Tag: اسٹیٹ بینک

  • قرض اور دیگر ادائیگیوں کے سبب زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی

    قرض اور دیگر ادائیگیوں کے سبب زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی

    کراچی: ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں 90 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی ہے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ قرض اور دیگر ادائیگیوں کے سبب زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ قرض اور دیگر ادائیگیوں کے سبب زر مبادلہ کے ذخائر میں 90 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق ملکی زر مبادلہ کے مجموعی ذخائر 14 ارب 44 کروڑ پر پہنچ گئے، مرکزی بینک کے ذخائر کم ہو کر 7 ارب 27 کروڑ ڈالر رہ گئے، جب کہ کمرشل بینکوں کے پاس 7 ارب 17 کروڑ ڈالر کے ذخائر موجود ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کا یہ بھی کہنا ہے کہ 28 جون کو قطر سے 5 سو ملین ڈالر کے فنڈز بھی مل گئے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  قطر سے پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط مل گئی

    یاد رہے کہ قطر نے پاکستان کو 3 ارب ڈالرز دینے کی منظوری دی تھی، امداد کی رقم کے سلسلے میں پہلی قسط پچاس کروڑ ڈالر پر مبنی تھی، اسٹیٹ بینک ذرایع کا کہنا تھا کہ قطری امداد ملنے سے زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا، قسط ملنے سے زر مبادلہ کے ذخائر 14 ارب 80 کروڑ ڈالر کی سطح پر پہنچ جائیں گے۔

    دوسری طرف انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے بھی پاکستان کے لیے 6 ارب 20 کروڑ ڈالر پیکج کی منظوری دے دی ہے، پاکستان کے لیے یہ پیکج 39 ماہ کے لیے ہوگا۔

    تاہم آئی ایم ایف اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ زر مبادلہ کی شرح کا تعین مارکیٹ خود کرے گی، اس پیکج سے توانائی شعبے کے خسارے کو کم کیا جائے گا۔

  • اسٹیٹ بینک کو جدید بنانا میرا مقصد ہے: گورنر ایس بی پی رضا باقر

    اسٹیٹ بینک کو جدید بنانا میرا مقصد ہے: گورنر ایس بی پی رضا باقر

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر رضا باقر نے کہا ہے کہ انھیں ملک کی خدمت کا موقع ملا ہے، یہ ان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ ماہ تعینات ہونے والے گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا ہے میرے لیے اعزاز ہے کہ ملک کی خدمت کا موقع ملا، میرا مقصد اسٹیٹ بینک کو جدید بنانے پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا کہ پاکستانیوں سے کہوں گا ملک کو آپ کی ضرورت ہے۔

    رضا باقر کا کہنا تھا کہ مانیٹری پالیسی کا مقصد مہنگائی کو کم کرنا ہے، شرح سود کا تعین مانیٹری پالیسی کمیٹی کرتی ہے، جب کہ مہنگائی اسٹیٹ بینک کے نوٹ چھاپنے سے ہوتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے عہدے کا چارج سنبھال لیا

    یاد رہے کہ ڈاکٹر رضا باقر کو 4 مئی کو حکومت پاکستان نے گورنر اسٹیٹ بینک تعینات کیا ہے، ڈاکٹر باقر کو تین سال کے لیے گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان تعینات کیا گیا ہے۔

    ڈاکٹر رضا باقر رومانیہ میں آئی ایم ایف کے مشن چیف رہ چکے ہیں، وہ 18 سال آئی ایم ایف اور 2 سال ورلڈ بینک میں کام کا تجربہ رکھتے ہیں۔

    گورنر ایس بی پی آئی ایم ایف کے قرضہ پالیسی ڈویژن چیف بھی رہ چکے ہیں، ان کے تحقیقی مقالے متعدد بین الاقوامی جریدوں میں شایع ہوئے۔

