Tag: اسٹیٹ بینک

  • ملازمین کو تنخواہ دینے کے لیے کاروباری افراد کو قرضہ ملے گا

    ملازمین کو تنخواہ دینے کے لیے کاروباری افراد کو قرضہ ملے گا

    اسلام آباد: اسٹیٹ بینک نے کرونا وائرس سے متاثر کاروبار کے مالکان کو مزید سہولت دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے تنخواہوں کے لیے قرض دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے متاثر کاروبار کو تنخواہ کی ادائیگی میں مزید سہولت فراہم کردی گئی ہے، کاروباری افراد جنہوں نے ملازمین کو تنخواہ خود ادا کردی ہے ان کو بھی قرضہ فراہم کیا جائے گا۔

    اسٹیٹ بینک نے 10 اپریل کو ریفنانس اسکیم کا اعلان کیا تھا، اسکیم کے تحت کاروباری افراد سستے قرضے لے سکتے ہیں تاکہ اپنے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کر سکیں۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق وہ افراد جنہوں نے اپریل میں قرضے کی درخواست دی لیکن وہ منظور نہیں ہوئے یا وہ انتظار میں ہیں، اب وہ کاروباری افراد مئی میں کلیم داخل کر سکتے ہیں۔

    علاوہ ازیں اسٹیٹ بینک کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ وہ افراد جنہوں نے مئی 2020 کی تنخواہ ادا کردی لیکن ان کے قرضے منظور نہیں ہوئے انہیں بھی یہ قرضہ مل سکے گا۔

  • اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی جاری کردی، شرح سود میں کمی

    اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی جاری کردی، شرح سود میں کمی

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی جاری کری جس کے تحت شرح سود میں مزید 100 بیسس پوائنٹ ایک فیصد کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایک فیصد کمی کے بعد شرح سود 8 فیصد پر آگئی ہے، گزشتہ دو ماہ میں شرح سود میں 5.25 فیصد کمی کی جاچکی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں برس مہنگائی کی شرح 11 سے 12 فیصد رہنے کا امکان ہے، اگلے مالی سال مہنگائی کی شرح 7 فیصد سے 9 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

    مرکزی بینک کے مطابق کرونا کے باعث اچھوتے چیلنج کا سامنا ہے کیونکہ وبا کی نوعیت غیرمعاشی ہے، شرح سود میں کمی معاشی سست روی ختم نہیں کرسکتی لیکن رقم کی قلت کا مسئلہ حل کرسکتی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مارچ اور اپریل میں ٹیکس آمدن میں 15 فیصد کی بڑی کمی ہوئی۔

    رواں مالی سال کی چوتھی سہ ماہی میں خسارے میں بڑے اضافے کا خدشہ ہے، چیلنجز کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ خسارے قابو میں رہنے کا امکان ہے۔

    خیال رہے اسٹیٹ بینک17 مارچ سے16اپریل تک شرح سود425 بیسزپوائنٹس کم کرچکاہے اور 2 بار ہنگامی اجلاس بلاکر مارچ شرح سود 75 بیسز پوائنٹس کم کرکے12.50 فیصد مقررکی گئی۔

    24 مارچ کومانیٹری پالیسی کمیٹی نےشرح سود میں مزید 150 بیسس پوائنٹس کمی کااعلان کیا جبکہ 16 اپریل کو شرح سود مزید 200 بیسز پوائنٹس کم کرکے9فیصدرکھی گئی تھی ، ایف پی سی سی آئی نے شرح سود میں 400 بیسز پوائنٹس کمی کامطالبہ کیا تھا۔

