Tag: اسٹیٹ بینک آف پاکستان

  • ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں ریکارڈ اضافہ

    ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں ریکارڈ اضافہ

    اسلام آباد: ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 7 کروڑ  50 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے زرمبادلہ کے ذخائر سے متعلق ہفتہ وار اعداد و شمار جاری کئے ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق گیارہ نومبر دوہزار بائیس تک پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں سات کروڑ باون لاکھ ڈالر کا اضافہ ریکارڈ ہوا۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق 4 نومبرکو پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 13 ارب 72 کروڑ ایک لاکھ ڈالرتھے، ایک ہفتے کے دوران غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں 7 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق 11 نومبر کو اسٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر 7 ارب 95 کروڑ 90 لاکھ ڈالرتھے، 4 سے 11 نومبر کے دوران زرمبادلہ کے ذخائرمیں 20 لاکھ 50 ہزار ڈالر کا اضافہ ہوا۔

    11 نومبر کو کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 83 کروڑ 60 لاکھ 70 ہزار ڈالر تھے۔

    ایک جانب تو کمرشل بینکوں کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ بتایا جا رہا ہے جبکہ دوسری جانب انٹر بینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔

  • ملکی زرمبادلہ ذخائر میں کروڑوں ڈالر کمی

    ملکی زرمبادلہ ذخائر میں کروڑوں ڈالر کمی

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ 22 جولائی تک ملکی زرمبادلہ ذخائر میں 82 کروڑ 69 لاکھ ڈالر کمی ہوئی، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو کر 14 ارب 41 کروڑ 46 لاکھ ڈالر رہ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر میں 22 جولائی تک 75 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی کمی ہوچکی ہے اور زرمبادلہ ذخائر 8 ارب 57 کروڑ 51 لاکھ ڈالر رہ گئے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ 22 جولائی تک کمرشل بینکوں کے زرمبادلہ ذخائر میں 7 کروڑ 31 لاکھ ڈالر کمی ہوئی، کمرشل بینکوں کے زرمبادلہ ذخائر 5 ارب 83 کروڑ 95 لاکھ ڈالر رہ گئے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ملکی زرمبادلہ ذخائر میں 22 جولائی تک 82 کروڑ 69 لاکھ ڈالر کمی ہوئی، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو کر 14 ارب 41 کروڑ 46 لاکھ ڈالر رہ گئے۔

  • شرح سود میں رد و بدل؟ مانیٹری پالیسی کا اعلان ہو گیا

    شرح سود میں رد و بدل؟ مانیٹری پالیسی کا اعلان ہو گیا

    کراچی:اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا، شرح سود میں کوئی رد و بدل نہیں کیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسٹیٹ بینک نے شرح سود 75۔9 فی صد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے، گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شرح سود اس وقت جہاں ہے وہ مناسب سطح پر ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اس سال کی جی ڈی پی گروتھ 5۔4 فی صد رہنے کی توقع ہے، فنانس سپلیمنٹری بل پاس کیا ہے، شرح سود جس جگہ ہے وہ ہماری معیشت کے لیے بہتر ہے۔

    رضا باقر نے کہا مانیٹری پالیسی ڈیمانڈ کو کنٹرول کرنے کا ٹول ہے، ہم نے کسی بینک کو کوئی ہدایات نہیں دیں، مہنگائی کم ہونا مالیاتی استحکام ہوتا ہے، مہنگائی کی بڑی وجہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہے، زرمبادلہ کے ذخائر بہت زیادہ ہیں، مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے ایڈمنسٹریٹو اقدامات بہت ضروری ہیں۔

    انھوں نے کہا مانئٹری پالیسی پیش کرنے کے حوالے سے واضح ڈسکشن ہوتی ہے، شرح سود میں اضافہ کیا گیا، اور کیش ریزرو کو بڑھایا گیا، ان تمام اقدامات کا مقصد مہنگائی کو کنٹرول کرنا تھا، لیکن کرونا جب آیا تو شرح سود میں کمی کی گئی، مانیٹری پالیسی ہمیشہ بہت زیادہ ٹائٹ نہیں ہوتی۔

