Tag: اسکاٹ لینڈ یارڈ

  • قاتل کون؟ اسکاٹ لینڈ یارڈ کے تفتیشی افسر کی ذہانت پر سوال اٹھ گئے

    قاتل کون؟ اسکاٹ لینڈ یارڈ کے تفتیشی افسر کی ذہانت پر سوال اٹھ گئے

    یہ 1860 کی بات ہے، اسکاٹ لینڈ پولیس نے ایک ایسے قتل کی تفتیش شروع کی جس نے افسران کو گویا چکرا کے رکھ دیا۔

    مسٹر کینٹ نے پولیس کو رپورٹ کی تھی کہ ان کا چار سالہ بچّہ گھر سے غائب ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسے گھر میں ہر جگہ تلاش کرلیا ہے، مگر اس کا کوئی سراغ نہیں ملا۔

    بعد میں بچے کی لاش گھر کے احاطے سے باہر بنائے گئے ایک ٹائلٹ سے برآمد ہوئی۔ اس معصوم کا گلا کٹا ہوا تھا جب کہ قاتل نے سینے میں چُھرا بھی گھونپا تھا۔

    مسٹر کینٹ سے تفتیش کے دوران پولیس کو معلوم ہوا کہ انھوں نے صبح بچے کو بستر پر نہ پاکر ہر جگہ تلاش کیا اور ناکامی کے بعد پولیس کو اس کی اطلاع دی تھی۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ انھیں‌ صبح بیدار ہونے کے بعد گھر سے باہر جانے والا ایک دروازہ بھی کُھلا ملا تھا۔

    پولیس نے دروازے سے متعلق مسٹر کانٹ کی بات کو اہمیت ضرور دی تھی، لیکن انھیں شک تھا کہ قاتل باہر سے نہیں آیا بلکہ گھر کا کوئی فرد ہی ہے۔

    جائے وقوع سے شواہد اکٹھا کرنے کے بعد تفتیش شروع ہوئی جس میں کانٹ فیملی اور گھر کے ملازمین سبھی کو شامل کیا گیا۔

    اس خاندان کے بارے میں ابتدائی معلومات سے پولیس کے اس خیال کو تقویت مل رہی تھی کہ قاتل گھر کا ہی فرد ہے۔
    کنبے کے سربراہ مسٹر کانٹ نے دو شادیاں کی تھیں۔ پہلی بیوی جو چار بچوں کی ماں تھی، اس کا انتقال ہو چکا تھا۔ ان کے چار بچوں کے علاوہ اس گھر میں مسٹر کانٹ اپنی دوسری بیوی اور اس سے پیدا ہونے والے تین چھوٹے بچوں کے ساتھ رہتے ہیں۔

    قاتل کو پکڑنے کے لیے اسکاٹ لینڈ یارڈ کے تفتیشی محکمے کے افسر جیک وِچر کا انتخاب کیا گیا۔ وہ ایک قابل اور ذہین افسر سمجھے جاتے تھے اور اس سے قبل کئی پیچیدہ اور پُراسرار کیسوں کو نمٹا چکے تھے۔

    اس تفتیشی افسر کا خیال تھا کہ یہ قتل بچے کی سولہ سالہ سوتیلی بہن نے کیا ہے۔ وہ اسے عدالت تک لے آیا، لیکن ثابت نہیں کرسکا کہ وہی اُس بچے کی قاتل ہے۔ یوں مقتول کی سوتیلی بہن بری ہو گئی۔

    یہ اس زمانے کا مشہور کیس تھا اور اس ناکامی نے وِچر کی قابل اور ذہین افسر جیسی شہرت کو بھی مشکوک کردیا۔ اسے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ اخبارات نے اس کے خلاف لکھنا شروع کر دیا اور اپنے ڈپارٹمنٹ کے حاسدین کی جانب سے بھی اس کی مخالفت زوروں پر تھی۔

    تاہم پانچ سال بعد سب کو وَچر کی ذہانت کا اعتراف کرنا پڑا، کیوں‌ کہ اسی لڑکی نے ایک پادری کے ساتھ پولیس اسٹیشن پہنچ کر اعترافِ جرم کر لیا تھا۔ اس اعتراف پر اسے بیس سال قید کی سزا سنائی گئی۔