  • دیا میر بھاشا اورمہمند ڈیمزفنڈ میں ساڑھے10 ارب روپے جمع ہوگئے، اسٹیٹ بینک

    دیا میر بھاشا اورمہمند ڈیمزفنڈ میں ساڑھے10 ارب روپے جمع ہوگئے، اسٹیٹ بینک

    کراچی : اسٹیٹ بینک نے کہا دیا میر بھاشا اورمہمند ڈیمز فنڈ میں اب تک ساڑھےدس ارب روپے جمع ہوگئے ہیں، اندرون ملک سے9 ارب اور بیرون ملک سے ڈیڑھ ارب روپے آئے۔

    تفصیلات کے مطابق دیا میر بھاشا اورمہمند ڈیموں کی تعمیر کے لیے قائم کیے گئے فنڈ میں اب تک ساڑھے دس ارب روپے جمع ہوگئے ہیں۔

    سرکاری خبررساں ادارے نے بتایا فنڈ میں اندورن ملک سے تقریباً نو ارب روپے جمع ہوئے ہیں جبکہ بیرون ملک بسنے والے پاکستانیوں نے تقریباً ڈیڑھ ارب روپے بھیجے ہیں۔

    بیرونی ممالک سے موصول ہونے والی رقوم میں سب سے آگے امریکہ میں بسنے والے پاکستانی ہیں، جنہوں نے چھپن کروڑ روپے عطیہ کیے جبکہ برطانیہ میں پاکستانی برداری نے انتالیس کروڑ روپے ملک ارسال کیے۔

    اسٹیٹ بینک کےاعداد و شمار کےمطابق ملک کے جن دس بڑے سرکاری اور غیر سرکاری اداروں نے اس فنڈ میں سب سے زیادہ رقوم جمع کروائی ہیں ۔

    سب سے آگے پنجاب حکومت کے صوبائی ملازمین ہیں جنہوں نے ایک ارب روپے، پاکستان فوج نےاٹھاون کروڑ روپے، بحریہ ٹاؤن کے ملازمین نے گیارہ کروڑاور پاکستان فضائیہ کے ملازمین نے دس کروڑ روپے دیئے ہیں۔

    مزید پڑھیں : وزیر اعظم عمران خان نے مہمند ڈیم کا سنگ بنیاد رکھ دیا

    یاد رہے 2 مئی کو وزیر اعظم عمران خان نے مہمند ڈیم کا سنگ بنیاد رکھا تھا اور تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا مشکور ہوں انہوں نے ڈیم کے لیے جدوجہد کی۔

    انہوں نے کہا تھا یہ عدالتوں کا کام نہیں کہ ڈیم بنائیں، حکومتوں کا کام ہے لیکن ہماری حکومتوں کی نااہلی کی وجہ سے جوڈیشری کو آگے آنا پڑا۔

    خیال رہے کہ مہمند ڈیم ضلع مہمند میں دریائے سوات پر منڈا ہیڈ ورکس سے 5 کلومیٹر اپ سٹریم تعمیر کیا جا رہا ہے، 700 فٹ بلند ڈیم میں 12 لاکھ 9 ہزار ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کیا جا سکے گا۔ مہمند ڈیم کی تعمیر نومبر 2024 میں مکمل ہو جائے گی۔

    آبی ذخائر سے ابتدا میں 16 ہزار 37 ایکڑ رقبہ سیراب کیا جا سکے گا، ڈیم کی تعمیر سے سیلاب کے نقصانات پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی جبکہ اس سے 800 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس 6 جولائی 2018 کو کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق ہونے والی سماعت میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے فوری طور پر دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے احکامات اور فنڈز قائم کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

    ان کے احکامات کے بعد دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے لیے کھولے جانے والے فنڈز میں پاکستانیوں کی جانب سے عطیات دینے کا سلسلہ زور و شور سے جاری ہے۔

