Tag: اسٹیٹ بینک

  • مہنگائی آئندہ چند ماہ میں دگنی ہوجائے گی، اسٹیٹ بینک

    مہنگائی آئندہ چند ماہ میں دگنی ہوجائے گی، اسٹیٹ بینک

    کراچی : مرکزی بینک نے خبردار کیا ہے کہ مہنگائی آئندہ چند ماہ میں دگنی ہوجائے گی اور شرح ساڑھے سات فیصد سے تجاوز کر جائےگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے ملکی معیشت پر رپورٹ جاری کردی ہے، جس میں مہنگائی میں اضافہ، شرح نمو میں کمی ،مالیاتی خسارہ اور جاری کھاتوں میں اضافہ کی پیشگوئی کی گئی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے اور خام تیل مہنگا ہونے کے باعث مہنگائی میں نمایاں اضافہ ہوگا، مہنگائی آئندہ چند ماہ میں دگنی ہوجائے گی اور اضافے کی شرح ساڑھے سات فیصد سے تجاوز کر سکتی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق روپے کی قدر میں کمی سے ملک پر قرضوں کے بوجھ میں گیارہ سو ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ قرضے جی ڈی پی کا باہتر اعشاریہ پانچ فیصد ہو گئے ہیں جو کہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔

    مرکزی بینک نے پیش گوئی کی ہے کہ معاشی شرح نموکا مقررہ ہدف کا حصول ممکن نہیں ہے اور درآمدات کا حجم ساٹھ ارب ڈالر جبکہ برآمدات اٹھائیس ارب ڈالر تک بڑھ سکتی ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں مالی سال جاری کھاتوں کا تواز مزید بگڑ سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں :  رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں ہی مہنگائی میں اضافہ

    دوسری جانب  مہنگائی میں مسلسل اضافے کا رجحان جاری ہے،رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں ہی مہنگائی کی شرح میں 5.6 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ صرف ستمبر میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 5.12 بڑھی۔

    ادارہ برائے شماریات کے مطابق کھانے پینے کی اشیا مہنگی اور تعلیمی اخراجات میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا، جولائی سے ستمبر کے دوران پیٹرول اور سی این جی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ،جس کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا۔

    اعداد و شمار کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں 15.4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا،  گوشت کی قیمت ساڑھے 10 فیصد بڑھ گئی۔ خشک میوے، چاول اور چائے کی قیمتوں میں بھی 6 سے 10 فیصد کا اضافہ ہوا۔

  • ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدرمیں کمی کی وجہ عالمی ادائیگیاں ہیں، اسٹیٹ بینک

    ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدرمیں کمی کی وجہ عالمی ادائیگیاں ہیں، اسٹیٹ بینک

    کراچی : اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ عالمی ادائیگیوں کے باعث ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی آئی، تیل کی قیمتوں میں اضافے نے زرمبادلہ مارکیٹ کو دباؤ میں رکھا ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی پر اپنا بیان جاری کردیا، اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ انٹربینک میں آج ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر ایک سو تینتیس روپے چونسٹھ پیسے رہی۔

    اس کی وجہ عالمی ادائیگیوں کے باعث روپے کی قدر میں ہونے والی کمی ہے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق تیل کی قیمتوں میں اضافے نے زرمبادلہ مارکیٹ کو دباؤ میں رکھا ہوا ہے۔

    صورتحال کی مسلسل نگرانی کرتے رہیں گے،زرمبادلہ کی منڈی میں ناخوشگوار اتار چڑھاؤ پر مداخلت کیلئے تیار ہیں۔

    مزید پڑھیں: انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر134 روپے کی بلند ترین سطح پرپہنچ گیا

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ خام تیل کی بڑھتی قیمت امپورٹ بل میں اضافے کی وجہ بن رہی ہے جبکہ امپورٹ بل کی ادائیگیوں کے باعث روپیہ دباﺅ کا شکار ہے جس کے باعث ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔

