Tag: اسٹیٹ بینک
-
حکومت قرض کے حوالے سے محتاط رہے، یاسین انور
مرکزی بینک نے بھی حکومت کومزید قرض لینے کے بارے میں محتاط رہنے کی صلاح دے دی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق اسٹیٹ بینک سے حکومت کا قرض لینا اچھا شگون نہیں۔ اسٹیٹ بینک کے گورنر یاسین انور نے مانیٹری پالیسی بیان پڑھتے ہوئے کہا کہ بہتر ہے کہ حکومت قرض کے حوالے سے محتاط رہے تاکہ آئی ایم ایف کی شرائط پر پوار اترا جاسکے ۔
حکومت کی جانب سے قرض لینا اچھا شگون نہیں۔ مرکزی بینک سے قرض لینے کی روش کوکم کرناہوگااوربتدریج اسٹیٹ بینک کورقم واپس لوٹانے کاعمل شروع کرناہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف سے رواں سال جتنا نیا قرض لیا گیا اس سے زیادہ عالمی مالیاتی ادارے کو پر انا قرض لوٹایا گیا ہے۔
یاسین انور کا کہنا تھا کہ مالی خسارہ کم کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے بجلی کے نرخوں میں اضافے کے علاوہ ٹیکسز کے بڑھانے سے بھی مہنگائی ہوئی۔ گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق پورے مالی سال مہنگائی کی شرح دس سے گیارہ فیصد رہ سکتی ہے جو حکومتی مقرر کردہ ہدف سے زائد ہے
-
آئی ایم ایف کی ٹیم رواں ماہ کے آخر میں پاکستان کا دورہ کرے گی
انٹرنینشنل مانیٹری فنڈ اور حکومت پاکستان کے مابین حال ہی میں پیدا ہونے والے چند ایشوز کے تناظر میں آئی ایم ایف کی ٹیم رواں ماہ کے آخر میں پاکستان کا دورہ کرے گی۔ اسٹیٹ بینک ذرائع کےمطابق آئی ایم ایف کےوفدکی آمد 27جنوری کو متوقع ہے۔
آئی ایم ایف کا وفد وزیر خزانہ اسحاق ڈار،گورنر اسٹیٹ بینک یاسین انور اور وزارت خزانہ کے حکام سےالگ الگ ملاقاتیں کرے گا۔آئی ایم ایف نےگورنر اسٹیٹ بینک کو ای میل کر کے وفد کے دورہ پاکستان سے آگاہ کرنے سمیت معاشی منیجمنٹ پراسٹیٹ بینک کے کردار کو سراہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف حکام کا یہ دورہ شیڈول سے ہٹ کرہے۔ آئی ایم ایف نے حکومت سےاسٹیٹ بینک کو مکمل خود مختاری دینے کا مطالبہ کررکھا ہے۔آئی ایم ایف کو وزیراعظم کی کالا دھن سفید کرنے کی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم پراعتراض ہے جبکہ حکومت زرمبادلہ کے ذخائر اور ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئےزیرو ریٹنگ کی سہولت برقرار رکھنے کے حوالے سے شرائط میں نرمی چاہتی ہے۔
-
اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کرے گا
اسٹیٹ بینک اگلے دوماہ کے لئے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کرے گا۔ مہنگائی کی شرح میں کمی کے باعث شرح سود مستحکم رکھی جانے کا امکان ہے۔
اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس آج ہوگا۔ جس میں معاشی اعدادوشمار کا جائزہ لے کر مانیٹری پالیسی کا اعلان گورنر یاسین انور پریس کانفرنس میں کریں گے۔
مرکزی بینک نے گزشتہ مانیٹری پالیسی میں شرح سود نصف فیصد بڑھاکر دس فیصد کر دی تھی۔ تاہم اس بار شرح سود برقرار رہنے کا امکان ہے کیونکہ دسمبر میں افراط زر میں ایک اعشاریہ سات فیصد کمی ریکارڈ کی گئی اور مہنگائی کی شرح دس اعشاریہ نو فیصد سے کم ہو کر نو اعشاریہ ایک آٹھ فیصد پر آگئی ہے، تاہم آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں شرح سود بڑھانے کی تجویز دی ہے۔
