Tag: اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی

  • سپریم کورٹ  کا  آغا سراج درانی  کو سرینڈر کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا آغا سراج درانی کو سرینڈر کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اسپیکرسندھ اسمبلی آغاسراج درانی کو سرینڈر کرنے کا حکم دے دیا اور کہا آئندہ ہفتے اس کیس کی سماعت کریں گے ۔

    تفصیلات کے مطابق کئی ہفتوں سے روپوش اسپیکرسندھ اسمبلی آغاسراج درانی ضمانت قبل ازگرفتاری کے لیے سپریم کورٹ پہنچے، اس موقع پر آغاسراج درانی نے میڈیا کے سوالوں کا جواب دینے سے گریز کیا اور کہا انصاف کی امید لیکرعدالت آیا ہوں،واپسی پر میڈیا سے بات کروں گا۔

    سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ 3 اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

    دوران سماعت عدالت نے آغاسراج درانی کو پہلے گرفتاری دینے کی ہدایت کردی، جسٹس عمر عطابندیال نے کہا آئندہ ہفتے اس کیس کی سماعت کریں گے۔

    یاد رہے اکتوبر میں سندھ ہائی کورٹ نے اثاثہ جات کیس میں اسپیکرسندھ اسمبلی آغاسراج درانی کی ضمانت مسترد جبکہ اہلیہ اور بیٹوں کی ضمانت منظور کرلی تھی، جس کے بعد سے آغا سِراج درانی روپوش تھے۔

    ضمانت قبل از گرفتاری منسوخی کے بعد نیب نے آغا سِراج درانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں، نیب ذرائع کے مطابق آغا سراج درانی و دیگر کی گرفتاری کے لیے جدید ڈیوائسز کا استعمال کیا جا رہا ہے، آغا سراج اور ذوالفقار ڈاہر کی آخری لوکیشن کراچی کی تھی۔

  • گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے قائم علی شاہ کا استعفیٰ منظور کرلیا

    گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے قائم علی شاہ کا استعفیٰ منظور کرلیا

    کراچی: گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے سبکدوش ہونے والے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی سربراہی میں گورنر ہاوس اور چیف منسٹر ہاوس میں کبھی بھی اختلاف پیدا نہیں ہوا، آنے والے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کے ساتھ پہلے ہی اچھے تعلقات ہیں۔

    گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ آج گورنر ہاؤس میں ملاقات کی اور انھیں وزیراعلیٰ کے عہدے سے اپنا استعفیٰ پیش کیا جسے گورنر سندھ نے منظور کرتے ہوئے نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب تک اپنی ذمہ داریاں انجام دینے کی درخواست کی۔

    اس موقع پر پیپلز پارٹی کے نامزد وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ،اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی ، سینئر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو ، وزیر داخلہ سہیل انور سیال ، وزیر صحت جام مہتا ب علی ، وزیر ساحلی ترقی سکندر میندھرو ، وزیر خوراک ناصر حسین شاہ ، وزیر مائنز اینڈ منرل منظو ر حسین وسان ، وزیر ٹرانسپورٹ ممتاز جکھرانی ، وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن گیان چند ، وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے قانون وہاب صدیقی ، اسد علی شاہ، چیف سیکریٹری صدیق میمن اور وزیر اعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو بھی موجود تھے۔

    13658974_10153813444207951_5371868768130698761_n

    بعد ازاں گورنر سندھ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے آئینی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے ان کا استعفیٰ منظور کرلیا ہے اور ان سے درخواست کی ہے کہ نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب تک کام کرتے رہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک سیاسی فیصلہ ہے اور سیاست میں ایسا ہو تا رہتا ہے لیکن یہ بات بھی حقیقت ہے کہ سید قائم علی شاہ نے اپنی حکومت کے دوران کئی مراحل اور چیلنجز کا سامنا کیا ۔

    13680947_10153813443997951_3659659386320173561_n

    انہوں نے کہا کہ سیاست تجربہ کا دوسرا نام ہے اور جو تجربہ قائم علی شاہ کو حاصل ہے وہ بہت کم سیاستدانوں کو حاصل ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قائم علی شاہ کا تجربہ اثاثہ سے کم نہیں جس کا فائدہ اٹھا تے رہنا چاہئے، انہوں نے کہا کہ قائم علی شاہ کا تجربہ ان تمام سیاستدانوں کے لئے ہے خواہ ان کا تعلق کسی بھی کو سیاسی جماعت سے ہو، گورنر سندھ نے کہا کہ قائم علی شاہ مزاجاً نرم خوشخصیت کے مالک ہیں جو ان کے سیاست اور حکومت میں طویل عرصہ گذارنے کی بڑی وجہ ہے، اسی خوبی کے باعث تمام سیاستدان ان کی یکساں طور پر عزت کرتے ہیں ۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ان کے دور میں گورنر ہاؤس اور چیف منسٹر ہاؤس میں قریبی رابط رہا اور تمام مسائل باہمی افہام و تفہیم سے حل کئے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے دور حکومت میں بڑے چیلنجز سامنے آئے اور انہوں نے تدبر اور سیاسی سوجھ بوجھ سے کام لے کران کا سامنا کیا ۔

