Tag: اسٹیو وٹکوف

  • ٹرمپ کے نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف اہم دورے پر ماسکو پہنچ گئے

    ٹرمپ کے نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف اہم دورے پر ماسکو پہنچ گئے

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف ماسکو پہنچ گئے۔ روس کے سرمایہ کاری کے مندوب کیرل دمتری یوف نے وٹکاف کا استقبال کیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی نمائندے اہم سفارتی امور پر روسی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔

    نیٹو میں امریکی سفیر میتھیو وِٹیکرکے مطابق اس دورے کا بنیادی مقصد یوکرین پرجاری تنازع کے حل کیلئے مذاکرات میں پیش رفت کی کوشش کرنا ہے۔

    نیٹو اتحادیوں کو امریکی ہتھیاروں کی فراہمی روس پردباؤ بڑھانے کی حکمت عملی کا حصہ ہے تاکہ ماسکو کو مذاکرات کی میز پر لایا جاسکے۔

    دوسری جانب روس کی جانب سے واضح کردیا گیا ہے کہ وہ زمین سے درمیانے اور کم فاصلے تک مار کرنیوالے میزائلوں کی تعیناتی پر حدود کے تعین کا مزید پابند نہیں ہے۔

    رپورٹ کے مطابق دعویٰ کیا گیا ہے کہ روس کے مطالبات کے باوجود نیٹو کی جانب سے اس معاہدے کی پابندی کی یقین دہانی نہیں کرائی جارہی۔

    روسی وزارت خارجہ کے مطابق ماسکو نے واشنگٹن کو اس معاملے پر بارہا خبردار کیا تھا مگر تمام انتباہ نظرانداز کردیے گئے۔

    روسی وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا کہ امریکی ساختہ ایسے میزائل یورپ اور ایشیا و بحرالکاہل میں تعینات کرنے کی صورتحال پیدا کی جارہی ہے۔

    ’صدر ٹرمپ روسی تیل خریدنے والے ممالک سے خوش نہیں‘

    فریقین INF معاہدے کے تحت اس بات کے پابند ہیں کہ وہ زمین سے درمیانے اور کم فاصلے تک مار کرنیوالے بیلسٹک اور کروز میزائل نہ تیار کرسکتے ہیں نہ انکی تحقیقات کی جاسکتی ہے۔ ساتھ ہی ایسے میزائل تعینات بھی نہیں کیے جاسکتے۔

    رپورٹس کے مطابق درمیانے فاصلے کے میزائلوں کی رینج ایک ہزار ایک کلومیٹر سے پانچ ہزار پانچ سو کلومیٹر ہے جبکہ کم فاصلے کے میزائلوں کی رینج پانچ سو سے ایک ہزار کلومیٹر ہے۔ معاہدے پر دستخط کرنیوالے ممالک ان میزائلوں کے لانچرز بھی تیار نہیں کرسکتے۔

  • مشرق وسطیٰ کے امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف کی نیتن یاہو سے ملاقات

    مشرق وسطیٰ کے امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف کی نیتن یاہو سے ملاقات

    مشرق وسطیٰ کے امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف اسرائیل پہنچ گئے، اس موقع پر ان کی مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات ہوئی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں غزہ جنگ بندی اور غزہ میں انسانی بحران پر بات چیت متوقع ہے۔

    خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ امریکا کی غزہ جنگ بندی تجاویز پر حماس کے جواب میں اسرائیل نے گذشتہ روز اپنا ردعمل ثالث کاروں کو پہنچایا ہے۔

    واضح رہے کہ دوحا میں اسرائیل حماس بلواسطہ مذاکرات گذشتہ ہفتے ڈیڈلاک کا شکار ہوچکے ہیں۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزرائے دفاع و انصاف نے متنازع بیان میں کہا ہے کہ مغربی کنارے کے الحاق کا وقت آگیا ہے، مغربی کنارے کو اسرائیل میں شامل کرنے کی تیاری مکمل ہے۔

    اسرائیلی وزرا نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ کے دور میں نقشے اور تجاویز تیار ہو چکی تھیں مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

