Tag: اشرف غنی

  • وزیر اعظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ون آن ون ملاقات

    وزیر اعظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ون آن ون ملاقات

    کابل: وزیر اعظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی، ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صدارتی محل میں وزیر اعظم عمران خان کی آمد پر استقبالیہ تقریب منعقد کی گئی، صدارتی محل پہنچنے پر افغان صدر اشرف غنی نے وزیر اعظم عمران خان کا استقبال کیا۔

    افغان صدارتی محل میں وزیر اعظم عمران خان کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، استقبالیہ تقریب کے دوران دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے۔

    بعد ازاں افغان صدر اشرف غنی اور وزیر اعظم عمران خان میں ون آن ون ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو ہوئی۔

    ملاقات میں پاک افغان تجارت و دیگر باہمی دلچسپی کے امور پر بھی بات چیت ہوئی۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان افغان صدر کی دعوت پر اپنے پہلے دورہ افغانستان پر کچھ دیر قبل دارالحکومت کابل پہنچے ہیں۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، مشیر تجارت عبد الرزاق داؤد، انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل فیض حمید اور نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق بھی وزیر اعظم کے ہمراہ ہیں۔

    وزیر اعظم کے دورے کے موقع پر کابل میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں سال ستمبر میں وزیر اعظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا تھا جس میں پاک افغان تعلقات کو مضبوط بنانے اور افغان امن عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

    وزیر اعظم نےافغان امن عمل میں پاکستان کی مستقل حمایت کا یقین دلاتے ہوئے کہا تھا کہ مثبت کوششوں سے امریکا طالبان امن معاہدہ اور انٹرا افغان مذاکرات کا آغاز ہوا۔

    وزیر اعظم نے دوحہ میں انٹرا افغان مذاکرات شروع کرنے کے اقدامات کی تعریف کی تھی اور جنگ بندی اور تشدد میں کمی کے لیے تمام افغان جماعتوں کے کردار کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ تمام افغان اسٹیک ہولڈرز کو تاریخی موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیئے۔

  • اشرف غنی، عبداللہ عبداللہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں: زلمے خلیل زاد

    اشرف غنی، عبداللہ عبداللہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں: زلمے خلیل زاد

    کابل: امریکی نمایندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق زلمے خلیل زاد نے ٹویٹ کے ذریعے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ دونوں رہنما مذکرات کے لیے تیار ہیں، اور سیاسی بحران کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

    انھوں نے لکھا کہ دونوں رہنماؤں کی ترجیح امن اور مصالحت ہے، انھوں نے کہا ہے کہ وہ سیاسی بحران کا خاتمہ چاہتے ہیں، ہم نے گزشتہ ہفتے مل کر قابل قبول حکومت بنانے کے لیے کوششیں کیں، ہم یہ معاونت جاری رکھیں گے۔

    کابل، اشرف غنی کی تقریب حلف برداری کے دوران راکٹ حملہ

    یاد رہے کہ گزشتہ روز غیر ملکی میڈیا نے کہا تھا کہ افغانستان میں صدارت کے معاملے پر امریکی ثالثی ناکام ہو گئی ہے، جس کے بعد نو منتخب صدر اشرف غنی اور اپوزیشن رہنما عبداللہ عبداللہ نے ایک ہی وقت پر مختلف مقامات پر حلف برداری کی تقریبات منعقد کیں اور افغانستان کے نئے صدر ہونے کا حلف اٹھایا۔

    کابل کے صدارتی محل میں منعقدہ اشرف غنی کی تقریب حلف برداری میں بین الاقوامی نمایندے بھی موجود تھے، جن میں زلمے خلیل زاد، امریکی فوج اور ناٹو فورسز کے کمانڈر جنرل اسکاٹ ملر بھی شامل تھے۔ زلمے خلیل زاد نے اس سے قبل فریقین میں معاہدہ کرانے کی کوشش کی لیکن کامیابی نہیں مل سکی تھی۔

    افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے بھی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے غیر ملکی میڈیا کو بتایا تھا کہ دو بڑے رہنماؤں کے درمیان یہ سیاسی تعطل ملک کے امن کے امکانات کے لیے اچھی علامت نہیں ہے۔