  • مانیٹری پالیسی کا اعلان آج ہوگا، شرح سود میں اضافہ متوقع

    مانیٹری پالیسی کا اعلان آج ہوگا، شرح سود میں اضافہ متوقع

    کراچی : اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے اگلے دو ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائے گا، بنیادی شرح سود میں اضافے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے آئندہ دوماہ کیلئے مانیٹر ی پالیسی کا اعلان کیا جائےگا، اس وقت بنیادی شرح سود ساڑھے سات فیصد ہے، جولائی میں بھی بنیادی شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کیا گیا تھا۔

    مہنگائی میں اضافہ اورملکی معیشت پر بیرونی دباؤ کے باعث بنیادی شرح سود میں اضافے کا امکان ہے۔

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے افراط زر کی شرح میں مسلسل اضافے کا رجحان دیکھا جارہا ہے۔ عالمی سطح پرخام تیل کی قیمت بڑھنے سے یہ رجحان برقرار رہنے کا خدشہ ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے ان عوامل کے پیش نظر شرح سود میں اضافہ متوقع ہے۔

    مزید پڑھیں : نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان : اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کردیا

    یاد رہے دو ماہ قبل جولائی میں اسٹیٹ بینک نے آئندہ دو ماہ کیلئے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے بنیادی شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کیا تھا، جس کے بعد شرح سود ساڑھے سات فیصد ہوگئی تھی۔

    واضح رہے کہ معاشی ماہرین کے مطابق میں افراط زر کی شرح میں مسلسل اضا فہ ریکارڈ کیا جارہا ہے، جون میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 5.21 فی صد رہی جو کہ اکتوبر2014 سے اب تک کی بلند ترین سطح پر ہے، ماہرین کی پیشگوئی کےمطابق دسمبر دوہزاراٹھارہ تک شرح سود 8.5 فیصد ہوجانے کا خدشہ ہے۔

    مئی میں بھی اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے بیرونی قرضوں کی واپسی کو بڑا چیلنج قرار دیا تھا اور بنیادی شرح سود چھ سے بڑھا کر ساڑھے چھ فیصد کردی تھی۔

  • نئے ڈیزائن کے کرنسی نوٹ: حقیقت یا افواہ؟ اسٹیٹ بینک کا موقف سامنے آگیا

    نئے ڈیزائن کے کرنسی نوٹ: حقیقت یا افواہ؟ اسٹیٹ بینک کا موقف سامنے آگیا

    کراچی: گذشتہ چند ہفتوں سے ملک بھر میں‌ نئے کرنسی نوٹوں کے اجرا اور پرانے نوٹوں کی منسوخی کی خبر گردش میں‌ ہے، البتہ اب اس ضمن میں اسٹیٹ بینک کا موقف سامنے آگیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے نئےڈیزائن کے کرنسی نوٹ جاری کرنے کی افواہوں کی تردید کر دی گئی ہے.

    اسٹیٹ بینک نے اپنے اعلامیہ میں‌ کہا کہ نئے ڈیزائن والے کرنسی نوٹ پر خبروں کی مکمل تردید کرتے ہیں.

    اعلامیہ کے مطابق اسٹیٹ بینک مستقبل میں نئے ڈیزائن کے  نوٹ جاری کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا، وفاق کو اس فیصلے سے قبل اسٹیٹ بینک بورڈآف ڈائریکٹرزکی سفارش درکارہوتی ہے.


    مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے عیدالاضحیٰ پر185ارب روپے مالیت کے نئے نوٹ جاری کردیئے


    البتہ بورڈ نے اس ضمن میں وفاق یا کابینہ کوکوئی  سفارش نہیں دی، جس کی وجہ سے یہ کسی طور امکانی نہیں.

    اسٹیٹ بینک نے عوام سے درخواست کی ہے کہ اس قسم کی افواہ پرتوجہ نہ دیں اور جعل سازوں سے ہوشیار رہیں.

