Tag: اسٹیٹ بینک آف پاکستان

  • اسٹیٹ بینک کو ایشیائی ترقیاتی بینک سے 1.3 ارب ڈالر کی رقم موصول

    اسٹیٹ بینک کو ایشیائی ترقیاتی بینک سے 1.3 ارب ڈالر کی رقم موصول

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو ایشیائی ترقیاتی بینک سے 1.3 ارب ڈالر کی رقم موصول ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کو بجٹ سپورٹ کی مد میں پیسے دینے کا اعلان کیا تھا، گزشتہ روز حکومت پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے مابین 1.3 ارب ڈالر قرض کے معاہدے پر دستخط بھی ہوئے تھے۔

    1.3 ارب ڈالر پاکستان کی معاشی صورت حال میں بہتری لانے کے لیے دیے گئے ہیں، آئی ایم ایف اصلاحاتی پروگرام پر عمل درآمد کے بعد رقم کی منظوری دی گئی تھی، اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے معاشی استحکام کے لیے امداد جاری رکھی جائے گی، رقم سے پاکستان کو مالی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایشیائی ترقیاتی بینک سے 1.3 ارب ڈالر قرض کا معاہدہ طے

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر کی موجودگی میں حکومت پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک میں 1.3 ارب ڈالر قرض کے معاہدے پر دستخط ہوئے تھے، مذکورہ قرض توانائی کے شعبے اور مالی استحکام کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔

    قرض کا مقصد زر مبادلہ کی شرح کو بہتر بنانا تھا، 300 ملین ڈالر توانائی کے شعبے کی اصلاحات اور مالی استحکام کے لیے مختص کیے گئے، مذکورہ رقم سے شروع کیے جانے والے منصوبوں سے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں بہتری آئے گی۔

    اس سے قبل بھی ایشیائی ترقیاتی بینک پاکستان کے لیے 7 کروڑ 50 لاکھ ڈالر قرض کی منظوری دے چکا ہے۔ یہ رقم سندھ اور پنجاب میں ثانوی تعلیم کی سہولتوں کے لیے استعمال ہوگی۔

  • رضا باقر کی اسٹیٹ بینک، مالیاتی معاملات سے متعلق وزیر اعظم کو بریفنگ

    رضا باقر کی اسٹیٹ بینک، مالیاتی معاملات سے متعلق وزیر اعظم کو بریفنگ

    اسلام آباد: گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان رضا باقر نے وزیر اعظم سے ملاقات کر کے ملکی معیشت اور مالیاتی امور سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے وزیر اعظم ہاؤس میں خصوصی ملاقات کی، جس میں ملکی معاشی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    رضا باقر نے اسٹیٹ بینک اور مالیاتی معاملات سے متعلق وزیر اعظم کو بریفنگ دی، ڈالر کی قدر میں استحکام سمیت زر مبادلہ کے ذخائر پر بھی گفتگو کی گئی، گورنر اسٹیٹ بینک نے وزیر اعظم کو شرح سود اور افراطِ زر کنٹرول کرنے کے معاملات پر بھی بریف کیا۔

    واضح رہے کہ آج ورلڈ بینک کے صدر ڈیوڈ مالپس نے بھی وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی ہے، جس میں پاکستانی معیشت کے استحکام اور اس کے لیے اہم اصلاحات کی ضرورت پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

    تازہ ترین:  وزیر اعظم سے صدر ورلڈ بینک کی ملاقات، پاکستانی معیشت کے استحکام پر تبادلہ خیال

    ملاقات میں پاکستانی معیشت کو مستحکم کرنے اور اہم اصلاحات کی ضرورت پر گفتگو کی گئی، کاروبار اور روزگار کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے، عوام کو بہترین تعلیم، صحت اور ہنر کی فراہمی پر بھی بات چیت ہوئی۔

    عالمی بینک کے صدر ڈیوڈ مالپس نے ملاقات سے قبل کہا تھا کہ میرا دورہ پاکستانی معیشت سمجھنے کا بہترین موقع ہے، ہم معیشت پر وزیر اعظم اور وزرائے اعلیٰ کی ترجیحات جاننا چاہتے ہیں، اور پاکستان کے ساتھ کاروبار اور ملازمتوں کا ماحول بہتر بنانے پر تعاون کے خواہش مند ہیں۔

