Tag: اشرف غنی

  • امریکی وزیردفاع کا دورہ کابل، طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوششیں تیز

    امریکی وزیردفاع کا دورہ کابل، طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوششیں تیز

    کابل: امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس غیر اعلانیہ دورے پر کابل پہنچ گئے، جیمز میٹس افغان دارالحکومت میں صدر اشرف غنی کے علاوہ امریکی افواج اور نیٹو کی فورسز کے نئے کمانڈر اسکاٹ سے بھی ملاقات کریں گے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس، افغان صدر اشرف غنی اور نیٹو افواج کے نئے امریکی کمانڈر جنرل اسکاٹ سے ملاقات میں طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے سے متعلق تبادلہ خیال کریں گے۔

    جیمز میٹس کا دورہ افغانستان ایک خودکش حملے میں 21 افراد کی ہلاکت کے چند روز بعد سامنے آیا ہے، جبکہ رواں ہفتے حملوں میں ایک امریکی فوجی اور مقامی پولیس کے 8 اہلکار بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔

    امریکی وزیر دفاع کا چند ماہ کے دوران افغانستان کا یہ دوسرا دورہ ہے جبکہ 17 برس سے جاری تنازع فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

    واضح رہے کہ اس وقت افغانستان میں 14 ہزار امریکی فوجی اہلکار تعینات ہیں، جو افغان سیکیورٹی فورسز کی تیاری اور سپورٹ کے لیے وہاں موجود نیٹو فورسز کا بنیادی حصہ ہیں۔

    خیال رہے کہ افغان اور امریکی افواج کو اب تک طالبان تحریک کے خلاف پیش قدمی میں کامیابی حاصل نہیں ہوسکی ہے جبکہ امن اجراء کے لیے کوششیں بڑھائی جارہی ہیں۔

    رواں برس جون میں افغان حکومت کی جانب سے فائر بندی سامنے آئی تھی، اس کے بعد جولائی میں امریکی عہدیداران اور افغان طالبان کے نمائندوں کے درمیان ملاقات ہوئی اور مذاکرات کے ذریعے معرکوں کا سلسلہ ختم کرنے پر زور دیا گیا۔

    افغان طالبان اور داعش تنظیم کی جانب سے سلسلے وار حملوں میں سیکڑوں اہلکاروں اور شہریوں کی ہلاکت نے ان امیدوں کو ختم کردیا۔

  • کابل: افغان صدرکے خطاب کے دوران صدارتی محل پرراکٹ حملے

    کابل: افغان صدرکے خطاب کے دوران صدارتی محل پرراکٹ حملے

    کابل : افغان دارالحکومت کابل میں حملہ آوروں نے عید کے اجتماع کے دوران صدارتی محل پرراکٹوں سے حملہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کابل میں حملہ آوروں نے صدراتی محل پرراکٹوں سے اس وقت حملہ کیا جب افغان صدراشرف غنی عید کے اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔

    افغان میڈیا کے مطابق صدارتی محل راکٹ حملے کے بعد علاقے میں افغان فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں جبکہ سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں دوحملہ آور مارے گئے۔

    افغان صدر اشرف غنی کا 3 ماہ کی مشروط جنگ بندی کا اعلان

    خیال رہے کہ دو روز قبل افغانستان کے 99ویں یوم آزادی کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدر اشرف غنی نے طالبان سے مشروط جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔

    افغان صدر کا کہنا تھا کہ 20 اگست سے 19 نومبر تک فائر بندی رہے گی تاہم یہ اسی صورت برقرار رکھی جائے گی اگر طالبان سیز فائر کا احترام کریں، اگر طالبان نے سیز فائر کی خلاف ورزی کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز طالبان نے افغان حکومت کے طرف سے کی جانے والی جنگ بندی کی مشروط پیشکش مشترد کردی تھی۔

    طالبان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی سے صرف امریکا کو ہی فائدہ ملے گا جس کی وجہ سے حملے نہیں روکے جائیں گے۔

  • طالبان سے جنگ بندی کے خاتمے پرسیکورٹی فورسزآپریشن دوبارہ شروع کررہی ہیں ،اشرف غنی

    طالبان سے جنگ بندی کے خاتمے پرسیکورٹی فورسزآپریشن دوبارہ شروع کررہی ہیں ،اشرف غنی

