Tag: اسٹیٹ بینک

  • اسٹیٹ بینک نے مہنگائی میں اضافے کی پیش گوئی کر دی

    اسٹیٹ بینک نے مہنگائی میں اضافے کی پیش گوئی کر دی

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک میں مہنگائی میں اضافے کی پیش گوئی کر دی ہے، ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قومی پیداوار کا مقررہ ہدف رواں مالی سال میں حاصل کرنا ممکن نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے دوسری سہ ماہی جائزہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے مالی سال 19-2018 میں قومی پیداوار کا 6.2 فی صد شرح نمو کا ہدف ممکن نہیں۔

    رپورٹ میں اسٹیٹ بینک نے مہنگائی میں اضافے کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو 3.5 سے 4 فی صد تک رہے گی۔

    اسٹیٹ بینک نے توقع ظاہر کی ہے کہ افراطِ زر کی شرح 6.5 سے 7.5 فی صد تک رہے گی، مالیاتی خسارہ اور جاری کھاتے کا خسارہ بھی قابو سے باہر رہے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسٹیٹ بینک کے ذخائر 8 ارب 12 کروڑ  ڈالر سے تجاوز کر گئے

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالیاتی خسارہ 4.9 فی صد کے ہدف کے مقابلے میں 6 سے 7 فی صد تک رہنے کا امکان ہے، اور توقع ہے کہ جاری کھاتے کا خسارہ بھی 5.5 فی صد تک رہے گا۔

    اسٹیٹ بینک کے ذرایع کا کہنا ہے کہ چین سے 2 ارب 20 کروڑ ملنے سے زرِ مبادلہ ذخائر 18 ارب ڈالرز تک پہنچ جائیں گے، رقم سے مرکزی بینک زر مبادلہ ذخائر 11 ارب ڈالرز تک پہنچ جائیں گے، بینکوں کے پاس زر مبادلہ کے ڈیپازٹ 6 ارب 90 کروڑ ڈالرز ہیں۔

    یاد رہے کہ 14 مارچ کو اسٹیٹ بینک سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے، مرکزی بینک کے ذخائر میں 60 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد مرکزی بینک کے ذخائر 8 ارب 12 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گئے۔

  • پاکستان میں 25 فیصد ایکسپورٹ ایس ایم ایز کر رہے ہیں: ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک

    پاکستان میں 25 فیصد ایکسپورٹ ایس ایم ایز کر رہے ہیں: ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک

    اسلام آباد: ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک سید ثمر حسنین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 25 فیصد ایکسپورٹ ایس ایم ایز کر رہے ہیں، ایس ایم ایز کو فنانس کرنے کے لیے بینکوں کے تحفظات کو دور کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کے عہداداروں کی ایم ای فنانس اور ری فنانس پالیسی سکیموں کے حوالے سے مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس کے موقع پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک سید ثمر حسنین کا کہنا تھا کہ وژن کے مطابق کام کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت اور اسٹیٹ بینک کے ویژن کے مطابق 2023 تک ایس ایم ایز میں مجموعی قرضے میں 8.5فیصد سے 17فیصد تک اضافہ کیا جائے گا، کانفرنس کا مقصد ایس ایم ایی فائنانسنگ کو فروغ دینا ہے کیونکہ پاکستان میں 25 فیصد ایکسپورٹ ایس ایم ایز کر رہے ہیں۔

