Tag: اسپین

  • لاک ڈاؤن میں نرمی، لاکھوں ہسپانوی کام پر لوٹ گئے

    لاک ڈاؤن میں نرمی، لاکھوں ہسپانوی کام پر لوٹ گئے

    میڈرد: اسپین کی حکومت نے ملک میں لاک ڈاؤن میں نرمی کر دی ہے، جس کے بعد لاکھوں شہری کاموں پر لوٹ گئے ہیں۔

    ہسپانوی میڈیا کے مطابق ہسپانوی حکومت نے لاکھوں لوگوں کو کام پر واپس لوٹنے کی اجازت دے دی، لاک ڈاؤن کے بعد پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو کام پر لوٹنے کی اجازت دی گئی ہے۔

    صرف میڈرڈ میں 3 لاکھ کے قریب افراد کام پر واپس لوٹے ہیں، ہسپانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ فیکٹری اور تعمیراتی مزدوروں کو بھی کام پر لوٹنے کی اجازت دی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ اسپین کرونا وائرس سے متاثر ہونے والا دوسرا بڑا ملک ہے جہاں 1 لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد میں وائرس کی تصدیق کی جا چکی ہے، جب کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 17,756 ہو گئی ہے۔ ہلاکتوں کی تعداد کے لحاظ سے بھی اسپین تیسرا بڑا ملک ہے۔

    کرونا وائرس، اسپین میں‌ پاکستانی ٹیکسی ڈرائیورز نے اعلیٰ‌ مثال قائم کردی

    اسپین میں وائرس میں مبتلا 64 ہزار مریض صحت یاب ہو چکے ہیں جب کہ ساڑھے 7 ہزار کے قریب مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ اسپین میں اب تک 6 لاکھ ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

    اسپین وہ یورپی ملک ہے جہاں کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے ڈاکٹرز کی شرح بھی دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے، اسپین کی وزارتِ صحت کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق طبی شعبے سے تعلق رکھنے والے 15 ہزار ڈاکٹرز اور نرسز کرونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔

  • اسپین نے کورونا وائرس کے خلاف نیٹو سے مدد مانگ لی

    اسپین نے کورونا وائرس کے خلاف نیٹو سے مدد مانگ لی

    میڈرڈ : اسپین نےکورونا وائرس کے خلاف نیٹو سے مدد مانگ لی ، کورونا سے اسپین میں اب تک ہلاکتوں کی تعداد 2 ہزار 991 ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسپین نےکوروناوائرس کےخلاف نیٹو سے مدد مانگ لی ہے ، ہسپانوی محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ جلدواضح ہوجائےگاکےلاک ڈاؤن سےنتائج حاصل ہوئےیانہیں، یہ ہفتہ بہت مشکل ہےہم کوروناکیخلاف لڑائی کےپہلےاسٹیج پرہیں۔

    ہسپانوی پارلیمنٹ نےایمرجنسی کےنفاذمیں11اپریل تک توسیع کردی ہے ، ہیلتھ آفیشل کا کہنا ہے کہ اسپین نےاپنی تاریخ میں ایسابحران نہیں دیکھا۔

    اسپین میں ایک روز میں مہلک کورونا وائرس کے 6 ہزار 600 نئے کیسز رجسٹرڈ ہوئے، جس کے بعد ملک بھر میں وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 42 ہزارتک پہنچ گئی ہے جبکہ وائرس سے  اب تک ہلاکتوں کی تعداد 2 ہزار 991 ہو گئی ہے۔

    خیال رہے دنیا کے ایک سوستانوے ممالک میں کورونا وائرس سے ہلاک افراد کی تعداد 18 ہزار 907 ہوگئی ہے جبکہ چارلاکھ بائیس ہزارسے زائد متاثرہیں۔ وائرس سے اب تک ایک لاکھ نوہزار 102 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔

    اٹلی میں صورتحال سب سےزیادہ خطرناک ہے ، وہاں چھ ہزار آٹھ سو بیس افرادچل بسے جبکہ نیویارک امریکا میں کورونا کا مرکز بن گیا، پچیس ہزار کیسز رپورٹ ہوئے اور دو سو دس افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت نےتنبیہ کی ہے  کہ حالات کنٹرول نہ کیےگئے تو امریکا دنیا میں کورونا وائرس کا نیا مرکز بن سکتاہے۔

