Tag: اسٹیٹ بینک

  • جولائی میں برآمدات میں 11 فیصد اضافہ

    جولائی میں برآمدات میں 11 فیصد اضافہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ جولائی میں برآمدات میں 11 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ درآمدات کا حجم 26 فیصد کمی کے بعد 4 ارب 10 کروڑ ڈالر رہا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جولائی میں برآمدات میں 11 فیصد کا اضافہ ہوا، برآمدات کا حجم 2 ارب 20 کروڑ ڈالر رہا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے اختتام پر برآمدات کا حجم 24 ارب 22 کروڑ ڈالر تھا، جولائی میں درآمدات کا حجم 26 فیصد کمی کے بعد 4 ارب 10 کروڑ ڈالر رہا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ مالی سال کے اختتام پر درآمدات کا حجم 52 ارب 88 کروڑ ڈالر تھا، جولائی میں ترسیلات زر 3 فیصد اضافے کے ساتھ 2 ارب ڈالر رہیں۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق گزشتہ مالی سال کے اختتام پر ترسیلات زر کا حجم 21 ارب 84 کروڑ ڈالر تھا۔

    اس سے قبل وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد نے درآدات برآمدات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ مارکیٹ میں ہیجانی کیفیت کے باوجود برآمدات میں اضافہ ہوا۔ حکومت کسی صورت کاروبار کی رجسٹریشن نہیں روکے گی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ چاول کی برآمدات میں 71، گارمنٹس میں17 اور ٹیکسٹائل میں 14 فیصد کمی ہوئی، ملکی درآمدات 18 فیصد کمی کے ساتھ 3 ارب 84 کروڑ ڈالر رہی۔ معدنی پیداوار میں 23 اور گاڑیوں کی درآمدات میں 42 فیصد کمی ہوئی۔

  • کراچی : پاکستان کے بیرونی ادائیگیوں کے خسارے میں نمایاں کمی ریکارڈ، اسٹیٹ بینک

    کراچی : پاکستان کے بیرونی ادائیگیوں کے خسارے میں نمایاں کمی ریکارڈ، اسٹیٹ بینک

    اسلام آباد : اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ پاکستان کے بیرونی ادائیگیوں کے خسارے میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، بیرونی ادائیگیوں کاخسارہ1ارب55کروڑ ڈالر کم ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے بیرونی ادائیگیوں کے خسارے میں مجموعی طور پر نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ بیرونی ادائیگیوں کاخسارہ1ارب55کروڑ ڈالر کم ہوگیا۔

    اس حوالے سے ترجمان اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ جولائی 2019میں خسارہ 57کروڑ90لاکھ ڈالررہ گیا، جولائی 2018میں یہ خسارہ 2ارب 13کروڑ ڈالر تھا۔

    خدمات اورمصنوعات کی تجارت کاخسارہ بھی نمایاں کم ہوگیا، تجارتی خسارےمیں1ارب68کروڑڈالرکی کمی، ترجمان اسٹیٹ بینک کے مطابق جولائی 2019میں تجارتی خسارہ 2ارب32کروڑڈالررہا۔

    جولائی 2018میں تجارتی خسارہ4ارب ڈالرسے زائد تھا، تجارتی خسارے میں کمی کے ساتھ براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں کمی ریکاڈ کی گئی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں 10کروڑ30لاکھ ڈالرکی کمی رہی، جولائی 2019میں غیر ملکی سرمایہ کاری 7کروڑ50لاکھ ڈالرتھی، جولائی 2018میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری17 کروڑ80 لاکھ ڈالر تھی۔

  • اسٹیٹ بینک نے عیدالاضحیٰ 2019 کے موقع پر نئے کرنسی نوٹ جاری کردیئے

    اسٹیٹ بینک نے عیدالاضحیٰ 2019 کے موقع پر نئے کرنسی نوٹ جاری کردیئے

    کراچی : اسٹیٹ بینک نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر نئے کرنسی نوٹوں کے لئے عوام کی طلب کو پورا کرنے کی خاطر284ارب روپے کے نئے کرنسی نوٹ جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے عیدالاضحیٰ کے موقع پر تمام بینکوں کو مختلف مالیت کے مجموعی طور پر284ارب روپے کے نئے کرنسی نوٹ جاری کیے گئے ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے کمرشل بینکوں کے ذریعے 274ارب روپے اور ایس بی پی بی ایس سی کیش کاؤنٹرز کے ذریعے جاری کیے گئے دس ارب روپے شامل ہیں۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ کمرشل بینکوں کو سو روپے تک مالیت کے12ارب روپے کے نئی کرنسی نوٹ جاری کیے گئے ہیں۔

