Tag: اسٹیٹ بینک

  • زرعی قرضوں کی تقسیم میں11 فیصد اضافہ

    زرعی قرضوں کی تقسیم میں11 فیصد اضافہ

    رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ ماہ میں زرعی قرضوں کی تقسیم میں گیارہ فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
    اسٹیٹ بینک کے اعداد وشمار کے مطابق بینکوں نے ایک سواٹھارہ ارب روپے کے زرعی قرضے جاری کئے۔

    اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال میں بینکوں کیلئے تین سو ساٹھ ارب روپے کے زرعی قرضوں کے اجراء کا عبوری ہدف مقررکیا ۔ گزشتہ سال جولائی تا نومبر ایک سو اٹھارہ ارب روپے کے زرعی قرضے جاری کئے گئے جو ہدف کا تینتیس فیصد ہے ۔

    گذشتہ سال اسی مدت کے قرضوں کے مقابلے گیارہ فیصد زائد ہے۔ زرعی قرضوں کے مجموعی واجبات میں سینتیس ارب اسی کروڑ ارب روپے اضافہ ہوا ہے۔ نومبرکے اختتام تک مجموعی واجبات دو سو سڑسٹھ ارب چالیس کروڑ روپے ہوگئے

     

  • اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی خود مختاری میں اضافہ

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی خود مختاری میں اضافہ

     

    حکومت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو بجلی کے بلوں میں اس مہینے اضافے کے دوسرے مرحلے کے سلسلے میں متعلقہ قوانین میں ترمیم کی مکمل آزادی دے دی ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سےجاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ”پاکستانی حکام اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قانون میں ترامیم کے نفاذ پررضامند ہوچکے ہیں۔

    ان کے ذریعے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی خودمختاری کو ایک معیاری مثال بنایا جائے گا.رپورٹ کے مطابق یہ قانون مکمل عملی آزادی فراہم کرے گا اور اندرونی کنٹرول کو مضبوط بنانے کے ساتھ انتظامی ڈھانچے کو توسیع دے گا۔ ان ترامیم سے ایک آزاد مانیٹری پالیسی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو مانیٹری پالیسی کی تیاری اور اس کے نفاذ کا کام کرے گی۔

     

  • اسٹیٹ بینک نے ہاؤسنگ سیکٹرکیلئے پہلی بارقرضوں کی حد مقررکردی

    اسٹیٹ بینک نے ہاؤسنگ سیکٹرکیلئے پہلی بارقرضوں کی حد مقررکردی

    اسٹیٹ بینک نے بینکوں اورمالیاتی اداروں پرہاؤسنگ سیکٹرمیں قرضے جاری کرنےکی حد مقررکردی۔
    اسٹیٹ بینک نے ہاؤسنگ سیکٹر کیلئے پہلی بار قرضوں کی حد مقرر کردی ہے۔ بینکس اورترقیاتی مالیاتی ادارے ہاؤسنگ سیکٹر کو اپنے اثاثوں کا دس فیصد سے زائد قرضےنہیں دے سکیں گے۔

    اس سے قبل کوئی حد مقرر نہیں تھی۔ اسٹیٹ بینک نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کیلئے ایکسپوژر لمٹ کا سرکلر نمبر بی پی آر ڈی جاری کردیا ہے۔۔ اِدھرایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرزنے اسٹیٹ بینک کے اس اقدام کو ہاؤسنگ انڈسٹری کیلئے نقصان قرار دیا ہے۔

    بینکنگ انڈسٹری کے ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک نے بڑھتے ہوئے غیرفعال قرضوں کو کنٹرول کرنے کیلئے یہ فیصلہ کیا ہے۔ ہاؤسنگ سیکٹر میں ڈوبے ہوئے قرضوں کا حجم 45 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے

     

  • آئی ایم ایف کو چودہ کروڑ ستر لاکھ ڈالرکے قرض کی واپسی

    آئی ایم ایف کو چودہ کروڑ ستر لاکھ ڈالرکے قرض کی واپسی

    ٓپاکستان نےآئی ایم ایف کو چودہ کروڑ ستر لاکھ ڈالر کا مزید قرض واپس کردیا۔ سستا ہوتا ڈالر ادائیگیوں کے دباؤ کے باعث جمعے کو مہنگا ہوگیا۔ پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو 14 کروڑ 70 لاکھ ڈالر مالیت کی ایک اور قسط کامیابی سے ادا کردی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کو ایس بی اے قرض کی 25 ویں قسط ادا کی ہے۔۔پاکستان جولائی 2011 سے اب تک ایس بی اے پروگرام قرض کے 5 ارب 40 کروڑ ڈالر آئی ایم ایف کو ادا کرچکا ہے۔

    ستمبر 2015 تک اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کے مزید 2 ارب 10 کروڑ ڈالر پاکستان نے آئی ایم ایف کو ادا کرنا ہیں۔ ادھرادائیگیوں کے دباؤ کے باعث بے قدر ہوتے ڈالر کی قدر میں جمعے کو پھراضافہ دیکھا گیا۔

    کرنسی ڈیلرز کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر 14 پیسے مہنگا ہوکر105 روپے52 پیسےکا ہوگیا۔ اسی طرح اُوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 25 پیسے بڑھکر 105 روپے 25 پیسے ہوگئی ۔

     

  • نجی شعبےکی جانب سے قرض لینے کے رجحان میں اضافہ

    نجی شعبےکی جانب سے قرض لینے کے رجحان میں اضافہ

    نجی شعبے کی جانب سے قرض لینے کے رجحان میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔جولائی تانومبر نجی شعبے کی جانب سے لئے گئےقرضوں کا حجم ایک سو پچھتر ارب روپے رہا ۔

    اسٹیٹ بینک کےمطابق رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں نجی شعبےکی جانب سےلئےگئےقرضوں کا حجم ایک سو پچھتر ارب روپے ہوگیا۔ پچھلےمالی سال کےاختتام پرنجی شعبےکےقرضوں کاحجم منفی انییس ارب روپے تھا ۔

    وزیر خزانہ کے معاشی ترقی کے بارے میں بیان کے بعد کاروباری طبقے کےاعتماد میں اضافہ ہوا۔ بینکنگ سیکٹر تجریہ کاروں کے مطابق افراط زر کے باعث شرح سود میں اضافے سے ایک بار پھر بینکوں کا رجحان حکومتی بانڈز کی جانب مبذول ہوسکتا ہےجس سےنجی شعبےکو قرضوں کی فراہمی میں کمی ہوسکتی ہے۔

     

  • جولائی تا نومبر2013:خدمات کے تجارتی خسارے میں اضافہ

    جولائی تا نومبر2013:خدمات کے تجارتی خسارے میں اضافہ

    رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں خدمات کے تجارتی خسارے کا حجم ایک ارب ڈالر سے زائد رہا۔خدمات کی برآمدات کی حجم میں خاطر خواہ کمی کے باعث خسارے میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں خدمات کی برآمدات کا حجم چھپین کروڑ تیس لاکھ ڈالررہا جو کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں ایک ارب نو کروڑستر لاکھ ڈالر تھا ۔

    معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں مالی سال جولائی تا نومبر کےدوران کوئلیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں ملنےوالے رقم میں کمی کے باعث خدمات کی برآمدات میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