    یاد رہے کہ گذشتہ کچھ عرصے سے یہ خبر گردش کر رہی تھی کہ اسٹیٹ بینک نے پانچ ہزار اور ہزار کے نوٹ منسوخ کرکے نیا ڈیزائن متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے، البتہ اب اسٹیٹ بینک نے اس کی تردید کردی ہے.

  • عمران خان کے وزیراعظم بننے کے بعد ذخائر میں 8 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا اضافہ

    عمران خان کے وزیراعظم بننے کے بعد ذخائر میں 8 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا اضافہ

    کراچی : عمران خان کے وزیراعظم بننے کے بعد ایک ہفتے کے دوران مرکزی بینک کے غیر ملکی ذخائر میں 8 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوگیا، جس کے بعد مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب 72 کروڑ ڈالر سے تجاوز کرگئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے کے دوران مرکزی بینک کے ذخائر میں 8 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا اضافہ کے بعد ذخائر بڑھ کر 10ارب 23 کروڑ ڈالر سے تجاوز کرگئے۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق کمرشل بینکوں کے پاس 6 ارب 49 کروڑ ڈالر کے ذخائر موجود ہیں جبکہ مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب 72 کروڑ ڈالر سے تجاوز کرگئے۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ  کے آخر میں چین نے اعلان کیا تھا پاکستان کے زرمبادلہ ذخائرکو سنبھالہ دینے کے لئے دو ارب ڈالر کا آسان قرضہ دے گا، جس کے بعد وزارت خزانہ نے کہا تھا کہ ایک ارب ڈالر پاکستان کو موصول ہوگئے ہیں۔ْ

    ذرائع کے مطابق دو ارب ڈالر میں ایک ارب ڈالر دو اگست تک ملکی خزانے میں نظر آنا شروع ہوجائیں گے، چین کی طرف سے ملنے والے اس رقم کے بعد ملکی زرمبادلہ ذخائر دس ارب ڈالر سے تجاوز کر جائیں گے۔

    مزید پڑھیں : پاکستان کا مالی خسارہ مزید بڑھےگا، موڈیز

    عالمی ریٹنگ ادارے موڈیز نےپاکستان سےمتعلق رپورٹ میں انکشاف کیاکہ پاکستان کا مالی خسارہ مزید بڑھےگا، پاکستان کوبیرونی ادائیگیوں کےدباؤکاسامناہے، پاکستان کورقم کی بہت ضرورت ہے،زرمبادلہ کےذخائرمیں مزید کمی ہوسکتی ہے،تاہم اس میں اضافہ آئی ایم ایف ودیگرذرائع سےممکن ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ درآمدی اشیاء کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے،سی پیک کےباعث درآمدات میں اضافہ ہورہا ہے،جاری کھاتوں کاخسارہ جی ڈی پی کے4 اعشاریہ 8 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ زرمبادلہ کےذخائربیرونی ادائیگیوں کےلئےاس وقت کافی ہیں۔

    یاد رہے چند روز قبل پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے غیرملکی خبررساں ادارے کو انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستان زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ سمیت دوست ممالک کے پاس جا سکتا ہے۔

    واضح رہے وزیراعظم عمران خان نے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں کہا تھا کہ پاکستان مقروض قوم بن چکا ہے ، ہمیں بیرون ممالک سے قرضہ لینے کی بری عادت ہوچکی ہے، قرضوں کے ساتھ کوئی بھی ملک ترقی کا سفر طے نہیں کرسکتا۔

  • اسٹیٹ بینک نے عیدالاضحیٰ پر185ارب روپے مالیت کے نئے نوٹ جاری کردیئے

    اسٹیٹ بینک نے عیدالاضحیٰ پر185ارب روپے مالیت کے نئے نوٹ جاری کردیئے

    کراچی : اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے عید الاضحیٰ کے موقع پر تمام مالیت کے185ارب روپے کے نئےنوٹ جاری کردیئے، عید تعطیلات پر اےٹی ایمز کیلئے200ارب روپے بینکوں کوجاری کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ہر سال کی طرح امسال بھی اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے عید الاضحیٰ کے موقع پر185ارب روپے مالیت کے نئے نوٹوں کا اجراء کیا ہے۔

