Tag: اسٹیٹ بینک

  • اسٹیٹ بینک نے مہنگائی  کے ہدف اور پیش گوئی پر وضاحت جاری کردی

    اسٹیٹ بینک نے مہنگائی کے ہدف اور پیش گوئی پر وضاحت جاری کردی

    کراچی : اسٹیٹ بینک نے مہنگائی کے ہدف اور پیش گوئی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیگر ملکوں کی مہنگائی کےاہداف سے موازنہ درست نہیں،اسٹیٹ بینک مہنگائی کاہدف حکومت مقررکرتی ہے ، جو 5 سے7 فیصد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مہنگائی کے ہدف اور پیش گوئی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ذرائع ابلاغ کے بعض حصوں میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مالی سال 22ء میں اوسط مہنگائی کی پیش گوئی 7-9 فیصد کو ’مہنگائی کے ہدف‘ کے طور پر لیا جارہا ہے اور اس کا دیگر ملکوں کے مہنگائی کے اہداف سے موازنہ کیا جارہا ہے، یہ درست نہیں۔

    مرکزی بینک کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی مہنگائی کی پیش گوئی ہمارے رواں مالی سال کے تخمینوں کو ظاہر کرتی ہے، دوسری جانب پاکستان کا مہنگائی کا ہدف حکومت مقرر کرتی ہے اور وہ 5-7 فیصد ہے۔ یہ ہدف وسط مدت میں حاصل کرنا ہے۔

    زری پالیسی وسط مدت یعنی اگلے 18-24 مہینوں کے دودران حکومت کے مہنگائی کے ہدف کے حصول سے منسلک ہوتی ہے

  • اسٹیٹ بینک کے نوٹس کے باوجود  امریکی ڈالر 175روپے سے تجاوز کرگیا

    اسٹیٹ بینک کے نوٹس کے باوجود امریکی ڈالر 175روپے سے تجاوز کرگیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک کے نوٹس کے باوجود انٹربینک میں ڈالر 175روپے سے تجاوز کرگیا اور ڈالر83 پیسےمہنگا ہوکر 175.50روپے پر جا پہنچا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کے نوٹس لینے کے باوجود انٹربینک میں ڈالرکی قدرمیں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ، انٹر بینک میں ڈالر 83 پیسے مہنگا ہوا، جس کے بعد ڈالر 174.67روپے سے بڑھ کر 175.50 روپے پر پہنچ گیا۔

    فاریکس ڈیلرز کا کہنا ہے کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر175 روپے 50 پیسے پر فروخت ہورہا ہے۔

    ٹریڈنگ کے آغاز میں انٹر بینک میں روپے کے مقابلے ڈالر میں 67 پیسے کمی ریکارڈ کی گئی تھی تاہم بعد میں ڈالر کی قدر میں اضافہ دیکھا گیا۔

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ تجارتی خسارہ بڑھنے پر روپیہ دباو کا شکارہے اور درآمدی ادائیگی پر ڈالر کی طلب دیکھی جارہی ہے۔

    یاد رہے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا ذمہ دار نجی بینکوں کے عملے کو قرار دیتے ہوئے اُن کی سخت نگرانی کرنے کی ہدایت کی تھی۔

  • اسٹیٹ بینک نے اہم قدم اٹھا لیا

    اسٹیٹ بینک نے اہم قدم اٹھا لیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کیش ریزرو کی شرط 5 فی صد سے بڑھا کر 6 فی صد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے زری توسیع کو روکنے اور ملکی طلب کو معتدل کرنے کے لیے کیش ریزرو کی شرط 5 فی صد سے بڑھا کر 6 فی صد کر دی ہے۔

    بینک دولت پاکستان نے شیڈولڈ بینکوں کی جانب سے 2 ہفتوں کی مدت کے دوران رکھے جانے والے اوسط کیش ریزرو کی شرط (سی آر آر) کو 5 فی صد سے بڑھا کر 6 فی صد، اور یومیہ سی آر آر کو 3 فی صد سے بڑھا کر 4 فی صد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    سی آر آر وہ رقم ہے جو بینکوں کے لیے اسٹیٹ بینک میں رکھنا لازمی ہے، اور یہ ایک سال سے کم میعاد کے طلبی واجبات اور زمانی واجبات (time liabilities) پر لاگو ہوتی ہے، جب کہ ایک سال سے زیادہ میعاد کے زمانی واجبات کیش ریزرو رکھنے کی شرط سے مستثنیٰ رہیں گے۔

