Tag: اسٹیٹ بینک

  • آئندہ دو ماہ کے لئے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج  کیا جائے گا

    آئندہ دو ماہ کے لئے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائے گا

    کراچی : اسٹیٹ بینک کی جانب سے آئندہ دو ماہ کے لئے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائے گا، ستمبر میں ڈسکاؤنٹ ریٹ 7 فیصد پر برقرار رکھا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کااجلاس آج ہوگا، اجلاس کے بعدآئندہ دوماہ کے لئے ڈسکائونٹ ریٹ کے حوالے سے فیصلے کا اعلان کیا جائے گا ۔

    اس وقت ملک میں پالیسی ریٹ سات فیصد پر موجود ہے، اس سے قبل ستمبر میں ہونے والے اجلاس میں مرکزی بینک نے ڈسکائونٹ ریٹ سات فیصد پر برقرار رکھا تھا۔

    گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا  کہ جون کے مقابلے میں اب حالات بہت بہتر ہیں، ان وجوہات کی بنا کر شرح سود کو مستحکم رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، ملک کے معاشی حالات بہتر ہوئے ہیں، مہنگائی میں تھوڑا اضافہ ہوا لیکن یہ انتظامی مسئلہ ہے، کورونا وبا کے اثرات سے بچاؤ کے لیے احساس پروگرام سمیت مختلف اقدامات کیے گئے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا  تھا کہ شرح سود میں کمی سے کاروباری طبقے کو 470 ارب روپے ریلیف ملا، کورونا سے بچاؤ کے لے شرح سود میں تیزی سے کمی کی گئی۔

    خیال رہے اسٹیٹ بینک تین ماہ میں ڈسکائونٹ ریٹ میں چھ سو پچیس بیسز پوائنٹس کمی کرچکا ہے۔

  • سستے گھروں کی تعمیر، اسٹیٹ بینک نے مراعات کا اعلان کر دیا

    سستے گھروں کی تعمیر، اسٹیٹ بینک نے مراعات کا اعلان کر دیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کم لاگت اور سستی ہاؤسنگ فنانس کے فروغ کے لیے نئی ریگولیشن کا اعلان کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایس بی پی نے کم لاگت اور سستی ہاؤسنگ فنانس کی فراہمی کے لیے بینکوں کے لیے 5 مراعات کا اعلان کیا ہے۔

    اسٹیٹ بینک نے بینکوں کے لیے موجودہ ضوابط میں استعمال کردہ کم لاگت ہاؤسنگ فنانس کی تعریف تبدیل کر دی ہے، ہاؤسنگ فنانس کے لیے درجہ اوۤل اور درجہ دوم سستا حکومتی قرض فراہم کیا جائے گا۔

    اسٹیٹ بینک نے سستے قرض کے لیے گھر کی مالیت 30 سے بڑھا کر 35 لاکھ کر دی، قرضے کا زیادہ سے زیادہ حجم بھی 27 سے بڑھا کر 31 لاکھ 50 ہزار کر دیا گیا، اس سے کم لاگت ہاؤسنگ فنانس کے لیے بینکوں کی قرضے دینے کی حد بڑھ جائے گی، اور مالیت اور قرض کے حجم میں تبدیلی سے سبسڈی والا قرض لینے میں سہولت ہوگی۔

    ایس بی پی کا کہنا ہے کہ غیر رسمی کاروبار کرنے والوں کو اپنی آمدنی کا ثبوت فراہم کرنے میں مشکلات ہوتی ہیں، اس لیے بینک آمدنی کے ذرایع کا تعین کرنے اور قرض کی اہلیت جانچنے کے لیے متبادل طریقے استعمال کریں، دوسرے اور تیسرے درجے کی رعایات اس طبقے کو فنانسنگ فراہم کرنے کے لیے دی جا رہی ہیں۔

    ایس بی پی کے مطابق کم لاگت ہاؤسنگ فنانس کے حوالے سے بینکوں کو ڈی بی آر کی شرط سے مستثنیٰ کر دیا گیا ہے، قرض اہلیت کے لیے کرایہ، یوٹیلٹی بلز، موبائل فون کے بلز وغیرہ استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

