Tag: اسٹیٹ بینک آف پاکستان

  • ملکی زرمبادلہ ذخائر میں 2 کروڑ 12 لاکھ ڈالر کا اضافہ، اسٹیٹ بینک

    ملکی زرمبادلہ ذخائر میں 2 کروڑ 12 لاکھ ڈالر کا اضافہ، اسٹیٹ بینک

    کراچی: ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 2 کروڑ 12 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ملکی مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر میں 2 کروڑ 12 لاکھ ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، مجموعی ذخائر کی مالیت 14 ارب 79 کروڑ 46 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 14 ارب 81 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہوگئے۔

    [bs-quote quote=”کمرشل بینکوں کے ذخائر میں 2 کروڑ 74 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے” style=”style-8″ align=”left” author_name=”اسٹیٹ بینک”][/bs-quote]

    دوسری جانب مرکزی بینک کے ذخائر کی مالیت میں 62 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی ہے جس کے نتیجے میں مرکزی بینک کے ذخائر 8 ارب 4 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سے گھٹ کر 8 ارب 3 کروڑ 68 لاکھ ڈالر ہوگئے۔

    کمرشل بینکوں کے ذخائر میں 2 کروڑ 74 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں کمرشل بینکوں کے پاس موجودہ ذخائر 6 ارب 75 کروڑ 16 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 6 ارب 77 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہوگئے۔

  • حکومتی معاشی پالیسیوں کے ثمرات، خسارے میں 20 فیصد کمی

    حکومتی معاشی پالیسیوں کے ثمرات، خسارے میں 20 فیصد کمی

    اسلام آباد: حکومت کی معاشی پالیسیوں کے ثمرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے، اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں جاری خسارے میں 20 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کو معاشی میدان میں‌ ایک اورکامیابی مل گئی، قومی بینک دولت پاکستان کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران جاری خساروں میں20فیصدکمی ہوئی۔

    اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق خسارہ 1ارب70کروڑ ڈالرز کمی کےبعد8ارب42کروڑ ڈالرز تک پہنچ گیا، پہلے سات ماہ میں ترسیلات زر میں 12 فیصد جبکہ برآمدات میں 2 فیصد اضافہ ہوا۔

    مزید پڑھیں: سات مہینوں میں بیرونی سرمایہ کاری75فیصد کم ہوئی، اسٹیٹ بینک

    دوسری جانب اسٹیٹ بینک نے زرمبادلہ کے موجودہ ذخائر کے حوالے سے ایک اور اعلامیہ جاری کیا جس کے مطابق ایک ہفتےمیں بیرونی قرض ودیگرادائیگی پر مرکزی بینک کے زخائرمیں کمی ہوئی۔

    رپورٹ کے مطابق زرمبادلہ کےذخائرمیں16.3کروڑڈالرکمی ہوئی جس کے بعد کمرشل بینکوں کےذخائر 6.2کروڑ ڈالراضافے سے 6.75 ارب ڈالرتک پہنچ گئے، مجموعی ذخائر 10.1کروڑڈالرکمی کے بعد 14 ارب 79 کروڑ ڈالر پر موجود ہیں۔

    یاد رہے کہ 12 فروری کو قومی بینک نے معاشی سال 19-2018 کے پہلے سات ماہ میں ہونے والی ترسیلات زر کی رپورٹ جاری کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ حکومتی پالیسوں اور ملکی قیادت پر سمندرپار پاکستانیوں نے اعتماد کیا جس کے باعث گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں امسال ترسیلات زر میں 12 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔

    یہ بھی پڑھیں: مالی سال 2019 کے 7 ماہ میں ترسیلات زر 12 ارب ڈالرز سے تجاوز کرگئی

    قومی بینک دولت پاکستان کی جانب سے جاری ہونے والے  اعداد و شمار میں بتایا گیا تھا کہ بیرون ملک میں مقیم پاکستانیوں نے مالی سال  کے ابتدائی سات ماہ میں 12 ارب 774 لاکھ 20 ہزار امریکی ڈالرز اپنے پیاروں کو بھیجے جبکہ گزشتہ برس اسی مدت میں گیارہ ارب اڑتیس کروڑ چونتیس لاکھ ستر ہزار روپے بھیجے گئے تھے۔