    چوں کہ، معیشت پچھلے سال کے کووِڈ دھچکے سے تیزی سے بحال ہو رہی ہے، اس لیے پالیسی امور کو بتدریج معمول پر لانے کی ضرورت ہے، جن میں زری مجموعوں کی نمو بھی شامل ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق پچھلے چند مہینوں میں حقیقی رسدِ زر (money supply) کی نمو اپنے رجحان سے اوپر چلی گئی ہے، چناں چہ آج کے اس اقدام سے یہ نمو اور ملکی طلب معتدل ہو جائے گی، جس سے موجودہ معاشی بحالی کو قائم رکھنے، حکومت کے وسط مدتی مہنگائی کے ہدف کے حصول اور روپے پر دباؤ کم کرنے میں مدد ملے گی۔

    اس اقدام سے ڈپازٹ جمع کرنے کے عمل پر مثبت اثر پڑنے کا بھی امکان ہے، کیوں کہ بینکوں کو اپنے آپریشنز کے لیے اضافی سیالیت (لیکویڈٹی) سے نمٹنے کے لیے زیادہ ڈپازٹس جمع کرنے کی ترغیب ملے گی، کہ وہ یہ رقوم لانے کے لیے ڈپازٹس پر بہتر منافع کی پیش کش کریں، جس سے بچت کی حوصلہ افزائی کرنے کے اسٹیٹ بینک کے مقصد کی تکمیل ہوگی۔

    مزید برآں، ایک سال سے زیادہ عرصے کے زمانی واجبات پر سی آر آر عائد نہ کرنے سے بینکوں کو مزید طویل مدتی ڈپازٹس جمع کرنے کی ترغیب ملے گی، جس سے اثاثہ جات اور واجبات کی مطابقت بہتر ہوگی اور بینک تعمیرات اور ہاؤسنگ فنانس کے لیے طویل مدتی قرضے دے سکیں گے۔

  • اسٹیٹ بینک نے مزید 114 اشیا کی درآمد پر سو فیصد کیش مارجن کی شرط عائد کر دی

    اسٹیٹ بینک نے مزید 114 اشیا کی درآمد پر سو فیصد کیش مارجن کی شرط عائد کر دی

    کراچی : اسٹیٹ بینک نے مزید 114 اشیا کی درآمد پر سو فیصد کیش مارجن کی شرط عائد کر دی، ان اشیا کی درآمد کی حوصلہ شکنی میں مدد ملے گی اور توازنِ ادائیگی کو سہارا ملے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر پر اسٹیٹ بینک نے بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے 114 اشیا کی درآمد پر سو فیصد کیش مارجن کی شرط (سی ایم آر) عائد کر دی، جس کے بعد اُن اشیا کی مجموعی تعداد 525 ہوگئی جن پر سی ایم آر عائد ہے۔

    اس اقدام سے ان اشیا کی درآمد کی حوصلہ شکنی میں مدد ملے گی اور توازنِ ادائیگی کو سہارا ملے گا۔ اس سلسلے میں حالیہ عرصے میں کیا گیا، یہ دوسرا اقدام ہے۔

    قبل ازیں اسٹیٹ بینک نے درآمدشدہ گاڑیوں کے لیے قرضے ممنوع قرار دیتے ہوئے صارفی قرضوں کے محتاطیہ ضوابط پرنظرِ ثانی کی تھی۔

    کیش مارجن اس رقم کو کہا جاتا ہے جو درآمد کنندہ کو درآمدی سودے کا آغاز کرنے کے لیے، جیسے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) کھولنا، اپنے بینک میں جمع کرانی ہوتی ہے، اور یہ درآمدی شے کی مجموعی مالیت کے برابر ہو سکتی ہے۔ کیش مارجن سے درآمدات کی لاگت جمع کرائی گئی رقم کی موقع لاگت (opportunity cost) کے لحاظ سے بڑھ جاتی ہے، اور اس طرح درآمدات کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔

    یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ ابتدا میں 2017ء میں سو فیصد کیش مارجن کی شرط 404 اشیا پر عائد کی گئی تھی تاکہ بڑی حد تک غیر ضروری اور صارفی اشیا کی درآمد کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ اس فہرست میں 2018ء میں مزید اضافہ کیا گیا۔ تاہم کاروباری اداروں کو کووڈ کی وبا کے دھچکے برداشت کرنے کے قابل بنانے کے لیے اسٹیٹ بینک نے 116 اشیا پر سی ایم آر ہٹا کر ریلیف فراہم کیا تھا۔

    اب جبکہ اقتصادی نمو بحال ہو چکی ہے اور اس کی رفتار بڑھ رہی ہے تو اسٹیٹ بینک نے مزید 114 درآمدی اشیا پر کیش مارجن کی شرط عائد کرکے اپنی پالیسی میں مطابقت لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اقدام اسٹیٹ بینک کے اُن دیگر پالیسی اقدامات کی تکمیل کرے گا جو درآمدی بل کا دباؤ کم کرنے اور کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ پائیدار سطح پر محدود رکھنے میں مدد دینے کے لیے کیے گئے ہیں۔

  • بینک صارفین کیلئے قرضوں پر شرائط میں تبدیلی، گاڑی کیلئے کتنی ڈاؤن پیمنٹ دینا ہوگی؟

    بینک صارفین کیلئے قرضوں پر شرائط میں تبدیلی، گاڑی کیلئے کتنی ڈاؤن پیمنٹ دینا ہوگی؟

    کراچی : اسٹیٹ بینک نے صارف قرضوں پر شرائط کڑی کر دیں ، جس کے تحت صارف قرض کی صلاحیت 50 سے کم کر کے 40فیصد کردی جبکہ گاڑی کے قرض کے لئے 30 فیصد ڈاؤن پیمنٹ دینا ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے درامدات کم کرنے اور روپے کی قدر میں استحکام کے لئے اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے صارف قرضوں پر شرائط کڑی کر دیں۔

    اس سلسلے میں ملک میں 1000سی سی انجن کپیسٹی سے زائد کی بنی ہوئی / اسمبل کی ہوئی گاڑیوں کے قرضوں کے لیے، اور صارفی قرضے کی دوسری سہولتوں جیسے ذاتی قرضوں اور کریڈٹ کارڈز کے لیے ضوابطی تقاضے سخت بنائے گئے ہیں۔

    اس حوالے سے جو تبدیلیاں کی گئی ہیں، اس میں گاڑیوں کے قرضوں کی زیادہ سے زیادہ مدّت سات سال سے کم کر کے پانچ سال کردی گئی ہے، ذاتی قرضے کی زیادہ سے زیادہ مدت پانچ سال سے کم کر کے تین سال کر دی گئی ہے۔

    ڈیٹ برڈن (debt-burden ratio)کا زیادہ سے زیادہ تناسب جس کی قرض گیر کو اجازت ہوتی ہے، 50سے کم کر کے 40فیصد کر دیا گیا ہے، کسی ایک فرد کے لیے تمام بینکوں / ترقیاتی مالی اداروں سے گاڑیوں کے قرضے کی جو مجموعی حد ہے، وہ کسی بھی وقت تیس لاکھ روپے سے زائد نہیں ہوگی۔

    گاڑی کے قرضے کے لیے کم از کم ڈاؤن پیمنٹ 15فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد کر دی گئی ہے جبکہ پست آمدنی سے متوسط آمدنی تک کے طبقے کی قوتِ خرید کو محفوظ بنانے کی غرض سے، ایک ہزار سی سی انجن کپیسٹی تک کی ملک میں بنی / اسمبل کی گئی گاڑیوں پر یہ نئے ضوابط لاگو نہیں ہوں گے۔

    اسی طرح یہ ملکی ساختہ الیکٹرک گاڑیوں پر بھی لاگو نہیں ہوں گے تاکہ صاف ستھری توانائی کے استعمال کو فروغ دیا جائے۔ ان دو زمروں کی گاڑیوں کے لیے قرضوں کے ضوابط حسبِ سابق برقرار رہیں گے۔