    بینکوں کو کم لاگت ہاؤسنگ فنانس کے لیے 30 ستمبر 2022 تک ’انٹرنل کریڈٹ رسک ریٹنگ سسٹم‘ سے بھی مستثنیٰ کر دیا گیا ہے، اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ پہلے سے گھر کی ملکیت رکھنے والوں کو بھی سستا قرض فراہم کیا جا سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ تعمیرات کے شعبے میں قرض کی شرح جی ڈی پی کے ایک فی صد سے بھی کم ہے، جس کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے مراعات کا اعلان کیا ہے۔

  • اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 12ارب 93 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے

    اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 12ارب 93 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے

    کراچی : اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر تینتیس ماہ کی بلند ترین سطح بارہ ارب ترانوے کروڑ ڈالر سے زائد ہوگئے ، ایک ہفتے کے دوران ملکی ذرمبادلہ کے ذخائر میں 17 کروڑ ستاسی لاکھ ڈالرز اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ملکی ذرمبادلہ کے ذخائر 20 ارب 8 کروڑ ڈالر سے تجاوز  کر گئے، ایک ہفتے کے دوران ملکی ذرمبادلہ کے ذخائر میں سترہ کرور ستاسی لاکھ ڈالرز اضافہ ہوا ۔

    اسٹیٹ بینک کے ذرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 12 ارب 93 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے، جو فروری دو ہزار اٹھارہ کے بعد کی بلند ترین سطح ہے ۔

    دوسری جانب مسلسل چوتھے ماہ ملکی کرنٹ اکائونٹ سرپلس میں رہا ، اسٹیٹ بینک کے مطابق اکتوبر کے مہینے میں کرنٹ اکائونٹ سرپلس بڑھ کر اڑتیس کروڑ بیس لاکھ ڈالر سے تجاوز کر گیا، جو ستمبر میں پانچ کروڑنوے لاکھ ڈالر تھا۔

    جولائی سے اکتوبر کے دوران کرنٹ اکائونٹ ایک ارب بیس کروڑ ڈالر سرپلس رہا جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں کرنٹ اکائونٹ ایک ارب چالیس کروڑ ڈالر خسارے میں تھا ، ترسیلات زر میں اضافے اور تجارتی خسارہ محدود رہنے سے کرنٹ اکائونٹ سرپلس میں اضافہ ہوا۔

  • غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر 19 ارب 53 کروڑ ڈالر ہو گئے

    غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر 19 ارب 53 کروڑ ڈالر ہو گئے

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر 19 ارب 53 کروڑ ڈالر  ہو  گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے غیر ملکی زر مبادلہ سے متعلق تازہ رپورٹ جاری کر دی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زر مبادلہ کے ذخائر آؤٹ فلو کے بعد 19 ارب 53 کروڑ ڈالر ہو گئے ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ اس وقت مرکزی بینک کے پاس 12 ارب 35 کروڑ ڈالر ہیں، جب کہ دیگر بینکوں کے پاس 7 ارب 17 کروڑ ڈالر زر مبادلہ کے ذخائر موجود ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ستمبر میں ساکرا اکاؤنٹس سے 2 کروڑ 83 لاکھ ڈالر آؤٹ فلو ہوا، جب کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ساکرا سے آؤٹ فلو کاحجم 16 کروڑ 12 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔

    اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں ایک کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا اضافہ

    یاد رہے کہ 17 ستمبر کی اسٹیٹ بینک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مرکزی بینک کے ذخائر میں ایک ہفتے میں ایک کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا، جس کے بعد اسٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 12 ارب 82 کروڑ ڈالر سے تجاوز کرگئے تھے۔ جب کہ کمرشل بینکوں کے پاس 7 ارب 13 کروڑ ڈالر موجود تھے، جس سے ملکی مجموعی ذخائر 19 ارب 95 کروڑ ڈالر پر پہنچ گئے۔

    دو ماہ قبل اسٹیٹ بینک نے معیشت پر مالی سال 2020 کی تیسری سہ ماہی رپورٹ جاری کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ ملکی اور عالمی سطح پر کرونا کے باعث مہنگائی کی صورت حال میں بہتری آئی۔

  • آئندہ دو ماہ کے لئے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان آج ہوگا