  • اسٹیٹ بینک کا مانیٹری پالیسی کا اعلان، 2 ماہ کے لیے شرح سود میں اضافے کا فیصلہ

    اسٹیٹ بینک کا مانیٹری پالیسی کا اعلان، 2 ماہ کے لیے شرح سود میں اضافے کا فیصلہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا گیا، آئندہ 2 ماہ کے لیے شرح سود میں 150 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے اگلے دو ماہ کے لیے سود کی شرح میں اضافے کافیصلہ کر لیا۔ مرکزی بینک کی شرح سود میں 150 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا، اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ بنیادی شرح سود 12.25 فی صد ہو گئی ہے۔

    اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ گزشتہ مانیٹری پالیسی کے بعد 3 نمایاں تبدیلیاں ہوئی ہیں، حکومت نے آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر فنڈ سہولت پر اتفاق کیا، اس پروگرام کا مقصد معاشی استحکام بحال کرنا ہے۔

    بینک کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال 9 ماہ میں حکومتی قرض میں اضافہ دیکھا گیا، گزشتہ مانیٹری پالیسی سے روپے کی قدر میں 5.93 فی صد کمی ہو چکی، آج ڈالر 149 روپے 65 پیسے کی بلند سطح پر بند ہوا، ڈالر معاشی عوامل اور مارکیٹ کی طلب و رسد کے مطابق ہے۔

    بینک نے کہا کہ مالی سال 2019 میں معاشی نمو سست ہونے کی توقع ہے، مالی سال 2020 میں معاشی نمو کسی قدر بڑھنے کی توقع ہے، رواں سال 9 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گزشتہ سال اسی مدت سے 29 فی صد کم رہا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کی وجہ درآمدات میں کمی اور ترسیلات میں اضافہ ہے۔

    مالی سال 2018 کے 9 ماہ میں تجارتی خسارہ 13.7 ارب ڈالر تھا، مالی سال 2019 میں تجارتی خسارہ 13.7 ارب ڈالر سے گھٹ کر 1 ارب ڈالر رہ گیا، یکم جولائی 2019 سے 10 مئی تک نجی شعبے کے قرض میں 9.4 فی صد اضافہ ہوا، مارچ 2019 میں مہنگائی کی شرح 9.4 فی صد، اپریل میں 8.8 فی صد رہی۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی اوسط شرح ابھی 7 فی صد ہے، گزشتہ سال اسی مدت میں مہنگائی کی شرح 3.8 فی صد تھی، پٹرولیم مصنوعات، اشیا کی بڑھتی قیمتوں سے مہنگائی کی رفتار بڑھی۔

  • گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے عہدے کا چارج سنبھال لیا

    گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے عہدے کا چارج سنبھال لیا

    اسلام آباد: گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا، ڈاکٹر رضا باقر کو صدر پاکستان عارف علوی نے 3 سال کے لیے گورنر اسٹیٹ بینک مقرر کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر رضا باقر نے گورنر اسٹیٹ بینک کے طور پر اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا، وہ 18 سال آئی ایم ایف اور 2 سال ورلڈ بینک میں کام کا تجربہ رکھتے ہیں۔

    رضا باقر 2017 سے مصر میں آئی ایم ایف آفس سربراہ اور سینئر ریزیڈنٹ نمائندے تھے، رومانیہ اور بلغاریہ میں آئی ایم ایف کے مشن چیف رہ چکے ہیں۔

    ڈاکٹر رضا باقر آئی ایم ایف کے قرضہ پالیسی ڈویژن چیف بھی رہ چکے ہیں، ان کے تحقیقی مقالے متعدد بین الاقوامی جریدوں میں شایع ہوئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سابق گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ کوکیوں ہٹایا گیا، اصل وجوہات سامنے آگئیں

    جرنل آف پولیٹیکل اکانومی اور کوارٹرلی جنرل آف اکنامکس میں ڈاکٹر رضا باقر کے متعدد تحقیقی مقالے شایع ہوچکے ہیں، انھوں نے کیلی فورنیا یونی ورسٹی، برکلے سے معاشیات میں پی ایچ ڈی ڈگری حاصل کی اور ہارورڈ سے معاشیات میں اے بی (میگنا کم لاڈ) کی اسناد حاصل کیں۔

