Tag: اسپیس ایکس

  • اسپیس ایکس نے جدید جی پی ایس سسٹم والا سیٹلائٹ لانچ کر دیا

    اسپیس ایکس نے جدید جی پی ایس سسٹم والا سیٹلائٹ لانچ کر دیا

    اسپیس ایکس نے جدید جی پی ایس سسٹم والا سیٹلائٹ لانچ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایلون مسک کی خلائی ٹیکنالوجی کی کمپنی اسپیس ایکس نے جمعہ 30 مئی کو امریکی خلائی فورس کے لیے جدید ترین جی پی ایس سیٹلائٹ ’’ایس وی زیرو ایٹ‘‘ (SV-08) کامیابی سے لانچ کر دیا۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ جدید GPS سیٹلائٹ ریکارڈ مختصر نوٹس پر لانچ کیا گیا ہے، یہ عالمی نیوی گیشن سسٹم کی بہتری میں ایک اہم قدم ہے، یہ سیٹلائٹ جدید خصوصیات خاص طور پر فوجی مقاصد کے لیے اہم ہے۔

    ایک فالکن 9 راکٹ جمعہ کو دوپہر 1:37 پر فلوریڈا کے کیپ کیناورل اسپیس فورس اسٹیشن سے روانہ کیا گیا، جو GPS III SV-08 خلائی جہاز کو امریکی اسپیس فورس کے مدار میں لے گیا۔

    کمپنی کے مطابق SpaceX کو 7 مارچ کو آفیشل لانچ کا آرڈر ملا تھا، یعنی تمام تیاری کا کام 3 ماہ سے بھی کم وقت میں مکمل کیا گیا۔ اسپیس فورس حکام کے مطابق یہ مدت امریکی قومی سلامتی کے مشنوں کے لیے ایک نیا ریکارڈ ہے، کیوں کہ عام طور پر سیٹلائٹ لانچ کرنے میں 18 سے 24 ماہ لگتے ہیں۔


    ایلون مسک کا مریخ پر جانے کا خواب چکنا چور


    حکام کا کہنا تھا کہ سیٹلائٹ لانچ ہونے کے تقریباً 8.5 منٹ بعد منصوبے کے عین مطابق فالکن نائن کا پہلا اسٹیج زمین پر واپس آیا، اور اسپیس ایکس ڈرون جہاز ’’A Shortfall of Gravitas‘‘ کو چھو لیا، اس دوران راکٹ کے اوپری اسٹیج نے GPS III SV-08 کو مدار میں لے جانا جاری رکھا، جہاں اسے لانچ کے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے بعد تعینات کیا جانا تھا۔

    جیسا کہ اس کے نام سے پتا چلتا ہے GPS III SV-08 زمین کو چھوڑنے والا آٹھواں GPS III سیٹلائٹ ہے۔ (SV اسپیس وھیکل کا مخفف ہے) خلائی فورس ایسے دس سیٹلائٹ بھیجنے کا ارادہ رکھتی ہے، جو ایرو اسپیس کی بڑی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن نے بنائے ہیں، آخری دو سیٹلائٹ اگلے سال خلا میں روانہ کیے جانے کی توقع ہے۔

  • ایلون مسک کا مریخ پر جانے کا خواب چکنا چور

    ایلون مسک کا مریخ پر جانے کا خواب چکنا چور

    ایلون مسک کا مریخ پر جانے کا خواب چکنا چور ہوگیا ، دنیا کا سب سے بڑا اور طاقتور راکٹ اسٹار شپ بحرِ ہند میں گر کر تباہ ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایلون مسک کے اسپیس ایکس کے جدید ترین اسٹار شپ راکٹ کی نویں آزمائشی پرواز بھی ناکامی سے دوچار ہو گئی۔

    ٹیکساس کے اسپیس ایکس اسٹار بیس سے کامیابی سے اڑان بھرنے کے چند منٹ بعد راکٹ نے خلا میں اپنا کنٹرول کھو دیا اور دنیا کا سب سے بڑا اور طاقتور راکٹ اسٹار شپ بحرِ ہند میں گر کر تباہ ہو گیا۔

    امریکی ایوی ایشن حکام نے مشن کی ناکامی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ معاملےمیں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    ایلون مسک انسانوں کومریخ پر بسانا چاہتے ہیں،، لیکن لگاتار ناکامیوں کے باوجود وہ اپنی خلائی مہم کو جاری رکھنے کے لیے پُرعزم ہیں۔