    رہائی کے بعد وہ آسٹریلیا چلی گئی جہاں نرسنگ کی تربیت حاصل کی اور باقی زندگی جذام کے مریضوں کی دیکھ بھال اور خدمت کرتے ہوئے گزاری۔

    اسکاٹ لینڈ کی تاریخ کے اسی مشہور قتل پر برطانوی مصنفہ کیٹ سمرسکیل نے ایک کہانی بُنی جو لندن میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتابوں میں شامل ہے۔

    1965 میں پیدا ہونے والی سمرسکیل نے صحافت کی تعلیم مکمل کرکے ٹیلی گراف میں آرٹ اور ادب کے صفحے کی ادارت کی اور لکھنے لکھانے کا سلسلہ جاری رکھا۔

    انھوں نے ”دی سسپِیشنز آف مسٹر وِچر“ کے نام سے کتاب لکھی جو پُرتجسس واقعات اور مہم جوئی سے متعلق ہی نہیں تھی بلکہ اس میں اُس دور کے طرزِ زندگی اور معاشرتی حالات کا احاطہ بھی کیا گیا تھا۔ بعد میں ان کی یہ کہانی ٹیلی ویژن پر ڈرامائی شکل میں پیش کی گئی۔

    کہا جاتا ہے کہ یہ کتاب نہ صرف انیسویں صدی کے سنسنی خیز کیس کی تفصیلات سامنے لاتی ہے بلکہ اس دور کے سماج کی اور ایک خاندان کی ذاتی زندگی کی خوب صورت عکاسی ہے اور یہ کتاب برطانوی ادب میں بہت اہمیت رکھتی ہے۔

  • عمران فاروق کے قاتلوں کو ضرور پکڑیں گے، اسکاٹ لینڈ یارڈ

    عمران فاروق کے قاتلوں کو ضرور پکڑیں گے، اسکاٹ لینڈ یارڈ

    لندن: ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی تفتیش رک گئی ہے، تاہم اسکاٹ لینڈ یارڈ نے عزم ظاہر کیا ہے کہ ان کے قاتلوں کو ضرور پکڑیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لندن میں عمران فاروق قتل کیس میں پیچیدگیوں کا انکشاف ہوا ہے، کیس کی تفتیش رکی ہوئی ہے، اسکاٹ لینڈ یارڈ نے کہا ہے کہ قاتلوں کو ضرور پکڑا جائے گا۔

    قبل ازیں ہوم افیئرز سلیکٹ کمیٹی میں حزب اختلاف کی جماعت لیبر پارٹی کی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے عمران فاروق قتل کا معاملہ اٹھایا۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ کے چیف کریسیڈا ڈک ہوم افیئرز سلیکٹ کمیٹی میں پیش ہوئے، کریسیڈا ڈک نے کمیٹی کے سامنے کہا کہ عمران فاروق قتل کیس میں بہت پیچیدگیاں ہیں۔

    کریسیڈا ڈک نے کمیٹی کے سامنے بیان دیتے ہوئے کہا کہ عمران فاروق قتل کیس کے سرے برطانیہ سے باہر جاتے ہیں، جس کی وجہ سے تفتیش رکی ہوئی ہے، کیس میں کئی پیچیدگیاں ہیں جنھیں سلجھایا جا رہا ہے۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ کے چیف نے کہا کہ تفتیش کے لیے پاکستان کے ساتھ مسائل حل کرنے ہوں گے، اس سلسلے میں دفتر خارجہ و متعلقہ حکام سے مل کر معاملہ پاکستان کے ساتھ اٹھایا جار رہا ہے۔

    کریسیڈا ڈک نے کمیٹی کے سامنے اپنے بیان میں کہا کہ عمران فاروق قتل کیس پر برطانوی عوام کا بہت پیسا خرچ ہو چکا ہے، قاتلوں کو ضرور پکڑا جائے گا۔

    عمران فاروق قتل کیس: 3 ملزمان پرفرد جرم عائد


    واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹرعمران فاروق کو 16 ستمبر2010 کو لندن کے علاقے ایج ویئر کی گرین لین میں ان کے گھر کے باہر قتل کیا گیا تھا۔

    ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس میں لندن پولیس اب تک 7697 دستاویزات کی چھان بین اور 4556 افراد سے پوچھ گچھ کرچکی ہے جبکہ 4323 اشیا قبضے میں لی گئیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسکاٹ لینڈ یارڈ میں پہلی پاکستانی نژاد خاتون اہلکار

    اسکاٹ لینڈ یارڈ میں پہلی پاکستانی نژاد خاتون اہلکار

    لندن: ایک پاکستانی نژاد خاتون شبنم چوہدری کو برطانوی تفتیشی ایجنسی اسکاٹ لینڈ یارڈ میں تفتیشی سپرنینڈنٹ مقرر کردیا گیا۔ وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی پہلی مسلمان خاتون ہیں۔

    شبنم چوہدری 2 سال کی عمر میں اپنے خاندان کے ساتھ کراچی سے برطانیہ منتقل ہوگئیں تھی۔ انہوں نے سنہ 1989 میں لندن پولیس میں شمولیت اختیار کی۔

    وہ بتاتی ہیں، ’میرے والدین چاہتے تھے کہ میں جلد شادی کرلوں اور سیٹل ہوجاؤں۔ لیکن مجھے اس پر اعتراض تھا چنانچہ میں نے پولیس میں شمولیت اختیار کی، اس وقت بہت کم مسلمان اور ایشیائی لڑکیاں اس شعبے کی طرف جاتی تھیں‘۔

    وہ بتاتی ہیں کہ جب میرے والدین نے مجھے دیکھا کہ میں جرائم کے خلاف لڑ رہی ہوں اور لوگوں کی مدد کر رہی ہوں تو وہ بہت خوش ہوئے اور مجھ پر فخر کرنے لگے۔

    شبنم اپنے 28 سالہ پولیس کیریئر میں بہت سے مشکل ٹاسک اور آپریشنز سر انجام دے چکی ہیں جن کے اعتراف میں انہیں کئی اعزازات سے بھی نوازا گیا ہے۔

    شبنم گزشتہ 6 برسوں سے اسکاٹ لینڈ یارڈ سے منسلک ہیں اور اب تفتیشی سپرنینڈنٹ کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد وہ بے حد خوش ہیں۔

    مزید پڑھیں: پاکستانی خاتون کے لیے کینیڈا کی بہترین ماہر تعلیم کا اعزاز

    وہ کہتی ہیں، ’اپنی نوکری کے دوران مجرموں سے لڑائی کرتے ہوئے میں نے دھکے، لاتیں اور چوٹیں بھی کھائیں، کئی مجرموں نے میرا پیچھا کر کے مجھ پر حملہ بھی کیا۔ لیکن میں نے کبھی اس شعبے کو چھوڑنے کا نہیں سوچا‘۔

    شبنم چاہتی ہیں کہ بیرون ملک رہائش پذیر ایشیائی اور مسلمان لڑکیاں اس شعبے میں بھی آئیں تاکہ مغربی دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں پھیلے ہوئے نظریات کو تبدیل کیا جا سکے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بانی ایم کیو ایم کے خلاف منی لانڈرنگ کیس ختم

    بانی ایم کیو ایم کے خلاف منی لانڈرنگ کیس ختم

    لندن: اسکاٹ لینڈ یارڈ نے بانی ایم کیو ایم الطاف حسین سمیت دیگر رہنماؤں محمد انور، سرفراز مرچنٹ کے خلاف منی لانڈرنگ کیس ناکافی شواہد کی بنیاد پر ختم کردیا۔

    میٹرو پولیٹن پولیس کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’’منی لانڈرنگ کیس کی تفتیش کے دوران 6 افراد کو گرفتار کر کے تحقیقات کی گئیں تاہم عدم ثبوت کی بنا پر تمام افراد کو ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’’بانی ایم کیو ایم سمیت 4 افراد پر قائم منی لانڈرنگ کیس کو عدم شواہد کی بنیاد پر ختم کیا گیا ہے تفتیش کے دوران یہ بات ثابت نہیں ہوسکی کہ رقم غیر قانونی طریقے سے منتقل کی گئی ہے‘‘۔

