Tag: اسپین

  • ہماری نئی غذا ۔ پلاسٹک

    ہماری نئی غذا ۔ پلاسٹک

    اسپین میں بنایا گیا ایک اشتہار دنیا کے خوفناک مستقبل کی طرف اشارہ کر رہا ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ مستقبل میں ہماری خوراک پلاسٹک ہوگی۔

    اس اشتہار میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح ہمارے دریا اور سمندر پلاسٹک سے اٹ چکے ہیں اور سنہ 2050 تک ہمارے سمندروں میں آبی حیات اور مچھلیوں سے زیادہ پلاسٹک موجود ہوگا۔

    نیدر لینڈز کے ماحولیاتی ادارے گرین پیس کے مطابق دنیا بھر میں 26 کروڑ ٹن پلاسٹک پیدا کیا جاتا ہے جس میں سے 10 فیصد ہمارے سمندروں میں چلا جاتا ہے۔

    کچھ عرصہ قبل عالمی اقتصادی فورم نے دنیا بھر کے سمندروں میں پائے جانے والے پلاسٹک کی تعداد پیش کی تھی۔

    عالمی اقتصادی فورم کے مطابق جنوبی بحر اوقیانوس میں پلاسٹک کے 297 ارب ٹکڑے موجود ہیں۔

    جنوبی بحر الکاہل میں 491 ارب پلاسٹک کے ٹکڑے پھینکے گئے ہیں۔

    شمالی بحر اوقیانوس میں 930 ارب پلاسٹک کے ٹکڑے سمندر کو آلودہ کیے ہوئے ہیں۔

    بحرہ ہند میں 1 اعشاریہ 3 کھرب پلاسٹک کے ٹکڑے موجود ہیں۔

    سب سے زیادہ پلاسٹک کے ٹکڑے شمالی بحر اوقیانوس میں موجود ہیں جن کی تعداد 2 کھرب ہے۔

    دنیا کو متاثر کرنے والے اس بڑے مسئلے کی نشاندہی کے باجود تاحال اسے سنجیدگی سے نہیں لیا جارہا، حال ہی میں جاپان اور امریکا ایک معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کر چکے ہیں جو سمندروں کی صفائی سے متعلق تھا۔

    ماہرین کے مطابق اگر فوری طور پر اس سلسلے میں اقدامات نہ اٹھائے گئے تو ہماری غذا اسی اشتہار میں دکھائی گئی جیسی ہوگی اور ہم پلاسٹک کھانے پر مجبور ہوں گے۔

  • اسپین: 87 سالہ فکشن نگار نے اڑن طشتری بنا ڈالی

    اسپین: 87 سالہ فکشن نگار نے اڑن طشتری بنا ڈالی

    میڈرڈ: اسپین کے 87 سالہ فکشن نگار نے ایک ان دیکھے سیارے کی سمت سفر کے لیے اڑن طشتری بنا ڈالی.

    تفصیلات کے مطابق اپنی کہانیوں‌ میں‌ پیش کردہ تصورات کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے لوکو بیلسٹیروز نامی ادیب نے اپنے گھر کے لان میں‌ اڑن طشتری تیاری کر لی.

    لوکو بیلسٹیروز کا کہنا تھا کہ مرنے سے پہلے وہ سیارہ دیکھنا چاہتا ہوں، جس کا تصور کیا، جو میرے تخیل میں‌ ہے.

    یہ اڑن طشتری برسوں کی محنت اور مہارت سے تیار کی گئی ہے، جو ان اڑن طشتریوں کے بے حد قریب ہے، جنھیں ہم فلموں‌ میں دیکھتے آئے ہیں.

    یہ فقط ایک شوقیہ کاوش نہیں، اس میں‌ انجن نصب ہے اور تمام درکار مشینیں لگی ہوئی ہیں. لوکو بیلسٹیروز کی اس انوکھی تخلیق میں‌ 32 سولر پینل ہیں اور یہ سورج کی توانائی کو کام میں‌ لائے گی.

