Tag: اسکارف

  • ہیوسٹن میں اسکارف پہنی پاکستانی خاتون پر وحشیانہ حملہ (ویڈیو)

    ہیوسٹن میں اسکارف پہنی پاکستانی خاتون پر وحشیانہ حملہ (ویڈیو)

    اسکارف پہنی پاکستانی نژاد خاتون پر امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں مبینہ طور پر مذہبی منافرت کے تحت وحشیانہ حملہ کیا گیا۔

    فوکس نیوز کی رپورٹ کے مطابق افسوسناک واقعہ ساؤتھ ولکریسٹ ڈرائیو پر واقع شوگر پارک پلازہ کے نزدیک پیش آیا، نامعلوم شخص نے خاتون کو پیچھے سے زور سے دھکا دے کر زمین پر گرا دیا۔

    رپورٹس کے مطابق زور دار دھکے کے باعث خاتون منہ کے بل زمین پر گر پڑی، جس کے باعث اس کی ناک کی ہڈی ٹوٹ گئی اور چہرے پر شدید چوٹیں آئیں۔ واقعہ سی سی ٹی وی کیمرے میں قید ہوگیا، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حملہ آور بآسانی سڑک کے دوسری جانب فرار ہوگیا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by FOX 26 Houston (@fox26houston)

    رپورٹس کے مطابق خاتون کے بیٹے محمد ظہیر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اس کی والدہ اسکارف پہنے ہوئے تھیں اور ممکنہ طور پر حملہ آور نے انہیں مسلمان سمجھ کر تشدد کیا، یہ حملہ نفرت پر مبنی جرم ہے اور ملزم کو فوری گرفتار کرکے سخت سزا دی جانی چاہیے۔

    امریکن پاکستانی خاندان نے پولیس رپورٹ درج کرا دی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ گرفتاری کی صورت میں ملزم کو سنگین جرم کے تحت چارج کیا جائے گا۔

    اسرائیلی فوج کا حملہ: الجزیرہ کے صحافی انس الشریف 5 ساتھیوں سمیت شہید

    اس سے قبل فرانس میں فلسطینیوں سے اظہاریکجہتی کے طور پر روایتی فلسطینی رومال لینا خاتون کے لیے جرم بن گیا۔

    پولیس نے روایتی فلسطینی اسکارف پہنے ایک خاتون کو حراست میں لیا اور جرمانہ کیا جسے کیفیہ کہا جاتا ہے۔ پولیس نے خاتون پر لیون میں ایک غیرقانونی مظاہرے کا حصہ ہونے کا الزام لگا کر کارروائی کا دعویٰ کیا ہے۔

  • ایران: کیا اسکارف کے بغیر خواتین ملازمت نہیں کر سکیں گی؟

    ایران: کیا اسکارف کے بغیر خواتین ملازمت نہیں کر سکیں گی؟

    تہران: ایران کے وزیر ثقافت نے کہا ہے کہ حجاب کے لازمی قانون کی پابندی نہ کرنے والی خواتین کے ساتھ کام کرنا ممکن نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کی وزارت ثقافت ’وزارت فرہنگ و ارشادات اسلامی‘ نے اکتوبر کے اواخر میں ان اداکاراؤں کی ایک فہرست شائع کی تھی، جن کو سر پر اسکارف کے بغیر عوامی مقامات پر جانے کی وجہ سے اپنے کام سے روک دیا گیا تھا۔ اس حوالے سے وزیر ثقافت محمد مہدی اسماعیلی نے کہا ہے کہ حجاب کے لازمی قانون کی پابندی نہ کرنے والوں کے ساتھ کام کرنا ممکن نہیں ہے۔

    اس فہرست میں تقریباً 20 نام شامل ہیں، جن میں ترانے علی دوستی جیسی عالمی شہرت یافتہ فنکارہ بھی ہیں، 39 سالہ علی دوستی نے 2016 میں بین الاقوامی شہرت یافتہ فلم ’دا سیلز مین‘ میں کام کیا تھا، اس فلم کے ڈائریکٹر اصغر فرہادی نے 2017 میں غیر ملکی زبان کی بہترین فلم کا آسکر ایوارڈ بھی جیتا تھا۔