    مزید پڑھیں : ایلون مسک کا اسٹار شپ راکٹ ایک بار پھر خلا میں تباہ

    یاد رہے مارچ میں ایلون مسک کا اسٹارشپ راکٹ آٹھویں تجرباتی پرواز کیلئے اڑان بھرنے کے چند منٹ بعد ہی تباہ ہوگیا تھا۔

    اپیس ایکس کی لائیواسٹریمنگ میں راکٹ کو فضا میں بلند ہوتے اور پھر چند منٹ میں ہی پھٹتے دیکھا گیا تھا۔

    اس سے قبل سولہ جنوری کو بھی اسپیس ایکس کا راکٹ فضا میں تباہ ہوا تھا۔

    ایلون مسک کا مقصد ایسا راکٹ بنانا ہے، جو خلا میں زیادہ تعداد میں سیٹلائٹس بھیجنے کے ساتھ ساتھ انسانوں کو چاند اورمریخ تک لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہو۔

  • تاریخی لمحات، 9 مہینوں سے خلا میں پھنسے خلابازوں کی زمین پر واپسی ساری دنیا دیکھ سکے گی

    تاریخی لمحات، 9 مہینوں سے خلا میں پھنسے خلابازوں کی زمین پر واپسی ساری دنیا دیکھ سکے گی

    ناسا کے خلاباز سنیتا ولیمز اور بُچ ولمور 9 ماہ سے زیادہ خلا میں پھنسے رہنے کے بعد بالآخر زمین پر واپس آنے والے ہیں۔ خلائی جہاز کی خرابی کی وجہ سے خلا میں پھنسے خلابازوں کو زمین پر واپس لانے کے لیے تیاریاں عروج پر پہنچ گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آخر کار انتظار ختم ہوا، اور خلا میں پھنسے سنیتا ولیمز اور بُچ ولمور کو واپس لانے کی تیاری تقریباً مکمل ہو چکی ہیں، گزشتہ 9 مہینے سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) میں پھنسے دونوں خلا بازوں کو 18 مارچ کو زمین پر واپس لایا جائے گا۔

    امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے تصدیق کی ہے کہ ان کے بوئنگ اسٹار لائنر خلائی جہاز میں تکنیکی خرابی کی وجہ سے بین الاقوامی خلائی سٹیشن (آئی ایس ایس) پر پھنسے ہوئے دو خلاباز بدھ کی صبح اپنے طویل انتظار کے بعد گھر پہنچ جائیں گے۔ وہ گزشتہ سال 5 جون کو انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن گئے تھے، انھیں محض ایک ہفتے کے بعد زمین پر واپس لوٹنا تھا لیکن بوئنگ اسٹار لائنر میں خرابی پیدا ہو گئی۔

    دونوں خلا بازوں کو اب رواں ماہ مارچ کے آخر تک زمین پر واپس آنا تھا، لیکن امریکی صدر ٹرمپ نے ایلون مسک سے انھیں جلدی واپس لانے کی گزارش کی، جس کے بعد اس مشن میں تیزی لائی گئی۔ انھوں نے اسپیس ایکس کے چیف ایگزیکٹو ایلون مسک اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بچاؤ میں کردار ادا کرنے پر تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔


    ’2029 میں انسان مریخ پر قدم، 2031 میں انسانی بستیاں آباد ہوں گی‘


    خلابازوں کی زمین پر واپسی اب اسپیس ایکس کے ’’کریو ڈریگن خلائی جہاز‘‘ پر ہوگی، جو اتوار کو آئی ایس ایس پر کامیابی کے ساتھ پہنچ گیا ہے، ناسا نے فلوریڈا کے ساحل پر دونوں خلا بازوں کے اترنے کی امید ظاہر کی ہے، خاص بات یہ ہے کہ ناسا دونوں خلا بازوں کی واپسی کو براہ راست نشر کرنے جا رہا ہے۔

    لائیو کوریج کی شروعات ڈریگن خلائی جہاز کے ہیچ بند کرنے کی تیاری سے ہوگی، ناسا کے خلائی مسافر نک ہیگ اور روسکوسموس، روس کے خلائی مسافر الیکژاند گوربونوو بھی ڈریگن کیپسول سے واپس آئیں گے۔

  • ’دنیا کے تمام شہروں کا سفر اب ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں ممکن‘

    ’دنیا کے تمام شہروں کا سفر اب ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں ممکن‘