    بزرگ فکشن نگار نے اب تک اسے اڑانے کا تجربہ نہیں‌ کیا. ان کا کہنا ہے کہ اس کے لیے انھیں اسپینی قانون کے مطابق حکومتی اجازت درکار ہے.


    مزید پڑھیں: آئر لینڈ کے ساحل پر اڑن طشتریوں کی پرواز


    اڑن طشتری کا قطر 20 میٹر ہے، جب کہ اس کا وزن بارہ سو کلو ہے. اس پر لگ بھگ گیارہ لاکھ ڈالر خرچ ہوئے ہیں.

    موجد جس سیارے کا سفر کرنے کے خواہش مند ہیں، اسے 10/7کا نام دیا گیا ہے. توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ مستقبل قریب میں‌ لوکو بیلسٹیروز کی اس سیارے پر مبنی کہانی کو فلم کے قالب میں‌ ڈھالا جائے گا.

  • جبل الطارق کا معاملہ حل ہونے تک بریگزٹ معاہدے کو تسلیم نہیں کریں گے، اسپین

    جبل الطارق کا معاملہ حل ہونے تک بریگزٹ معاہدے کو تسلیم نہیں کریں گے، اسپین

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے رواں ہفتے کے اختتام پر ایک مرتبہ پھر یورپی سربراہوں کو بریگزٹ معاہدے پر راضی کرنے کے لیے برسلز کا دورہ کریں گی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کے اعلیٰ حکام سے دو گھنٹے کی ملاقات کے بعد وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کارکردگی برطانیہ اور یورپی یونین کے مستقبل کے تعلقات کا چہرہ بنائے گی۔

    اسپین کا کہنا ہے کہ جب تک ہسپانوی جزیرے جبل الطارق پر گفتگو نہیں ہوگی وہ بریگزٹ معاہدے کو ہرگز تسلیم نہیں کرے گا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یورپی سربراہوں اور برطانوی وزیر اعظم کے مابین اتوار کو ہونے والی ملاقات سے قبل بریگزٹ ڈیل پر ممکنہ حل نکل سکتا ہے تاہم جرمن چانسلر نے اتوار کو ہونے والے یورپی سربراہی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اشارہ دیا ہے۔

    ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ترجمان کے مطابق وزیر اعظم تھریسا مے نے ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سے گذشتہ روز گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ممالک اور جبل الطارق کی حکومت کے درمیان بات چیت اچھے انداز سے جاری ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ لندن اور برسلز برطانیہ کے 29 مارچ 2019 کو یورپی یونین سے نکلنے کے مسودے پر راضی ہیں، 585 صفحات پر مشتمل دستاویزات میں شہری حقوق، مالی معاملات اور آئریش بارڈر کے مسائل بھی شامل ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسپین نے کچھ عرصہ قبل ہی برطانیہ کے زیر اثر مقبوضہ جزیرے جبل الطارق کے دعویدار ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔


    مزید پڑھیں : ڈی یو پی تھریسامے کی حمایت سے منحرف، حکومت مشکلات کا شکار


    خیال رہے کہ گذشتہ روز شمالی آئرلینڈ کی سخت گیر سیاسی جماعت ڈی یو پی نے تھریسامے سے طے شدہ معاہدے سے انحراف کرتے ہوئے بجت ووٹنگ میں لیبر پارٹی کے حق میں ووٹ دیئے تھے جس کے بعد تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ڈی یو پی کے اتحاد کے بغیر وزیر اعظم عوام سے بریگزٹ پلان منظور نہیں کرواسکتے۔


    مزید پڑھیں : بریگزٹ پلان سے یورپی تارکین وطن کی آمد رک جائے گی، تھریسامے


    یاد رہے کہ دو روز قبل برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے کہا تھا کہ بریگزٹ پلان سے یورپی تارکین وطن کی غیرضروری آمد کا سلسلہ رک جائے گا اور صرف ہنرمندی کی بنیاد پر ہی تارکین وطن کی آمد ممکن ہوسکے گی۔

    برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ یورپی انجینئرز کو سڈنی کے انجینئرز یا دہلی کے سافٹ ویئر ڈیولپرز پر فوقیت حاصل نہیں رہے گی۔