    اس موقع پر ایم کیو ایم کے لندن میں مقیم رہنماء واسع جلیل نے کہا کہ ’’ہم اسکاٹ لینڈ یارڈ کے شکر گزار ہیں کہ جنہوں نے بانی ایم کیوایم کے خلاف دائر مقدمے کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے‘‘۔

    یاد رہے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کیخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا آغاز اس وقت ہوا جب لندن پولیس ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس کے سلسلے میں چھ دسمبر دوہزار بارہ کو متحدہ کے دفتر پہنچی اور چھاپے کے دوران، لاکھوں پاؤنڈ برآمد کیے بعد ازاں اٹھارہ جون 2013 کو لندن پولیس نے الطاف حسین کے گھر کی تلاشی کے دوران  اُن کی رہائش گاہ سے غیر قانونی خطیر پاؤنڈ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

    علاوہ ازیں تین جون 2014 اسکاٹ لینڈ یارڈ نے الطاف حسین کی رہائش گاہ کی تلاشی لیتے ہوئے متحدہ قائد کو حراست میں لے کر جیل منتقل کیا گیا تھا تاہم علالت کے باعث انہیں اسپتال میں داخل کیا گیا تھا اور6 جون2014 کو اکتیس جولائی تک الطاف حسین ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔

    اکتیس جولائی2014 کو متحدہ سربراہ کی ضمانت میں دسمبر2014 تک توسیع ہوگئی تھی، دسمبر میں ایک بار پھر متحدہ قائد کی ضمانت میں 14اپریل 2015تک توسیع کی گئی تھی۔

     

  • اسکاٹ لینڈ یارڈ نے متحدہ قائد کی تقاریرکیخلاف تحقیقات شروع کردیں

    اسکاٹ لینڈ یارڈ نے متحدہ قائد کی تقاریرکیخلاف تحقیقات شروع کردیں

    لندن: اسکاٹ لینڈ یارڈ ترجمان نے کہا ہے کہ قائد ایم کیو ایم کی پاکستان میں نفرت انگیزتقاریرکی تحقیقات جاری ہیں کہ ان تقاریر سے قانون شکنی ہوئی یا نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ قائد ایم کیو ایم کی پاکستان کیخلاف نفرت انگیز تقاریر پر تحقیقات جاری ہیں۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ حکام کا کہنا ہے کہ تحقیقات کر رہے ہیں کہ قائد ایم کیو ایم کی تقاریر سے قانون شکنی ہوئی یا نہیں، حکام کا کہنا ہے کہ قائد ایم کیو ایم کے خلاف شکایات کی تعداد ہزاروں میں ہے.

    ان کا کہنا تھا کہ قائد ایم کیو ایم کے خلاف بہت سے پاکستانی فون کر کے شکایات کر رہے ہیں، اگر برطانوی سرزمین پر قائد ایم کیو ایم کے خلاف کسی کے بھی پاس ثبوت موجود ہیں تو وہ فراہم کرے۔

    علاوہ ازیں لندن میں ایک پاکستانی شہری طارق حسین کی جانب سے لیڈ گرو پولیس اسٹیشن میں متحدہ قومی موومنٹ کے قائد کیخلاف درخواست جمع کرائی گئی ہے، جس میں پاکستان مخالف بیان دینے پر متحدہ قائد کیخلاف کارروائی کی استدعا کی گئی ہے۔

     

  • اسکاٹ لینڈیارڈ کی چھ رکنی ٹیم پاکستان پہنچ گئی

    اسکاٹ لینڈیارڈ کی چھ رکنی ٹیم پاکستان پہنچ گئی

    اسلام آباد : ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس میں اسکاٹ لینڈیارڈ کی چھ رکنی ٹیم پاکستان پہنچ گئی،کل ایف آئی اے حکام سے ملاقات کرےگی.

    تفصیلات کے مطابق اسکاٹ لینڈ یارڈ کی چھ رکنی ٹیم ایف آئی اے حکام سےکل ملاقات کرے گی، ملاقات میں منی لانڈرنگ پر بھی بات ہوگی.