  • یواے ای سے اسٹیٹ بینک کو1 ارب ڈالر مالی تعاون کی پہلی قسط مل گئی

    یواے ای سے اسٹیٹ بینک کو1 ارب ڈالر مالی تعاون کی پہلی قسط مل گئی

    کراچی: متحدہ عرب امارات سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو 1 ارب ڈالر مالی تعاون کی پہلی قسط مل گئی۔

    تفصیلات کے مطابق یو اے ای کی جانب سے پاکستان کو مالی تعاون کے سلسلے میں ایک ارب ڈالر کی پہلی قسط مل گئی ہے۔

    متحدہ عرب امارات نے 3 ارب ڈالر کی مالی تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔

    واضح رہے کہ دو دن قبل پاکستان اور یو اے ای میں 3 ارب ڈالر کے قرض کا معاہدہ ہوا ہے، یہ معاہدہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور ابوظبی فنڈز فار ڈیولپمنٹ کے مابین ہوا، جس میں پاکستان کی جانب سے گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ اور یو اے ای کی طرف سے ابوظبی ڈیولپمنٹ فنڈ کے چیئرمین نے دستخط کیے۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی سے یو اے ای کے سفیر حماد عبید ابراہیم کی ملاقات

    آج اسلام آبادمیں وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی سے یو اے ای کے سفیر حماد عبید ابراہیم نے ملاقات کی، جس میں دو طرفہ تعاون کے فروغ پر بات چیت کی گئی۔

    شاہ محمود نے کہا ’دونوں ممالک کے تعلقات مزید مستحکم اور گہرے ہو رہے ہیں، دونوں ممالک کے تعلقات مذہبی، ثقافتی اور تاریخی نوعیت کے ہیں، پاکستان اپنے برادر ملک یو اے ای سے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔‘

  • دسمبر 2018 میں 23 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی، اسٹیٹ بینک

    دسمبر 2018 میں 23 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی، اسٹیٹ بینک

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق دسمبر 2018 میں 23 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سرمایہ کاری کے حوالے سے اعداد و شمار جاری کردئیے ہیں جس کے مطابق دسمبر 2018 میں 23 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق دسمبر میں 31 کروڑ 92 لاکھ ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری ہوئی، اسٹاک مارکیٹ سے دسمبر میں 8.92 کروڑ ڈالر کا انخلا ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق مالی سال 2019 کی پہلی ششماہی میں 89.95 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی، مالی سال کی پہلی ششماہی میں 1.31 ارب ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری ہوئی۔

    اسٹاک مارکیٹ سے پہلی ششماہی میں 1.98 کروڑ ڈالر کا انخلا ہوا جبکہ پی ٹی آئی حکومت کے پہلے چھ ماہ میں بیرونی سرمایہ کاری میں ریکارڈ کمی ہوئی۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں بیرونی سرمایہ کاری 77 فیصد کم ہوئی۔

    مزید پڑھیں: رواں سال پانچ ماہ میں بیرونی سرمایہ کاری میں54فیصد کمی ہوئی، اسٹیٹ بینک

    واضح رہے کہ گزشتہ سال 18 دسمبر کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بیرونی سرمایہ کاری سے متعلق رپورٹ جاری کی تھی جس کے مطابق رواں سال 5 ماہ میں بیرونی سرمایہ کاری میں 54 فیصد کمی واقع ہوئی۔

    اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق5ماہ میں بیرونی سرمایہ کاری65.95 کروڑ ڈالرکی ہوئی، گزشتہ5ماہ میں پورٹ فولیو انویسمنٹ میں230فیصد نمایاں کمی ہوئی ہے۔

    اس دوران بیرونی سرمایہ کاری 1.20 ارب ڈالرسےگھٹ کر55 کروڑ ڈالر رہی، رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ5ماہ میں اسٹاک مارکیٹ سے23 کروڑ ڈالر نکالے گئے،5ماہ میں براہ راست سرمایہ کاری 35فیصدکمی سے88کروڑڈالررہی۔

  • سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر آنے کے بعد زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ

    سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر آنے کے بعد زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر آنے کے بعد زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے زرِ مبادلہ کے ذخائر کا ہفتہ وار اعلامیہ جاری کر دیا، اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر آنے کے بعد زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا۔

    [bs-quote quote=”مرکزی بینک کے ذخائر بڑھ کر 8 ارب 29 کروڑ ڈالر ہو گئے ہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”اسٹیٹ بینک آف پاکستان”][/bs-quote]

    اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مجموعی طور پر زرِ مبادلہ کے ذخائر 14 ارب 72 کروڑ ڈالر ہو گئے ہیں۔

    اعلامیے کے مطابق مرکزی بینک کے ذخائر بڑھ کر 8 ارب 29 کروڑ ڈالر ہو گئے ہیں، جب کہ کمرشل بینکوں کے پاس 6 ارب 42 کروڑ ڈالر ہو گئے ہیں۔

    خیال رہے کہ ایک ہفتہ قبل اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا تھا کہ بیرونی قرض کی ادائیگیوں کے بعد زرِ مبادلہ کے ذخائر میں 19 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے، مجموعی ذخائر گھٹ کر 13 ارب 83 کروڑ ڈالر سے نیچے آ گئے۔


    یہ بھی پڑھیں:  زرِمبادلہ کے ذخائرمیں 19 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی کمی، اسٹیٹ بینک اعلامیہ


    مرکزی بینک کے ذخائر کم ہو کر 7 ارب 48 کروڑ ڈالر رہ گئے تھے، ترجمان اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ کمرشل بینکوں کے پاس 6 ارب 34 کروڑ ڈالر موجود ہیں۔

    دوسری طرف عالمی ریٹنگز ایجنسی موڈیز کا بھی کہنا تھا کہ پاکستان کے زرِ مبادلہ ذخائر کا حجم کم ترین سطح پر ہے، یہ ذخائر 2 ماہ کی در آمدات کو بھی پورا نہیں کر سکتے، آئی ایم ایف سے کام یاب مذاکرات پاکستان کے لیے مسائل میں کمی کا موجب بنے گا۔

  • ڈیم فنڈ: جناح اسپتال کے ملازمین کی طرف سے 53 لاکھ سے زائد رقم کا عطیہ

    ڈیم فنڈ: جناح اسپتال کے ملازمین کی طرف سے 53 لاکھ سے زائد رقم کا عطیہ

    کراچی: جناح پوسٹ گریڈ میڈیکل سینٹر کے ملازمین نے دیامیر بھاشا اورمہمند ڈیموں کی تعمیر کے لیے 53 لاکھ سے زائد کی رقم عطیہ کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال کی ایم ایس اور سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی نے اگست میں گریڈ ایک سے 15 تک کے ملازمین کو 1 روز جبکہ گریڈ سولہ سے اکیس تک ملازمین اور ڈاکٹرز کو دو روز کی تنخواہ عطیہ کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

    ڈاکٹر سیمی جمالی نے اعلان کیا تھا کہ جناح اسپتال کے ملازمین کا فنڈز کی تعمیر میں اپنا حصہ ملائیں گے اور بخوشی تنخواہ عطیہ کریں گے۔

    ایم ایس جناح اسپتال کی ہدایت پر ملازمین نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اپنی تنخواہ عطیہ کی، ڈاکٹر سیمی جمالی کے ہمراہ ایک وفد نے کراچی میں موجود چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات کر کے 53 لاکھ 50 ہزار 295 روپے کا چیک اُن کے حوالے کیا۔

    مزید پڑھیں: ڈیم فنڈ: سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے خطیر رقم عطیہ کردی

    دیامربھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر کے لیے قائم فنڈ میں اب تک اسٹیٹ بینک و دیگر و نجی بینکوں سمیت دیگر سرکاری و پرائیوٹ اداروں کے ملازمین اور عوام نے کروڑوں روپے عطیہ کیے جس کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