    واضح رہے کہ برطانوی وزیراعظم پر ٹوری پارٹی کے ممبران کی جانب سے دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ اس ڈیل میں تبدیلیاں لے کرآئیں ، بعض کی جانب سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اس ڈیل سے بہتر تھا کہ کوئی ڈیل نہ ہوتی۔

  • اسپین، میٹرو ٹرین میں لیپ ٹاپ دھماکے سے پھٹ گیا، 6 افراد زخمی

    اسپین، میٹرو ٹرین میں لیپ ٹاپ دھماکے سے پھٹ گیا، 6 افراد زخمی

    میڈرڈ: اسپین میں میڈرڈ میٹرو ٹرین میں لیپ ٹاپ دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں 6 افراد زخمی ہوگئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسپین میں میڈرڈ میٹرو ٹرین میں لڑکی کے بیگ میں لیپ ٹاپ دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں 6 افراد زخمی ہوگئے، زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔

    عینی شاہدین کے مطابق لیپ ٹاپ دھماکے کے بعد ٹرین میں موجود لوگ دہشت گردی کا واقعہ سمجھ بیٹھے اور دوڑیں لگادیں، ٹرین کو ایمرجنسی بریک لگا کر روک دیا گیا۔

    واقعہ کے بعد پولیس اور ریسکیو کی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا، پولیس کے مطابق واقعہ حادثہ ہے اس میں دہشت گردی کا عنصر موجود نہیں۔

    پولیس کے مطابق امدادی کارروائی مکمل کرنے کے بعد ٹرین کو منزل کی جانب رواں دواں کردیا گیا جبکہ زخمیوں کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔

    واضح رہے کہ 2004 میں میڈرڈ میں بم دھماکا ہوا تھا جس میں چار ٹرینوں کو نشانہ بنایا گیا تھا اور 192 افراد ہلاک اور دو ہزار سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ شال آسٹریلیا کے علاقے کینٹربری میں ایک لیپ ٹاپ کی بیٹری اوور چارجنگ کی وجہ سے پھٹ گئی تھی جس کے بعد گھر میں آگ لگ گئی اس واقعے میں ایک 20 سالہ لڑکی زخمی ہوگئی تھی۔

  • اسپین کی اسٹریٹ محترمہ بے نظیر بھٹو کے نام سے منسوب

    اسپین کی اسٹریٹ محترمہ بے نظیر بھٹو کے نام سے منسوب

    میڈرڈ : ہسپانوی حکام نے پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم شہید بے نظیر بھٹو کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے بارسلونا کی ایک اسٹریٹ کو محترمہ کے نام سے منسوب کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک اسپین کے شہر بارسلونا کی ایک اسٹریٹ کا نام تبدیل کرکے پاکستان کی دو مرتبہ وزیر اعظم منتخب ہونے والی خاتون بے نظیر بھٹو شہید کے نام سے منسوب کردی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہسپانوی حکام کی جانب سے گلی کا نام پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے تبدیل کیا گیا ہے، جس کے بعد سے ہسپانوی عوام گلی کو ’کیرر دی بے نظیر بھٹو‘ کے نام سے جانی جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ محترمہ بے نظیر بھٹو 21 جون سنہ 1953 کو پیدا ہوئیں اور سنہ 1988 سے 1990 تک اور پھر 1993 سے 1996 تک پاکستان کی وزیر اعظم منتخب ہوئیں تھیں، جنہیں 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی میں شہید کردیا تھا۔

    شہید محترمہ بے نظیر بھٹو پہلی خاتون تھیں جنہوں نے مسلم اکثریتی والے ملک میں جمہوری حکومت کی قیادت کی تھی اور سنہ 1979 میں ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دینے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن بھی رہی ہیں۔

    پاکستان پیپلز پارٹی یورپ کے سیکریٹری اطلاعات حافظ عبد الرزاق صادق کا کہنا تھا کہ اسپین میں محترمہ بے نظیر بھٹو کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے سنہ 2009 میں اسٹریٹ کو رسمی طور پر منسوب کیا گیا تھا۔