    گورنر ایس بی پی کے مطابق رواں مالی سال کے دوران شرح سود میں 75۔2 فی صد اضافہ ہوا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ توقعات سے 13 سے 14 ارب ڈالر ہے، مہنگائی میں کمی آئے گی اور معاشی نمو پائیدار رہے گی، جی ڈی پی نمو 4 سے 5 فی صد رہے گی۔

    انھوں نے اعتراف کیا کہ مہنگائی کی شرح اس وقت زیادہ ہے لیکن اگلے برس مہنگائی کی شرح میں کمی آئے گی، تجارتی خسارہ مسلسل بڑھ رہا تھا لیکن اب مزید نہیں بڑھا اور یہ 1.9 بلین ڈالر پر موجود ہے۔

    انھوں نے واضح کیا کہ اگلے ماہ فروری میں مہنگائی کی شرح میں مزید اضافہ ہوگا مگر آہستہ آہستہ استحکام آ جائے گا، تاہم اگلے سال تک مہنگائی میں اضافہ دیکھا جا سکتا ہے۔

  • سیونگ اکاؤنٹس پر شرح منافع، صارفین کیلئے اچھی خبر آگئی

    سیونگ اکاؤنٹس پر شرح منافع، صارفین کیلئے اچھی خبر آگئی

    کراچی : اسٹیٹ بینک آف پاکستان نےتمام سیونگ اکاؤنٹس پر شرح منافع 1.5 فیصد سے بڑھا کر 7.25 فیصد کر دیا، بینک شرح منافع سیونگ اکاؤنٹس پر یکم دسمبر سے ادا کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے تمام سیونگ اکاؤنٹس پر شرح منافع 7.25 فیصد کر دیا ، اس حوالے سے مرکزی بینک کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بینک شرح منافع سیونگ اکاؤنٹس پر یکم دسمبر سے ادا کریں گے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ تمام سیونگ اکاؤنٹس پر شرح منافع 1.5 فیصد بڑھا دیا گیا ہے، جس کے بعد نیا شرح منافع 7.5 فیصد ہونا چاہیے، کسٹمرز شرح منافع نہ ملنے پر ایس بی پی کو شکایت کر سکتے ہیں۔

    مرکزی بینک کے مطابق جنوری 2022سے بینکس بائیومیٹرک سے اکاؤنٹس کھولنے کےپابند ہوں گے۔

    خیال رہے اسٹیٹ بینک نے اگلے 2 ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا تھا ،جس میں شرح سود میں 1.50 فی صد اضافہ کردیا تھا ، جس کے بعد آئندہ 2 ماہ کے لیے شرح سود 8.75 فی صد رہے گی۔

  • اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں اضافہ کر دیا

    اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں اضافہ کر دیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں 1.50 فی صد اضافہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے اگلے 2 ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا، جس کے تحت آئندہ 2 ماہ کے لیے شرح سود 8.75 فی صد رہے گی۔

    اس سے قبل اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود 7.25 فی صد مقرر تھی۔ اس فیصلے سے زری پالیسی کمیٹی کے اس نقطہ نظر کی عکاسی ہوتی ہے کہ پچھلے اجلاس کے بعد مہنگائی اور توازن ادائیگی سے متعلق خطرات بڑھے ہیں، جب کہ نمو کی صورت حال مزید بہتر ہوئی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ شرح سود میں 150 بیسز پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا ہے، پالیسی ریٹ 8 اعشاریہ 75 فی صد کر دی گئی۔

    مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کے مطابق بیلنس آف پیمنٹ میں اضافہ ہوا، توقعات سے زیادہ مہنگائی کی شرح میں اضافے کے سبب پالیسی ریٹ میں اضافہ کیا گیا ہے۔

