Tag: اسکول کے بچے

  • معذور ہم جماعت کیلئے اسکول کے بچوں کی بے مثال رحمدلی، ویڈیو وائرل

    معذور ہم جماعت کیلئے اسکول کے بچوں کی بے مثال رحمدلی، ویڈیو وائرل

    اسکول کے چھوٹے بچوں نے جسمانی طور پر معذور اپنے ہم جماعت کے لیے رحمدلی کا بے مثال مظاہرہ کیا جس نے لوگوں کے دل جیت لیے۔

    سوشل میڈیا پر تیزی سے ایک ویڈیو وائرل ہوہی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اسکول کے طلبا دوپہر کے کھانے کے بعد جسمانی طور پر معذور اپنے ہم جماعت کی بہت پیار بھرے طریقے سے مدد کررہے ہیں، بچوں کی بے لوث ہمدردی نے دیکھنے والوں کو اپنی گرفت میں لےلیا۔

    کہتے ہیں کہ ’ہمدردی محبت کی سب سے بڑی شکل ہے‘ اور وائرل ویڈیو میں بچوں نے اسی سچائی کو بڑی خوبصورتی سے سمجھایا جس نے انٹرنیٹ پر اکچر لوگوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کروالی ہے۔

    انسٹا گرام پر شیئر کی گئی اس دل کو چھونے والی ویڈیو میں اسکول کے طلبا کا گروپ جسمانی طور پر معذور اپنے ہم جماعت کی بے لوث مدد کررہا ہے۔

    کلپ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ معذور طالبعلم وہیل چیئر پر بیٹھا ہے جبکہ ایک طالبعلم اپنے معذور دوست کے چہرے اور منہ کو نرمی سے پانی سے دھورہا ہے۔

    بچہ جب اپنے دوست کا چہرہ صاف کرتا ہے تو ایک اور طالب علم قریب جو صبر انتظار کر رہا ہے وہ اپنے معذور ہم جماعت کی وہیل چیئر کو واپس کلاس روم کی طرف لے جاتا ہے جکبہ وہ اپنے دوست کے آرام کو بھی یقینی بناتا نظر آیا۔

    کلپ میں ان کے آس پاس، دوسرے طالب علم ہنستے اور کھیلتے نظر آتے ہیں، اس ویڈیو پر کمنٹس کرتے ہوئے ایک صارف نے لکھا کہ ’سچی دوستی ایسی ہی ہوتی ہے! ہمیں اپنے اسکولوں میں اس کی مزید ضرورت ہے‘۔

    ایک اور شخص نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ بچے ہیرو ہیں! ان کے اعمال بہت سے لوگوں کو متاثر کریں گے‘، ایک صارف نے لکھا ’یہ دیکھ کر میرا دل پگھل گیا‘۔

  • ویڈیو: اسکول کے بچوں کی بہادری، گھر میں چوری کی کوشش ناکام بنا دی

    ویڈیو: اسکول کے بچوں کی بہادری، گھر میں چوری کی کوشش ناکام بنا دی

    کراچی: شہر قائد کے علاقے نارتھ کراچی میں ایک گھر میں چوری کی مبینہ کوشش وہاں موجود اسکول کے ننھے بچوں نے ناکام بنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق نارتھ کراچی سیکٹر الیون اے میں مبینہ چور کی گھر میں گھسنے کی کوشش کی سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی ہے، جس میں اسکول کے بچوں کو ایک لڑکے اور خاتون کو گھر میں داخل ہونے سے روکتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    بچے اسکول سے واپس گھر پہنچے تو چور بھیک مانگنے کے بہانے پاس آیا، تاہم گھر میں گھسنے کی کوشش پر بہادر بچے نے خود سے بڑی عمر کے چور کو روک دیا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں بچے کو چور سے مزاحمت کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    یہ واقعہ آج دوپہر 12 بجکر 5 منٹ پر پیش آیا، بچوں کے والد نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں جرائم کی وارداتیں بڑھ گئی ہیں۔

  • جب اسکول کے درجنوں بچوں نے اڑن طشتری اترتے ہوئے دیکھی

    جب اسکول کے درجنوں بچوں نے اڑن طشتری اترتے ہوئے دیکھی

    اڑن طشتری اور خلائی مخلوق کے بارے میں دنیا میں ان گنت دعوے موجود ہیں، سینکڑوں افراد اڑن طشتریوں کو دیکھنے کا دعویٰ کر چکے ہیں۔