    13879186_10153813444322951_1306604302713793929_n

    گورنر سندھ نے کہا کہ سیاست او ر حکومت دو مختلف چیزیں اور حکومت چلانے میں اگر سیاسی رواداری کو ملحوظ خاطر رکھا جائے تو حکومت چلانا آسان ہو جاتا ہے، قائم علی شاہ تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنے کے عزم کو برقرار رکھا اور یہی وجہ ہے کہ ان کو تمام سیاسی جماعتوں کا تعاون حاصل رہا ، امید ہے کہ یہ سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔

    13876535_10153813451887951_9099409470191389385_n

    گورنرسندھ نے کہا کہ نئے وزیر اعلیٰ کے لئے سب سے بڑا چیلنج امن و امان ہو گا امید ہے کہ وہ اس کو اپنی ترجیحات میں شامل کریں گے، گورنر سندھ نے کہا کہ یہ صورتحال ان کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج ہو گی، سید قائم علی شاہ نے کہا کہ وہ پارٹی کے ورکر ہیں اور رہیں گے انہوں نے ہمیشہ پارٹی فیصلہ کو قبول کیا ہے اور آئندہ بھی کریں گے، انہوں نے اپنے وزیر اعلیٰ کے طور پر کام کے دوران گورنر سندھ کے تعاون اور رہنمائی پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔

  • سندھ اسمبلی کے لیے نیا سیکیورٹی نظام متعارف کرادیا گیا

    سندھ اسمبلی کے لیے نیا سیکیورٹی نظام متعارف کرادیا گیا

    کراچی: سندھ اسمبلی میں کروڑوں روپےکی لاگت سےنیاسیکورٹی سسٹم آج سےکام شروع کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کے نئے حفاظتی نظام کو متعارف کرا دیا گیا ہے،جس کے تحت سندھ اسمبلی کے داخلی راستوں پر لاکھوں مالیت کی کئی نئے اسکینیرز نصب کیے گئے ہیں،جب کہ سندھ اسمبلی کی راہدریوں پر گریلز لگا دی گئی ہیں۔

    دوسری جانب سندھ اسمبلی کی کارروائی دیکھنے کے لیے آنے والوں کو بھی سخت سیکیورٹی کے مرحلے سے گزرنا ہوگا،اسمبلی آنے والے اپنے مکمل کوائف جمع کراوئیں گے،جنہیں فنگر پرنٹس کی تصدیق کے بعد پاسز جاری کیے جائیں گے۔

    ذرائع کے مطابق اسمبلی کی عمارت کی راہداریوں کو بھی آہنی سلاخیں لگا کربند کردیا گیا ہے،تاکہ غیر متعلقہ اشخاص کا اسمبلی میں داخلے کو ناممکن بنایا جا سکے۔

    یاد رہے اے آر وائی کے پروگرام سرعام کے میزبان اقرار الحسن کی جانب سے کیے گئے ایک اسٹنٹ پروگرام میں سندھ اسمبلی کی ناقص سیکیورٹی کا بھانڈا پھوڑا تھا،جس کی پاداش میں انہیں ایک رات جیل میں بھی گزارنا پڑی تھی۔

    تاہم خیال ظاہر کیا جارہا ہے سندھ اسمبلی کی حفاظت کے لیے اُٹھائے گئے حالیہ اقدامات اقرار الحسن کے پروگرام سر عام میں اُٹھائے گئے سوالوں کا ہی نتیجہ ہے،اچھی بات یہ ہے کہ سندھ حکومت کو اس اہم عمارت کی موثر حفاظت کا خیال آیا۔

  • اسپیکر سندھ اسمبلی نے تھر کی صورتحال پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیدی

    اسپیکر سندھ اسمبلی نے تھر کی صورتحال پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیدی

    کراچی: اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے تھر کی صورتحال پر سندھ اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔ چار ارکان پر مشتمل یہ کمیٹی اپنی رپورٹ سندھ اسمبلی کے ایوان میں پیش کرے گی۔

    سندھ ا سمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی کے ارکان میں پیپلزپارٹی کی جانب سے ڈاکٹر مہیش ملانی، متحدہ قومی موومنٹ کے ظفر کمالی، مسلم لیگ فنکشنل کے سعید خان نظامانی اور مسلم لیگ (ن) کے امیر حیدر شاہ شامل ہوں گے۔

    کمیٹی تھر میں ہونیوالی اموات اور خوراک کے فقدان اور قحط سالی پر حکومتی کارکردگی کا جائزہ لیکر رپورٹ پیش کرے گی۔ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہریار مہر نے تحریک التواء جمع کرائی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ تھر پر ارکان اسمبلی پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔ پارلیمانی کمیٹی کو رپورٹ پیش کرنے کیلئے مدت کا تعین کیا گیا ہے۔