    ایلون مسک نے دنیا کے تمام شہروں کا سفر ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں کرنے والی اسپیس شپ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔

    دنیا جیسے جیسے ترقی کر رہی ہے۔ سفر کی رفتار بھی تیز ہو رہی ہے۔ انسان نا قابل تسخیر سمجھی جانے والی خلا کو بھی مسخر کرنے کے درپے ہے۔ سالوں مہینوں، ہفتوں کا سفر اب سُکڑ کر گھنٹوں میں ہو رہا ہے جب کہ سفر کے وسائل کو مزید تیز سے تیز تر بنانے کی انسانی جستجو جاری ہے۔

    تاہم اب ٹیسلا کمپنی کے بانی اور ایکس کے سی ای او ایلون مسک نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ان کی کمپنی اسپیس ایکس کے تیار کردہ اسٹار شپ راکٹ کے ذریعے دنیا کے تمام شہریوں کے درمیان ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں سفر کیا جا سکتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق مستقبل قریب میں نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ میں شامل ہونے والے ایلون مسک نے یہ دعویٰ ایکس پر ایک صارف کی جانب سے کی گئی پوسٹ کے جواب میں کیا ہے۔

    ایکس پر صارف نے کہا تھا کہ اسپیس ایکس کو فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) سے Starship Earth-to-Earth پروازوں کے لیے منظوری مل سکتی ہے۔ اس لیے زمین پر کہیں بھی ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں سفر ہونا چاہیے۔

    مذکورہ صارف کے سوال پر ایلون مسک نے امید افزا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اب یہ ممکن ہے کیونکہ اسپیس ایکس ایک ایسے نظام کا تصور پیش کر رہا ہے جس میں اسٹار شپ لانچ کرنے کے بعد وہ زمین کے ساتھ ساتھ "متوازن” سفر کرسکے گا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسپیس کا دعویٰ ہے کہ لاس اینجلس اور ٹورنٹو کے درمیان 24 منٹ، لندن اور نیویارک کے درمیان 29 منٹ، اور دہلی اور سان فرانسسکو کے درمیان 30 منٹ کا سفر ہو سکتا ہے۔

    اس تیز رفتار سفر کے مسافروں کو ٹیک آف اور لینڈنگ کے دوران جی ۔ فورسز کا تجربہ ہوگا اور کم کشش ثقل والی پرواز کے دوران انہیں بندھے رہنے کی ضرورت ہوگی

    https://urdu.arynews.tv/titanic-captains-rare-watch-auctioned-record-price/

  • ٹوئٹر کے نئے لوگو ’ایکس‘ نے شہری کی راتوں کی نیند حرام کر دی

    ٹوئٹر کے نئے لوگو ’ایکس‘ نے شہری کی راتوں کی نیند حرام کر دی

    اسپیس ایکس، ٹیسلا اور ٹوئٹر کے سی ای او ایلون مسک نے بالآخر ٹوئٹر کا نیلے پرندے کا لوگو تبدیل کر کے اس کا نام ’ ایکس‘ رکھ دیا ہے۔

    جس کے بعد امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر سان فرانسسکو میں قائم ٹوئٹر کے ہیڈ کواٹر پر بھی بڑا اور چمک دار لوگو ”ایکس“ کو نصب کیا گیا تھا جس نے عمارت کے سامنے رہنے والے شہری کی راتوں کی نیند حرام کردی۔

    سوشل میڈیا صارف کائل نے ٹوئٹر پر ہی ٹوئٹر کے ہیڈ کواٹر کی ویڈیو شیئر کر کے اپنے غصے کا اظہار کیا،صارف نے کہا کہ ’ایکس‘ کوئی بھی ہو وہ فریب اور پریشانی میں اضافہ ہی کرتا ہے۔

    لوگو کی روشنی سے متاثر ہیڈکوارٹر کے قریب رہنے والے صارف نے ٹوئٹر پر لکھا کہ’ آپ یہ لائٹ اپنے بیڈ روم کے بالکل سامنے تصور کریں، اس ایکس لوگو کی وجہ سے مجھے راتوں کو نیند نہیں آتی‘۔

    ٹوئٹر ہیڈ کواٹر کی وائرل ویڈیو میں عمارت کے اوپر بیمنگ لائٹ کے ساتھ ’ایکس‘ کا لوگو دیکھا جاسکتا ہے، اس ویڈیو کو 22 ملین سے زیادہ صارفیں دکھ چکے ہیں جبکہ اس پر مختلف تبصروں کا سلسلہ جاری ہے۔