    بارسلونا کی سوشلسٹ پارٹی کے نائب صدر حافظ عبدالرزاق کا کہنا تھا کہ ’میں نے محترمہ کے نام اسٹریٹ کو رسمی طور پر منسوب کرنے کے معاملے کو اٹھایا اور اپنے کچھ دوستوں کی مدد سے مذکورہ کیس میں فتح حاصل کی‘ ۔

    سوشلسٹ پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہسپانوی حکومت نے مذکورہ معاملے پر ایک کمیٹی بنائی کہ اسٹریٹ کو ’محترمہ بے نظیر بھٹو کے نام سے منسوب کیا جائے یا نہیں‘ تاہم کمیٹی کے دس ارکان نے اسٹریٹ کو محترمہ کے نام سے منسوب کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔

    حافظ عبدالرزاق کا کہنا تھا کہ اسپین کے شہر بارسلونا کی کئی گلیاں ایسی ہیں جنہیں خواتین لیڈروں کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔

  • اسپین:‌ فیسٹیول کے دوران لکڑی کا پل ٹوٹنے سے 130 افراد زخمی

    اسپین:‌ فیسٹیول کے دوران لکڑی کا پل ٹوٹنے سے 130 افراد زخمی

    اسپین : ساحل سمندر پر منعقدہ فیسٹیول کے دوران لکڑی کا پل ٹوٹنے کے باعث 130 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک اسپین کے شمال مغربی شہر ویگو کے ساحل سمندر پر منعقدہ دو روزہ میوزیکل فیسٹول کے دوران گذشتہ رات سمندر پر بنے ہوئے لکڑی کا پل ٹوٹنے سے زخمی ہونے والے افراد میں 4 کی حالت تشویش ناک ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ حادثے کے وقت ساحل سمندر پر منعقدہ تقریب میں موسیکاروں سمیت سیکڑوں افراد موجود تھے۔

    ہسپانوی پولیس کا کہنا ہے کہ پل ٹوٹنے کے باعث 130 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ فیسٹیول کے دوران موسیقی کے لیے بنایا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ  98 فٹ اونچا اسٹیج بھی ٹوٹ گیا جس کی وجہ اسٹیج پر موجود متعدد افراد سمندر کے گرنے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔

    واقعے کے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ پل ٹوٹنے کے بعد شہریوں میں بھگڈر مچ گئی تھی، حادثے کے باعث متاثرہ افراد شدید خوف زدہ ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جائے حادثہ پر ہنگامی خدمات انجام دینے والی متعدد ٹیموں نے زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے بعد اسپتال منتقل کردیا گیا، جبکہ ریسکیو ٹیموں کے ماہر تیراکوں نے سمندر میں گرنے والے افراد کو ریسکیو کیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق پولیس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حادثے کے نتیجے میں کوئی بھی جانی نقصان نہیں ہوا۔

  • جرمنی سے معاہدہ، اسپین تارکین وطن کو واپس لینے کے لیے راضی

    جرمنی سے معاہدہ، اسپین تارکین وطن کو واپس لینے کے لیے راضی

    میڈرڈ/برلن : جرمن چانسلر نے کہا ہے کہ تارکین وطن سے متعلق اسپین اور جرمنی کا مؤقف وہی ہے جو یورپ کا ہے، متحد ہوکر کام کرنے سے یورپ اور یورپی عوام کا مستقبل مزید بہتر ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق غیر ملکی تارکین وطن کے معاملے پر جرمن چانسلر کا مؤقف ہے کہ جرمنی اور اسپین تارکین وطن سے متعلق بحران کو حل کرنے کے لیے تعاون جاری رکھیں گے اور دونوں ممالک کے درمیان ہونے والا معاہدہ مہاجرین کے حوالے سے اہمیت کا حامل ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمنی کی چانسلر اینجیلا مرکل نے گذشتہ روز اسپین کے وزیر اعظم سے ہسپانوی شہر شلوقہ میں ملاقات کی جہاں یورپ کو غیر قانونی تارکین وطن کے حوالے سے درپیش پر مسائل پر گفتگو کی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمن چانسلر سے ملاقات اور معاہدے کے بعد اسپین کے وزیر اعظم پیدرو سانچز کی جانب سے جرمنی میں موجود ان تارکین وطن کو واپس لینے کے لیے آمادہ ہوگئے ہیں جو پہلے سے اسپین میں رجسٹرڈ ہیں۔