    برطانیہ میں چارسوبائیس، ہالینڈ میں دوسوچھہتر،جرمنی میں ایک سوانسٹھ، بلیجیم میں ایک سوبائیس اورفرانس میں ایک سوگیارہ افراد ہلاک ہوچکےہیں جبکہ ترکی میں چوالیس افراد کورونا وائرس کی بھینٹ چڑھ گئے۔

    سعودی عرب میں کورونا وائرس ایک شخص کی جان لے گیا اور سات سو اڑسٹھ متاثرہیں جبکہ بھارت میں بارہ اورافغانستان میں ایک شخص ہلاک ہوا۔

  • بیرون ملک سے آنے والی مریضہ ملک بھر میں کرونا وائرس پھیلانے کا سبب بن گئی

    بیرون ملک سے آنے والی مریضہ ملک بھر میں کرونا وائرس پھیلانے کا سبب بن گئی

    جنوبی امریکی ملک یوروگوئے میں پھیلنے والے کرونا وائرس کیسز کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ ان میں سے نصف ایک ہی شخص سے رابطے میں آئے، ملک میں کرونا کے 392 مشتبہ کیسز کی جانچ کی جارہی ہے۔

    مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق 57 سالہ فیشن ڈیزائنر کارمیلا ہونوٹو اسپین سے واپس آئی تھیں اور انہوں نے اسی روز ایک شادی میں شرکت کی جو یوروگوئے کے دارالحکومت میں منعقد کی گئی تھی، شادی میں 500 افراد نے شرکت کی۔

    رپورٹس کے مطابق 12 مارچ تک ملک میں کرونا وائرس کے صرف 4 کیسز تھے جو صرف ایک ہفتے میں بڑھ کر 79 ہوگئے، مزید 392 مشتبہ کیسز کے ٹیسٹ کیے جارہے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ تمام نئے کیسز مذکورہ شادی کے بعد سامنے آئے ہیں۔

    جب ان خاتون سے رابطہ کر کے اس بارے میں ان سے استفسار کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ یوروگوئے پہنچنے کے بعد انہوں نے اپنی 84 سالہ دادی کے ساتھ لنچ بھی کیا جبکہ ایک اور پارٹی میں شرکت کی جہاں اور بہت سے لوگ تھے۔

    فیشن ڈیزائنر کا کہنا تھا کہ ان کے حوالے سے کی جانے والی باتیں سراسر احمقانہ ہیں، ’اس جہاز میں اور بھی بہت سے لوگ سوار تھے جو سب دارالحکومت میں اترے ہیں‘۔

    انہوں نے بتایا کہ جنوری میں انہیں بخار کی شکایت ہوئی تھی اور وہ اس کے لیے ڈاکٹر کے پاس گئی تھیں، انہوں نے اس سے پوچھا کہ کیا یہ کرونا وائرس کی علامت ہے تاہم ڈاکٹر نے کوئی خاص توجہ نہیں دی۔

    خاتون کا کہنا تھا کہ مجھے لوگوں کے تاثرات پر حیرانی ہورہی ہے جو یہ کہہ رہے ہیں کہ میں کوئی دہشت گرد ہوں جو سب کو قتل کرنے کے لیے وائرس ساتھ لائی ہوں۔

    مقامی میڈیا کے مطابق ملک کے پینل کوڈ کے آرٹیکل 224 کے تحت ان کے خلاف قانونی کارروائی ہوسکتی ہے جو متعدی امراض کے پھیلاؤ کے حوالے سے ہے۔

    حکام ان خاتون کے بیٹوں کو بھی شامل تفتیش کر رہے ہیں جو اپنی والدہ ہی کی طرح قرنطینیہ اصولوں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

    یوروگوئے میں کرونا وائرس کے پیش نظر 2 ہفتوں کے لیے تعلیمی ادارے اور شاپنگ مالز بند کردیے گئے ہیں جبکہ یورپ اور امریکا سے آنے والی فلائٹس پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

    ملک میں مکمل طور پر لاک ڈاؤن نہیں کیا گیا تاہم نیشنل ڈاکٹرز یونین کی جانب سے لاک ڈاؤن کا مطالبہ کیا جارہا ہے تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔

  • شہری نے لاک ڈاؤن کے دوران پولیس کو چکمہ دے دیا

    شہری نے لاک ڈاؤن کے دوران پولیس کو چکمہ دے دیا

    اسپین میں ایک شہری کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کے دوران پولیس کو چکمہ دینے کے لیے کھلونے کتے کو لے کر باہر نکل گیا اور کتے کو ٹہلانے کا ڈرامہ کرنے لگا۔