  • حکومتی معاشی اقدامات : پہلی سہ ماہی میں کھاتوں کا خسارہ 64 فیصد کم ہوگیا

    حکومتی معاشی اقدامات : پہلی سہ ماہی میں کھاتوں کا خسارہ 64 فیصد کم ہوگیا

    کراچی : اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی سہ ماہی رپورٹ میں کہا ہے کہ ستمبر2019میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ25 کروڑ ڈالر رہا جو اگست2019سے35کروڑ ڈالر کم ہے۔

    اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق ستمبر2019میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ25 کروڑڈالررہا، ماہ ستمبر کا خسارہ اگست سے35کروڑ ڈالرکم رہا۔

    مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ1.54ارب رہا جبکہ مالی سال19 کی پہلی سہ ماہی کاخسارہ4.28ارب ڈالر تھا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ63 فیصد کم ہے، تین ماہ میں تجارتی خسارہ تقریباً4.99ارب ڈالر ہے۔

    یہ تجارتی خسارہ سوا 3ارب ڈالر کم ہوا ہے، تین ماہ میں خدمات کاخسارہ1.20ارب ڈالر رہا،اسٹیٹ بینک کے مطابق تین ماہ میں آمدن کا خسارہ1.48ارب ڈالر رہا،جس میں تجارت، خدمات اور آمدن کاخسارہ7.68ارب ڈالر رہا۔

    اس کے علاوہ سیکنڈری آمدن کے کھاتوں میں6 ارب 13کروڑ ڈالر آئے اور خسارے کی فنانسنگ کے لئے1.44ارب ڈالر قرض لیا گیا۔

  • اسٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود برقرار

    اسٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود برقرار

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا، پالیسی کے مطابق آیندہ 2 ماہ کے لیے موجودہ شرح سود برقرار رکھا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایس بی پی نے نئی مانیٹری پالیسی سے متعلق اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ شرح سود آیندہ دو ماہ کے لیے برقرار رہے گا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ بنیادی شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، پالیسی ریٹ 13.25 فی صد پر برقرار رکھا جا رہا ہے۔

    قبل ازیں، نئی مانیٹری پالیسی کی تشکیل کے لیے کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس کی صدارت گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کی۔

    اجلاس میں شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، تاہم دوسری طرف معاشی ماہرین کا خیال تھا کہ بیش تر اہم معاشی اشاریے شرح سود میں کمی کا اشارہ کر رہے ہیں اس لیے ان کی پیش گوئی تھی کہ شرح سود میں پچیس بیسس پوائنٹس کی کمی ہو سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ آج عالمی مالیاتی ادارے کا وفد پاکستان پہنچ گیا ہے، آئی ایم ایف مشن سے بجٹ خسارے، معاشی اصلاحات اور ٹیکس وصولی سمیت دیگر اہم معاملات پر بات چیت ہوگی۔

    آئی ایم ایف وفد پاکستانی حکام سے اہم ملاقاتیں بھی کرے گا، وفد کو ٹیکس آمدن پر بریفنگ دی جائے گی۔

  • زر مبادلہ کے ذخائر میں 18 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا اضافہ

    زر مبادلہ کے ذخائر میں 18 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا اضافہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ ملک کے زر مبادلہ کے ذخائر میں 18 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق زر مبادلہ کے ذخائر 8 ارب 46 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گئے، کمرشل بینکوں کے ذخائر 5 کروڑ ڈالر کمی سے 7.28 ارب ڈالر رہ گئے۔

    تازہ رپورٹ کے مطابق مجموعی ذخائر 15.61 ارب ڈالر سے بڑھ کر 15.75 ارب ڈالر ہو گئے۔

    اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ اگست میں کپیٹل مارکیٹس میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی نمایاں اضافہ ہوا، امریکی مالیاتی اداروں نے ٹی بلز میں 7 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔

    ٹی بلز میں مجموعی طور پر 7 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی۔

    مزید تازہ خبریں:  اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کا اعلان 16 ستمبر کو کرے گا

    واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک آیندہ 2 ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان 16 ستمبر کو کرے گا، ماہرین کے مطابق شرح سود میں ایک بار پھر اضافے کا امکان ہے، اس وقت بنیادی شرح سود 13.25 فی صد ہے۔

    جولائی میں اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں ایک فی صد کا اضافہ کیا تھا۔

    گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی کے باعث شرح سود میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا۔

  • اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں ایک ہفتے میں 15 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اضافہ

    اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں ایک ہفتے میں 15 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اضافہ

    کراچی: ایک ہفتے میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذخائر میں 15 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اضافہ ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے میں بینک کے ذخائر میں 15 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق مرکزی بینک کے ذخائر بڑھ کر 7 ارب 77 کروڑ ڈالر ہو گئے ہیں جب کہ کمرشل بینکوں کے پاس 7 ارب 29 کروڑ ڈالر ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مجموعی ذخائر بھی بڑھ کر 15 ارب 6 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نےفارن ایکسچینج قوانین میں ترامیم کر کے بینکوں کو فارن کرنسی کی خرید و فروخت کی اجازت دے دی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو فارن کرنسی کی خریدو فروخت کی اجازت دے دی

    تمام کمرشل بینکس آزادانہ طور پر اپنی تمام شاخوں سے غیر ملکی کرنسی کی خرید و فروخت کر سکیں گے، کسٹم ڈکلیریشن کی صورت میں 10 ہزار ڈالر سے زاید مالیت کی غیر ملکی کرنسی بھی بینکوں کو فروخت کی جا سکے گی۔

    پاکستانی شہریوں کے علاوہ غیر ملکی افراد بھی بینکوں کو غیر ملکی کرنسی فروخت کر سکیں گے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق بیرونِ ملک سفر کرنے والے پاکستانی بھی بینکوں سے مقررہ حد کے مطابق غیر ملکی کرنسی خرید سکیں گے، بینک غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس میں سے نکالی گئی رقوم بھی خرید سکیں گے۔

  • غیر ملکی سرمایہ کاری میں 59 فی صد کمی ہوئی: اسٹیٹ بینک

    غیر ملکی سرمایہ کاری میں 59 فی صد کمی ہوئی: اسٹیٹ بینک

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں 59 فی صد کی کمی ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کم ہونے لگی ہے، مالی سال کے دوران 59 فی صد کی کمی نوٹ کی گئی۔

    اسٹیٹ بینک نے کہا کہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی 50 فی صد کمی ہوئی ہے جب کہ مالی سال کے دوران 1 ارب 73 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 19-2018 میں 3 ارب 47 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی تھی۔

    اسٹیٹ بینک کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ سے بھی غیر ملکی سرمائے کے انخلا کا سلسلہ جاری رہا، اسٹاک مارکیٹ میں 17 کروڑ 45 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی۔

    خیال رہے کہ کل اسٹیٹ بینک رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرنے جا رہا ہے، شرح سود میں ایک بار پھر اضافے کا امکان ہے، اس وقت شرح سود 12.25 فی صد ہے۔

    شرح سود میں اضافے کی وجہ افراطِ زر کی شرح میں اضافہ، روپے کی قدر میں کمی اور دیگر مالیاتی مسائل بتائے جا رہے ہیں، اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ شرح سود میں اضافہ مہنگائی میں کمی کا باعث بنے گا۔

    یاد رہے مئی میں اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے اگلے 2 ماہ کے لیے شرح سود میں 150 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا تھا، جس کے بعد بنیادی شرح سود 12.25 فی صد ہو گئی تھی۔

    چند دن قبل گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا تھا کہ حکومت کی معاشی سرگرمیوں کے نتایج ایک سال بعد دیکھنے کو ملیں گے۔

  • رواں مالی سال میں حکومت نے 2345 ارب روپے قرض لیا

    رواں مالی سال میں حکومت نے 2345 ارب روپے قرض لیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مالی سال 2019 کا مالیاتی مجموعہ جاری کردیا گیا۔ رواں مالی سال میں حکومت نے 2345 ارب روپے قرض لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مالی سال 2019 کا مالیاتی مجموعہ جاری کردیا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2019 میں زر وسیع کی نمو 12.23 فیصد رہی۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ سال 2019 میں زیر گردش کرنسی 583 ارب روپے بڑھی، سال کے اختتام پر زیر گردش کرنسی کا اسٹاک 4971 ارب ہوگیا۔ بینکوں کے ڈپازٹس 1365 ارب روپے بڑھے ہیں اور سال کے اختتام پر ڈپازٹس کا اسٹاک 12947 ارب روپے ہوگیا۔

