Tag: اسٹیٹ بینک

  • اسٹیٹ بینک بین الاقوامی اینٹی کرپشن ڈے پر 50 روپے کا یادگاری سکہ جاری کرے گا

    اسٹیٹ بینک بین الاقوامی اینٹی کرپشن ڈے پر 50 روپے کا یادگاری سکہ جاری کرے گا

    کراچی: اسٹیٹ بینک بین الاقوامی اینٹی کرپشن ڈے پر 50 روپے کا یادگاری سکہ 10 دسمبر 2018 سے جاری کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کرپشن ایک پیچیدہ سماجی، سیاسی اور معاشرتی مظہر ہے جو تمام ملکوں پر اثر ڈالتی ہے، کرپشن جمہوری اداروں کو تباہ کرتی ہے، اقتصادی ترقی کو سست کرتی ہے اور سیاسی عدم استحکام کا سبب بنتی ہے۔

    جنرل اسمبلی نے 31 اکتوبر 2003 کو کرپشن کے خلاف اقوام متحدہ کا کنونشن اپنانے کا اعلان کیا، جنرل اسمبلی نے 9 دسمبر کو بین الاقوامی اینٹی کرپشن ڈے بھی قرار دیا تاکہ عوام میں اینٹی کرپشن کے حوالے سے آگاہی بڑھائی جائے۔

    اس کنونشن پر دسمبر 2005 سے عمل درآمد شروع ہوا، وفاقی حکومت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو بین الاقوامی اینٹی کرپشن ڈے پر 50 روپے کا یادگاری سکہ جاری کرنے کا اختیار دیا، یہ سکے 10 دسمبر 2018 سے ایس بی پی بینکنگ سروسز کارپوریشن کے تمام فیلڈ دفاتر کے ایکسچینج کاؤنٹرز سے جاری کیے جائیں گے۔

    سکہ تانبے اور نکل سے بنایا گیا ہے، جس میں تانب ےکا تناسب 75 فی صد اور نکل کا 25 فی صد ہے، اس کا قطر 30 ملی میٹر اور وزن 13.5 گرام ہے۔

    سامنے کا رخ

    سامنے کے رخ پر وسط میں بڑھتا ہوا ہلال اور پانچ نوکوں کا ابھرتا ہوا ستارہ ہے جس کا رخ شمال مغرب کی طرف ہے، ستارے اور ہلال کے اوپر کنارے کے ساتھ ساتھ اسلامی جمہوریہ پاکستان کندہ ہے، ہلال کے نیچے اور گندم کی اوپر کی طرف خمیدہ دو بالیوں اوپر عددی صورت میں سال اجرا 2018 درج ہے، ستارے اور ہلال کے دائیں اور بائیں جانب بالترتیب سکے کی مالیت ’50‘ روپیہ لکھا ہے۔

    پچھلا رخ

    پچھلے رخ پر دائرے کی شکل میں بالائی طرف ’انٹرنیشنل اینٹی کرپشن ڈے‘ اور زیریں طرف 9 دسمبر کندہ ہے جبکہ پچھلے رخ کے وسط میں ’ہمارا ایمان کرپشن فری پاکستان‘ درج ہے۔

  • پاکستان پر غیرملکی قرضوں کا  بوجھ تاریخ کی بلندترین سطح پر پہنچ گیا

    پاکستان پر غیرملکی قرضوں کا بوجھ تاریخ کی بلندترین سطح پر پہنچ گیا

    اسلام آباد : ملک پر غیر ملکی قرضوں کا حجم تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا اور بیرونی قرضوں اور واجبات کا حجم میں چھیانوے ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔

    اسٹیٹ بینک کے اعدادو شمار کے مطابق تیس ستمبر دوہزار اٹھارہ کو ختم ہوئی سہ ماہی میں غیر ملکی قرضوں اور واجبات کا حجم چھیانوےارب تہتر کروڑ پچاس لاکھ ڈالر ہوگیا جو کہ گزشتہ سال ستمبر میں پچاسی ارب چونسٹھ کروڑ بیس لاکھ ڈالر تھا، ایک سال میں گیارہ ارب ڈالر سے زائد کا اضافہ ہوا۔

    اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ میں غیر ملکی قرضوں میں ایک ارب انتالیس کروڑ چالیس لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا تھا۔

    ذرائع کے مطابق اس رقم میں چین سے زرمبادلہ ذخائر میں اضافے کے لئے لئے گئے تین ارب ڈالر شامل نہیں ہیں، چین کی جانب سے اس رقم کی آخری قسط رواں سال جولائی میں ملی تھی۔ یہ تین ارب ڈالر ملنے کے بعد قرضوں کا حجم تقریبا سو ارب ڈالر ہوجائے گا۔

    اعداد وشمار کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی اداروں سےلئے گئے قرض کا حجم ستائیس ارب ساٹھ کروڑ ڈالر ہے۔

    گذشتہ روز مرکزی بینک نے ٹی بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی نیلامی کا شیڈول جاری کیا تھا، جس میں بتایا گیا تھا کہ دسمبر سے فروری 2019 تک حکومت 3650ارب روپے قرضہ لے گی، قرضہ ٹی بلز، پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی نیلامی سے لیا جائے گا۔

    یاد رہے نومبر کے آخر میں اکنامک افیرز ڈویژن نے نئی حکومت کی جانب سے لئے گئے قرضوں کے اعداد و شمار جاری کئے تھے، جس میں بتایا گیا تھا نئی حکومت نے 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے نئے قرضے لیے۔

    مزید پڑھیں : نئی حکومت نے 3 ماہ میں صرف 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا

    حکومت کی جانب سے چین سے 23 کروڑ20 لاکھ ڈالرکا قرضہ، کمرشل بینکوں سے 32 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا قرضہ جبکہ اسلامی ترقیاتی بینک سے 7 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا گیا، قرض میں سعودی پیکج کے 1ارب ڈالر شامل نہیں تھے۔

    اعدادوشمار کے مطابق جولائی سے اکتوبر لیے گئے قرضوں کا حجم 1ارب 58 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھا، رواں مالی سال میں نو ارب انہتر کروڑ دس لاکھ ڈالر کا قرضہ لینے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ نون لیگ نے ساڑھے چار سال میں تینتالیس ارب ڈالر کا غیر ملکی قرضہ حاصل کیا جبکہ عالمی بینک سمیت دیگر اداروں سے پندرہ ارب ڈالر کے قرضے حاصل کئے گئے۔

  • حکومت دسمبر سے فروری 2019 تک 3650 ارب روپے قرضہ لے گی

    حکومت دسمبر سے فروری 2019 تک 3650 ارب روپے قرضہ لے گی

    کراچی:حکومت دسمبر سے فروری 2019 تک 3650ارب روپے کا قرضہ لے گی، قرضہ ٹی بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی نیلامی سے لیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مرکزی بینک نے ٹی بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی نیلامی کا شیڈول جاری کردیا گیا ہے ، جس میں بتایا گیا ہے کہ دسمبر سے فروری 2019 تک حکومت 3650ارب روپے قرضہ لے گی۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ قرضہ ٹی بلز، پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی نیلامی سے لیا جائے گا، 3ماہ میں3500 ارب کے ٹی بلز فروخت کئے جائیں گے، 150 ارب روپے پاکستان انویسٹمنٹ بانڈزکی نیلامی کاہدف ہے۔

    شیڈول کے مطابق 3 ماہ میں بینکوں کو3472 ارب روپے رقم دینی ہے اور 3ماہ میں بجٹ فنانسنگ کے لئے 178 ارب روپے کی ضرورت ہے ، بجٹ فانسنگ کے لئے115 ارب ٹی بلز، 62ارب پی آئی بیز سے حاصل کئے جائیں گے۔

    یاد رہے نومبر کے آخر میں اکنامک افیرز ڈویژن نے نئی حکومت کی جانب سے لئے گئے قرضوں کے اعداد و شمار جاری کئے تھے، جس میں بتایا گیا تھا نئی حکومت نے 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے نئے قرضے لیے۔