    ترانے علی دوستی نے انسٹا گرام پر سر پر اسکارف کے بغیر اپنی ایک تصویر پوسٹ کی تھی، جس کے فوراً بعد انھیں گرفتار کیا گیا تاہم دوستوں اور خاندان والوں کی جانب سے ضمانت لینے کے بعد انھیں دو ہفتے بعد رہا کر دیا گیا، ان کی ملازمت پر پابندی بھی عائد کی گئی، جس پر انھوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’’میں ہیڈ اسکارف کے حکم کی تعمیل نہیں کروں گی۔‘‘

    واضح رہے کہ اب عوامی مقامات پر سر کو اسکارف سے نہ ڈھانپنا ایران میں خواتین کے لیے ہلاکت خیز ثابت ہو سکتا ہے، جو 17 سالہ طالبہ ارمیتا گراوند کی حالیہ موت سے ثابت ہو چکا ہے، تہران میٹرو میں سفر کے دوران اخلاقی پولیس نے اس پر حملہ کیا جس سے وہ بے ہوش ہوئی، بعد ازاں وہ کوما میں چلی اور اسے برین ڈیڈ قرار دے دیا گیا، ارمیتا کو 29 اکتوبر کو سپرد خاک کر دیا گیا۔

    اسکارف کی پابندی کے قانون کے سختی سے نفاذ کے بعد ایران میں اب اداکارائیں بھی اس کی پابندی کرنے لگی ہیں۔

  • گاڑیوں میں اسکارف، ایرانی پولیس نے خواتین کو پھر خبردار کر دیا

    تہران: ایرانی پولیس نے ایک بار پھر خواتین کو متنبہ کیا ہے کہ وہ گاڑیوں میں اسکارف لازمی پہنیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی پولیس نے ایک مرتبہ پھر خواتین کو گاڑیوں میں لازمی اسکارف لینے کی ہدایت کی ہے۔ ایرانی میڈیا فارس نے ایک سینیئر پولیس افسر کے حوالے سے کہا ہے کہ ملک بھر میں ’نظر۔1‘ یا ’نگرانی‘ پروگرام کے ’نئے مرحلے‘ کا آغاز ہو گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق نظر پروگرام کا آغاز 2020 میں ہوا تھا، جب اس پروگرام کا آغاز ہوا تو گاڑی کے مالک کو ایک ایس ایم ایس کے ذریعے لباس کی خلاف ورزی سے متعلق مطلع کیا جاتا اور مزید خلاف ورزیوں کی صورت میں ’قانونی‘ کارروائی کے حوالے سے خبردار بھی کیا جاتا۔

    تاہم ایران میں مظاہروں کے بعد تہران کے مختلف علاقوں میں خواتین کو بغیر اسکارف دیکھا گیا تھا اور ان کو روکا بھی نہیں گیا، ستمبر سے تہران کی سڑکوں پر اخلاقی پولیس کی سفید اور سبز گاڑیاں کم ہی نظر آئیں۔

    واضح رہے کہ دسمبر کے آغاز میں ایران کے پراسیکیوٹر جنرل محمد جعفر منتظری کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ اخلاقی پولیس ختم کر دی گئی۔

    16 ستمبر کو پولیس کی حراست میں ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد احتجاجی مظاہروں نے ایران کو لپیٹ میں لیا ہے، مہسا امینی پر لباس کے ضابطہ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزی کا الزام تھا، دوسری طرف تہران نے ان مظاہروں کو ’فسادات‘ قرار دیا۔

  • ہزارہ یونی ورسٹی: برقع لازمی، غیر شائستہ داڑھی رکھنے پر پابندی

    ہزارہ یونی ورسٹی: برقع لازمی، غیر شائستہ داڑھی رکھنے پر پابندی

    مانسہرہ: ہزارہ یونی ورسٹی میں طلبہ و طالبات کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا گیا، طلبہ پر یونیفارم پہننا لازمی قرار دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ہزارہ یونی ورسٹی کی طالبات اب میک اپ کر کے یا جینز شرٹ پہن کر یونی ورسٹی نہیں جا سکیں گی، جب کہ مرد اسٹوڈنٹس لمبے بال یا داڑھی کے ساتھ اسٹائل بنا کر کلاس میں نہیں جا سکیں گے۔