    اسرائیل کا مغربی کنارے پر خودساختہ خود مختاری کے اعلان کو عرب اور اسلامی ممالک نے مسترد کردیا۔

    اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے پر نام نہاد خود مختاری کا اعلان کیا ہے جسے سعودی عرب، بحرین، مصر، انڈونیشیا، اردن، شام، الجزائر، فلسطین، قطر، ترکیہ، امارات، عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کے کئی رکن ممالک نے مسترد کر دیا۔

    سوشل میڈیا ایپ ایکس پر سعودی وزارتِ خارجہ کے بیان میں اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور یواین قراردادوں کی پامالی قرار دیا۔

    غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے، مزید 111 فلسطینی شہید، سینکڑوں زخمی

    سعودی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری میں کہا گیا کہ اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر کسی قسم کی خودمختاری حاصل نہیں، اس قسم کا یکطرفہ اقدام نہ صرف غیر قانونی ہے۔

  • غزہ میں جنگ بندی کے لیے کوششیں، اسرائیلی وزیراعظم کی ٹرمپ سے 2 روز میں دوسری ملاقات

    غزہ میں جنگ بندی کے لیے کوششیں، اسرائیلی وزیراعظم کی ٹرمپ سے 2 روز میں دوسری ملاقات

    امریکی صدر سے اسرائیلی وزیراعظم کی دوسری ملاقات ملاقات ختم ہونے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم خاموشی سے چلے گئے، اس ملاقات کے بعد اسٹیو وٹٹیکر نے دوحہ کا دورہ بھی ملتوی کردیا۔

    رائٹرز کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے اپنے دورہ واشنگٹن کے بعد دوسری بار وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے دو گھنٹے کی ملاقات میں غزہ کی جنگ سے متعلق گفتگو کی ہے تاہم بات چیت کا اعلامیہ جاری نہ کیا جاسکا۔

    امریکی صدر سے اسرائیلی وزیراعظم کی دوسری ملاقات بھی عشائیہ پر ہوئی، جو نوے منٹ تک جاری رہی، ملاقات ختم ہونے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم میڈیا بات چیت کیے بغیر ہی وائٹ ہاؤس سے روانہ ہوگئے۔

    https://urdu.arynews.tv/donald-trump-gaza-ceasefire-tammy-bruce/

    یاد رہے کہ ملاقات سے پہلے صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ غزہ پر بات کریں گے اور یہ مسئلہ حل ہونا چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور حماس نے چار میں سے تین مسائل حل کرلیے ہیں، تایم ٹرمپ نیتن یاہو ملاقات کے اختتام کے بعد اسٹیو وٹکوف نے دوحہ کا دورہ ملتوی کردیا ۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی نمائندے اسٹیو وٹٹیکر نے کہا تھا کہ ’قطر میں حماس اور اسرائیل کے درمیان 60 روزہ جنگ بندی کے لیے مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے۔‘

    وٹٹیکر نے منگل کے روز کہا کہ فریقوں کے درمیان اختلافات کے نکات کی تعداد اب چار سے کم ہو کر ایک رہ گئی ہے جس کے بعد اب فیصلہ کُن حل کی جانب بڑھنے میں مدد ملے گی۔

  • امریکا اور ایران کے درمیان جامع امن معاہدہ ہوجائے گا، اسٹیو وٹکوف

    امریکا اور ایران کے درمیان جامع امن معاہدہ ہوجائے گا، اسٹیو وٹکوف

    امریکی صدر کے خصوصی مندوب برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف کا کہنا ہے کہ امریکا ایٹمی پروگرام پر مستقبل میں کسی بھی معاہدے کے تحت ایران کو یورینئیم افزدوہ کرنے کی اجازت نہیں دے گا، اُمید ظاہر کی کہ امریکا اور ایران کے درمیان جامع امن معاہدہ ہوجائے گا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں اسٹیو وٹکوف کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی پہلے ہی ایران سے بات چیت میں شامل ہے۔

    رپورٹس کے مطابق امریکی حملے کا مقصد تہران کو یورینئیم کی افزودگی سے روکنا تھا اور صدر ٹرمپ کو علم تھا کہ حملہ کس وقت کرنا ہے۔

