Tag: اسٹیٹ بینک

  • اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل اور کارڈ ٹرانزیکشن کو مزید محفوظ اور آسان بنا دیا

    اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل اور کارڈ ٹرانزیکشن کو مزید محفوظ اور آسان بنا دیا

    کراچی : اسٹیٹ بینک نے جعلسازوں کی جانب سے پیمنٹ کارڈز کی اسکمنگ کے خطرے کو ختم کرنے کے لیے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ ملک بھر میں موجود اے ٹی ایم اور پی او ایس نیٹ ورک صرف یورو ماسٹر کارڈ ویزا چپ اور پن پر مبنی پیمنٹ کارڈ قبول کریں۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل اور کارڈ ٹرانزیکشن کو مزید محفوظ اور آسان بنا دیا ، مرکزی بینک نے ڈیجیٹل ادائیگیوں کو فروغ دینے کے لیے انہیں مزید محفوظ بنانے اور نئی خصوصیات متعارف کرادی۔

    اسٹیٹ بینک نے جعلسازوں کے پیمنٹ کارڈز کی اسکمنگ کے خطرے کو ختم کرنے کے لیے بھی سخت ہدایت جاری کردی ہے ، اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ ملک بھر میں موجود اے ٹی ایم اور پی او ایس نیٹ ورک صرف یورو ماسٹر کارڈ ویزا چپ اور پن پر مبنی پیمنٹ کارڈ قبول کریں گے۔

    مرکزی بینک کے مطابق اب صارف ادائیگی اور آن لائن ای کامرس خدمات کے لئے یورو ماسٹر کارڈ ویزا چپ اور پیمنٹ کارڈ استعمال کرسکیں گے ، اس کے لئے صارفین پوانٹ آف سیل مشنوں پر کارڈ کو بنا پن دئیے 3 ہزار روپے تک کی ادائیگی ہی کرسکیں گے۔

    اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ بینک صارفین کارڈ کے زریعے قرض کی ادائیگیاں بھی کرسکیں گے اور اب صارف ڈجیٹل چینلز کے ذریعے اپنی شکایات درج کراسکیں گے، جس کے لئے کسی انہیں کسی بینک کی برانچ جانے کی ضرورت نہیں ہوگی، اس سلسلے میں اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو 30 جون 2021 تک ان تمام اقدامات کے نفاذ کی ہدایت کردی ہے۔

  • مسلسل آٹھویں ماہ ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ

    مسلسل آٹھویں ماہ ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ

    اسلام آباد: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ ترسیلات زر مسلسل آٹھویں مہینے 2 ارب امریکی ڈالرز سے زائد رہیں جو جنوری 2020 کے مقابلے میں 19 فیصد زیادہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ گزشتہ ماہ ترسیلات زر مسلسل آٹھویں مہینے 2 ارب امریکی ڈالرز سے زائد رہیں۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ جنوری 2021 میں ترسیلات زر 2.3 ارب ڈالر رہیں، رواں سال جنوری میں ترسیلات سال گزشتہ جنوری 2020 کی نسبت 19 فیصد زیادہ رہیں۔ جنوری میں ترسیلات زر دسمبر میں وصول 2.4 ارب ڈالرز کے مقابلے میں کچھ کم رہیں۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق جولائی تا جنوری ترسیلات زر کا حجم 16.5 ارب ڈالر رہا جو سال گزشتہ سے 24 فیصد زائد ہے، جولائی تا جنوری ترسیلات زر کا بڑا حصہ سعودی عرب سے یعنی 4.5 ارب ڈالر رہا۔

    اس عرصے میں متحدہ عرب امارات سے 3.4 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں، برطانیہ سے 2.2 ارب اور امریکا سے 1.4 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ترسیلات زر میں متواتر اضافہ بڑی حد تک بینکاری ذرائع کے بڑھتے استعمال کا عکاس ہے، باضابطہ ذرائع سے رقوم کی آمد کے فروغ میں حکومت اور اسٹیٹ بینک کی کوششیں شامل ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے مزید کہا گیا کہ کووڈ 19 کی دوسری لہر کے سبب محدود سفر اور شرح مبادلہ کے لچکدار نظام کا بھی عمل دخل رہا۔

    اسٹیٹ بینک کی رپورٹ پر وزیر اعظم عمران خان نے بھی خوشی کا اظہار کیا۔

    اپنے ٹویٹ میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ترسیلات زر میں ملکی تاریخ میں ریکارڈ اضافہ ہوا، میں سمندر پار پاکستانیوں کا انتہائی شکر گزار ہوں۔

  • وزیر اعظم کا وژن: بیرون ملک مقیم ہزاروں پاکستانیوں نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کھلوا لیے

    وزیر اعظم کا وژن: بیرون ملک مقیم ہزاروں پاکستانیوں نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کھلوا لیے