  • اسٹیٹ بینک،ایس ای سی پی کے تعاون سےسکیور ٹرانزیکشن رجسٹری کا افتتاح

    اسٹیٹ بینک،ایس ای سی پی کے تعاون سےسکیور ٹرانزیکشن رجسٹری کا افتتاح

    اسلام آباد: اسٹیٹ بینک آف پاکستان،ایس ای سی پی کے تعاون سے سکیورٹرانزیکشن رجسٹری کا افتتاح کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک،ایس ای سی پی کےتعاون سےسکیورٹرانزیکشن رجسٹری کا افتتاح کر دیا گیا۔ مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ سمیت عالمی بینک اور وزارت خزانہ کے حکام نے تقریب میں شرکت کی۔

    اس موقع پر مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے،درمیانے درجے کی صنعت صرف 10 فیصد پیداوار دے رہی ہے۔

    ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ سہولیات کی نامناسب رسائی سے چھوٹے کاروبار کی پیداوار کم ہے،سکیور رجسٹری سے چھوٹی صنعتوں کو سہولت میں بہتری آئے گی۔

    میشر خزانہ کا کہنا تھا کہ رجسٹری کی بدولت چھوٹی صنعتوں کے کاروبار کو فروغ ملےگا،سکیور رجسٹری سے چھوٹی صنعتیں مستفید ہوں گی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ایسی صنعتیں مستفید ہوں گی جن کے پاس گروی رکھنے کے لیے غیرمنقولہ جائیداد نہیں،سکیور رجسٹری کی بدولت چھوٹی صنعتیں منقولہ جائیدادگروی رکھ سکیں گی۔

    دوسری جانب سیکورٹریز اینڈ ایسکچینج کمیشن آف پاکستان نے انشورنس سیکٹر کے لیے کریڈٹ اینڈ شورٹی شپ کنڈکٹ آف بزنس رولز 2018 میں ترمیم تجویز کر دی ہے، زرضمانت کو ری انشورنس سے الگ کیا جائے گا، انشورنس کمپنیاں دس فیصد ضمانت حاصل کرسکتی ہیں۔

  • حکومتی بانڈز میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی  کو بریک لگ گئے

    حکومتی بانڈز میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی کو بریک لگ گئے

    کراچی : حکومتی بانڈزمیں غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی کے رجحان کو بریک لگ گئے، اپریل میں حکومتی بانڈزمیں بیس کروڑ ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری آئی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتی بانڈزمیں غیرملکی سرمایہ کاری میں کمی کے رجحان کا سلسلہ رک گیا ،اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار میں بتایا گیا اپریل میں حکومتی بانڈز میں 20 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی نئی سرمایہ کاری دیکھی گئی تمام تر سرمایہ کاری برطانیہ سے آئی تاہم نئی سرمایہ کاری کےساتھ ساتھ انخلاء بھی جاری ہے۔

    صرف اپریل میں حکومتی بانڈز میں 63 کروڑ دس لاکھ ڈالر کا انخلاء دیکھنے میں آیا، رواں مالی سال میں ٹی بلز میں 3 ارب 63 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری آئی اور انخلاء کا حجم دو ارب پچاسی کروڑ 3 لاکھ ڈالر رہا۔

    یاد رہے رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں غیرملکی براہ راست سرمایہ کاری میں 137 فیصد کا اضافہ ہوا اور حجم 2 ارب 14 کروڑ 80 لاکھ ڈالررہا، گزشتہ مالی سال کےاسی عرصےمیں یہ حجم 90 کروڑ 5 لاکھ ڈالر تھا۔

    اعدادوشمار میں بتایا گیا تھا کہ مارچ میں غیرملکی براہ راست سرمایہ کاری کا حجم 27 کروڑ 90 لاکھ ڈالررہا، سب سےزیادہ سرمایہ کاری چین نے کی، چین نے ستاسی کروڑ بیس لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی جبکہ دوسرےنمبرپرسرمایہ کاری ناروے سےآئی۔

