Tag: اسپیکر رولنگ

  • رولنگ صحیح ہے یا نہیں اس کی تشریح اعلیٰ عدلیہ نے کرنی ہے: شاہ محمود

    رولنگ صحیح ہے یا نہیں اس کی تشریح اعلیٰ عدلیہ نے کرنی ہے: شاہ محمود

    اسلام آباد: سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر اسپیکر کی رولنگ صحیح ہے یا نہیں اس کی تشریح اعلیٰ عدلیہ نے کرنی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بدھ کو پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود نے کہا کہ رولنگ درست ہے یا نہیں وہ الگ تفصیل ہے، ڈپٹی اسپیکر نے کہا جو انفارمیشن آئی اس پر تحریک کو ڈس الاؤ کرتا ہوں، اب سپریم کورٹ میں اس پر کارروائی چل رہی ہے۔

    انھوں نے کہا اپوزیشن کہہ رہی ہے کہ آئین شکنی ہو گئی، پی ٹی آئی کو آئین کی اہمیت کا احساس ہے، آئین کی پاسداری احترام لازم تھا، ہے اور رہے گا، آئین سے ہٹ کر کچھ کرنا ہماری حکمت عملی تھی، ہے، نہ ہوگی۔

    شاہ محمود نے کہا عدم اعتماد پیش کرنااپوزیشن کا حق ہے تسلیم کرتے ہیں، اپوزیشن نے عدم اعتماد پیش کی، پروسس ہوتے ہوئے ووٹنگ کے لیے مقرر ہو گیا، عدم اعتماد پر 3 اپریل کو ووٹنگ ہونا تھی، لیکن ڈپٹی اسپیکر کے سامنے جب حقائق آئے تو یہ معمولی چیز نہیں تھی، ڈپٹی اسپیکر نے حقائق سامنے آنے پر کہااس کی چھان بین ضروری ہے۔

    پی ٹی آئی رہنما نے واضح کیا کہ عدم اعتماد سے انکار نہیں اس پر عمل ہوگا، عدم اعتماد منطقی انجام تک پہنچانے میں ڈپٹی اسپیکر نے انکار نہیں کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر نے بلاوجہ رولنگ نہیں دی، آئینی ذمہ داری سے پہلے قومی سلامتی کے مفاد میں ان ایشوز پر تہہ تک جانا ہوگا، اعلیٰ عدلیہ تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دے سکتی ہے۔

    انھوں نے کہا فارن آفس میں جو سفارت کار ہیں پروفیشنل اور سلجھے ہوئے لوگ ہیں، ان کی ایمانداری پر نہ شبہ تھا اور نہ ہوگا، اپنے سفارت کاروں کو بلاوجہ انڈرمائن نہ کریں۔

    شاہ محمود نے کہا اب یہ کہا جا رہا ہے کہ سفیر کو عجلت میں امریکا سے ہٹا کر برسلز پوسٹ کر دیا گیا، وہ سفیر منجھے ہوئے سفارت کار اور اپنا ٹنیور مکمل کر چکے تھے، ٹنیور مکمل ہونے کے باعث ان کا تبادلہ ضروری تھا، ہم نے سفیر کے تجربے کو سامنے رکھتے ہوئے برسلز تبادلہ کیا۔

  • عدالت نے سیکیورٹی کمیٹی اجلاس کے منٹس مانگے تو پیش کریں گے: شاہ محمود

    عدالت نے سیکیورٹی کمیٹی اجلاس کے منٹس مانگے تو پیش کریں گے: شاہ محمود

    اسلام آباد: شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عدالت نے سیکیورٹی کمیٹی اجلاس کے منٹس مانگے تو پیش کریں گے، سلامتی کمیٹی کے اجلاس کی بنیاد پر ہی ڈمارچ جاری کیاگیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود نے کہا کہ سلامتی کمیٹی میں سروسز چیفس ہوتے ہیں، وزرا ہوتے ہیں، وزیر اعظم سربراہی کرتے ہیں، کمیٹی جب فیصلہ کرتی ہے تو ملکی مفاد سامنے رکھ کرکرتی ہے، کمیٹی اجلاس کی بنیاد ہی پر تحریک عدم اعتماد مسترد کیا گیا۔

    سپریم کورٹ میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ پر جاری سماعت کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ اس کیس کی اہمیت کو سامنے رکھتے ہوئے بینچ بڑھا دیا گیا ہے، ظاہر ہوتا ہے کہ کیس کو جج صاحبان توجہ سے سننا چاہتے ہیں، تاہم اپوزیشن کے وکیل پر حیرت تھی کہ انھوں نے فل کورٹ کی استدعا کی۔

    شاہ محمود نے کہا اپوزیشن کے وکیل نے ایک طرح سے لارجر بینچ کو متنازع بنانے کی کوشش کی ہے، لیکن عدلیہ نے فل کورٹ کی استدعا کو مسترد کر دیا ہے، سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے، عدالت میں کارروائی چل رہی ہے۔

    واضح رہے کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف از خود نوٹس کی سماعت کے لیے پیپلز پارٹی کی جانب سے عدالت میں فل کورٹ کے حوالے سے متفرق درخواست دائر کر دی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کیس میں اہم اور پیچیدہ قانونی نقطہ ہے، مناسب ہوگا کہ فل کورٹ پیچیدہ آئینی معاملات کی تشریح کرے۔

    دوسری طرف سپریم کورٹ میں اسپیکر کی رولنگ سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت شروع ہو چکی ہے، چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ اس کی سماعت کر رہا ہے، حکومتی فریق کی جانب سے ڈاکٹر بابر اعوان جب کہ پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کی جانب سے فاروق ایچ نائیک دلائل دے رہے ہیں، نعیم بخاری اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

    وکیل فارق ایچ نائیک نے دلائل کا آغاز کیا تو انھوں نے سپریم کورٹ سے فل کورٹ بنانے کی استدعا کر دی، چیف جسٹس نے کہا کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ عدالت کے سامنے آئینی سوالات لائیں جائیں، عدالت بہتر سمجھے گی توفل کورٹ بنانے دیں گے، فل کورٹ تشکیل دینے سے دیگر کام متاثر ہوں گے۔

    چیف جسٹس نے فاروق ایچ نائیک سے سوال کیا آپ کو اس بینچ پر مکمل اعتماد نہیں تو بتائیں، انھوں نے جواب دیا بینچ پر مکمل اعتماد ہے، چیف جسٹس نے کہا تو پھر آپ دلائل شروع کریں یہ بینچ مقدمے کی سماعت کر رہا ہے۔