    اس سے قبل ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں اُن کا کہنا تھا کہ بارہ روزہ اسرائیلی جارحیت کے بعد ایران جوہری پروگرام برقرار رکھنے کے لیے مزید پُرعزم ہو گیا ہے۔

    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا عرب میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم نے جوہری ٹیکنالوجی حاصل کرنے کے لیے بہت محنت کی ہے، جوہری پروگرام کے لیے ہمارے سائنس دانوں نے بے پناہ قربانیاں دیں، یہاں تک کہ اپنی جانیں بھی قربان کردی ہیں۔

    ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایرانی عوام نے اس مقصد کے لیے مشکلات برداشت کی ہیں اور اسی مسئلے پر ایران پر جنگ مسلط کی گئی۔

    اُنہوں نے کہا کہ اب یہ بات یقینی ہے کہ ایران میں کوئی بھی اس ٹیکنالوجی سے دست بردار نہیں ہوگا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ایران اور اسرائیل کے درمیان سیز فائر ہونے کے بعد ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایرانی فوج نے دشمن کے خلاف صبح 4 بجے تک آپریشنز کامیابی سے مکمل کیے۔

    ایران میں اسرائیل کیلئے جاسوسی کے الزام میں 3 افراد کو پھانسی

    ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف ہماری افواج کی کارروائیاں صبح 4 بجے تک جاری رہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ ایرانی قوم اپنی افواج کی قربانیوں پر فخر کرتی ہے، ہماری افواج ہر حملے کا جواب دینے کے لیے خون کے آخری قطرے تک تیار ہیں۔

    ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دشمن کے حملوں کا جواب دینے کے لیے افواج آخری لمحے تک سرگرم رہیں۔

  • ایسا نہیں لگتا کہ پیوٹن پورا یورپ حاصل کرنا چاہتے ہیں، وہ برا آدمی نہیں، امریکی ایلچی

    ایسا نہیں لگتا کہ پیوٹن پورا یورپ حاصل کرنا چاہتے ہیں، وہ برا آدمی نہیں، امریکی ایلچی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں لگتا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پورے یورپ کو حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کہا پیوٹن کوئی ’بیڈ گائے‘ نہیں ہے، مجھے نہیں لگتا کہ وہ پورے یورپ کو قبضہ کرنا چاہتے ہوں، مجھے لگتا ہے کہ وہ امن چاہتے ہیں۔

    وٹکوف نے کہا صدر ٹرمپ کی پچھلے ہفتے دو بہت ہی نتیجہ خیز کالیں ہوئی ہیں، ایک صدر زیلنسکی کے ساتھ اور ایک صدر پیوٹن کے ساتھ، میں اندر موجود تھا اور میں نے بیٹھ کر ان دونوں کی بات چیت کو سنا، یہ سب دیرپا امن کے بارے میں تھا۔

    انھوں نے کہا کہ روسی صدر اور یوکرینی صدر کو بہت شکایات ہیں لیکن پھر بھی دونوں پائیدار امان چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ وٹکوف ٹرمپ انتظامیہ کے روس اور یوکرین کے ساتھ مذاکرات میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر ابھرے ہیں، اور وہ پیوٹن سے ملاقات کے لیے ماسکو بھی گئے تھے۔


    امریکا اور یوکرین کے درمیان ریاض میں مذاکرات کا دور مکمل


    وٹکوف نے فاکس نیوز کے سابق میزبان ٹکر کارلسن کو اپنے پوڈ کاسٹ پر بتایا کہ ان کا خیال ہے کہ یوکرین جنگ میں ’’سب سے بڑا مسئلہ‘‘ یہ نام نہاد 4 علاقے ہیں: ڈونیٹسک، لوہانسک (یعنی ڈونباس) کھیرسن اور زپورئزا۔‘‘

    وٹکوف نے کہا کہ یوکرین میں روس کے زیر قبضہ علاقوں میں ہونے والے ریفرنڈم نے ظاہر کیا ہے کہ لوگوں کی بھاری اکثریت نے اشارہ دیا ہے کہ وہ روسی حکمرانی کے تحت رہنا چاہتے ہیں۔