Tag: اسٹیٹ بینک آف پاکستان

  • غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر 19 ارب 53 کروڑ ڈالر ہو گئے

    غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر 19 ارب 53 کروڑ ڈالر ہو گئے

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر 19 ارب 53 کروڑ ڈالر  ہو  گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے غیر ملکی زر مبادلہ سے متعلق تازہ رپورٹ جاری کر دی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زر مبادلہ کے ذخائر آؤٹ فلو کے بعد 19 ارب 53 کروڑ ڈالر ہو گئے ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ اس وقت مرکزی بینک کے پاس 12 ارب 35 کروڑ ڈالر ہیں، جب کہ دیگر بینکوں کے پاس 7 ارب 17 کروڑ ڈالر زر مبادلہ کے ذخائر موجود ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ستمبر میں ساکرا اکاؤنٹس سے 2 کروڑ 83 لاکھ ڈالر آؤٹ فلو ہوا، جب کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ساکرا سے آؤٹ فلو کاحجم 16 کروڑ 12 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔

    اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں ایک کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا اضافہ

    یاد رہے کہ 17 ستمبر کی اسٹیٹ بینک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مرکزی بینک کے ذخائر میں ایک ہفتے میں ایک کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا، جس کے بعد اسٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 12 ارب 82 کروڑ ڈالر سے تجاوز کرگئے تھے۔ جب کہ کمرشل بینکوں کے پاس 7 ارب 13 کروڑ ڈالر موجود تھے، جس سے ملکی مجموعی ذخائر 19 ارب 95 کروڑ ڈالر پر پہنچ گئے۔

    دو ماہ قبل اسٹیٹ بینک نے معیشت پر مالی سال 2020 کی تیسری سہ ماہی رپورٹ جاری کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ ملکی اور عالمی سطح پر کرونا کے باعث مہنگائی کی صورت حال میں بہتری آئی۔

  • ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ

    ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ

    کراچی: نئے مالی سال کے ابتدائی دو ماہ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 40 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد دوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ جولائی اور اگست میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 22 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہی۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق ناروے،مالٹا اور نیدرلینڈ سے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ریکارڈ کی گئی، سب سے زیادہ 4 کروڑ 50 لاکھ ڈالر سرمایہ کاری ناروے کی جانب سے ہوئی۔

    خیال رہے کہ رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 61 فیصد اضافے سے 11 کروڑ 43 لاکھ ڈالر رہی تھی جو سال 20-2019 کے اسی عرصے میں 7 کروڑ 11 لاکھ ڈالر تھی۔

    پاکستان مالی سال 2020 میں ریکارڈ ترسیلات زر کے ساتھ ادائیگیوں کے توازن میں بہتری لانے میں کامیاب رہا جبکہ گزشتہ سال ایف ڈی آئی میں 88 فیصد اضافہ دیکھا گیا تھا۔

    چین گزشتہ چند برسوں سے پاکستان میں سب سے بڑا سرمایہ کار رہا ہے اور سال 20-2019 میں ایف ڈی آئی کے سائز میں اضافے میں مرکزی شراکت دار بھی تھا۔

  • مسلسل تیسرے ماہ بھی اضافہ، ترسیلاتِ زر 7.3  بلین  ڈالر کی  سطح پر جا پہنچی

    مسلسل تیسرے ماہ بھی اضافہ، ترسیلاتِ زر 7.3 بلین ڈالر کی سطح پر جا پہنچی

    کراچی : اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ مسلسل تیسرے ماہ ترسیلاتِ زر میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ، جس کے بعد ترسیلات زر 7.3 بلین ڈالر کی غیرمعمولی سطح پر پہنچ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ اگست میں کارکنوں کی ترسیلاتِ زر مستحکم اور 2 ارب ڈالر سے زائد رہیں، یہ مسلسل تیسرا مہینہ ہے جب ترسیلاتِ زر 24.4 فیصد (سال بسال) اضافے کے ساتھ 2.095 بلین ڈالر رہیں، جو کافی حد تک اسٹیٹ بینک کے تخمینوں سے ہم آہنگ ہے۔

    مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ گذشتہ تین ماہ میں ترسیلات زر 7.3 بلین ڈالر کی غیرمعمولی سطح پر پہنچ گئیں، جو گذشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 37.2 فیصد زائد رہیں ۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ ترسیلات زر میں یہ مستقل استحکام پاکستان ریمی ٹنس انی شیے ٹو کے تحت باضابطہ چینلز کے ذریعےرقوم کی آمد کی ترغیب دینے کی اسٹیٹ بینک اور حکومتِ پاکستان کی کوششوں اور مشرق وسطیٰ ، یورپ اور امریکہ جیسی بڑی راہداریوں میں کاروباری اداروں کے بتدریج دوبارہ کھلنے کے اثرات کی عکاسی کرتا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہناہے کہ اگست میں سعودی عرب (0.593 بلین ڈالر)، متحدہ عرب امارات (0.410 بلین ڈالر)، اور برطانیہ (0.302بلین ڈالر) سے موصول ہونے والی کارکنوں کی ترسیلات ِزر کا حجم نمایاں تھا۔

    یہ ترسیلاتِ زر جولائی میں درج کی گئی 2.768 بلین ڈالر کی ریکارڈ سطح کے مقابلے میں 24.3 فیصد کم تھیں، جو بنیادی طور پر عید الاضحیٰ کے بعد معمول کی کمی کی عکاسی کرتی ہیں۔

  • اسٹیٹ بینک نے بینکوں کے نئے اوقات کار  کا اعلان کر دیا

    اسٹیٹ بینک نے بینکوں کے نئے اوقات کار کا اعلان کر دیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینکوں کے نئے اوقات کار جاری کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اوقات کے مطابق تمام بینک اور مالیاتی ادارے پیر سے جمعہ صبح 9 بجے سے شام ساڑھے پانچ بجے تک کھلیں رہیں گے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق بینکوں اور مالیاتی اداروں میں ظہر کی نماز اور کھانے کا وقفہ دوپہر ایک سے 2 بجے تک ہوگا جبکہ جمعے کی نماز کا وقفہ دوپہر ایک سے ڈھائی بجے تک ہوگا۔

    کرونا کے معیشت پر اثرات، گورنراسٹیٹ بینک کا اہم بیان سامنے آگیا

    اس سے قبل گزشتہ ہفتےگورنراسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا کہ کہ کروناوائرس کی وبا سے عوامی صحت کا بحران پیدا ہوا اور ملک میں معاشی بحران کا سامنا بھی ہے۔

    یاد رہے کہ رواں سال 28 مئی کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینکوں کے نئے اوقات کار جاری کیے تھے جس کے مطابق تمام بینک اور مالیاتی ادارے پیر سے جمعرات صبح 10 سے سہ پہر ساڑھے 4 بجے اور جمعے کو صبح 10 بجے سے ایک بجے تک کھلے ہوں گے۔

  • سرمایہ کاری پر مارک اپ،  کاروباری افراد کو بڑی سہولت مل گئی

    سرمایہ کاری پر مارک اپ، کاروباری افراد کو بڑی سہولت مل گئی

    کراچی : اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سرمایہ کاری پر مارک اپ سات فیصد سے کم کر کے پانچ فیصد کر دیا، فیصلہ بزنس کمیونٹی کی طویل مدت سرمایہ کاری کیلئے کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سماجیرابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ ٹی ای آر ایف کے تحت سرمایہ کاری پر مارک اپ سات فیصد سے کم کر کے پانچ فیصد کر دیا ہے جبکہ نان ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئے لانگ ٹرم فنانسنگ پر بھی مارک اپ چھ فیصد سے کم کرکے پانچ فیصد کردیا گیا۔

    اسٹیٹ بینک نے یہ فیصلہ بزنس کمیونٹی کی سہولت کے لئے طویل مدتی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے کیا، پہلے سےکھلی ایل سیزپر بھی ٹی ای آرایف کی سہولت میسر ہوگی جبکہ ٹی ای آرایف سہولت محدود مدت کیلئے تمام سیکٹرزمیں سرمایہ کاری پرہوگی۔