    خیال رہے گذشتہ ماہ مرکزی بینک کا کہنا تھا سرمایہ کاروں نے 6 کروڑ ڈالر کے بانڈز فروخت کر دیے ہیں اور یکم مارچ سے 18 مارچ تک ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کے بانڈز فروخت کیے گئے ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق جولائی سے 18 مارچ تک ایک ارب 86 کروڑ ڈالر کے بانڈز فروخت کیے گئے ہیں جس کے بعد حکومتی بانڈز میں کُل سرمایہ کاری ایک ارب 34 کروڑ ڈالر رہ گئی ہے۔

  • کوروناکے منفی اثرات کے باوجود غیرملکی سرمایہ کاری میں 137  فیصد اضافہ

    کوروناکے منفی اثرات کے باوجود غیرملکی سرمایہ کاری میں 137 فیصد اضافہ

    اسلام آباد : کورونا وائرس نے پوری دنیا میں تباہی اور بربادی مچارکھی ہے تاہم ملک میں غیرملکی براہ راست سرمایہ کاری میں 137 فیصد اضافہ ریکارڈ کیاگیا اور حجم 2 ارب 14 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تک جا پہنچا۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا کے منفی اثرات کے باوجود غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں غیرملکی براہ راست سرمایہ کاری میں 137 فیصد کا اضافہ ہوا اور حجم 2 ارب 14 کروڑ 80 لاکھ ڈالررہا، گزشتہ مالی سال کےاسی عرصےمیں یہ حجم 90 کروڑ 5 لاکھ ڈالر تھا۔

    اعدادوشمار میں بتایا گیا کہ مارچ میں غیرملکی براہ راست سرمایہ کاری کا حجم 27 کروڑ 90 لاکھ ڈالررہا، سب سےزیادہ سرمایہ کاری چین نے کی، چین نے ستاسی کروڑ بیس لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی جبکہ دوسرےنمبرپرسرمایہ کاری ناروے سےآئی۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ زیرغورعرصےمیں سب سےزیادہ سرمایہ کاری پاورسیکٹر، دوسرےنمبرپرکمیونیکیشن سیکٹرجبکہ تیسرے نمبر پر آئل اینڈ گیس سیکٹر ہے۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ مرکزی بینک کا کہنا تھا سرمایہ کاروں نے 6 کروڑ ڈالر کے بانڈز فروخت کر دیے ہیں اور یکم مارچ سے 18 مارچ تک ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کے بانڈز فروخت کیے گئے ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق جولائی سے 18 مارچ تک ایک ارب 86 کروڑ ڈالر کے بانڈز فروخت کیے گئے ہیں جس کے بعد حکومتی بانڈز میں کُل سرمایہ کاری ایک ارب 34 کروڑ ڈالر رہ گئی ہے۔

    خیال رہے کورونا وائرس نے جہاں دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے وہیں ممالک کی معیشت پر بھی بری طرح اثر انداز ہورہا ہے، دنیامیں کوروناوائرس سے ایک لاکھ70ہزار477اموات ہوچکی ہے جبکہ 24لاکھ82 ہزار سے زائد افراد متاثر ہیں اور کورونا وائرس کے 6لاکھ52ہزارسے زائد مریض صحت یاب ہوئے۔

  • 80 ہزار سے زائد صارفین نے اسٹیٹ بینک کی قرض ریلیف اسکیم سے فائدہ اٹھالیا

    80 ہزار سے زائد صارفین نے اسٹیٹ بینک کی قرض ریلیف اسکیم سے فائدہ اٹھالیا

    کراچی : اسٹیٹ بینک کی قرض مؤخر اورری اسٹرکچرکرنے کی اسکیم سے 80 ہزار سے زائد صارفین نے فائدہ اٹھالیا جبکہ اس وقت 5126 درخواستیں زیرغورہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی قرض مؤخر اورری اسٹرکچرکرنےکی اسکیم کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، اپریل 10 تک 80368 صارفین نے اسٹیٹ بینک اسکیم سے فائدہ اٹھایا۔

