Tag: اسٹیٹ بینک

  • انٹرنیٹ بینکاری صارفین 9.3 ملین، موبائل فون بینکاری صارفین 15.3 ملین ہو گئے

    انٹرنیٹ بینکاری صارفین 9.3 ملین، موبائل فون بینکاری صارفین 15.3 ملین ہو گئے

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نظامِ ادائیگی کا جنوری تا مارچ جائزہ جاری کر دیا، اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ جولائی تا مارچ انٹرنیٹ بینکاری صارفین کی تعداد 9.3 ملین ہو گئی، جب کہ 9 ماہ میں موبائل فون بینکاری صارفین 15.3 ملین ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بینک دولتِ پاکستان نے مالی سال 2022-23 کے لیے نظامِ ادائیگی کا تیسرا سہ ماہی جائزہ جاری کر دیا، جس میں جنوری تا مارچ 2023 کی مدت کا احاطہ کیا گیا ہے، جائزے میں ادائیگیوں کے ایکو سسٹم پر جامع تجزیہ پیش کیا گیا ہےاور اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

    بینکوں اور فنٹیک کمپنیوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون نے صارفین کے لیے مؤثر، قابل رسائی اور باسہولت ڈیجیٹل ادائیگیوں کا پلیٹ فارم مہیا کیا ہے، جس سے صارفین کی زیادہ تعداد کو ادائیگیوں کے لیے ڈیجیٹل چینل استعمال کرنے کا موقع ملا۔

    رپورٹ کے مطابق مالی سال 23 کی تیسری سہ ماہی کے اختتام تک، انٹرنیٹ بینکاری کے صارفین کی تعداد 9.3 ملین، موبائل فون بینکاری کے 15.3 ملین اور برانچ لیس بینکنگ ایپ کے صارفین کی تعداد 48.4 ملین تھی۔ اس کے علاوہ، ای والٹس کے صارفین (الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشنز کے ذریعے جاری کردہ) کی تعداد 1.6 ملین تک پہنچ گئی ہے۔ آن لائن فرد تا فرد (P2P) ) فنڈز کی منتقلی کے لیے راست (Raast) استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد گزشتہ سہ ماہی کے 25.8 ملین صارفین کی نسبت بڑھ کر 29.2 ملین ہو گئی ہے۔

    سہ ماہی کے دوران راست کے ذریعے پروسیس کی گئی فرد تا فرد ٹرانزیکشنز کی مالیت اور حجم بالترتیب 92.3 فی صد اور 55.6 فی صد بڑھ کر 41.2 ملین ٹرانزیکشنز یعنی 872.8 ارب روپے تک پہنچ گیا۔

    مالی سال 23 کی تیسری سہ ماہی کے دوران، مجموعی طور پر ای بینکاری لین دین کے حجم میں (4.3 فی صد) اور مالیت میں (11.2 فی صد) کا اضافہ ہوا۔ انٹرنیٹ اور موبائل فون بینکاری کے لین دین کا حجم بھی 200.7 ملین سے بڑھ کر 220.5 ملین (9.9 فی صد اضافہ) ہوا، جب کہ مالیت 9,167.6 ارب روپے سے بڑھ کر 10,922.3 ارب روپے (19.1 فی صد اضافہ) تک پہنچ گئی۔

    پوائنٹ آف سیل کے ذریعے لین دین کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھا گیا، جس میں لین دین کے حجم میں 6.8 فی صد اور مالیت میں 10.1 فی صد اضافہ ہوا۔ اے ٹی ایم کا لین دین اگرچہ حجم کے لحاظ سے پچھلی سہ ماہی کے قریب رہا، لیکن مالیت کے لحاظ سے اس میں 6.0 فی صد اضافہ ہوا۔ POS کے ذریعے ٹرانزیکشنز کا اوسط ٹکٹ سائز 5,463 روپے فی ٹرانزیکشن تھا، جب کہ اے ٹی ایم پر مبنی ٹرانزیکشنز کے لیے، یہ حجم 15,429 روپے فی ٹرانزیکشن تھا۔

    بینکوں کی طرف سے پراسس کی جانے والی ای کامرس ٹرانزیکشنز کی مالیت میں 7.1 فی صد اضافہ ہوا، جو مالی سال 23 کی تیسری سہ ماہی کے اختتام تک 36.6 ارب روپے تک پہنچ گئیں۔ مالی سال 23 کی تیسری سہ ماہی کے اختتام تک، ملک بھر میں 112,302 پی او ایس مشینیں نصب کی گئی تھیں جب کہ گزشتہ سال اسی سہ ماہی میں 96,975 پی او ایس مشینوں کی تنصیب ہوئی تھیں۔ ملک میں نصب اے ٹی ایم کی تعداد بھی مالی سال 22 کی تیسری سہ ماہی میں 16,897 سے بڑھ کر مالی سال 23 کی تیسری سہ ماہی میں 17,678 تک پہنچ گئی۔

