Tag: اسٹیٹ بینک

  • شرح سود کو فی الوقت موجودہ سطح پر برقرار رکھا جاسکتا ہے،  رضا باقر

    شرح سود کو فی الوقت موجودہ سطح پر برقرار رکھا جاسکتا ہے، رضا باقر

    کراچی: گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا ہے کہ شرح سود کو فی الوقت موجودہ سطح پر برقرار رکھا جاسکتا ہے، افراط زر میں اتنی تبدیلی نہیں آئی کہ شرح سود میں کمی کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے غیرملکی جریدے کو انٹرویو میں کہا کہ معاشی سست روی اور افراط زر میں کمی کے درمیان استحکام پیدا کرنا ہوگا۔

    رضا باقر نے کہا کہ شرح سود کو فی الوقت موجودہ سطح پر برقرار رکھا جاسکتا ہے، افراط زر میں اتنی تبدیلی نہیں آئی کہ شرح سود میں کمی کی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ آئندہ چند ماہ میں افراط زر کی شرح میں کمی متوقع ہے، روپے کی قدر میں کمی مارکیٹ فورسز کے مطابق کی گئی ہے، آئی ایم ایف کے سائیکل سے بچنے کے لیے شرح بچت میں اضافہ کرنا ہوگا۔

    گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان چین سے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے، پاکستان دیگرممالک سے بھی تعلقات میں بہتری چاہتا ہے۔

    غیرملکی جریدے کے مطابق پاکستان میں شرح سود اس وقت جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ ہے، جنوری 2018 کے مقابلے میں شرح سود دگنی ہوچکی ہے۔

    غیرملکی جریدے کا کہنا ہے کہ شرح سود میں اضافہ افراط زر کی شرح کنٹرول کرنے کے لیے کیا گیا، مہنگائی میں اضافے کی شرح 11 فیصد سے زائد ہوگئی ہے۔

    غیرملکی جریدے کے مطابق اےڈی بی نے پاکستان میں شرح نمو 3 اعشاریہ3 فیصد تک رہنے کی پیش گوئی کی ہے جبکہ پاکستان کے اسٹیٹ بینک کے مطابق معاشی شرح نمو 3.5 فیصد رہے گی۔

  • گزشتہ 3 ماہ میں اسٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا: مشیر خزانہ

    گزشتہ 3 ماہ میں اسٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا: مشیر خزانہ

    اسلام آباد: مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ تجارتی خسارے میں 35 فیصد کی کمی کی گئی ہے، ملک کے 2 بڑے خساروں پر قابو پا لیا ہے۔ گزشتہ 3 ماہ میں اسٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپنے اخراجات کم کیے، حکومت نے ذرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کیا۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ کابینہ کے اراکین کی تنخواہوں میں کمی کی گئی، وزیر اعظم اور وزیر اعظم ہاؤس کے اخراجات بھی کم کیے گئے۔ 8 لاکھ اضافی لوگوں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لایا گیا۔ رواں سال 5 ہزار 500 ارب کے ٹیکس کا ہدف رکھا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ برآمدی سیکٹر کو فروغ دیا جائے گا تاکہ ملازمتوں میں اضافہ ہو، پاکستان کے 2 بڑے خساروں پر قابو پا لیا ہے۔ گزشتہ مالی سال پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارہ 9 ارب ڈالر تھا۔ تجارتی خسارے میں 35 فیصد کی کمی کی گئی ہے۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ حکومت کے اخراجات اور آمدنی میں گیپ کو 36 فیصد کم کیا، مالیاتی خسارے کو بھی کم کیا ہے۔ رواں سال کی پہلی سہ ماہی مالیاتی خسارہ 4 سو 76 ارب روپے ہے۔ ریونیو میں 16 فیصد اضافہ کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3 ماہ میں اسٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا، گزشتہ 3 ماہ میں کوئی ضمنی گرانٹس بھی نہیں جاری کی گئیں۔ نان ٹیکس آمدنی کی مد میں 4 سو 6 ارب روپے حاصل کیے۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں نان ٹیکس آمدنی میں 100 فیصد اضافہ ہوا۔ نان ٹیکس آمدنی کو 1 ہزار 6 سو ارب تک لے کر جائیں گے۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ ماضی میں روپے کی قدر کو مستحکم رکھنے کے لیے کئی ارب ڈالر ضائع کیے گئے، گزشتہ 3 ماہ سے ایکسچینج ریٹ مستحکم ہے۔ بیرونی سرمایہ کاروں کا پاکستانی معیشت پر اعتماد بڑھا ہے۔ اسٹاک مارکیٹ میں بھی اعتماد بڑھا ہے، اسٹاک مارکیٹ میں اگست سے اب تک 22 فیصد اضافہ ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت نے مشکل فیصلے کیے، نتائج آہستہ آہستہ سامنے آرہے ہیں، عالمی ادارے پاکستان کے بارے میں اچھے بیانات دے رہے ہیں۔ ترقیاتی بجٹ کی مد میں گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ فنڈز جاری کیے۔ گزشتہ سال اسٹیٹ بینک کا منافع 51 ارب تھا، اب 185 ارب ہے۔ ٹیلی کام سیکٹر سے 338 ارب روپے اضافی حاصل ہو سکتے ہیں۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کے منافع میں مزید 200 ارب روپے کا اضافہ ہوگا، پی ڈی ایل کی مد میں 250 ارب روپے حاصل ہوں گے۔ جو بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں اس کا فائدہ عوام کو پہنچے گا۔ حکومتی خسارے میں کمی کا مطلب ہے قرض بھی کم لینا پڑے گا۔ ایکسچینج ریٹ کو استحکام دے رہے ہیں تو سرمایہ کاروں اور عوام کو فائدہ ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3 ماہ سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا، کرنسی میں استحکام آیا ہے۔ تین ماہ سے پٹرول کی قیمت نہیں بڑھائی۔ ڈیڑھ لاکھ پاکستانیوں کو بیرون ملک ملازمت دلائی۔ حکومتی اقدامات کا تعلق عوام کی خوشحالی سے جڑا ہے۔

    مشیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم چاہتے ہیں منی لانڈرنگ کو روکا جائے، منی لانڈرنگ کو روکنے سے دنیا میں اچھا تاثر جائے گا۔ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے جلد نکلنا چاہتے ہیں۔ گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں۔

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے بتایا کہ دبئی لینڈ اتھارٹی جائیدادوں کی معلومات فراہم کرے گی، دبئی حکام سے ملاقاتیں ہوئی تھیں۔ اقامے کے غلط استعمال سے متعلق بھی بات چیت کی گئی، اقامے کا غلط استعمال اب نہیں ہوسکے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ڈبل ٹیکس ٹریٹی کے بارے میں بھی بات چیت ہوئی۔ شناختی کارڈ کی شرائط سے متعلق تاجروں کو مطمئن کرلیں گے، تاجروں کے دونوں گروپوں کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔

  • اسٹیٹ بینک کا ڈالر خریدنے والوں کا ریکارڈ حاصل کرنے کا فیصلہ

    اسٹیٹ بینک کا ڈالر خریدنے والوں کا ریکارڈ حاصل کرنے کا فیصلہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک نے ایکسچینج کمپنیوں سے ڈالر خریدنے والوں کا ریکارڈ حاصل کرنے کا فیصلہ کرلیا، اس مقصد کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو خط لکھ دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے ڈالر خریدنے والوں کے ریکارڈ سے متعلق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو خط لکھ دیا۔ خط میں کہا گیا کہ بینک ایکسچینج کمپنی کو فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ کے تحت دیکھتا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ایف بی آر فارن کرنسی خریدار کا کرنسی ایکسچینج کمپنیز سے ڈیٹا لے سکتا ہے۔ حکومت نے ڈالر کی ذخیرہ اندوزی پر کارروائی شروع کر رکھی ہے۔

    اسٹیٹ بینک نے اپنے خط میں کہا کہ کریک ڈاؤن میں تمام متعلقہ اداروں سے مدد لی جارہی ہے جس میں ایف بی آر سمیت ایف آئی اے، ایف ایم یو اور اے این ایف شامل ہیں۔

    خط میں مزید کہا گیا کہ ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کی روک تھام پر اہم اجلاس بھی ہوچکے ہیں اور مذکورہ قدم بھی اسی سلسلے میں اٹھایا جارہا ہے۔

  • جنوری سے مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوجائے گی: اسٹیٹ بینک

    جنوری سے مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوجائے گی: اسٹیٹ بینک

    اسلام آباد: اسٹیٹ بینک حکام نے قومی اسمبلی کی خزانہ کمیٹی کو بتایا ہے کہ جنوری سے مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوجائے گی، مہنگائی کی شرح گرنے پر پالیسی ریٹ میں بھی کمی پر غور کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی خزانہ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں اسٹیٹ بینک حکام نے بتایا کہ جنوری سے مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوجائے گی، آئی ایم ایف نے مہنگائی 13 فیصد تک بڑھنے کی پیشگوئی کی ہے۔

    اسٹیٹ بینک حکام کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کا اندازہ ہے مہنگائی 11 سے 12 فیصد کے درمیان رہے گی، مہنگائی کی شرح گرنے پر پالیسی ریٹ میں بھی کمی پر غور کیا جائے گا۔

    رکن اسمبلی حنا ربانی کھر نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں اضافے سے مہنگائی بھی بڑھ گئی، بتایا جائے پالیسی ریٹ میں اضافے سے ملکی معیشت کو کیا فائدہ ہوا۔

    ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کمیٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے۔ کمیٹی نے مانیٹری پالیسی میں نرمی اور پالیسی ریٹ میں کمی کی سفارش کردی۔

    عاائشہ غوث پاشا نے کہا کہ سخت مانیٹری پالیسی کا فائدہ نجی بینک اٹھا رہے ہیں، پالیسی ریٹ 13.25 کی سطح پر لے جانا ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔

    اسٹیٹ بینک حکام کی جانب سے کہا گیا کہ 30 جون سے روپیہ مستحکم ہونا شروع ہو گیا ہے، روپے کی قدر میں 2.5 فیصد بہتری آئی ہے۔ ڈالر کا مستقبل میں زیادہ سے زیادہ متوقع ریٹ 163 روپے ہے، ڈالر ریٹ کا تعین بھی مارکیٹ خود کرے گی۔

    بینک کی جانب سے کہا گیا کہ لوگ جتنی افواہیں پھیلائیں، ایکسچینج ریٹ مارکیٹ کی بنیاد پر طے ہوگا، اسٹیٹ بینک اس وقت مداخلت کرتا ہے جب وہ ضروری سمجھتا ہے۔

  • اسٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود برقرار

    اسٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود برقرار

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا، پالیسی کے مطابق آیندہ 2 ماہ کے لیے موجودہ شرح سود برقرار رکھا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایس بی پی نے نئی مانیٹری پالیسی سے متعلق اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ شرح سود آیندہ دو ماہ کے لیے برقرار رہے گا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ بنیادی شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، پالیسی ریٹ 13.25 فی صد پر برقرار رکھا جا رہا ہے۔

    قبل ازیں، نئی مانیٹری پالیسی کی تشکیل کے لیے کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس کی صدارت گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کی۔

    اجلاس میں شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، تاہم دوسری طرف معاشی ماہرین کا خیال تھا کہ بیش تر اہم معاشی اشاریے شرح سود میں کمی کا اشارہ کر رہے ہیں اس لیے ان کی پیش گوئی تھی کہ شرح سود میں پچیس بیسس پوائنٹس کی کمی ہو سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ آج عالمی مالیاتی ادارے کا وفد پاکستان پہنچ گیا ہے، آئی ایم ایف مشن سے بجٹ خسارے، معاشی اصلاحات اور ٹیکس وصولی سمیت دیگر اہم معاملات پر بات چیت ہوگی۔

    آئی ایم ایف وفد پاکستانی حکام سے اہم ملاقاتیں بھی کرے گا، وفد کو ٹیکس آمدن پر بریفنگ دی جائے گی۔

  • اسٹیٹ بینک آئندہ  2ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کرے گا

    اسٹیٹ بینک آئندہ 2ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کرے گا

    کراچی : اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں ردوبدل کا اعلان آج ستمبر کو کیا جائے گا، ماہرین کے مطابق شرح سود میں کمی کا امکان ہے، اس وقت بنیادی شرح سود 13.25 فیصد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا، مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کریں گے، جس میں آئندہ دو ماہ کے لئے بنیادی شرح سود کا تعین کیا جائے گا۔

    جس کے بعد اسٹیٹ بینک کی جانب سے آئندہ دو ماہ کیلئے شرح سود کا اعلان آج کیا جائے گا، بینک شرح سود میں ردوبدل کےفیصلہ کیلئے پریس ریلز جاری کرے گا.