  • وزیراعظم عمران خان کی افغان صدر اشرف غنی کو مبارکباد

    وزیراعظم عمران خان کی افغان صدر اشرف غنی کو مبارکباد

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے افغان صدر اشرف غنی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ افغان صدر کے ساتھ کام کرنے کے خواہاں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر وزیراعظم عمران خان نے اپنے پیغام میں افغان صدر اشرف غنی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اشرف غنی کے ساتھ کام کرنے کے خواہاں ہیں۔

    وزیراعظم پاکستان نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔

    امریکی ثالثی ناکام، افغانستان میں بہ یک وقت 2 صدور نے حلف اٹھا لیا

    واضح رہے کہ اشرف غنی کی تقریب حلف برداری افغانستان کے دارالحکومت کابل کے صدارتی محل میں ہوئی۔افغان صدر اشرف غنی نے دوسری مدت کے لیے عہدے کا حلف اٹھایا تاہم ان کے حریف سیاست دان اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے متوازی حکومت بنانے کا اعلان کرتے ہوئے خود بھی ایک تقریب منعقد کر کے صدارت کا حلف اٹھایا۔

  • امریکی ثالثی ناکام، افغانستان میں بہ یک وقت 2 صدور نے حلف اٹھا لیا

    امریکی ثالثی ناکام، افغانستان میں بہ یک وقت 2 صدور نے حلف اٹھا لیا

    کابل: افغانستان میں صدارتی کرسی کی جنگ عروج پر پہنچ گئی ہے، اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان صدارت کا جھگڑا حل نہیں ہو سکا۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں بہ یک وقت 2 صدور نے حلف اٹھا لیا ہے، مختلف مقامات پر حلف برداری کی الگ الگ تقریبات منعقد کی گئیں، اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھایا۔

    اشرف غنی نے ایوان صدر جب کہ عبداللہ عبداللہ نے کابل میں حلف اٹھایا۔ اشرف غنی نے نائب صدور بھی نامزد کر دیے، جب کہ عبد اللہ عبد اللہ کا کہنا تھا کہ وہ جعلی صدر کو مسترد کرتے ہیں۔

    کابل کے صدارتی محل میں اشرف غنی حلف اٹھا رہے ہیں

    آج صبح اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان صدارتی انتخابات سے متعلق مذاکرات بھی ہوئے، جس کے لیے حلف برداری کی تقاریب دوپہر تک ملتوی کی گئیں، امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد تنازع حل کرانے میں مصروف رہے، کہا جا رہا تھا کہ عبداللہ عبداللہ کو دوبارہ چیف ایگزیکٹو کا عہدہ دیا جائے گا لیکن امریکی ثالثی ناکام ہو گئی۔

    عبداللہ عبداللہ نے بھی کابل میں منعقدہ الگ تقریب میں صدارتی حلف اٹھایا

    کابل کے صدارتی محل میں منعقدہ اشرف غنی کی تقریب حلف برداری میں بین الاقوامی نمایندے بھی موجود تھے، جن میں زلمے خلیل زاد، امریکی فوج اور ناٹو فورسز کے کمانڈر جنرل اسکاٹ ملر بھی شامل تھے۔ زلمے خلیل زاد نے اس سے قبل فریقین میں معاہدہ کرانے کی کوشش کی لیکن کامیابی نہیں مل سکی۔

    دریں اثنا، افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ دو بڑے رہنماؤں کے درمیان یہ سیاسی تعطل ملک کے امن کے امکانات کے لیے اچھی علامت نہیں ہے۔

  • اشرف غنی یا عبداللہ عبداللہ، افغانستان کا نیا صدر کون؟

    اشرف غنی یا عبداللہ عبداللہ، افغانستان کا نیا صدر کون؟

    کابل: افغان صدارتی انتخابات کا تنازع طول پکڑ گیا ہے، نو منتخب افغان صدر کی تقریب حلف برداری تاخیر کا شکار ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ افغانستان کے نئے صدر اشرف غنی ہوں گے یا عبداللہ عبداللہ، افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے اپنی تقاریب دوپہر تک ملتوی کر دی ہیں۔