    مذکورہ نئے نوٹ بینکوں کو عوام اور اپنے کھاتے داروں میں تقسیم کرنے کے لیے فراہم کیے گئے ہیں۔ اس حوالے سے ترجمان اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے عیدالاضحیٰ کی تعطیلات کے دوران تمام بینکوں کو اے ٹی ایم آپریشنز کو بھی بلا رکاوٹ چلانے کی ہدایت دی گئی ہے۔

    حکم نامے کے مطابق عیدالاضحیٰ کے دوران اسٹیٹ بینک حکام ملک بھر میں اے ٹی ایم مشینوں کے فعال رہنے کا معائنہ اور نگرانی کریں گے تاکہ عید کی چھٹیوں میں عوام کو نقد رقوم کی بلاتعطل دستیابی کو یقینی بنایا جاسکے۔

  • اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں ایک ہفتے میں 15 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اضافہ

    اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں ایک ہفتے میں 15 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اضافہ

    کراچی: ایک ہفتے میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذخائر میں 15 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اضافہ ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے میں بینک کے ذخائر میں 15 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق مرکزی بینک کے ذخائر بڑھ کر 7 ارب 77 کروڑ ڈالر ہو گئے ہیں جب کہ کمرشل بینکوں کے پاس 7 ارب 29 کروڑ ڈالر ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مجموعی ذخائر بھی بڑھ کر 15 ارب 6 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نےفارن ایکسچینج قوانین میں ترامیم کر کے بینکوں کو فارن کرنسی کی خرید و فروخت کی اجازت دے دی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو فارن کرنسی کی خریدو فروخت کی اجازت دے دی

    تمام کمرشل بینکس آزادانہ طور پر اپنی تمام شاخوں سے غیر ملکی کرنسی کی خرید و فروخت کر سکیں گے، کسٹم ڈکلیریشن کی صورت میں 10 ہزار ڈالر سے زاید مالیت کی غیر ملکی کرنسی بھی بینکوں کو فروخت کی جا سکے گی۔

    پاکستانی شہریوں کے علاوہ غیر ملکی افراد بھی بینکوں کو غیر ملکی کرنسی فروخت کر سکیں گے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق بیرونِ ملک سفر کرنے والے پاکستانی بھی بینکوں سے مقررہ حد کے مطابق غیر ملکی کرنسی خرید سکیں گے، بینک غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس میں سے نکالی گئی رقوم بھی خرید سکیں گے۔

  • اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو فارن کرنسی کی خریدو فروخت کی اجازت دے دی

    اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو فارن کرنسی کی خریدو فروخت کی اجازت دے دی

    کراچی : اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو فارن کرنسی کی خریدو فروخت کی اجازت دے دی، فارن ایکسچینج قوانین میں ترامیم کے زریعے بینکوں کو اجازت دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نےفارن ایکسچینج قوانین میں ترامیم کرتے ہوئے بینکوں کو فارن کرنسی کی خریدو فروخت کی اجازت دے دی ہے۔

    اسٹیٹ بینک سرکلر میں کہا گیا ترامیم کے بعد تمام کمرشل بینکس آزادانہ طور پر اپنی تمام شاخوں سے غیر ملکی کرنسی کی خرید و فروخت کرسکیں گے، کسٹم ڈکلیریشن کی صورت میں 10 ہزار ڈالر سے زائد مالیت کی غیرملکی کرنسی بھی بینکوں کو فروخت کی جاسکے گی، پاکستانی شہریوں کے علاوہ غیرملکی افراد بھی بینکوں کو غیرملکی کرنسی فروخت کرسکیں گے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق بیرونِ ملک سفر کرنے والے پاکستانی بھی بینکوں سے مقررہ حد کے مطابق غیرملکی کرنسی خرید سکیں گے، بینک غیر ملکی کرنسی اکانٹس میں سے نکالی گئی رقوم بھی خرید سکیں گے۔

    مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ فارن ایکسچینج مینوئل کے بعض قوانین پر نظر ثانی کردی گئی ہے اور متعلقہ فریقوں کی مشاورت سے فارن ایکسچینج مینوئل پر مرحلہ وار نظرِ ثانی کر رہا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے اقدامات پر ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن جنرل سیکٹری ظفر پراچہ کا ردعمل دیتے ہوئے کہا اسٹیٹ بینک کے اس فیصلے سے ایکسچینج کمپنیز بند ہونے کا خدشہ ہے ، اب بینکوں سے عام آدمی بھی فارن کرنسی کا لین دین کرسکیں گے۔

    ظفر پراچہ کا کہنا تھا پہلے صرف دو بینکوں کے پاس فارن کرنسی ایکسچینج کمپنیز کا لائسنس تھا ، حبیب ایکسچینج اور نیشنل بینک ایکسچیج کے پاس ہی لائنسنس تھا۔