    سید ثمر حسنین نے بتایا کہ تمام ری فنانس سہولیات 6فیصد سالہ کی مقرر شرح پر دستیاب ہوں گے، ایس ایم ایز کی فنانسنگ کو بہتر بنانے کے لیے قرضہ درخواست فارم کو بھی آسان بنایا گیا ہے، مائیکروفنانس میں آسانیوں کا مقصد چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو وسط دینا ہے، 9 چیزیں سامنے آئی جس کی وجہ سے بینک ایس ایم ایس کو پیسہ نہیں دے رہے تھے جس کو مد نظر رکھتے ہوئے بینکوں کے تحفظات کو دور کیا گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایس ایم ایز میں فنانس کی بہتری کے لیے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بینکنگ اینڈ فنانس میں بینکاروں کو تربیت دی جارہی ہے اور 2018 میں 2500 ایس ایم ایز بینکرز تیار کیے گیے، حکومت اور اسٹیٹ بینک کے ویژن کے مطابق 2023تک ایس ایم ایز میں مجموعی قرضے میں 8.5فیصد سے 17فیصد تک اضافہ کیا جائے گا اور 2023 میں قرض لینے والوں کی تعداد 1لاکھ 80ہزار سے بڑھ کر سات لاکھ تک ہو جائے گی۔

    ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت بینک صرف 175000ایس ایم ایز کو فنانس مہیا کر رہے ہیں اور مائیکروفنانس بینکوں سے قرض کی حدپانچ لاکھ سے بڑھا کر دس لاکھ روپے تک مقرر کر دی گئی ہے۔

  • ملکی زرمبادلہ ذخائر میں 2 کروڑ 12 لاکھ ڈالر کا اضافہ، اسٹیٹ بینک

    ملکی زرمبادلہ ذخائر میں 2 کروڑ 12 لاکھ ڈالر کا اضافہ، اسٹیٹ بینک

    کراچی: ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 2 کروڑ 12 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ملکی مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر میں 2 کروڑ 12 لاکھ ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، مجموعی ذخائر کی مالیت 14 ارب 79 کروڑ 46 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 14 ارب 81 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہوگئے۔

    [bs-quote quote=”کمرشل بینکوں کے ذخائر میں 2 کروڑ 74 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے” style=”style-8″ align=”left” author_name=”اسٹیٹ بینک”][/bs-quote]

    دوسری جانب مرکزی بینک کے ذخائر کی مالیت میں 62 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی ہے جس کے نتیجے میں مرکزی بینک کے ذخائر 8 ارب 4 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سے گھٹ کر 8 ارب 3 کروڑ 68 لاکھ ڈالر ہوگئے۔

    کمرشل بینکوں کے ذخائر میں 2 کروڑ 74 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں کمرشل بینکوں کے پاس موجودہ ذخائر 6 ارب 75 کروڑ 16 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 6 ارب 77 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہوگئے۔

  • سات مہینوں میں بیرونی سرمایہ کاری75فیصد کم ہوئی، اسٹیٹ بینک

    سات مہینوں میں بیرونی سرمایہ کاری75فیصد کم ہوئی، اسٹیٹ بینک

    کراچی : اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مالی سال کے ابتدائی سات مہینوں میں بیرونی سرمایہ کاری75فیصد کم ہوئی ہے، پاکستان میں جنوری میں14کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی۔

    اسٹیٹ بینک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جولائی سے جنوری تک ملک میں ایک ارب چار کروڑ ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری کی گئی، سات ماہ میں ایک ارب 45 کروڑ ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری ہوئی۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق اسٹاک ایکسچینج سے سات مہینوں میں 40 کروڑ ڈالر کا انخلاء ہوا، رواں مالی سال سات ماہ میں بیرونی سرمایہ کاری میں 3ارب نو کروڑ ڈالر کمی ہوئی۔

    رواں مالی سال کے سات مہینوں میں بیرونی سرمایہ کاری گذشتہ سال کے مقابلے میں 3 ارب 9 کروڑ ڈالر کم رہی، سات مہینوں میں براہ راست سرمایہ کاری 17 فیصد کم ہوئی ہے۔

  • پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر14 ارب 80 کروڑ ڈالرز کی حد سے تجاوز کرگئے

    پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر14 ارب 80 کروڑ ڈالرز کی حد سے تجاوز کرگئے

    کراچی: ملکی زرمبادلہ ذخائر میں تین کروڑ اسی لاکھ ڈالر کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیاگیا، جس کے بعد مرکزی بینک کے ذخائرکا حجم آٹھ ارب بیس کروڑ ڈالر ہوگیا جبکہ ملک کے مجموعی زرمبادلہ ذخائر کا حجم چودہ ارب اٹھاسی کروڑاکیاون لاکھ ڈالر تک جا پہنچا۔