    ڈیم فنڈ میں اب تک جمع ہونے والی رقم

    دوسری جانب سپریم کورٹ آف پاکستان کی ویب سائٹ پر 26 اکتوبر تک کے جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق پاکستانیوں نے فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ڈیم فنڈ میں اب تک سات ارب پانچ کروڑ دو لاکھ تیرہ ہزار 922 روپے عطیہ کیے۔

    ڈیم فنڈ میں اب تک پاک فوج کی جانب سے سب سے زیادہ 58 کروڑ سے زائد کی رقم جمع کرائی گئی جبکہ اے آر وائی کے سی ای او سلمان اقبال نے بھی ایک لاکھ ڈالر کی خطیر رقم عطیہ کی۔

    ڈیم فنڈ کھولنے کا حکم

    یاد رہے کہ 6 جولائی کو کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے فوری طور پر دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے احکامات اور فنڈز قائم کرنے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کی ہدایت پر کھولے جانے والے ڈیم فنڈ میں ہر پاکستانی اپنی استطاعت کے مطابق حصہ لے رہا ہے جبکہ بہت سے صارفین موبائل میسج کے ذریعے 10 روپے کی رقم بھی عطیہ کررہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ڈیم فنڈ : سی ای او اے آر وائی سلمان اقبال نے ایک لاکھ ڈالرکا چیک چیف جسٹس کو پیش کردیا

    یہ بھی پڑھیں: پیرس میں ڈیم فنڈ ریزنگ تقریب: اوورسیز پاکستانیوں نے دو لاکھ یورو چندہ دیا

    فنانس ڈویژن نے ایک قدم مزید اور بڑھاتے ہوئے دیامربھاشا ڈیم فنڈز قائم کرنے کیلئے مختلف اداروں کو خط ارسال کیا تھا، جس میں آڈیٹر جنرل، کنٹرولرجنرل اکاؤنٹس، اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان اور دیگر اداروں کے حکام سے لوگوں کی رقوم اسٹیٹ بینک اورنیشنل بینک کی برانچزمیں جمع کرانے کا انتظامات کے حوالے سے اقدامات کرنے کا کہا گیا تھا۔

    سیکیورٹی ایکسچینج آف پاکستان نے ڈیمز کی تعمیر کے حوالے سے 14 جولائی کو اہم فیصلہ کرتے ہوئے سرکلر جاری کیا تھا جس میں تمام رجسٹرڈ کمپنیوں کو کمرشل سماجی ذمہ داری کے تحت ڈیموں کی تعمیر میں عطیات دینے کی ہدایت کی گئی تھی۔

    دیامربھاشا اورمہمند ڈیم کی تعمیر کے لیے قائم  فنڈ میں اب اسٹیٹ بینک و دیگر و نجی بینکوں سمیت دیگر سرکاری و پرائیوٹ اداروں کے ملازمین اور عوام نے کروڑوں روپے عطیہ کیے جس کا سلسلہ جاری ہے۔

  • وفاقی حکومت نے جمیل احمدکو ڈپٹی گورنراسٹیٹ بینک مقررکردیا

    وفاقی حکومت نے جمیل احمدکو ڈپٹی گورنراسٹیٹ بینک مقررکردیا

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے جمیل احمد کو ڈپٹی گورنراسٹیٹ بینک آف پاکستان مقررکردیا، وہ اس سے قبل ایگزیکٹو ڈائریکٹراسٹیٹ بینک کے عہدے پرفرائض انجام دے رہے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے اسٹیٹ بینک میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے عہدے پرخدمات انجام دینے والے جمیل احمد کو 3 سال کی مدت کے لیے اسٹیٹ بینک کا ڈپٹی گورنر مقررکردیا۔

    وزارت خزانہ کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق جمیل احمد کو ڈپٹی گورنراسٹیٹ بینک بنایا گیا ہے۔