    کابل : افغان صدراشرف غنی نے طالبان سے سیز فائر کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے  سیکورٹی فورسز کو طالبان کے خلاف آپریشن دوبارہ شروع کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ  طالبان کو جنگجو گروپ سے سیاسی گروپ میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کومحفوظ علاقے فراہم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، طالبان سے جنگ بندی کا معاہدہ کامیاب رہا، سیزفائر کے خاتمے پر سیکورٹی فورسز طالبان کے خلاف آپریشن دوبارہ شروع کررہی ہیں۔

    افغان صدرکا کہنا تھا طالبان امن چاہتے ہیں، سیزفائرنے ثابت کیا کہ طالبان جنگ سے تھک چکے ہیں، طالبان امن عمل کا حصہ بنیں اور افغان عوام بھی یہی چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ہونے والی پیش رفتوں سے ثابت ہوگیا ہے کہ اس ملک میں افغانیوں کے علاوہ کوئی بھی امن اور استحکام نہیں لاسکتا، شہری اور علماء امن عمل میں طالبان کی شرکت چاہتے ہیں اور قوم اس تنازع کے خاتمہ کا مطالبہ کر رہی ہے۔

    اشرف غنی نے ایک بار پھر طالبان کو امن عمل میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ طالبان کو اب عوام اور مذہبی اسکالرز کے ردعمل کا سامنا ہے، اب دیکھنا ہے کہ وہ درپیش صورتحال پر کیسے قابو پاتے ہیں۔

    واضح رہے کہ افغان حکومت نے رواں ماہ عیدالفطر کے موقع پر طالبان کے ساتھ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا تاہم ساتھ میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر کسی بھی مسلح گروہ کی جانب سے دہشت گردی کی گئی تو سیکیورٹی ادارے بھرپور جواب دیں گے۔

    جس کے بعد طالبان کی جانب سے بھی عید الفطر کے موقع پر تین دن کے لیے جنگی بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس جنگ بندی کا اطلاق صرف مقامی فوجیوں کے لیے ہوگا جبکہ نیٹو اور امریکی فوج نے کوئی کارروائی کی تو طالبان اس کا جواب دیں گے۔


    مزید پڑھیں :  افغانستان: عمائدین اور رضاکاروں کے جنگ بندی کے مطالبات طالبان نے مسترد کردیے


    اس دوران افغانستان میں افغان طالبان اور سرکاری فوجی اہلکاروں کو ایک دوسرے سے گلے ملتے دیکھا گیا۔

    جنگ بندی کے خاتمے کے آخری روز صدر اشرف غنی نے اس میں توسیع کا اعلان کیا تھا جبکہ طالبان نے مسترد کردیا تھا۔

    افغان میڈیا کا کہنا تھا افغان طالبان کسی صورت جنگی بندی کے حامی نہیں ہیں، ان کا موقف ہے کہ جب تک خطے میں امریکی فوج موجود ہے اس موقت تک کسی صورت جنگی بندی نہیں ہوگی اور نہ ہی کسی قسم کا امریکی فوج کے ساتھ سمجھوتہ ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • افغان صدر کا عیدالفطر پر طالبان کے ساتھ جنگ بندی کا اعلان

    افغان صدر کا عیدالفطر پر طالبان کے ساتھ جنگ بندی کا اعلان

    کابل: افغانستان کی حکومت نے عیدالفطر پر طالبان کے ساتھ جنگ بندی کا اعلان کردیا، تاہم داعش کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔

    افغانستان کے صدر اشرف غنی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ 27ویں روزے سے عید کی تعطیلات تک جنگ بندی جاری رہے گی۔

    افغان صدر نے کہا کہ یہ جنگ بندی صرف طالبان کے ساتھ ہوگی اور افغان سیکیورٹی فورسز داعش اور دیگر غیر ملکی شدت پسند تنظیموں کے خلاف آپریشن بند نہیں کریں گی، افغان صدر کے مطابق جنگ بندی کا فیصلہ افغان علماء کے تاریخی فتوے کی روشنی میں کیا گیا۔

    افغان حکومت نے عید پر پانچ دن کی چھٹیوں کا اعلان کیا ہے اگر دونوں فریقوں نے جنگ بندی پر عملدرآمد کیا تو یہ سیز فائر 12 سے 19 جون تک جاری رہ سکتا ہے۔