    پاکستان کے ریئل ٹائم گراس سیٹلمنٹ سسٹم (PRISM)، بڑی مالیت کے تصفیے کا بروقت نظام، کے ذریعے پراسس ہونے میں گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں حجم کے لحاظ سے 4.6 فی صد اور مالیت کے لحاظ سے 13.9 فی صد کا اضافہ ہوا۔ کاغذ پر مبنی لین دین کا حجم 23 کی دوسری سہ ماہی میں 95.5 ملین سے کم ہو کر 23 کی تیسری سہ ماہی میں 94.3 ملین رہ گیا۔ تاہم، سہ ماہی کے دوران اس کی مالیت میں 1,646.6 ارب روپے (3.0 فی صد) کا اضافہ ہوا۔

  • ملک میں اے ٹی ایم مشینوں کی تعداد کتنی؟ اسٹیٹ بینک نے اعدادوشمارجاری کردئیے

    ملک میں اے ٹی ایم مشینوں کی تعداد کتنی؟ اسٹیٹ بینک نے اعدادوشمارجاری کردئیے

    کراچی: گذشتہ تین ماہ کے دوران نظام ادائیگی میں کیا اتار چڑھاؤ آیا؟ اسٹیٹ بینک نے جائزہ جاری کردیا۔

    مرکزی بینک کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جولائی تا مارچ انٹرنیٹ بینکاری صارفین کی تعداد9.3ملین ہوگئی جبکہ نو ماہ میں موبائل فون بینکاری صارفین 15.3 ملین ہوئے۔

    اسی طرح برانچ لیس بینکنگ ایپ صارفین کی تعداد 48.4ملین تک جاپہنچی ساتھ ہی رواں مالی سال کے نو ماہ میں ای والٹس صارفین 1.6 ملین تک پہنچ گئے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق راست اکاؤنٹ صارفین کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا اور صارفین کی تعداد 25.8ملین سےبڑھ کر29.2ملین ہوگئی، اسی عرصے کے دوران راست اکاؤنٹس سےٹرانزیکشن کی مالیت873ارب روپے ہوئی۔

    مرکزی بینک کے مطابق پوائنٹ آف سیلز ٹرانزیکشن کاحجم سات فیصداورمالیت10فیصدبڑھی جبکہ ملک میں نصب اےٹی ایم کی تعداد بڑھ کرتقریباً17ہزار700ہو گئی۔

  • ملکی زرمبادلہ ذخائر میں 7 کروڑ ڈالرز کی کمی

    ملکی زرمبادلہ ذخائر میں 7 کروڑ ڈالرز کی کمی

    کراچی: زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے باعث مجموعی مالیت 9 ارب 93 کروڑ 75 لاکھ ڈالر کی سطح پر آگئی۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 9 ارب ڈالر کی سطح برقرار نہ رکھ سکے اور سرکاری ذخائر ایک ہفتہ میں 7 کروڑ ڈالر کم ہوکر 4 ارب 31 کروڑ 19 لاکھ ڈالر کی سطح پر آگئے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق 12 مئی تک مرکزی بینک کے مجموعی ذخائر 9 ارب ڈالرز 93 کروڑ 75 لاکھ ڈالرز ریکارڈ کیے گئے جبکہ کمرشل بینکوں کے ذخائر معمولی اضافے سے 5 ارب 62 کروڑ 56 لاکھ ڈالرز کی سطح پر رہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس اپریل میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت قائم ہونے کے بعد سے زرمبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے کمی کا سلسلہ جاری ہے۔

  • چین سے کمرشل قرض کی مد میں 30 کروڑ ڈالر موصول

    چین سے کمرشل قرض کی مد میں 30 کروڑ ڈالر موصول

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ چین سے کمرشل قرض کی مد میں 30 کروڑ ڈالر موصول ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے زرمبادلہ کے ذخائر کے حوالے سے ایک بیان میں کہا ہے کہ چین سے تجارتی قرض کی مد میں تیس کروڑ ڈالر موصول ہونے کے بعد اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 39 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہو گیا ہے۔

    ایس بی پی کے مطابق اسٹیٹ بینک کے ذخائر 4.03 ارب ڈالر سے بڑھ کر 4.43 ارب ڈالر ہو گئے ہیں، جب کہ کمرشل بینکوں کے ذخائر 60 لاکھ ڈالر اضافے سے 5 ارب 53 کروڑ 20 لاکھ ڈالر ہو گئے ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق مجموعی ملکی ذخائر 40 کروڑ ڈالر اضافے کے بعد 9 ارب 96 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ہو گئے ہیں۔