    جمیل احمد آپریشنز، بینکنگ پالیسی اینڈ ریگولیشن ڈپارٹمنٹ، ڈویلپمنٹ فنانس ڈپارٹمنٹ اور فنانشل ریسورس مینجمنٹ کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔

    انہوں نے لاہور میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم بی اے کیا اور وہ انسٹی ٹیوٹ آف کوسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاؤنٹس آف پاکستان (ایف سی ایم اے) کے فیلو رکن، انسٹی ٹیوٹ آف بینکرز پاکستان کے ایسوی ایٹ ایٹ ممبر اور انسٹی ٹیوٹ آف کارپوریٹ سیکریٹرز آف پاکستان (ایف سی آئی ایس) کے فیلو رکن بھی ہیں۔

    طارق باجوہ گورنر اسٹیٹ بینک مقرر

    یاد رہے کہ ایف بی آر کے سابق چیئرمین طارق باجوہ کو 7 جولائی 2017 کو 3 برس کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا گورنرتعینات کیا گیا تھا۔

  • دوماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود ساڑھے آٹھ فیصد پر پہنچ گئی

    دوماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود ساڑھے آٹھ فیصد پر پہنچ گئی

    کراچی : اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ دو ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کیا گیا، شرح سود ساڑھے آٹھ فیصد پر پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کی سربراہی میں بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس ہوا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شرح سود کو 100بیس پوانٹس تک بڑھایا جائے جس کے بعد شرح سود کو 8اعشاریہ 5 فیصد کردیا گیا جو اس سے پہلے 7اعشاریہ 5فیصد تھی۔

    پاکستان کی سیاسی صورت حال میں قابل ذکر تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں جن کے کاروبار اور صارفین کے اعتماد پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں اور جس کی عکاسی مختلف سروے سے ہوتی ہے۔

    اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی،بڑے جڑواں خساروں کی بنا پر معاشی صورت حال کے بارے میں خدشات برقرار ہیں کیونکہ امکان ہے کہ اس سے بلند حقیقی معاشی نمو کی پائیداری متاثر ہو گی۔

    اسٹیٹ بینک نے واضح کیا ہے کہ مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے، خصوصاً مارچ 2018 سے اب تک مالی سال 19کے ابتدائی دو مہینوں میں5.8فیصد کی اوسط سطح پر رہی ہے جبکہ مالی سال 18کی اسی مدت میں یہ 3.2فیصد اور پورے مالی سال18میں اس کی اوسط 3.9 فیصد تھی۔

    تیل کی عالمی قیمتوں میں توقع سے زیادہ بلند اضافہ ملکی گیس کی قیمتوں میں اضافہ، درآمدات پر ریگولیٹری ڈیوٹیوں میں مزید اضافہپچھلی کمی کے اثرات کا تسلسل ہے۔

    مالی سال 18 مالی سال 19 میں معاشی سرگرمی کچھ سست رہے گی کیونکہ عمومی معاشی پالیسی میں توجہ استحکام پر مرکوز کی جار ہی ہے۔ مالی سال19میں کپاس کی پیداوار 14.4ملین گانٹھوں کے ہدف سے کم رہنے کی توقع ہے، جس کے زرعی شعبے کی نمو پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔اسٹیٹ بینک کے ذخائر بھی کم ہو کر9.0 ارب ڈالر پر آگئے جو پہلے 9.8 ارب ڈالر تھے۔

  • اسلام آباد سستا ترین اور کوئٹہ سب سے مہنگا شہر ہے: اسٹیٹ بینک آف پاکستان

    اسلام آباد سستا ترین اور کوئٹہ سب سے مہنگا شہر ہے: اسٹیٹ بینک آف پاکستان

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک کے دارالحکومت اسلام آباد کو  سستا ترین اور بلوچستان کے شہر کوئٹہ کو مہنگا ترین قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے پانچ بڑے شہروں میں اسلام آباد سب سے سستا شہر ہے جہاں جون 2018 میں کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) کا افراطِ زر 4.5 فی صد ریکارڈ کیا گیا جب کہ پچھلے سال یہ 5.0 فی صد تھا۔