    حکومت کی جانب سے چین سے 23 کروڑ20 لاکھ ڈالرکا قرضہ، کمرشل بینکوں سے 32 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا قرضہ جبکہ اسلامی ترقیاتی بینک سے 7 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا گیا، قرض میں سعودی پیکج کے 1ارب ڈالر شامل نہیں تھے۔

    مزید پڑھیں : نئی حکومت نے 3 ماہ میں صرف 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا

    اعدادوشمار کے مطابق جولائی سے اکتوبر لیے گئے قرضوں کا حجم 1ارب 58 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھا، رواں مالی سال میں نو ارب انہتر کروڑ دس لاکھ ڈالر کا قرضہ لینے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    خیال رہے گزشتہ حکومت کی تباہ کن پالیسوں کےباعث ملک مالی مسائل کے گرداب میں تھا، فوری طور پر اربوں ڈالر درکار تھے، جس کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے دوست ممالک کے کامیاب دورے کئے اور سعودی عرب نے پاکستان کے لئے چھ ارب ڈالر کا پیکج دیا، جس میں سے تین ارب ڈالر نقد بھی شامل ہیں۔

    متحدہ عرب امارات اور چین کے دورے بھی کامیاب رہے، دونوں ممالک سے سعودی طرز کا پیکج متوقع ہے، چین نے پاکستانی مصنوعات کی اپنی مارکیٹس تک رسائی آسان بنائی۔

    دوسرے مرحلےمیں آئی ایم ایف سےمذاکرات کئےگئے۔ تاہم بہتر معاشی پلاننگ کے باعث عجلت میں فنڈ سے قرضہ لینےکی ضرورت نہیں پڑی اور آئی ایم ایف کی کڑی شرائط بھی نہیں مانی

  • اسٹاک مارکیٹ میں1400پوائنٹس کی کمی، سرمایہ کاروں کے اربوں روپے ڈوب گئے

    اسٹاک مارکیٹ میں1400پوائنٹس کی کمی، سرمایہ کاروں کے اربوں روپے ڈوب گئے

    کراچی : پاکستان اسٹاک مارکیٹ شدید مندی کی لپیٹ میں آگئی اور انڈیکس میں چودہ سو پوائنٹس کی کمی کے بعد چالیس ہزار پوائنٹس کی سطح برقرار نہ رکھ سکا۔

    تفصیلات کے مطابق مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں ڈیڑھ فیصداضافے کے بعد پاکستان اسٹاک مارکیٹ شدید مندی کا رحجان ریکارڈ کیا گیا اور انڈیکس میں تین فیصد سے زائد کی کمی دیکھی گئی۔

    حصص بازار میں کاروبار کا آغاز ہی مندی سے ہوا اور ٹر یڈنگ کے دوران انڈیکس میں چودہ سو پوائنٹس کی مندی دیکھی گئی، کمی کے بعد بینچ مارک انڈیکس چالیس ہزار پوائنٹس کی سطح سے بھی نیچے آگیا اور انتالیس ہزار ایک سو چھ پوائنٹس پر ٹریڈ کررہا ہے۔

    شرح سود میں اضافے کے باعث مارکیٹ میں سرمائے کا انخلا ریکارڈ کیا جارہا ہے، ماہرین مندی کے باعث سرمایہ کاروں کے اربوں روپے ڈوب گئے ہیں۔

    یاد رہے اسٹيٹ بينک نے اگلے دو ماہ کيلئے مانيٹری پاليسی کا اعلان کرتے ہوئے ڈیڑھ فیصد اضافے سے شرح سود میں دس فيصد مقرر کردیا، شرح سود پانچ سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : شرح سود پانچ سال کی بلند ترین سطح پرآگئی

    اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں سال جولائی سے اکتوبر تک مجموعی عالمی ادائیگیاں وصولیوں کے مقابلے4.8 ارب ڈالر زائد رہیں۔ مہنگائی کی شرح جولائی تا اکتوبر 2018 کے دوران5.9فیصد رہی۔