    یونی ورسٹی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ برقع، اسکارف اور دوپٹہ طالبات کے یونیفارم کا لازمی حصہ قرار دیا گیا ہے، طالبات برقع پہن کر یونی ورسٹی آئیں گی۔

    اعلامیے کے مطابق طالبات پر ہیوی میک اپ، جیولری اور کھلے بال رکھنے پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے، دوسری طرف مرد طلبہ یونی ورسٹی میں غیر شائستہ داڑھی نہیں رکھ سکیں گے۔

    طالبات پر جینز، کلائی زنجیر پہننے، اور بھاری بیگ لانے پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔

    ہزارہ یونی ورسٹی ڈریس کوڈ سے متعلق ترجمان خیبر پختون خوا حکومت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جامعات کو نفیس ڈریس کوڈ سے متعلق پالیسی اپنانے کا اختیار دیاگیا ہے، جس کا مقصد غریب و امیر میں تفریق ختم کرنا ہے، کامران بنگش نے کہا کہ کوئی جامعہ ڈریس کوڈ پالیسی کے اہداف سے انحراف نہ کرے۔

  • پیرس کے ریستوران نے اسکارف پہنی خواتین پر پابندی لگا دی

    پیرس کے ریستوران نے اسکارف پہنی خواتین پر پابندی لگا دی

    فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں ایک ریستوران نے مبینہ طور اسکارف پہنی ہوئی 2 خواتین کو ریستوران کے اندر داخل ہونے سے منع کردیا، واقعے کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد ریستوران کے گرد جمع ہوگئی اور احتجاج اور نعرے بازی کی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق پیرس کی مشہور شاہراہ شانزے لیزے پر واقع ایک ریستوران میں خواتین کا ایک گروپ آیا تھا جن میں اسکارف پہنی ہوئی ایک خاتون بھی شامل تھیں۔

    تاہم ریستوران انتظامیہ کی جانب سے اس گروپ کو اندر آنے سے منع کردیا گیا۔

    مذکورہ خاتون کا کہنا ہے کہ ان کے گروپ کے پیچھے ایک اور خاتون موجود تھیں اور انہوں نے بھی اسکارف پہنا ہوا تھا۔ ریستوران انتظامیہ نے ان کے گروپ اور اس خاتون کو بھی اندر آنے سے منع کردیا اور بھونڈا جواز پیش کیا کہ انہوں نے مناسب جوتے نہیں پہنے۔

    اس پر وہاں موجود تمام خواتین نے جو سب ہی بہترین اور بیش قیمت لباس میں تھیں، احتجاج کیا۔ مذکورہ خاتون کا دعویٰ ہے کہ انہیں ان کی اسکارف کی وجہ سے اندر آنے سے منع کیا گیا۔

    ان کا کہنا ہے کہ ریستوران کے ملازمین نے بدترین تعصب کا مظاہرہ کیا۔

    واقعے کے اگلے دن شہریوں کی بڑی تعداد ریستوران کے باہر جمع ہوگئی اور انتظامیہ کی اس حرکت کے خلاف احتجاج اور نعرے بازی کی۔ احتجاج میں شامل ایک خاتون نے اس عمل کو اسلامو فوبیا بھی قرار دیا۔

    تعصب پرستی کا شکار خاتون کا کہنا ہے کہ کہ وہ پہلے بھی کئی بار اس ریستوران میں جاتی رہی ہیں۔

    یاد رہے کہ سنہ 2011 میں فرانس وہ پہلا یورپی ملک تھا جس نے عوامی مقامات پر حجاب پر پابندی عائد کی تھی، فرانس میں اس سے قبل بھی مذہبی تعصب پر مبنی کئی واقعات پیش آچکے ہیں۔

  • ہالی وڈ اداکارہ لنِڈسے لوہان نے سعودی ولی عہد سے تعلقات کی تردید کردی

    ہالی وڈ اداکارہ لنِڈسے لوہان نے سعودی ولی عہد سے تعلقات کی تردید کردی

    لندن: ہالی وڈ اداکارہ لنڈسے لوہان اپنے کیریئر سے زیادہ ذاتی زندگی کے باعث خبروں میں رہتی ہیں اور اب اداکارہ نے اپنے ایک سابق بوائے فرینڈ کے حوالے سے نیا انکشاف کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اداکارہ لنڈسے لوہان کا اپنے ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ انہیں ایک لڑکے نے دھوکا دیا تھا جبکہ انہوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ تعلق ہونے کی خبروں کو بھی بے بنیاد قرار دیا۔

