Tag: اسٹیٹ بینک

  • پاکستان کے مسابقتی ممالک نے برآمدات پر انحصار کر کے معیشت کو ترقی دی: رضا باقر

    پاکستان کے مسابقتی ممالک نے برآمدات پر انحصار کر کے معیشت کو ترقی دی: رضا باقر

    کراچی: گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا ہے کہ پاکستان کے بیش تر مسابقتی ممالک نے بڑی حد تک معاشی نمو کے انجن کے طور پر برآمدات پر انحصار کیا ہے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے فرمز اینڈ گروتھ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا پاکستان کے مسابقتی ممالک نے بڑی حد تک برآمدات پر انحصار کیا ہے، 25 فی صد سر فہرست ابھرتی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک نے 2001 کے بعد سے اوسطاً 7 فی صد شرح سے ترقی کی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس اوسط شرح نمو کو حاصل کرنے کی خاطر پاکستان کو برآمدات میں خاصا اضافہ کرنا ہوگا، شرح مبادلہ کی اوور ویلیوایشن کا مسئلہ حل کرنے سے ملکی برآمدات بڑھانے میں مدد ملی ہے، لیکن برآمدات میں بہتری کے لیے شرح مبادلہ کے علاوہ ساختی اصلاحات بھی درکار ہیں۔

    2004 اور 2007 کے دوران پاکستان کی برآمدی ساخت کا تقابل کرتے ہوئے ڈاکٹر باقر نے بتایا کہ پاکستان کی برآمدات بڑی حد تک چند شعبوں میں مرتکز رہی ہیں، پاکستان کی برآمدات میں کمی 2012 سے آنا شروع ہوئی۔

    کچھ کام یاب برآمدی ممالک کی مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل اور زراعت جیسی روایتی اجناس سے ہٹ کر دیکھنے کی ضرورت ہے، انھوں نے برآمدات کو متنوع بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔

  • اسٹیٹ بینک جلد شرح سود میں کمی کرے گا: ہمایوں اختر

    اسٹیٹ بینک جلد شرح سود میں کمی کرے گا: ہمایوں اختر

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ہمایوں اختر نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان جلد شرح سود میں کمی کرے گا، ہم نے معاشی اصلاحات لائیں اور اسٹرکچرل صورت حال بہتر کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے خصوصی پروگرام وژن فار پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے ہمایوں اختر نے کہا کہ پاکستان کی معاشی صورت حال گزشتہ 10 سال میں خراب رہی، ہم نے پیسوں کی بھرمار کر کے معیشت کا نہیں سوچا، لیکن اب ہم نے معاشی ریفارمز کیے اور اسٹرکچرل صورت حال بہتر کی ہے، 2013 میں مالی خسارہ سب سے زیادہ 8 فی صد تھا، جب کہ 2018 میں ہم نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ختم کر دیا۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے اسٹرکچرل تبدیلی کی، جس سے ہمارے ایکسچینج ریٹ میں استحکام آیا، گزشتہ 20 سال میں کبھی تنظیمی اصلاحات نہیں ہوئیں، 2016 میں 18 ارب اور 2018 میں 9 ارب ڈالر زر مبادلہ کے ذخائر تھے، ہمیں بتایا جائے کہ یہ کیسے ہوا، 2 سال میں زرمبادلہ کے ذخائر کیسے کم ہو گئے، ہم سکوک اور یورو بانڈز کے قرضے اتار رہے ہیں، روپے کی قدر گرنے سے حکومت پر اضافی قرضوں کا بوجھ پڑا، ہم گزشتہ حکومت کے قرضوں کا بوجھ اتار رہے ہیں۔

    ہمایوں اختر کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومتوں کے 2 ہزار ارب روپے کے کمرشل قرضے اتارے جا رہے ہیں، ن لیگ دور میں ڈسکوز میں کوئی اصلاحات نہیں کی گئیں، گردشی قرضہ 800 ارب سے بڑھ کر 1150 ارب روپے ہو گیا۔

    بجلی کی بڑھتی قیمتوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ نچلے طبقے کے لیے بجلی کی سبسڈی میں 54 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