    تفصیلات کے مطابق دوست ممالک نے پاکستان کے مسلسل کم ہوتے زرمبادلہ ذخائر کو سنبھالا دے دیا، اکتیس جنوری کو ختم ہوئے ہفتے میں اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر میں تین کروڑ اسی لاکھ ڈالر کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیاگیا، جس کے بعد مرکزی بینک کے ذخائرکا حجم آٹھ ارب بیس کروڑ ڈالر ہوگیا۔

    [bs-quote quote=”مرکزی بینک کے ذخائرکا حجم آٹھ ارب بیس کروڑ ڈالر ہوگیا” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق ملک کے مجموعی زرمبادلہ ذخائر کا حجم چودہ ارب اٹھاسی کروڑاکیاون لاکھ ڈالرہوگیا، کمرشل بینکوں کے پاس چھ ارب انہترکروڑ چھبیس لاکھ ڈالر ہیں ۔

    ماہرین کے مطابق دوست ممالک سے ملنے والی رقم کے باعث زرمبادلہ ذخائر میں ہوتی مسلسل کمی کو بریک لگ گیا ہے، زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ روپے کی قدر میں بہتری کا باعث بنتا ہے۔

    اس سے قبل چوبیس جنوری کو ختم ہونے والے کاروباری ہفتے میں زرمبادلہ ذخائر کا حجم چودہ ارب اسی کروڑ ڈالر ہوگیا تھا، مرکزی بینک کے پاس آٹھ ارب پندرہ کروڑ چالیس لاکھ ڈالراور کمرشل بینکوں کے پاس چھ ارب چونسٹھ کروڑ ڈالر موجود تھے۔

    خیال رہے پاکستان کو سعودی عرب سے تین ارب ڈالر موصول ہو چکے ہیں، متحدہ عرب امارات سے پیکج کے تحت اب تک دو ارب ڈالر ملےہیں، پاکستان کو رواں ماہ مزید ایک ارب ڈالرمل جائیں گے۔

    اسٹیٹ بینک کے ترجمان کا کہنا تھا یہ رقم زرمبادلہ ذخائر میں مسلسل کمی کو روکنے کیلئے دی گئی ہے، یہ رقم امداد نہیں بلکہ سرمایہ کاری ہے، اس پرسالانہ تین فیصد منافع دینا ہوگا۔

  • اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود 10.25 فیصد مقرر کردی

    اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود 10.25 فیصد مقرر کردی

    اسلام آباد: اسٹیٹ بینک نے آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، جس کے مطابق شرح سود میں 25 بیسز پوائنٹ کا اضافہ کرکے شرح سود 10.25 فیصد مقرر کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا اور کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ اب بھی بلند ہیں لیکن پچھلے 12 ماہ میں اس خسارے میں کمی ہورہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ امید ہے ملکی برآمدات میں اضافہ ہوگا، معیشت کو چیلنجز درپیش ہیں، ہمیں مالیاتی خسارہ اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ دونوں کم کرنے کی ضرورت ہے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق دسمبر 2018 میں کنزیومر پرائس انڈیکس 8 سے اوپر رہا جبکہ گندم کی فصل میں بھی خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا ہے۔

    مزید پڑھیں: اسٹيٹ بينک نے مانيٹری پاليسی کا اعلان کردیا، شرح سود بلند ترین سطح پر

    ایک سوال کے جواب میں طارق باجوہ نے کہا کہ سعودی عرب سے موخر ادائیگی پر تیل لینے کے معاملات طے پاگئے ہیں اور اس معاہدے پر دستخط سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کے موقع پر کیے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز اقتصادی ماہرین کا کہنا تھا کہ شرح سود میں اضافے یا کمی کا امکان نہیں، شرح سود میں کمی غیر ضروری جبکہ اضافہ قبل ازوقت ہوگا، شرح سود کا موجودہ سطح پر برقرار رہنا درست ہے۔