    دوسری جانب طالبان نے افغان حکومت کی اس پیشکش کا تاحال کوئی جواب نہیں دیا ہے، طالبان کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہم اس حوالے سے اپنے عہدیدار سے پوچھ کر جواب دیں گے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل افغانستان میں حکومت کے خلاف جنگ کو حرام قرار دینے والے افغان علماء کے اجلاس میں دھماکہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں 14 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

    دھماکے سے کچھ دیر قبل 2 ہزار سے زائد علمائے کرام نے اس اہم اجلاس میں افغانستان میں حکومت کے خلاف جاری جنگ کو غیر شرعی اور غیرآئینی قرار دیتے ہوئے حکومت کے خلاف ہتھیار اُٹھانے والوں کو شرپسند قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • افغان صدرنے طالبان سے مذاکرات کی پاکستانی پیشکش قبول کرلی، خاقان عباسی

    افغان صدرنے طالبان سے مذاکرات کی پاکستانی پیشکش قبول کرلی، خاقان عباسی

    اسلام آباد : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات اچھی رہی، اس بات پراتفاق ہوا کہ افغان مسئلے کا حل جنگ میں نہیں ہے، افغانستان نے طالبان کے ساتھ معطل شدہ امن مذاکرات کو بحال کرنے کی پاکستانی پیشکش قبول کر لی ہے۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے اپنے دورہ افغانستان سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہی، وزیراعظم نے کہا کہ دورہ افغانستان کے موقع پر افغان صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور دیگر سے بھی ملاقاتیں ہوئیں۔

    افغان قیادت کے ساتھ تمام امور پرکھل کر بات ہوئی، اس بات پراتفاق ہوا کہ افغان مسئلےکاحل جنگ میں نہیں ہے،وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن واستحکام وہاں کے عوام اور پاکستان کیلئے ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ کوشش ہے کہ افغان رہنما مل بیٹھ کر اس مسئلے کو حل کریں، ہم بھی مدد کو تیار ہیں۔

    وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ افغان قیادت سے ریل اور شاہراہوں کے ذریعے روابط کے فروغ پر بات چیت ہوئی، تاپی سمیت توانائی کے منصوبوں کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا، ہمارا مطمع نظرخطے کے عوام کی خوشحالی ہے۔

    وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ امید ہے یہ دورہ پاک افغان تعلقات میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا اور ہماری ملاقات بداعتمادی کی فضا دور کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔

    ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات میں ووٹ بیچنے اورخریدنے والوں کو عوام پہچان چکے ہیں، اس ملک میں جمہوریت ہے اور جمہوریت رہے گی، عام انتخابات جولائی میں ہوں گے اور اس وقت عوام یہ فیصلہ کریں گے کہ وہ گالیوں کی سیاست چاہتے ہیں یا خدمت کی۔

    واضح رہے کہ افغانستان میں مغربی دنیا کی حمایت یافتہ حکومت کا الزام ہے کہ افغانستان کی سرحد سے متصل پاکستان کے قبائلی علاقہ جات میں جنگجوؤں کے ٹھکانے موجود ہیں، جو افغانستان میں سرحد پار سے کارروائی کرتے ہوئے حکومتی اور غیر ملکی اہداف کو نشانہ بناتے ہیں۔

    پاکستان البتہ ان الزامات کو رد کرتا ہے، دوسری طرف پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ کابل حکومت افغانستان میں موجود پاکستانی طالبان جنگجوؤں کے خلاف مناسب کارروائی نہیں کر رہی، جو وقتاً فوقتاً پاکستان میں دہشت گردانہ حملے کرتے رہتے ہیں۔

    یاد رہے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے جمعے کے دن اپنے دورہ افغانستان کے دوران کابل میں صدر اشرف غنی سے ملاقات کی تھی۔

  • وزیر اعظم کا دورہ کابل، دونوں ممالک کا دہشت گردی کو مشترکہ دشمن قرار دینے پر اتفاق

    وزیر اعظم کا دورہ کابل، دونوں ممالک کا دہشت گردی کو مشترکہ دشمن قرار دینے پر اتفاق

    اسلام آباد: پاکستان اورافغانستان نے اس امر پر اتفاق کیا ہے کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں، واحد حل مذاکراتی اور مفاہمتی عمل ہے.

