Tag: اسٹیٹ بینک

  • صارفین کیلئے اہم خبر ، 25 ہزار روپے سے زائد کی ہر ٹرانزیکشن پر چارج  عائد

    صارفین کیلئے اہم خبر ، 25 ہزار روپے سے زائد کی ہر ٹرانزیکشن پر چارج عائد

    کراچی : اسٹیٹ بینک نے 25ہزار روپے سے زائد کی ہرٹرانزیکشن پر 0.1 فیصد چارج عائد کردیا تاہم ایک ہی بینک کےمختلف اکاؤنٹس میں رقوم کی ڈیجیٹل منتقلی پر کوئی چارج نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے انٹربینک فنڈز ٹرانسفر پر فیس عائد کردی اور کہا 25ہزارروپےسےزائدکی ہرٹرانزیکشن پر0.1فیصدچارج ہوں گے تاہم 25 ہزار روپے ماہانہ تک ٹرانزیکشن پرکوئی چارجز نہیں ہوں گے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ایک ہی بینک کےمختلف اکاؤنٹس میں رقوم کی ڈیجیٹل منتقلی پرکوئی چارج نہیں ہوگا۔

    خیال رہے سال 2020 میں کورونا وبا کے بعد اسٹیٹ بینک نے غیر معمولی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے ، جس میں بینکوں اور دیگر خدمت فراہم کنندگان کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اپنے تمام صارفین کو مفت انٹربینک فنڈ ٹرانسفر (آئی بی ایف ٹی) سروس فراہم کریں۔

    یاد رہے نئے مالی سال کے بجٹ میں کیش نکلوانے پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کر دیا تھا ،بجٹ میں 12 ودہولڈنگ ٹیکس شقوں کو ختم کیا گیا ، جس میں کیش نکلوانے پر عائد ‏ودہولڈنگ ٹیکس بھی شامل تھے۔

    وزیر خزانہ نے بتایا تھا کہ کہ کیش کےعلاوہ بینکنگ ٹرانزیکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کیا گیا جبکہ ۔ کریڈٹ، ڈیبٹ کارڈز ‏سےبیرون ملک رقوم بھیجنے پر بھی ودہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جارہا ہے۔

  • عالمی ڈیجیٹل مارکیٹوں میں پاکستانی برآمدکنندگان کی سہولت کیلئے فریم ورک تجویز

    عالمی ڈیجیٹل مارکیٹوں میں پاکستانی برآمدکنندگان کی سہولت کیلئے فریم ورک تجویز

    کراچی: اسٹیٹ بینک نے عالمی ڈیجیٹل مارکیٹوں میں پاکستانی برآمد کنندگان کو مصنوعات بیچنے میں سہولت دینے کے لیے فریم ورک تجویز کر دیا، تبدیلی کا مقصد موجودہ ہدایات کو سادہ بناکر کاروبار کی آسانی کوفروغ دینا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بینک دولت پاکستان نے زر مبادلہ ضوابط کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے ایجنڈے کو جاری رکھتے ہوئے پاکستان سے مصنوعات کی برآمد کے لیے ضوابطی ہدایات میں تبدیلیاں تجویز کردی ہے ، ان تبدیلیوں کا مقصد موجودہ ہدایات کو سادہ بنا کر کاروبار کرنے کی آسانی کو فروغ دینا ہے۔

    اہم ترین مجوزہ ترامیم میں بزنس ٹو بزنس ٹو کنزیومر (B2B2C) ای کامرس ماڈل کے تحت پاکستانی برآمد کنندگان کو اپنی مصنوعات بین الاقوامی ڈجیٹل مارکیٹس بشمول امیزون، ای بے، علی بابا کے ذریعے فروخت کرنے میں سہولت دینے کا فریم ورک شامل ہے۔

    ’پاکستان سنگل ونڈو پراجیکٹ‘ پر عملدرآمد کے لیے برآمدی ضوابط میں درکار ترامیم، جن سے الیکٹرانک فارم ای کی شرط ختم ہوجائے گی، بھی نظر ثانی شدہ مسودے کا حصہ ہیں۔

    اسی طرح بعض دوسرے شعبوں میں یہ تجویز کیا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک سے درکار ضوابطی منظوری کی شرط کو بینکوں کو سونپ دیا جائے تاکہ کاروباری طبقے کو سہولت ملے۔