    اس حوالے سے ترجمان اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ عیدالاضحیٰ پر کرنسی کی طلب پوری کرنے کیلئے185ارب روپے کے نئے نوٹ جاری کیے گئے ہیں جبکہ گزشتہ عیدالاضحیٰ پر168ارب روپے جاری کیے گئے تھے۔

    ترجمان اسٹیٹ بینک کا مزید کہنا ہے کہ کمرشل بینکوں کو12ارب کے کم مالیت کے نوٹ جاری کیے،اس سے کم مالیت کے100روپے تک کے کرنسی نوٹ جاری کیے گئے۔

    مزید پڑھیں: نئے کرنسی نوٹ اس بار بھی ایس ایم ایس سروس سے ملیں‌ گے

    -عیدالاضحیٰ کی تعطیلات کے دوران اےٹی ایم میں نوٹوں کی دستیابی کیلئے200ارب بینک کو جاری کیے، ترجمان کے مطابق1000،500اور5000کے کرنسی نوٹ کمرشل بینکوں کو جاری کیے گئے ہیں۔

  • ڈیموں کی تعمیر، کس کس نے رقم جمع کرائی؟  اسٹیٹ بینک نے نام  و تفصیل جاری کردی

    ڈیموں کی تعمیر، کس کس نے رقم جمع کرائی؟ اسٹیٹ بینک نے نام و تفصیل جاری کردی

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے ڈیموں کے لیے عطیات جمع کرانے والے افراد کے نام اور رقم کی تفصیلات جاری کردیں جس کے مطابق مجموعی طور پر 10 روز کے اندر 3 کروڑ 42 لاکھ روپے کے عطیات جمع ہوئے۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق 16 جولائی تک دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیرات کے لیے ساڑھے 3 کروڑ 42 لاکھ سے زائد رقم  وصول ہوئی، فنڈ دینے والے افراد کا ڈیٹا روزانہ کی بنیاد پر  اپ ڈیٹ کیا جارہا ہے۔

    ایس بی پی نے آج شام تک جمع ہونے والی رقم اور اُن کی تفصیلات ویب سائٹ پر شیئر کردیں جن میں عطیات دینے والوں کے نام اور رقم شامل ہے۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سپریم کورٹ کے ڈیمز فنڈ اکاؤنٹ میں جمع کرائے گئے فنڈز کو بلحاظ ڈونر اور بینک ترتیب دیا اور یہ بھی ہدایت کی کہ عطیہ کنندہ اپنی رقم اور تفصیل کو مذکورہ تاریخ پر جاکر دیکھ سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈیمز کی تعمیر، باکسر عامر خان نے 10 لاکھ روپے عطیہ کردیے

    اعلامیے کے مطابق جو رقم اے ٹی ایم، انٹربینک سے ٹرانسفر ہوئی اُسے مجموعی بینکوں کے لحاظ سے ترتیب دیا گیا اور ڈونر کے نام واضح نہیں کیے گیے۔ سپریم کورٹ کے ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے کھولے جانے والے اکاؤنٹس میں 10 روز کے اندر تقریباً 3کروڑ 42 لاکھ 95 ہزار 1سو 41 روپے (34،295،141.07) جمع ہوئے۔

    یاد رہے کہ 6 جولائی کو کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے فوری طور پر دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے احکامات اور فنڈز قائم کرنے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔

    فنانس ڈویژن نے ایک قدم مزید اور بڑھاتے ہوئے دیامربھاشا ڈیم فنڈز قائم کرنے کیلئے مختلف اداروں کو خط ارسال کیا تھا جس میں آڈیٹر جنرل، کنٹرولرجنرل اکاؤنٹس، اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان اور دیگر اداروں کے حکام سے لوگوں کی رقوم اسٹیٹ بینک اورنیشنل بینک کی برانچزمیں جمع کرانے کا انتظامات کے حوالے سے اقدامات کرنے کا کہا گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: عام شہری بھی ڈیمز کی تعمیر کیلئے اپنا حصہ ڈال سکیں گے