    یاد رہے کہ گذشتہ سال اسکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم نے پاکستان کا دورے کیے تھے ٹیم نےزیرِحراست ملزم معظم علی خالد شمیم اور محسن علی کے بیان ریکارڈ کیے تھے.

    اسکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم نے پاکستانی تفتیشی اداروں سے بھی ملاقات کی تھی.

    واضح رہے کہ ایک بچہ جو عمران فاروق کے قتل کے موقع پر موجود تھا پولیس کو اہم گواہی دے چکاہے،بچے نے تفتیش کاروں کو بتایا تھا کہ ملزم محسن اور اسکےساتھی بچوں کواس جگہ سےچلےجانے کو کہ رہے تھے جہاں عمران فاروق کو قتل کیا گیا۔

    یاد رہے کہ ایف آئی اے کے تفتیشی افسر شہزاد چوہدری نے رواں ماہ 4 مئی کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جج سید کوثر عباس کے روبرو ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس عبوری چلالان جمع کرایا تھا،چالان میں مفرور کاشف کامران اورگرفتار ملزم محسن علی سید کو براہ راست قاتل قرار دیا گیا ہے،جبکہ قاتلوں کی معاونت گرفتارملزمان خالد شمیم اور معظم علی کی۔

    چالان میں مزید بتایا گیا تھا کہ قتل کی سازش قائد ایم کیو ایم اور رہنماؤں محمد انور و افتخار حسین نےلندن میں تیار کی تھی.

    ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس میں ملزم معظم علی نےرواں ماہ 9 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں ضمانت کی درخواست دائرکی تھی،جسے مسترد کردیا گیا تھا.

    ڈاکٹرعمران فاروق متحدہ قومی موومنٹ کے کنوینئر کے عہدے پر فائز تھے اور انہوں 16 ستمبر 2010 کو لندن کے علاقے گرین لینڈ ایج وئیر کے علاقے میں قتل کیا گیا تھا.

  • سرفراز مرچنٹ پاکستان آنے کیلئے تیار ہوگئے

    سرفراز مرچنٹ پاکستان آنے کیلئے تیار ہوگئے

    کراچی: سرفراز مرچنٹ کا کہنا ہے خدشات دور کر دئے جائیں تو پاکستان جانے کو تیار ہوں، وزیر داخلہ نے اب تک کوئی یقین دہانی نہیں کرائی۔

    سرفراز مرچنٹ نے لندن میں اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا وزیر داخلہ کے خط پر وکلا سے مشورہ کرلیا ہے ، وکلا نے کیس کا جائزہ لے کر پاکستان جانے کی اجاز ت دے دی ہے، وزیر داخلہ کا خط مل چکا ہے ، جس پر اپنے خدشات سےآگاہ کردیا ہے۔

    سرفراز مرچنٹ کا کہنا تھا وزیر داخلہ نے اب تک کوئی یقین دہانی نہیں کرائی ، انہوں نے کہا ہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں ایم کیو ایم کے خلاف الزامات نہیں ثبوت موجود ہیں جو سکاٹ لینڈ یارڈ نے دئیے۔

    سرفراز مرچنٹ نے کہا کہ وہ قومی مفاد میں پاکستانی حکام کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔

  • سرفراز مرچنٹ سے متعلق دستاویزات درست ہیں، اسکاٹ لینڈ یارڈ

    سرفراز مرچنٹ سے متعلق دستاویزات درست ہیں، اسکاٹ لینڈ یارڈ

    لندن: اسکاٹ لینڈ یارڈ نے سرفراز مرچنٹ کے بیان سے متعلق دستاویزات کو درست قرار دے دیا ۔

     برطانوی پولیس کو سرفراز مرچنٹ کا اعترافی بیان پر اسکاٹ لینڈ یارڈ نے بھی درستگی کی مہر لگادی، اسکاٹ لینڈ یارڈ حکام کاکہنا ہے کہ سرفرازمرچنٹ کے بیان سے متعلق سامنے آنے والی رپورٹ پولیس کی دستاویزہے، دستاویزات میڈیا میں آنے سے تحقیقات پر اثر پڑے گا۔