    عقیل کریم ڈھیڈی نے شرح سود میں اضافے پر کہا ہے کہ ہماری توقع تھی کہ شرح سود 8.5 فی صد کی جائے گی، لیکن اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کا اعلان ہماری توقع سے تھوڑا زیادہ ہے، حکومت کی مجبوری تھی ورنہ انھیں آئی ایم ایف میں مسائل ہوتے، حکومت کو چاہیے اگلی مانیٹری پالیسی میں مزید انٹرسٹ ریٹ نہ بڑھائے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ایم پی سی اجلاس کے بعد سے مہنگائی کا دباؤ خاصا بڑھ چکا ہے اور عمومی مہنگائی اگست میں 8.4 فی صد (سال بہ سال) سے بڑھ کر ستمبر میں 9 فی صد اور اکتوبر میں 9.2 فی صد ہوگئی، جس کا بنیادی سبب توانائی کی بلند لاگت اور قوزی مہنگائی میں اضافہ ہے۔

    ملک میں مہنگائی کی رفتار بھی کافی بڑھ گئی ہے اور پچھلے 2 ماہ میں اوسط ماہ بہ ماہ مہنگائی 2 فی صد کی بلند سطح پر رہی اور صارف اشاریہ قیمت باسکٹ کے تمام ذیلی اجزا میں تیزی دکھائی دی۔ گزشتہ دو مہینوں میں قوزی مہنگائی بڑھی اور مکانات کے کرایوں، اَن سلے کپڑوں اور ملبوسات، ادویات، چپل جوتے اور دیگر اشیا میں شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں مہنگائی 6.7 فی صد (سال بہ سال) ہوگئی۔

    علاوہ ازیں گھرانوں کی مہنگائی کی توقعات بلند ہیں اور کاروباری اداروں کی تیزی سے بڑھی ہیں، مستقبل میں اجناس کی عالمی قیمتوں اور توانائی کی سرکاری قیمتوں میں مزید ممکنہ اضافے سے مالی سال 22 میں اوسط مہنگائی کی 7-9 فی صد کی پیش گوئی کو اضافے کے خطرات لاحق ہیں۔

    ایم پی سی مہنگائی، مالی استحکام اور نمو کے وسط مدتی امکانات کو متاثر کرنے والے حالات کی بغور نگرانی کرتی رہے گی اور اس کے مطابق کارروائی کے لیے تیار ہے۔

  • یکم جولائی 1948ء: جب شاہانہ انداز میں بگھی میں سوار قائدِ اعظم ایک غیرمعمولی تقریب میں شرکت کے لیے پہنچے!

    یکم جولائی 1948ء: جب شاہانہ انداز میں بگھی میں سوار قائدِ اعظم ایک غیرمعمولی تقریب میں شرکت کے لیے پہنچے!

    29 جون 1948ء کو صبح، دس بجے کا وقت تھا جب قائدِ اعظم کا طیّارہ ماری پور کے ہوائی اڈّے پر اترا۔ وہ کوئٹہ سے جس مقصد کے لیے کراچی آئے تھے، وہ غیرمعمولی اہمیت کا حامل تھا۔

    ہوائی اڈّے پر وزیرِ اعظم پاکستان، کابینہ کے وزرا سمیت اعلیٰ حکومتی عہدے داروں نے ان کا استقبال کیا۔ دراصل بانیِ پاکستان کو ایک افتتاحی تقریب میں‌ شرکت کرنا تھا۔ یہ تقریب ایک منتظم اور سربراہِ مملکت کی حیثیت سے پاکستان کو مضبوط اور مستحکم بنانے کے قائد کے منصوبے کی تکمیل کے لیے منعقد کی جارہی تھی۔

    یکم جولائی کو منعقدہ اس تقریب میں شرکت کے لیے قائدِ اعظم گورنر جنرل ہائوس سے ایک بگھی میں سوار ہوکر پہنچے تھے۔ اس بگھی کے آگے چھے گھوڑے جتے ہوئے تھے جن کے ساتھ شوخ سرخ رنگ کی وردیوں میں ملبوس محافظ دستہ اور مستعدینِ رکاب نظر آتے تھے۔