    بینک صارفین نے 20 ارب مالیت کا اصل مؤخر ادائیگی کا فائدہ حاصل کیا جبکہ 1 ارب 40 کروڑروپے مالیت کے قرضے ری اسٹرکچر کرالیے ، اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ اس وقت5126 درخواستیں زیرغورہیں۔

    یاد رہے لاک ڈاؤن اور معاشی صورتحال میں ملازمین کو برطرفی سے بچانے کے لیے اسٹیٹ بینک نے نئی ری فنانس اسکیم پیش کی تھی ، اسکیم کا بنیادی مقصد کاروباری اداروں کو ترغیب دینا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران ملازمین کو برطرف نہ کریں۔

    اسکیم کے تحت ان کاروباری اداروں کو جو اپریل تا جون 2020ء کے دوران اپنے ملازمین کو برطرف نہیں کریں گے، اِن تین مہینوں کی اجرتوں اور تنخواہوں کے اخراجات کے لیے فنانسنگ فراہم کی جائے گی۔

    اس سے قبل اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے عوامی ریلیف کے لئے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے ریلیف پیکیج میں ری فنانس اسکیموں کےتحت قرض لینے والوں کو بھی شامل کرلیا تھا۔

    اسٹیٹ بینک نے کارپوریٹ، صارفی،زرعی، ایس ایم ای اور مائکرو فنانس شعبوں کو بھی قرض کی اصل رقم کی ادائیگی ایک سال کے لیے موخر کرنے کی سہولت دی تھی۔

  • کوروناوائرس ، بینک صارفین کیلئے ہیلپ لائن کا اجرا

    کوروناوائرس ، بینک صارفین کیلئے ہیلپ لائن کا اجرا

    کراچی: کوروناوائرس کی صورتحال کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے بینک صارفین کیلئے ہیلپ لائن کا اجراکر دیا اور کہا صارفین بینکوں سے مناسب جواب نہ ملے پر ہیلپ لائن پر رابطہ کرسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے کورونا وائرس کی صورت حال کے حوالے سے بینک صارفین کے لیے ہیلپ لائن اجرا کردیا اور ذاتی معلومات کے لیے کال کرنے والے دھوکہ بازوں کے خلاف عوام الناس کو خبردار رہنے کی ہدایت بھی کی۔

    بینک دولت پاکستان نے اُن بینک صارفین کی سہولت کے لیے مزید اقدامات کیے ہیں جنہیں کورونا وائرس کی وبائی صورتِ حال کے تناظر میں غیرمعمولی دشواریوں کا سامنا ہے۔

    مرکزی بینک نے کہا اگر بینک، صارفین کے سوالات یا شکایات کا جواب نہیں دے رہے ہیں تو صارفین سٹیٹ بینک کی ہیلپ لائن 021-111-727-273پر رابطہ کرسکتے ہیں جو دفتری اوقات میں دستیاب رہے گی، عوام کی سہولت اور رہنمائی کے لیے اسٹیٹ بینک نے اپنی ہیلپ لائن کی استعداد بڑھاتے ہوئے اپنے کال سینٹر پر مزید ایجنٹ تعینات کیے ہیں۔

    اسٹیٹ بینک نے بینک صارفین کی سہولت کے لیے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ صارفین کی فوری مدد کے لیے اپنے کال سینٹرز/ ہیلپ لائن کی چوبیس گھنٹے اور ساتوں دن دستیابی یقینی بنائیں، بینک صارفین کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے بینک سے سوالات پوچھنے یا اپنی تشویش/ شکایت سے آگاہ کرنے کے لیے ہیلپ لائن استعمال کریں۔

    اسٹیٹ بینک نے عوام کو یہ تاکید بھی کی کہ جہاں تک ممکن ہو ڈجیٹل ادائیگی کی خدمات استعمال کریں تاکہ بینک لوگوں کے تحفظ کی خاطر کم سے کم اسٹاف کے ساتھ خدمات فراہم کرسکیں۔