    کراچی: بیرون ملک مقیم ہزاروں پاکستانیوں نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کھلوا لیے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا ہے کہ 97 ممالک میں مقیم 86 ہزار پاکستانیوں نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کھلوائے ہیں۔

    گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق اب تک روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں 48 کروڑ ڈالر آ چکے ہیں۔

    کراچی میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی تقریب سے خطاب میں رضا باقر نے کہا وزیر اعظم کا وژن ہے کہ سمندر پار پاکستانیوں کے لیے بینکاری آسان ہو جائے، اس ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سمندر پار پاکستانی آسانی سے بینکاری کر سکیں گے۔

    تقریب سے خطاب میں وزیر اعظم کے مشیر برائے اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ اسٹیٹ بینک اور حکومت پاکستان کی مشترکہ کاوش ہے، اب شہری گھر بیٹھے بینک اکاؤنٹ کھول سکتے ہیں۔

    ڈاکٹر عشرت حسین کا کہنا تھا پاکستانی بیرون ملک سے بھی جائیداد اور اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ فروری میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ پروگرام کے تحت میسر آنے والی سہولیات کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس منعقد ہوا تھا، جس میں بتایا گیا کہ روزانہ کی بنیاد پر 600 سے700 اکاؤنٹس کھل رہے ہیں، اور روزانہ 6 سے 7 ملین ڈالرز کی ترسیلات اور ادائیگیاں ہو رہی ہیں۔

  • کرونا وائرس وبا کے باوجود بینکوں کے ڈپازٹس میں اضافہ

    کرونا وائرس وبا کے باوجود بینکوں کے ڈپازٹس میں اضافہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا کے باوجود بینکوں کے ڈپازٹس میں اضافہ ہوا اور جنوری 2021 میں ڈپازٹس 17 ہزار 896 ارب روپے تک پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ جنوری 2021 میں بینکنگ سسٹم سے 790 ارب روپے کے ڈپازٹس نکال لیے گئے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ جنوری 2021 میں بینکوں کے ڈپازٹس 17 ہزار 876 ارب روپے کی ریکارڈ سطح سے کم ہو کر 17 ہزار 86 ارب روپے رہ گئے۔ دسمبر 2020 میں بینکوں کے ڈپازٹس 17 ہزار 876 ارب روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئے تھے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق جنوری 2020 کے مقابلے میں جنوری 2021 کے اختتام پر بینکوں کے ڈپازٹس 16.5 فیصد زائد ہیں، جنوری 2020 میں بینکوں کے ڈپازٹس 14 ہزار 683 ارب تھے جو جنوری 2021 میں 17 ہزار 896 ارب روپے ہیں۔

    دوسری جانب معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس وبا کے باوجود طلب میں اضافے پر معیشت میں بہتری ہو رہی ہے، کرونا وبا کی دوسری لہر میں کمی پر بھی کاروباری سرگرمیوں میں بہتری ہوئی ہے۔

    ماہرین کے مطابق دسمبر 2020 میں بینکوں کے فنانشل کلوزنگ کی وجہ سے ڈپازٹس میں اضافہ ہوا تھا۔

  • دسمبر 2020 میں ملک میں کتنے کروڑ ڈالرز کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی؟

    دسمبر 2020 میں ملک میں کتنے کروڑ ڈالرز کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی؟

    کراچی: پاکستان میں دسمبر 2020 کے مہینے میں 20 کروڑ 24 لاکھ ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بیرونی سرمایہ کاری کے حوالے سے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ ماہ ملک میں بیس کروڑ چوبیس لاکھ ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ملک کے نجی شعبے میں زیادہ سرمایہ کاری ہوئی، جو 13.48 کروڑ ڈالرز رہی، جب کہ سرکاری شعبے میں 6.77 کروڑ ڈالرز کی سرمایہ کاری ہوئی۔

    ایس بی پی کا کہنا ہے کہ رواں سال کی پہلی ششماہی میں51.45 کروڑ ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی ہے، جب کہ گزشتہ مالی سال کی نسبت رواں سال پہلی ششماہی میں بیرونی سرمایہ کاری 72 فی صدکم رہی۔

    جولائی سے دسمبر کے دوران براہ راست سرمایہ کاری 30 فی صد کم ہو کر 95 کروڑ ڈالر رہی، 6 مہینے میں اسٹاک ایکس چینج سے 24 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری نکالی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق 6 ماہ میں نجی شعبے میں 70.83 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی، سرکاری شعبے سے 6 ماہ میں 19.38 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری نکالی گئی۔