    روشن ڈجیٹل اکاؤنٹس کی حوصلہ افزائی کے لیے اور یہ اکاؤنٹس کھولنے والے سمندر پار پاکستانیوں کی سہولت کے لیے روشن اپنی کار پراڈکٹ پر بینکوں یا ترقیاتی مالی اداروں کی ضوابطی ہدایات تبدیل نہیں کیے گئے ہیں

  • اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں اضافہ کر دیا

    اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں اضافہ کر دیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں اضافہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کی زیر صدارت مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں شرح سود میں اضافے کے فیصلہ کیا گیا۔

    اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 25 بیسز پوائنٹس کے اضافے کا اعلان کیا ہے، آئندہ 2 ماہ کے لیے شرح سود 7.25 فی صد ہوگی۔

    زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے پچھلے اجلاس میں نوٹ میں کیا تھا کہ معاشی بحالی کی رفتار توقع سے زیادہ بڑھ گئی ہے، جون سے سال بسال مہنگائی کم ہوئی ہے تاہم  درآمدات میں اضافہ، اور مہنگائی کے ساتھ بڑھتا ہوا طلب کا دباؤ، مالی سال میں آگے چل کر مہنگائی کے اعدادوشمار میں ظاہر ہونا شروع ہو سکتا ہے۔

    کمیٹی نے نوٹ کیا کہ کرونا وبا قابو میں ہونے اور معیشت بحالی کے اس زیادہ پختہ مرحلے پر نمو کی طوالت کو تحفظ دینے، مہنگائی کی توقعات کو قابو میں رکھنے اور جاری کھاتے کے خسارے میں اضافے کو آہستہ کرنے کے لیے مناسب پالیسیوں کو یقینی بنانے پر زیادہ زور دینے کی ضرورت ہے۔

  • اسٹیٹ بینک کی جانب سے خواتین کے لیے خوش خبری

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے خواتین کے لیے خوش خبری

    کراچی: بینک دولت پاکستان نے برابری پر بینکاری پالیسی کے ذریعے مالی شعبے میں صنفی تنوع اور شمولیت کو ترقی دینے کے لیے سازگار ماحول کی فراہمی کے سلسلے میں اہم قدم اٹھا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ’برابری پر بینکاری‘ پالیسی کا 17 ستمبر 2021 کو اسلام آباد میں افتتاح کریں گے۔

    ’برابری پر بینکاری‘ پالیسی اسٹیٹ بینک کا نمائندہ پالیسی اقدام ہے، جس کا مقصد مالی شمولیت میں صنفی فرق کو کم کرنا ہے، پالیسی ٹیگ لائن ’مالی شمولیت صنفی امتیاز کے بغیر‘ کا مقصد خواتین دوست کاروباری پالیسیاں اور روایات اختیار کر کے بینکاری شعبے میں بنیادی تبدیلی متعار ف کرانا ہے۔

    اس پالیسی کا بنیادی تصور مالی خدمات تک خواتین کی رسائی کو بہتر بنانا ہے، اس کے تحت خواتین کے لیے مخصوص مصنوعات کی پیش کش کی جائے گی جو ان کی مالی ضروریات پوری کرنے میں مدد کریں گی۔

    ’برابری پر بینکاری‘ اسٹیٹ بینک کا خواتین کیلیے زبردست اقدام

    پالیسی کے تحت صارف کے بہتر تجربے کے لیے تمام صارفی ٹچ پوائنٹس پر خواتین کے لیے الگ سہولتیں فراہم کی جائیں گی، خواتین کی مالی شمولیت کو ترجیح دی جائے گی۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق یہ پالیسی ملکی اور بین الاقوامی، فکری اور صنفی ماہرین دونوں متعلقہ فریقوں سے جامع مشاورت کے بعد تیار کی گئی ہے۔