    خیال رہے کہ ایسی خبریں زیر گردش تھیں کہ لنڈسے لوہان اور سعودی عرب کے شہزادے محمد بن سلمان ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں، تاہم بعد ازاں ان کے بریک اپ کی خبریں بھی سامنے آئیں۔

    جب اداکارہ نے کچھ روز قبل اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ ہوئے بریک اپ کا اعلان کیا تو انٹرنیٹ پر ان کے مداحوں نے یہ فرض کرلیا کہ وہ سعودی ولی عہد کی بات کررہی ہیں۔تاہم اب اداکارہ نے ان تمام افواہوں کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ ان کا محمد بن سلمان سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا۔

    یاد رہے کہ ماضی میں بھی لنڈسے لوہان اسلام سے متعلق سرگرمیوں کے سبب خبروں کی زینت بنی رہی ہیں۔ ایک مرتبہ اداکارہ نے ٹویٹر پر مداحوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اسلام کے بارے میں پڑھ رہی ہیں، تاہم انہوں نے اب تک اس مذہب میں تبدیل ہونے کے بارے میں نہیں سوچا۔

    دو سال قبل وہ شامی پناہ گزینوں کی مدد کے لیے ترکی جا پہنچیں تھیں، جہاں اسکارف پہنی تصاویر نے سوشل میڈیا پر دھوم مچادی تھی، جس پر امریکی میڈیا نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔اس سے قبل لنڈسےلوہان کی تصاویرسامنے آئی تھیں ، جس میں وہ قرآن مجید تھامے نیویارک کی گلیوں میں گشت کررہی تھیں۔

    دو سال قبل ایک شو میں امریکی اداکارہ لنڈسے لوہان نے بتایا تھا کہ ہیتھرو ایئرپورٹ پر انہیں روک کر حجاب اتارنے کا مطالبہ کیا گیا تھا اور ساتھ ساتھ نسل پرستانہ رویہ اختیار کیا تھا، جس پرانہیں حیرانی اور دکھ ہوا تھا۔

  • نیوزی لینڈ میں اسکارف کی مانگ بڑھ گئی، پارک میں 15 ہزار افراد کا مسلمانوں سے اظہارِ یک جہتی

    نیوزی لینڈ میں اسکارف کی مانگ بڑھ گئی، پارک میں 15 ہزار افراد کا مسلمانوں سے اظہارِ یک جہتی

    کرائسٹ چرچ: نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملے کے بعد اسکارف کی مانگ بڑھ گئی، مسلمانوں سے اظہارِ یک جہتی کے لیے عیسائی خواتین بھی اسکارف پہننے لگیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں 15 مارچ کو دو مساجد پر حملے کے بعد پورے ملک میں خواتین میں اسکارف کی مانگ بڑھ گئی ہے۔

    عیسائی خواتین اظہارِ یک جہتی کے لیے اسکارف پہننے لگی ہیں، اسکارف تیار کرنے میں بھی غیر مسلم خواتین حصہ لے رہی ہیں۔

    دوسری طرف سانحہ کرائسٹ چرچ پر مسلمانوں سے اظہارِ یک جہتی کے لیے نارتھ ہیگلے پارک میں 15 ہزار افراد جمع ہو گئے، تقریب میں حملے کے متاثرہ خاندانوں اور امام مسجد نے بھی شرکت کی۔

    ایک خاتون کا کہنا تھا کہ یہ خوف ناک حملہ ہماری پہچان نہیں ہے، مجھے خوشی ہے کہ آج کے دن میں نے اسکارف پہن کر مسلمانوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا۔

    شہید سید اریب احمد

    ادھر کرائسٹ چرچ میں شہید سید اریب احمد کا جسد خاکی پیر کو کراچی پہنچے گا، ایئر پورٹ کارگو پر جسد خاکی کی وصولی کے انتظامات مکمل ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم جیسنڈا کو اسلام کی دعوت

    ایئر پورٹ منیجر کا کہنا ہے کہ غیر ملکی ایئر لائن سے مسلسل رابطے میں ہیں، جسد خاکی پرواز ای کے 600 سے صبح 10 بجے کراچی پہنچے گا، اور ایئر پورٹ پر ہی ورثا کے حوالے کیا جائے گا۔