    گذشتہ روز بینک دولت پاکستان نے 30 ستمبر تک قرضوں کی اصل رقم کے التوا کی سہولت میں توسیع کا فیصلہ کیا تھا تاہم یہ سہولت صرف چھوٹے اور درمیانے کاروبار کی فنانسنگ، صارفی فنانسنگ، مکاناتی فنانس، زرعی فنانس اور مائیکرو فنانس کے لیے دستیاب ہوگی۔

  • کرونا کے معیشت پر اثرات، اسٹیٹ بینک نے رپورٹ جاری کر دی

    کرونا کے معیشت پر اثرات، اسٹیٹ بینک نے رپورٹ جاری کر دی

    کراچی:اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کرونا وائرس کے معیشت پر اثرات سے متعلق رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ موجودہ صورت حال میں زرمبادلہ کے ذخائر گھٹ سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کرونا کے معیشت پر اثرات سے متعلق جاری رپورٹ میں کہنا ہے کہ عالمی معیشت متاثر ہونے سے ترسیلات زر میں کمی ہوئی جبکہ تیل کی کم قیمتوں کا درآمدی ممالک کو فائدہ ہوا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقامی سطح پر کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوئیں،عوام کی قوت خرید اور بیرونی سرمایہ کاری کم ہوگئی،معاشی سست روی سے محصولات میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق لاک ڈاؤن سے فیکٹروں اور کاروباروی طبقے کا کیش فلو متاثر ہوا،یہی صورتحال جاری رہی تو کمپنیوں کا دیوالیہ نکل سکتا ہے،کمپنیاں دیوالیہ ہونے سے بینکوں کی آمدنی متاثر ہوگی جبکہ کاروبار بند ہونے سے بےروزگاری میں اضافہ ہوگا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موجودہ صورتحال میں زرمبادلہ کے ذخائرگھٹ سکتے ہیں،حالات ایسے رہے تو روپے کی قدر میں کمی کاخدشہ ہے۔کرونا کی وجہ سے معاشی ترقی کی شرح اور بجٹ متاثر ہوگا۔

    اسٹیٹ بینک کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معیشت میں بہتری کے حکومت نے کئی اقدامات اٹھائے،درآمدات میں کمی اور برآمدات میں اضافہ ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق 10 میں سے 4 افراد غربت میں زندگی بسر کر رہے ہیں،پاکستان کے قرضوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ عوام کی قوت خرید کم ہونے سے جی ڈی پی متاثر ہوگی،کمپنیوں کی آمدنی میں کمی سے بے روزگاری بڑھے گی۔

  • زرمبادلہ کے ذخائر میں 8.7 کروڑ ڈالر کا اضافہ

    زرمبادلہ کے ذخائر میں 8.7 کروڑ ڈالر کا اضافہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر8.7 کروڑ ڈالر اضافے کے بعد 12.59 ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق سرکاری ذخائر میں8.7 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا، اور زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 12.59 ارب ڈالر کی سطح پر آگئے۔

    اعداد و شمار کے مطابق کمرشل بینکوں کے ذخائر9.1 کروڑ ڈالر کمی سے 6.15 ارب ڈالر ہوگئے، جبکہ زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر 18 ارب 74 کروڑ ڈالر ہوگئے ہیں۔

    اس سے قبل 13 فروری کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعداد وشمار میں بتایا گیا تھا کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 15 کروڑ 70 لاکھ ڈالر اضافے کے بعد 12 ارب 43 کروڑ ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے۔

    زرمبادلہ کے ذخائر18ارب8کروڑ ڈالر ہوگئے، اسٹیٹ بینک اعلامیہ

    یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں بتایاگیا تھا کہ ایک ہفتے کے دوران ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 48 کروڑ 62 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا۔ ایک ہفتے میں ہونے والے اضافے کے بعد بعد ملکی زرمبادلہ ذخائر 18 ارب 8 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے تھے۔

  • اسٹیٹ بینک کی جانب سے ٹیکس دینے والوں کے لیے خوش خبری

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے ٹیکس دینے والوں کے لیے خوش خبری