  • اب گھر بیٹھے بینک اکاؤنٹ کھلوائیں ، پاکستانیوں کو بڑی سہولت مل گئی

    اب گھر بیٹھے بینک اکاؤنٹ کھلوائیں ، پاکستانیوں کو بڑی سہولت مل گئی

    کراچی : ملک میں  مقیم پاکستانیوں کوڈیجیٹل چینلزسے اکاؤنٹس کھولنے کی سہولت فراہم کردی گئی ، اس سلسلے میں ایک جامع ’’کسٹمرز ڈیجیٹل آن بورڈنگ فریم ورک‘‘ تشکیل دے دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے ملک میں مقیم پاکستانیوں کو ڈیجیٹل چینلز کے ذریعے بینک اکاؤنٹس کھولنے کی سہولت فراہم کردی اور کہا الیکٹرانک بینکاری چینلز کے استعمال میں خصوصاً کووڈ 19 کی عالمی وبا کے دوران تیزی سے اضافے کے ساتھ بینکوں اور صارفین کی جانب سے ڈیجیٹل مالی لین دین کی طلب میں کئی گنا اضافہ ہوگیا۔

    اس سلسلے میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ فریم ورک کی کامیابی کی بنا پر بینک دولت پاکستان نے ایک جامع ’’کسٹمرز ڈجیٹل آن بورڈنگ فریم ورک‘‘ تشکیل دیا ہے جس سے بینکوں اور مائیکروفنانس بینکوں (ایم ایف بیز) کو ڈجیٹل چینلز جیسے ویب سائٹس؍ پورٹل، موبائل ایپلی کیشنز، ڈیجیٹل کیوسک وغیرہ کے ذریعے ملک میں مقیم پاکستانیوں کے بینک کھاتے آسانی اور دور بیٹھے کھولنے کی سہولت ملے گی۔

    اس فریم ورک کے تحت اکاؤنٹ کھولنا تیز رفتار اور سادہ عمل ہوگیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ قابلِ اطلاق ضوابطی تقاضوں اور بین الاقوامی معیارات کی تعمیل بھی یقینی بنائی جائے گی۔ اس فریم ورک سے معاشرے کے تمام طبقوں کے لیے بینک اکاؤنٹ کھولنا آسان ہو جائے گا۔

    مرکزی بینک کا کہنا تھا کہ یہ خاص طور پر فری لانسر افراد، ذاتی کاروبار کرنے والی یا بے روزگار خواتین، اور بیرونِ ملک سے ترسیلات وصول کرنے والے افراد کو یہ سہولت دے گا کہ وہ ڈیجیٹل طریقے سے بینک اکاؤنٹ کھولیں جس میں دستاویزات کی کم از کم ضرورت ہو، یہ اقدام معاشرے کے محروم طبقوں کو باضابطہ بینکاری کے شعبے میں لائے گا جس سے اسٹیٹ بینک کے مالی شمولیت کے مقاصد کو پورا کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے متعلقہ فریقوں کے ساتھ تفصیلی مشاورت کے بعد اس فریم ورک کو حتمی صورت دی گئی ہے، اس سلسلے میں اس صنعت کے ماہرین سے آرا حاصل کی گئیں تاکہ فریم ورک پر عمل درآمد کے دوران بینکوں/ مائکرو فنانس بینکوں کو ممکنہ طور پر جو دشواریاں درپیش ہوں ان کو فعالیت کے ساتھ حل کیا جائے۔

    مرکزی بینک کے مطابق عموماً اکاؤنٹس سیونگز یا کرنٹ اکاؤنٹ کے طور پر کھولے جا سکتے ہیں تاہم فریم ورک میں عملی حدود ،جن میں ڈپازٹس یا رقم نکلوانے کی حد، رقوم منتقل کرنے کی حد وغیرہ شامل ہیں، کی بنیاد پر چار زمروں اور اکاؤنٹ کھولنے کے لیے مطلوبہ دستاویزات کی نشاندہی کی گئی ہے، ان زمروں میں ’آسان ڈجیٹل اکاؤنٹ‘، ’آسان ڈجیٹل ریمی ٹنس اکاؤنٹ‘، ’فری لانسر ڈجیٹل اکاؤنٹ‘ اور ’ڈجیٹل اکاؤنٹ‘ شامل ہیں۔

    پہلے زمرے کا اکاؤنٹ کھولنا بہت آسان ہے جس کے لیے بہت بنیادی معلومات اور کم از کم دستاویزات درکار ہوتی ہیں اور اس میں کچھ عملی حدود ہیں اور آخری زمرہ یعنی ڈیجیٹل اکاؤنٹ کسی فنکشنل پابندی کے بغیر ہے لیکن اس کا اکاؤنٹ کھولنے کے لیے زیادہ معلومات درکار ہوتی ہیں۔