    مجوزہ ترامیم اسٹیٹ بینک کے وسیع تر ایجنڈے کا حصہ ہیں، جس کا مقصد موجودہ زرمبادلہ ضوابط پر نظرثانی کرنا ہے، تاکہ یہ منڈی کی تغیر پذیر حرکیات، کاروباری ضروریات اور عالمی تجارت کی روایات سے ہم آہنگ ہوسکیں۔

    اس عمل کے دوران بینکاری صنعت اور کاروباری برادری کی مشاورت کے بعد زرمبادلہ مینوئل کے 11 ابواب پر پہلے ہی نظرثانی کی جاچکی ہے۔

  • بڑی خوشخبری ، پاکستان میں ترسیلاتِ زر بلند سطح پر پہنچ گئیں

    بڑی خوشخبری ، پاکستان میں ترسیلاتِ زر بلند سطح پر پہنچ گئیں

     کراچی : پاکستان میں ترسیلات زر بلندسطح پرپہنچ گئی، اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے 11 ماہ میں ترسیلات  میں 29 فیصد اضافہ ہوا اور 26.7ارب ڈالر کی ترسیلات رہیں ۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا گیا ہے کہ مئی میں ترسیلات زر 2 بلین ڈالر سے تجاوز کر گئیں ، مئی میں ترسیلات زر 2.5 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں، گزشتہ مالی سال مئی کےمقابلےمیں رواں مالی سال مئی میں ترسیلات زر34فیصد زائد ہے۔

    دوسری جانب وزارت خزانہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ رواں مالی سال جولائی سے مئی ترسیلات زرمیں29فیصدکااضافہ ہوا، رواں مالی سال کے11ماہ میں 26.7ارب ڈالر کی ترسیلات زر رہیں، 11ماہ میں ترسیلات زرگزشتہ مالی سال کےمقابلےمیں 3.6ارب ڈالرزائد ریکارڈ ہوئیں۔

    اس حوالے سے سینیٹر فیصل جاوید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان کیلئےایک بڑی خوشخبری ،پاکستان میں ترسیلات زر بلندسطح پرپہنچ گئی، گزشتہ سال کےمقابلےمیں مئی میں ترسیلات زر میں 34فیصداضافہ ، جولائی سے مئی ترسیلات زر26.7 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ، یہ گزشتہ سال کےمقابلےمیں29فیصدزیادہ ہے۔

    گذشتہ ماہ وزیر اعظم نے اپنے ٹویٹ میں کہا تھ کہ اپریل میں ترسیلات زر 2.8 ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچیں، رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں 24.2 ارب ڈالر کی ترسیلات زر آئیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ 10 ماہ کی ترسیلات زر سے آپ نے گزشتہ پورے مالی سال کا ریکارڈ توڑ دیا، نئے پاکستان پر اعتماد کرنے پر اوور سیز پاکستانیوں کا شکریہ۔

  • ذہنی معذور افراد کے لیے اسٹیٹ بینک کا اہم قدم

    ذہنی معذور افراد کے لیے اسٹیٹ بینک کا اہم قدم

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے عدالت کے مقررہ منیجر کے ذریعے ذہنی معذور افراد کا اکاؤنٹ کھولنے کی سہولت مہیا کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے ذہنی معذوری کے شکار افراد کو ایک واضح طریقے کے ذریعے بینک اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت دے کر انھیں ایک اہم سہولت مہیا کی ہے، یہ طریقہ کار فریقین کی مشاورت کے بعد وضع کیا گیا ہے۔

    پاکستان میں اب پہلی مرتبہ ذہنی معذور صارفین کے ایک نئے زمرے کے تحت بینک اکاؤنٹ کھولنے کے قابل ہو جائیں گے، جس کا نام ’ذہنی معذور فرد کا اکاؤنٹ‘ ہوگا، جسے اسٹیٹ بینک نے اے ایم ایل/ سی ایف ٹی/ سی پی ایف ضوابط میں متعارف کرایا ہے۔

    اسٹیٹ بینک نے تمام بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ذہنی معذور افراد کو ذہنی صحت کے قابل اطلاق قوانین کے مطابق عدالت کے مقرر ہ منیجر کی مدد سے اکاؤنٹ کھولنے اور اسے برقرار رکھنے میں سہولت دے سکتے ہیں۔

    اکاؤنٹ کھولنے کا طریقہ کار ذہنی معذور شخص اور عدالت کے مقررہ منیجر کی نادرا کے ذریعے بائیو میٹرک توثیق اور ان کی قانونی شناختی دستاویزات پیش کرنے پر مشتمل ہوگا، مزید برآں، بینک مقررہ منیجر کی قانونی حیثیت یقینی بنانے کے لیے عدالتی حکم کی توثیق شدہ اصل کاپی کی توثیق کرے گا۔

    واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک پہلے بھی بینکاری صنعت کی مشاورت سے معذور افراد کے لیے بعض اقدامات کر چکا ہے، جیسا کہ ان کی ملازمت کو خصوصی ترجیح دینا اور ان کی رسائی کے انفرا اسٹرکچر کو بہتر بنانا، اور بینکوں کی برانچز میں ریمپ اور وھیل چیئر کی سہولتوں کی فراہمی۔

    اسٹیٹ بینک مختلف صلاحیتوں کے حامل افراد کے لیے زر اعانت یافتہ مالی سہولتیں اور قرضہ ضمانت اسکیمیں بھی فراہم کر چکا ہے، اسٹیٹ بینک کے حالیہ قدم کے ساتھ معذور افراد کے لیے ایک نئی جامع مالی شمولیت کی پالیسی جلد متعارف کرائی جائے گی۔

  • عید کی تعطیلات میں اے ٹی ایمز سے کتنے ارب روپے نکلوائے گئے

    عید کی تعطیلات میں اے ٹی ایمز سے کتنے ارب روپے نکلوائے گئے

    کراچی: اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ عید اور رمضان کی تعطیلات میں 63.2 ملین ٹرانزیکشنز کے ذریعے 827.2 ارب روپے نکالے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک اور کمرشل بینکوں کی مشترکہ کوششوں سے رمضان اور عیدالفطر کے دوران اے ٹی ایم سروسز اوسطاً 96.5 فی صد رہیں، اس سے عیدالفطر کی تعطیلات کے دوران اپ ٹائم مزید بہتر ہو کر 98 فی صد ہوگیا۔

    رپورٹ کے مطابق رمضان اور عید کی تعطیلات کے دوران 63.2 ملین ٹرانزیکشنز کے ذریعے 827.2 ارب روپے نکالے گئے، جب کہ صرف عید کی تعطیلات کے دوران 11.6 ملین ٹرانزیکشنز کے ذریعے 137.8 ارب روپے نکالے گئے۔

    اسٹیٹ بینک نے رمضان المبارک کے مقدس مہینے اور عیدالفطر کی طویل تعطیلات کے دوران نقد رقوم کی زیادہ طلب کے پیش نظر اے ٹی ایم مانیٹرنگ کی ایک خصوصی مشق کا آغاز کیا تھا۔

    اسٹیٹ بینک کے اندر اس کام کے لیے وقف ایک ٹیم تشکیل دی گئی تھی تاکہ نگرانی کے ذریعے تمام بینکوں کے ملک گیر اے ٹی ایم آپریشنز پر نظر رکھی جا سکے۔

    اسٹیٹ بینک کی وقف ٹیم کا عملہ بینکوں کے ساتھ رابطے کے لیے چوبیس گھنٹے دستیاب رہا، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا ئے کہ 9 دنوں پر مشتمل عیدالفطر کی تعطیلات کے دوران اے ٹی ایم کی خدمات بلاتعطل دستیاب رہیں۔

    عوام کی جانب سے اسٹیٹ بینک کی ٹیموں کو 500 سے زیادہ شکایات موصول ہوئیں جنھیں کم سے کم وقت میں حل کرنے کے لیے بینکوں سے فوری طور پر رابطہ کیا گیا۔

    واضح رہے کہ رمضان اور عیدالفطر کے دوران خصوصی اے ٹی ایم مانیٹرنگ سے ٹھوس نتائج برآمد ہوئے ہیں، رمضان، عید اور دیگر تہواروں کی طویل تعطیلات کے دوران صارفین کو اے ٹی ایم سے متعلق سہولتوں کی زیادہ سے زیادہ دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے اسٹیٹ بینک کمرشل بینکوں کی شراکت سے متعدد اقدامات کرتا رہا ہے۔

  • 2 نئے منصوبے ، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے خوشخبری

    2 نئے منصوبے ، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے خوشخبری

    اسلام آباد : سینیٹر فیصل جاوید کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے روشن ڈیجیٹل پاکستان کے تحت دو نئے منصوبے لا رہا ہے ، وزیراعظم جمعرات کو11 بجے سمندرپارپاکستانیوں سے خطاب کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر فیصل جاوید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے خوشخبری ، اسٹیٹ بینک روشن ڈیجیٹل پاکستان کے تحت دو نئے منصوبے لا رہا ہے ، روشن اپنی کار اور روشن سماجی خدمت کے منصوبے لائے جائیں گے، وزیراعظم جمعرات کو11 بجے سمندرپارپاکستانیوں سے خطاب کریں گے۔