  • ملک میں معاشی استحکام کی رفتار میں اضافہ ہوگیا

    ملک میں معاشی استحکام کی رفتار میں اضافہ ہوگیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک نے ملکی معاشی کیفیت پر پہلی سہ ماہی رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق تجارتی خسارے میں بہتری آئی جبکہ معاشی استحکام کی رفتار بڑھ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بینک دولت پاکستان نے پاکستانی معیشت کی کیفیت پر پہلی سہ ماہی رپورٹ مالی سال 2020 جاری کردی۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2020 کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان کی معیشت بتدریج مطابقت کی راہ پر گامزن رہی۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کی شروعات سے کلی معاشی استحکام کی رفتار بڑھ گئی۔ اسٹیٹ بینک نے مسلسل زرعی پالیسی کو مہنگائی کے وسط مدتی ہدف سے ہم آہنگ رکھا جبکہ مالیاتی محاذ پر یکجائی کی کوششیں نمایاں رہیں۔ مارکیٹ پر مبنی شرح مبادلہ کا ایک نظام نافذ کیا گیا اور انٹر بینک فارن ایکسچینج مارکیٹ نے خود کو اس نظام سے خاصا ہم آہنگ کر لیا۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ حکومت نے اسٹیٹ بینک کے قرضے کے رول اوور سمیت خسارے کی مونیٹائزیشن سے گریز کیا اور دستاویزیت کی کوششوں کو فعال انداز میں آگے بڑھایا۔

    رپورٹ کے مطابق جڑواں خساروں میں کمی کی شکل میں معاشی استحکام کی جاری کوششوں کے ثمرات نمایاں ہو چکے ہیں۔ مالی سال 2020 کی پہلی سہ ماہی میں جاری کھاتے کا خسارہ بنیادی طور پر درآمدات میں خاصی کمی کی بدولت گر کر گزشتہ برس کی نصف سطح سے بھی کم رہ گیا۔

    کم اکائی قیمتوں کی وجہ سے برآمدات کی نمو پست رہی تاہم، حجم کے لحاظ سے برآمدات میں قابل ذکر نمو دیکھی گئی۔

    مالیاتی محاذ پر مجموعی خسارہ گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں کم رہا اور بنیادی توازن میں پچھلی 7 سہ ماہیوں میں پہلی مرتبہ فاضل درج کیا گیا۔ اس بہتری میں محصولات میں اضافے اور اخراجات پر قابو پانے کے اقدامات دونوں نے کردار ادا کیا۔

    زیادہ اہم بات یہ ہے کہ سہ ماہی کے دوران ترقیاتی اخراجات میں 30.5 فیصد کی بلند نمو ہوئی۔

    جی ڈی پی کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ خریف کے موسم کے نظرِ ثانی شدہ تخمینوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اہم فصلوں کی پیداوار مالی سال 2020 کے ہدف سے کم رہنے کا امکان ہے۔

    مالی سال 2020 کی پہلی سہ ماہی کے دوران بڑے پیمانے کی اشیا سازی کے شعبے میں 5.9 فیصد کی سال بسال کمی بھی دیکھی گئی۔ یہ تخفیف وسیع البنیاد تھی کیونکہ تعمیرات سے منسلک صنعتوں، پیٹرولیم اور گاڑیوں کی صنعتوں کی نمو میں کمی کا رجحان بھی جاری رہا۔

    اس کے مقابلے میں شرح مبادلہ میں پہلے کی گئی اصلاحات سے برآمدی صنعتوں کو مدد ملی جس کی عکاسی ٹیکسٹائل اور چمڑے کی نسبتاً بہتر کارکردگی سے ہوتی ہے، تاہم بحیثیت مجموعی حقیقی جی ڈی پی کی 4 فیصد نمو کا ہدف حاصل ہونے کا امکان نظر نہیں آتا۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مالی سال 2020 کی پہلی سہ ماہی میں عمومی صارف اشاریہ قیمت مہنگائی 11.5 فیصد ہوگئی، جو مالی سال 2019 کے آغاز سے شروع ہونے والے اضافے کے رجحان کا تسلسل ہے۔

  • غیرمقیم کمپنیوں کیلئے ٹیکس نظام آسان

    غیرمقیم کمپنیوں کیلئے ٹیکس نظام آسان

    کراچی: اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ غیرمقیم کمپنیوں کے لیے ٹیکس نظام آسان کردیا گیا ہے، قرضہ آلات اور حکومتی سیکیورٹیز میں ٹیکس نظام کو سادہ بنایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ٹیکس نظام آسان بنانے کے لیے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001میں ترامیم کی گئی، آرڈیننس میں ترامیم کا مقصد کیپٹل مارکیٹس کو فروغ دینا ہے۔