    اسٹیٹ بینک نے موجودہ حالات کا فائدہ اٹھا کر ذاتی معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے دھوکہ بازوں کی جانب سے فون کالز کا بھی نوٹس لیا۔

    مرکزی بینک نے کہا کہ ذاتی معلومات حاصل کرنے کے لیے کال کرنے والے دھوکہ بازوں سے ہوشیار رہیں، مختلف طریقوں کے ذریعے وقتاً فوقتاً عوام کو آگاہ کرتا رہا ہے کہ موصول ہونے والی فون کال یا میسج پر اپنی ذاتی معلومات جس میں کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ نمبر، ڈیبٹ/ کریڈٹ کارڈ نمبر، پاس ورڈ، پِن (پی آئی این)، عارضی پاس ورڈ (او ٹی پی) وغیرہ شامل ہیں، کسی کو ہرگز نہ بتائیں۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ علم میں آیا ہے کہ دھوکہ باز عناصر اسٹیٹ بینک یا کسی اور سرکاری ایجنسی کا روپ دھار کر کورونا کی وبا سے پیدا ہونے والی ہنگامی صورتِ حال میں اکاؤنٹ کی تصدیق کا بہانہ بنا کر عوام سے اُن کی ذاتی معلومات حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    بینک کی جانب سے مزید کہا گیا یہ بات دہرائی جاتی ہے کہ اسٹیٹ بینک/ کمرشل بینک یا کوئی اور ادارہ کورونا وائرس کی وبا کے تناظر میں بینک صارفین سے ان کے بینک اکاؤنٹس کی کوئی معلومات اکٹھا نہیں کررہا، اسٹیٹ بینک ،بینک صارفین سے براہ ِراست ذاتی معلومات کبھی طلب نہیں کرتا، چنانچہ عوام کو ایک بار پھر ہدایت کی جاتی ہے کہ آنے والی کال پر ذاتی معلومات ہرگز نہ دیں۔ لوگوں کو چاہیے کہ ایسی موصولہ کال/ میسج کی تفصیلات سے اسٹیٹ بینک کی ہیلپ لائن 021-111-727-273 پر آگاہ کریں یا [email protected] پر ای میل بھیجیں۔

    اسٹیٹ بینک نے عوام الناس پر زور دیا کہ وہ کورونا وارئرس کے تناظر میں ضروری حفاظتی اقدامات کریں اور جہاں ممکن ہو متبادل ڈلیوری چینلز استعمال کریں اور اعتراف کیا کہ بینکوں اور دیگر مالی اداروں کے ملازمین کورونا وائرس کی وجہ سے مشکل حالات ِکار میں فرائض انجام دے رہے ہیں۔

    بینک ملازمین اور صارفین کے تحفظ ، جائے کار کی حفاظت اور بینک صارفین کے لیے خدمات انجام دینے میں درپیش عملی مشکلات پر قابو پانے کے لیے بینکوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ عالمی ادارۂ صحت، حکومتِ پاکستان اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے دی گئی رہنما ہدایات پر پوری طرح عمل کریں۔

    تاہم جن بینک ملازمین اور صارفین کو اس حوالے سے پھر بھی مشکلات درپیش ہیں یا انہیں کیے گئے انتظامات پر تشویش ہے وہ اسے اسٹیٹ بینک کے علم میں لاسکتے ہیں۔اس مقصد کے لیے سوالات اور شکایات اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو [email protected] پر ای میل کی جاسکتی ہیں۔

  • اسٹیٹ بینک کا عوامی ریلیف کے لئے ایک اور بڑا فیصلہ

    اسٹیٹ بینک کا عوامی ریلیف کے لئے ایک اور بڑا فیصلہ

    کراچی :اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے عوامی ریلیف کے لئے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے ریلیف پیکیج میں ری فنانس اسکیموں کےتحت قرض لینے والوں کو بھی شامل کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے اپنا ریلیف پیکیج ری فنانس اسکیموں کے تحت قرض لینے والوں تک وسیع کردیا اور کہا بینک کورونا کی وبائی صورت حال سے سامنے آنے والے چیلنجوں خاص طور پر مالی شعبے کے چیلنجوں کا مسلسل جائزہ لے کر اقدامات کر رہا ہے۔