    رپورٹ کے مطابق مالی سال 2019 میں حکومت نے 2345 ارب روپے قرض لیا، بجٹ سپورٹ کے لیے 2412 ارب روپے قرض لیا گیا۔ بجٹ سپورٹ کے لیے قرضوں کا اسٹاک 11464 ارب ہوگیا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ کمبوڈٹی آپریشن کی مد میں 63 ارب کی ادائیگی کی گئی، کمبوڈٹی آپریشن میں قرضوں کا اسٹاک 756 ارب ہوگیا۔ رواں مالی سال میں نجی شعبے کو 682 ارب کے قرض دیے گئے۔ سرکاری اداروں نے 329 ارب روپے قرض لیے۔

  • قرض اور دیگر ادائیگیوں کے سبب زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی

    قرض اور دیگر ادائیگیوں کے سبب زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی

    کراچی: ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں 90 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی ہے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ قرض اور دیگر ادائیگیوں کے سبب زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ قرض اور دیگر ادائیگیوں کے سبب زر مبادلہ کے ذخائر میں 90 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق ملکی زر مبادلہ کے مجموعی ذخائر 14 ارب 44 کروڑ پر پہنچ گئے، مرکزی بینک کے ذخائر کم ہو کر 7 ارب 27 کروڑ ڈالر رہ گئے، جب کہ کمرشل بینکوں کے پاس 7 ارب 17 کروڑ ڈالر کے ذخائر موجود ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کا یہ بھی کہنا ہے کہ 28 جون کو قطر سے 5 سو ملین ڈالر کے فنڈز بھی مل گئے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  قطر سے پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط مل گئی

    یاد رہے کہ قطر نے پاکستان کو 3 ارب ڈالرز دینے کی منظوری دی تھی، امداد کی رقم کے سلسلے میں پہلی قسط پچاس کروڑ ڈالر پر مبنی تھی، اسٹیٹ بینک ذرایع کا کہنا تھا کہ قطری امداد ملنے سے زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا، قسط ملنے سے زر مبادلہ کے ذخائر 14 ارب 80 کروڑ ڈالر کی سطح پر پہنچ جائیں گے۔

    دوسری طرف انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے بھی پاکستان کے لیے 6 ارب 20 کروڑ ڈالر پیکج کی منظوری دے دی ہے، پاکستان کے لیے یہ پیکج 39 ماہ کے لیے ہوگا۔

    تاہم آئی ایم ایف اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ زر مبادلہ کی شرح کا تعین مارکیٹ خود کرے گی، اس پیکج سے توانائی شعبے کے خسارے کو کم کیا جائے گا۔

  • اسٹیٹ بینک کو جدید بنانا میرا مقصد ہے: گورنر ایس بی پی رضا باقر

    اسٹیٹ بینک کو جدید بنانا میرا مقصد ہے: گورنر ایس بی پی رضا باقر

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر رضا باقر نے کہا ہے کہ انھیں ملک کی خدمت کا موقع ملا ہے، یہ ان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ ماہ تعینات ہونے والے گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا ہے میرے لیے اعزاز ہے کہ ملک کی خدمت کا موقع ملا، میرا مقصد اسٹیٹ بینک کو جدید بنانے پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا کہ پاکستانیوں سے کہوں گا ملک کو آپ کی ضرورت ہے۔

    رضا باقر کا کہنا تھا کہ مانیٹری پالیسی کا مقصد مہنگائی کو کم کرنا ہے، شرح سود کا تعین مانیٹری پالیسی کمیٹی کرتی ہے، جب کہ مہنگائی اسٹیٹ بینک کے نوٹ چھاپنے سے ہوتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے عہدے کا چارج سنبھال لیا

    یاد رہے کہ ڈاکٹر رضا باقر کو 4 مئی کو حکومت پاکستان نے گورنر اسٹیٹ بینک تعینات کیا ہے، ڈاکٹر باقر کو تین سال کے لیے گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان تعینات کیا گیا ہے۔

    ڈاکٹر رضا باقر رومانیہ میں آئی ایم ایف کے مشن چیف رہ چکے ہیں، وہ 18 سال آئی ایم ایف اور 2 سال ورلڈ بینک میں کام کا تجربہ رکھتے ہیں۔

    گورنر ایس بی پی آئی ایم ایف کے قرضہ پالیسی ڈویژن چیف بھی رہ چکے ہیں، ان کے تحقیقی مقالے متعدد بین الاقوامی جریدوں میں شایع ہوئے۔