    خیال رہے گذشتہ ہفتے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا 100انڈیکس 373 پوائنٹس کم ہوکر 40496 پر بندہوا، ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق کاروباری ہفتےمیں 2232 پوائنٹس کےبینڈمیں کاروبارہوا، مارکیٹ میں 75 کروڑ99 لاکھ شیئرز کے سودے ہوئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کاروبار کئے گئے شیئرز کی مالیت 48 ارب 56 کروڑ روپے رہی جبکہ مارکیٹ کیپٹلائزیشن 28ارب روپے سے کم ہوکر 8067 ارب روپے ہوئے۔

  • زرِمبادلہ کے ذخائرمیں 19 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی کمی، اسٹیٹ بینک اعلامیہ

    زرِمبادلہ کے ذخائرمیں 19 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی کمی، اسٹیٹ بینک اعلامیہ

    کراچی : اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق زرِ مبادلہ کے ذخائر میں19کروڑ60لاکھ ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے، مجموعی ذخائر گھٹ کر13ارب83کروڑ ڈالر سے نیچے آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے 15نومبر کو جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائرمیں کمی آئی ہے۔

    بیرونی قرض کی ادائیگیوں کے بعد ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں19کروڑ60لاکھ ڈالر کمی ہوئی، اسٹیٹ بینک کے اعلامیہ کے مطابق مجموعی ذخائرگھٹ کر13ارب83کروڑ ڈالر سے نیچے آگئے۔

    مرکزی بینک کےذخائر میں19کروڑ60 لاکھ ڈالر کمی ریکارڈ کی گئی، جس کے بعد مرکزی بینک کے ذخائر کم ہوکر7ارب 48کروڑ ڈالر رہ گئے ہیں، ترجمان اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ کمرشل بینکوں کے پاس6ارب34 کروڑ ڈالر موجود ہیں۔

    مزید پڑھیں : ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 62 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز کی کمی

    واضح رہے کہ رواں مالی سال کے چار ماہ میں براہ راست غیر ملکی بیرونی سرمایہ کاری 46 فیصد کمی کے بعد 60 کروڑ ڈالر رہی۔
    سب سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری چین سے آئی تاہم اس کا حجم بھی گزشتہ سال سے کم تھا، متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور جنوبی کوریا سے بھی نمایاں سرمایہ کاری آئی۔

    مزید پڑھیں: اکتوبر میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں نمایاں کمی

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں 55 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ اکتوبر میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا حجم 16 کروڑ 12 لاکھ ڈالر رہا۔

  • اپنے اکاؤنٹ کی تفصیلات کسی کو نہ دیں، اسٹیٹ بینک نے شہریوں کو خبردار کردیا

    اپنے اکاؤنٹ کی تفصیلات کسی کو نہ دیں، اسٹیٹ بینک نے شہریوں کو خبردار کردیا

    کراچی : اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ شہری کسی بھی فون کالز پر اکاؤنٹ کے حوالے سے اپنی ذاتی تفصیلات نہ دیں بلکہ ایسی کالز کی اطلاع قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دی جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کے مختف شہروں میں ناملعلوم افراد کی جانب سے سادہ لوح لوگوں کو فون کرکے ان سے ان کے بینک اکاؤنٹ سے متعلق تفصیلات مانگی جارہی ہیں۔

    دھوکے باز افراد ان کے اکاؤنٹ سے رقم نکال کر ان کو زندگی بھر کی جمع پونجی سے محروم کردیتے ہیں، مختلف شہروں میں ہونے والے واقعات کے بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایک اعلامیہ کے ذریعے عوام الناس کو مطلع کیا ہے کہ شہری فون کالز پر کسی کو بھی ذاتی تفصیلات بتانے سے گریز کریں۔

    اپنے شناختی کارڈ نمبر، بینک اکاؤنٹ یا پاس ورڈزکی معلومات کسی سے شیئر نہ کئے جائیں، ترجمان اسٹیٹ بینک کا مزید کہنا ہے کہ شہری اس قسم کی جعلی فون کالز کی فوری طور پر اطلاع قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دیں اور معلومات افشا ہونے پر متاثرین اپنے متعلقہ بینک سے رجوع کریں۔