    اسٹیٹ بینک نے گھرانوں اور کاروباری اداروں کے لیے حال ہی میں اعلان کیے گئے اپنے ریلیف پیکیج کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے آج ایک اور بڑا اقدام کیا ہے۔

    اس نے ریلیف پیکیج میں دی گئی رعایتوں کی طرح اپنی رعایتی ری فنانس اسکیموں کے لیے بھی اسی قسم کی سہولتوں کا اعلان کیا ہے، معیشت کے ترجیحی شعبوں میں نمو کو فروغ دینے کے لیے مختلف ری فنانس اسکیموں کے تحت رعایتی شرطوں پر قرضے دیے جاتے ہیں۔

    اسٹیٹ بینک نے کارپوریٹ، صارفی،زرعی، ایس ایم ای اور مائکرو فنانس شعبوں کو قرض کی اصل رقم کی ادائیگی ایک سال کے لیے موخر کرنے کی جو سہولت دی تھی وہی سہولت اب ان قرضوں پر بھی دی جائے گی ،جو اسٹیٹ بینک کی ری فنانس اسکیموں کے تحت بینکوں اور ترقیاتی مالی اداروں (ڈی ایف آئیز) سے لیے گئے ہیں۔

    بینک کے مطابق قرض کی اصل رقم کی ادائیگی ایک سال موخر کرنے سے قرضے کی مکمل ادائیگی کا شیڈول اور میعاد ایک سال بڑھ جائے گی۔ تاہم اس ایک سالہ سہولت کے دوران قرض گیروں کو اپنا مارک اپ اسی طرح ادا کرنا ہوگا۔

    مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ اگر قرض گیر اپنا مارک اپ ادا کرنے کے قابل نہ ہوں تو بینک /ڈی ایف آئیز یہ قرضہ اس طرح ری شیڈول/ ری اسٹرکچر کر سکیں گے کہ قرضے کی میعاد متعلقہ اسکیم کی موجودہ زیادہ سے زیادہ میعاد سے ایک سال زائد تک ہوجائے۔

    اسٹیٹ بینک کی فنانس اسکیموں اور ان کی شریعہ متبادل اسکیموں کے تحت قرض لینے والوں کو جن رعایت سے فائدہ ہوگا ،ان میں طویل مدتی فنانسنگ سہولت (ایل ٹی ایف ایف) ، زرعی پیداوار کے ذخیرے کے لیے فنانسنگ سہولت (ایف ایف ایس اے پی) ، ایس ایم ای اداروں کو جدید بنانے کی ریفنانس سہولت ، کاروبار کرنے والی خواتین کے لیے ریفنانس اور کریڈٹ گارنٹی اسکیم، چھوٹے اداروں اور معمولی نوعیت کے درمیانے اداروں کی ورکنگ کیپٹل فنانسنگ کے لیے ریفنانس اسکیم اور چھوٹے اداروں کی فنانسنگ اور کریڈٹ گارنٹی اسکیم برائے اسپیشل افراد شامل ہیں۔

  • موڈیز اسٹیٹ بینک کے کورونا وائرس سے متعلق اقدامات کی معترف

    موڈیز اسٹیٹ بینک کے کورونا وائرس سے متعلق اقدامات کی معترف

    اسلام آباد : عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے کورونا وائرس کے حوالے سے اسٹیٹ بینک آٖف پاکستان کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا اقدامات کے باعث بینک زیادہ سستےقرضےدینےاورمعیشت کوسہارا دینے کےقابل ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے کورونا وائرس کے حوالے سے اسٹیٹ بینک آٖف پاکستان کے اقدامات پر بیان میں کہا ہے کہ اقدامات پاکستانی بینکوں پرکورونا کے منفی اثرات کم کرنے میں مدد دیں گے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک نےشرح سودمیں 1.5 فیصد کی کمی کی ہے اور بینکوں کےکیپیٹل کنزرویشن بفر میں بھی ایک فیصد کی کمی کی گئی، اقدامات سے معاشی سست روی کےدوران بینکوں پر اثرات کم ہوں گے۔