    افغان میڈیا کے مطابق اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان صدارتی انتخابات سے متعلق مذاکرات جاری ہیں، امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد بھی تنازع حل کرانے میں مصروف ہیں، عبداللہ عبداللہ کو دوبارہ چیف ایگزیکٹو کا عہدہ دیے جانے کا امکان ہے۔

    کابل میں خوف ناک حملہ، 27 ہلاک، عبداللہ عبداللہ بال بال بچ گئے

    یاد رہے کہ افغان الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخابات میں اشرف غنی کو کامیاب قرار دیا تھا، نو منتخب صدر اشرف غنی نے آج کابل میں عہدے کا حلف اٹھانا تھا، تاہم عبداللہ عبداللہ نے بھی آج ہی صدر کی حیثیت سے حلف اٹھانے کا اعلان کیا تھا۔

    خیال رہے کہ تین دن قبل افغانستان کے دارالحکومت کابل میں افغان رہنما عبدالعلی مزاری کی برسی کی تقریب پر ہونے والے حملے میں 27 افراد ہلاک ہو گئے تھے، اپوزیشن رہنما عبداللہ عبداللہ بھی تقریب میں موجود تھے تاہم وہ بال بال بچ گئے تھے۔ حملہ اس وقت کیا گیا تھا جب افغانستان میں ہائی پیس کونسل کے سربراہ محمد کریم خلیلی خطاب کر رہے تھے۔

  • افغان صدر اشرف غنی نے طالبان قیدیوں کی رہائی کا اشارہ دے دیا

    افغان صدر اشرف غنی نے طالبان قیدیوں کی رہائی کا اشارہ دے دیا

    کابل: افغان صدر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا شفاف طریقہ کار مرتب کرنا ہوگا، ضمانت دینی ہوگی رہا کیے گئے طالبان قیدی دوبارہ حملے نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے طالبان قیدیوں کی رہائی کا اشارہ دے دیا۔ اشرف غنی نے کہا کہ افغان حکومت کو 5 ہزار طالبان جنگجوؤں کو مزید قید رکھنے کا فائدہ نہیں ہے۔

    افغان صدر کا کہنا تھا کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا شفاف طریقہ کار مرتب کرنا ہوگا، ضمانت دینی ہوگی رہا کیے گئے طالبان قیدی دوبارہ حملے نہیں کریں گے۔

    کابل میں خوفناک حملہ، 27 ہلاک

    افغانستان کے دارالحکومت کابل میں گزشتہ روز افغان رہنما کی برسی کی تقریب پر ہونے والے حملے میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ بھی تقریب میں موجود تھے تاہم وہ بال بال بچ گئے۔

    طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کے پابند نہیں، افغان صدر اشرف غنی کا یوٹرن

    اس سے قبل یکم مارچ کو افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ طالبان کو رہا کرنے کے پابند نہیں، ہم نے ایسا کوئی وعدہ نہیں کیا، معاہدہ بند دروازوں میں ہوا، اس پرعمل درآمد میں مشکلات ہیں۔

    اشرف غنی کا کہنا تھا کہ قیدیوں کی رہائی کا اختیار امریکا کے پاس نہیں ہہ ہمارا اختیار ہے، طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ مذاکرات کی پیشگی شرط نہیں بن سکتا۔

    افغان طالبان اور امریکا کے درمیان تاریخ ساز امن معاہدے پر دستخط ہوگئے

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 29 فروری کو افغان طالبان اور امریکا کے درمیان تاریخ ساز امن معاہدے پر دستخط ہوئے تھے، افغان طالبان کی جانب سے ملاعبدالغنی برادر اور امریکا کی جانب سے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے دستخط کیے تھے۔

  • افغان صدر کا بیان پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے: فردوس عاشق اعوان

    افغان صدر کا بیان پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے: فردوس عاشق اعوان

    اسلام آباد: وزیر اعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے افغان صدر اشرف غنی کو بین الاقوامی تعلقات کے اصول پیش نظر رکھنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا حالیہ ٹویٹ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ افغان صدر اشرف غنی کی حالیہ ٹویٹ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ افغان قیادت کو ایسے بیانات سے پہلے بین الاقوامی تعلقات میں عدم مداخلت کے اصولوں کو پیش نظر رکھنا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کا داعی ہے، ہم افغانستان میں قیام امن کے مشترکہ مقصد کے حصول کے لیے مل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں۔

