Tag: اسٹیٹ بینک

  • پاکستان میں انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں پر دھیان نہیں دیا گیا: سابق گورنر اسٹیٹ بینک

    پاکستان میں انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں پر دھیان نہیں دیا گیا: سابق گورنر اسٹیٹ بینک

    کراچی: سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر شمشاد اختر کا کہنا ہے کہ مختلف ادوار میں پاکستان میں انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں پر دھیان نہیں دیا گیا، انفرا اسٹرکچر کے منصوبے نہ ہونے کے باعث معاشی نمو میں زیادہ بہتری نہ ہو سکی۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک کی شراکت سے منعقدہ ایک سیمینار سے اظہار خیال کرتے ہوئے سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ پاکستان کو معاشی نمو بڑھانے کے لیے انفرا اسٹرکچر کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے پاکستان کو جی ڈی پی کا 8 فیصد سے زائد انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں پر خرچ کرنا چاہیئے۔ اقتصادی سرگرمیوں میں بہتری کے لیے ٹیکس ٹو جی ڈی پی بڑھانے کی ضرورت ہے۔

    سابق گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ انفرا اسٹرکچر اور سمال میڈیم انٹر پرائزز کی ترقی کا انحصار معاشی ترقی، پیداوار، سرمایہ کاری، روزگار پیدا کرنے اور غربت کے خاتمے کے تعلق پر مبنی ہوتا ہے۔

    انہوں نے مید کہا کہ جب قانونی، ریگولیٹری اور ادارہ جاتی فریم ورک مضبوط ماحولیاتی نظام کے لیے مددگار ہوں گے تو سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا اور روزگار پیدا ہوگا۔

    تقریب میں دیگر مقررین نے بھی پاکستان میں نجی شعبہ پر مبنی انفرا اسٹرکچر فنانسنگ کے فروغ کے لیے معلومات، جدید آئیڈیاز کی فراہمی اور پاکستان کی سمال میڈیم انٹر پرائزز کی مالی رسائی میں اضافے کے طریقوں کی نشاندہی پر اظہار خیال کیا۔

    مقررین نے کہا کہ انفراسٹرکچر اور ایس ایم ایز میں سرمایہ کاری کے لیے پرائیویٹ فنڈ سے فائدہ اٹھانے، انفرا اسٹرکچر منصوبوں کے لیے قرضوں میں اضافہ اور ایس ایم ایز کے لیے سرمایہ کاری میں جدت اور شعبے کے اندر نجی و سرکاری شراکت داری میں بہتری کے جدید مواقع بھی تلاش کیے جا رہے ہیں۔

  • اسٹیٹ بینک نے آئندہ دو ماہ کیلیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا

    اسٹیٹ بینک نے آئندہ دو ماہ کیلیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا

    کراچی: اسیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے۔ شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے آئندہ دو ماہ کے لیے مانٹیری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود کو 13.25 فیصد پر برقرار رکھا ہے۔

    اسٹیٹ بینک سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور گزشتہ شرح سود کو برقرار رکھا گیا ہے۔

    بیان کے مطابق زری پالیسی کمیٹی نے 22 نومبر 2019ء کے اجلاس میں پالیسی ریٹ 13.25 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    زری پالیسی کمیٹی نے محسوس کیا کہ مالی سال کے لیے اوسط گرانی کا اسٹیٹ بینک کا 11 سے 12 فیصد پر تخمینہ بڑی حد تک برقرار رہا ہے اور موجودہ زری پالیسی موقف کو برقرار رکھنا مناسب ہے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے 4 ماہ میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ 73.5 فیصد کم ہوکر 1.5 ارب ڈالر رہ گیا جبکہ جون 2019 سے روپے کی قدر میں 5.6 فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق خسارہ کم ہونے سے مجموعی زخائر دوبارہ بڑھنے اور واجبات کم کرنے کا موقع ملا ہے، یکم جنوری 2019 سے 15 نومبر تک مجموعی زخائع میں 1.16 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔

  • اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کرے گا ، شرح سود برقرار رہنے کا امکان

    اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کرے گا ، شرح سود برقرار رہنے کا امکان

    کراچی : اسٹیٹ بینک کی جانب سےشرح سود میں ردوبدل کااعلان آج کیا جائےگا، ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ دو ماہ کیلئے شرح سود موجودہ سطح پر برقرار رہنے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کی دوسری مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائےگا،اسٹیٹ بینک میں گورنر رضا باقر کی زیر صدارت مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس جاری ہے ، کمیٹی معاشی جائزے کے بعد اگلے 2 ماہ کے لئے شرح سود کا فیصلہ کرے گی، شرح سود کا اعلان پریس ریلیز کے ذریعے آج شام کو کیا جائے گا.

