Tag: اسکول طلبہ

  • جنوبی پنجاب : سینکڑوں اسکول طلبہ کے ساتھ جنسی زیادتی، نازیبا ویڈیوز کا مکروہ دھندا بے نقاب

    جنوبی پنجاب : سینکڑوں اسکول طلبہ کے ساتھ جنسی زیادتی، نازیبا ویڈیوز کا مکروہ دھندا بے نقاب

    مظفر گڑھ : پاکستان کی تاریخ کا بچوں کی نازیبا ویڈیوز کا نیٹ ورک جنوبی پنجاب سے پکڑا گیا، یہ گروہ گزشتہ کئی ماہ سے اس مکروہ دھندا کررہا تھا۔

    پاکستان میں بچوں کی نازیبا ویڈیوز کو ڈارک ویب پر بیچنے کا مکروہ دھندا کرنے والے گینگ کے کارندے کو مظفر گڑھ سے گرفتار کرلیا گیا، اسکول ٹیچر سے 14 سو سے زائد ویڈیوز برآمد ہوئیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے اس مکروہ کام میں گرفتار ملوث ملزم ذیشان کا اعترافی بیان بھی سنایا

    جرمن باشندے کا گینگ مظفر گڑھ میں بچوں کے جنسی استحصال میں ملوث تھا، جس نے 50 بچوں کی نازیبا ویڈیو بنائیں، ان ویڈیو کو ڈارک ویب پر لاکھوں ڈالرز میں بیچا گیا۔

    بچوں کو باندھ کر جرمن باشندے کی ہدایات پر انتہائی غیراخلاقی ویڈیوز بنائی جاتی تھیں، سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے مؤثر کارروائی کے بعد اس دھندے میں ملوث لوگوں کے گرد گھیرا تنگ کیا۔

    پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کی تحصیل خان پور سے متصل علاقے نوا کوٹ میں قائم دی لیڈر اسکول سسٹم کی عمارت سے ایک ہولناک اور تہلکہ خیز اسکینڈل شروع ہوا جس نے ہمارے معاشرے کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا۔

    اس اسکول میں سیکڑوں بچوں کو ایک دوسرے کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے پر مجبور کیا جاتا تھا اور مبینہ طور پر اسکول کا دیگر عملہ اور عہدیدار بھی اس کام میں ملوث ہیں۔

    بچوں کی ویڈیوز کو عالمی مارکیٹ میں بیچا جاتا تھا، بچوں کے جنسی استحصال کی ویڈیوز بنائی جاتی تھیں، 6 سے 10 سال کے 50 بچوں کی ویڈیوز بنائی گئیں جس میں غریب خاندان کے بچوں کو استعمال کیا جاتا تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے اس مکروہ کام میں گرفتار ملوث ملزم ذیشان کا اعترافی بیان بھی سنایا

    پولیس کا مشکوک کردار

    علاقے کے مکین جہانزیب نامی وکیل نے بتایا کہ ملزم ذیشان کو اسکول سے پکڑ کر متعلقہ تھانے بھیجوا دیا تھا اور پوری بات واضح کی جس کے باوجود پولیس نے ایف آئی آر کاٹنے میں تاخیر سے کام لیا اور متن میں اسکول اور پرنسپل عرفان کا نام ہی نہیں لکھا گیا۔

    جہانزیب نامی وکیل نے ٹیم سرعام کو بتایا کہ اسکول انتظامیہ کی ملی بھگت سے پولیس نے متاثرہ والدین کی شکایت سننے کے بجائے انہیں ہی تھانے میں بٹھا لیا۔

  • غزہ کے مظلوم بچوں سے یکجہتی کے لیے شاہراہِ قائدین پر اسکولوں کے ہزاروں طلبہ کا مارچ

    غزہ کے مظلوم بچوں سے یکجہتی کے لیے شاہراہِ قائدین پر اسکولوں کے ہزاروں طلبہ کا مارچ

    کراچی: غزہ کے مظلوم بچوں سے اظہار یکجہتی کے لیے کراچی کے شاہراہِ قائدین پر اسکولوں کے ہزاروں طلبہ نے مارچ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں شاہراہ قائدین پر جماعتِ اسلامی کے زیر اہتمام غزہ مارچ میں بینرز اور فلسطینی پرچم اٹھائے بڑی تعداد میں طلبہ و طالبات اور اساتذہ شریک ہوئے۔