    وزیر اعظم کی جانب سے روشن ڈیجیٹل اسکیم لانچ ہونے کے بعد سے اب تک ایک لاکھ 20 ہزار سےزائدکاونٹ کھولےجاچکے ہیں، ایک ارب ڈالر کی ترسیلات زر اکاونٹس میں جمع ہوچکی ہیں۔

    چند روز قبل وزیراعظم عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا کہ الحمدللہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں جمع فنڈ ایک ارب ڈالرسےزائدہوگئے، سمندرپارپاکستانیوں کی بھرپورشرکت پران کا شکر گزار ہوں اور مختصروقت میں سنگ میل عبورکرنے پر اسٹیٹ بینک اور دیگر بینکوں کو سراہتا ہوں۔

  • اسٹیٹ بینک کے حوالے سے حکومت کا بڑا فیصلہ

    اسٹیٹ بینک کے حوالے سے حکومت کا بڑا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو پارلیمنٹ میں احتساب کے لیے جواب دہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، اسٹیٹ بینک کےگورنر کے احتساب کی ذمہ داری اب پارلیمنٹ کی ہے، جب کہ گورنر کی مدت میں اضافہ کر کے اسے 5 سال کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ کابینہ میں آج کچھ فیصلے اور قوانین کی منظوریاں دی گئی ہیں، جن میں اسٹیٹ بینک کے حوالے سے قانون کی منظوری بھی شامل ہے۔ اسٹیٹ بینک کو مزید خود مختار بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، یہ مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے آزادانہ فیصلے کرے گا، اسٹیٹ بینک سے قرض لینے کا سلسلہ بھی قانونی طور پر ختم کر رہے ہیں۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے متعلق قانون منظور کیا گیا ہے، جس کا بنیادی مقصد اس کے لیے مینڈیٹ طے کرنا ہے، اسٹیٹ بینک کےگورنر کی مدت 5 سال ہوگی، جب کہ اسٹیٹ بینک کو پارلیمنٹ میں احتساب کے لیے جواب دہ کیا جا رہا ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ کابینہ اجلاس میں3 بڑے قوانین کی منظوری دی گئی ہے، معیشت سے متعلق آئندہ دنوں اچھی بنیاد بنائی جائے گی۔ ان قوانین کا مقصد اقتصادی اداروں کو مضبوط بنانا ہے، حکومتی ادارے اور کمپنیز مختلف کاروبار کر رہے ہیں، ان تمام اداروں میں وزارتوں کے اختیار کو کم کیا جا رہا ہے، اور ان اداروں کے لیے بورڈ بنایا جائے گا۔

    وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ اداروں کو وزارتوں کی بجائے حکومت کے ماتحت کر رہے ہیں، اداروں کے بورڈز کے چیئرمین اب حکومت مقرر کرے گی، جب کہ اداروں کے سی ای او بورڈز کی تقرری کریں گے، کمپنیوں کو پیپرا رولز سے بھی چھٹکارا دلایا جائے گا، کمپنیوں کی لیڈر شپ پروفیشنل ہوگی اور انھیں بار بار تبدیل نہیں کیا جائے گا۔

    حفیظ شیخ نے کہا ٹیکسوں کی چھوٹ میں کمی لانے کے لیے بھی قانون لایا گیا ہے، اس سے ٹیکس زیادہ اکٹھا ہوگا، انکم ٹیکس میں خصوصی شعبوں کے لیے چھوٹ ختم کی جا رہی ہیں، تمام شعبوں کے لیے ٹیکس مساوی کر رہے ہیں، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ اور پاکستان کے تعلق کو بحال کر دیاگیا ہے۔

    انھوں نے کہا نج کاری مشکل کام ہے، اس میں سرمایہ دار کی ضرورت ہوتی ہے، نج کاری کے پروگرام کو مزید بڑھایا گیا ہے، کچھ کمپنیز کی نج کاری ہو جاتی اگر کرونا وبا نہیں آتی۔

    پریس کانفرنس میں ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا پہلے کسی کو پتا نہیں تھا کہ پاکستان میں کتنے ادارے کام کر رہے ہیں، ہم نے سروے کرایا تو معلوم ہوا کہ پاکستان میں 441 ادارے متحرک ہیں، ان اداروں کے ساتھ پرفارمنس ایگری منٹ ہوں گے۔