    اسپین میں کرونا وائرس کے تیز رفتار پھیلاؤ کے سبب ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور لوگوں کو گھروں میں رہنے کا کہا گیا ہے۔ شہریوں کو صرف کام یا اسپتال جانے کے لیے اور روزمرہ اشیا کی خریداری کے لیے باہر جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

    خلاف ورزی کرنے اور بلا ضرورت باہر گھومنے والوں پر 601 یوروز سے 30 ہزار یوروز کے درمیان جرمانہ ہوسکتا ہے۔

    اس دوران ایک معمولی نرمی یہ کی گئی ہے کہ پالتو کتے رکھنے والے افراد کو مختصر وقت کے لیے کتے کو لے کر باہر نکلنے اور ہوا خوری کروانے کی اجازت دی گئی ہے۔

    اس نرمی کا فائدہ اٹھا کر ایک شخص نے کھلونے کتے کے گلے میں پٹہ ڈالا اور اسے لے کر باہر نکل گیا، اس دوران وہ کتے کو ٹہلانے کا ڈرامہ کرتا رہا تاہم جلد ہی سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے پولیس اس تک پہنچ گئی۔

    مقامی پولیس نے مذکورہ شخص کو بغیر جرمانے کے وارننگ دے کر چھوڑ دیا۔

    بعد ازاں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ویڈیو ٹویٹ کرتے ہوئے پولیس نے کہا کہ یہ ایمرجنسی لوگوں کی بھلائی کے لیے ہی لگائی گئی ہے، پولیس کو دھوکہ دینے سے پہلے کامن سینس کا استعمال کریں۔

    خیال رہے کہ اسپین میں اب تک کرونا وائرس کے 14 ہزار 769 مریضوں کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ جان لیوا وائرس 638 افراد کی جانیں لے چکا ہے۔ وائرس سے اب تک 1 ہزار 81 افراد صحتیاب بھی ہوچکے ہیں۔

  • کرونا وائرس کا خوف: موبائل ورلڈ کانگریس منسوخ

    کرونا وائرس کا خوف: موبائل ورلڈ کانگریس منسوخ

    بارسلونا: کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا کی سب بڑی ایگزیبیشن دی موبائل ورلڈ کانگریس (ایم ڈیبلیو سی) 2020 منسوخ کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق چین سمیت دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والے کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا کی سب بڑی ایگزیبیشن دی موبائل ورلڈ کانگریس 2020 منسوخ کر دی گئی۔

    دی موبائل ورلڈ کانگریس کا انعقاد اسپین کے شہر بارسلونا میں ہونا تھا، ایگزیبیشن رواں ماہ 24 سے 27 فروری تک جاری رہنی تھی۔

    جی ایس ایم اے موبائل ٹریڈ ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس پھیلنے اور دیگر حالات سے متعلق عالمی تشویش کے باعث ایگزیبیشن کا انعقاد ممکن نہ رہا۔

    موبائل ٹریڈ ایسوسی ایشن نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ یہ فیصلہ بارسلونا اور میزبان ملک میں محفوظ اور صحت مند ماحول کے حوالے سے کیا گیا ہے اور بارسلونا شہر کی جماعتیں ایونٹ کی منسوخی کو سمجھتی ہیں۔

    اس سے قبل انٹیل،فیس بک، سسکو، ویوو، ووڈا فون، نوکیا،ڈوئچے ٹیلی کام ، برطانیہ کے بی ٹی اور جاپان کے راکٹین نے ایونٹ میں شرکت سے معذرت کر لی تھی۔

    واضح رہے کہ اسپین ہیلتھ منسٹری کے مطابق ملک میں کرونا وائرس کے 2 کیسز رپورٹ کیے جا چکے ہیں۔