    ٹوئٹر کو اپنی عمارت سے ’ایکس‘ کا لوگو اتارنا پڑ گیا

    ایلون مسک نے ٹوئٹر کی چڑیا کی جگہ ’ایکس‘ کا نشان منتخب کیا ہے، اور اسے فروغ دینے کے لیے سان فرانسسکو میں قائم عمارت پر اسے نصب کر دیا گیا تھا، تاہم اس کے بعد سے عمارت کو درجنوں شکایات موصول ہونے لگی تھیں۔

    ایکس کا لوگو ایلون مسک کی کمپنی کی نمائندگی کرتا ہے، تاہم شکایات پر دفتر کی عمارت سے اسے ہٹا دیا گیا ہے۔

  • اسپیس ایکس نے پہلی عرب خاتون کو خلائی اسٹیشن کے لیے روانہ کر دیا

    اسپیس ایکس نے پہلی عرب خاتون کو خلائی اسٹیشن کے لیے روانہ کر دیا

    فلوریڈا: ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس نے پہلی عرب خاتون کو نجی پرواز کے ذریعے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے روانہ کر دیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق اسپیس ایکس کا دوسرا نجی مشن فالکن راکٹ اتوار کی رات کو فلوریڈا میں ناسا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے روانہ ہو گیا۔

    نجی خلائی مشن میں سعودی خاتون اور مرد سمیت 4 افراد شامل ہیں، توقع ہے کہ یہ چاروں مسافر اپنے کیپسول میں پیر کو خلائی اسٹیشن پہنچ جائیں گے، جہاں وہ ایک ہفتی گزاریں گے، اور پھر فلوریڈا کے ساحل کے قریب سمندر میں اتریں گے۔

    نجی خلائی مشن 16 گھنٹے کا سفر کر کے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچے گا، اسٹیم سیل ریسرچرز ریانہ برناوی خلا میں سفر کرنے والی پہلی سعودی خاتون ہیں، جب کہ علی القرنی کا تعلق رائل سعودی ایئر فورس سے ہے اور وہ فائٹر پائلٹ ہیں۔

    کئی دہائیوں میں سعودی عرب کے پہلے خلابازوں میں اسٹیم سیل ریسرچر ریانہ برناوی اور رائل سعودی ایئر فورس کے فائٹر پائلٹ علی القرنی ہیں۔

    ریانہ برناوی نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہم سب کے لیے ایک خواب ہے، جو سچ ہونے جا رہا ہے، اگر میں اور علی یہ کر سکتے ہیں تو یقیناً یہ ممکن ہے۔

  • خلا میں ٹماٹر اگانے کے لیے سائنس دانوں کا بڑا قدم

    خلا میں ٹماٹر اگانے کے لیے سائنس دانوں کا بڑا قدم

    فلوریڈا: خلا میں ٹماٹر اگانے کے لیے سائنس دانوں نے بڑا قدم اٹھا لیا، ٹماٹر کے بیج لے کر خلائی جہاز خلائی اسٹیشن پہنچ گیا۔

    ناسا کے مطابق خلا میں تجرباتی طور پر ٹماٹر کی فصل لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے لیے اسپیس ایکس کے ایک کارگو خلائی جہاز کے ذریعے دیگر سامان کے علاوہ ٹماٹر کا بیج بھی روانہ کیا گیا۔

    اس سلسلے میں ڈریگن کارگو خلائی جہاز 7,700 پاؤنڈ سے زیادہ ریسرچ، ہارڈ ویئر اور دیگر سامان کے علاوہ ٹماٹر کے بیج بھی لے کر گیا۔

    منگل کو اسپیس ایکس کے کارگو خلائی جہاز کی روانگی کو خراب موسم کے باعث منسوخ کر دیا گیا تھا، ناسا کے فلوریڈا میں قائم کینیڈی اسپیس سینٹر سے گزشتہ روانہ ہونے والا کارگو خلائی جہاز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے خلابازوں کے لیے غذائی سامان بھی لے کر گیا ہے، جس میں آئس کریم بھی شامل ہے۔

    امریکی خلائی ایجنسی کے مطابق محققین خلائی اسٹیشن پر ’ویجی‘ کے نام سے مشہور، پودوں کی نشوونما کے یونٹ کی جانچ کر رہے ہیں، جہاں مختلف اقسام کی سبزیاں اُگائی گئی ہیں، اس بار ٹماٹر بھی اُگائے جائیں گے۔