    بعد ازاں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سب سے پہلے ڈیموں کی تعمیر کے لئے دس لاکھ روپے کا عطیہ جمع کرایا تھا پھر میئر کراچی اور پیر پگارا نے ہر قسم کے تعاون کی پیشکش کی تھی اور وسیم اختر  نے اپنی اور کے ایم سی افسران کی طرف سے ایک ایک لاکھ روپے فنڈ عطیہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    مسلح افواج نے ڈیموں کی تعمیر کے کار خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ تینوں مسلح افواج کے افسران 2دن کی تنخواہ فنڈ میں جمع کرائیں گے۔

    قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور اداکار حمزہ علی عباسی سمیت ملک میں بسنے والے دیگر لوگوں نے بھی ڈیمز کی تعمیر میں حصہ ڈالا، شاہد آفریدی نے اپنی اور فاؤنڈیشن کی جانب سے 15 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا جبکہ پاکستانی نژاد برطانوی باکسر نے بھی 10 لاکھ روپے عطیہ کیے۔

    سیکیورٹی ایکسچینج آف پاکستان نے ڈیمز کی تعمیر کے حوالے سے 14 جولائی کو اہم فیصلہ کرتے ہوئے سرکلر جاری کیا تھا جس میں تمام رجسٹرڈ کمپنیوں کو کمرشل سماجی ذمہ داری کے تحت ڈیموں کی تعمیر میں عطیات دینے کی ہدایت کی گئی تھی۔

    اسے بھی پڑھیں: چیف جسٹس نے ڈیمز کی تعمیر کیلئے 10لاکھ روپے کا عطیہ جمع کرادیا

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے دیامربھاشا اورمہمند ڈیم کی تعمیر کے لیے فنڈقائم کیا ہے جس میں اب اسٹیٹ بینک و دیگر و نجی بینکوں سمیت دیگر سرکاری و پرائیوٹ اداروں کے ملازمین اور عوام نے کروڑوں روپے عطیہ کیے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسٹیٹ بینک کےگورنر کی تقرری قانون کےمطابق قرار

    اسٹیٹ بینک کےگورنر کی تقرری قانون کےمطابق قرار

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ کی تقرری کے خلاف 22 سینیٹرز کی درخواست مسترد کرتے ہوئے تقرری قانون کے مطابق قرار دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے 22 سینیٹرز کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ کی تقرری کو قانون کے مطابق قرار دے دیا۔

    پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے 22 سینیٹرز نے گورنراسٹیٹ بینک کی تقرری اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کی تھی۔

    درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا تھا کہ گورنراسٹیٹ بینک کی تعیناتی میں مسابقتی عمل اختیار نہیں کیا گیا اس لیے انہیں عہدے سے فارغ کیا جائے۔

    گورنراسٹیٹ بینک کی تقرری کے خلاف 16 اگست کو سینیٹ میں قرارداد بھی پاس کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ تقرری کے طریقہ کار کو نظرانداز کیا گیا ہے جوکہ آئین کے آرٹیکل -4 اور 25 کی خلاف ورزی ہے۔

    خیال رہے کہ ایف بی آر کے سابق چیئرمین طارق باجوہ کو 7 جولائی 2017 کو 3 برس کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا گورنرتعینات کیا گیا تھا

    بعدازاں 16 اگست 2017 کو سینیٹرتاج حیدر، فرحت اللہ بابر، سسی پلیج، فاروق ایچ نائیک اور دیگر سینیٹرز نے اس تقرری کو چیلنج کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان : اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کردیا

    نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان : اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کردیا

    کراچی : اسٹیٹ بینک نے آئندہ دو ماہ کیلئے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے بنیادی شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کردیا، جس کے بعد شرح سود ساڑھے سات فیصد ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق  تفصیلات کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کی زیر صدارت مانیٹری پالیسی کمیٹی نے معاشی اعداد وشمار اور خاص طور پر افراط زر کا جائزہ لینے کے بعد دو ماہ کیلئے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے، اسٹیٹ بینک کے اعلامیے کے مطابق بنیادی شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کیا  گیاہے ۔