  • اسٹیٹ بینک نے سپریم کورٹ کے کہنے پر رقم نہ دی تو اسکا مطلب  آئین ختم ہوچکا ہے، عمران خان 

    اسٹیٹ بینک نے سپریم کورٹ کے کہنے پر رقم نہ دی تو اسکا مطلب  آئین ختم ہوچکا ہے، عمران خان 

     لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہا اسٹیٹ بینک نے سپریم کورٹ کے کہنے پر رقم نہ دی تو اسکا مطلب  آئین ختم ہوچکا ہے۔  

    چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے لاہور کے کمرہ عدالت میں غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم مذاکرات کر رہے ہیں جبکہ آئین کے مطابق مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے، 90 دن سے باہر الیکشن نہیں ہوسکتے ہیں، اس کے باہرآئین ختم ہوجاتا ہے اس پر ساری لیگل کمیونٹی متفق ہے۔ 

    سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 90 دن کے بعد نگران حکومت کی کوئی آئینی حیثیت نہیں رہےگی، اس کے بعد جو کچھ بھی کیا جائے گا وہ غیر آئینی ہوگا۔ 

    انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کو ہٹا کر ایک ایڈمنسٹر لگانا چاہیے جس کا کام صرف الیکشن کروانا ہو، یہ نگران حکومت کسی اور ایجنڈے پر آئی ہوئی ہے، نگران حکومت سب کچھ کر رہی ہے ماسوائے الیکشن کروانے کے۔ 

    عمران خان کا کہنا تھا کہ نگران حکومت وہ انتقامی کارروائی کر رہی ہے جو کبھی منتخب حکومتوں نے نہیں کی، یہ سب لندن پلان کا حصہ ہے جہاں نواز شریف سے وعدہ کیا گیا تھا، یہ پی ٹی آئی کو دیوار سے لگانے اور نوازشریف کے کیسز ختم کرنے کے ایجنڈے پر چل رہے ہیں۔   

    عمران خان نے کہا کہ کون کہتا ہے کہ امریکہ، سعودی عرب سے ہمارے تعلقات خراب تھے، قمرباجوہ نے ہمارے خلاف مہم چلائی، وہ ایکسٹینشن چاہتے تھے، چائنہ، سعودیہ، ترکیہ اور ٹرمپ، بورس جونسن کے ساتھ ہمارے خوشگوار تعلقات  تھے۔ 

    انکا کہنا تھا کہ 3 ماہ میں 2 او آئی سی میٹنگ پاکستان میں ہوئیں یہ کبھی پاکستان میں نہیں ہوا، ان کو کون پوچھتا ہے یہ کہتے ہیں ہمارے تعلقات ہیں۔ 

    عمران خان نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک نے سپریم کورٹ کے کہنے پر رقم نہ دی تو اسکا مطلب آئین ختم ہوچکا ہے، اس کا مطلب یہاں قانون کی حکمرانی ختم ہوچکی ہے، پہلے ہی پاکستان میں انسانی بنیادی حقوق کی بری طرح پامالی کی جارہی ہے۔ 

  • شہریوں کو عید پر نئے نوٹ نہیں ملیں گے

    شہریوں کو عید پر نئے نوٹ نہیں ملیں گے

    کراچی: شہریوں کے لیے رواں برس بری خبر ہے کہ عید الفطر پر انھیں نئے نوٹ نہیں ملیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ نئے کرنسی نوٹ جاری نہیں کیے جائیں گے، ایس ایم ایس سروس اور بینکوں سے بھی عوام کو نئے نوٹ جاری نہیں ہوں گے۔

    یاد رہے کہ کووِڈ 19 کی وبا کے بعد سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئے نوٹوں کا اجرا روک دیا ہے۔

  • اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید اضافہ کر دیا

    اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید اضافہ کر دیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں ایک فی صد کا اضافہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود میں 100بیسس پوائنٹس اضافہ کر دیا، شرح سود 20 فی صد سے بڑھا کر 21 فی صد کر دی گئی، اس سے قبل 2 مارچ کو 3 فی صد شرح سود کا اضافہ کیا گیا تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق 33 روز کے دورانیے میں شرح سود 4 فی صد بڑھائی گئی ہے۔

    گزشتہ مالی سال کے اختتام پر پالیسی ریٹ 14.75 فی صد رہا تھا، رواں مالی سال کے دوران اب تک شرح سود میں 6.25 فی صد اضافہ کیا جا چکا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے کہا کہ مارچ اجلاس سے 3 اہم پیش رفت نوٹ کی گئی ہیں، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ توقعات سے خاطر خواہ کم ہوا ہے، اور آئی ایم ایف پروگرام کے نویں جائزے کی تکمیل میں پیشرفت ہوئی ہے۔