    آئندہ دو ماہ کے لئے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان آج ہوگا

    کراچی : اسٹیٹ بینک آئندہ دو ماہ کے لئے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کرے گا ، شرح سود موجودہ سطح سات فیصد پر برقرار رکھے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا، اجلاس میں پالیسی پر گفتگو ہوگی، جس کے بعد گورنر اسٹیٹ بینک آج شام 5 بجے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کریں گے۔

    ماہرین کے مطابق شرح سود میں کسی تبدیلی کی توقع نہیں اور شرح سود موجودہ سطح سات فیصد پر برقرار رکھے جانے کا امکان ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ معیشت کے اعدادو شمار بہتر ہیں اور ساتھ ہی مہنگائی کی شرح رواں مالی سال کے ہدف سات سے نو فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے جبکہ کورونا وبا کے باعث کاروباری اور تجارتی شعبے کی سہولت کے لئے سستے قرضوں کی فراہمی بھی مرکزی بینک کی ترجیحات میں شامل ہےْ۔

    تجزیہ کار مزمل اسلم کے مطابق اس وقت شرح سود سات فیصد پر موجود ہے، مارچ سے اب تک مرکزی بینک ڈسکائونٹ ریٹ میں چھ سو پچیس بیسز پوائنٹس کمی کر چکا ہے۔

  • اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں ایک کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا اضافہ

    اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں ایک کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا اضافہ

    کراچی: مرکزی بینک کے ذخائر میں ایک ہفتے میں ایک کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق ایک ہفتے میں مرکزی بینک کے ذخائر میں ایک کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا۔

    اعلامیے کے مطابق حالیہ اضافے کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 12 ارب 82 کروڑ ڈالر سے تجاوز کرگئے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق کمرشل بینکوں کے پاس 7 ارب 13 کروڑ ڈالر موجود ہیں، ملکی مجموعی ذخائر 19 ارب 95 کروڑ ڈالر پر پہنچ گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ دو ماہ قبل اسٹیٹ بینک نے معیشت پر مالی سال 2020 کی تیسری سہ ماہی رپورٹ جاری کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ ملکی اور عالمی سطح پر کورونا کے باعث مہنگائی کی صورتحال میں بہتری آئی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نےمارچ سےجون پالیسی ریٹ میں625بیسزپوائنٹس کمی کی، کاروباری اداروں اور افراد کےقرض کی اصل رقم مؤخر اور قرضوں کی تشکیل نو کی اجازت دی۔

    اس دورانیے میں اسٹیٹ بینک نے 3نئی ری فنانسنگ اسکیمیں شروع کیں۔ جی ڈی پی سکڑنےکی بڑی وجہ صنعتوں، خدمات کےشعبےکی سرگرمیوں میں کمی ہے۔

  • اسٹیٹ بینک کا ڈیجیٹل سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کیلئے سہولت کا فیصلہ

    اسٹیٹ بینک کا ڈیجیٹل سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کیلئے سہولت کا فیصلہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کو سہولت دینے کا فیصلہ کرلیا ہے، مرکزی بینک نے فارن ایکسچینج ریگولیشن میں ترمیم کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے فارن ایکسچینج ریگولیشن میں ترمیم کردی گئی، ترمیم کے تحت ڈیجیٹل سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کو بہترین سہولتیں مسیر آئیں گی۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ترمیم کے تحت بینکس سالانہ 2 لاکھ ڈالر بیرون ملک بھیج سکیں گے۔

    بینک کے مطابق یہ رقم صرف غیرملکی ڈیجیٹل سروس کے لیے بھیجی جاسکے گی، 62غیرملکی کمپنیوں کی فہرست بھی جاری کردی گئی، ان 62 کمپنیوں کو ہی ڈیجیٹل ادائیگی کی جاسکے گی۔

  • تاریخ میں پہلی بار 15 کمرشل بینکوں پر بھاری جرمانے

    تاریخ میں پہلی بار 15 کمرشل بینکوں پر بھاری جرمانے

    کراچی: اسٹیٹ بینک نے قوانین کی خلاف ورزی پر تاریخ میں پہلی بار 15 کمرشل بینکوں پر بھاری جرمانے عائد کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق صارفین کی معلومات نہ رکھنے اور فارن ایکسچینج قوانین کی خلاف ورزیاں کرنے پر اسٹیٹ بینک کی جانب سے پندرہ کمرشل بینکوں پر بھاری جرمانے عائد کیے گئے۔

