فیصل آباد: اسٹیٹ بینک آف پاکستان رضا باقر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی بڑی آبادی کے پاس گھر نہیں، عام آدمی ماہانہ کرایے جتنی قسط دے کر گھر کا مالک بن سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی بڑی آبادی کے پاس گھر نہیں، بینک لوگوں کو گھر بنانے کے لیے قرض دے رہے ہیں۔
رضا باقر کا کہنا تھا کہ گھر کا کرایہ تو ہر سال بڑھ جاتا ہے لیکن بینک کی جانب سے قسط فکسڈ ہوتی ہے، عام آدمی ماہانہ کرایے جتنی قسط دے کر گھر کا مالک بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے تمام اداروں کو ہدایت دی ہے کہ سب اپنا کردار ادا کریں۔
اسلام آباد: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ مالی سال 22-2021 کے 8 ماہ کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری میں 131.2 فیصد کا اضافہ ہوا، سب سے زیادہ 38 کروڑ 45 لاکھ ڈالرز کی چین سے سرمایہ کاری آئی۔
تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ 8 ماہ کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری میں 131.2 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال غیر ملکی سرمایہ کاری 1 ارب 84 کروڑ 70 لاکھ ڈالر پر پہنچ گئی، غیر ملکی سرمایہ کاری کی مد میں 94 کروڑ 28 لاکھ ڈالرز موصول ہوئے۔
90 کروڑ 49 لاکھ ڈالرز غیر ملکی پورٹ فولیو انویسٹمنٹ کی مد میں آئے۔
سب سے زیادہ 38 کروڑ 45 لاکھ ڈالرز چین سے سرمایہ کاری آئی، سنہ 2021 میں چین سے ہونے والی سرمایہ کاری 52 کروڑ 27 لاکھ ڈالرز تھی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق امریکا سے 17 کروڑ 39 لاکھ ڈالرز اور ہانگ کانگ سے 13 کروڑ ڈالرز سرمایہ کاری آئی۔
کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کاشت کاروں کے خام مال کی ضروریات پوری کرنے کے لیے زرعی قرضوں کی حد میں توسیع کردی۔
تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینکوں کی جانب سے زرعی قرضوں کی فراہمی کے علامتی قرضہ اہداف میں توسیع کر دی ہے تاکہ قرضوں کی رقم کو زرعی خام مال کی ضروریات سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔
فارم اور غیر فارم شعبے کے پیداواری اور ترقیاتی قرضوں کی توسیع شدہ علامتی حدود سے زرعی قرض لینے والے افراد کو براہ راست فائدہ پہنچے گا، جو اب بینکوں سے مزید قرضے حاصل کرنے کے قابل ہوں گے، جس سے خام مال کے مناسب استعمال کے ذریعے زرعی پیداوار بڑھے گی۔
اس طرح بینک بھی قرضوں کی رقم کو کاشت کاروں کی اصل ضروریات سے ہم آہنگ کرنے کے قابل ہو سکیں گے جس کا نتیجہ زرعی قرضوں کی فراہمی میں اضافے کی صورت میں نکلے گا۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ قرضوں کی علامتی حدود قرضوں کی منظوری دیتے وقت، زرعی قرض لینے والے افراد کے قرضوں کی ضروریات جانچنے میں بینکوں کے لیے رہنما اصول کے طور پر کام کرے گی۔
تاہم بینک مارکیٹ کے حالات، خام مال کی مقامی قیمتوں اور قرض لینے والے افراد کی قرض واپس کرنے کی صلاحیت کی بنیاد پر اس میں رد و بدل کر سکتے ہیں۔
نظرثانی شدہ علامتی قرضوں کی حدود سے بھی صوبائی منصوبہ بندی کے محکموں کو فارم اور غیر فارم شعبوں کے متعلقہ صوبوں / علاقوں کی مجموعی مالی اور قرضہ ضروریات کا تخمینہ لگانے میں سہولت ملے گی۔
اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے فرد سے فرد مفت رقم منتقلی کے اسٹیٹ بینک کے فوری نظامِ ادائیگی ’راست‘کا افتتاح کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے ملک کے فوری پیمنٹ سسٹم ’راست‘ کے دوسرے مرحلے کا بھی آغاز ہو گیا، اس میں فرد سے فرد کو فوری ادائیگی کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔
’راست‘ بینک دولت پاکستان کا ایک نمایاں اقدام ہے جو مختلف اسٹیک ہولڈرز مثلاً اداروں، کاروباری اداروں اور افراد کے درمیان کئی اقسام کے لین دین کو ممکن بنانے والے نظامِ ادائیگی کا ایک پلیٹ فارم ہے، جس کا مقصد ملک میں ڈیجیٹائزیشن اور مالی شمولیت کو فروغ دینا ہے۔
جنوری 2021 میں شروع کیے گئے’راست‘ کے پہلے مرحلے میں اداروں سے افراد کو کی جانے والی ادائیگی ممکن بنائی گئی تھی، جسے بڑے پیمانے کی ادائیگی (Bulk Payments) کہا جاتا ہے، جب کہ دوسرا مرحلہ اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ ’راست‘ کے تحت فرد سے فرد کو (پرسن ٹو پرسن) رقم کے لین دین میں سہولت دی جائے گی۔
وزیر اعظم نے دوسرے مرحلے کی کامیاب تکمیل پر گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر اور ان کی ٹیم کو مبارک باد دی، اور کہا معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کے ذریعے 220 ملین سے زائد آبادی کی مالی شمولیت کو یقینی بنا کر اسے ایک اثاثے میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
وزیر خزانہ و محصولات شوکت ترین نے کہا کہ’راست‘ کے اگلے مراحل، دکان داروں کو ادائیگی سمیت عوام کو ان کے مالی لین دین میں سہولت فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
خصوصیات
اسٹیٹ بینک کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے کہا لوگ لین دین میں اس پلیٹ فارم کو نقد رقم کی طرح استعمال کر سکتے ہیں اور ادائیگی کے اس نظام کے استعمال پر کوئی فیس یا چارجز ادا نہیں کرنے پڑیں گے، ’راست‘ محفوظ اور آسان ہے اور رقم کے مقابلے میں خطرات سے بھی پاک ہے، کیوں کہ یہ بینک اکاؤنٹ کو صارف کے موبائل فون نمبر سے منسلک کرتا ہے، جسے ’راست‘ شناخت (آئی ڈی) کہا جاتا ہے۔
یہ سہولت بینکوں کی موبائل ایپ اور انٹرنیٹ بینکاری پورٹل پر استعمال کی جا سکے گی، جن لوگوں کے پاس موبائل فون یا انٹرنیٹ بینکاری کی سہولت نہیں ہے ان کے لیے بھی بینک برانچوں میں فرد سے فرد کو (پی ٹو پی) خدمات دستیاب ہیں۔
’راست‘ سے فائدہ اٹھانے کے لیے صارفین کو اسٹیٹ بینک کا ’راست‘ لینڈنگ پیج چیک کرنا چاہیے، کہ آیا اُن کا بینک پہلے ہی ’راست‘ پیش کر رہا ہے، اور انھیں خدمات حاصل کرنے کے لیے اپنے بینک کی موبائل ایپ میں انٹرنیٹ بینکاری کے ذریعے یا بینک کی برانچ جا کر ایک بار رجسٹریشن کرانی ہوگی۔
فی الحال 18 سے زائد بینک اکثر ریٹیل ادائیگی کے لین دین پر کارروائی کرتے ہوئے ’راست‘ خدمات پیش کر رہے ہیں، آنے والے ہفتوں میں باقی بینکوں کے بھی ’راست‘ پر آنے کی امید ہے۔
’راست‘ کے آغاز سے پاکستان اب اُن گنے چُنے ملکوں میں شامل ہوگیا ہے جو جدید ترین فوری ادائیگی کے نظام کے مالک ہیں۔
واضح رہے کہ مالی سال 2021 کے دوران ریٹیل ای بینکنگ کے ذریعے 500 ارب ڈالر سے زائد مالیت کی 1.2 ارب ٹرانزیکشنز پراسیس کی گئیں، اس طرح حجم کے لحاظ سے 30.6 فی صد کی سال بسال نمو ظاہر ہوتی ہے، جب کہ مالیت کے لحاظ سے 31.1 فی صد نمو کا اظہار ہوتا ہے۔
کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے جس کے بعد زرمبادلہ ذخائر بڑھ کر 17 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے۔
تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ ملکی زر مبادلہ ذخائر 4 فروری کو ختم ہونے والے ہفتے میں 1.63 ارب ڈالر بڑھے ہیں، ملکی زرمبادلہ ذخائر 4 فروری تک 23.72 ارب ڈالر رہے۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف قسط اور سکوک بانڈ کی فروخت سے 2 ارب ڈالر موصول ہوئے، اسٹیٹ بینک کے ذخائر 1.60 ارب ڈالر بڑھ کر 17.33 ارب ڈالر ہوگئے۔
کمرشل بینکوں کے ذخائر 2.72 کروڑ ڈالر بڑھ کر 6.38 ارب ڈالر ہوگئے۔
کراچی : اسٹیٹ بینک آج بینکوں کے لئے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرے گا، جس میں شرح سود موجودہ سطح پر برقرار رہنے کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے آج بینکوں کے لیے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا ، جس میں توقع کی جا رہی ہے کہ اسٹیٹ بینک موجودہ شرح سود کو برقرار رکھے گا۔
اسٹیٹ بینک کا بینکوں کیلئے موجودہ شرح سود 9.75 فیصد ہے ، تایم معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بار بھی اسٹیٹ بینک پچیس سے پچاس بیسسز پوانٹس تک کا اضافہ کر سکتاہے۔
خیال رہے سال 2022 کے پہلے ہاف میں اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 275 بیسسز پوانٹس کا اضافہ کر چکا ہے، اس وقت موجودہ شرح سود9.7 پانچ ہے۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ شرح سود بڑھانے کا فیصلہ مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ سال 19 نومبر کو اسٹیٹ بینک نے بنیادی شرح سود ڈیڑھ فی صد اضافے سے 8 اعشاریہ سات پانچ فی صد کی تھی۔
کراچی : اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو ٹرانزیکشن الرٹس میں تاخیر پر سخت ایکشن کا عندیہ دے دیا اور کہا شکایات ملیں کہ صارفین کو اکاؤنٹس میں ٹرانزیکشنز پوسٹ کے باوجود الرٹس نہیں آتے۔
تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل ادائیگیوں کی سیکیورٹی سے متعلق سرکلر جاری کردیا ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ 28نومبر2018 کو بینکوں کو رہنما خطوط جاری کئے تھے، جس میں بینکوں اور مائیکرو فنانس بینکوں کو ہدایت کی تھی کہ ٹرانزیکشن الرٹ بھیجیں۔
سرکلر میں کہا گیا کہ اسٹیٹ بینک کو شکایات ملیں کہ ان ہدایات پرعمل نہیں ہورہا اور صارفین کو اکاؤنٹس میں ٹرانزیکشنز پوسٹ کے باوجود الرٹس نہیں آتے اور کئی بار صارفین کو ایس ایم ایس کے ذریعے معلومات بھی نہیں ملتی۔
اسٹیٹ بینک نے بینکوں کوایس ایم ایس کے ذریعے الرٹس ہر صورت بھیجنے اور ای میل ،ایس ایم ایس الرٹ کے ذریعے کریڈٹ اور ڈیبٹ کی تفصیل بھیجنے کی ہدایت کردی۔
مرکزی بینک نے کہا کہ ہدایات پرعملدرآمد نہ ہونے پر تعزیری کارروائی کی جائے گی۔
اسلام آباد: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ نے مزید 3 سنگ میل حاصل کر لیے، ڈپازٹس 3 بلین ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ میں کہا کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ نے مزید 3 سنگ میل حاصل کر لیے، صرف 16 مہینوں میں 3 لاکھ سے زائد اکاؤنٹس کھولے گئے۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ڈپازٹس 3 بلین ڈالر سے تجاوز کر گئے۔
کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈیجیٹل بینکاری کے لیے لائسنس کا اجرا کرنے جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے ڈیجیٹل ریٹیل بینک اور ڈیجیٹل فُل بینک (ڈی ایف بی) کے لائسنس جاری کیے جائیں گے۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ڈی ایف بی ریٹیل صارفین ، کاروباری اور کارپوریٹ سیکٹر کے ساتھ کام کر سکتا ہے، ڈی ایف بی نیا اکاؤنٹ، ڈپازٹ، قرض سمیت بینکاری خدمات فراہم کرے گا۔
ایس بی پی کے مطابق ڈی آر بی اور ڈی ایف بی کے تحت اسلامی بینکاری کی خدمات بھی فراہم کی جا سکتی ہیں۔
ڈی آر بی کے قیام کی کم از کم سرمائے کی شرط 1.5 ارب روپے رکھی گئی ہے، یہ سرمایہ تین سالوں میں 4 ارب روپے کرنا ہوگا، ڈیجیٹل بینک کو 2 سالوں کے بعد ڈیجیٹل فُل بینک بنانے کی اجازت ہوگی۔
ابتدا میں 5 ڈیجیٹل بینکوں کو لائسنس جاری ہوں گے، لائسنسنگ کے لیے درخواستیں رواں سال مارچ تک جمع کرائی جا سکیں گی۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ نئے لائسنس کے ذریعے ڈیجیٹل بینکاری کے دور کا آغاز کر رہے ہیں، یہ مکمل ڈیجیٹل بینک متعارف کرانے کی جانب پہلا قدم ہے۔
بینک کے مطابق صارفین کو بذات خود کسی برانچ جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی، ڈیجیٹلائزیشن کے حوالے سے دیگر اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں، سستی، کم لاگت ڈیجیٹل مالی خدمات بڑھانا ایس بی پی کے فریم ورک کا بنیادی مقصد ہے۔
کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد کا اضافہ کر دیا، جس کے بعد شرح سود 8.75 فی صد سے بڑھ کر 9.75 فی صد ہو گیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق شرح سود بڑھانے کا فیصلہ مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے کیا گیا ہے، اگلی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 24 جنوری کو ہوگا، یاد رہے کہ 19 نومبر کو اسٹیٹ بینک نے بنیادی شرح سود ڈیڑھ فی صد اضافے سے 8 اعشاریہ سات پانچ فی صد کی تھی۔
زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے اپنے آج کے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 100 بیسس پوائنٹس بڑھا کر 9.75 فی صد کرنے کا فیصلہ کیا، اس فیصلے کا مقصد مہنگائی کے دباؤ سے نمٹنا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ نمو پائیدار رہے۔
زری پالیسی رپورٹ کے مطابق 19 نومبر 2021 کو پچھلے اجلاس کے بعد سے سرگرمی کے اظہاریے مستحکم رہے ہیں، جب کہ مہنگائی اور تجارتی خسارے میں اضافہ ہوا ہے، جس کا سبب بلند عالمی قیمتیں اور ملکی معاشی نمو ہے۔
نومبر میں عمومی مہنگائی بڑھ کر 11.5 فیصد (سال بسال) ہوگئی، شہری اور دیہی علاقوں میں بنیادی مہنگائی بھی بڑھ کر بالترتیب 7.6 فیصد اور 8.2 فیصد ہوگئی، جس سے ملکی طلب کی نمو کی عکاسی ہوتی ہے۔
بیرونی شعبے میں ریکارڈ برآمدات کے باوجود اجناس کی بلند عالمی قیمتوں نے درآمدی بل میں خاصا اضافہ کرنے میں کردار ادا کیا، نتیجے کے طور پر پی بی ایس اعداد و شمار کے مطابق نومبر میں تجارتی خسارہ بڑھ کر 5 ارب ڈالر ہوگیا۔