    مرکزی بینک کے اقدام پر معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے فارن ایکسچینج میںوئل میں ترمیم سے ڈالر کی بلیک مارکیٹنگ کا خاتمہ ہوگا۔

  • حکومت کو پاور سیکٹر میں اصلاحات لانا ہوں گی: اسٹیٹ بینک

    حکومت کو پاور سیکٹر میں اصلاحات لانا ہوں گی: اسٹیٹ بینک

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ حکومت کو پاور سیکٹر کے اخراجات اور سبسڈیز میں کمی کرنا ہوگی، حکومت کو پورے پاور سیکٹر میں اصلاحات لانا ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ حکومت کو پاور سیکٹر کے اخراجات اور سبسڈیز میں کمی کرنا ہوگی، پاور سیکٹر کو ادائیگوں میں زیادہ تر کپیسٹی پے منٹس ہوتی ہیں۔ کپیسٹی پے منٹس میں اضافے نے سستے ایندھن کے فائدے کو زائل کر دیا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ٹرانس میشن، ڈسٹری بیوشن کی بہتری کے لیے سرمایہ کاری درکار ہے، جنریشن کپیسٹی میں اضافے سے بجلی نرخوں میں اضافہ ہوا۔ حکومت کو پورے پاور سیکٹر میں اصلاحات لانا ہوں گی۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق اصلاحات سے گھریلو اور برآمدی سیکٹر کو سستی بجلی ملے گی، پورے توانائی سیکٹر کو ایفیشنٹ اور مالی طور پر مستحکم ہونا ہوگا۔ آئی پی پیز کے بیشتر معاہدے 4 سے 5 سال میں مکمل ہو رہے ہیں۔ آئندہ معاہدوں میں حکومت کو طویل مدتی پالیسی کو مدنظر رکھنا ہوگا۔

    اس سے قبل ایک رپورٹ میں اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کم ہونے لگی ہے، رواں مالی سال کے دوران 59 فیصد کی کمی نوٹ کی گئی۔

    اسٹیٹ بینک نے کہا تھا کہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی 50 فیصد کمی ہوئی ہے جبکہ رواں مالی سال کے دوران 1 ارب 73 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔

  • غیر ملکی سرمایہ کاری میں 59 فی صد کمی ہوئی: اسٹیٹ بینک

    غیر ملکی سرمایہ کاری میں 59 فی صد کمی ہوئی: اسٹیٹ بینک

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں 59 فی صد کی کمی ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کم ہونے لگی ہے، مالی سال کے دوران 59 فی صد کی کمی نوٹ کی گئی۔

    اسٹیٹ بینک نے کہا کہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی 50 فی صد کمی ہوئی ہے جب کہ مالی سال کے دوران 1 ارب 73 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 19-2018 میں 3 ارب 47 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی تھی۔

    اسٹیٹ بینک کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ سے بھی غیر ملکی سرمائے کے انخلا کا سلسلہ جاری رہا، اسٹاک مارکیٹ میں 17 کروڑ 45 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی۔

    خیال رہے کہ کل اسٹیٹ بینک رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرنے جا رہا ہے، شرح سود میں ایک بار پھر اضافے کا امکان ہے، اس وقت شرح سود 12.25 فی صد ہے۔

    شرح سود میں اضافے کی وجہ افراطِ زر کی شرح میں اضافہ، روپے کی قدر میں کمی اور دیگر مالیاتی مسائل بتائے جا رہے ہیں، اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ شرح سود میں اضافہ مہنگائی میں کمی کا باعث بنے گا۔

    یاد رہے مئی میں اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے اگلے 2 ماہ کے لیے شرح سود میں 150 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا تھا، جس کے بعد بنیادی شرح سود 12.25 فی صد ہو گئی تھی۔

    چند دن قبل گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا تھا کہ حکومت کی معاشی سرگرمیوں کے نتایج ایک سال بعد دیکھنے کو ملیں گے۔

  • رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی  کا اعلان کل ہوگا

    رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کل ہوگا

    کراچی : اسٹیٹ بینک رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کل کرے گا، ماہرین کے مطابق شرح سودمیں ایک بار پھر اضافے کے امکان ہے، اس وقت شرح سود بارہ اعشاریہ دو پانچ فیصد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس کل کراچی ہیڈ آفس میں ہوگا، جس کے بعد مانیٹری پالیسی کااعلان گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹررضا باقر پریس کانفرنس میں کریں گے۔

