Tag: اسپیس فلائٹ

  • برطانوی ارب پتی نے خلا کی سیر کا خواب پورا کر کے سب کے لیے راستہ کھول دیا (ویڈیو)

    برطانوی ارب پتی نے خلا کی سیر کا خواب پورا کر کے سب کے لیے راستہ کھول دیا (ویڈیو)

    لندن: برطانوی ارب پتی رچرڈ برانسن نے خلا کی سیر کا خواب پورا کر کے سب کے لیے راستہ کھول دیا، رچرڈ کا یہ سفر خلائی سیاحت کا خواب یقینی بنانے کی جانب اہم قدم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خلائی سیاحت کا خواب بہت جلد حقیقت بننے والا ہے، اسپیس فلائٹ کمپنی ورجن گلیکٹک نے اتوار کو اپنے اسپیس شپ سے انسان بردار پرواز کامیابی سے مکمل کر لی ہے۔

    متعدد بار تاخیر کے، ایلون مسک اور جیف بیزوز سے سخت مسابقت کے بعد ورجین گلیکٹک کا یونٹی 22 مشن کامیاب ہوگیا ہے، اس مشن میں کمپنی کے بانی رچرڈ برانسن کے ساتھ دیگر افراد نے بھی زمین اور خلا کی درمیانی حد تک کی سیر کی۔

    یہ ورجن گیلیٹک کا چوتھا اسپیس فلائٹ ٹیسٹ تھا جس میں کمپنی کے بانی خود موجود تھے، خلا میں یہ پرواز ورجن کی اہم کامیابی ہے کیوں کہ یہ اسپیس شپ 2 کا پہلا مکمل ٹیسٹ بھی تھا اور اس سے کمرشل خلائی پروازوں کا راستہ کھل جائے گا، کمپنی کی جانب سے 2022 سے خلائی پروازوں کو شروع کیے جانے کا امکان ہے۔

    اس سے قبل بلیو اوریجن نے اپنی پہلی انسانی پرواز 20 جولائی کو بھیجنے کا اعلان کیا تھا جس میں جیف بیزوز بھی شامل ہوں گے، تاہم اس اعلان کے فوری بعد ورجن گلیکٹک نے 11 جولائی کو اپنی پہلی پرواز بھیجنے کا اعلان کر دیا تھا۔

    رچرڈ برانسن نے اس کمپنی کی بنیاد 2004 میں رکھی تھی اور انھیں توقع تھی کہ 2009 میں لوگوں کو خلا کی سیر کرانے کا آغاز ہو سکتا ہے، مگر اس سسٹم کی تیاری مشکل ثابت ہوئی، جب کہ مالی اخراجات زیادہ اور 2014 کی تجرباتی پرواز جان لیوا ثابت ہوئی، جس میں ایک پائلٹ ہلاک ہوا۔

    خلا کی سیاحت کے لیے کمپنی اب تک سیکڑوں افراد کو 2 سے ڈھائی لاکھ ڈالرز کے ٹکٹ فروخت کر چکی ہے، امریکا کی ریاست نیو میکسیکو سے سیاحوں یا سائنسی محققین کو اسپیس شپ سے خلا میں بھیجا جائے گا۔

    خلا کی سیر کے دوران سیاح چند منٹ تک بے وزنی، بالائی خلا سے زمین کے مسحور کن نظارے اور محفوظ لینڈنگ کے تجربے سے گزریں گے۔

  • سوا لاکھ ڈالر میں خلائی سفر ممکن ہو گیا

    سوا لاکھ ڈالر میں خلائی سفر ممکن ہو گیا

    فلوریڈا: ایک امریکی فضائی کمپنی نے عام لوگوں کے لیے تاریخ میں پہلی بار خلائی سفر کو مناسب قیمت میں ممکن بنا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اب سوا لاکھ ڈالر میں خلائی سفر ممکن ہو گیا ہے، یہ سفر ہائیڈروجن سے چلنے والے ایک بڑے غبارے میں کیا جائے گا، جو فضا کی بلندیوں تک پرواز کر سکتا ہے۔

    انسانی تاریخ میں پہلی بار کم قیمت میں خلائی ٹور کرانے کی یہ پیش کش فلوریڈا میں قائم اسپیس ٹورازم کمپنی اسپیس پریسپکٹیو (Space Perspective) نے کی ہے، کمپنی نے اعلان کیا کہ گرم ہوا کے غبارے کے ذریعے فضائی غلاف تک ایک لاکھ 25 ہزار ڈالر میں سیر کرایا جائے گا۔

    یہ سفر 6 گھنٹے پر مبنی ہوگا، 2 گھنٹے میں یہ 32 کلو میٹر کی بلندی پر پہنچے گا، اور پھر دو گھنٹے تک غبارہ زمین کے اوپر تیرے گا، اس کے بعد دو گھنٹوں میں یہ نیچے اترے گا۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ نیپچون خلائی جہاز پر سوار ہو کر لوگ ایک لگژری سفر کا تجربہ کر سکیں گے، اور یہ اس حوالے سے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا، اس خلائی سفر کے دوران مسافر گرم ہوا کے غبارے میں گھومنے والی کرسیوں اور پینورامک کھڑکیوں کی مدد سے زمین اور خلا کے نظاروں سے لطف اندوز ہو سکیں گے۔

    جون 18 کو نیپچون ون نامی اس غبارے نے ٹیسٹ فلائٹ کامیابی سے مکمل کی تھی، جس کے بعد کمپنی نے 2024 سے باقاعدہ سفر کے لیے بکنگ شروع کر دی، کمپنی کے مطابق 2024 کی پروازیں ابھی سے فروخت ہو چکی ہیں اور اب 2025 کی فلائٹس کی فروخت جاری ہے۔

    لگژری سفر کے دوران غبارے میں تمام ضروری سہولتیں میسر ہوں گی، مشروبات کا انتظام ہوگا، ٹوائلٹ بھی بنائے گئے ہیں، واضح رہے کہ عام طور سے اس طرح کا خلائی سفر بہت زیادہ لاگت طلب ہوتا ہے، عام اسپیس راکٹ میں یہ سفر اس لیے مہنگا ثابت ہوتا ہے کہ اسے لانچ کرنے کے لیے لاکھوں پاؤنڈ کے ایندھن کی ضرورت پڑتی ہے۔

    اس نئے فضائی سفرمیں ایک ٹرپ میں صرف 8 افراد کے غبارے میں سوار ہونے کی گنجائش ہے، اور یہ غبارہ ساڑھے 600 فٹ اونچا ہے جو ہائیڈروجن گیس کے ذریعے خلا میں اڑنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