Tag: اسٹیٹ لائف انشورنس

  • سرکاری ملازمین کے لئے  بڑی سہولت

    سرکاری ملازمین کے لئے بڑی سہولت

    کراچی : سرکاری ملازمین کو بڑی سہولت فراہم کرنے کے لئے معاہدہ طے پاگیا ، جس کے تحت ملک کے 175 اسپتالوں سے ملازمین علاج کروا سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ سیکریٹریٹ کے ملازمین اور ان کے لواحقین کے لئے ہیلتھ انشورنس کا معاہدہ طے ہوگیا، سندھ حکومت اور اسٹیٹ لائف انشورنس کے معاہدہ طے پایا۔

    سندھ حکومت کی جانب سے سیکریٹری جنرل ایڈمنسٹریشن اور اسٹیٹ لائف انشورنس کی جانب ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے معاہدے پر دستخط کئے۔

    معاہدے کے تحت سیکریٹریٹ ، وزیراعلیٰ ہاوس اور سندھ اسمبلی ملازمین کو یہ سہولت حاصل ہوگی۔

    سیکریٹری جنرل ایڈمنسٹریشن سہیل قریشی نے بتایا کہ علاج کی مد میں خاندان کے ہر فرد کے لئے 7 لاکھ روپے کی پالیسی ہوگی، پالیسی کے تحت ملک کے 175 ہسپتالوں سے ملازمین علاج کروا سکیں گے۔

  • وزیر اعظم کی موجودگی میں یونیورسل ہیلتھ کوریج کے معاہدے

    وزیر اعظم کی موجودگی میں یونیورسل ہیلتھ کوریج کے معاہدے

    اسلام آباد: ہر شہری کو صحت کی سروسز بلاامتیاز اور مفت فراہمی کا وزیر اعظم کا خواب حقیقت بن گیا ہے، وزیر اعظم کی موجودگی میں یونیورسل ہیلتھ کوریج کے معاہدے طے پا گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت، پنجاب اور اسٹیٹ لائف انشورنس کے درمیان یونیورسل ہیلتھ کوریج کے معاہدے ہوئے ہیں، اور اس سلسلے میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔

    معاون خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل، یاسمین راشد اور دیگر اعلیٰ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے، وزیر اعظم نے رواں سال پنجاب میں صحت سہولت پروگرام کا اعلان کیا تھا۔

    یونیورسل ہیلتھ کوریج پروگرام کے تحت پنجاب کے تمام شہریوں کو اسپتال میں داخل ہونے پر مفت علاج ملے گا، ہر خاندان کو سالانہ 10 لاکھ کی ہیلتھ انشورنس مفت فراہم کی جائے گی۔

    صحت کارڈز سے اوپن ہارٹ سرجری، انجیوپلاسٹی، کینسر کا علاج مفت ممکن ہوگا، نیورو سرجری، جلنے، حادثہ یا ڈائیلاسز کے لیے ہیلتھ کارڈ پر مفت علاج ہوگا۔

    انتہائی نگہداشت، ڈیلیوری، زچگی آپریشن،گردے کی پیوندکاری و دیگر علاج بھی مفت کیا جائے گا۔

  • صرف چار اقساط کی ادائیگی کے بعد شہری کی موت، عدالت کا انشورنس کیس میں لواحقین کے حق میں فیصلہ

    صرف چار اقساط کی ادائیگی کے بعد شہری کی موت، عدالت کا انشورنس کیس میں لواحقین کے حق میں فیصلہ

    لاہور: لائف انشورنس لینے والے شہری کی صرف چار اقساط کی ادائیگی کے بعد موت واقع ہو گئی، کمپنی کی جانب سے پالیسی کی رقم کی ادائیگی سے انکار پر لواحقین مقدمہ عدالت لے گئے، جہاں انھوں نے کیس جیت لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے اسٹیٹ لائف انشورنس کو شہری محمد الیاس کے مرنے کے بعد پالیسی کے مطابق فوری پیسے دینے کا حکم دے دیا ہے۔

    ہائیکورٹ ملتان کے جسٹس مسعود جہانگیر اور جسٹس انوار حسین پر مبنی دو رکنی بنچ نے اسٹیٹ لائف انشورنس کی درخواست پر 8 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کر دیا، عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اسٹیٹ لائف انشورنس نے پالیسی کی رقم دینے میں جان بوجھ کر تاخیر کر دی ہے۔

    انشورنس کمپنی کی جانب سے مرنے والے شہری پر الزام لگایا گیا تھا کہ اس نے فراڈ کی نیت سے پالیسی لیتے وقت حقائق چھپائے، تاہم شہری کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے مطابق وہ قدرتی موت مرا اور اس کو کوئی بیماری نہیں تھی۔

    انشورنس کمپنی نے الزام لگایا کہ مرنے والا شہری ذہنی معذور تھا اور نشہ کرتا تھا، عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ مرنے والے کا پوسٹ مارٹم کرنے کی ضرورت بھی پیش نہیں آئی، اس لیے اس کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ مانا جائے گا۔

    عدالت نے کہا کہ پورے کیس میں کہیں بھی یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ مرنے والے نے پالیسی لیتے وقت اپنی بیماری چھپائی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ لائف انشورنس کی جانب سے بتائے گئے اعتراضات پالیسی سے مطابقت نہیں رکھتے، مرنے والے شہری نے اپنی پریمیم پالیسی کی 4 قسطوں کو ادا کیا جس کے بعد وہ انتقال کرگیا۔

    مقدمے کے مطابق شہری محمد الیاس نے پالیسی میں اپنی غیر موجودگی میں بیوی کو نگران بنایا تھا، ورثا نے وقت پر اپنا حق لینے کے لیے تمام دستاویزات انشورنس کمپنی کو جمع کرائیں، کمپنی ٹربیونل نے غلط فہمی کی بنا پر شہری کے ورثا کی جانب سے دیے گئے ثبوتوں کو غلط قرار دیا۔

    کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے کمپنی کو مرنے والے کے ورثا کو رقم کی ادائیگی کرنے کاحکم دے دیا۔