  • شدید برفباری کے بعد خطرناک طوفان نے قیامت ڈھادی، ہلاکتیں

    شدید برفباری کے بعد خطرناک طوفان نے قیامت ڈھادی، ہلاکتیں

    میڈرڈ: اسپین میں شہری برفباری کی تباہ کاریوں سے سنبھلے نہیں تھے کہ سمندری طوفان نے تباہی مچادی جس کے نتیجے میں 9 افراد ہلاک ہوگئے اور نظام زندگی درہم برہم ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپین میں سمندر کے اطراف شہری آبادی میں طوفان نے قیامت ڈھادی، شدید برفباری کے بعد تیز ہواؤں اور سمندری طوفان سے نظام زندگی مکمل طور پر مفلوج ہوگیا۔ اب تک ہلاکتوں کی تعداد 9 ہوگئی جبکہ درجنوں تاحال لاپتہ ہیں۔ انتظامیہ نے مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسپین کے مشرقی حصے میں سمندری طوفان کے باعث کئی دکانیں اور ریستوران متاثر ہوئے، جبکہ متعدد مکانات بھی تباہ ہوگئے۔ مختلف حادثات میں اب تک نو افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔ ریسکیو عملے کا کہنا ہے کہ ایک دو افراد کی لاشیں تباہ شدہ گھر سے نکالی گئیں۔

    ریسکیو عملے کے مطابق متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں، جبکہ لاپتہ افراد کو بھی تلاش کیا جارہا ہے، خطرے کے پیش نظر بے گھر ہونے والے افراد کو محفوظ مقامات پر وقتی طور پر منتقل کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ اسپین میں گزشتہ سال ستمبر جبکہ 2018 اکتوبر میں بھی سرد موسم میں سمندری طوفان نے درجنوں افراد کو لقمہ اجلا بنایا تھا۔ موجودہ طوفان نے اسپین میں ماضی کے ریکارڈز توڑ دیے ہیں۔

  • کیمیکل فیکٹری میں دھماکہ، قریبی آبادی کے لیے احتیاطی ہدایات جاری

    کیمیکل فیکٹری میں دھماکہ، قریبی آبادی کے لیے احتیاطی ہدایات جاری

    کاتالونیا: اسپین کی کیمیکل فیکٹری میں دھماکے سے ایک شخص ہلاک اور 8 زخمی ہوگئے، حکام کی جانب سے لوگوں کو گھروں میں رہنے اور باہر نہ نکلنے کی تاکید کی گئی ہے۔

    افسوسناک حادثہ اسپین کے شمال مشرقی علاقے اور ریاست کاتالونیا کے علاقے تیراگونا میں ہوا، حادثے میں اب تک 1 شخص جاں بحق جبکہ 8 زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں سے 2 فیکٹری کے ملازم ہیں جو بری طرح جھلس گئے ہیں اور ان کی حالت تشویشناک ہے۔

    حادثے کا شکار ہونے والی فیکٹری ایتھلین آکسائیڈ کی مصنوعات بشمول ڈٹرجنٹ تیار کرنے والی اسپین کی واحد فیکٹری ہے، اس شہر میں متعدد کیمیکل فیکٹریز واقع ہیں جس کے باعث اس شہر کو کیمیکل حب کہا جاتا ہے۔

    حادثے کے بعد 29 ایمرجنسی گاڑیاں جائے وقوع کی جانب روانہ کردی گئی ہیں۔ واقعے میں ایک اور شخص لاپتہ ہے تاہم اس کے بارے میں امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ دھماکے سے قبل ہی جائے وقوع سے روانہ ہوچکا تھا۔

    دھماکے میں ہلاک ہونے والا شخص برابر واقع عمارت میں موجود تھا، دھماکوں کے باعث عمارت کا کچھ حصہ منہدم ہوگیا اور مذکورہ شخص کی ملبے تلے دبنے سے موت واقع ہوگئی۔

    عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کے بعد انہوں نے مذکورہ مقام پر آسمان پر دھوئیں کے گاڑھے بادل بنتے دیکھے۔

    حکام نے آس پاس مقیم تقریباً 3 لاکھ افراد کو احتیاطاً گھروں میں رہنے اور گھروں کی کھڑکیاں دروازے بند رکھنے کی ہدایت کی ہے تاہم حکام کا کہنا ہے کہ زہریلی گیسوں کے پھیلاؤ کا کوئی خدشہ نہیں ہے۔

  • دوشیزہ سے جنسی زیادتی پر ہسپانوی عدالت کا انوکھا فیصلہ

    دوشیزہ سے جنسی زیادتی پر ہسپانوی عدالت کا انوکھا فیصلہ

    میڈرڈ:ہسپانوی عدالت نے دوشیزہ سے جنسی زیادتی کرنے والے 5 ملزمان پر جنسی زیادتی کے الزامات کے بجائے معمولی جنسی ہراسانی کی دفعات کے تحت سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسپین کے شہر بارسلونا کی عدالت نے 2016 میں ایک پارٹی کے بعد 14 سالہ لڑکی کا ریپ کرنے والے 5 ملزمان کو جنسی زیادتی کی سزاں کے بجائے انہیں معمولی جنسی ہراسانی کے قوانین کے تحت قدرے کم سزائیں سنائیں۔