    ماہرین کے مطابق افراط زر کی شرح، روپے کی قدر اور دیگر مالیاتی اشاریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود موجودہ سطح پر برقرار رکھے جانے کا امکان ہے، اس وقت شرح سود تیرہ اعشاریہ دو پانچ فیصد ہے۔

    یاد رہے ستمبر میں اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے موجودہ شرح سود آیندہ دو ماہ کے لیے برقرار رکھا تھا۔

    مزید پڑھیں : شرح سود کو فی الوقت موجودہ سطح پر برقرار رکھا جاسکتا ہے، رضا باقر

    گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے غیرملکی جریدے کو انٹرویو میں کہا تھا کہ شرح سود کو فی الوقت موجودہ سطح پر برقرار رکھا جاسکتا ہے، افراط زر میں اتنی تبدیلی نہیں آئی کہ شرح سود میں کمی کی جائے، آئندہ چند ماہ میں افراط زر کی شرح میں کمی متوقع ہے، روپے کی قدر میں کمی مارکیٹ فورسز کے مطابق کی گئی ہے، آئی ایم ایف کے سائیکل سے بچنے کے لیے شرح بچت میں اضافہ کرنا ہوگا۔

    غیرملکی جریدے کے مطابق پاکستان میں شرح سود اس وقت جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ ہے، جنوری 2018 کے مقابلے میں شرح سود دگنی ہوچکی ہے، شرح سود میں اضافہ افراط زر کی شرح کنٹرول کرنے کے لیے کیا گیا، جبکہ مہنگائی میں اضافے کی شرح 11 فیصد سے زائد ہوگئی ہے۔

  • وزیر خارجہ سے گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کی ملاقات

    وزیر خارجہ سے گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کی ملاقات

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کی ملاقات ہوئی، وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومتی پالیسوں پر مثبت رد عمل سامنے آنا انتہائی خوش آئند ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر وزارت خارجہ پہنچے جہاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ان کی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی اقتصادی صورتحال سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    گورنر اسٹیٹ بینک نے اسٹیٹ بینک، زرمبادلہ شرح اور مالیاتی اشاریوں پر وزیر خارجہ کو بریفنگ دی۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ معاشی سفارتکاری کو بروئے کار لا رہے ہیں۔ معاشی سفارتکاری کے مثبت نتائج تواتر سے سامنے آرہے ہیں۔

    شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ عالمی ادارے معاشی صورتحال میں بہتری کی نوید سنا رہے ہیں۔ حکومتی پالیسوں پر مثبت رد عمل سامنے آنا انتہائی خوش آئند ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ پاکستان کی معیشت بالآخر درست سمت میں جارہی ہے، ہماری معاشی اصلاحات کا پھل ملنا شروع ہوگیا۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اکتوبر میں پاکستان کے جاری کھاتے سرپلس ہوگئے، جاری کھاتوں کا یہ سر پلس 4 سال میں پہلی بار آیا ہے۔ جاری کھاتے 9 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سر پلس رہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ گزشتہ سال اکتوبرمیں جاری کھاتوں میں 1 ارب 28 کروڑ ڈالر کا خسارہ تھا۔

  • غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائرمیں 4 کروڑ ڈالر کا اضافہ

    غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائرمیں 4 کروڑ ڈالر کا اضافہ

    کراچی: گزشتہ ایک ہفتے کے دوران غیرملکی زرمبادلہ کےذخائرمیں4کروڑڈالرکااضافہ ہے جس کے بعد پاکستان کے زرمبادلہ کےذخائر15ارب50کروڑڈالرہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک سے جاری اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ 8 نومبر کو کاروباری ہفتے کے اختتام پر غیرملکی زرمبادلہ کےذخائرمیں4کروڑڈالرکااضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    اس اضافے کے ساتھ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 15ارب50کروڑڈالر ہوگیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: زرمبادلہ کے ذخائر میں 42 کروڑ ڈالر کا اضافہ

    اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک کےپاس 8ارب 40کروڑ اور کمرشل بینکوں کےپاس 7ارب 10کروڑ ڈالرہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل 7 نومبر کو اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں بتایا گیا تھا کہ ایک ہفتے کے دوران ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 42 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا جب کہ کمرشل بینکوں کے ذخائر میں ڈیڑھ کروڑ ڈالر کی کمی واقع ہوئی۔

  • پانچ ہزار کا نوٹ ختم نہیں  کیا جارہا، اسٹیٹ بینک

    پانچ ہزار کا نوٹ ختم نہیں کیا جارہا، اسٹیٹ بینک

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پانچ ہزار کا نوٹ ختم کرنے کی تردید کردی، اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ پانچ ہزار کے کرنسی نوٹ ختم کرنے کی کوئی تجویز نہیں دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان اسٹیٹ بینک نے پانچ ہزار کا کرنسی نوٹ ختم کرنے کے حوالے سے میڈیا میں چلنے والی خبروں کو جھوٹ، بے بنیاد اورحقائق کے منافی قرار دیا ہے۔

    ترجمان اسٹیٹ بینک سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مرکزی بینک پانچ ہزار کے نوٹ کو ختم کرنے کی تجویز کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔

    ان کا کہنا ہےکہ پانچ ہزار کے کرنسی نوٹ ختم کرنے کی کوئی تجویز نہیں دی گئی اور نوٹ ختم کرنے کے حوالے سے زیر گردش خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔

    واضح رہے کہ میڈیا میں ایسی خبریں زیر گردش تھیں کہ اسٹیٹ بینک رواں سال کے آخر تک 5 ہزار کا کرنسی نوٹ ختم کر دے گا جس کے بعد سے لوگوں میں شدید تشویش پائی جاتی تھی۔

  • زرمبادلہ کے ذخائر میں 42 کروڑ ڈالر کا اضافہ

    زرمبادلہ کے ذخائر میں 42 کروڑ ڈالر کا اضافہ

    کراچی: ایک ہفتے کے دوران ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 42 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جب کہ کمرشل بینکوں کے ذخائر میں ڈیڑھ کروڑ ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیہ میں بتایا گیاہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران زرمبادلہ ذخائر میں 42 کروڑ ڈالرکا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    اس اضافے کے ساتھ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 15 ارب 51 کروڑ ڈالرہوگیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام کے مذاکرات حتمی مرحلے میں داخل

    اسی طرح ایک ہفتے کے دوران اسٹیٹ بینک کے ذخائرمیں 44 کروڑ ڈالرکااضافہ ہوا جس کے بعد مرکزی بینک کے کل ذخائر کا حجم 8 ارب35کروڑ ڈالر ہوگیا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ اس دوران کمرشل بینکوں کےذخائر میں ایک کروڑ50 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی۔اس کمی کے باعث کمرشل بینکوں کے ذخائر کی مالیت 7 ارب 16کروڑہوگئی ہے۔

  • روپے کی قدر میں کمی

    روپے کی قدر میں کمی

    کراچی: اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں نمایاں کمی واقع ہوئی، بینک کو گزشتہ مالی سال میں ایک ارب روپے سے زائد کا خسارہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری سالانہ اکاونٹس میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک مالی سال دوہزارانیس میں صرف روپے کی بےقدری کے باعث پانچ سوچھ ارب تیرہ کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

    گزشتہ مالی سال میں روپےکی قدرڈالر کے مقابلے میں اڑتیس روپے چھپن پیسے جبکہ آئی ایم ایف کے ایس ڈی آر۔اسپیشل ڈرائنگ رائٹس کے مقابلے میں اسی روپے بیاسی پیسےکم ہوئی۔

    مالی سال دوہزارانیس میں روپے کی بے قدری کے باعث مرکزی بینک کو باہتر ارب اٹھائیس کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

    مالی سال دوہزاراٹھارہ میں اسٹیٹ بینک کے مجموعی اخراجات دو ارب اٹھائیس کروڑ روپے اضافے کے ساتھ پچاس ارب چھیالیس کروڑ روپے سے زائد رہے۔

    پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں تیزی کا رجحان برقرار

    مرکزی بینک کو انٹرسٹ سے ہونے والی آمدنی ستاسی فیصد کے اضافے سے پانچ سوچھیالیس ارب انیس کروڑ روپے تک پہنچ گئی، نئے نوٹ اور انعامی بانڈز کی چھپائی پر گیارہ ارب بیالیس کروڑ روپے خرچ ہوئے۔

  • رضا باقر کی اسٹیٹ بینک، مالیاتی معاملات سے متعلق وزیر اعظم کو بریفنگ

    رضا باقر کی اسٹیٹ بینک، مالیاتی معاملات سے متعلق وزیر اعظم کو بریفنگ

    اسلام آباد: گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان رضا باقر نے وزیر اعظم سے ملاقات کر کے ملکی معیشت اور مالیاتی امور سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے وزیر اعظم ہاؤس میں خصوصی ملاقات کی، جس میں ملکی معاشی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    رضا باقر نے اسٹیٹ بینک اور مالیاتی معاملات سے متعلق وزیر اعظم کو بریفنگ دی، ڈالر کی قدر میں استحکام سمیت زر مبادلہ کے ذخائر پر بھی گفتگو کی گئی، گورنر اسٹیٹ بینک نے وزیر اعظم کو شرح سود اور افراطِ زر کنٹرول کرنے کے معاملات پر بھی بریف کیا۔

    واضح رہے کہ آج ورلڈ بینک کے صدر ڈیوڈ مالپس نے بھی وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی ہے، جس میں پاکستانی معیشت کے استحکام اور اس کے لیے اہم اصلاحات کی ضرورت پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

    تازہ ترین:  وزیر اعظم سے صدر ورلڈ بینک کی ملاقات، پاکستانی معیشت کے استحکام پر تبادلہ خیال

    ملاقات میں پاکستانی معیشت کو مستحکم کرنے اور اہم اصلاحات کی ضرورت پر گفتگو کی گئی، کاروبار اور روزگار کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے، عوام کو بہترین تعلیم، صحت اور ہنر کی فراہمی پر بھی بات چیت ہوئی۔

    عالمی بینک کے صدر ڈیوڈ مالپس نے ملاقات سے قبل کہا تھا کہ میرا دورہ پاکستانی معیشت سمجھنے کا بہترین موقع ہے، ہم معیشت پر وزیر اعظم اور وزرائے اعلیٰ کی ترجیحات جاننا چاہتے ہیں، اور پاکستان کے ساتھ کاروبار اور ملازمتوں کا ماحول بہتر بنانے پر تعاون کے خواہش مند ہیں۔

  • پاکستان کی معاشی صورت حال بہتری کی جانب گامزن ہے، حفیظ شیخ

    پاکستان کی معاشی صورت حال بہتری کی جانب گامزن ہے، حفیظ شیخ

    واشنگٹن: مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معاشی صورت حال بہتری کی جانب گامزن ہے، ایسے پلیٹ فارم کی جانب جا رہے ہیں جہاں سے ترقی کا آغاز ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ آئی ایم ایف، عالمی بینک، اے ڈی بی نمائندوں سے تفصیلی بات ہوئی۔

    ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان کی معاشی صورت حال بہتری کی جانب گامزن ہے، حکومت نے آئندہ اسٹیٹ بینک سے قرض نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایسے پلیٹ فارم کی جانب جا رہے ہیں جہاں سے ترقی کا آغاز ہوگا، ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے حکومت اقدامات کر رہی ہے۔

    مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے مزید کہا کہ گزشتہ حکومتوں کی غلط پالیسیوں سے معاشی صورت حال کو نقصان پہنچا۔

    امریکی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے: حفیظ شیخ

    مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے گزشتہ روز امریکی سرمایہ کاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستانی معیشت استحکام کی جانب گامزن ہے، مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری سے امریکی کمپنیوں کو فائدہ اٹھانا چاہیے۔

    یاد رہے کہ تین روز قبل مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے عالمی بینک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا ہارٹ ویگ سے بھی ملاقات کی تھی جس میں آئی ایم ایف سے قرضے سمیت ملکی معیشت کے لائحہ عمل کے بارے میں گفتگو ہوئی۔