    صارف بنیادی اکاؤنٹ سے شروعات کر سکتا ہے اور بعد میں اسے اپ گریڈ کر کے ضرورت پڑنے پر بلند سطح کے اکاؤنٹ کی قسم پر منتقل ہو سکتا ہے، ہر سطح کے اکاؤنٹ کے لیے اسٹیٹ بینک کے مطلوبہ دستاویزات کی فہرست اس لنک پر دستیاب ہے https://www.sbp.org.pk/bprd/2021/C2-Annex-A.pdf

    اسٹیٹ بینک نے اس فریم ورک کے تحت اس امر کو یقینی بنانے کے لیے بینکوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ تمام کاغذات جمع کرانے کے دن سے دو ایّامِ کار کے اندر ان اکاؤنٹس کو کھولنے یا درخواست رد کرنے کا فیصلہ دو روز سے زیادہ کا وقت نہ لیں جبکہ صارفین کی سہولت کے لیے ہفتے کے ساتوں دن چوبیس گھنٹے خدمات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

    مزیدبرآں، بینک/ مائیکروفنانس بینک درخواست گزاروں کو ٹریکنگ نمبر جاری کرنے کے بھی پابند ہوں گے تاکہ درخواست گزار اپنی درخواستوں کی صورت حال سے آگاہ رہ سکیں۔

    یہ بات قابل ذکرہے کہ کئی برس سے اسٹیٹ بینک اپنے دائرہ کار میں آنے والے اداروں کو سازگار ضوابطی ماحول فراہم کیا ہے، تاکہ صارفین کو سہولت ملے۔

    اسٹیٹ بینک کے حالیہ اقدامات میں قومی ادائیگی نظام تزویز (این پی ایس ایس)، فوری ادائیگی نظام (راست)، الیکٹرونک منی انسٹی ٹیوشنز (ای ایم آئیز) اور غیر مقیم پاکستانیوں کے لیے روشن ڈجیٹل اکاؤنٹ متعارف کرانا شامل ہیں۔

    اسٹیٹ بینک نے بینکاری صنعت کو ہدایت کی ہے کہ 31 دسمبر 2021ء تک اس فریم ورک کو نافذ کریں ، اسٹیٹ بینک کو اعتماد ہے کہ اس اقدام سے مالی شمولیت کے مقاصد کے حصول کے علاوہ ملک میں بینکاری خدمات کی ڈجیٹائزیشن کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔

    یہ فریم ورک بینکاری شعبے کو اسٹیٹ بینک کے خواتین کو مالی نظام میں لانے کے لیے برابری پر بینکاری کے اقدام کو لانے کے لیے محرک بنے گا اور سہولت فراہم کرے گا اور توقع ہے کہ اس اقدام سے پاکستان میں برق رفتار اور محفوظ ڈجیٹل مالی انفراسٹرکچر کے ذریعے صارفین کو اپنی مالی ضروریات پوری کرنے میں آسانی ہوگی۔

  • بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے بڑی خوش خبری

    بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے بڑی خوش خبری

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے روشن اپنا گھر اسکیم متعارف کرا دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے ایک اسکیم متعارف کرائی ہے جس کے تحت بیرون ملک پاکستانی دنیا بھر میں کہیں سے بھی روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے پاکستان میں اپنا گھر خرید سکتے ہیں، یا فنانس کروا سکتے ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی گھر بیٹھے ڈیجیٹل ذریعے سے روشن اپنا گھر اسکیم میں شامل ہو سکتے ہیں۔

    روشن اپنا گھر اسکیم میں ٹیکس کا نظام سادہ اور حتمی ہے، اسکیم میں جائیداد کی فروخت کی صورت میں رقم مکمل طور پر قابل منتقلی ہے، اور کوئی پوچھ گچھ نہیں ہوگی۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق روشن اپنا گھر اسکیم میں فنانسنگ بھی پُر کشش شرح منافع پر فراہم کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ سینیٹر فیصل جاوید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے روشن اپنا گھر پروگرام متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے، وزیر اعظم عمران خان جمعے کو یہ منصوبہ لانچ کریں گے۔