    جرمن چانسلر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی مہاجرین کے معاملے پر اسپین اور جرمنی کا مؤقف وہی ہے جو یورپی یونین کا ہے اور ایسے متحد ہوکر امور انجام دینے سے یورپ اور یورپی عوام کا مستقبل مزید بہتر ہوگا۔

    خیال رہے کہ جرمنی سے معاہدے کے بعد اسپین پہلا ملک ہے جو جرمن میں موجود تارکین وطن کو واپس لینے کے لیے تیار ہوا ہے۔

  • یورپ جھلساتی گرمی، قحط اور جنگلات کی آتش زدگی سے نبرد آزما

    یورپ جھلساتی گرمی، قحط اور جنگلات کی آتش زدگی سے نبرد آزما

    اسپین: یورپ اور برطانیہ میں گرمی کی لہر بدستور جاری ہے، ہیٹ ویو کی وجہ سے یورپ کو جھلساتی گرمی، قحط اور جنگلات میں آتش زدگی کا بھی سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپ اور برطانیہ میں گرمی کا راج برقرار ہے جس کی وجہ شہری بے حال ہوچکے ہیں، مختلف شہروں میں درجہ حرارت چالیس ڈگری سے تجاوز کر گیا۔

    جرمنی، فرانس، بیلجیئم، اسپین اور پرتگال شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں، آج اسپین اور پرتگال میں سال کا گرم ترین دن رہا، درجہ حرارت چالیس سے تجاوز کر گیا۔

    اسپین میں ہیٹ ویو سے دو افراد بھی ہلاک ہوئے جس کے باعث ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا ہے، ادھر جرمنی بھی گرمی کی لپیٹ میں ہے، شدید گرمی میں لوگوں کا کام کرنا مشکل ہوگیا۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق جنوبی پرتگال میں آج درجہ حرارت ریکارڈ سطح تک پہنچنے کی وجہ سے جنگلات میں آگ لگ گئی ہے جسے بجھانے کے لیے سات سو سے زیادہ فائر فائٹرز جدوجہد میں مصروف ہیں۔

    یورپ میں خدا کا قہر، شہری گرمی سے بلبلا اٹھے


    جنوبی یورپ کو لپیٹ میں لینے والی گرمی کی لہر نے یونان سے سویڈن تک قحط کی بھی ایک لہر دوڑا دی ہے، کئی ممالک قحط کے خطرے سے بھی نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کر رہے ہیں، شمالی کوریا میں شدید گرمی کے باعث فصلیں متاثر ہونے لگ گئیں۔

    دوسری طرف فرانس کے مختلف شہر وں میں پارہ ہائی ہوا تو لوگ گرمی کا توڑ کرنے تفریحی مقامات پر پہنچ گئے، بیلجیئم میں گرمی کا مقابلہ کرنے کے لیے خواتین نے گھر میں ہی پول بنا لیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسپین میں آن لائن ٹیکسی سروس کے خلاف ٹیکسی ڈرائیورز کی ہڑتال، سڑکیں بلاک

    اسپین میں آن لائن ٹیکسی سروس کے خلاف ٹیکسی ڈرائیورز کی ہڑتال، سڑکیں بلاک

    میڈرڈ: اسپین میں ٹیکسی ڈرائیورز نے آن لائن ٹیکسی سروس کے خلاف ہڑتال کردی جس کے نتیجے میں دارالحکومت میڈرڈ اور بارسلونا میں سڑکیں بلاک اور ٹریفک جام ہوگیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسپین میں ایک لاکھ تیس ہزار ٹیکسی ڈرائیورز 29 جولائی سے احتجاج کررہے ہیں، ڈرائیورز یونین کا مطالبہ ہے کہ قانون کے مطابق تیس روایتی ٹیکسیوں کے مقابلے میں ایک آن لائن ٹیکسی کو لائسنس جاری کیا جائے۔