    اعلامیے میں کہنا ہے کہ غیرمقیم افراد کو اسپیشل کنورٹبل اکاؤنٹ سے سرمایہ کاری کی اجازت ہے، سرمایہ کاری قرضہ آلات اور حکومتی سیکیورٹیز میں کی جاسکتی ہے، قرضے پر ودہولڈنگ ٹیکس اور کیپٹل گین ٹیکس لاگو ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق کیپٹل گین ٹیکس 10فیصد کی شرح پر ودہولڈنگ سے مشروط ہوگا، ایس سی آر اے میں ٹرانزکشنز پر0.6 فیصد ٹیکس کی کٹوتی نہیں ہوگی، کیپٹل گین پرپیشگی ٹیکس کی کوئی ادائیگی نہیں ہوگی۔

    اعلامیہ اسٹیٹ بینک میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فائلر اور نان فائلر میں کوئی امتیاز نہیں ہوگا۔

  • اسٹیٹ بینک کی جانب سے ٹیکس دینے والوں کے لیے خوش خبری

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے ٹیکس دینے والوں کے لیے خوش خبری

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ٹیکس دینے والوں کو خوش خبری دیتے ہوئے اے ڈی سی اور او ٹی سی کے ذریعے حکومتی ٹیکس کی ادائیگی پر فیس ختم کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بینک دولت پاکستان نے یکم جنوری 2020 سے آلٹرنیٹو ڈلیوری چینلز (ADC) اور اوور دی کاؤنٹر (OTC) کے ذریعے حکومتی ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی ادائیگی پر فیس ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    اس وقت ٹیکس گزاروں کو اے ڈی سیز کے ذریعے ٹیکسوں کی ادائیگی پر ٹیکس کی رقم کے لحاظ سے فی ٹزانزیکشن 10 سے 50 روپے تک اور او ٹی سی کے ذریعے ادائیگی پر فی ٹرانزیکشن 50 روپے ادا کرنے ہوتے ہیں۔ یکم جنوری 2020 سے یہ فیس ٹیکس گزاروں کی بہ جائے اسٹیٹ بینک برداشت کرے گا، یہ اقدام اسٹیٹ بینک کی ڈیجیٹل ادائیگیوں کو فروغ دینے کی کوششوں کا حصہ ہے، جس کے سبب ٹیکس گزاروں کی بڑی تعداد ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی ڈیجیٹل ادائیگی کی طرف آنے کا امکان ہے۔

    ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی آن لائن ادائیگی کا طریقہ کار مارچ 2018 میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے اشتراک سے متعارف کرایا گیا تھا جس کا بنیادی مقصد ٹیکس گزاروں کو سہولت فراہم کرنا تھا۔ ٹیکس گزار اپنے گھر یا دفتر سے انٹرنیٹ، موبائل بینکاری سہولتیں استعمال کرتے ہوئے 14000 سے زائد اے ٹی ایمز کے ذریعے یا ملک بھر میں کمرشل بینکوں کی 15000 سے زائد برانچز کے ذریعے ٹیکس ادا کر سکتے ہیں۔

    اس طریقۂ کار سے اب تک 346 ارب روپے اکٹھے کیے گئے ہیں، امکان ہے کہ اے ڈی سی، او ٹی سی کے ذریعے وصولی سے متعلق آگہی بڑھنے سے وصولی میں اضافہ ہو جائے گا۔

  • مشیر خزانہ نے بیرونی کھاتوں میں مزید استحکام کی نوید سنا دی

    مشیر خزانہ نے بیرونی کھاتوں میں مزید استحکام کی نوید سنا دی

    اسلام آباد: مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے مشیر خزانہ نے بیرونی کھاتوں میں مزید استحکام کی نوید سنا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ نومبر میں جاری کھاتوں کا خسارہ گزشتہ سال کی نسبت 72.6 فی صد کم ہوا ہے جب کہ جولائی تا نومبر کھاتوں کا خسارہ گزشتہ سال اسی عرصے سے 73 فی صد کم ہے۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 5 ماہ میں اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 1 ارب 80 کروڑ ڈالر اضافہ ہوا، اسٹیٹ بینک کے واجبات میں 3 ارب ڈالر کی کمی ہوئی، اس سے فاریکس بفر میں 4 ارب 80 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا، موجودہ صورت حال بیرونی کھاتوں میں مزید استحکام کا باعث بنے گی۔

    تازہ ترین:  آئی ایم ایف نے 45 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی دوسری قسط کی منظوری دے دی