    عدالت نے اسپین، ارجنٹینا اور کیوبا سے تعلق رکھنے والے 5 مرد ملزمان کو جنسی زیادتی کا مرتکب قرار دینے کے بجائے انہیں معمولی جنسی ہراسانی کا مرتکب قرار دیا۔

    رپورٹ کے مطابق عدالت کی جانب سے ملزمان کو معمولی جنسی ہراسانی کے الزامات کے تحت 10 سے 12 سال کی سزا سنائی گئی ہے تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ملزمان کو کتنے سال قید کی سزا ہوگی۔

    عدالت نے اپنے فیصلے میں بتایا کہ چوں کہ ملزمان نے 14 سالہ لڑکی کو بے ہوشی کے وقت اپنی ہوس کا نشانہ بنایا اور متاثرہ لڑکی کو اس بات کا اندازہ ہی نہیں کہ اس کے ساتھ کیا ہوا، اس لیے ملزمان پر ریپ الزامات نہیں لگائے جا سکتے۔

    عدالتی فیصلے کے مطابق اسپین کے قوانین کے تحت اگر متاثرہ شخص اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی سے متعلق ہر بات جانتا ہو، وہ اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کو روکنے کی کوشش کرنے کے دوران بے بس ہوجائے اور ملزمان ان کے ساتھ زیادتی کریں اور اسے اندازہ ہو کہ اس کے ساتھ کیا ہوا ہے تبھی کوئی جرم جنسی زیادتی کے زمرے میں آتا ہے۔

    عدالت کے مطابق چوں کہ لڑکی اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کے وقت بے ہوش تھی اور اسے اس بات کا ادراک ہی نہیں کہ اس کے ساتھ کب، کیا، کیسے اور کیوں ہوا، اس لیے ملزمان پر ریپ کے الزامات نہیں لگائے جا سکتے۔

    عدالت نے پانچوں مرد ملزمان کو معمولی جنسی ہراسانی کے الزامات کے تحت سزا سنائی جس پر نہ صرف بارسلونا کے میئر بلکہ انسانی و خواتین کے حقوق سے متعلق کام کرنے والی تنظیموں نے بھی سخت مایوسی کا اظہار کیا۔

    عدالت کی جانب سے دیے گئے متنازع فیصلے کے بعد کئی خواتین احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئیں جب کہ سوشل میڈیا پر بھی یہ معمولی جنسی ہراسانی نہیں بلکہ ریپ ہے جیسے ہیش ٹیگ کے ساتھ احتجاج کیا گیا۔

    مذکورہ واقعہ 2016 میں اس وقت پیش آیا تھا جب پانچوں ملزمان اور متاثرہ لڑکی بارسلونا کے قریبی علاقے میں پارٹی میں موجود تھے۔

    سزا پانے والے پانچوں ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے پارٹی میں شراب نوشی کی وجہ سے بے ہوش ہونے والی لڑکی کے ساتھ باری باری اپنی ہوس کا نشانہ بنایا تاہم تمام ملزمان نے جنسی زیادتی کے الزامات کو مسترد کیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق متاثرہ لڑکی کے کپڑوں سے ایک لڑکے کا ڈی این اے ملا جس کے بعد پولیس نے پانچوں ملزمان کو گرفتار کرکے تفتیش کو معاملے کی حقیقت سامنے آئی۔

    مذکورہ کیس کئی ماہ تک عدالتوں میں زیر سماعت رہا اور اس دوران اسپین میں خواتین و انسانی حقوق سے متعلق کام کرنے والی تنظیموں نے ملک میں رائج جنسی زیادتی اور جنسی ہراسانی کے قوانین کو تبدیل کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

    اس کیس سے قبل 2016 میں بھی اسپین کی سپریم کورٹ نے 18 سالہ لڑکی کو بے ہوشی کی حالت میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والے 5 ملزمان کو جنسی زیادتی کے الزامات سے بری کیا تھا۔