    ٹیکسی ڈرائیورز یونین کا کہنا ہے کہ آن لائن ٹیکسی سروس مہیا کرنے والی کمپنی ایک لائسنس دوسرے ڈرائیور کو مہیا کردیتی ہے، ان کے لائسنس کی فیس آن لائن سروس مہیا کرنے والوں کی نسبت بہت زیادہ ہے، وہ ان کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔

    یونین کا کہنا ہے کہ اگر اسپین حکومت کی جانب سے مطالبات منظور نہ کیے گئے تو پورٹس، ایئرپورٹ اور بارڈر پر احتجاج کرتے ہوئے اسے بلاک کردیں گے، احتجاج میں شامل کچھ ڈرائیوروں نے بلاک کیے جانے والی سڑک پر ہی خیمے لگادیے اور گدے لگا کر وہاں رات بسر کی۔

    بارسلونا کے 38 سالہ ٹیکسی ڈرائیور انٹونیو ریمریز نے کہا ہے کہ احتجاج کرنا ہماری ایک بڑی قربانی ہے، ان دنوں سیزن عروج پر ہے، مختلف ممالک کے سیاح بارسلونا کا رخ کرتے ہیں اور ہمیں ان سے اچھی آمدنی حاصل ہوتی ہے تاہم اب بس بہت ہوچکا ہمارے مطالبات تسلیم ہونے چاہئیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ بہت سے ٹیکسی ڈرائیورز نے لائسنس کے حصول کے لیے قرضہ حاصل کررکھا ہے، قرضہ اتارنے کے لیے انہیں دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چھ سو سے زائد تارکین وطن سرحدی باڑ کاٹ کر اسپین میں داخل ہوگئے

    چھ سو سے زائد تارکین وطن سرحدی باڑ کاٹ کر اسپین میں داخل ہوگئے

    میڈرڈ: افریقہ کے چھ سو سے زائد تارکین وطن براستہ مراکش اسپین کی سرحد پر پہنچے اور باڑ کاٹ کر زبردستی اسپین کے علاقوں میں داخل ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سینکڑوں افریقی تارکین وطن ہسپانوی علاقے سبتہ ميں مراکش کے راستے داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں، اس دوران مہاجرین مراکش اور سبتہ کی مضبوط سرحدی باڑ کو آریوں اور قینچیوں سے کاٹا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسپین کی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ صبح کے وقت قریب چھ سو سے زائد مہاجرین نے سرحدی باڑ کاٹ کر اسپین کی سرحد میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ اس دوران بارڈر پولیس اور مہاجرین کے درمیان مزاحمت بھی ہوئی، تارکین وطن نے سرحد پار کرنے کے لیے بدنظمی پیدا کرنے کی کوشش بھی کی۔


    اسپین میں تارکین وطن کےحق میں مظاہرے


    قبل ازیں رواں برس جون میں ایک این جی او کے بحری جہاز پر موجود چھ سو تارکین وطن کو اس وقت اسپین میں داخلے کی اجازت دی تھی جب مالٹا اور اٹلی کی حکومتوں نے ان مہاجرین کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

    دوسری جانب اسپین کی امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ مہاجرین کی آمد میں حالیہ اضافے کی وجہ سے ان کے لیے رہائش کا بندوبست اور پناہ کے عمل پر کارروائی مشکل ہوتی جا رہی ہے۔

    خیال رہے کہ اسپین میں غیر قانونی مہاجرت میں گزشتہ ایک برس میں مسلسل اضافہ ہوا ہے اور حالیہ چند ہفتوں میں گرم موسم کی آمد کے ساتھ ہی سمندر کے راستے اسپین پہنچنے والے پناہ گزینوں کی تعداد بھی بڑھ گئی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