    یاد رہے یکم دسمبر کو اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ڈیڑھ فیصد کا اضافہ کیا تھا، جس کے بعد شرح سود پانچ سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی تھی۔

  • اسٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائےگا

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائےگا

    اسلام آباد : آئندہ دوماہ کے لئے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج ہوگا، اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں ردوبدل کا امکان ہے جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ شرح سودموجودہ سطح پر برقراررہنےکی توقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شرح سود میں درو بدل کےتعین کیلئے اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج اسلام آباد میں ہوگا، جس کے بعد گورنر اسٹیٹ بینک پریس کانفرنس میں آئندہ دو ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کریں گے۔

    اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ شرح سود میں اضافے یہ کمی کا امکان نہیں، شرح سود میں کمی غیر ضروری جبکہ اضافہ قبل ازوقت ہوگا۔شرح سود کا موجودہ سطح پر برقرار رہنا درست ہے۔

    چندماہرین کا کہناہےکہ شرح سود میں مزید پچاس سے سو بیسس پوائنٹس اضافے کا امکان ہے۔

    یاد رہے یکم دسمبر کو اسٹیٹ بینک نے شرح سودمیں ڈیڑھ فیصدکا اضافہ کیا تھا، جس کے بعد شرح سود پانچ سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : اسٹيٹ بينک نے مانيٹری پاليسی کا اعلان کردیا، شرح سود بلند ترین سطح پر

    اسٹیٹ بینک اعلامیہ میں کہا گیا تھا ادائيگيوں سے نمٹنے کيلئے شرح سود بڑھائی گئی ہے۔ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی شرح ميں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس کو روکنا ہوگا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہو رہا ہے۔ اسٹيٹ بينک کے مطابق معيشت ميں استحکام کيلئے مزيد کوششوں پر زور دیا، روپے کی قدر ميں کمی طلب و رسد کو ظاہر کررہا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں سال جولائی سے اکتوبر تک مجموعی عالمی ادائیگیاں وصولیوں کے مقابلے4.8 ارب ڈالر زائد رہیں، مہنگائی کی شرح جولائی تا اکتوبر 2018 کے دوران 5.9 فیصد رہی، شرح سود میں اضافے سے مقامی قرض پر سالانہ سود کی ادائیگی 240 ارب روپے بڑھ گئی ہے۔

    خیال رہے گزشتہ سال جنوری سےاب تک شرح سود میں چاراعشاریہ دوپانچ فیصد کا اضافہ ہوچکاہے اور اس وقت بنیادی شرح سود دس فیصد ہے۔

  • پہلی سہ ماہی : اسٹیٹ بینک کی معیشت کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ جاری

    پہلی سہ ماہی : اسٹیٹ بینک کی معیشت کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ جاری

    کراچی : اسٹیٹ بینک نے مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ملکی معیشت کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ جاری کردی, رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران صنعتی شعبے کی کارکردگی منفی ایک اعشاریہ سات فیصد رہی۔

    خام تیل کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی بڑھی، سیاسی تبدیلی کی وجہ سے بیرونی ادائیگیوں کو غیریقینی صورتحال کا سامنا رہا، رواں مالی سال جولائی سے ستمبر دوہزار اٹھارہ روپے کی بے قدری، شرح سود اور ریگولیٹری ڈیوٹیز میں اضافہ اور بڑے پیمانے کی صنعتوں کی افزائش منفی ایک اعشاریہ سات فیصد رہی۔

    نان فائلرز پرجائیداد اور گاڑیوں کی خریداری پر پابندی سے بھی صنعتی نمو میں کمی ہوئی، بارشیں کم ہونے کی وجہ سے زرعی شعبے کی نمو بھی کم رہی، خام تیل کی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی میں اضافہ ہوا۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق پہلی سہ ماہی میں معاشی ماحول چیلنجنگ رہا، عام انتخابات کے بعد سیاسی تبدیلی کی وجہ سے غیریقینی صورتحال کا سامنا رہا، نئی حکومت نے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ترقیاتی اخراجات کم کیے۔