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ٹیکس دینے والوں کو خوش خبری دیتے ہوئے اے ڈی سی اور او ٹی سی کے ذریعے حکومتی ٹیکس کی ادائیگی پر فیس ختم کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بینک دولت پاکستان نے یکم جنوری 2020 سے آلٹرنیٹو ڈلیوری چینلز (ADC) اور اوور دی کاؤنٹر (OTC) کے ذریعے حکومتی ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی ادائیگی پر فیس ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    اس وقت ٹیکس گزاروں کو اے ڈی سیز کے ذریعے ٹیکسوں کی ادائیگی پر ٹیکس کی رقم کے لحاظ سے فی ٹزانزیکشن 10 سے 50 روپے تک اور او ٹی سی کے ذریعے ادائیگی پر فی ٹرانزیکشن 50 روپے ادا کرنے ہوتے ہیں۔ یکم جنوری 2020 سے یہ فیس ٹیکس گزاروں کی بہ جائے اسٹیٹ بینک برداشت کرے گا، یہ اقدام اسٹیٹ بینک کی ڈیجیٹل ادائیگیوں کو فروغ دینے کی کوششوں کا حصہ ہے، جس کے سبب ٹیکس گزاروں کی بڑی تعداد ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی ڈیجیٹل ادائیگی کی طرف آنے کا امکان ہے۔

    ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی آن لائن ادائیگی کا طریقہ کار مارچ 2018 میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے اشتراک سے متعارف کرایا گیا تھا جس کا بنیادی مقصد ٹیکس گزاروں کو سہولت فراہم کرنا تھا۔ ٹیکس گزار اپنے گھر یا دفتر سے انٹرنیٹ، موبائل بینکاری سہولتیں استعمال کرتے ہوئے 14000 سے زائد اے ٹی ایمز کے ذریعے یا ملک بھر میں کمرشل بینکوں کی 15000 سے زائد برانچز کے ذریعے ٹیکس ادا کر سکتے ہیں۔

    اس طریقۂ کار سے اب تک 346 ارب روپے اکٹھے کیے گئے ہیں، امکان ہے کہ اے ڈی سی، او ٹی سی کے ذریعے وصولی سے متعلق آگہی بڑھنے سے وصولی میں اضافہ ہو جائے گا۔

  • حالیہ بین الاقوامی سرمایہ کاری پاکستان پر اعتماد کا مظہر ہے: اسٹیٹ بینک

    حالیہ بین الاقوامی سرمایہ کاری پاکستان پر اعتماد کا مظہر ہے: اسٹیٹ بینک

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک میں حالیہ ہونے والی بین الاقوامی سرمایہ کاری کو پاکستان پر بڑھتے ہوئے اعتماد کا مظہر قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کی قرضہ مارکیٹ میں بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی جانب سے سرمایہ کاری کے مضمرات کے بارے میں کئی غلط فہمیاں ہیں، طویل عرصے سے جاری بین الاقوامی سرمایہ کاری اور حالیہ ہونے والی سرمایہ کاری میں فرق ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ طویل عرصے سے بین الاقوامی سرمایہ کار پاکستان کی ایکویٹی منڈیوں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، اسے پورٹ فولیو سرمایہ کاری کہا جاتا ہے، یہ سرمایہ کار ہماری مالی منڈیوں میں سرمایہ لاتے اور نکالتے رہتے ہیں جس سے پاکستانی معیشت کے لیے کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوا۔

    اسٹیٹ بینک ترجمان کے مطابق دوسری طرف حال ہی میں بین الاقوامی سرمایہ کاروں نے حکومت پاکستان کے جاری کردہ قرضہ آلات میں سرمایہ کاری شروع کر دی ہے، جو پاکستان پر بڑھتے ہوئے اعتماد کا مظہر ہے، جیسا کہ آئی ایم ایف، ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی بینک اور ریٹنگ ایجنسیوں سمیت بین الاقوامی مالیاتی اداروں نے بھی تصدیق کی ہے کہ ہمارے اصلاحاتی پروگرام کے نتایج برآمد ہونا شروع ہو چکے ہیں۔

    ترجمان نے کہا کہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی جانب سے حکومتی سیکورٹیز میں سرمایہ کاری سے مقامی مارکیٹ میں گہرائی لانے میں مدد ملتی ہے، جب کہ نجی شعبے کے لیے رقوم کی فراہمی کے سلسلے میں بھی بینکوں کو مدد ملتی ہے، دوسری طرف اس سرمایہ کاری سے منسلک خطرات بھی محدود ہیں۔