Tag: اسپیشلائزڈ یونٹ

  • صارم اغوا کیس: سی آئی اے نے بیت الانعم اپارٹمنٹ سے 2 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا

    صارم اغوا کیس: سی آئی اے نے بیت الانعم اپارٹمنٹ سے 2 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا

    کراچی: ننھے صارم کے مبینہ اغواء اور لاش ملنے کے بعد کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، سی آئی اے اسپیشلائزڈ یونٹ نے نارتھ کراچی میں بیت الانعم اپارٹمنٹ پر چھاپہ مار کر دو مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔

    تفتیشی ذرائع کے مطابق اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ( سی آئی اے) نے صارم اغوا کیس کی تفتیش کے لیے بیت الانعم پر چھاپہ مارا، چھاپے کے دوران 2 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔

    تفتیشی ذرائع کا بتانا ہے کہ سی آئی اے ٹیم سراغ رساں کتے لے کر پہنچی تھی، خالی فلیٹس کو بھی مکمل طور پر سرچ کیا گیا جبکہ ایک فلیٹ سے بیڈ شیٹ بھی فارنزک کے لیے لی گئی۔

    مزید پڑھیں : صارم کی لاش کیسے ملی؟ اہم انکشاف سامنے آگیا

    ’صارم کو جو لے گیا اسے دروازے پر چھوڑ دے کچھ نہیں بولیں گے‘

    ننھے صارم کی موت حادثہ یا قتل ؟ پوسٹ مارٹم میں بڑا انکشاف سامنے آگیا

    تفتیشی ذرائع نے بتایا کہ فلیٹ سے دیگر اشیا کے سیمپل بھی اٹھائے گئے ہیں، پرانی کھڑی گاڑیوں کو بھی سراغ رساں کتوں سے چیک کیا گیا ہے، کارروائی رات 3 بجے کے بعد اچانک کی گئی تھی۔

    تفتیشی ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ کارروائی کے دوران سی پی ایل سی ٹیم اور دیگر افسران بھی ہمراہ تھے، شبہ ہے صارم لاپتہ ہونے سے لاش ملنے تک باہر نہیں گیا تھا، ابتدائی میڈیکل رپورٹ کے بعد تفتیش کا رخ مزید تبدیل کیا ہوگیا ہے۔

    یاد رہے 7 جنوری کو بچہ اپنے ہی فلیٹ سے لاپتہ ہوا تھا، جو بھائی کے ہمراہ اپارٹمنٹ میں موجود مسجد کے مدرسے میں پڑھنے گیا تھا جس کے بعد بڑا بھائی گھر آگیا لیکن صارم نہیں آیا تھا۔

    صارم کی گمشدگی کے وقت علاقے میں بجلی نہیں تھی جس کی وجہ سے پولیس کو سی سی ٹی وی ویڈیو نہیں ملی تھی، اس واقعے کے بعد بچے کے والدین سے آن لائن پیسے بھیجنے کا تقاضہ بھی کیا گیا تھا۔

    جس کے بعد پولیس حکام نے بچے کی بازیابی کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی تھی اور کہا تھا کہ مختلف زاویوں سے کیس پر کام کررہے ہیں، بظاہر لگتا ہے کہ کسی جاننے والے کا ہی کام ہے، لیکن 11 روز بعد صارم کی لاش قریبی ٹینک سے ملی تھی۔

  • کراچی کے گیسٹ ہاؤسز اور ہوٹلوں میں تابڑ توڑ چھاپے، درجنوں گرفتار

    کراچی کے گیسٹ ہاؤسز اور ہوٹلوں میں تابڑ توڑ چھاپے، درجنوں گرفتار

    کراچی ائیرپورٹ کے قریب خود کش حملے کے بعد پولیس متحرک نظر آرہی ہے، پولیس کے اسپیشلائزڈ یونٹ ٹیم  نے صدر کے مختلف رہائشی ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز میں چھاپے مارے۔

    پولیس اہلکاروں نے رہائشی ہوٹلوں میں مقیم افراد کے کوائف کی جانچ پڑتال اور کمروں کی تلاشی لی اور چند مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ کوائف مکمل ہوئے تو مشتبہ افراد کو چھوڑ دیا جائے گا، ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤس میں مرحلہ وار چیکنگ ہوگی۔ پولیس کے مطابق خود کش بمبار فہد صدر کے ایک ہوٹل میں ٹھہرا تھا، جیو فینسنگ کے بعد سندھ اور بلوچستان سے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    دوسری جانب کوئٹہ میں سول سوسائٹی نے پریس کلب پر مظاہرہ کیا، مظاہرین کا کہنا تھا کہ کراچی میں چینی شہریوں پر حملے اور ملک دشمن عناصر کی مذمت کرتے ہیں۔

    اس موقع پر پاک چین دوستی زندہ باد کے نعرے لگائے گئے، مظاہرین کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے عوام ملک میں دہشت گردی کا خاتمہ اور بلوچ نوجوانوں کی ترقی چاہتے ہیں۔ بلوچستان کے عوام دہشت گردی کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔

    گزشتہ روز کراچی ائیرپورٹ سگنل کے قریب ہونے والے خودکش دھماکے میں 3 غیرملکی جان گنوا بیٹھے جبکہ 17 افراد زخمی ہوئے تھے۔

    دھماکے میں زخمی ہونے والوں میں ایک خاتون شہری، پولیس اور رینجرز اہلکار بھی شامل ہیں۔ خود کش دھماکے کے بعد گاڑیوں میں آگ لگ گئی تھی۔