-
بد امنی کی صورتحال ملک کی معاشی ترقی میں رکاوٹ ہے،اسٹیٹ بینک
اسٹیٹ بینک نےکہا ہے کہ قومی سلامتی کو درپیش خطرات اور مخدوش امن وامان ملک کی معاشی ترقی میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔۔رواں مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو تین سے چار فیصد اورمہنگائی میں اضافے کی شرح دس سے گیار فیصد کے درمیان رہے گی۔
اسٹیٹ بینک کی جاری کردہ سالانہ معاشی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ مالی سال دوہزارتیرہ میں سرکاری اداروں میں بدانتظامی دورنہ ہوسکی۔ ٹیکس کا دائرہ نہ بڑھ سکا۔۔ہدف سے ہٹ کرسبسڈیز دینے پربھی قابونہ پایا جاسکا۔بجلی کی چوری اورضائع ہونےکے معاملات جوں کے توں رہے۔
نجی شعبہ کی بحالی اورمعیشت کو دستاویزی بنانے میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔رپورٹ کےمطابق گذشتہ مالی سال میں پاکستان کی معاشی شرح نمو 3.6 فیصد رہی۔۔ مہنگائی میں اضافے کی شرح ڈبل ڈیجٹ سےکم ہوکر سنگل ڈیجٹ میں7.4 فیصد پرآگئی۔مالی سال2013 میں مسلسل تیسرے سال گردشی قرضہ ادا کرکے شعبہ توانائی کوسہولت دی گئی۔
بجٹ خسارہ مقررہ ہدف 4.7 فیصد کے بجائے آٹھ فیصد تک جا پہنچا۔۔ دوران سال حکومت نے940 ارب روپے بینکوں سےاور507 ارب روپے اضافی اسٹیٹ بینک سے قرض لیا۔۔جس سے پاکستان کا ملکی قرضہ 19 کھرب روپے بڑھ گیا جومالی سال 2012 سے 24.6 فیصد زیادہ ہے۔
اسٹیٹ بینک کےمطابق آئی ایم ایف کےنئے پروگرام اوردیگربین الاقوامی مالی ادارو ں سےمتوقع مالی امداد ملنےسےاس سال ملکی کرنسی مارکیٹس میں استحکام آنا چاہیئے۔
-
دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کے خلاف اسٹیٹ بینک اور ایف آئی اے کا معاہدہ
دہشت گردی کیلئےسرمائےکی فراہمی کے سدباب اور منی لانڈرنگ کے خلاف اسٹیٹ بینک اور ایف آئی اے کے اعلٰی دماغ معاہدے پر پہنچ گئے۔
اسٹیٹ بینک اور ایف آئی اے نے رابطے اور تعاون بڑھانے کیلئے پیر کو کراچی میں خصوصی معاہدہ کرلیا، معاہدہ پر اسٹیٹ بینک کے گورنر یاسین انور اور ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے سعود مزرا نے دستخط کئے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق معاہدہ اینٹی منی لانڈرنگ اور بینکنگ سرکل کے کرائم کا سدباب کرے گا، معاہدے کے تحت ایف آئی اے اور اسٹیٹ بینک کے افسران پر مشتمل اعلٰی اختیاراتی کمیٹی قائم کی جارہی ہے۔
جو اینٹی ٹیررسٹ فائنانسگ اور منی لانڈرنگ کے کیسز پر کام کرے گی جبکہ یہ خصوصی کمیٹی دونوں اداروں کیلئے مشترکہ کام کرنے کے حوالے سے اسٹینڈرڈ آف پروسیجر بھی تشکیل دے گی۔
-
جولائی تا دسمبر:ترسیلات زر میں 9 فیصد کا اضافہ
بیرون ملک مقیم پاکستانی ورکرز کی جانب سے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں سات ارب اسی کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر وطن بھیجی گئیں جو گزشتہ سال کی ایسی عرصے سے نو فیصد زائد ہیں۔
اسٹیٹ بینک کی جاری کر دہ اعداد و شمار کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانی ورکرز کی جانب سے رواں مالی سال کی جولائی تا دسمبر سات ارب اسی کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر وطن بھیجی گئیں جو گزشتہ سال کی ایسی عرصے سے نو فیصد زائد ہیں۔