    ماہرین کا کہنا ہے مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں مزید اضافےکاامکان ہے، افراط زر کی شرح میں اضافہ،روپےکی قدر میں کمی اور دیگر مالیاتی مسائل کے باعث شرح سود میں ایک فیصدتک کا اضافہ متوقع ہے، اس وقت شرح سود بارہ اعشاریہ دوپانچ فیصدہے۔

    دوسری جانب اسٹیٹ بینک کا کہناہےکہ شرح سود میں اضافہ مہنگائی میں کمی کاباعث بنے گا۔

    مزید پڑھیں : اسٹیٹ بینک کا 2 ماہ کے لیے شرح سود میں اضافے کا فیصلہ

    یاد رہے مئی میں اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے اگلے دو ماہ کے لیے شرح سود میں 150 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا تھا ، جس کے بعد بنیادی شرح سود 12.25 فی صد ہو گئی تھی۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ گزشتہ مانیٹری پالیسی کے بعد 3 نمایاں تبدیلیاں ہوئی ہیں، حکومت نے آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر فنڈ سہولت پر اتفاق کیا، اس پروگرام کا مقصد معاشی استحکام بحال کرنا ہے۔

  • پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی پہلی قسط موصول

    پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی پہلی قسط موصول

    اسلام آباد: اسٹیٹ بینک حکام کا کہنا ہے عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف) کی جانب سے قرض کی پہلی قسط موصول ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک حکام نے کہا ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی پہلی قسط کی مد میں 99 کروڑ 14لاکھ ڈالر موصول ہوگئے ہیں۔

    آئی ایم ایف پروگرام کی جانب سے پاکستان کو 39 ماہ میں 6 ارب ڈالر دیے جائیں گے، آئی ایم ایف قسط ملنے سے ملکی زرمبادلہ ذخائر 15ارب ڈالر سے تجاوز کرجائیں گے۔

    دوسری جانب آئی ایم ایف نے قرض کی پہلی قسط کے اجرا کے ساتھ ہی شرائط کی طویل فہرست بھی تھما دی اور کہا پاکستان آئندہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم نہیں دے گا اور ٹیکس محصولات 5503ارب روپے جبکہ بجلی کی قیمتوں میں سہ ماہی بنیادوں پراضافہ کرنا ہوگا۔

    عالمی مالیاتی ادارے نے قرض کی پہلی قسط کے اجرا کے ساتھ ہی معاہدے کی تفصیلات اورشرائط بھی بتادیں، آئی ایم ایف کے اعلامیے میں حکومت پر اسٹیٹ بنک سے بجٹ خسارے کو پورا کرنے کیلیے نیا قرض لینے پرپابندی عائد کردی گئی ہے اور کہا پاکستان آئندہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم نہیں دے گا۔

    پاکستان آئندہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم نہیں دے گا، آئی ایم ایف نے شرائط کی فہرست تھمادی

    اعلامیے کے مطابق حکومت ستمبر تک سگریٹس پر ایکسائزز کیلِئے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کیلیے لائسنسز جاری کرے گی اور پاکستان اکتوبر تک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹس سے نکلنے کیلیے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے فریم ورک پر موثر اقدامات اٹھا ئےگا۔

  • رواں مالی سال میں حکومت نے 2345 ارب روپے قرض لیا

    رواں مالی سال میں حکومت نے 2345 ارب روپے قرض لیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مالی سال 2019 کا مالیاتی مجموعہ جاری کردیا گیا۔ رواں مالی سال میں حکومت نے 2345 ارب روپے قرض لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مالی سال 2019 کا مالیاتی مجموعہ جاری کردیا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2019 میں زر وسیع کی نمو 12.23 فیصد رہی۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ سال 2019 میں زیر گردش کرنسی 583 ارب روپے بڑھی، سال کے اختتام پر زیر گردش کرنسی کا اسٹاک 4971 ارب ہوگیا۔ بینکوں کے ڈپازٹس 1365 ارب روپے بڑھے ہیں اور سال کے اختتام پر ڈپازٹس کا اسٹاک 12947 ارب روپے ہوگیا۔

    رپورٹ کے مطابق مالی سال 2019 میں حکومت نے 2345 ارب روپے قرض لیا، بجٹ سپورٹ کے لیے 2412 ارب روپے قرض لیا گیا۔ بجٹ سپورٹ کے لیے قرضوں کا اسٹاک 11464 ارب ہوگیا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ کمبوڈٹی آپریشن کی مد میں 63 ارب کی ادائیگی کی گئی، کمبوڈٹی آپریشن میں قرضوں کا اسٹاک 756 ارب ہوگیا۔ رواں مالی سال میں نجی شعبے کو 682 ارب کے قرض دیے گئے۔ سرکاری اداروں نے 329 ارب روپے قرض لیے۔