    خیال رہے کہ گزشتہ روز اسٹیٹ بینک نے اپنے اعلامیے میں کہا تھا کہ ایک ہفتے کے دوران ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 1.60 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد 13 دسمبر تک ذخائر 17.65 ارب ڈالر تک جا پہنچے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق مجموعی طور پر 13 دسمبر تک ملکی زر مبادلہ کے ذخائر 17.65 ڈالر ہو گئے ہیں، جب کہ شیڈول بینکوں کے ذخائر 5 کروڑ ڈالر کم ہو کر 6.76 ارب ڈالر ہو گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے 45 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی دوسری قسط کی منظوری دے دی ہے، 6 ارب ڈالر قرضے کے پروگرام میں سے یہ دوسری قسط جاری کی گئی ہے، قرضے سے متعلق آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کے پہلے جائزہ اجلاس میں منظوری دی گئی تھی۔

  • حالیہ بین الاقوامی سرمایہ کاری پاکستان پر اعتماد کا مظہر ہے: اسٹیٹ بینک

    حالیہ بین الاقوامی سرمایہ کاری پاکستان پر اعتماد کا مظہر ہے: اسٹیٹ بینک

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک میں حالیہ ہونے والی بین الاقوامی سرمایہ کاری کو پاکستان پر بڑھتے ہوئے اعتماد کا مظہر قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کی قرضہ مارکیٹ میں بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی جانب سے سرمایہ کاری کے مضمرات کے بارے میں کئی غلط فہمیاں ہیں، طویل عرصے سے جاری بین الاقوامی سرمایہ کاری اور حالیہ ہونے والی سرمایہ کاری میں فرق ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ طویل عرصے سے بین الاقوامی سرمایہ کار پاکستان کی ایکویٹی منڈیوں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، اسے پورٹ فولیو سرمایہ کاری کہا جاتا ہے، یہ سرمایہ کار ہماری مالی منڈیوں میں سرمایہ لاتے اور نکالتے رہتے ہیں جس سے پاکستانی معیشت کے لیے کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوا۔

    اسٹیٹ بینک ترجمان کے مطابق دوسری طرف حال ہی میں بین الاقوامی سرمایہ کاروں نے حکومت پاکستان کے جاری کردہ قرضہ آلات میں سرمایہ کاری شروع کر دی ہے، جو پاکستان پر بڑھتے ہوئے اعتماد کا مظہر ہے، جیسا کہ آئی ایم ایف، ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی بینک اور ریٹنگ ایجنسیوں سمیت بین الاقوامی مالیاتی اداروں نے بھی تصدیق کی ہے کہ ہمارے اصلاحاتی پروگرام کے نتایج برآمد ہونا شروع ہو چکے ہیں۔

    ترجمان نے کہا کہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی جانب سے حکومتی سیکورٹیز میں سرمایہ کاری سے مقامی مارکیٹ میں گہرائی لانے میں مدد ملتی ہے، جب کہ نجی شعبے کے لیے رقوم کی فراہمی کے سلسلے میں بھی بینکوں کو مدد ملتی ہے، دوسری طرف اس سرمایہ کاری سے منسلک خطرات بھی محدود ہیں۔

  • حکومت نے 137 ارب روپے مالیت کے انوسٹمنٹ بانڈ نیلام کردئیے، اسٹیٹ بینک

    حکومت نے 137 ارب روپے مالیت کے انوسٹمنٹ بانڈ نیلام کردئیے، اسٹیٹ بینک

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ حکومت نے 137 ارب روپے مالیت کے انوسٹمنٹ بانڈ نیلام کیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے نیلامی میں 3، 5 اور 10 سال کے بانڈ فروخت کیے گئے ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق تین سال کے 55 ارب مالیت کے بانڈ 11.75 کٹ آف ایلڈ پر فروخت کیے گئے ہیں، 5 سال کے 47 ارب مالیت کے بانڈ 11.19 فیصد کٹ آف ایلڈ پر فروخت ہوئے ہیں۔

    اسی طرح 10 سال کے 35 ارب مالیت کے بانڈ 10.99 کٹ آف ایلڈ پر فروخت کیے گئے ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق تین سال کے بانڈ کی کٹ آف ایلڈ 5 بیسز پوائنٹس ہوئی ہے، 5 سال کے بانڈ کی کٹ آف ایلڈ 25 اور 10 سال کی 35 بیسز پوائنٹس کم ہوئی ہے۔

    دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے بینکوں کو 19 کروڑ 26 لاکھ روپے کے جرمانے کیے گئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق نومبر میں مرکزی بینک نے 4 بینکوں پر جرمانہ عائد کیا ہے، جرمانہ اسٹیٹ بینک کے قوانین کی خلاف ورزی پر کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ مرکزی بینک جولائی 2019 سے جرمانے کی تفصیلات شائع کرتا ہے، جولائی سے نومبر تک مجموعی طور پر ایک ارب 30 کروڑ روپے کے جرمانے کیے جاچکے ہیں۔

  • اسٹیٹ بینک کو ایشیائی ترقیاتی بینک سے 1.3 ارب ڈالر کی رقم موصول

    اسٹیٹ بینک کو ایشیائی ترقیاتی بینک سے 1.3 ارب ڈالر کی رقم موصول

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو ایشیائی ترقیاتی بینک سے 1.3 ارب ڈالر کی رقم موصول ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کو بجٹ سپورٹ کی مد میں پیسے دینے کا اعلان کیا تھا، گزشتہ روز حکومت پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے مابین 1.3 ارب ڈالر قرض کے معاہدے پر دستخط بھی ہوئے تھے۔

    1.3 ارب ڈالر پاکستان کی معاشی صورت حال میں بہتری لانے کے لیے دیے گئے ہیں، آئی ایم ایف اصلاحاتی پروگرام پر عمل درآمد کے بعد رقم کی منظوری دی گئی تھی، اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے معاشی استحکام کے لیے امداد جاری رکھی جائے گی، رقم سے پاکستان کو مالی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایشیائی ترقیاتی بینک سے 1.3 ارب ڈالر قرض کا معاہدہ طے

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر کی موجودگی میں حکومت پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک میں 1.3 ارب ڈالر قرض کے معاہدے پر دستخط ہوئے تھے، مذکورہ قرض توانائی کے شعبے اور مالی استحکام کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔

    قرض کا مقصد زر مبادلہ کی شرح کو بہتر بنانا تھا، 300 ملین ڈالر توانائی کے شعبے کی اصلاحات اور مالی استحکام کے لیے مختص کیے گئے، مذکورہ رقم سے شروع کیے جانے والے منصوبوں سے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں بہتری آئے گی۔

    اس سے قبل بھی ایشیائی ترقیاتی بینک پاکستان کے لیے 7 کروڑ 50 لاکھ ڈالر قرض کی منظوری دے چکا ہے۔ یہ رقم سندھ اور پنجاب میں ثانوی تعلیم کی سہولتوں کے لیے استعمال ہوگی۔

  • رواں سال زرمبادلہ ذخائر میں 1.8 ارب ڈالر کا اضافہ

    رواں سال زرمبادلہ ذخائر میں 1.8 ارب ڈالر کا اضافہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال زرمبادلہ ذخائر میں 1.8 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا جس کے بعد ملک میں زرمبادلہ ذخائر کا مجموعی حجم 15 ارب 99 کروڑ 32 لاکھ ڈالر ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ 29 نومبر کو اسٹیٹ بینک کے ذخائر 9 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے، رواں مالی سال زرمبادلہ ذخائر میں 1.8 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق زر مبادلہ کے ذخائر 8 ماہ کی بلند ترین سطح پر ہیں، ذخائر میں 43 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد ملک میں زرمبادلہ ذخائر کا مجموعی حجم 15 ارب 99 کروڑ 32 لاکھ ڈالر ہوگیا۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ واجبات میں 1.95 ارب ڈالر کی کمی آئی، یہ کمی جولائی تا اکتوبر 2019 کے درمیان میں آئی۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق ذخائر میں اضافہ اور واجبات میں کمی ذخائر میں اضافے کے عکاس ہیں۔

    اس سے قبل 29 نومبر کو جاری کی جانے والی اسٹیٹ بینک کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایک ہفتے کے دوران ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 24 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جب کہ کمرشل بینکوں کے ذخائر میں 43کروڑ ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے۔

    اس ہفتے میں ملکی مجموعی ذخائر 15 ارب 57 کروڑ 77 لاکھ ڈالر ہوگئے، اسٹیٹ بینک کے مطابق 22 نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں زرمبادلہ ذخائر ساڑھے 11 کروڑ ڈالر اضافے سے 15 ارب 57 کروڑ ڈالر ہوگئے تھے۔