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ بیشتر اہم معاشی اشاریے شرح سود میں کمی کا اشارہ کررہے، زیادہ تر ماہرین شرح سود میں پچیس بیسس پوائنٹس کی کمی کی پیشگوئی کررہے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق افراط زر کی شرح میں کمی سب سے اہم وجہ ہے، ادارہ شماریات کی جانب سے بیس ائیر کی تبدیلی کے باعث رواں مالی سال افراط زر کی شرح نو اعشاریہ چھ فیصد رہنے کی توقع ہے، حکومتی بانڈز پر شرح منافع میں کمی بھی شرح سود میں کمی کی نشاندہی کررہی ہے، بیرونی کھاتوں میں نمایاں بہتری آئی ہے، جاری اور تجارتی خسارہ کم ہوا ہے۔

    مزید پڑھیں : شرح سود میں ایک‌ فیصد اضافہ

    یاد رہے جولائی میں اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کااعلان کرتے ہوئے شرح سود میں ایک فیصد کااضافہ کیا تھا ، جس کے بعد اس وقت بنیادی شرح سود 13.25 فیصد ہے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں اضافےاورروپےکی قدرمیں کمی کےباعث شرح سود میں اضافے کافیصلہ کیاگیا، اس فیصلےمیں گیس اوربجلی کی قیمتوں میں اضافے کوبھی مدنظررکھا گیا۔

  • زر مبادلہ کے ذخائر میں 18 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا اضافہ

    زر مبادلہ کے ذخائر میں 18 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا اضافہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ ملک کے زر مبادلہ کے ذخائر میں 18 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق زر مبادلہ کے ذخائر 8 ارب 46 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گئے، کمرشل بینکوں کے ذخائر 5 کروڑ ڈالر کمی سے 7.28 ارب ڈالر رہ گئے۔

    تازہ رپورٹ کے مطابق مجموعی ذخائر 15.61 ارب ڈالر سے بڑھ کر 15.75 ارب ڈالر ہو گئے۔

    اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ اگست میں کپیٹل مارکیٹس میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی نمایاں اضافہ ہوا، امریکی مالیاتی اداروں نے ٹی بلز میں 7 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔

    ٹی بلز میں مجموعی طور پر 7 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی۔

    مزید تازہ خبریں:  اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کا اعلان 16 ستمبر کو کرے گا

    واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک آیندہ 2 ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان 16 ستمبر کو کرے گا، ماہرین کے مطابق شرح سود میں ایک بار پھر اضافے کا امکان ہے، اس وقت بنیادی شرح سود 13.25 فی صد ہے۔

    جولائی میں اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں ایک فی صد کا اضافہ کیا تھا۔

    گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی کے باعث شرح سود میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا۔

  • اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کا اعلان 16  ستمبر کو کرے گا

    اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کا اعلان 16 ستمبر کو کرے گا

    کراچی : اسٹیٹ بینک آئندہ 2 ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان 16 ستمبر کو کرے گا، ماہرین کے مطابق شرح سودمیں ایک بار پھر اضافے کا امکان ہے، اس وقت بنیادی شرح سود 13.25 فیصد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 16 ستمبر کو طلب کرلیا ہے ، مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کریں گے۔

    جس میں آئندہ دو ماہ کے لئے بنیادی شرح سود کا تعین کیا جائے گا۔

    اجلاس کے بعد گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر آئندہ 2 ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کریں گے۔

    یاد رہے جولائی میں اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کااعلان کرتے ہوئے شرح سود میں ایک فیصد کااضافہ کیا تھا ، جس کے بعد اس وقت بنیادی شرح سود 13.25 فیصد ہے۔

    مزید پڑھیں : شرح سود میں ایک‌ فیصد اضافہ

    گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں اضافےاورروپےکی قدرمیں کمی کےباعث شرح سود میں اضافے کافیصلہ کیاگیا، اس فیصلےمیں گیس اوربجلی کی قیمتوں میں اضافے کوبھی مدنظررکھا گیا۔