    یاد رہے کہ حکومت پاکستان نے ڈاکٹر رضا باقر کو گورنر اسٹیٹ بینک تعینات کرنے کا نوٹی فکیشن گزشتہ روز جار ی کیا تھا۔

    گزشتہ روز حکومت نے معاشی صورت حال کے پیش نظر گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ اور چیئرمین ایف بی آر جہانزیب خان کو عہدوں سے ہٹایا تھا جس کے بعد دونوں اہم نشستیں خالی ہوئی تھیں۔

  • سابق گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ کوکیوں ہٹایا گیا، اصل وجوہات سامنے آگئیں

    سابق گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ کوکیوں ہٹایا گیا، اصل وجوہات سامنے آگئیں

    اسلام آباد: سابق گورنراسٹیٹ بینک کے عہدے سے مستعفیٰ ہونے والے طارق باجوہ کے استعفیٰ کی اندورنی کہانی منظرعام پرآگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ کوکیوں ہٹایا گیا، اصل وجوہات سامنے آگئیں۔

    طارق باجوہ حکومتی احکامات پرعملدرآمد میں بار بار رکاوٹ بنتے رہے، اقتصادی معاملات سے متعلق وزیراعظم کے احکامات کو بھی نظر اندازکیا گیا۔

    طارق باجوہ نے کاروباری افراد کوواجب الادا رقم کی ادائیگی کے واؤچر جاری کرنے سے بھی انکار کیا، 400ارب روپے کے واؤچرجاری کرنے کی منظوری وفاقی کابینہ نے دی تھی۔

    ذرائع کے مطابق سابق گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ اہم معلومات لیک کرنے میں بھی ملوث تھے۔ سابق گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ مفرورسابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے بہت قریب تھے۔

    طارق باجوہ نے حکومت کو بغیربتائے روپے کی قدر کم کی تھی، وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ڈالرکی قدر میں اضافے کا ٹی وی سے علم ہوا۔

    طارق باجوہ نے پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹ کے اجرا کے روزشرح سود بڑھا دی تھی، ان کے اقدام پر وزیراعظم عمران خان اوروزرا نے اظہارناراضی کیا تھا۔

    سابق گورنراسٹیٹ بینک نے 2013 میں پارلیمنٹ کوغلط اعداوشمار پرمبنی سمری بھیجی جس میں بتایا گیا کہ سوئس بینکوں میں پاکستانیوں کے 200 ارب ڈالرز موجود ہیں۔

    ذرائع کے مطابق 2014 میں دھرنے کے دوران سوئس حکام سے رقم کی معلومات کے لیے رابطہ کیا گیا، چیئرمین ایف بی آرطارق باجوہ کی قیادت میں سوئٹزرلینڈ جانے کے لیے ٹیم تشکیل دی گئی۔

    طارق باجوہ نے آخری لمحات میں اپنا دورہ منسوخ کرکے جونیئرافسرسوئٹزرلینڈ بھیج دیا، سوئس حکام نے پاکستانیوں کے نام اوررقم کی تفصیل دینے پررضامندی ظاہرکردی تھی۔

    طارق باجوہ نے سوئٹزرلینڈنہ جانے کا ملبہ دھرنے پر ڈال دیا تھا، جونیئرافسرمعاہدہ طے کرکے آئے توطارق باجوہ نے اسحاق ڈارکولکھا ابھی معاہدہ نہیں کرسکتے۔

    انہوں نے سوئٹزرلینڈ جانے والی ٹیم کے سربراہ اشفاق احمد خان کوشوکازنوٹس بھی بھیجا تھا، نوٹس میں لکھا گیا آپ کس حیثیت سے سوئٹزرلینڈ گئے، معاملے کی انکوائری کرائی گئی۔

    حکومت کے بڑے فیصلے، گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی آر عہدوں سے فارغ

    یاد رہے کہ دو روز قبل حکومت نے معاشی صورت حال کے پیش نظر گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ اور چیئرمین ایف بی آر جہانزیب خان کو عہدوں سے ہٹایا تھا جس کے بعد دونوں اہم نشستیں خالی ہوئیں۔

