۔

    ایک روز اس پر حقیقت منکشف ہوئی کہ جو انجن اب تک بنائے گئے ہیں ان میں سلنڈر کے ذریعے ایک مشکل ترین کام انجام دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس نے جان لیا تھاکہ جمع شدہ بھاپ کا درجہ حرارت بہ حالتِ عمل کم ہونا چاہیے۔ البتہ سلنڈر کو اتنا ہی گرم ہونا چاہیے، جتنی اس میں داخل ہونے والی بھاپ گرم ہوتی ہے۔ غرض غور و فکر کے بعد اس کے ذہن نے ایک نئی چیز تیار کی، جسے آلہ تکثیف (کنڈنسر) کہا جاتا ہے۔ بعد میں عملی تجربہ کرتے ہوئے اس نے جو انجن بنایا وہ اس کی ذہنی اختراع کے مطابق کام انجام دینے لگا۔ اس کا سادہ اصول یہ تھاکہ پانی کو ٹھنڈا رکھتے ہوئے سلنڈر کو بدستور گرم رہنے دیا جائے جس میں پہلے کے انجن کے مقابلے میں ایک چوتھائی یا اس بھی کم بھاپ خرچ ہوتی تھی۔

    اس ابتدائی ایجاد کے بعد حوصلہ ہوا تو جیمز واٹ نے اپنے انجن میں‌ مزید تبدیلیاں کیں اور اس دور کے بھاپ کے انجنوں اور دوسری مشینوں کے مقابلے میں‌ زیادہ بہتر اور توانائی خرچ کرنے کے اعتبار سے ایک مختلف ایجاد سامنے لانے میں‌ کام یاب رہا۔ اسی کے بیان کردہ اصول اور تیار کردہ انجن کے ڈیزائن کو سامنے رکھ کر آگلے برسوں میں نقل و حمل اور توانائی پیدا کرنے کے حوالے سے مشینوں‌ میں‌ جدّت اور صنعتی میدان میں‌ ترقی میں‌ مدد ملی۔

    دنیا کی مختلف سائنسی درس گاہوں اور میوزیم میں‌ جیمز واٹ کے مجسمے رکھے گئے ہیں‌ جو اس کی ایجاد اور اس کے سائنسی کارناموں کی یاد تازہ کرتے ہیں اور طلبا کو سیکھنے سمجھنے اور غور و فکر کرنے پر آمادہ کرتے ہیں‌۔

  • شیخ رشید نے 100 سال پرانی اسٹیم انجن ٹرین چلا دی

    شیخ رشید نے 100 سال پرانی اسٹیم انجن ٹرین چلا دی

    راولپنڈی: وفاقی وزیرریلوے شیخ رشید نے سیاحت کے فروغ کے لیے بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے 100 سال پرانی اسٹیم انجن ٹرین چلادی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرریلوے شیخ رشید نے اسٹیم سفاری ٹرین کا افتتاح کردیا، افتتاح کے بعد پہلے سفر میں اسٹیم سفاری ٹرین راولپنڈی ریلوے اسٹیشن سے اٹک کے لیے روانہ ہوگی۔ اس سفر میں جرمنی، اٹلی، برطانیہ، جاپان، آسٹریلیا کے بلاگرز شامل ہیں۔

    اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 100سال پرانےاسٹیم انجن بحال کیے جارہے ہیں، تمام ممالک کا شکریہ جنہوں نے پاکستان ریلوے کی اسٹیم انجن کی بحالی میں مدد کی۔

    سیاسی موضوعات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاست اور جنگ میں ٹائمنگ بہت اہم ہوتی ہے، کل ہائی کورٹ نے نواز شریف کو جانے کی اجازت دی، پچھلے ایک مہینے سے نوازشریف ٹی وی پر تھرمومیٹر بنے ہوئے تھے، اسٹاک ایکسچینج کی طرح کبھی پلیٹ لیٹس اوپر جارہے تھے کبھی نیچے۔

    شیخ رشید نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بڑاردعمل تھا کہ ڈیل ہورہی ہے، حکومت کے لیے اچھی بات یہ ہے کہ ڈیل کی باتیں ختم ہوگئیں، نوازشریف کو 4ہفتوں کے لیے اجازت دی گئی، عدالت کے سوا کسی کا کوئی رول نہیں، یہ نوازشریف کی جیت ہے نہ ہماری ہار ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ سعودی عرب جاتے وقت حمزہ شہباز کو ضمانت پر رکھ کرگئے تھے، نہ ڈیل ہوئی ہے نہ ڈھیل، عدالت نے دونوں پارٹیوں کی عزت کو بحال رکھا، نوازشریف نے حلفیہ بیان دیا 4ہفتے بعد واپس آئیں گے، نواز خاندان سمجھتا ہے کفن میں جیبیں لگی ہیں۔

    وزیرریلوے نے مولانا فضل الرحمان سے متعلق کہا کہ مولانا نے پوری کوشش کی، کچھ کیا نہیں گلاس توڑا 12آنے کا، مولانا کو جانا ہی تھا، یہ لوگ کسی کے کہنے پر واپس نہیں گئے، پاکستان کی سیاست میں خوشگوار دور آنے والا ہے۔

    میڈیا سے گفتگو میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ آصف زرادی کیس میں 5لوگ پلی بارگین کے لیے کوشاں ہیں، حمزہ شہباز اور خورشید شاہ کے سوا لوگ پلی بارگین میں لگے ہیں، عمران خان کا ایجنڈا ہے کسی چور کو نہیں چھوڑیں گے، دوتین مہینے اہم ہیں، 15جنوری تک حالات بہتر ہوجائیں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ریلوے میں 80لاکھ مسافروں کا اضافہ کیا ہے، تبلیغی جماعت کا شکریہ انہوں نے سلنڈر پر پابندی لگائی، غیرملکی بلاگرز پاکستان کے مختلف حصوں میں شوٹنگ کریں گے۔