    اپنے ٹویٹ میں معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان خود مختار ریاست ہے، آئین پاکستان سے منحرف عناصر کے ساتھ قانون کے مطابق کارروائی کرنا پاکستان کا قانون ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کسی اور ملک کا دوسرے ملک میں قانون کی بالا دستی کے خلاف بات کرنا سفارتی تقاضوں کے منافی ہے۔ پاکستان کی بہادر مسلح افواج اور غیور عوام نے اپنے لہو سے سے امن کے دیے روشن کیے ہیں۔ کسی شر پسند کو امن سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

    معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ شرپسندوں کے خلاف قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز منظور پشتین کو ملک میں انتشار پھیلانے اور تخریب کاری کے الزام میں گرفتار کر کے عدالت پیش کیا گیا تھا جس پر افغان صدر نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔

    بعد ازاں دفتر خارجہ کی جانب سے افغان صدر کے ٹویٹ پر اظہار ناپسندیدگی کرتے ہوئے کہا گیا کہ افغان صدر کا بیان پاکستان کے اندرونی معاملات میں واضح مداخلت ہے، ایسے بیان دونوں ملکوں میں دوستانہ تعلقات کے فروغ میں معاون نہیں ہیں۔

    دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ پاکستان افغانستان سے عدم مداخلت کے اصولوں پر تعلقات رکھنا چاہتا ہے اور پاکستان افغانستان سے قریبی اور خوشگوار تعلقات قائم رکھنے کا خواہشمند ہے۔

  • افغانستان کا نیا صدر کون ہوگا؟ نتائج کا اعلان 17 اکتوبر کو متوقع

    افغانستان کا نیا صدر کون ہوگا؟ نتائج کا اعلان 17 اکتوبر کو متوقع

    کابل: افغانستان میں عوام نے گزشتہ روز صدارتی انتخابات کے لیے حق رائے دہی استعمال کیا، ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور ابتدائی نتائج کا اعلان 17 اکتوبرکو متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صدارتی الیکشن میں صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور گلبدین حکمت یار سمیت 18 امیدوار میدان میں ہیں، گزشتہ روز سخت سیکیورٹی میں افغان عوام نے صدارتی انتخابات کے لیے حق رائے دہی استعمال کیا، ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور ابتدائی نتائج کا اعلان 17 اکتوبر کو کیے جانے کا امکان ہے۔

    افغانستان میں صدارتی انتخابات میں ووٹنگ کا عمل گزشتہ روز مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بجے شروع ہوا جو سہ پہر تین بجے تک تھا تاہم افغان الیکشن کمیشن نے ووٹ کا دورانیہ دو گھنٹے بڑھایا جس کے بعد پولنگ 5 بجے تک جاری رہی۔

    دوسری جانب افغان صدارتی انتخابات کے موقع پر بھی طالبان کی جانب سے حملوں کا سلسلہ جاری رہا اور کئی شہروں میں پولنگ اسٹیشن پر حملے کیے گئے۔

    مزید پڑھیں: پاکستان کی افغانستان کو انتخابات کے کامیاب انعقاد پر مبارک باد

    افغان حکام کے مطابق افغانستان میں انتخابی عمل کے دوران متعدد حملے ہوئے جن میں سے زیادہ تر حملوں کو سیکیورٹی اہلکاروں نے ناکام بنایا، حملوں میں 5 سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور 37 زخمی ہوئے۔

    یاد رہے کہ طالبان کی جانب سے مختلف علاقوں میں پمفلٹ تقسیم کیے گئے تھے جس میں عوام کو الیکشن کے دن گھروں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

    افغان طالبان نے اپنے پیغام میں پولنگ اسٹیشنز پر تعینات پولیس اہلکاروں کو خاص طور پر نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی۔

    خیال رہے افغانستان کے صدارتی انتخابات میں اٹھارہ امیدوارمیدان میں ہیں تاہم موجودہ صدراشرف غنی اورافغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے۔