    انھوں نے بتایا 56 چیف ایگزیکٹوز مختلف اداروں کے تعینات کر دیےگئے ہیں، درست شخص درست جاب کے لیے ہوگا تو ادارے بنیں گے، میرے ذمے یہ بھی ہے کہ اداروں کو کیسے مضبوط بنایا جائے، ان اداروں کو 2 کلاسز میں علیحدہ کیا جائے گا۔

  • نیب  کی اسٹیٹ بینک سے  سندھ پولیس افسران کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب

    نیب کی اسٹیٹ بینک سے سندھ پولیس افسران کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب

    کراچی : قومی احتساب بیورر ( نیب ) نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے سندھ پولیس افسران کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کرلی ، جس میں 150 ایس ایچ اوزاور دیگر افسران شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورر ( نیب ) کراچی نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو خط لکھا ، جس میں سندھ پولیس افسران کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کی ہے، نیب نے150 ایس ایچ اوزاوردیگرپولیس افسران کی تفصیلات مانگی۔

    نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام بینکوں میں مذکورہ افسران کے شناختی کارڈنمبربھیجےجائیں، شناختی کارڈکےذریعےتمام بینکوں سے ڈیٹا حاصل کیا جائے۔

    نیب نے کہا ہے کہ اکاؤنٹ کب سے چلایا جارہا ہے، لاکر، ڈپازٹ کی تفصیلات دی جائیں اور 1985سے لے کر موجودہ تاریخ تک کا ریکارڈ فراہم کیا جائے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ بینک کےذریعےایکس چینج کمپنیوں سےغیرملکی کرنسی کی ترسیلات کی تفصیل دی جائے اور تمام ترتفصیلات باقاعدہ طریقہ کارکےتحت فراہم کی جائیں جبکہ اگر کسی تیسرے شخص کے ذریعے بھی اکاؤنٹ کھولا گیا ہو تو تفصیل فراہم کریں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ لسٹ کے مطابق پولیس افسران میں دھنی بخش مری ، راؤ ذاکر، ولایت شاہ، رانا لطیف کا ارشد لغاری، سجاد حیدر، جاوید سکندر ، جعفر بلوچ ، مٹھل شر،پیرناصر، فتح محمد شیخ، فاروق ستی اور امجد کیانی ، فیصل خان ، میر محمد لاشاری، نواز گوندل ، اقبال تنیو،معراج انور ، خالد محمود، صائمہ سعید، گلزار تنیو، احسان اللہ مروت، راؤد لشاد ، فراست شاہ، اے ڈی چوہدری اور ملک فیصل لطیف کا نام شامل ہیں۔

  • ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ

    ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے کے دوران مرکزی بینک کے ذخائر میں 1 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا جس کے بعد زرمبادلہ ذخائر بڑھ کر 12 ارب 90 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے کے دوران مرکزی بینک کے ذخائر میں 1 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مرکزی بینک کے زرمبادلہ ذخائر بڑھ کر 12 ارب 90 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گئے، کمرشل بینکوں کے ذخائر 3.6 کروڑ ڈالر کم ہو کر 7 ارب 13 کروڑ ڈالر رہ گئے۔

    اسٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 1.7 کروڑ ڈالر کم ہو کر 20 ارب 4 کروڑ ڈالر ہوگئے۔

    ترجمان اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافہ بیرونی سرمایہ کاری کی آمد کے باعث ہوا ہے۔

  • جنوری 2021:  براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی

    جنوری 2021: براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ رواں سال جنوری میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی آئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسٹیٹ بینک سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جنوری 2020 کے مقابلے میں جنوری 2021 میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں 12 فی صد کمی آئی ہے۔

    اسٹیٹ بینک اعلامیے کے مطابق جنوری 2021 میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 19 کروڑ 27 لاکھ ڈالر رہی، رواں مالی سال میں چین نے سب سے زیادہ 40 کروڑ 30 لاکھ ڈالر بیرونی سرمایہ کاری کی۔

    رواں مالی سال میں پاور سیکٹر میں 47 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی، تیل و گیس کی تلاش میں 13 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری آئی۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں بھی کمی آئی ہے، جو کہ 27 فی صد ہے، رواں مالی سال براہ راست بیرونی سرمایہ کاری ایک ارب 14 کروڑ ڈالر رہی۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال اسٹاک مارکیٹ سے 23 کروڑ 40 لاکھ ڈالر نکالے گئے، جب کہ ٹی بلز، بانڈز مارکیٹ سے 15 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا انخلا ہوا۔