    ناسا کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ وہ ٹماٹروں کی جانچ کر رہے ہیں، اور یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ اس فصل پر خلا کی روشنی کے اسپیکٹرم کے کیا اثرات مرتب ہوں گے، اور یہ کہ ٹماٹر کتنے لذیذ اور غذائیت بخش ہوں گے۔

  • خلائی جہاز عام شہریوں کو لے کر خلا میں روانہ

    خلائی جہاز عام شہریوں کو لے کر خلا میں روانہ

    فلوریڈا: ایرواسپیس کمپنی اسپیس ایکس کا خلائی جہاز عام شہریوں کو لے کر خلا میں روانہ ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیس ایکس کی پہلی نجی پرواز مقابلہ جیتنے والے دو عام افراد کے ساتھ مدار میں لانچ کر دی گئی ہے، جن میں سے ایک ہیلتھ کیئر ورکر اور ایک ان کا امیر اسپانسر ہے۔

    خلا کی سیاحت میں یہ اب تک کا سب سے زیادہ پُرعزم اور بڑا قدم ہے، اسپیس ایکس کے خلائی شٹل نے مدار میں جا کر تاریخ رقم کر دی ہے، خلائی شٹل انسپریشن فور مشن کے تحت چار افراد کو لے کر گئی ہے۔

    انسپریشن فور چاروں افراد کو لے کر زمین کے گرد چکر لگائے گی، خلائی شٹل فلوریڈا میں ناسا کے کینیڈی اسپیس اسٹیشن سے روانہ ہوئی، خلائی گاڑی مشن کے تحت 3 دن تک وہاں قیام کرے گی۔

    تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ بدھ کی رات کو لانچ ہونے والی اس خلائی گاڑی میں عملہ شوقیہ افراد پر مشتمل تھا اور پہلی بار ہے جب زمین کے گرد چکر لگانے والے افراد ماہر خلاباز نہیں ہیں۔

    اگلے تین دنوں میں اسپیس ایکس کے راکٹ میں موجود انسپریشن 4 کا عملہ ہر 24 گھنٹے میں 15 مرتبہ زمین کا چکر لگائے گا، خلائی گاڑی زمین کے مدار میں پہنچنے کے بعد27 ہزار 360 کلومیٹر فی گھنٹا رفتار سے ہر 90 منٹ میں ایک چکر مکمل کرے گی۔

    خلائی گاڑی اس دوران زمین کے گرد آواز کی رفتار سے 22 گنا زیادہ تیزی کے ساتھ سفر کرے گی۔

    یاد رہے کہ چند ماہ قبل ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس نے ناسا کے لیے انسانوں جیسے مدافعتی نظام رکھنے والے 73 ہزار خرد بینی جانور اور دیگر تحقیقاتی مواد کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن روانہ کیا تھا۔

  • اڑن طشتریاں معلوم ہونے والی روشنیاں دراصل کیا تھیں؟

    اڑن طشتریاں معلوم ہونے والی روشنیاں دراصل کیا تھیں؟

    آسٹریلوی شہر سڈنی کے رہائشی آسمان میں چمکتی اجنبی روشنیاں دیکھ کر پریشان ہوگئے اور انہیں اڑن طشتریاں سمجھ بیٹھے، تاہم جلد ہی علم ہوا کہ یہ روشنیاں امریکی خلائی کمپنی اسپیس ایکس کے لانچ کیے جانے والے سیٹلائٹس تھے۔

    سڈنی کے ساؤتھ کوسٹ میں متعدد افراد نے بدھ کی صبح آسمان پر اجنبی نوعیت کی روشنیاں دیکھیں، کچھ افراد نے انہیں دیکھتے ہی کہہ دیا کہ اڑن طشتریاں ہیں۔

    تاہم جلد ہی علم ہوا کہ یہ روشنیاں دراصل امریکی خلائی کمپنی اسپیس ایکس کے لانچ کیے جانے والے سیٹلائٹس تھے۔

    یہ اسپیس ایکس کی 100 ویں کامیاب لانچ تھی اور یہ سیٹلائٹ کمپنی کے اسٹار لنک مشن کا حصہ تھے، یہ پروگرام دنیا بھر میں ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ سروس کی فراہمی کے لیے شروع کیا گیا ہے۔