  • صدر اشرف غنی کی ریلی سمیت افغانستان میں 2 دھماکے، 30 افراد جاں بحق

    صدر اشرف غنی کی ریلی سمیت افغانستان میں 2 دھماکے، 30 افراد جاں بحق

    کابل: افغانستان میں مختلف مقامات پر ہونے والے 2 دھماکوں میں 30 افراد جاں بحق ہوگئے۔ پہلا دھماکہ افغان صدر اشرف غنی کی انتخابی ریلی کے قریب ہوا، افغان صدر محفوظ رہے۔

    تفصیلات کے مطابق پہلا دھماکہ افغانستان کے وسطی صوبے پروان میں صدر اشرف غنی کی ریلی کے قریب ہوا۔ دھماکہ ریلی کی طرف جانے والے راستے میں ایک چیک پوائنٹ کے نزدیک ہوا جب ایک موٹر سائیکل سوار خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

    دھماکے کے وقت صدر اشرف غنی ریلی سے خطاب کر رہے تھے جو اس ہولناک دھماکے میں محفوظ رہے۔

    پروان کے اسپتال ڈائریکٹر کے مطابق حملے میں 24 افراد جاں بحق اور 31 زخمی ہوئے، ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی بھی ہے۔

    مذکورہ دھماکے کے کچھ ہی دیر بعد دارالحکومت کابل میں امریکی سفارتخانے کے نزدیک ایک اور دھماکہ ہوا۔ افغان میڈیا کے مطابق دھماکے میں 6 افراد جاں بحق ہوئے۔

    دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچ گئی، ہلاک اور زخمیوں کو اسپتال پہنچانے کے بعد علاقے کو سیل کردیا گیا۔

    دونوں دھماکوں کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی۔

    افغانستان میں رواں ماہ کے آخر میں صدارتی انتخابات منعقد ہونے جارہے ہیں۔ طالبان نے انتخابی مہمات اور پولنگ اسٹیشنوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دیتے ہوئے عوام کو خبردار کیا تھا کہ وہ ووٹ نہ ڈالیں۔

    خیال رہے کہ 8 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ جاری امن مذاکرات منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے یہ اعلان سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیا تھا۔

    امریکی صدر نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کابل حملے کے بعد منسوخ کیے گئے ہیں جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ طالبان دوران مذاکرات غیر ضروری بالا دستی چاہتے ہیں، طالبان جنگ بندی نہیں کر سکتے تو انہیں مذاکرات کا بھی کوئی اختیار نہیں ہے۔

  • امن تب ہوگا جب طالبان انتشار پھیلانا بند کریں گے: افغان صدر

    امن تب ہوگا جب طالبان انتشار پھیلانا بند کریں گے: افغان صدر

    کابل: امریکا کی جانب سے افغان امن مذاکرات کی منسوخی کے اعلان پر افغان صدر اشرف غنی نے ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن تب ہوگا جب طالبان انتشار پھیلانا بند کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے امن مذاکرات کی منسوخی پر کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے انتشار پھیلانا بند ہوگا تو ملک میں امن قایم ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ افغانستان میں امن تب آئے گا جب طالبان افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کریں گے۔

    واضح رہے کہ آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منسوخ کر دیے ہیں، انھوں نے یہ اعلان سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  امریکا نے افغان طالبان سے امن مذکرات معطل کردیے

    امریکی صدر نے اپنے پیغام میں کہا کہ طالبان سے مذاکرات کابل حملے کے بعد منسوخ کیے گئے ہیں جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ طالبان نے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کی، افغان طالبان کتنی دہائیوں تک جنگ لڑنا چاہتے ہیں؟

    کابل حملے کے بعد کیمپ ڈیوڈ میں افغان صدر اور طالبان رہنماؤں کے درمیان ہونے والی خفیہ ملاقاتیں بھی منسوخ کر دی گئی ہیں۔ کیمپ ڈیوڈ میں طالبان رہنماؤں اور افغان صدر سے الگ الگ ملاقاتیں آج ہونا تھیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز افغان صدر اشرف غنی امریکا کا دورہ کرنے والے تھے لیکن انھوں نے کابل حملے کے بعد دورہ منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا تھا اور کہا تھا کہ طالبان کے ساتھ امن مذاکرات بے معنی ہیں، طالبان گروپ بدستور بے گناہ لوگوں کو قتل کر رہا ہے۔