    طارق باجوہ اسٹیٹ بینک کے گورنر کے طور پر امور سرانجام دے رہے تھے انہیں 7 جولائی 2017 کو عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔ سابق سیکریٹری خزانہ اور سابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین طارق باجوہ کو گورنر تعینات کرنے کا نوٹی فکیشن سابق صدر ممنون حسین نے جاری کیا تھا۔

  • مجموعی ذخائر کی مالیت کم ہو کر 16.19 ارب ڈالر رہ گئی: اسٹیٹ بینک

    مجموعی ذخائر کی مالیت کم ہو کر 16.19 ارب ڈالر رہ گئی: اسٹیٹ بینک

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ مجموعی ذخائر کی مالیت کم ہو کر 16.19 ارب ڈالر رہ گئی ہے، مرکزی بینک کے ذخائر 1.02 ارب ڈالر کمی سے 9 ارب 24 کروڑ ڈالر رہ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، مرکزی بینک کے ذخائر 1.02 ارب ڈالر کمی سے 9 ارب 24 کروڑ رہ گئے ہیں جب کہ کمرشل بینکوں کے پاس 6.95 ارب ڈالر موجود ہیں۔

    ایک ہفتے میں زر مبادلہ کے ذخائر میں 1 ارب 2 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کی گئی، ایک ارب ڈالر پاکستان سورین بانڈز کی مد میں ادا کیے گئے، جب کہ بیرونی قرض کی مد میں 2 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ادا ہوئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزارت خزانہ کا قلم دان حفیظ شیخ کو دیے جانے کا امکان

    اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال کے 9 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 29 فی صد کمی ہوئی، 9 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہو کر 9 ارب 59 کروڑ ڈالر رہ گیا، گزشتہ مالی سال اسی مدت میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13 ارب 58 کروڑ ڈالر تھا۔

    مارچ 2019 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 82 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہا، فروری میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 27 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھا، جنوری سے مارچ 2019 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 1.97 ارب ڈالر رہا، جب کہ پچھلے سال اکتوبر سے دسمبر کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3.81 ارب ڈالر تھا۔

  • اب روپیہ مزید ڈی ویلیو نہیں ہوگا: ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک

    اب روپیہ مزید ڈی ویلیو نہیں ہوگا: ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک

    کراچی: ملک میں روپے کی مسلسل گھٹتی ہوئی قدر اور ڈالر کے مہنگا ہونے پر اسٹیٹ بینک متحرک ہو گیا ہے، ایکس چینج کمپنیوں سے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک سید عرفان شاہ نے ملاقات کی۔

    ملاقات میں حکومتی نمائندوں کی جانب سے ڈالر کے ریٹ 150 روپے تک جانے کے بیانات سے عوام میں منفی پیغام پھیلنے، ڈالر کی قیمتوں کو پر لگ جانے اور روپے کی قدر میں مزید کمی اور ڈالر کے مارکیٹ سے غائب ہو جانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔

    عرفان شاہ نے کہا کہ مارچ میں بڑی ادائیگیوں کی وجہ سے ڈالر کی طلب تھی، اب روپیا مزید ڈی ویلیو نہیں ہوگا، نہ ہی حکومت کا کوئی ارادہ ہے، انٹربینک میں جب ڈالر کی ڈیمانڈ زیادہ ہوگی تو وقتی طور پر ریٹ بڑھے گا اس کے بعد خود بہ خود کم بھی ہوگا۔

    قبل ازیں سید عرفان علی شاہ نے ملاقات میں دریافت کیا کہ فری مارکیٹ میں ڈالر مہنگا کیوں ہو رہا ہے، فری مارکیٹ میں ڈالر کی قلت کا بھی سامنا ہے، جس پر فاریکس ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر ملک محمد بوستان نے کہا کہ حکومت میں شامل افراد کے بیانات کی وجہ سے ڈالر کا ریٹ بڑھ رہا ہے۔

    انھوں نے ایس بی پی کے ڈائریکٹر فارن ایکسچینج عرفان شاہ کو بتایا کہ حکومت کے ایڈوائزری کونسل کے رکن ڈاکٹر اشفاق حسن ڈالر کے 150 روپے تک جانے کی پیش گوئی کر رہے ہیں۔

    ملک بوستان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے وفد کے دورہ کرنے سے پہلے پانچ مارچ کو ڈالر 138.50 روپے کا تھا، ایک ماہ میں ڈالر تین روپے مہنگا ہوا، حکومت خود فری فلوٹ نظام کا اعلان کر رہی ہے۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ حج و عمرہ سیزن میں عازمین حج کو تقریباً 6 ارب ڈالر کے مساوی زر مبادلہ درکار ہے، لیکن اب ڈالر کی ڈیمانڈ دن بہ دن بڑھ رہی ہے۔

  • اسٹیٹ  بینک کی  جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائےگا

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائےگا

    کراچی : اسٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیاجائےگا، بنیادی شرح سود میں 75بیسس پوائنٹس تک اضافہ متوقع ہیں ، اس وقت شرح سود 10اعشاریہ25 فیصد پر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شرح سود میں درو بدل کے تعین کیلئے اسٹیٹ بینک آج آئندہ 2 ماہ کے لئے مانیٹری پالیسی کااعلان کرے گا، پالیسی کا اعلان پریس ریلیز کے زریعے کیا جائے گا۔

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے بنیادی شرح سودمیں 75 بیسس پوائنٹس تک اضافہ متوقع ہے۔

    خیال رہے گزشتہ سال جنوری سےاب تک شرح سودمیں ساڑھے4فیصداضافہ کیاگیا ہیں اور اس وقت شرح سود 10اعشاریہ25فیصد پر ہے۔

    مزید پڑھیں : اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود 10.25 فیصد مقرر کردی

    یاد رہے جنوری 2019 میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں 25 بیسز پوائنٹ کا اضافہ کرکے شرح سود 10.25 فیصد مقرر کردی گئی تھی، گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کا کہنا تھا کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ اب بھی بلند ہیں لیکن پچھلے 12 ماہ میں اس خسارے میں کمی ہورہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا امید ہے ملکی برآمدات میں اضافہ ہوگا، معیشت کو چیلنجز درپیش ہیں، ہمیں مالیاتی خسارہ اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ دونوں کم کرنے کی ضرورت ہے۔

    واضح رہے یکم دسمبر کو اسٹیٹ بینک نے شرح سودمیں ڈیڑھ فیصدکا اضافہ کیا تھا، جس کے بعد شرح سود پانچ سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی تھی۔

  • چین کی جانب سے پاکستان کو دو ارب دس کروڑ ڈالر موصول

    چین کی جانب سے پاکستان کو دو ارب دس کروڑ ڈالر موصول

    کراچی : چین کی جانب سے پاکستان کو دو ارب دس کروڑ ڈالر موصول ہوگئے ہیں، جس کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر17ارب81 کروڑ ڈالر ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان اسٹیٹ بینک عابد قمر نے بتایا ہے کہ چین سے پاکستان کو دو ارب دس کروڑ ڈالر موصول ہوگئے ہیں، اس بات کی ترجمان وزارت خزانہ نے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین نے پاکستان کو2.1ارب ڈالر فراہم کردیئے ہیں.

    اس رقم سے ادائیگیوں کے توازن میں استحکام آئے گا، ترجمان کے مطابق چینی قرض سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے میں مدد ملے گی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا۔

    مزید پڑھیں: یو اے ای سے مزید ایک ارب ڈالر کی قسط موصول، زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ

    اسٹیٹ بینک کو چین سے15ارب یوان موصول ہوئے ہیں، چین سے ملنے والے یوان کی مالیت2.1ارب ڈالر کے مساوی ہے، حکومت پاکستان نے چین سے15ارب یوان قرض لیا ہے۔