    ٹیکس چھوٹ کو جزوی کم کیا، بیرونی فنانسنگ کے نئے ذرائع تلاش کئے لیکن معیشت کو درپیش مسائل کے حل کے لئے اصلاحات میں تیزی لانا ضروری ہوگی۔

  • رواں سال پانچ ماہ میں بیرونی سرمایہ کاری میں54فیصد کمی ہوئی، اسٹیٹ بینک

    رواں سال پانچ ماہ میں بیرونی سرمایہ کاری میں54فیصد کمی ہوئی، اسٹیٹ بینک

    کراچی : اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بیرونی سرمایہ سے متعلق رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ رواں سال 5ماہ میں بیرونی سرمایہ کاری میں54فیصد کمی واقع ہوئی۔

    اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق5ماہ میں بیرونی سرمایہ کاری65.95 کروڑ ڈالرکی ہوئی، گزشتہ5ماہ میں پورٹ فولیو انویسمنٹ میں230فیصد نمایاں کمی ہوئی ہے۔

    اس دوران بیرونی سرمایہ کاری 1.20 ارب ڈالرسےگھٹ کر55 کروڑ ڈالر رہی، رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ5ماہ میں اسٹاک مارکیٹ سے23 کروڑ ڈالر نکالے گئے،5ماہ میں براہ راست سرمایہ کاری 35فیصدکمی سے88کروڑڈالررہی۔

    مرکزی بینک کی رپورٹ کے مطابق نومبر2018میں براہ راست سرمایہ کاری 28کروڑڈالررہی جبکہ نومبر میں بیرونی سرمایہ کاری21.8 کروڑ ڈالر رہی۔

  • اسٹیٹ بینک نے ورلڈ اینٹی کرپشن ڈے کے موقع پر50روپے کا یادگاری سکہ جاری کردیا

    اسٹیٹ بینک نے ورلڈ اینٹی کرپشن ڈے کے موقع پر50روپے کا یادگاری سکہ جاری کردیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک نے ورلڈ اینٹی کرپشن ڈے کے موقع پر50روپے کا یادگاری سکہ جاری کردیا، سکہ کا قطر 30ملی میٹر اور وزن13.5 گرام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نو دسمبر ورلڈ اینٹی کرپشن ڈے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے یادگاری سکہ جاری کیا ہے کس کی مالیت پچاس روپے ہے، یہ سکہ ایس بی پی بینکنگ سروسز کارپوریشن کے تمام فیلڈ دفاتر کے ایکسچینج کاؤنٹرز سے جاری کیا گیا۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق مذکورہ سکہ تانبے اور نکل سے بنایا گیا ہے، جس میں تانبے کا تناسب 75 فی صد اور نکل کا 25 فی صد ہے، اس کا قطر 30 ملی میٹر اور وزن 13.5 گرام ہے۔

    سامنے کا رخ

    سامنے کے رخ پر وسط میں بڑھتا ہوا ہلال اور پانچ نوکوں کا ابھرتا ہوا ستارہ ہے جس کا رخ شمال مغرب کی طرف ہے، ستارے اور ہلال کے اوپر کنارے کے ساتھ ساتھ اسلامی جمہوریہ پاکستان کندہ ہے، ہلال کے نیچے اور گندم کی اوپر کی طرف خمیدہ دو بالیوں اوپر عددی صورت میں سال اجرا 2018 درج ہے، ستارے اور ہلال کے دائیں اور بائیں جانب بالترتیب سکے کی مالیت ’50‘ روپیہ لکھا ہے۔

    پچھلا رخ

    پچھلے رخ پر دائرے کی شکل میں بالائی طرف ’انٹرنیشنل اینٹی کرپشن ڈے‘ اور زیریں طرف 9 دسمبر کندہ ہے جبکہ پچھلے رخ کے وسط میں ’ہمارا ایمان کرپشن فری پاکستان‘ درج ہے۔