    لندن منی لانڈرنگ کیس کےملزم سرفراز مرچنٹ سے متعلق دستاویز میں ایم کیوایم کےبھارت سےفنڈزلینےکاذکرہے اور ایسےفنڈز لینا برطانوی قوانین کی خلاف ورزی سمجھا جاتا ہے۔

    لندن پولیس کےلیٹر پیڈپر جاری پری انٹرویو بریفنگ پراسٹورٹ میتھیوز اور اسٹیفین واٹرورتھ کےنام درج ہیں۔

     دستاویزات کے مطابق انٹرویو پندرہ اپریل دوہزار پندرہ کو ریکارڈ کیا گیا، سرفراز مرچنٹ بھی اےآروائی نیوز سے گفتگو میں دستاویز درست ہونے کی تصدیق کر چکے ہیں۔

  • عمران فاروق کیس: برطانوی ٹیم کی ملزم معظم علی سے پوچھ گچھ

    عمران فاروق کیس: برطانوی ٹیم کی ملزم معظم علی سے پوچھ گچھ

    اسلام آباد : عمران فاروق قتل کیس میں اسکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم کو پاکستان میں گرفتار ملزم معظم علی تک رسائی دے دی گئی۔

    ٹیم ملزم کاویڈیوبیان ریکارڈ کرےگی۔ عمران فاروق قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوگئی، لندن پولیس نےپاکستان میں گرفتار ملزم معظم علی سے پوچھ گچھ کی.

    اسلام آبادمیں اسکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم کوزیرحراست ملزم معظم علی تک رسائی دےدی گئی۔تفتیشی ٹیم نےمعظم علی سےزبانی سوالات کئے۔

    پاکستان نےمعظم علی کاتحقیقاتی اداروں کودیاگیااعترافی بیان برطانوی پولیس کودےدیا، اسکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم نے پاکستانی تفتیشی اداروں سے بھی ملاقات کی۔

    عمران فاروق قتل کیس میں گرفتار دیگر ملزمان کےبیانات بھی برطانوی پولیس کوفراہم کردیئے گئےہیں۔ معظم علی پرعمران فاروق کےقتل میں ملوث ملزمان کو لندن بھیجنے میں مدد فراہم کرنے کا الزام ہے

  • عمران فاروق قتل کیس: برطانوی تحقیقاتی ٹیم پاکستان پہنچ گئی

    عمران فاروق قتل کیس: برطانوی تحقیقاتی ٹیم پاکستان پہنچ گئی

    اسلام آباد: عمران فاروق قتل کیس کی تفتیش کیلئے برطانوی تحقیقاتی ٹیم پاکستان پہنچ گئی، ٹیم گرفتارملزمان محسن سید اورخالد شمیم سے پوچھ گچھ کرے گی۔

    عمران فاروق قتل کیس میں تیزی سے پیشرفت سامنے آرہی ہے،تفتیش کیلئے برطانوی تحقیقاتی ٹیم پاکستان پہنچ گئی ہے،برطانوی ٹیم عمران فاروق قتل کیس میں گرفتارملزمان سے تحقیقات کرے گی، اسکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم 5ارکان پرمشتمل ہے۔

     ذرائع کے مطابق اسکاٹ لینڈیارڈ کی ٹیم کواب تک کی تفتیش سےآگاہ کیاجائے گا،اسکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم میں مترجم بھی شامل ہے۔

     ذرائع نے بتایا ہے کہ ٹیم عمران فاروق قتل کیس میں ملوث ملزمان محسن سید اورخالد شمیم سے تحقیقات کرے گی،برطانوی ٹیم ملزمان کا آڈیواوروڈیوبیان بھی ریکارڈ کرےگی۔

     ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرملزم محسن نے قتل میں معاونت فراہم کرنے میں معظم صدیقی کانام لیا تواس سے بھی تحقیقات کی جائے گی۔

     ذرائع نے بتایا ہے کہ عمران فاروق قتل کیس کے تینوں ملزمان اسلام آباد پہنچا دیئے گئے ہیں۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم تینوں ملزمان سے تحقیقات کرئے گی۔

     ذرائع کا کہنا ہے ٹیم وزیرداخلہ اورحساس اداروں کے افسران سے بھی ملاقات کرےگی۔