    تفصیلات کے مطابق آج وزیراعظم شاہد خاقان عباسی افغان صدر اشرف غنی کی دعوت پر ایک روزہ دورے پرکابل پہنچے، جہاں انھوں‌ نے افغان صدر سمیت اہم سرکاری شخصیات سے ملاقاتیں کیں.

    افغان صدر سے ملاقات میں وزیر اعظم نے کہا کہ دورہ کا اصل مقصد خطے میں قیام امن کو ممکن بنانا ہے، افغان مذاکراتی عمل کے لئے ہر تعاون کے لیے تیار ہیں، اس موقعے پر افغان صدر نے کہا کہ دونوں ممالک کو انسداد دہشت گردی کے لئے مشترکہ کوششیں کرنی چاہییں، ملاقات میں خواجہ آصف، گورنر کے پی کے اور مشیرقومی سلامتی موجود تھے۔

    وزیراعظم کے دورے کابل کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے، جس کے مطابق دونوں ممالک نے افغان مسئلے کو مذاکرات سے حل کرنے پر اتفاق کیا. اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم کے اس دورے پر دونوں ممالک کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے، جن میں‌ دہشت گردی کو پاکستان اور افغانستان کا مشترکہ دشمن قرار دیا گیا.

    [bs-quote quote=” دورے کا اصل مقصد خطے میں قیام امن کو ممکن بنانا ہے، افغان مذاکراتی عمل کے لئے ہر تعاون کے لیے تیار ہیں” style=”style-2″ align=”left” author_name=”شاہد خاقان عباسی” author_job=”وزیر اعظم پاکستان”][/bs-quote]

    دونوں ممالک نے اپنی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہونے کے عزم کا اعادہ کیا اور ٹرانزٹ ٹریڈ سمیت تجارتی مسائل پر مذاکرات پر اتفاق کیا.

    دونوں حکومتوں نے اس امر پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور افغانستان کی ترقی اور استحکام ایک دوسرے سے منسلک ہے، پاکستان افغانستان کا مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس جلد بلانے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق چمن قندھار ریلوے لائن اور پشاورکابل موٹروے پر کام شروع  کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 

    پاکستان نے افغان صدرکے امن پسندانہ اقدامات اور طالبان کو مذاکرات کی دعوت دینے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ پاکستان نے افغان عوام کے لئے 40 ہزار ٹن گندم تحفے میں دینے کا اعلان کیا، وزیر اعظم پاکستان نے افغان برآمد کنندگان پراضافی ڈیوٹی معاف کرنے کا بھی اعلان کیا.

    دورے میں‌ پاکستان افغانستان کا سول قیدیوں کے تبادلے کے لئے مذاکرات پراتفاق ہوا ہے. وزیر اعظم کی افغان صدراورچیف ایگزیکٹیو کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے. وزیراعظم نے اس دورے میں‌ عبداللہ عبداللہ، گلبدین حکمت یار، استاد محمد محقق، پیر سید حمید گیلانی سے ملاقات کی.


    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کوافغان صدارتی محل میں گارڈ آف آنرپیش کیا گیا


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • قندوز میں مدرسے پر حملہ: افغان صدر نے تحقیقات کا حکم دے دیا

    قندوز میں مدرسے پر حملہ: افغان صدر نے تحقیقات کا حکم دے دیا

    کابل: افغانستان کے صدر اشرف غنی نے 2 روز قبل قندوز میں مدرسے پر ہونے والے فضائی حملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔ قندوز میں مدرسے پر فضائی حملے میں بچوں سمیت متعدد افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

    افغان صوبہ قندوز کے ضلع دشت آرچی میں واقع مدرسے پر 2 روز قبل افغان فورسز کی جانب سے فضائی حملہ کیا گیا تھا۔ فورسز کے مطابق یہ حملہ طالبان کے تربیتی مرکز پر کیا گیا تھا جہاں انہیں طالبان کمانڈروں کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی۔

    ان کے دعوے کے مطابق حملے میں 20 سے زائد طالبان کمانڈر ہلاک ہوئے تھے، تاہم اسپتال میں لائے جانے والے زخمیوں میں بچوں کی بھی بڑی تعداد شامل تھی۔