    جعلی فون کالز کی اطلاع اسٹیٹ بینک کی ہیلپ لائن نمبر021،273727111 پر فوری دی جائیں، اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ مرکزی بینک کھاتے داروں سے ذاتی معلومات کا کبھی تقاضا نہیں کرتا، مذکورہ دھوکے باز عناصر اسٹیٹ بینک اور دیگراداروں کے اہلکار بن کر معلومات حاصل کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: بینک اکاؤنٹ ہیک، کالا باغ میں ریٹائرڈ اہل کار کی رقم غائب

    واضح رہے کہ ملک بھر میں بینک صارفین کو بے وقوف بناکر اکاؤنٹ کا صفایا کرنے والے گروہ کے کارندے کبھی بینک نمائندے بن کر کسی موبائل یا لینڈ لائن نمبر سے فون کر کے عام لوگوں کو بے وقوف بناتے ہیں۔

    گزشتہ ماہ یہ بھی اطلاع سامنے آئی تھی کہ کچھ لوگ پاک فوج کا نام استعمال کر کے لوگوں کے اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کررہے ہیں۔

  • بیرونی قرض اور دیگر ادائیگی پر اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 9 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی کمی

    بیرونی قرض اور دیگر ادائیگی پر اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 9 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی کمی

    اسلام آباد: ایک ہفتے میں بیرونی قرض اور دیگر ادائیگی پر اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں نو کروڑ اسی لاکھ ڈالر کمی ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 9 کروڑ اسی لاکھ ڈالر کی کمی کے بعد مجموعی ذخائر گھٹ کر چودہ ارب چھ کروڑ ڈالر رہ گئے۔

    کمرشل بینکوں کے زخائر 1 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کم ہوکر 6 ارب 38 کروڑ ڈالر رہ گئے ہیں۔

    مجموعی طور پر دیکھا جائے تو ذخائر 11 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کمی سے 14 ارب 6 کروڑ ڈالر رہ گئے ہیں۔

    ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر میں 11 کروڑ ڈالرز کی کمی

    یاد رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے 8 ستمبر کو جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق بیرونی قرضو اور دیگر ادائیگیوں کے بعد ملکی ذخائر 29.3 کروڑ ڈالر کم ہوکر 9 ارب 3 کروڑ ڈالر رہ گئے تھے، گزشتہ رپورٹ میں کمرشل بینکوں کے ذخائر میں 2 کروڑ کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا جس کے بعد ذخائر 6 ارب 48 کروڑ ہوگئے تھے۔

    یہ بھی یاد رہے کہ حکومت پاکستان کو ملکی معیشت میں بہتری کے لیے مجموعی طور پر 31 ارب ڈالر کی فنانسنگ کی ضرورت ہے کیونکہ رواں مالی سال جاری کھاتوں کا خسارہ ساڑھے اٹھارہ ارب ڈالر تک پہنچنےکا خدشہ ہے۔

  • اسٹیٹ بینک کی ڈیٹا چوری ہونے سے متعلق ایف آئی اے رپورٹس کی تردید

    اسٹیٹ بینک کی ڈیٹا چوری ہونے سے متعلق ایف آئی اے رپورٹس کی تردید

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینکوں کے ڈیٹا کی چوری سے متعلق ایف آئی اے رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب تک ڈیٹا چوری کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

    تفصیلات کے مطابق بینک کارڈز کی ہیکنگ کے حوالے سے ایف آئی اے کے دعوے پر اسٹیٹ بینک کی وضاحت آ گئی، کہا کارڈز ڈیٹا چوری ہونے کا ایف آئی اے کا دعویٰ غلط ہے۔

    [bs-quote quote=”بینکوں کا ڈیٹا چوری ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے، نہ ہی کسی بینک کی جانب سے کوئی شکایت موصول ہوئی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”اسٹیٹ بینک”][/bs-quote]

    اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ 27 اکتوبر 2018 کو ایک بینک کے سیکورٹی حصار کے توڑے جانے کا وقعہ پیش آیا تھا، اس کے بعد ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ نہ تو بینکوں کا ڈیٹا چوری ہونے کے کوئی شواہد ملے ہیں، نہ ہی کسی بینک کی جانب سے ایسی کوئی شکایت موصول ہوئی۔