اعداد وشمار کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے دسمبر دوہراز تیرہ میں ایک ارباڑتئس کروڑسینتالیس لاکھ دس ہزار ڈالر پاکستان ارسال کئے ۔ مرکزی بینک کے مطا بق سعودیہ عرب، یو اے ای، امریکہ اور برطانیہ سے بھیجی گئی ترسیلات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
-
اسٹیٹ بینک نے 118 ارب روپے کے زرعی قرضے تقسیم کئے
اسٹیٹ بینک نے مالی سال 2013-14ء کے ابتدائی پانچ ماہ (جولائی تا نومبر 2013ء)کے دوران 118 ارب روپے کے زرعی قرضے تقسیم کئےجو ہدف کا 33 فیصد بنتا ہے۔
مرکزی بنک نے رواں مالی سال کیلئے زرعی قرضوں کی تقسیم کی مد میں بینکوں کو عبوری طور پر 360 ارب روپے کا ہدف دے رکھا ہے ،بنکوں کی جانب سے جولائی تا نومبر 2013ء کے دوران جارہ کردہ 118 ارب روپے گذشتہ برس کی اسی مدت کے دوران دیئے گئے 106.6 ارب روپے سے 11.0 فیصد زائد ہے۔
زرعی قرضوں کے مجموعی واجبات میں گذشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں 37.8 ارب روپے کا اضافہ ہوا،اعداد و شمار کے مطابق پانچ بڑے بینکوں نے مجموعی طور پر 70.6 ارب روپے جبکہ سات مائیکرو فنانس بینکوں نے بطور ایک گروپ 6.6 ارب روپے کے زرعی قرضے جاری کئے ۔
نجی شعبے کے 14 ملکی بینکوں نے اپنے ہدف کا 31 فیصد ہدف پورا کیا ، اعدادوشمار کے مطابق تین اسلامی بینکوں نے اس عرصے کے دوران بطور ایک گروپ اسلامی مالکاری طریقوں کے تحت 25کروڑ روپے جاری کئے۔
-
سال2013:بینکس ڈپازٹس میں13فیصد کاغیرمعمولی اضافہ
سال دو ہزار تیرہ کے اختتام پر کمرشل بینکوں کے ڈیپازٹس کاحجم سترکھرب پچاس ارب روپے ہوگیاہے. بینکنگ سیکٹر کے اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ سال کے اختتام پر بینکوں کے ڈپازٹس میں تیرہ فیصد کا غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
بینکوں کے ڈپازٹس میں اضافے کی وجہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے صارفین کو زیادہ منافع دینے کی شرط ہے ۔زیر غور عرصے میں بینکوں کی جانب سے سرمایہ کاری کاحجم پانچ فیصد اضافے کے ساتھ چالیس کھرب سات ارب روپے رہا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق افراط زر کو قابو میں رکھنے کیلئے اسٹیٹ بینک شرح سود میں اضافے کرئے گا جو کہ بینکوں کی ڈپازٹس میں اضافے کا باعث بنے گا۔
-
نئے کوڈ آف کنڈکٹ پرعمل درآمد یقینی بنائیں، اسٹیٹ بینک
اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعلامیئےمیں کہا گیا ہےکہ نیا ضابطہ اخلاق انٹربینک مارکیٹ کے کاروبار کوشفاف بنانےکے ساتھ ساتھ کاروبارکے معیار، طریقہ کار اورماحول کو بھی بہتر بنانےمیں اہم کرداراداکرے گا۔
مرکزی بینک نےبینکوں اورترقیاتی مالیاتی اداروں سے کہا ہے کہ وہ نئے کوڈ آف کنڈکٹ پرعمل درآمد یقینی بنائیں۔
ٹریژری ڈیپارٹمنٹس سہہ ماہی رپورٹ اپنےاعلٰی افسران کوجمع کرائیں، اسٹیٹ بینک کی ٹیم اچانک آن سائیٹ انسپیکشن کرکےعمل درآمد کا جائزہ لے گی۔
اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی انٹر بینک مارکیٹ اوراس کی پیچیدگیوں سے نمٹنےکیلئے نئے ضابطہ اخلاق کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی اوراس کے لئےتمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت بھی کی گئی۔