    قائدِ اعظم نہایت باوقار اور شاہانہ انداز میں اپنی منزل تک پہنچے۔ دنیا نے دیکھا کہ عزم و ہمّت کے پیکر، پختہ ارادے کے ارادے کے مالک محمد علی جناح کی مدبّرانہ قیادت، فہم و فراست اور دور اندیشی نے اس روز پاکستان کی آزاد معیشت کے خواب کو عملی شکل دی اور اسٹیٹ بینک کی عمارت کا افتتاح کیا۔

    قیامِ پاکستان کے فوراً بعد قائدِ اعظم اور حکومت نے جن بے شمار انتظامی مسائل سے نمٹنے کے لیے دن رات ایک کردیا تھا، ان میں ایک بڑا مسئلہ بینکاری بھی تھا۔ تاہم تقسیم کے فوراً بعد ہی قائدِاعظم کی ہدایت پر قومی مالیاتی ادارے کے قیام کی منصوبہ بندی شروع کردی گئی تھی اور 10 مئی 1948ء کو قائدِ اعظم نے سربراہِ مملکت کے طور پر اسٹیٹ بنک آف پاکستان کو افتتاح کے ساتھ ہی فعال و کار گزار بنانے کا حکم جاری کیا اور یکم جولائی کو نئی مملکت کی آزاد معیشت کی داغ بیل ڈال دی گئی۔

    اس عظیم الشّان اور اہم و یادگار تقریب کے موقع بانی پاکستان نے کراچی میں‌ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی عمارت کا افتتاح کرتے ہوئے تاریخی تقریر فرمائی، اس تقریب میں مسلم ممالک کے نمائندے، دولتِ مشترکہ کے ارکان، امریکا اور روس کے سفیر اور متعدد ممالک کے صنعت و تجارت سے وابستہ اراکین بھی موجود تھے۔

    قائدِ اعظم نے اپنی تقریر میں پاکستانی معیشت کے لیے اسلامی پہلوؤں کو پیشِ نظر رکھنے اور ایسے معاشرے کے قیام میں مددگار بننے پر زور دیا جو سب کے لیے سود مند ثابت ہو اور ایک مثالی اقتصادی نظام پیش کرے۔

  • اسلامی بینکاری کے حوالے سے اہم خبر

    اسلامی بینکاری کے حوالے سے اہم خبر

    کراچی: اسلامی بینکاری پر لوگوں کا اعتماد بڑھنے لگا ہے، اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ اسلامی بینکاری کے اثاثوں اور ڈپازٹس میں 2015 کے بعد بلند ترین اضافہ ہوا ہے.

    تفصیلات کے مطابق بینک دولت پاکستان نے اسلامی بینکاری بلیٹن کی سہ ماہی رپورٹ جاری کر دی، جس میں کہا گیا ہے کہ 2020 میں اسلامی بینکاری کے اثاثوں اور ڈپازٹس میں بالترتیب 30 فی صد اور 27.8 فی صد اضافہ ہوا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ 2012 کے بعد یہ کسی ایک سال میں اثاثوں، اور 2015 کے بعد ڈپازٹس میں یہ بلند ترین اضافہ ہے۔

    ایس بی پی کے مطابق 5 سال کے دوران اسلامی بینکاری صنعت کے اثاثے اور ڈپازٹس دگنے سے بھی زائد ہو چکے ہیں، اور یہ اضافہ حوصلہ افزا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اسلامی بینکاری میں صنعت کے اثاثے دسمبر 2020 تک بڑھ کر 4269 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں، اسلامی بینکاری کے ڈپازٹس دسمبر 2020 تک 3389 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کے حوالے سے حکومت کا بڑا فیصلہ