    عالمی ریٹنگ ایجنسی نے کہا ہے کہ پاکستان کی معاشی شرح نمورواں سال 2سے2.5فیصد تک رہنے کا امکان ہے، اس سے پہلے موڈیز نے2.9فیصد شرح نمو رہنے کی پیش گوئی کی تھی۔

    موڈیز نے کہا کہ شرح نمو میں کمی کی وجہ کورونا کی عالمی وبا ہے، خدمات کی کھپت پرنقل وحمل کی پابندیوں کے باعث کمی آئے گی، ایسے میں ٹیکسٹائل سیکٹر کو سپلائی چین میں تعطل اورآڈرز کے مؤخر ہونے سے نقصان ہوگا۔

    شرح نمومیں کمی کی وجہ کورونا کی عالمی وبا ہے۔خدمات کی کھپت پرنقل وحمل کی پابندیوں کےباعث کمی آئے گی۔ایسےمیں ٹیکسٹائل سیکٹرکوسپلائی چین میں تعطل اورآڈرزکے مؤخرہونےسےنقصان ہوگا۔

    عالمی ریٹنگ ایجنسی کا بیان میں کہنا تھا کہ شرح سود میں کمی کریڈٹ گروتھ متوازن رکھنے کا باعث بنے گی، کیپیٹل کنزرویشن بفرمیں کمی سےبینکنگ سسٹم میں 800ارب کااضافہ ہوگا۔

    موڈیز کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کے اقدام سےبینکوں کی قرضےدینےکی صلاحیت میں اضافہ ہوگا اور قرضوں میں اصل کو مؤخر کرنے کی سہولت سے رسک میں کمی آئے گی۔

  • لاک ڈاؤن ، اسٹیٹ بینک نے صارفین کیلئے بڑے ریلیف کا اعلان کردیا

    لاک ڈاؤن ، اسٹیٹ بینک نے صارفین کیلئے بڑے ریلیف کا اعلان کردیا

    کراچی : اسٹیٹ بینک نے صارفین کے لئے ریلیف کا اعلان کردیا اور قرضوں کی ادائیگی ایک سال تک مؤخر کرنے کی منظوری دے دی ، یہ سہولت ان کیلئےدستیاب ہوگی جن کی ادائیگی31دسمبرتک ریگولرہو۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کے اقدمات جاری ہے، مرکزی بینک نے صارفین کے لئے ریلیف کا اعلان کردیا۔

    اسٹیٹ بینک نے صارف کے قرضوں کی ادائیگی ایک سال تک موخر کرنے کی منظوری دے دی ، صارف کے لیے قرض کا اصل زر ایک سال موخر کرنے کی مشروط اجازت دی گئی۔

    مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ گاڑی، گھر، ذاتی خرچ اور کریڈٹ کارڈ کے صارفین کا قرض موخر ہوسکے گا، یہ سہولت ان صارفین کے لئے دستیاب ہوگی جن کی ادائیگی 31 دسمبر تک ریگولر ہو۔

    قرض کی ادائیگی موخر کرنے پر بینک کوئی فیس یا سود چارج نہیں کریں گے، جو صارفین سود یا منافع کی رقم ادا نہ کرسکیں وہ ری اسٹرکچر کی درخواست کرسکتے ہیں۔

    قرضوں کو موخر یا ری شیڈول کرنے سے کریڈٹ ہسٹری متاثر نہیں ہوگی، قرضوں کی ری شیڈول اور موخر کرنے کی درخواست بینک ہلپ لائین پر کی جائے گی۔