    اسٹیٹ بینک نے کہا کہ بینکوں کا ٹرانزیکشن نظام مضبوط بنانے کے لیے پہلے ہی ہدایات جاری کی جا چکی ہیں، اسٹیٹ بینک واضح کر چکا ہے کہ کسی بھی سائبر حملے کے خدشے کی صورت میں بینک اس کا پیشگی تدارک کریں۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق کمرشل بینکس اپنے خود کار سیکورٹی سسٹم سے مطمئن ہیں، پیشگی احتیاط کے سبب چند بینکوں نے بین الاقوامی لین دین مکمل طور پر بند کر رکھا ہے، جب کہ اسٹیٹ بینک معاملے کی خود نگرانی کر رہا ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  اے ٹی ایم استعمال کرنے والے ہوشیار، انیس ہزار سے زائد افراد کا بینک ڈیٹا چوری


    خیال رہے کہ سائبر سیکورٹی کمپنی کی رپورٹ کے مطابق سائبر کرمنلز نے پاکستانی بینکوں کو نشانے پر رکھ لیا ہے، کئی ہزار ہیک شدہ کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈز کی ڈارک ویب پر فروخت کا انکشاف ہوا ہے۔

    کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ ڈارک ویب پر 100 سے 160 ڈالرز میں بیچا گیا، 22 پاکستانی بینکوں کے مجموعی طور پر 19864 کارڈز کا ڈیٹا چوری ہوا، پاکستانی اے ٹی ایم استعمال کرنے والے غیر ملکیوں کا ڈیٹا بھی چرایا گیا۔

  • آنے والے دنوں میں ملکی معاشی صورتحال کیا ہوگی؟ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ جاری

    آنے والے دنوں میں ملکی معاشی صورتحال کیا ہوگی؟ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ جاری

    اسلام آباد : اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پیش گوئی کی ہے کہ معاشی شرح نمو کا مقررہ ہدف کا حصول ممکن نہیں ہے، مہنگائی آئندہ چند ماہ میں دگنی ہوجائے گی، رواں مالی سال جاری کھاتوں کا توازن مزید بگڑ سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے شرح نمو میں کمی ،مالیاتی خسارے اور جاری کھاتوں میں اضافے کی پیش گوئی کردی، اسٹیٹ بینک کی ملکی معیشت پر جاری کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال اقتصادی ترقی کی رفتار سست پڑ جائے گی اور مہنگائی بھی بے لگام ہوجائے گی۔

    بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے اور خام تیل مہنگا ہونے کے باعث مہنگائی میں نمایاں اضافہ ہوگا، مہنگائی میں اضافے کی شرح ساڑھے سات فیصد سے تجاوز کرجائے گی۔

    اسٹیٹ بینک کا ،مزید کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی سے ملک پر قرضوں کے بوجھ میں گیارہ سو ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، قرضے جی ڈی پی کا باہتر اعشاریہ پانچ فیصد ہو گئے ہیں جو کہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔

    اسٹیٹ بینک نے پیش گوئی کی ہے کہ درآمدات کا حجم ساٹھ ارب ڈالر جبکہ برآمدات اٹھائیس ارب ڈالر تک بڑھ سکتی ہیں۔
    غیر ملکی سرمایہ کاری سے متعلق اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری 60 فیصد گھٹ گئی۔

    جولائی2018 تا ستمبر2018 میں غیر ملکی سرمایہ کاری25 کروڑ43 لاکھ ڈالر رہی جبکہ گذشتہ مالی سال اسی مدت میں ملکی سرمایہ کاری68کروڑ70 لاکھ ڈالر تھی اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال 3 ماہ براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں 43 فیصد کمی ہوئی ہے۔

    جولائی تا ستمبر2018 میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری 44 کروڑ ڈالر رہی، رواں مالی سال 3 ماہ میں اسٹاک مارکیٹ سے18کروڑ پچاس لاکھ ڈالر کا انخلا ہوا، گذشتہ مالی سال اسی مدت میں7کروڑ 80 لاکھ ڈالر کا انخلا ہوا تھا۔