  • اسٹیٹ بینک ویکسین آنے تک معاشی استحکام کی جانب پیش رفت بنائے رکھے گا: گورنر

    اسٹیٹ بینک ویکسین آنے تک معاشی استحکام کی جانب پیش رفت بنائے رکھے گا: گورنر

    اسلام آباد: گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا ہے کہ کرونا وبا کے باوجود معاشی اعداد و شمار بہتر ہوئے ہیں، اسٹیٹ بینک ویکسین آنے تک معاشی استحکام کی جانب پیش رفت بنائے رکھے گا۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے رائٹرز نیکسٹ سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے اقتصادی اصلاحات پر بات چیت جاری ہے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ہم جلد مارکیٹ اور دنیا کو اپنا پروگرام جاری رکھنے کی اچھی خبر دیں گے، فنڈ کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں ہے۔ پاکستان کو اپنا ٹیکس جی ڈی پی تناسب بہتر بنانا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ کرونا وبا کی دوسری لہر کے باوجود معاشی استحکام ہے، ابھی تک کرونا کی دوسری لہر میں ویکسین کے بغیر ہیں، ویکسین آجانے سے حالات مزید بہتر ہوں گے۔ اسٹیٹ بینک ویکسین آنے تک معاشی استحکام کی جانب پیش رفت بنائے رکھے گا۔

    گورنر اسٹیٹ بینک نے مزید بتایا کہ کرونا وبا کے باوجود معاشی اعداد و شمار بہتر ہوئے ہیں، پاکستانی معاشی نمو رواں مالی سال 1.5 سے 2.5 فیصد رہنے کی امید ہے، آئندہ 2 سے 3 سال معیشت کے لیے بہتر ہوں گے۔

  • اسٹیٹ بینک نے بڑھتے پنشن اخراجات پر خطرے کی گھنٹی بجادی

    اسٹیٹ بینک نے بڑھتے پنشن اخراجات پر خطرے کی گھنٹی بجادی

    کراچی : اسٹیٹ بینک نے بڑھتے پنشن اخراجات پر خطرے کی گھنٹی بجادی اور خبردار کیا پنشن اخراجات وفاقی اورصوبائی سطح پر صحت وتعلیم کے اخراجات سےزائد ہے، 2021 میں پنشن کی مد میں اخراجات بڑھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پنشن اخراجات ملکی ترقیاتی اخراجات کے نصف کے قریب پہنچ گئے ، 2011 سے2021تک وفاقی سطح پر پنشن اخراجات میں 18فیصداضافہ ہوا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ پنشن اخراجات وفاقی اورصوبائی سطح پرصحت وتعلیم کے اخراجات سے زائد ہے ۔

    مرکزی بینک نے خبردار کیا کہ 2021 میں پنشن کی مد میں اخراجات بڑھیں گے، بڑے پیمانے پرجلدریٹائرمنٹ کےرجحان کےباعث پنشنرز کی تعداد بڑھےگی اور جلدریٹائرمنٹ کارجحان ، پنشن اخراجات میں اضافے کا باعث بنے گا۔

    مالی سال 2020 ٹیکس ریونیو میں پنشن اخراجات18اعشاریہ7فیصدتک پہنچ چکے ہیں، پنشن اخراجات 10سال پہلے کی سطح سے تقریباً دگنے ہیں۔

  • کرونا وبا سے متاثرہ پاکستانی معیشت کی بحالی سے متعلق اہم رپورٹ

    کرونا وبا سے متاثرہ پاکستانی معیشت کی بحالی سے متعلق اہم رپورٹ

    کراچی: اسٹیٹ بینک نے ملکی معیشت پر پہلی سہ ماہی رپورٹ جاری کر دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایس بی پی رپورٹ میں کہا گیا ہے مالی سال 2021 میں پاکستان کی معیشت کرونا سے پہلے کی راہ پر دوبارہ گامزن ہو چکی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق معاشی سرگرمیوں کی بحالی زراعت، صنعت اور خدمات کے شعبوں میں نمایاں تھی، بیرونی اور مالیاتی شعبے کے اظہاریے بھی موافق رہے، ترقی پذیر بحالی کو معاشی استحکام برقرار رکھتے ہوئے حاصل کیا گیا۔

    سہ ماہی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میعشیت کی بحالی اقدامات اور ڈیجیٹل ذرائع کے فروغ نے ترسیلاتِ زر بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا، تیل کی قیمتوں میں کمی سے درآمدی ادائیگیاں گزشتہ سال کے مقابلے میں کم رہیں، تاہم پاکستان کی برآمدی کارکردگی متعدد دیگر ابھرتی معیشتوں کے مقابلے میں بہتر رہی۔

    رپورٹ کے مطابق برآمدات نے اپنی کرونا سے قبل ستمبر والی سطح کو چھو لیا، ٹیکسٹائل، سیمنٹ اور دوا سازی کی بلند برآمدی وصولیوں سے بھی مدد ملی، ملک کے زر مبادلہ کے ذخائر میں مزید اضافہ ہوا۔