    جرمانے اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ سے متعلق بھی کیے گئے، 15 بینکوں پر قوانین کی خلاف ورزی پر 1 ارب 68 کروڑ روپے کے بھاری جرمانے کیے، بینکوں پر مارچ سے جون 2020 کے دوران جرمانے کئے گئے ہیں۔

    اسٹیٹ بینک نے بینکوں پر جرمانے عوام کے سامنے جولائی 2019 سے لانا شروع کیا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے تمام پندرہ بینکوں کے نام کی تفصیلات جاری کردیں۔ مسلم کمرشل بینک پر قوانین کی خلاف ورزی پر 15کروڑ84لاکھ روپے کا جرمانہ ہوا۔ جبکہ نیشنل بینک پر 26کروڑ98لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا۔

    اسی طرح بینک آف پنجاب پر 28کروڑ63لاکھ روپے سے زائد کا جرمانہ ہوا، یونائیٹڈ بینک پر 13کروڑ 70لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا۔ پابندیوں میں دیگر بینکس بھی شامل ہیں۔

  • کرونا کے معیشت پر اثرات، گورنراسٹیٹ بینک کا اہم بیان سامنے آگیا

    کرونا کے معیشت پر اثرات، گورنراسٹیٹ بینک کا اہم بیان سامنے آگیا

    کراچی: گورنراسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا ہے کہ کروناوائرس کی وبا سے عوامی صحت کا بحران پیدا ہوا اور ملک میں معاشی بحران کا سامنا بھی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنراسٹیٹ بینک رضاباقر کا غیر ملکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ کرونا کے باعث معیشت کو گہرا نقصان پہنچا، وبا کے 2لاکھ 13ہزار کیس رپورٹ ہوئے، پاکستان میں 4ہزار اموات ہوئیں۔

    انہوں نے کہا کہ وبا کی وجہ سے ملک سمیت عالمی سطح پر معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہوئے۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد معیشت اپنی پرانی شکل اختیار کررہی ہے۔

    دوسری جانب وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق مالی سال 2019-20کےدوران مہنگائی کی شرح10.74 فیصد رہی، ایک سال میں پیاز کی قیمت68فیصد اور دالوں کی قیمت 43 سے 66فیصد بڑھ گئیں۔

  • بینکوں کے ملازمین میں کرونا کے بڑھتے کیسز پر اسٹیٹ بینک کا ایکشن

    بینکوں کے ملازمین میں کرونا کے بڑھتے کیسز پر اسٹیٹ بینک کا ایکشن

    کراچی: اسٹیٹ بینک نے بینکوں کے ملازمین میں کروناوائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز پر ایکشن لے لیا اور ملک بھر کے بینک برانچز میں رینڈم کرونا ٹیسٹ کرانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلا کے مطابق اسٹیٹ بینک نے کروناوائرس کے پیش نظر ملک بھر میں بینکس حکام کو خصوصی ہدایت جاری کی ہیں اور کہا  ہےکہ بینکس حکام کرونابچاؤ ایس او پیز پر عمل درآمد ہرصورت یقینی بنائیں۔

    اسٹیٹ بینک نے تصدیق کی ہے کہ نیشنل بینک اسلام آباد کی 5برانچز کے کچھ ملازمین کے ٹیسٹ مثبت آئے۔ جبکہ نیشنل بینک ریجنل آفس، میلوڈی مین برانچ، آئی10 اور ایف6برانچز بند کردیے گئے ہیں۔

    ’کرونا سے بچاؤ کے لیے حفاظتی اقدمات پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے‘۔

    خیال رہے کہ کروناوائرس نے ملک بھر کے تمام اداروں اور شعبوں میں اپنے پنجے گاڑ لیے ہیں، پارلیمنٹ، محکمہ پولیس، عدالت اور میڈیا سمیت مختلف شعبوں میں کئی افراد کرونا سے متاثر ہوچکے ہیں۔