    بعد ازاں رپورٹس سامنے آئیں کہ حملے میں نشانہ بننے والا مقام مدرسہ تھا جہاں حافظ قرآن بچوں کی تقریب تقسیم اسناد جاری تھی جس میں شرکت کے لیے ان کے اہلخانہ اور رشتہ دار بھی آئے تھے۔

    جلد ہی ان رپورٹس کی تصدیق ہوگئی جب طالبان کی جانب سے بھی بیان جاری کردیا گیا کہ حملے میں نشانہ بننے والا مدرسہ تھا اور مدرسے میں کوئی بھی جنگجو موجود نہیں تھا جبکہ مارے جانے والے عام شہری اور حافظ قرآن بچے تھے۔

    طالبان کی جانب سے کہا گیا کہ مارے جانے والوں کی تعداد سو سے زائد ہے، افغان حکام ابتدا میں 20 افراد کی ہلاکت پر مصر رہے تاہم بعد میں افغان سیکیورٹی کے ایک اہلکار نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے 59 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی۔

    ایک روز بعد افغان وزارت دفاع کے حکام نے فضائی حملے میں شہریوں کی ہلاکت کا اعتراف کرلیا ہے جس کے بعد افغان صدر اشرف غنی نے بھی مدرسے پر فضائی حملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

    اس سے قبل حکومتی اہلکار مدرسے پر بمباری اور عام شہریوں و بچوں کی ہلاکت سے انکاری تھے اور متضاد بیانات دے رہے تھے۔

    اقوام متحدہ نے بھی قندوزحملے میں شہریوں کی ہلاکت کی تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    دوسری جانب افغانستان میں موجود امریکی افواج نے واقعے سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ قندوز میں فضائی کارروائی میں امریکی فورسز شامل نہیں تھیں اور یہ کارروائی صرف افغان فورسز کی جانب سے عمل میں لائی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ماضی بھلا کر پاکستان سے نئے باب کا آغاز چاہتے ہیں: افغان صدر

    ماضی بھلا کر پاکستان سے نئے باب کا آغاز چاہتے ہیں: افغان صدر

    کابل: افغان صدر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ ماضی بھلا کر پاکستان سے نئے باب کا آغاز چاہتے ہیں۔ پاکستان سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغان دارالحکومت کابل میں ’کابل پروسس فار پیس اینڈ سیکیورٹی کو آپریشن‘ کانفرنس سے خطب کرتے ہوئے افغان صدر اشرف غنی نے عندیہ دیا کہ وہ پاکستان سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ماضی بھلا کر پاکستان سے نئے باب کا آغاز چاہتے ہیں۔ پاکستان حکومتی سطح پر مذاکرات کرے۔

    اشرف غنی کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے لیے بہترین جگہ کابل ہے۔

    افغان صدر نے مزید کہا کہ جو طالبان امن عمل میں شامل ہوں گے ان کو سیکیورٹی دیں گے۔ جن طالبان کو رہا کرنا ہے ان کی فہرست پر کام کر رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستان ٹرکوں‌ کے افغانستان میں داخلے پر پابندی عائد

    پاکستان ٹرکوں‌ کے افغانستان میں داخلے پر پابندی عائد

    کابل: افغان صدر اشرف غنی نے صدارتی حکم نامے کے ذریعے پاکستانی ٹرکوں کے افغانستان میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔

    افغان میڈیا کے مطابق صدر اشرف غنی کے حکم نامے کے ذریعے پاکستان سے آنے والے ٹرکوں کا افغانستان میں داخلہ بند کردیا ہے اور وہ صرف پاک افغان سرحد تک ہی آسکتے ہیں۔

    افغان وزارت ٹرانسپورٹ کے مطابق پاکستانی ٹرک طورخم اور اسپن بولدک سرحد تک آسکتے ہیں جہاں ان پر لادا سامان اتارا جائے گا جسے افغان ٹرک لوڈ کرکے افغان پورٹس تک لے کر جائیں گے۔

    خیال رہے کہ قبل ازیں پاکستانی گڈز کمپنیوں کے ٹرک طورخم اور اسپن بولدک کے راستے سرحد پار کرکے افغانستان کی پورٹس شیرخان اور ہیراتان تک جاتے تھے جہاں سامان ان لوڈ کرکے بذریعہ بندر گاہ وسطی ایشیا کے دیگر ممالک جاتا تھا۔