  • موت کے 44 سال بعد سابق آمر کی لاش کے ساتھ کیا ہوا؟

    موت کے 44 سال بعد سابق آمر کی لاش کے ساتھ کیا ہوا؟

    میڈرڈ: اسپین کے سابق ڈکٹیٹر فرانسسکوفرینکو کو موت کے 44 سال بعد انوکھی سزا دی گئی، ان کی باقیات کو سرکاری مقبرے سے نکال دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپین کے سابق ڈکٹیٹر فرانسسکوفرینکو کی وفات کے چالیس برس سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد ان کی باقیات کو سرکاری مقبرے سے نکال کر عام قبرستان میں منتقل کر دیا گیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق لاش کی منتقلی پر ستر ہزار ڈالر کا خرچہ ہوا۔ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد فرانسسکو فرینکو کی باقیات کو سرکاری مقبرے سے نکال کر عام قبرستان میں دفن کر دیا گیا۔

    اڈولف ہٹلر اور مسولینی کے ساتھی سمجھے جانے والے سابق آمر کی نعش کی دوبارہ تدفین کے دوران سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ حکومتی اعدادوشمار کے مطابق انہیں عام قبرستان میں دفنانے پر 70 ہزار ڈالر خرچہ آیا۔

    فرانسسکو فرینکو 1939ء میں ہسپانوی خانہ جنگی کے بعد اقتدار پر قابض ہو گئے تھے اور 1975ء میں اپنی موت تک حکمران رہے۔ 36 برس تک اسپین کے مطلق العنان حکمران رہنے والے فرانسسکو فرینکو 1975ء میں انتقال کر گئے تھے۔

    اس سے قبل برطانیہ کے متنازع ہیڈ آف سٹیٹ اور جنرل اولیور کرامویل کو مرنے کے تین سال بعد ان کی باقیات کو پھانسی دی گئی تھی۔

  • چھٹیاں گزارنے کے لیے آپ کس ملک کا انتخاب کرنا چاہیں‌ گے؟

    چھٹیاں گزارنے کے لیے آپ کس ملک کا انتخاب کرنا چاہیں‌ گے؟

    چھٹیاں گزارنے کے لیے زیادہ تر ملکوں کے شہری اہل خانہ کے ہمراہ دوسرے ممالک میں جانا پسند کرتے ہیں تاکہ اس لمحے کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے یادگار بنایا جائے اور اس طرح بچے بھی خوش ہوجاتے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چھٹیاں گزارنے کے لیے بہترین ممالک کی فہرست میں یورپی ملک اسپین پہلے نمبر پر آگیا ہے، اسپین سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے، تفریح کے لیے اسپین وہ ملک جہاں امن و امان دیگر ممالک سے بہتر ہے۔

    ٹاپ ٹین ممالک کی فہرست میں یورپی ملک فرانس، اٹلی اور امریکا بھی شامل ہیں۔

    ٹریول اور ٹورازم کے لیے ورلڈ اکنامک فورم نے 140 خوبصورت جگہوں کی درجہ بندی مرتب کی گئی جس میں اسپین پہلے نمبر آیا ہے۔

    ورلڈ اکنامک فورم کے مطابق دنیا بھر کے تمام ملک میں فلائٹ کی موجودگی، روپے کی قدر، اور سفری حفاظت کو مدنظر رکھا گیا ہے، اسپین نے مسلسل تیسری بار پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔

    ورلڈ اکنامک فورم کے انڈیکس کے مطابق جن شعبوں کو اجاگر کیا گیا ہے ان ممالک کا قدرتی اور ثقافتی وسائل بھی دیکھا گیا ہے۔

    فہرست میں اسپین پہلے، فرانس دوسرے، جرمنی تیسرے، جاپان چوتھے، امریکا پانچویں، برطانیہ چھٹے، آسٹریلیا ساتویں، اٹلی آٹھویں، کینیڈا نویں اور سوئٹزرلینڈ دسویں نمبر پر موجود ہیں۔

    دوسری جانب ورلڈ اکنامک فورم کی جانب سے امن و امان کے لحاظ سے خراب ممالک کی فہرست بھی شائع کی گئی ہے جن میں یمن خانہ جنگی کی وجہ سے پہلے نمبر پر موجود ہے۔

    واضح رہے کہ یمن میں سعودی اتحادی فورسز اور حوثی باغیوں کی جنگ جاری ہے جس کے نتیجے میں متعدد حوثی باغی ہلاک ہوچکے ہیں اور باغیوں کی جانب سے سعودی عرب پر متعدد بار حملے بھی کیے جاچکے ہیں جنہیں عرب اتحاد کی جانب سے ناکام بنادیا جاتا ہے۔