    سی اے اے کے مطابق شہید اریب کے جسد خاکی کو گھر تک پہنچانے کے لیے ایمبولینس موجود ہوگی، شہید کی نماز جنازہ کل سہ پہر 3 بجے سنگم گراؤنڈ دستگیر 9 میں ادا کی جائے گی۔

  • ترکی میں خواتین فوجی افسران کےاسکارف لینےپرپابندی ختم

    ترکی میں خواتین فوجی افسران کےاسکارف لینےپرپابندی ختم

    انقرہ : ترک حکومت نےخواتین فوجی افسران پراسلامی اسکارف پہننے کی تاریخی پابندی کوختم کردیا۔یہ پابندی 1980 کی دہائی میں عائد کی گئی تھی۔

    تفصیلات کےمطابق ترک وزارتِ دفاع کےاحکامات کےبعد ترک فوج میں خواتین فوجی افسران پراسلامی اسکارف پہننے کی پابندی کوختم کردیاگیا۔

    مقامی میڈیا کےمطابق خاتون افسران اپنی کیپ یا بیرٹ کے نیچے اسکارف پہن سکتی ہیں تاہم اس کا رنگ یونیفارم کے رنگ جیسا ہونا چاہیے جبکہ اسکارف پہننے کی صورت میں چہرہ چھپنا نہیں چاہیے۔

    خیال رہےکہ ترکی کی حکمراں جماعت کی جانب سے طویل عرصے سے خواتین کے اسکارف پر عائد پابندی ختم کیےجانےکامطالبہ کیاجاتارہا ہے۔

    یاد رہےکہ ترکی میں 1980 کی دہائی میں عوامی اداروں میں خواتین کے لیے سر پراسکارف لینے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ تاہم اب ترکی میں صدر رجب طیب اردوگان یہ دلیل دیتے ہیں کہ یہ پابندی ماضی کی تنگ نظری کی وجہ سےتھی۔

    واضح رہےکہ ترکی کا قانون سیکولر ہےیعنی سنہ 1920 سے اب تک سرکاری طور پر ریاست کا کوئی مذہب نہیں ہے۔ملک کی اکثریتی آبادی سنی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔

  • فلسطینی طالبہ نے حجاب میں خوش لباسی کا مقابلہ جیت لیا

    فلسطینی طالبہ نے حجاب میں خوش لباسی کا مقابلہ جیت لیا

    نیوجرسی: امریکہ کی رہائشی فلسطینی نژاد مسلمان طالبہ نے اپنے اسکول میں خوش لباسی کا مقابلہ جیت لیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیو جرسی کے کلفٹن ہائی اسکول میں ہونے والے خوش لباسی کے مقابلہ میں امریکہ کی رہائشی فلسطینی نژاد طالبہ ابرار شاہین جو مکمل حجاب کے ساتھ ہوتی ہیں نے اپنے مخصوص لبا س کی بنا پر مقابلہ جیتا،جس کے باعث انہیں انعام سے نوازا گیا۔

    ان کے لباس کی خاص بات یہ ہے کہ وہ ٹخنوں تک سیاہ سکرٹ اور پتلی جینس، جوتے اورسبز اسکارف جو مختلف خوشنما رنگوں میں ہوتا ہے زیب تن کرتیں ہیں۔

    ایک امریکی جریدے کوانٹرویودیتے ہوئے ابرار شاہین کا کہنا تھا کہ مجھے بے حد خوشی ہے کہ میں اس انعام کی حقدار ٹھہری۔

    انہوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار بھی کیا کہ ایسے انعامات اکثر چیئر لیڈرز، مشہور ماڈلز یا خواتین کو دیا جاتا ہے، اس حوالے سے مقابلے میں شریک دیگر طالبات نے ابرار شاہین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ مقابلہ میں شریک 800 طالبات میں بارار شاہپین کو انعام ملنا ہمارے لئے بھی باعث فخر ہے۔

    مسلمان طالبہ کو اسلامی لباس پرانعام ملنے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ مغربی معاشرے میں بھی آج بھی اسلامی لباس کو قابل فخر سمجھا جاتا ہے اور اسے عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