    افغان ٹرانسپورٹ منسٹری کے ترجمان حکمت اللہ قوانچ نے افغان نیوز ایجنسی ٹولو نیوز کو بتایا کہ پاک افغان تجارتی معاہدے کی مدت ختم ہوچکی، پاکستان اپنی حدود میں افغان ٹرکوں کا داخلہ بند کرچکا ہے تو ہم نے بھی یہی کیا اور اب پاکستانی ٹرک سرحد پر ان لوڈ ہوں گے جہاں سے افغان ٹرک سامان لوڈ کرکے ہیراتان اور شیر خان بندرگاہوں تک پہنچائیں گے۔

    حکم نامہ جاری ہونے کے بعد افغانستان کی متعدد گڈز ٹرانسپورٹ کمپنیوں نے اس پر جلد از جلد عمل درآمد کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ عمل درآمد ہونے تک افغان ٹرک پاکستان نہیں جاسکتے لیکن پاکستانی ٹرک یہاں آسکتے ہیں۔

    ایک ٹرانسپورٹ کمپنی کے ڈائریکٹر نے کہا کہ اس اقدام سے جہاں ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو بہت کام ملے گا وہیں بہت سارے افغان باشندوں کے لیے روزگار پیدا ہوگا کیوں کہ اس وقت ٹرانسپورٹ کمپنیاں کوئی کام نہیں کررہیں جب کہ ڈرائیورز گھروں میں بیٹھے ہیں۔

    ایک اور ٹرانسپورٹ کمپنی کے مالک کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹرک ہمارے ملک میں ہر جگہ جاسکتے ہیں مگر ہمارے ٹرک پاکستان میں داخل نہیں ہوسکتے، ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ پاکستان کے ساتھ ویسا ہی کیا جائے جیسا ہمارے ساتھ کیا گیا ہماری مدد کرے تاکہ ہمارے ٹرک دیگر پڑوسی ممالک میں داخل ہوسکیں۔

    خیال رہے کہ افغان وزارت ٹرانسپورٹ نے کہا تھا کہ تاجکستان، ازبکستان اور ترکمانستان کے ساتھ جلد ایک نیا ٹرانزٹ ایگرمنٹ کیا جائے گا جس کے بعد افغان ٹرک ان تین ممالک میں داخل ہوسکیں گے۔

  • افغانستان میں داعش کا سربراہ ہلاک ‘اشرف غنی

    افغانستان میں داعش کا سربراہ ہلاک ‘اشرف غنی

    کابل: افغان صدر اشرف غنی کاکہناہےکہ افغانستان میں دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ کاسربراہ عبدالحسیب اسپیشل فورسز کےآپریشن میں ماراگیا۔

    تفصیلات کےمطابق افغان صدر اشرف غنی کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ داعش کا افغانستان میں سربراہ عبد الحسیب صوبہ ننگرہار میں آپریشن کےدوران اپنے35ساتھیوں کےساتھ ماراجاچکاہے۔

    افغان حکام کا کہنا ہےکہ دولتِ اسلامیہ کے سربراہ کی ہلاکت 10 روز قبل افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں ہونے والے اسپیشل فورسز کےآپریشن کےدوران ہوئی۔


    افغانستان میں داعش کےخلاف کارروائی‘2امریکی فوجی ہلاک


    افغان صوبے ننگرہار میں ہونے اس آپریشن میں 2 امریکی فوجی اہلکار بھی ہلاک ہوئے تھے۔

    خیال رہےکہ عبدالحسیب رواں سال مارچ میں کابل کےمرکزی ملٹری اسپتال میں ہونے والےحملے سمیت افغانستان میں ہونے والے کئی ہائی پروفائل حملوں کے احکامات جاری کرچکا تھا۔

    یاد رہےکہ گذشتہ ماہ پینٹاگون سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ممکنہ طور پر عبد الحسیب کی ہلاکت امریکی اور افغان اسپیشل فورسز کے حملے میں ہو چکی ہے۔

    واضح رہے کہ افغانستان کے صوبے ننگرہار کو داعش کا گڑھ سمجھا جاتا ہے،جہاں امریکی و اتحادی افواج کو سب سے زیادہ مخالفت کا سامنا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں