Tag: اسکینڈے نیویا

  • سویڈن کے جزیرے پر صرف ایک فلم بین کے لیے فلمی میلے کا انعقاد

    سویڈن کے جزیرے پر صرف ایک فلم بین کے لیے فلمی میلے کا انعقاد

    سویڈن کا چھوٹا سا جزیرہ ہامنیس کار 250 میٹر طویل اور 150 میٹر چوڑا ہے جہاں ان دنوں لیزا اینروتھ اور ان کا ایک مددگار عارضی طور پر مقیم ہیں۔ لیزا اینروتھ اس جزیرے پر خاص مہمان ہیں۔

    پیشے کے لحاظ سے لیزا اینروتھ نرس ہیں، ان کی عمر 41 برس ہے اور تعلق سویڈن سے ہے، لیکن اس جزیرے پر وہ‌ کسی مریض کی دیکھ بھال یا مرہم پٹّی کرنے کے لیے نہیں‌ آئی ہیں بلکہ وہ اپنا تمام وقت فلم بینی اور سیر و تفریح کرتے ہوئے گزار سکتی ہیں۔ وہ ایک ہفتے تک جزیرے پر‌ رہیں‌ گی اور وہاں ان کے ساتھ موجود دوسرے شخص کا کام صرف اتنا ہے کہ لیزا کی خواہش پر ان کے لیے فلم دیکھنا یقینی بنائے۔

    اس جزیرے پر دراصل "گوتھن برگ فلم فیسٹیول” کا انعقاد کیا گیا ہے جو گیارہ روز تک جاری رہے گا اور دل چسپ بات یہ ہے کہ اس پورے میلے کی واحد فلم بین لیزا اینروتھ ہیں۔

    جزیرے کی یہ خاص مہمان اور فیسٹیول کی واحد فلم بین سویڈن میں اپنے ہم وطنوں کے لیے کرونا کی وبا کے دوران ایمرجینسی میں پیشہ وارانہ خدمات انجام دیتی رہی ہیں، جس کی اہمیت کے اعتراف کے طور پر انھیں اس فلم فیسٹیول کا خاص مہمان بنایا گیا ہے۔

    شمالی یورپ کا اسکینڈے نیویا کہلانے والا حصہ اور اسکینڈے نیویا کی ریاستیں بھی وبا کی ہلاکت خیزی سے نہیں بچ سکیں، اور ہزارہا ہلاکتوں‌ کے ساتھ وہاں‌ بھی لاکھوں لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ ان حالات میں اسکینڈے نیویا کے سب سے بڑے فیسٹیول کو منسوخ کرنے کے بجائے ایک دور دراز جزیرے پر انعقاد کا فیصلہ کیا گیا، جس کے لیے 45 ممالک کے 12 ہزار سے زائد درخواست دہندگان میں سے لیزا کو منتخب کیا گیا‌۔

  • گلہ بانی کے لیے استعمال کی جانے والی مسحور کن موسیقی

    گلہ بانی کے لیے استعمال کی جانے والی مسحور کن موسیقی

    دنیا بھر میں مویشی پالنے والے افراد اپنے جانوروں کے لیے الگ زبان اور انداز مخصوص کردیتے ہیں جس سے ان کے جانور بہت مانوس ہوتے ہیں۔

    آج ہم آپ کو ایسی ہی ایک انوکھی زبان سے متعارف کروانے جارہے ہیں۔

    اسکینڈے نیوین ممالک میں مویشیوں کو بلانے کے لیے اونچے سروں میں ایک مخصوص دھن بجائی جاتی ہے جو سننے میں بہت خوبصورت اور سحر زدہ لگتی ہے۔

    یہاں کے لوگ مویشیوں کو چرنے کے لیے پہاڑوں کی طرف بھیج دیتے ہیں اور پھر شام کے وقت واپس بلانے کے لیے اس مخصوص آواز کا استعمال کرتے ہیں جسے سن کر مویشی جیسے سحر زدہ سے ہو کر دوڑے چلے آتے ہیں۔

    ایسے میں ڈھلتی شام کے وقت سرسبز میدانوں میں گونجتی یہ موسیقی اور مویشیوں کے گلے میں بندھی گھنٹیوں کی کھنکھناہٹ سے ماحول نہایت سحر انگیز سا ہوجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ترکی کے گاؤں کی انوکھی اور خوبصورت زبان

    یہاں ہر خاندان میں یہ موسیقی ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے جو عموماً نسلوں تک سفر کرتی ہے۔ گو کہ یہ روایت بہت کم ہوگئی ہے تاہم ناروے اور سوئیڈن میں اب بھی اس کا رواج موجود ہے۔

    اس موسیقی کو مشہور اینی میٹڈ فلم فروزن میں بھی استعمال کیا گیا ہے۔