    اس اضافےکے بعد بنیادی شرح سود ساڑھےسات فیصد ہوگئی، شرح ترقی6.2سے کم ہوکر5.5رہنے کی توقع ہے۔

    گورنراسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر پر مسلسل بوجھ بڑھ رہا ہے اور مہنگائی کی شرح میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، روپے کی قدرمیں کمی سے مہنگائی مزید بڑھےگی۔

    طارق باجوہ نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے یا نہ جانے کا فیصلہ آئندہ حکومت کرے گی، خام تیل کی بڑھتی قیمت نے معاشی اہداف اوراندازے متاثر کئے، افراط زر کے دباؤ کو کنٹرول کرنے کیلئےشرح سود بڑھانے کی ضرورت تھی۔

    انہوں نے کہا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے ممبرز نے شرح سود ایک فیصد بڑھانے کی رائے دی،  اسٹیٹ بینک تفتیشی ادارہ نہیں ریگولیٹر ہے، تفتیش مکمل ہونے پر کوئی بینک ملوث ہوا تو کارروائی ہوگی۔

    واضح رہے کہ معاشی ماہرین کے مطابق میں افراط زر کی شرح میں مسلسل اضا فہ ریکارڈ کیا جارہا ہے، جون میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 5.21 فی صد رہی جو کہ اکتوبر2014 سے اب تک کی بلند ترین سطح پر ہے، ماہرین کی پیشگوئی کےمطابق دسمبر دوہزاراٹھارہ تک شرح سود 8.5 فیصد ہوجانے کا خدشہ ہے۔

    دو ماہ قبل اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے بیرونی قرضوں کی واپسی کو بڑا چیلنج قرار دیا تھا اور بنیادی شرح سود چھ سے بڑھا کر ساڑھے چھ فیصد کردی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جی ڈی پی کی شرح 13 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، اسٹیٹ بینک

    جی ڈی پی کی شرح 13 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، اسٹیٹ بینک

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے معاشی کارکردگی سے متعلق سہ ماہی جائزہ رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق جی ڈی پی کی شرح 13 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری ملکی معاشی کارکردگی کی تیسری سہ ماہی جائزہ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2018 کے دوران جی ڈی پی میں نمایاں ترقی دیکھی گئی اور کی شرح13سال کی بلندترین سطح 5.8 فیصد پر پہنچی۔

    رپورٹ کے مطابق بڑھتے ہوئے جڑواں خسارے نے بہتر معاشی کارکردگی کا اثر زائل کردیا کیونکہ اخراجات زیادہ اور آمدنی کم ہونے کیوجہ سے ترقی کے فوائد نہ مل سکے، معاشی نمو کے باوجود تجارتی مالی خسارے نے پائیدار ترقی کو متاثر کیا۔

    اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق امن وامان کی بہتر صورتحال سے کاروباری رجحانات کو فروغ ملا جبکہ روپے کی قدر میں کمی سے مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معاشی ترقی کا انحصار اندرونی اور بیرونی خسارے پر قابو پانے کے عوام پر ہوگا، جس کو ٹیکس بنیاد میں توسیع، ایف بی آر کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے اصلاحات بہت ضروری ہیں۔

    مرکزی بینک کے مطابق مالی سال 2018 کے دوران مالیاتی خسارہ 9 ماہ میں جی ڈٰ پی کا 4.3 فیصد رہا، مالیاتی خسارے کے پورے سال کا ہدف جی ڈی پی کا 4.1 فیصد ہدف تھا۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق بڑے پیمانے پر لیے گئے بیرونی قرضوں نے حکومت کے لیے معاملات بدتر کردیے جبکہ روپے کی قدر میں کمی سے بیرونی قرضوں کے بوجھ میں بھی اضافہ ہوا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