    اسکول یونیفارم میں ملبوس کراچی کے سیکڑوں اسکولوں سے آنے والے ہزاروں کی تعداد میں طلبہ نے غزہ کے مظلوم بچوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا اور مطالبہ کیا کہ غزہ کے بچوں کا قتلِ عام بند کیا جائے۔

    طلبہ نے مارچ میں فلسطینیوں کے حق میں نعرے لگائے اور مطالبہ کیا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے، اور عالمی برادری اسرائیلی جارحیت کے خلاف فوری اقدامات کرے۔

    جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے بچوں کے غزہ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا فلسطینیوں پر مظالم کے خلاف امریکا اور یورپ میں بھی احتجاج ہو رہا ہے، مسلم ممالک غزہ کے مسلمانوں کی مدد کے لیے کیوں آگے نہیں آتے، پوری دنیا کے باضمیر انسان فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    انھوں نے کہا ایک ماہ میں 5 ہزار فلسطینی بچے شہید ہو چکے ہیں، فلسطینی نوجوانوں نے بتا دیا کہ جنگیں ہتھیاروں سے نہیں غیرت سے لڑی جاتی ہیں، جب حماس نے حملہ کیا تو اسرائیل کے آئرن ڈوم نے کام کرنا چھوڑ دیا، اور انٹیلیجنس دیکھتی رہ گئی۔

    واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیلی افواج کی ہولناک بمباری جاری ہے، صہیونی فورسز کے حملوں میں مزید 306 فلسطینی شہید ہو گئے، جس سے غزہ میں شہدا کی مجموعی تعداد 10 ہزار 328 ہو گئی ہے، غزہ میں ہر روز 134 بچے اسرائیلی بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں، اور اسرائیلی فوج نے غزہ کو معصوم بچوں کا قبرستان بنا دیا ہے۔

  • فرانس میں اسکول طلبہ کی باحجاب ماؤں کے خلاف قانونی بل کے سبب تنازعہ

    فرانس میں اسکول طلبہ کی باحجاب ماؤں کے خلاف قانونی بل کے سبب تنازعہ

    پیرس : فرانس میں مسلم کمیونٹی کی جانب سے باحجاب ماؤں کے خلاف قانونی بل پیش ہونے کے خلاف پٹیشن پر دستخطی مہم تیزی سے جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس میں گزشتہ ہفتے سے اسکول کے طلبہ و طالبات کی حجاب پہننے والی ماوں کے متعلق نیا قانون زیر بحث ہے، فرانس کی سینیٹ نے رواں ماہ کی پندرہ تاریخ کو ایک قانونی بل کی منظوری دی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس قانون کی ایک شق یہ کہتی ہے کہ جو مائیں حجاب پہنتی ہیں وہ اسکول کی جانب سے منتظم دوروں میں اپنے بچوں کے ہمراہ نہیں جا سکیں گی۔

    عرب ٹی وی کے مطابق فرانس میں مسلم کمیونٹی کی جانب سے اس قانون کے خلاف ایک پٹیشن سامنے لائی گئی ہے جس پر تیزی کے ساتھ دستخط کی مہم جاری ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پٹیشن کا مقصد بل میں شامل مذکورہ شق پر عمل درآمد کو رکوانا ہے۔فرانس کی اسمبلی نے قانون کو پہلی مرتبہ پیش کیے جانے پر اسے مسترد کر دیا تھا۔

    تاہم سینیٹ کی جانب سے چند روز قبل اسے 100 کے مقابلے میں 186 ووٹوں سے منظور کر لیا گیا جب کہ 159 ارکان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ یہ قانونی بل حتمی فیصلے کے لیے ایک بار پھر پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ یہاں اس کے منظور ہونے کے امکانات کم ہیں کیوں کہ ارکان کی اکثریت کا تعلق صدر عمانوئل ماکروں کی جماعت سے ہے۔

    لہذا امید ہے کہ پارلیمنٹ کی جانب سے اسے ایک بار پھر مسترد کر دیا جائے گا۔اس بل کی قرار داد نے فرانس میں مسلمانوں کے بعض حلقوں کو دھچکا پہنچایا ہے، اگرچہ قانون میں حجاب کو نام لے کر ذکر نہیں کیا گیا تاہم اسکول کی سرگرمیوں کے دران مذہبی علامتوں کے استعمال پر پابندی کے ذریعے حجاب بھی ممنوع امور میں آ گیا ہے۔