    صنعت کے شعبے میں سیمنٹ اور فوڈ پروسیسنگ صنعتوں میں اضافہ ہوا، گاڑیوں کے شعبے میں بھی بحالی ہوئی، مہنگائی تھوڑی سی بڑھ گئی، جسے غذائی مہنگائی سے منسوب کیا جا سکتا ہے۔

    روزگار اسکیم کی رقم 13 نومبر 2020 تک بڑھ کر 238.2 ارب روپے ہو گئی، کرونا سے نمٹنے کی ری فنانس سہولت کی رقم بڑھ کر 8.4 ارب روپے تک پہنچ گئی۔

  • آئی ٹی برآمدات میں 51 فیصد اضافہ، برآمدات 76 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں

    آئی ٹی برآمدات میں 51 فیصد اضافہ، برآمدات 76 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں

    اسلام آباد: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ نومبر 2020 میں آئی ٹی برآمدات میں 51 فیصد اضافہ ہوا ہے، رواں برس جولائی تا نومبر آئی ٹی برآمدات 76 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ نومبر 2020 میں آئی ٹی برآمدات میں 51 فیصد اضافہ ہوا ہے، مالی سال کے 5 ماہ میں آئی ٹی برآمدات 39 فیصد بڑھ گئیں۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق جولائی تا نومبر آئی ٹی برآمدات 76 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں۔

    دوسری جانب ماہر معاشیات سمیع اللہ طارق کا کہنا ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) سیکٹر کو فعال کیا جائے تو ایکسپورٹ بڑھ سکتی ہے، معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے مگر تھوڑا وقت لگے گا۔

    سمیع اللہ طارق کا کہنا تھا کہ بیرونی ادائیگی کے توازن میں بہتری آئی ہے، ایکسپورٹ میں بہتری آئی جبکہ رمیٹنس میں بھی 5 ماہ میں اضافہ ہوا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ نومبر میں آئی ٹی ایکسپورٹ میں 51 فیصد اضافہ ہوا، وفاقی حکومت کی اس وقت توجہ 4 سیکٹرز پر ہے، ان میں ٹیکسٹائل، کنسٹرکشن، الیکٹرک وہیکل اور موبائل مینو فیکچرنگ شامل ہیں۔

    سمیع اللہ طارق کا کہنا تھا کہ معیشت کی صورتحال مستحکم ہے مگر راستہ ابھی طویل ہے، معاشی اشاریے درست سمت میں جا رہے ہیں۔ آئی ٹی ایکسپورٹ بذریعہ بینک فارمولائز ہونے سے فائدہ ہوگا جبکہ اس سے ایکسپورٹ اور آمدنی دونوں بڑھیں گی۔

  • اسٹیٹ بینک نے آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا

    اسٹیٹ بینک نے آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک نے آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا جس کے مطابق شرح سود 7 فیصد پر برقرار رہے گی۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق مرکزی بینک نے آئندہ دو ماہ کے لیے شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کردیا، ڈسکاؤنٹ ریٹ میں بھی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق معیشت کی بحالی کا سلسلہ زور پکڑ رہا ہے اور کاروباری احساسات مزید بہتر ہوئے ہیں جبکہ کورونا کی دوسری لہر پاکستان کی معاشی نمو میں کمی کے خاصے خطرات کو سامنے لارہی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق مہنگائی کھانے پینے کی اشیا کی رسد کے دباؤ کا نتیجہ ہے جو عارضی ہے، رواں مالی سال مہنگائی 7 سے 9 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، مہنگائی اور معاشی نمو کے منظر نامے کو لاحق خطرات متوازن محسوس ہوتے ہیں۔

    واضح رہے کہ اس وقت ملک میں پالیسی ریٹ 7 فیصد پر موجود ہے، اس سے قبل ستمبر میں ہونے والے اجلاس میں مرکزی بینک نے ڈسکاؤنٹ ریٹ 7 فیصد پر برقرار رکھا تھا۔

    اس سے قبل گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا کہ جون کے مقابلے میں اب حالات بہت بہتر ہیں، ان وجوہات کی بنا کر شرح سود کو مستحکم رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، ملک کے معاشی حالات بہتر ہوئے ہیں، مہنگائی میں تھوڑا اضافہ ہوا لیکن یہ انتظامی مسئلہ ہے، کورونا وبا کے اثرات سے بچاؤ کے لیے احساس پروگرام سمیت مختلف اقدامات کیےگئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ شرح سود میں کمی سے کاروباری طبقے کو 470 ارب روپے ریلیف ملا، کورونا سے بچاؤ کے لے شرح سود میں تیزی سے کمی کی گئی۔