    اسٹیٹ بینک کے مطابق بینکاری کی مجموعی صنعت میں اسلامی بینکاری کے اثاثوں کا حصہ 17.0 فی صد اور ڈپازٹس میں 18.3 فی صد ہے، جب کہ 2020 میں اسلامی بینکاری کی صنعت کے قرضوں میں بھی 16 فی صد اضافہ ہوا۔

    واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حوالے سے حکومت نے رواں ماہ بڑے اہم فیصلے کیے ہیں، جن کا مقصد ایس بی پی کو زیادہ سے زیادہ خود مختار ادارہ بنانا ہے۔

  • وزیر اعظم کا وژن: بیرون ملک مقیم ہزاروں پاکستانیوں نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کھلوا لیے

    وزیر اعظم کا وژن: بیرون ملک مقیم ہزاروں پاکستانیوں نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کھلوا لیے

    کراچی: بیرون ملک مقیم ہزاروں پاکستانیوں نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کھلوا لیے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا ہے کہ 97 ممالک میں مقیم 86 ہزار پاکستانیوں نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کھلوائے ہیں۔

    گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق اب تک روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں 48 کروڑ ڈالر آ چکے ہیں۔

    کراچی میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی تقریب سے خطاب میں رضا باقر نے کہا وزیر اعظم کا وژن ہے کہ سمندر پار پاکستانیوں کے لیے بینکاری آسان ہو جائے، اس ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سمندر پار پاکستانی آسانی سے بینکاری کر سکیں گے۔

    تقریب سے خطاب میں وزیر اعظم کے مشیر برائے اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ اسٹیٹ بینک اور حکومت پاکستان کی مشترکہ کاوش ہے، اب شہری گھر بیٹھے بینک اکاؤنٹ کھول سکتے ہیں۔

    ڈاکٹر عشرت حسین کا کہنا تھا پاکستانی بیرون ملک سے بھی جائیداد اور اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ فروری میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ پروگرام کے تحت میسر آنے والی سہولیات کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس منعقد ہوا تھا، جس میں بتایا گیا کہ روزانہ کی بنیاد پر 600 سے700 اکاؤنٹس کھل رہے ہیں، اور روزانہ 6 سے 7 ملین ڈالرز کی ترسیلات اور ادائیگیاں ہو رہی ہیں۔

  • کرونا وائرس وبا کے باوجود بینکوں کے ڈپازٹس میں اضافہ

    کرونا وائرس وبا کے باوجود بینکوں کے ڈپازٹس میں اضافہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا کے باوجود بینکوں کے ڈپازٹس میں اضافہ ہوا اور جنوری 2021 میں ڈپازٹس 17 ہزار 896 ارب روپے تک پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ جنوری 2021 میں بینکنگ سسٹم سے 790 ارب روپے کے ڈپازٹس نکال لیے گئے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ جنوری 2021 میں بینکوں کے ڈپازٹس 17 ہزار 876 ارب روپے کی ریکارڈ سطح سے کم ہو کر 17 ہزار 86 ارب روپے رہ گئے۔ دسمبر 2020 میں بینکوں کے ڈپازٹس 17 ہزار 876 ارب روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئے تھے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق جنوری 2020 کے مقابلے میں جنوری 2021 کے اختتام پر بینکوں کے ڈپازٹس 16.5 فیصد زائد ہیں، جنوری 2020 میں بینکوں کے ڈپازٹس 14 ہزار 683 ارب تھے جو جنوری 2021 میں 17 ہزار 896 ارب روپے ہیں۔

    دوسری جانب معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس وبا کے باوجود طلب میں اضافے پر معیشت میں بہتری ہو رہی ہے، کرونا وبا کی دوسری لہر میں کمی پر بھی کاروباری سرگرمیوں میں بہتری ہوئی ہے۔

    ماہرین کے مطابق دسمبر 2020 میں بینکوں کے فنانشل کلوزنگ کی وجہ سے ڈپازٹس میں اضافہ ہوا تھا۔