    مرکزی بینک کی رپورٹ کے مطابق کوئٹہ رہن سہن کی لاگت کے حوالے سے ملک کا گراں ترین شہر بن گیا ہے، بلوچستان کے اس مرکزی شہر میں افراطِ زر کی بلند ترین شرح دیکھی گئی جو 9.3 فی صد ہے، جون 2017 میں یہ شرح 2.7 فی صد تھی۔ دوسری طرف سلام آباد میں فوڈ اور نان فوڈ آئٹمز کی قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آئی۔

    بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جون میں ملک کا مرکزی کنزیومر پرائس انڈیکس افراطِ زر 5.2 فی صد تک پہنچ گیا ہے جو کہ پچھلے سال 3.9 تھا، جب کہ پاکستان کے وفاقی اور صوبائی دارالحکومتوں میں افراطِ زر کی شرح ملی جلی رہی۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق اسلام آباد کے لیے غذائی افراطِ زر 3.1 فی صد تھا اور غیر غذائی افراطِ زر 5.5 فی صد تھا، جب کہ کوئٹہ کا غذائی افراطِ زر 8.5 فی صد اور غیر غذائی 9.8 فی صد ریکارڈ کیا گیا۔

    تجزیہ کاروں نے بڑے شہروں میں رہن سہن کی لاگت میں اضافے کی وجہ فوڈ اور نان فوڈ گروپ کے وزن میں مسلسل اضافے کو قرار دیا ہے، جو کہ کپڑوں اور جوتوں، ہاؤسنگ، پانی، بجلی اور دیگر ایندھن، ٹرانسپورٹ، تعلیم اور دیگر اشیا پر مشتمل ہے۔

    معاشیات: ڈالر کی قدر میں اضافہ، فرنس آئل کی قیمتیں بڑھ گئیں، اسٹاک مارکیٹ بھی مثبت رہی

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے ساحلی شہر کراچی میں بھی افراطِ زر میں اضافہ ہوا ہے، جون میں یہ 4.8 فی صد تھا جب کہ گزشتہ سال یہ 2.1 فی صد تھا۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق لاہور میں افراطِ زر 4.9 فی صد سے بڑھ کر 5.2 فی صد جب کہ پشاور میں 3.2 فی صد سے بڑھ کر 4.8 فی صد ہو گیا ہے۔

    واضح رہے کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی ہوتی ہے جس کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسٹیٹ بینک نے درآمدی اشیا پرکیش مارجن 100 فیصد کردیا

    اسٹیٹ بینک نے درآمدی اشیا پرکیش مارجن 100 فیصد کردیا

    کراچی : ڈالرکی قدر میں اضافے اور زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے باعث اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے درآمدی اشیا پرکیش مارجن 100 فیصد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافے کے بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے درآمدی اشیا پرکیش مارجن 100 فیصد کردیا ہے جس کے بعد اشیا کی درآمد کے لیے بینک اکاؤنٹ میں 100 فیصد رقم ہونا ضروری ہے۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جن اشیا کی درآمد پر100 فیصد مارجن کا نفاد کیا گیا ہے، ان میں کاروں، بسوں، گاڑیوں کے ٹائر، گاڑیوں کی سی این جی کٹ، نئے پرانے موٹرسائیکل، ایئرکنڈیشنگ مشین، اے سی پارٹس، ایئرپمپ، پیپرپورڈ، پورٹیبل کمپیوٹر، سم کارڈز، پرنٹرز، پلاسٹک بیگ سمیت دیگرچیریں شامل ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق ان اقدامات سے غیرضروری اور لگژری درآمدی اشیا کی حوصلہ شکنی ہوگی۔

    دوسری جانب انٹربینک میں روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے آج بھی ڈالر کی قدر میں 76 پیسے کا اضافہ ہوچکا ہے جس کے بعد ڈالر 128.25 پیسے کا ہوگیا ہے۔

    واضح رہے کہ روپے کی قدر میں کمی کے بعد غیرملکی قرضوں کے حجم میں بھی خطیر اضافہ ہوگیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