    کمیٹی کے مطابق عالمی بینکاری نظام میں حالیہ تناؤ نے بین الاقوامی مارکیٹ تک رسائی میں مشکلات بڑھائی ہیں، زرعی پالیسی سختی سے آئندہ دو سالوں میں مہنگائی کو درمیانی مدت کے ہدف تک لانے میں مدد ملے گی، عالمی مالی صورت حال کی بے یقینی اور ملکی سیاسی صورت حال اس تجزیے کے لیے خطرہ ہوگی۔

  • آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لئے  شرح سود میں  مزید 2 سے 3 فیصد اضافے کا امکان

    آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لئے شرح سود میں مزید 2 سے 3 فیصد اضافے کا امکان

    کراچی : آئی ایم ایف کے مسلسل دباؤ کے باعث اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں مزید 3 سے 3 فیصد اضافے کا امکان ہے، گذشتہ ماہ بھی شرح سود میں تین سو بیسسز پوئنٹس کا اضافہ کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا، آئی ایم ایف کے مسلسل دباؤ کی وجہ سے شرح سود میں سو سے دو سو بیسسز پوائنٹس اضافے کا امکان ہے۔

    مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کا فیصلہ پریس ریلیز کے ذریعے جاری کیا جائے گا۔

    یاد رہے 2 مارچ کو گزشتہ اجلاس میں نو رکنی کمیٹی نے شرح سود میں تین سو بیسسز پوئنٹس کا اضافہ کیا تھا، اسٹیٹ بینک کا موجودہ پالیسی ریٹ بیس فیصد ہے۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مانیٹری پالیسی کے اعلان کے بعد شرح سود میں تین فیصد اضافہ ہوا اور شرح سود 17 فیصد سے بڑھ کر 20 فیصد ہوگئی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ فروری 2023 میں افراط زر 31.5 فیصد تک بڑھ گیا ہے کمیٹی کو توقع ہے مہنگائی اگلے چند مہینوں میں مزید بڑھے گی، رواں سال اوسط مہنگائی 27 سے 29 فیصد تک رہنے کی توقع ہے جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 67 فیصد کی کمی کے بعد 8 ماہ میں 3.8 بلین ڈالر ہے۔

    اس سے قبل بھی 23 جنوری کو بھی مرکزی بینک نے شرح سود میں ایک فی صد اضافے کا اعلان کر کے سود کی شرح 16 سے 17 فی صد کر دی تھی۔

    خیال رہے پاکستان کے پیشگی اقدامات سے آئی ایم ایف تاحال مطمئن نہیں ہوسکا ہے ، آئی ایم ایف نے شرح سود 4 فیصد تک بڑھانے کی نشاندہی کی تھی تاہم پاکستان نے ایک ہی مرتبہ 4 فیصد اضافے سے انکار کیا تھا اور 2 قسطوں میں شرح سود مہنگائی کے حساب سے متعین کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

  • معاشی مشکلات سے دو چار پاکستان کے لئے ایک اور بُری خبر

    معاشی مشکلات سے دو چار پاکستان کے لئے ایک اور بُری خبر

    معاشی مشکلات سے دو چار پاکستان کے لئے ایک اور بری خبر یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک کے ذخائز میں مزید کمی ہوگئی ہے۔

    ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے ذخائر 16کروڑ 83 لاکھ ڈالرز مزید کم ہوگئے ہیں، ذخائر میں مزید کمی 25 سے 29 مارچ کے دروان ہوئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے ذخائر کم ہو کر 4 ارب 7 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز  پر آگئے، جس کے بعد زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر کم ہو کر 9 ارب 67 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز رہ گئے ہیں۔

    وزارت خزانہ کے ذرائع کا بتانا ہے کہ اس سے قبل اسٹیٹ بینک ذخائر 17 تا 24 مارچ 35 کروڑ 44 لاکھ ڈالرز کم ہوئے تھے، اسٹیٹ بینک نے 30 تاریخ کو 24 مارچ تک کے ڈیٹا کی تفصیلات جاری کی تھیں، اسٹیٹ بینک 31 مارچ تک ذخائر کا ڈیٹا 6 اپریل کو جاری کرے گا۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ ایک سال میں اسٹیٹ بینک ذخائر 8 ارب 4کروڑ 10 لاکھ ڈالرز کم ہوئے، ایک سال قبل اسٹیٹ بینک کے ذخائر 12 ارب 11کروڑ 70 لاکھ ڈالرز تھے، کمرشل بینکوں کے پاس ایک سال قبل 6 ارب 52 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز ذخائر  تھے۔