    یہ 58 سیٹلائٹس تھے جبکہ اس سے قبل 600 سیٹلائٹس پہلے ہی مدار میں بھیجے جاچکے ہیں۔

    ایک مقامی شخص کا کہنا تھا کہ اس نے دیکھا کہ متعدد روشنیاں ایک قطار سے آسمان کی طرف بڑھ رہی تھیں۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کچھ افراد نے مذاقاً کہا کہ یہ خلائی مخلوق تھی جو زمین پر آئی تھی لیکن 2020 میں زمین کا حشر نشر دیکھ کر واپس جارہی تھی۔

    یہ روشنیاں انگلینڈ میں بھی دیکھی گئیں جہاں ایک شخص نے ان کی ویڈیو بھی بنا لی۔

    ایک خلائی ماہر ڈاکٹر بریڈ ٹکر کا کہنا ہے کہ زمین کے مدار میں موجود سیٹلائٹس دن بھر میں طلوع آفتاب سے 2 گھنٹے قبل اور غروب آفتاب کے 2 گھنٹے بعد تک دیکھے جاسکتے ہیں، تاہم جب انہیں لانچ کیا جاتا ہے تو یہ دور دور تک دیکھے جاسکتے ہیں۔

    ان کے مطابق ہمارے سیارے پر آسٹریلیا ایسی پوزیشن پر واقع ہے کہ خلا میں بھیجی جانے والی ہر شے آسمان میں بلند ہونے کے بعد یہاں سب سے پہلے دکھائی دیتی ہے۔

  • جاپانی براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے جدید سیٹلائٹ لے کر مشہور راکٹ خلا میں روانہ

    جاپانی براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے جدید سیٹلائٹ لے کر مشہور راکٹ خلا میں روانہ

    فلوریڈا: جاپانی براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے جدید سیٹلائٹ لے کر مشہور راکٹ خلا میں روانہ ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست فلوریڈا سے اسپیس X فیلکن 9 راکٹ نے 11 دن بعد دوسری بار خلا کی طرف پرواز کی ہے، یہ راکٹ خلا میں موبائل فونز اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ کے لیے جدید سیٹلائٹ خلا میں چھوڑے گا۔

    اس سے قبل فیلکن نائن 5 دسمبر کو خلا میں روانہ ہوا تھا، 4 روز بعد ماحولیات کے بارے میں اہم ڈیٹا لے کر بہ حفاظت واپس آ کر زمین پر لینڈ کر گیا تھا۔

    خیال رہے کہ اسپیس ایکس نے رواں سال خلا میں اپنا یہ تیرہواں مشن لانچ کیا ہے، جب کہ فالکن نائن اس سے قبل دو بار خلا کی سیر کر چکا ہے، گزشتہ روز اس نے تیسری بار سیٹلائٹ لے کر خلا میں اڑان بھری، یہ سیٹلائٹ سنگاپور کی ایک کمپنی اور جاپان کی براڈ بینڈ فراہم کرنے والی کمپنی کا ہے۔

    اسپیس ایکس فالکن نائن راکٹ دو بار خلا میں جانے اور واپس زمین پر لینڈ کرنے کا منظر

    یہ ہیوی ویٹ کمیونی کیشن سیٹلائٹ بوئنگ کمپنی کا تیار کردہ ہے، جو جنوبی بحرالکاہل کے 25 ممالک کو جاپانی ’کا بینڈ‘ انٹرنیٹ کوریج دے گا، اور یہ 56 ہائی پاور بیمز سے لیس ہے جو خلا سے موبائل اور براڈ بینڈ سروسز فراہم کرے گا۔

    یہ سیٹلائٹ سنگاپور کی کمپنی کیسفک براڈ بینڈ سیٹلائٹس اور جاپانی آپریٹر اسکائی پرفیکٹ کا مشترکہ پروجیکٹ ہے۔ سیٹلائٹ لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حکام کا کہنا تھا کہ یہ براڈ بینڈ انٹرنیٹ اور موبائل سروسز مخصوص ممالک میں اسپتالوں اور اسکولوں کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوگا۔

    سنگاپور کمپنی کے مالک کا کہنا تھا کہ مذکورہ ممالک میں اگرچہ لوگ آئی پیڈز اور اسمارٹ فونز استعمال کر رہے ہیں تاہم وہ ایک عرصے سے جدید ٹیکنالوجی کا انتظار کر رہے تھے، انھیں ایسے انٹرنیٹ سروسز کا انتظار تھا جو ان کی زندگی کو مزید بہتر بنا سکے۔