    انہوں نے رواں سال کیلئے افراط زرکی شرح11سے12فیصدتک رہنےکی پیشن گوئی کرتے ہوئے کہا تھا کہ افراط زرکی پیشن گوئی گزشتہ سال کی نسبت زیادہ ہے، آئندہ مال سال میں توقع ہے کہ مہنگائی میں کمی آئے گی۔

  • اسٹیٹ بینک کا مختلف بینکوں پر 21لاکھ ڈالر سے زائد کا جرمانہ

    اسٹیٹ بینک کا مختلف بینکوں پر 21لاکھ ڈالر سے زائد کا جرمانہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک نے شیڈ ول فور میں شامل زیر نگرانی افراداور ان سے منسلک لوگوں کے کھاتے کھولنے اور پرانے کھاتے منجمد نہ کرنے پر مختلف بینکوں پر21 لاکھ ڈالر سے زائد جرمانے عائد کردیئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے رواں سال اب تک مختلف بینکوں پر 21 لاکھ ڈالر سے زائد جرمانے عائد کئے، ان میں دس کمرشل اور مائیکرو فنانس بینک شامل ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ ان بینکوں پر شیڈول فور میں شامل زیر نگرانی افراد اور ان سے منسلک لوگوں کے کھاتے کھولنے پر جرمانے لگائے گئے ہیں۔

    ان بینکوں پر یہ الزام بھی ہے کہ انہوں نے مشکوک افراد کے پہلے سے موجود اکاﺅنٹس بھی منجمد نہیں کئے۔ گزشتہ سال 8 بینکوں پر 34لاکھ ڈالر کے جرمانے عائد کئے گئے تھے۔

    غیرقانونی زرمبادلہ کے کاروبار میں ملوث افراد یا ادارے کیخلاف کارروائی ہوگی، اسٹیٹ بینک

    رواں سال کمرشل اور مائیکرو فنانس بینکوں نے اپنے 168ملازمین کے خلاف ڈسپلنری ایکشن بھی لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ملک میں دہشت گرد عناصر کی مالی معاونت روکنے کے لئے اقدامات جاری ہیں۔ حکومت دہشت گردوں کی مالی معاونت کا راستہ روکنے کے لئے سرگرم عمل ہے۔مرکزی بینک کیطرف سے مشکوک افراد کی مالی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جارہی ہے ۔

  • غیرقانونی زرمبادلہ کے کاروبار میں ملوث افراد یا ادارے کیخلاف کارروائی ہوگی، اسٹیٹ بینک

    غیرقانونی زرمبادلہ کے کاروبار میں ملوث افراد یا ادارے کیخلاف کارروائی ہوگی، اسٹیٹ بینک

    کراچی : اسٹيٹ بينک آف پاکستان نے کہا ہے کہ فارن کرنسی کی غیر مجاز خرید و فروخت اور منتقلی غیر قانونی ہے، غیرقانونی زرمبادلہ کے کاروبار میں ملوث افراد یا ادارے کیخلاف کارروائی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹيٹ بينک آف پاکستان نے عوام کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ سے محفوظ رکھنے کی مہم کا آگاز کردیا۔

    اسٹیٹ بینک نے غير قانونی فارن ايکسچينج آپريٹرز کو خبردار کیا ہے کہ فارن کرنسی کی غير مجاز خريد و فروخت اور منتقلی غير قانونی ہے اس لیے صرف مجاز بينکوں اور ايکس چينج کمپنيوں کو ہی زرمبادلہ کا کاروبار کرنے کی اجازت ہے۔

    اسٹیٹ بینک کا مزید کہنا ہے کہ غیر قانونی زرمبادلہ کے کاروبار میں ملوث افراد یا ادارے کیخلاف کارروائی ہوگی، غیرقانونی کرنسی کے کاروبار، حوالہ اور ہنڈی آپریٹرز کیخلاف کارروائی ہوگی۔

    مرکزی بینک نے عوام کو ہدایت کی ہے کہ مجاز بینکوں اور ایکسچینج کمپنیوں کے ذریعے زرمبادلہ کی منتقلی کریں اور اپنی ٹرانزیکشن کی سسٹم جنریٹڈ آفیشل رسید لینا نہ بھولیں۔