    ایسا ہی ایک دعویٰ ایک اسکول کے 62 بچوں نے بھی کیا تھا جس کے بعد ابلاغ عامہ میں ہلچل مچ گئی تھی۔

    16 ستمبر 1994 کو افریقی ملک زمبابوے کے ایک اسکول کے 62 بچوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے اسکول کے باہر اڑن طشتری اتری ہے۔

    بچوں کا کہنا تھا کہ ایک چپٹی جسامت کی شے ان کے اسکول کے باہر میدان میں آسمان سے اتری۔

    اڑن طشتری کو دیکھنے کا دعویٰ اب تک مغرب میں تو بہت سے افراد نے کیا تھا لیکن افریقہ میں ایسا دعویٰ کم ہی سامنے آیا تھا چنانچہ بین الاقوامی میڈیا میں اسے خاصی مقبولیت ملی۔

    اس واقعے پر ایک دستاویزی فلم ایریل فینامنن بھی بنائی گئی تھی جس میں کچھ بچوں کے انٹرویو کیے گئے۔

    ماہرین کے مطابق اتنی زیادہ تعداد کے بچوں کا ایک ساتھ کسی غیر موجود شے کو دیکھنا ماس ہسٹیریا بھی ہوسکتا ہے جس میں ایک شخص دوسرے کا تصور سن کر اسے اپنا تصور خیال کرنے لگتا ہے۔

    بچوں میں یہ کیفیت زیادہ ہوسکتی ہے۔

    ماہرین آج تک اس واقعے کی کوئی توجیہہ پیش کرنے میں ناکام ہیں۔

  • بدین کے گاؤں میں اسکول جانا موت کا کھیل بن گیا، 6 بچے جاں بحق

    بدین کے گاؤں میں اسکول جانا موت کا کھیل بن گیا، 6 بچے جاں بحق

    بدین: صوبہ سندھ کے ضلع بدین میں ایک گاؤں میں بچوں کا اسکول جانا بھی موت کا کھیل بن گیا ہے، اب تک 6 بچے جاں بحق ہو چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بدین کے گاؤں سونو خان سیال میں بچوں کا اصل امتحان اسکول جانا بن گیا ہے، نہر کے پار واقع اسکول تک پہنچنے کے لیے بچوں کو ایک پتلے تنے پر رسّی پکڑ کر گزرنا پڑتا ہے، اس عمل کے دوران نہر عبور کرتے ہوئے اب تک چھ بچے جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔

    نہر سے گزر کر جنازہ لے جایا جا رہا ہے

    قابل افسوس امر ہے کہ بدین کے گاؤں میں نہر پار پہنچنے کے لیے اسکول کے بچوں کو سرکس کی طرح باریک لکڑی پر چلنا پڑتا ہے، جب کہ مقامی انتظامیہ مجرمانہ غفلت میں مدہوش پڑی ہوئی ہے۔ اس نہر کو علی واہ کہا جاتا ہے، اس گاؤں کے آس پاس دو کلومیٹر کے علاقے میں نہر کی دوسری جانب جانے کے لیے کوئی پل نہیں بنایا گیا ہے۔

    گاؤں سونو خان سیال میں بچوں کا اسکول جانا پُل صراط پر سے گزرنے جیسا عمل ہے، کیوں کہ اس سے نہر میں گرنے والے چھ بچے جان گنوا چکے ہیں، معلوم ہوا ہے کہ گاؤں سے باہر جانے کا کوئی دوسرا راستہ ہی نہیں بنایا گیا، نہ ہی نہر پر باقاعدہ پُل تعمیر کیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی خصوصی رپورٹ کے مطابق گاؤں کے جنازے بھی اسی پُر خطر راستے سے گزرتے ہیں، مکینوں کا کہنا ہے کہ عوامی نمایندے ووٹ لینے کے بعد مُڑ کر نہیں دیکھتے۔ مکینوں نے مطالبہ کیا ہے کہ نہر پر پُل بنا کر دیا جائے تاکہ پریشانی اور حادثات سے بچا جا سکے۔